Blog
Books
Search Hadith

{وَلَا تَنَابَزُوْا بِالْاَلْقَابِ}کی تفسیر

18 Hadiths Found
۔ سیدنا ابوجبیرہ بن ضحاک کہتے ہیں:یہ آیت ہم بنو سلمہ کے بارے میں نازل ہوئی: {وَلَا تَنَابَزُوْا بِالْأَ لْقَابِ} … برے القاب کے ساتھ ایک دوسرے کو مت پکارو۔ تفصیلیہ ہے کہ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو ہم میں سے ہر آدمی کے دو تین نام تھے، جب اس کو کسی ایک نام سے پکارا جاتا تو لوگ کہتے: اے اللہ کے رسول! اس کواس نام سے غصہ آتا ہے، پس یہ آیت نازل ہوئی: {وَلَا تَنَابَزُوْا بِالْأَ لْقَابِ} … برے القاب کے ساتھ ایک دوسرے کو مت پکارو۔

Haidth Number: 8763
۔ (دوسری سند)ابوجبیرہ اپنے چچائوں سے روایت کرتے ہیں کہ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ میں تشریف لائے تو ہم میں سے ہر ایک کے ایک دو دو لقب تھے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی آدمی کو اس کے لقب کے ساتھ آواز دیتے تو آگے سے لوگ بتلاتے کے اے اللہ کے رسول! اسے یہ لقب پسند نہیں ہے، پس یہ آیت نازل ہوئی: {وَلَا تَنَابَزُوْا بِالْأَ لْقَابِ} … برے القاب کے ساتھ ایک دوسرے کو مت پکارو۔

Haidth Number: 8763

۔ (۱۱۳۸۸)۔ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ قَالَ: حَدَّثَنِی مَنْ سَمِعَ أُمَّ سَلَمَۃَ، تَذْکُرُ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ فِی بَیْتِہَا فَأَتَتْہُ فَاطِمَۃُ بِبُرْمَۃٍ فِیہَا خَزِیرَۃٌ فَدَخَلَتْ بِہَا عَلَیْہِ فَقَالَ لَہَا: ((اُدْعِیْ زَوْجَکِ وَابْنَیْکِ۔)) قَالَتْ: فَجَائَ عَلِیٌّ وَالْحُسَیْنُ وَالْحَسَنُ فَدَخَلُوْا عَلَیْہِ فَجَلَسُوْا یَأْکُلُونَ مِنْ تِلْکَ الْخَزِیرَۃِ، وَہُوَ عَلٰی مَنَامَۃٍ لَہُ عَلٰی دُکَّانٍ تَحْتَہُ کِسَائٌ لَہُ خَیْبَرِیٌّ، قَالَتْ: وَأَنَا أُصَلِّی فِی الْحُجْرَۃِ فَأَنْزَلَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ ہٰذِہِ الْآیَۃَ: {إِنَّمَا یُرِیدُ اللّٰہُ لِیُذْہِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ أَہْلَ الْبَیْتِ وَیُطَہِّرَکُمْ تَطْہِیرًا} [الأحزاب: ۳۳] قَالَتْ فَأَخَذَ فَضْلَ الْکِسَائِ فَغَشَّاہُمْ بِہِ ثُمَّ أَخْرَجَیَدَہُ فَأَلْوٰی بِہَا إِلَی السَّمَائِ ثُمَّ قَالَ: ((اَللّٰہُمَّ ہٰؤُلَائِ أَہْلُ بَیْتِی وَخَاصَّتِی فَأَذْہِبْ عَنْہُمْ الرِّجْسَ وَطَہِّرْہُمْ تَطْہِیرًا، اَللّٰہُمَّ ہٰؤُلَائِ أَہْلُ بَیْتِی وَخَاصَّتِی فَأَذْہِبْ عَنْہُمُ الرِّجْسَ وَطَہِّرْہُمْ تَطْہِیرًا۔)) قَالَتْ: فَأَدْخَلْتُ رَأْسِی الْبَیْتَ فَقُلْتُ: وَأَنَا مَعَکُمْ یَا رَسُولَ اللّٰہِ! قَالَ إِنَّکِ إِلٰی خَیْرٍ إِنَّکِ إِلٰی خَیْرٍ۔)) قَالَ عَبْدُ الْمَلِکِ: وَحَدَّثَنِی أَبُو لَیْلٰی عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ مِثْلَ حَدِیثِ عَطَائٍ سَوَائً، قَالَ عَبْدُ الْمَلِکِ: وَحَدَّثَنِی دَاوُدُ بْنُ أَبِی عَوْفٍ أَبُو الْحَجَّافِ عَنْ شَہْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ بِمِثْلِہِ سَوَائً۔ (مسند احمد: ۲۷۰۴۱)

سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے گھر میں تشریف فرما تھے، سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ایک ہنڈیا لے کرآئیں، جس میں گوشت سے تیار شدہ خزیرہ تھا، جب وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس داخل ہوئیں تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنے خاوند اور اپنے دونوں بیٹوں کو بلا کر لاؤ۔ اتنے میںسیدنا علی، سیدنا حسن اور سیدنا حسین آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچ گئے اور وہ سارے خزیرہ کھانے لگے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک دکان نما جگہ پر تھے، جو آپ کی خواب گاہ تھی، نیچے خیبر کی بنی ہوئی چادر بچھا رکھی تھی۔ سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: میں حجرے میں نماز پڑھ رہی تھی، اللہ تعالیٰ نے اس وقت یہ آیت اتاری: {إِنَّمَا یُرِیدُ اللّٰہُ لِیُذْہِبَ عَنْکُمْ الرِّجْسَ أَہْلَ الْبَیْتِ وَیُطَہِّرَکُمْ تَطْہِیرًا}… اللہ تعالیٰ تو صرف یہ ارادہ کرتا ہے کہ اے اہل بیت ! تم سے پلیدی دور کر دیں اور تمہیں مکمل طور پر پاک کر دیں۔ اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے زائد چادر کے حصہ کو لیا اور انہیں ڈھانپ لیا، پھر اپنا ہاتھ آسمان کی جانب بلند کیا اور فرمایا: اے میرے اللہ! یہ میرے گھر والے اور میرے خاص ہیں، ان سے پلیدی دور کر دے اور انہیں پاک کردے۔اے میرے اللہ! یہ میرے گھر والے اور میرے خاص ہیں، ان سے پلیدی دور کر دے اور انہیں پاک کردے۔ اتنے میں ام سلمہ نے جو کمرہ سے باہر تھی نے اس چادر کے اندر سر داخل کیا اور کہا:اے اللہ کے رسول! میں بھی تمہارے ساتھ شامل ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک تم خیر پر ہو، بلاشبہ تم خیر پر ہو۔

Haidth Number: 11388

۔ (۱۱۳۸۹)۔ عَنْ أَبِی الْمُعَذَّلِ عَطِیَّۃَ الطُّفَاوِیِّ، عَنْ أَبِیہِ أَنَّ أُمَّ سَلَمَۃَ حَدَّثَتْہُ، قَالَتْ: بَیْنَمَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی بَیْتِییَوْمًا، إِذْ قَالَتِ الْخَادِمُ إِنَّ عَلِیًّا وَفَاطِمَۃَ بِالسُّدَّۃِ، قَالَتْ: فَقَالَ لِی: ((قُومِی فَتَنَحَّیْ لِی عَنْ أَہْلِ بَیْتِی۔)) قَالَتْ: فَقُمْتُ فَتَنَحَّیْتُ فِی الْبَیْتِ قَرِیبًا، فَدَخَلَ عَلِیٌّ وَفَاطِمَۃُ وَمَعَہُمَا الْحَسَنُ وَالْحُسَیْنُ، وَہُمَا صَبِیَّانِ صَغِیرَانِ، فَأَخَذَ الصَّبِیَّیْنِ فَوَضَعَہُمَا فِی حِجْرِہِ فَقَبَّلَہُمَا، قَالَ: وَاعْتَنَقَ عَلِیًّا بِإِحْدَییَدَیْہِ وَفَاطِمَۃَ بِالْیَدِ الْأُخْرٰی، فَقَبَّلَ فَاطِمَۃَ وَقَبَّلَ عَلِیًّا، فَأَغْدَفَ عَلَیْہِمْ خَمِیصَۃً سَوْدَائَ فَقَالَ: ((اللَّہُمَّ إِلَیْکَ لَا إِلَی النَّارِ أَنَا وَأَہْلُ بَیْتِی۔)) قَالَتْ: فَقُلْتُ: وَأَنَا یَا رَسُولَ اللّٰہِ!، فَقَالَ: ((وَأَنْتِ۔)) (مسند احمد: ۲۷۰۷۵)

