Blog
Books
Search Hadith

جنابت کی حالت میں صبح کرنے والے، جبکہ وہ روزے دار بھی ہو، کا بیان

243 Hadiths Found
۔ (دوسری سند)اسی طرح حدیث مروی ہے، البتہ اس میں یہ الفاظ ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جنابت کی حالت میں صبح کرتے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غسل کر کے نماز کے لیے تشریف لے جاتے (اور لوگوں کو نماز پڑھاتے اور) میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی قراء ت کی آواز سن رہی ہوتی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس دن روزہ بھی رکھ لیتے تھے۔

Haidth Number: 3801
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی آدمی روزے سے ہو تو وہ اس دن نہ فحش گوئی کرے اور نہ شور مچائے، اگر کوئی آدمی اسے گالی دے یا اس سے لڑے ہے تو وہ اسے جواباً اتنا کہے کہ میں روزے دار ہوں۔

Haidth Number: 3802
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب کسی عورت کا شوہر موجود ہو تو وہ اس کی اجازت کے بغیر ایک روزہ بھی نہ رکھے، الّا یہ کہ رمضان ہو۔

Haidth Number: 3894
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر مجھے اپنی امت پر مشقت ڈالنے کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں حکم دے دیتا کہ عشاء کی نماز تاخیر سے ادا کی جائے اور ہر نماز کے ساتھ مسواک کی جائے اور جس عورت کا شوہر موجود ہو تو وہ اس کی اجازت کے بغیرایک دن کا روزہ بھی نہ رکھے، الّا یہ کہ ماہِ رمضان ہو۔

Haidth Number: 3895
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک بعض لوگ مسجد نشیں ہوتے ہیں کہ فرشتے ان کے ہم نشیں ہوتے ہیں‘ اگر وہ غائب ہو جائیں تو وہ انھیں تلاش کرتے ہیں‘ اگر وہ بیمار پڑ جائیں تو وہ ان کی تیمار داری کرتے ہیں اور اگر انھیں کوئی ضرورت ہو تو وہ ان کی اعانت کرتے ہیں۔

Haidth Number: 3991
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ماہِ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کیا، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے کھجور کی شاخوں کا ایک حجرہ بنایا گیا، ایک دن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حجرے سے سر نکالا اور فرمایا: بے شک نمازی اپنے رب سے مناجات کر رہا ہوتا ہے، تم میں سے ہر ایک کو اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ وہ اپنے رب سے کس قسم کی مناجات کر رہا ہے اور کوئی آدمی دوسرے کے پاس بلند آواز میں قراء ت نہ کرے۔

Haidth Number: 3992
۔ سیدنا ابو لیلیٰ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھجور کے پتوں سے بنے ہوئے ایک خیمے میں معتکف تھے۔

Haidth Number: 3993
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ماہِ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کیا کرتے تھے، یہاں تک اللہ تعالیٰ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو وفات دے دی۔

Haidth Number: 3994
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم آخری عشرہ میں اعتکاف کیا کرتے تھے، نیز آپ فرمایا کرتے تھے کہ تم شب ِ قدر کو آخری دس راتوں میں تلاش کیا کرو۔

Haidth Number: 3995
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سر درد محسوس کرنے کی وجہ سے سر میں سینگی لگوائی، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم احرام کی حالت میں تھے۔

Haidth Number: 4259
۔ سیدنا عبد اللہ بن بحینہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مکہ کے راستہ میں لحی جمل کے مقام پر احرام کی حالت میں سر پر سینگی لگوائی تھی۔

Haidth Number: 4260
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے احرام کی حالت میں پائوں کی پشت پر سینگی لگوائی تھی، کیونکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس مقام پر تکلیف تھی۔

Haidth Number: 4261
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی پشت یا کولہے میں تکلیف تھی، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سینگی لگوائی تھی، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم احرام کی حالت میں تھے۔

