Blog
Books
Search Hadith

تقدیر کو جھٹلانے والوں سے قطع تعلقی کرنے اور ان پر سختی کرنے کا بیان

243 Hadiths Found
سیدنا عبد اللہ بن عمر ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: ہر امت میں مجوسی ہوتے ہیں اور میری امت کے مجوسی لوگ وہ ہیں جو کہتے ہیں کہ کوئی تقدیر نہیں ہے، اگر یہ لوگ بیمار پڑ جائیں تو ان کی تیمارداری نہ کرنا اور اگر یہ مر جائیں تو ان کے جنازوں میں حاضر نہیں ہونا۔

Haidth Number: 223
۔ (دوسری روایت) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: بیشک ہر امت میں مجوسی ہوتے ہیں اور میری امت کے مجوسی وہ لوگ ہیں، جو تقدیر کو جھٹلانے والے ہیں، پس اگر یہ لوگ مر جائیں تو ان کے جنازوںمیں حاضر نہیں ہونا اور اگر یہ بیمار ہو جائیں تو ان کی تیمارداری نہیں کرنی۔

Haidth Number: 224
سیدنا عبد اللہ بن عمر ؓ سے ہی مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: عنقریب میری امت میں بھی مسخ ہو گا (یعنی شکلیں بگڑ جائیں گی)، خبردار! ایسے تقدیر کو جھٹلانے والوں اور زندیقوں میں ہو گا۔

Haidth Number: 225
سیدنا حذیفہ بن یمان ؓ سے مروی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: ’بیشک ہر امت میں مجوسی ہوتے ہیں اور اس امت کے مجوسی وہ لوگ ہیں، جو یہ کہتے ہیں کہ کوئی تقدیر نہیں ہے، اگر ان میں سے کوئی بیمار پڑ جائے تو اس کی تیمارداری نہیں کرنی اور اگر کوئی مر جائے تو اس کے جنازے میں حاضر نہیں ہونا، یہ لوگ دجال کے پیروکار ہوں گے اور اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ وہ اِن کو اُسی کے ساتھ ملا دے۔

Haidth Number: 226
سیدنا ابو درداء ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: نافرمان و بد سلوک، ہمیشہ شراب پینے والا اور تقدیر کو جھٹلانے والا جنت میں داخل نہیں ہو گا۔

Haidth Number: 227
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاصؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ایک دن باہر تشریف لائے اور لوگ تقدیر کے موضوع پر گفتگو کر رہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو اتنا غصہ آیا کہ یوں لگا کہ انار کا دانہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے چہرے پر پھٹ گیا ہے (یعنی غصے سے چہرہ سرخ ہو گیا)، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تمہیں کیا ہو گیا ہے، اللہ تعالیٰ کی کتاب کے ایک حصے کو دوسرے سے ٹکرا رہے ہو، اسی وجہ سے تم سے پہلے والے لوگ ہلاک ہو گئے۔ سیدنا عبد اللہ نے کہا: جس مجلس میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ہوتے تھے، اس میں حاضر نہ ہونے کا اتنا رشک کبھی نہیں ہوا تھا، جو اس مجلس کے بارے میں ہوا کہ کاش میں اس میں موجود نہ ہوتا (تاکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے غصے کا مصداق بننے سے بچ جاتا)۔

Haidth Number: 228
سیدنا عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: نہ تم اہلِ قدر (یعنی تقدیر کو جھٹلانے والوں) کی مجلس اختیار کرو اور نہ ان کو حاکم بناؤ (یا ان سے بحث مباحثہ نہ کرو۔

Haidth Number: 229
نافع کہتے ہیں: سیدنا عبد اللہ بن عمر ؓکا شام میں ایک دوست تھا، وہ اِن کو خط لکھتا رہتا تھا، ایک دفعہ سیدنا عبد اللہ ؓ نے ان کی طرف یہ بات لکھی: مجھے تمہارے بارے میں یہ بات موصول ہوئی ہے کہ تم نے تقدیر کے مسئلے پر کچھ (ناجائز) گفتگو کی ہے، اس لیے اب مجھے خط لکھنے سے گریز کرنا، کیونکہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: میری امت میں ایسے لوگ بھی ہوں گے، جو تقدیر کو جھٹلائیں گے۔