ابو معذل عطیہ طفاوی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے ان کو بیان کرتے ہوئے کہا: ایک دن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے گھر میں تشریف فرما تھے کہ خادم نے کہا: سیدنا علی اور سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا دروازے پر آئے ہوئے ہیں۔ یہ سن کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ام سلمہ! تم اٹھ کر میرے اہل بیت سے ذرا الگ ہو جائو، سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتی ہیں:میں اٹھ کر ان کے قریب ہی کمرے میں ایک طرف ہوگئی۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آئے، ان کے ہمراہ سیدنا حسن اور سیدنا حسین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما بھی تھے، وہ ابھی چھوٹے بچے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دونوں بچوں کو پکڑ کر اپنی گود میں بٹھا لیا، ان کو بوسے دیئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک ہاتھ سے سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اور دوسرے ہاتھ سے سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کو اپنے ساتھ ملا لیا اور آپ نے سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کو اور سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بوسے دیئے اور ایک سیاہ چادر ان سب کے اوپر ڈال دی اور فرمایا: یا اللہ! میں اور میرے اہل بیت تیری طرف آتے ہیں، جہنم کی طرف نہیں۔ ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اور میں بھی؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اور تم بھی۔

Haidth Number: 11389
سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے فرمایا: تم اپنے شوہر اور دونوں بیٹوں کو میرے پاس لے آئو۔ وہ ان کوبلا کر لے آئیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فدک (خیبر کے علاقے) کی تیار شدہ ایک چادر ان کو اوڑھا دی اور اپنا ہاتھ سب کے اوپر رکھ کر فرمایا: یا اللہ! یہ لوگ آل محمد ہیں، تو اپنی رحمتیں اور برکتیںمحمد اور آل محمد پر نازل فرما، بے شک تو ہی قابل تعریف اور بزرگی کے لائق ہے۔ سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتی ہیں: میں نے چادر اٹھا کر ان کے ساتھ اندر داخل ہونے کی کوشش کی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرے ہاتھ سے چادر کو کھینچ لیا اور فرمایا: تم تو پہلے ہی خیر اور بھلائی پر ہو۔

Haidth Number: 11390

۔ (۱۱۳۹۱)۔ عَنْ شَدَّادٍ أَبِی عَمَّارٍ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَی وَاثِلَۃَ بْنِ الْأَسْقَعِ وَعِنْدَہُ قَوْمٌ فَذَکَرُوا عَلِیًّا، فَلَمَّا قَامُوْا قَالَ لِی: أَلَا أُخْبِرُکَ بِمَا رَأَیْتُ مِنْ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قُلْتُ: بَلٰی، قَالَ: أَتَیْتُ فَاطِمَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا أَسْأَلُہَا عَنْ عَلِیٍّ، قَالَتْ: تَوَجَّہَ إِلَی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَجَلَسْتُ أَنْتَظِرُہُ حَتّٰی جَائَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَمَعَہُ عَلِیٌّ وَحَسَنٌ وَحُسَیْنٌ ، آخِذٌ کُلَّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا بِیَدِہِ حَتّٰی دَخَلَ، فَأَدْنٰی عَلِیًّا وَفَاطِمَۃَ فَأَجْلَسَہُمَا بَیْنَیَدَیْہِ، وَأَجْلَسَ حَسَنًا وَحُسَیْنًا کُلَّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا عَلٰی فَخِذِہِ، ثُمَّ لَفَّ عَلَیْہِمْ ثَوْبَہُ أَوْ قَالَ کِسَائً ثُمَّ تَلَا ہٰذِہِ الْآیَۃَ: {إِنَّمَا یُرِیدُ اللّٰہُ لِیُذْہِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ أَہْلَ الْبَیْتِ وَیُطَہِّرَکُمْ تَطْہِیرًا} وَقَالَ: ((اَللّٰہُمَّ ہٰؤُلَائِ أَہْلُ بَیْتِی وَأَہْلُ بَیْتِی أَحَقُّ۔)) (مسند احمد: ۱۷۱۱۳)