Haidth Number: 4262
۔ نبیہ بن وہب کا بیان ہے کہ عمر بن عبید اللہ نے سیدنا ابان بن عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف ایک آدمی کو بھیج کر پوچھا کہ آیا وہ احرام کی حالت میں آنکھوں میں سرمہ لگا سکتے ہیںیا وہ احرام کی حالت میں آنکھوں میں کونسی چیز لگائیں؟ ابان نے واپسی جواب بھیجا کہ صَبِر لگا لیں، انھوں نے سیدنا عثمان بن عفان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو یہ بات رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے بیان کرتے ہوئے سنا تھا۔

Haidth Number: 4263
Haidth Number: 4264

۔ (۴۲۶۵) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ حُنَیْنٍ قَالَ: کُنْتُ مَعَ ابْنِ عَبَاسٍ وَالْمِسْوَرِ بِالْأَبْوَائِ، فَتَحَدَّثْنَا حَتّٰی ذَکَرْنَا غَسْلَ الْمُحْرِمِ رَأْسَہُ، فَقَالَ الْمِسْوَرُ: لَا، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: بَلٰی، فَأَرْسَلَنِی ابْنُ عَبَّاسٍ إِلٰی أَبِی أَیُّوْبَ (الْأَنْصَارِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌) یَقْرَأُ عَلَیْکَ ابْنُ أَخِیْکَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنِ عَبَّاسٍ السَّلَامَ وَیَسْأَلُکَ کَیْفَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَغْسِلُ رَأْسَہُ مُحْرِمًا، قَالَ: فَوَجَدَہُ یَغْتَسِلُ بَیْنَ قَرْنَیْ بِئْرٍ قَدْ سَتَرَ عَلَیْہِ بِثَوْبٍ، فَلَمَّا اسْتَبَنْتُ بِہٖضَمَّالثَّوْبَ إِلٰی صَدْرِہِ حَتّٰی بَدَا لِیْ وَجْہُہُ وَرَأَیْتُہُ وَإِنْسَانٌ قَائِمٌ یَصُبُّ عَلٰی رَأْسِہِ الْمَائَ، قَالَ: فَأَشَارَ أَبُوْ أَیُّوْبَ بِیَدِہِ عَلٰی رَأْسِہِ جَمِیْعًا عَلٰی جَمِیْعٍ رَأْسِہٖ،َأَقْبَلَبِہِمَاوَأَدْبَرَ،فَقَالَالْمِسْوَرُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: لَا أُمَارِیْکَ أَبَدًا۔ (مسند احمد: ۲۳۹۷۵)

۔ عبد اللہ بن حنین کہتے ہیں: میں سیدنا عبد اللہ بن عباس اور سیدنا مسور ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کے ساتھ ابواء کے مقام پر تھا، ہم باتیں کر رہے تھے، دورانِ گفتگو یہ ذکر ہونے لگا کہ محرم اپنا سر دھو سکتا ہے یا نہیں؟ سیدنا مسور ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: نہیں دھو سکتا، لیکن سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: دھو سکتا ہے، پھر سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے سیدنا ابوایوب انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہاں بھیجا اوریہ پیغام دیا کہ ان کو کہنا کہ آپ کا بھتیجا عبد اللہ آپ کو سلام کہتاہے اور یہ پوچھتا ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم احرام کی حالت میں اپنا سر کس طرح دھویا کرتے تھے؟ جب میںوہاں پہنچا تو انہیں اس حال میں پایا کہ وہ ایک کنوئیں کے دو ستونوں کے درمیان غسل کر رہے تھے اور کپڑے سے پردہ کیا ہوا تھا، جب میں ان کے سامنے ظاہر ہوا تو انہوں نے پردے والے کپڑے کو سینہ تک نیچے کیا، سو ان کا چہرہ میرے لئے ظاہر ہوا، میں نے دیکھا کہ ایک آدمی کھڑا ہوکر ان کے سر پر پانی ڈال رہا تھا۔ (جب میں نے یہ سوال کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم احرام کی حالت میں اپنے سر کو کیسے دھوتے تھے؟) تو سیدنا ابو ایوب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اپنے دونوں ہاتھوں کو اکٹھاکرکے اپنے پورے سر پر آگے پیچھے پھیرا، جب میں نے واپس جا کر ساری بات ذکر کی تو سیدنا مسور ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: میں آئندہ آپ سے کوئی مباحثہ نہیں کروں گا۔