Haidth Number: 230

۔ (۲۳۱)۔عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدٍ الْمَکِّیِّ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قِیْلَ لِابْنِ عَبَّاسٍؓ: اِنَّ رَجُلًا قَدِمَ عَلَیْنَا یُکَذِّبُ بِالْقَدَرِ، فَقَالَ: دُلُّوْنِیْ عَلَیْہِ، وَھُوَ یَوْمَئِذٍ قَدْ عَمِیَ، قَالُوْا: وَمَا تَصْنَعُ بِہِ یَا ابْنَ عَبَّاسٍ؟ قَالَ: وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہِ لَئِنِ اسْتَمْکَنْتُ مِنْہُ لَأَعَضَّنَّ أَنْفَہُ حَتَّی أَقْطَعَہُ وَلَئِنْ وَقَعَتْ رَقَبَتُہُ فِیْ یَدَیَّ لَأَدُقَّنَّہَا، فَاِنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((کَأَنِّیْ بِنِسَائِ بَنِیْ فِہْرٍ یَطُفْنَ بِالْخَزْرَجِ تَصْطَفِقُ أَلْیَاتُہُنَّ مُشْرِکَاتٍ۔)) ھٰذَا أَوَّلُ شِرْکِ ہٰذِہِ الْأُمَّۃِ، وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہِ لَیَنْتَہِیَنَّ بِھِمْ سُوْئُ رَأْیِہِمْ حَتّٰی یُخْرِجُوْا اللّٰہَ مِنْ أَنْ یَکُوْنَ قَدَّرَ خَیْرًا، کَمَا أَخْرَجُوْہُ مِنْ أَنْ یَکُوْنَ قَدَّرَ شَرًّا۔ (مسند أحمد: ۳۰۵۴)

محمد بن عبید مکی کہتے ہیں کہ کسی نے سیدنا عبد اللہ بن عباس ؓ سے کہا: ہمارے پاس ایک آدمی آیا ہے، وہ تقدیر کو جھٹلاتا ہے، انھوں نے کہا: مجھے اس کے پاس لے جاؤ، وہ اس وقت نابینا ہو چکے تھے، لوگوں نے کہا: اے ابن عباس! آپ اس کو کیا کریں گے؟ انھوں نے کہا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر میں نے اس پر قابو پا لیا تو اس کے ناک پر کاٹوں گا، یہاں تک کہ اس کو کاٹ دوں گا اور اگر میرے ہاتھوں میں اس کی گردن آ گئی تو اس کو توڑ دوں گا، اس کی وجہ یہ ہے کہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: گویا کہ میں بنو فہر کی ان خواتین کو دیکھ رہا ہوں، جو خزرج کا طواف کر رہی ہیں اور ان کے سرین حرکت کر رہے ہیں اور وہ مشرک ہیں۔ یہ اس امت کا پہلا شرک ہو گا، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! ان لوگوں کی یہ گھٹیا رائے اِن کو اس مقام تک پہنچا دے گی کہ یہ اللہ تعالیٰ کو اس چیز سے بھی نکال دیں کہ اس نے خیر کو مقدّر کیا ہے، جیسا کہ انھوں نے اُس کو اس چیز سے سے نکال دیا کہ اس نے شرّ کو مقدّر کیا ہے۔

Haidth Number: 231
ابن عون کہتے ہیں: میں نے غَیلان قدری کو دیکھا تھا، اس حال میں کہ اس کو بابِ دمشق پر پھانسی دی ہوئی تھی۔

Haidth Number: 232
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: مجھ سے آگے پہنچاؤ، اگرچہ وہ ایک آیت ہی ہو اور بنی اسرائیل سے بھی بیان کر لیا کرو، اس میں کوئی حرج نہیں ہے، اور جس نے مجھ پر جان بوجھ پر جھوٹ بولا، وہ اپنا ٹھکانہ جہنم سے تیار کر لے۔

Haidth Number: 304
سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا ہم نبی اسرائیل سے بیان کرسکتے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جی ہاں، تم بنی اسرائیل سے بیان کر لیا کرو، اس میں کوئی حرج نہیں ہے، پس بیشک تم ان سے جو چیز بھی بیان کرو گے، ان میں اس سے زیادہ تعجب انگیز امور پائے جاتے ہوں گے۔