ابو عمار شداد کہتے ہیں: میں سیدنا واثلہ بن اسقع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس گیا، ان کے ہاں بہت سے لوگ بیٹھے تھے، انہوں نے سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا ذکر چھیڑا دیا۔ (یعنی ان کے بارے میں ناگوار اور نا پسندیدہ باتیں کرنے لگے)، جب وہ اٹھ کر چلے گئے تو سیدنا واثلہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھ سے فرمایا: کیا میںتمہیں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ایک حشم دید واقعہ بیان نہ کر دوں؟ میں نے عرض کیا: جی ضرور بیان فرمائیں۔ انہوں نے کہا: میں سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے ہاں گیا اور ان سے سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے بارے میں دریافت کیا کہ وہ کہاں ہیں؟ انہوں نے جواب دیا کہ وہ تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئے ہوئے ہیں، میںان کی انتظار میں بیٹھ گیا، اتنے میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے۔آپ نے سیدنا حسن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدنا حسین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ دونوں کو ایک ایک ہاتھ میں اٹھایا ہوا تھا، یہاں تک کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اندر چلے آئے اور آپ نے سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کو اپنے سامنے بٹھا لیا اور سیدنا حسن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدنا حسین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ دونوں کو اپنی ران پر بٹھا لیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک چادر یا اپنا کپڑا ان سب کے اوپر ڈال دیا۔پھر یہ آیت تلاوت کی:{إِنَّمَا یُرِیدُ اللّٰہُ لِیُذْہِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ أَہْلَ الْبَیْتِ وَیُطَہِّرَکُمْ تَطْہِیرًا} …کہ اللہ تم سے یعنی نبی کے اہل بیت سے ہر قسم کی ناپاکی کو دور کرکے مکمل طور پر پاک صاف کرنا چاہتا ہے۔ (سورۂ احزاب:۳۳) ساتھ ہی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یا اللہ! یہ بھی میرے اہل بیت ہیں اور میرے اہل بیت اس سعادت کے زیادہ حق دار ہیں۔

Haidth Number: 11391
سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا چھ ماہ تک یہ معمول رہا کہ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نمازفجر کے وقت سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے گھر کے پاس سے گزرتے تو فرماتے: اے اہل بیت! نماز ادا کرو۔ سوائے اس کے نہیں کہ اللہ تعالیٰ تم (اہل بیت) سے ہر قسم کی ناپاکی کو دور کرکے مکمل طور پر پاک صاف کرنا چاہتا ہے۔

Haidth Number: 11392

۔ (۱۱۳۹۳)۔ عَنْ یَزِیْدَ بْنِ حَیَّانَ التَّیْمِیِّ قَالَ: اِنْطَلَقْتُ أَنَا وَحُصَیْنُ بْنُ سَبُرَۃَ وَعُمَرُ بْنُ مُسْلِمٍ اِلٰی زَیْدِ بْنِ أَرْقَمَ ( ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌) فَلَمَّا جَلَسْنَا اِلَیْہِ قَالَ لَہُ حُصَیْنٌ: لَقَدْ لَقِیْتَیَا زَیْدُ خَیْرًا کَثِیْرًا، رَأَیْتَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وسَمِعْتَ حَدِیْثَہَ وَغَزَوْتَ مَعَہُ وَصَلَّیْتَ مَعَہُ، لقَدْ رَأَیْتَیَا زَیْدُ خَیْرًا کَثِیْرًا، حَدِّثْنَا یَا زَیْدُ مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! فَقَالَ: یَا ابْنَ أَخِیْ! وَاللّٰہِ! لقَدْ کَبُرَتْ سِنِّیْ وَقَدُمَ عَہْدِیْ وَنَسِیْتُ بَعْضَ الَّذِیْ کُنْتُ أَعِیْ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَمَا حَدَّثْتُکُمْ فَاقْبَلُوْا وَمَا لَا فَلَا تُکَلِّفُوْنِیْہِ، ثُمَّ قَالَ: قَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمًا خَطِیْبًا فِیْنَا بِمَائٍ یُدْعٰی خُمًّا، یَعْنِیْ بَیْنَ مَکَّۃَ وَالْمَدِیْنَۃِ، فَحَمِدَ اللّٰہَ تَعَالٰی وَأَثْنٰی عَلَیْہِ وَوَعَظَ وَذَکَّرَ،ثُمَّ قَالَ: ((أَمَّا بَعْدُ! أَلَا أَیُّہَا النَّاسُ! اِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، یُوْشِکُ أَنْ یَأْتِیَنِیْ رَسُوْلُ رَبِّیْ عَزَّوَجَلَّ فَأُجِیْبُ، وَاِنِّیْ تَارِکٌ فِیْکُمْ ثَقَلَیْنِ، أَوَّلُہُمَا کِتَابُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ، فِیْہِ الْہُدٰی وَالنُّوْرُ، فَخُذُوْا بِکِتَابِ اللّٰہِ تَعَالٰی وَاسْتَمْسِکُوْا بِہِ۔)) فَحَثَّ عَلٰی کِتَابِ اللّٰہِ وَرَغَّبَ فِیْہِ، قَالَ: ((وَأَھْلُ بَیْتِیْ، أُذَکِّرُکُمُ اللّٰہَ فِیْ أَھْلِ بَیْتِیْ، أُذَکِّرُکُمُ اللّٰہَ فِیْ أَھْلِ بَیْتِیْ، أُذَکِّرُکُمُ اللّٰہَ فِیْ أَھْلِ بَیْتِیْ۔)) فَقَالَ لَہُ حُصَیْنٌ: وَمَنْ أَھْلُ بَیْتِہِیَا زَیْدُ؟ أَلَیْسَ نِسَائُ ہُ مِنْ أَھْلِ بَیْتِہِ؟ قَالَ: اِنَّ نِسَائَ ہُ مِنْ أَھْلِ بَیْتِہِ وَلٰکِنَّ أَھْلَ بَیْتِہِ مَنْ حُرِمَ الصَّدَقَۃَ بَعْدَہُ، قَالَ: وَمَنْ ہُمْ؟ قَالَ: آلُ عَلِیٍّ وَ آلُ جَعَفَرٍ وَآلُ عَبَّاسٍ، قَالَ: أَکُلُّ ہٰؤُلَائِ حُرِمَ الصَّدَقَۃَ؟ قَالَ: نَعَمْ۔ (مسند أحمد: ۱۹۴۷۹)