Haidth Number: 4265
۔ (دوسری سند) عبد اللہ بن حنین کہتے ہیں: سیدنا مسور بن مخرمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا اس بارے میںاختلاف ہوا کہ محرم اپنا سر دھو سکتا ہے یا نہیں؟ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: دھو سکتا ہے، لیکن سیدنا مسور ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: نہیں دھو سکتا، ان دونوں نے مجھے سیدنا ابو ایوب انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہاں بھیجا تاکہ میں ان سے یہ مسئلہ پوچھ کر آئوں، جب میں نے ان سے جا کر پوچھا تو انہوں نے اپنے سر پر پانی ڈالا اور اپنے دونوں ہاتھوں کو آگے پیچھے گھمایا اور پھر کہا: میں نے دیکھا تھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایسے ہی کیا تھا۔

Haidth Number: 4266
۔ سیدنا عبدالرحمن بن یعمردیلی سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عرفہ میں وقوف کیے ہوئے تھے، میں بھی وہاں موجود تھا، اسی دوران نجد کے کچھ لوگ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ٍانہوں نے پوچھا:اے اللہ کے رسول!حج کیسے ہوتا ہے؟آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا:حج عرفہ کا نام ہے، جو آدمی مزدلفہ والی رات کو نمازِ فجر سے پہلے پہلے عرفہ پہنچ جائے، اس کا حج مکمل ہے اور حج کے بعد منیٰ میں تین دن گزارنے ہوتے ہیں، ارشادِ باری تعالی ہے: {فَمَنْ تَعَجَّلَ فِییَوْمَیْنِ فَلَا إِثْمَ عَلَیْہِ وَمَنْ تَأَخَّرَ فَلَا إِثْمَ عَلَیْہِ} (جو آدمیجلدی کرتے ہوئے دو دنوں کے بعد چلاجائے، اس پر کوئی گناہ نہیں اور جو کوئی ٹھہرارہے (اور تین دن پورے کرے) اس پربھی کوئی حرج نہیں)۔ اس کے بعد آپ نے ایک آدمی کو سواری پر اپنے پیچھے سوار کیا، وہ ان مسائل کو پکار پکار کر بیان کرتا جارہا تھا۔

Haidth Number: 4441
۔ سیدنا عروہ بن مضرس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ اس نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عہد میں حج کیا، وہ رات کو پہنچا تھا، اس وقت لوگ مزدلفہ میں تھے، وہ عرفات چلا گیا، پھروہاں سے واپس مزدلفہ آگیا اور کہا: اے اللہ کے رسول!میں نے اپنے آپ کو اور اپنی سواری کو خوب مشقت میں ڈالا ہے، کیا میرا حج ہوگیا ہے؟آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے ہمارے ساتھ مزدلفہ میں نماز فجر پڑھی اور پھر ہماری روانگی تک یہیں وقوف کیااور اس سے قبل وہ دن یا رات کے کسی حصہ میںعرفات سے ہوآیا ہو تو اس کا حج مکمل ہے اور اس نے اپنی میل کچیل دور کر لی ہے۔

Haidth Number: 4442
۔ (دوسری سند)سیدنا عروہ بن مضرس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مزدلفہ میں تھے، اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں طی کے دو پہاڑوں سے سفر کرکے آپ کی خدمت میں پہنچا ہوںاور میں نے اپنے آپ کو تھکا دیا ہے …

Haidth Number: 4443
۔ سیدنا علی بن ابی طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عرفہ میں وقوف کیا اوراس وقت سیدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے سواری پر سوار تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ جائے وقوف ہے اور سارا عرفہ ٹھہرنے کی جگہ ہے۔

Haidth Number: 4444
۔ سیدنا جبیر بن مطعم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سارا میدانِ عرفات وقوف کی جگہ ہے، البتہ تم وادیٔ عرنہ سے ہٹ کر رہو، اسی طرح سارامزدلفہ جائے وقوف ہے اور تم وادیٔ محسر سے دور رہو اورمنیٰ کے تمام راستے قربانی کی جگہ ہیں اور تشریق کے تمام ایام قربانی کے دن ہیں۔