Haidth Number: 305
سیدہ عائشہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے اس آدمی کے بارے میں سوال کیا گیا، جو منی کی تری تو پاتا ہے، لیکن اسے احتلام یاد نہیں ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: وہ غسل کرے گا۔ پھر اس شخص کے بارے میں سوال کیا گیا کہ جس کا یہ خیال ہے کہ اسے احتلام تو ہوا ہے، لیکن وہ تری کو نہیں پاتا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اس پر کوئی غسل نہیں ہے۔ سیدہ ام سلیم ؓ نے کہا: اگر عورت کو اسی قسم کا خواب آئے، تو کیا اس کا بھی یہی حکم ہو گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جی ہاں، عورتیں مردوں کی مانند ہی ہیں۔

Haidth Number: 847

۔ (۸۴۸)۔عَنْ اِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ أَبِیْ طَلْحَۃَ الْأَنْصَارِیِّ عَنْ جَدَّتِہِ أُمِّ سُلَیْمٍؓ قَالَتْ: کَانَتْ مُجَاوِرَۃَ أُمِّ سَلَمَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَکَانَتْ تَدْخُلُ عَلَیْہَا فَدَخَلَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَتْ أُمُّ سُلَیْمٍ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَرَأَیْتَ اِذَا رَأَتِ الْمَرْأَۃُ أَنَّ زَوْجَہَا یُجَامِعُہَا فِی الْمَنَامِ أَتَغْتَسِلُ؟ فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَۃَ: تَرِبَتْ یَدَاکَ یَا أُمَّ سُلَیْمٍ! فَضَحْتِ النِّسَائَ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم، فَقَالَتْ أُمُّ سُلَیْمٍ: اِنَّ اللّٰہَ لَا یَسْتَحْیِیْ مِنَ الْحَقِّ وَاِنَّا اِنْ نَسْأَلِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَمَّا أَشْکَلَ عَلَیْنَا خَیْرٌ مِنْ أَنْ نَکُونَ مِنْہُ عَلٰی عَمْیَائَ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِاُمِّ سَلَمَۃَ: ((أَنْتِ تَرِبَتْ یَدَاکِ، نَعَمْ یَا أُمَّ سُلَیْمٍ! عَلَیْہَا الْغُسْلُ اِذَا وَجَدتِ الْمَائَ۔)) فَقَالَتْ أُمُّ سُلَیْمٍ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! وَہَلْ لِلْمَرْأَۃِ مَائٌ؟ فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((فَأَنّٰی یُشْبِہُہَا وَلَدُہَا؟ ہُنَّ شَقَائِقُ الرِّجَالِ۔)) (مسند أحمد: ۲۷۶۵۹)

سیدہ ام سلیمؓ، زوجۂ رسول سیدہ ام سلمہؓ کہ ہمسائی تھیں اور وہ ان کے پاس آتی رہتی تھیں، ایک دن نبیِ کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ گھر میں داخل ہوئے اور سیدہ ام سلیم ؓ نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ کا اس بارے میں کیا خیال ہے کہ ایک عورت یہ خواب دیکھتی ہے کہ اس کا خاوند اس سے مجامعت کر رہا ہے، تو کیا وہ غسل کرے گی؟ سیدہ ام سلمہؓ نے کہا: تیرے ہاتھ خاک آلود ہو جائیں، اے ام سلیم! تو نے تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے نزدیک عورتوں کو رسوا کر دیا ہے۔ سیدہ ام سلیم ؓ نے کہا: بیشک اللہ تعالیٰ حق سے نہیں شرماتا اور اگر ہم اپنے اشکالات کے بارے میں نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے سوال کر لیں تو یہ اس سے تو بہتر ہے کہ ان کے بارے میں ہم جاہل اور اندھے ہوں۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے سیدہ ام سلمہؓ سے فرمایا: بلکہ تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں، جی ہاں ام سلیم! جب ایسی عورت منی کا پانی محسوس کرے گی تو اس پر غسل ہو گا۔ سیدہ ام سلیمؓ نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا عورت کا بھی پانی ہوتا ہے؟ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تو پھر اس کا بچہ اس کے مشابہ کیسے ہو جاتا ہے، اس معاملے میں خواتین مردوں کی طرح ہیں۔