Haidth Number: 4445
۔ یزید بن شیبان کہتے ہیں: سیدنا ابن مربع انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہمارے پاس تشریف لائے، جبکہ ہم موقف سے دور ایک مقام میں تھے، اور انہوں نے کہا: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا تمہاری طرف قاصد بن کر آیا ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرما رہے ہیں کہ تم اپنی اسی جگہ پر ٹھہرے رہو، تم ابراہیم علیہ السلام کی میراث پر ہی ہو۔ یہ فرمان اس جگہ کے بارے میں تھا، جس کو عمرو دور سمجھ رہے تھے۔

Haidth Number: 4446
۔ سیدنا جبیر بن مطعم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: عرفہ میں میرا اونٹ گم ہوگیاتھا، میں اسے تلاش کررہا تھا کہ میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو عرفہ میں وقوف کیے ہوئے دیکھا اور کہا: یہ تو قریشی ہیں، ان کا یہاں کیا کام ہے؟

Haidth Number: 4447
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے منع فرمایا کہ تین دنوں کے بعد تک تمہاری قربانیوں میں سے کوئی چیز باقی ہو۔

Haidth Number: 4699
۔ عبد اللہ بن عطاء اپنے ماں اور دادی ام عطاء سے بیان کرتے ہیں، وہ کہتی ہیں: گویا کہ اب بھی ہم سیدنا زبیر بن عوام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو دیکھ رہی ہیں، جب وہ سفید خچر پر ہمارے پاس آئے اور کہا: اے ام عطائ! بیشک رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مسلمانوں کو اس چیز سے منع فرمایا کہ وہ تین دنوں کے بعد تک اپنی قربانیوں کا گوشت کھائیں، انھوں نے کہا: میرا باپ تجھ پر قربان ہو، جو گوشت ہم کو بطورِ ہدیہ دیا جاتا ہے، اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ انھوں نے کہا: جو تم لوگوں کو بطورِ تحفہ دیا جائے اس کو تم جیسے چاہو استعمال کر سکتے ہو۔

Haidth Number: 4700
۔ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی آدمی تین ایام سے زائد تک اپنی قربانی کا گوشت نہ کھائے۔ امام نافع کہتے ہیں: جب تیسرے دن کاسورج غروب ہو جاتا تو سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اپنی قربانی کا گوشت نہیں کھاتے تھے۔

Haidth Number: 4701
۔ سیدنا ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب بدر کی طرف جانے لگے تو باہر تشریف لائے اور لوگوں سے مشورہ کیا، پہلے سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مشورہ دیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر مشورہ کیا، اس بار سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مشورہ دیا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاموش رہے، پھر ایک انصاری آدمی بولا اور اس نے کہا: انصاریو! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تم سے جواب چاہتے ہیں، پس انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ کی قسم ہے! ہم آپ کو وہ بات نہیں کہیں گے، جو بنو اسرائیل نے موسیٰ علیہ السلام سے کہی تھی کہ تو جا اور تیرا ربّ جائے اور تم دونوں جا کرلڑو، بیشک ہم تو یہیں بیٹھنے والے ہیں۔ اور لیکن ہم، اللہ کی قسم! اگر آپ اونٹوں کی سواری کرتے کرتے برک الغماد تک پہنچ جائیں تو ہم آپ کے ساتھ ہی رہیں گے۔