Haidth Number: 848
سیدہ ام سلمہؓ سے مروی ہے کہ سیدہ ام سلیم زوجہ سیدنا ابو طلحہؓ نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگر کوئی عورت یہ خواب دیکھتی ہے کہ اس کا خاوند اس سے مجامعت کر رہا ہے، تو کیا اس پر غسل واجب ہو جائے گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جی ہاں، جب وہ منی کا پانی دیکھ لے گی۔ سیدہ ام سلمہؓ نے کہا: کیا عورت کا پانی بھی نکلتا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تیرا دایاں ہاتھ خاک آلود ہو جائے، بچے کی ماموؤں کے ساتھ مشابہت عورت کے اسی پانی کی وجہ سے ہوتی ہے، دو نطفوں میں سے جو نطفہ رحم کی طرف سبقت لے جاتا ہے، وہی مشابہت پر غالب آ جاتا ہے۔ حجاج کی حدیث میں ہے: تیری پیشانی خاک آلود ہو۔

Haidth Number: 849
۔ (دوسری سند)سیدہ ام سلمہؓ سے مروی ہے کہ سیدہ ام سلیمؓ نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے سوال کیا: اے اللہ کے رسول! بیشک اللہ تعالیٰ حق سے نہیں شرماتا، تو کیا جب عورت کو احتلام ہو جاتا ہے، تو اس پر غسل ہوتا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جی ہاں، جب وہ پانی (منی) دیکھ لے۔

Haidth Number: 850
۔ (تیسری سند) سیدہ ام سلمہؓ کہتی ہیں: سیدہ ام سلیمؓ، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی طرف آئی اور اس عورت کے بارے میں سوال کیا، جو خواب میں وہ چیز دیکھتی ہے، جو مرد دیکھتے ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جب وہ پانی دیکھ لے، تو غسل کرے۔ میں نے کہا: تو نے تو عورتوں کو رسوا کر دیا ہے، بھلا کیا عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے؟ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تیرا دایاں ہاتھ خاک آلود ہو جائے، تو پھر عورت کا بچہ اس سے مشابہ کیسے ہو جاتا ہے۔

Haidth Number: 851
سیدنا عبد اللہ بن عمر ؓ سے مرو ی ہے کہ سیدہ ام سلیم ؓ، جو کہ سیدنا انس بن مالک ؓ کی والدہ تھیں، نے کہا: اے اللہ کے رسول! جو کچھ مرد خواب میں دیکھتا ہے اور اگر وہی کچھ عورت دیکھے تو؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جب یہ چیز دیکھے اور اسے انزال بھی ہو تو وہ غسل کرے۔

Haidth Number: 852
سیدنا انس بن مالکؓ سے مروی ہے کہ سیدہ ام سلیمؓ نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے اس عورت کے بارے میں سوال کیا، جو اپنے خواب میں وہ کچھ دیکھتی ہے، جو مرد دیکھتا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی عورت اس طرح کا خواب دیکھے اور پھر اسے انزال بھی ہو جائے تو وہ غسل کرے۔ سیدہ ام سلمہؓ نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا عورت کے ساتھ بھی ایسے ہوتا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جی ہاں، مرد کا پانی سفید اور گاڑھا ہوتا ہے اور عورت کا پانی زرد اور پتلا ہوتاہے، ان میں سے جو سبقت لے جاتا ہے، اسی سے بچے کی مشابہت ہو جاتی ہے۔

Haidth Number: 853
سیدہ عائشہؓ بیان کرتی ہیں کہ ایک عورت نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے یہ سوال کیا: جب عورت کو احتلام ہو جائے اور وہ پانی بھی دیکھ لے، تو کیا وہ غسل کرے گی؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جی ہاں۔ سیدہ عائشہؓ نے اس خاتون سے کہا: تیرے ہاتھ خاک آلود ہو جائیں، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ان سے فرمایا: چھوڑ دے اس عورت کو، (یہ صحیح کہہ رہی ہے) اسی وجہ سے تو مشابہت ہوتی ہے، جب عورت کا مادۂ منویہ مرد کے پانی پر غالب آجائے تو بچہ ماموؤں کے مشابہ ہو جاتا ہے اور جب مرد کا مادۂ منویہ عورت کے پانی پر غالب آ جائے تو بچے کی مشابہت اس سے ہو جاتی ہے۔

Haidth Number: 854
سیدہ خولَہُ بنت حکیمؓ سے مروی ہے کہ انھوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے اس عورت کے بارے میں سوال کیا جو خواب میں وہی چیز دیکھتی ہے، جو مرد دیکھتا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جب تک پانی کانزول نہیں ہو گا، اس پر کوئی غسل نہیں ہو گا، جیسے مرد پر اس وقت تک غسل نہیں ہوتا، جب تک اسے انزال نہ ہو۔