Haidth Number: 4925

۔ (۴۹۲۶)۔ عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ: مَرِضَ مَعْقِلُ بْنُ یَسَارٍ مَرَضًا ثَقُلَ فِیہِ، فَأَتَاہُ ابْنُ زِیَادٍ یَعُودُہُ، فَقَالَ: إِنِّی مُحَدِّثُکَ حَدِیثًا سَمِعْتُہُ مِنْ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((مَنْ اسْتُرْعِیَ رَعِیَّۃً، فَلَمْ یُحِطْہُمْ بِنَصِیحَۃٍ، لَمْ یَجِدْ رِیحَ الْجَنَّۃِ، وَرِیحُہَا یُوجَدُ مِنْ مَسِیرَۃِ مِائَۃِ عَامٍ۔)) قَالَ ابْنُ زِیَادٍ: أَلَا کُنْتَ حَدَّثْتَنِی بِہٰذَا قَبْلَ الْآنَ، قَالَ: وَالْآنَ لَوْلَا الَّذِی أَنْتَ عَلَیْہِ لَمْ أُحَدِّثْکَ بِہِ۔ وَفِیْ لَفْظٍ: ((لَا یَسْتَرْعِی اللّٰہُ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی عَبْدًا رَعِیَّۃِ فَیَمُوتُ یَوْمَ یَمُوتُ وَہُوَ لَہَا غَاشٌّ إِلَّا حَرَّمَ اللّٰہُ عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ۔)) وَفِیْ لَفْظٍ مِنْ رِوَایَۃٍ أَبِی الْأَسْوَدِ، عَنِ أَبِیہِ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ یَسَارٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَیُّمَا رَاعٍ اسْتُرْعِیَ رَعِیَّۃً فَغَشَّہَا فَہُوَ فِی النَّارِ۔))وَفِیْ لَفْظٍ: عَنْ ابْنَۃِ مَعْقِلِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِیہَا مَعْقِلٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((لَیْسَ مِنْ وَالِی أُمَّۃٍ قَلَّتْ أَوْ کَثُرَتْ لَا یَعْدِلُ فِیہَا إِلَّا کَبَّہُ عَلٰی وَجْھِہِ فِی النَّارِ۔)) (مسند أحمد: ۲۰۵۵۵، ۲۰۵۵۶، ۲۰۵۸۱)

۔ امام حسن بصری کہتے ہیں: سیدنا معقل بن یسار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیمار پڑ گئے اور وہ بیماری ان پر کافی گراں گزری، ان کی عیادت کرنے کے لیے ابن زیاد ان کے پاس آیا، انھوں نے کہا: میں تجھے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہوئی ایک حدیث بیان کرتا ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس کو عوام الناس کی دیکھ بھال کا ذمہ دار بنایا گیا، لیکن اس نے ان کی خیرخواہی نہ کی تو وہ جنت کی خوشبو بھی نہ پا سکے گا، جبکہ جنت کی خوشبو سو سال کی مسافت پر پائی جاتی ہے۔ ابن زیاد نے کہا: تم نے یہ حدیث مجھے اس وقت سے پہلے بیان کیوں نہیں کی تھی؟ انھوں نے کہا: اور ابھی بھی اگر وہ کچھ نہ ہوتا، جس پر تو اترا ہوا ہے تو میں تجھے بیان نہ کرتا۔ ایک روایت میں ہے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ جس کو عوام الناس کی دیکھ بھال کا ذمہ دار بناتا ے، لیکن وہ اپنی موت والے دن اس حال میں مرتا ہے کہ وہ ان سے دھوکہ کرنے والا ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ ایسے شخص پر جنت کو حرام کر دیتا ہے۔ ایک روایت میں ہے : سیدنا معقل بن یسار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: رعایا کی دیکھ بھال جس نگہبان کے سپرد کی گئی، لیکن اس نے ان سے دھوکہ کیا تو وہ آگ میں ہو گا۔ ایک روایت میں ہے: سیدنا معقل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: امت تھوڑی ہو یا زیادہ، جو اس کا والی بنے گا اور پھر اس میں انصاف نہیں کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کو چہرے کے بل جہنم میں گرائے گا۔

Haidth Number: 4926
۔ سیدنا معاذ جہنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم عبد اللہ بن عبد الملک کے ساتھ روم کی سرزمین میں سِنان کے قلعہ کے پاس اترے، لوگوں نے پڑاؤ کے مقامات کو تنگ کردیا اور راستہ منقطع ہو گیا، سیدنا معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: لوگو! ہم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ فلاں فلاں غزوہ کیا، ایک دفعہ لوگوں نے راستے کو تنگ کر دیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی طرف مُنادِی بھیجا، اس نے یہ اعلان کیا کہ جس آدمی نے منزل کو تنگ کیا یا راستے کو منقطع کیا، اس کا کوئی جہاد نہیں ہو گا۔

Haidth Number: 4927