Haidth Number: 855
۔ (دوسری سند) سیدہ خولہ بن حکیم سُلَمِیّہؓ، جو کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی ایک خالہ تھیں، نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے اس عورت کے بارے میں سوال کیا، جسے احتلام ہو جائے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: وہ غسل کرے گی۔

Haidth Number: 856
مولائے عبد اللہ بن عمر یسار کہتے ہیں: سیدنا ابن عمر ؓ نے مجھے طلوع فجر کے بعد نماز پڑھتے ہوئے دیکھا اور کہا: یسار! کتنی نماز پڑھ چکے ہو؟ میں نے کہا: جی یہ تو میں نہیں جانتا، انھوں نے کہا: تو نہ جاننے پائے، بیشک رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ہمارے پاس تشریف لائے اور ہم یہی نماز پڑھ رہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: خبردار! موجود لوگ غائب لوگوں تک یہ بات پہنچا دیں کہ طلوع فجر کے بعد کوئی نماز نہیں ہے، ما سوائے دو رکعتوں کے۔

Haidth Number: 1213
حُیَی بن یعلی بن امیہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا یعلی ؓ کو طلوع آفتاب سے پہلے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، ایک آدمی نے ان سے کہا: تم تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے صحابہ میں سے ہو اور طلوع آفتاب سے پہلے نماز پڑھ رہے ہو؟ سیدنا یعلیؓ نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: بیشک سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان سے طلوع ہوتا ہے۔ پھر سیدنا یعلی ؓ نے کہا: اب اگر طلوع آفتاب کے وقت تم اللہ کے حکم میں لگے ہوئے ہو تو یہ اس سے بہتر ہو گا کہ سورج طلوع ہو رہا ہو اور تم غافل ہو۔

Haidth Number: 1214
سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے منع فرمایا کہ آدمی عشاء سے پہلے اور اس کے بعد بلند آواز سے قراء ت کرے اور نماز پڑھنے والے ساتھیوں کو غلطیوں میں ڈال دے۔

Haidth Number: 1586
۔ (دوسری سند)رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے منع فرمایاکہ لوگ مغرب اور عشا کے درمیان ایک دوسرے پر قرآن کی بلند آواز سے قراء ت کریں۔

Haidth Number: 1587
سیدناابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اعتکاف بیٹھے ہوئے تھے اور لوگوں کو ایک خطبہ دیا، جس میں یہ بھی فرمایا: خبر دار!یقینا جب تم میںسے کوئی نماز میں کھڑا ہوتا ہے تو وہ اپنے رب سے سرگوشی کر رہا ہوتا ہے، اس لیے اسے چاہیے کہ وہ اس سرگوشی (کے کلمات) کو سمجھے جو وہ اپنے رب سے کر رہا ہوتا ہے، اور (یہ بھییاد رکھو کہ) کوئی بھی نماز میں قراء ت کی آواز کو دوسروں پر بلند نہ کرے۔

Haidth Number: 1588
سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا عبد اللہ بن حذافہ سہمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نماز پڑھ رہے تھے اور بلند آواز سے قراء ت کر رہے تھے، نبی ٔ کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو فرمایا: ابن حذافہ! مجھے نہ سناؤ، اپنے رب کو سناؤ۔

Haidth Number: 1589
سیدناابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اعتکاف میں تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لوگوں کو سنا کہ وہ بلند آوازسے قراء ت کر رہے تھے، جبکہ وہ ایک خیمے میں تھے، آپ نے پردے ہٹائے او رفرمایا: خبر دار! یقینا تم میں سے ہر شخص اپنے رب سے سر گوشی کرنے والا ہے، اس لیے کوئی کسی کو تکلیف نہ دے اور کوئی بھی دوسرے کے پاس نماز میں بلند آواز سے قراء ت نہ کرے۔

Haidth Number: 1590
سیدنا بیاضی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لوگوں کے پاس تشریف لائے، جبکہ وہ نماز پڑھ رہے تھے او ر ان کی آوازیں قراء ت کے ساتھ بلند ہورہی تھیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یقینا نمازی اپنے رب تعالیٰ سے سرگوشی کرتا ہے، اس لیے وہ اس ذات سے جو سرگوشی کر رہا ہوتا ہے اس میں غور کرے اور کوئی بھی کسی پر بآواز بلند قرآن کی تلاوت نہ کرے۔

Haidth Number: 1591