یزید بن حیان تیمی کہتے ہیں: میں، حصین بن سبرہ اور عمر بن مسلم، سیدنا زید بن ارقم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس گئے، جب ہم ان کے پاس بیٹھ گئے تو حصین نے کہا: اے زید! تم نے بہت زیادہ خیر پائی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی احادیث سنی ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ جہاد کیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نمازیں پڑھی ہیں، زید! بس تم نے بہت زیادہ خیر پائی ہے، زید! تم نے جو احادیث رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہیں، وہ ہمیں بھی بیان کرو، انھوں نے کہا: اے بھتیجے! میری عمر بڑی ہو گئی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی صحبت کو بھی کافی عرصہ گزر چکا ہے اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی جو احادیثیاد کی تھیں، ان میں سے بعضوں کو بھول بھی گیا ہوں، اس لیے میں تم کو جو کچھ بیان کر دوں، اس کو قبول کر لو اور جو نہ کر سکوں، اس کی مجھے تکلیف نہ دو۔ پھر انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غدیر خم، جو مکہ اور مدینہ کے درمیان ہے، کے مقام پر خطاب کرنے کے لیے کھڑے ہوئے اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی اور وعظ و نصیحت کیا اور پھر یہ بھی فرمایا: أَمَّا بَعْدُ! خبردار! اے لوگو! میں ایک بشر ہی ہوں، قریب ہے کہ میرے ربّ کا قاصد میرے پاس آ جائے اور میں اس کی بات قبول کر لوں، بات یہ ہے کہ میں تم میں دو بیش قیمت اور نفیس چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں، ان میں سے ایک اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے، اس میں ہدایت اور نور ہے، پس اللہ تعالیٰ کی کتاب کو پکڑ لو اور اس کے ساتھ چمٹ جاؤ۔ پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اللہ تعالیٰ کی کتاب پر آمادہ کیا اور اس کے بارے میں ترغیب دلائی، اور پھر فرمایا: دوسری چیز میرے اہل بیت ہیں، میں تم کو اپنے اہل بیت کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا واسطہ دیتا ہوں، میں تم کو اپنے اہل بیت کے معاملے میں اللہ تعالیٰیاد کرواتا ہوں، میں تم کو اپنے اہل بیت کے حق میں اللہ تعالیٰ کا واسطہ دیتا ہوں۔ حصین نے کہا: اے زید! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اہل بیت کون ہیں؟ کیا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیویاں بھی اہل بیت میں سے ہیں؟ انھوں نے کہا: بیشک آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیویاں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اہل بیت میں سے ہیں، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اہل بیت وہ ہیں، جن پر صدقہ حرام ہے۔ حصین نے کہا: وہ کون لوگ ہیں؟ انھوں نے کہا: وہ آلِ علی، آلِ جعفر اور آلِ عباس ہیں۔ اس نے کہا: کیا اِن سب پر صدقہ حرام ہے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں۔

Haidth Number: 11393
سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا حسن اور سیدنا حسین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا: جس نے مجھ سے اور ان دونوں سے اور ان کے باپ سے محبت کی وہ جنت میں میرے درجہ میں میرے ساتھ ہوگا۔

Haidth Number: 11394
سیدنا زید بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تمہارے درمیان دو باقی رہنے والی چیزیں چھوڑ رہا ہوں، ایک تو اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے، یہ ایک رسی ہے جو آسمان اور زمین کے درمیان لٹکی ہوئی ہے اور میرا خاندان جو کہ میرے اہل بیت ہیں، لوگوں کے حوض کو ثر پر آنے تک یہ دونوں کبھی جدا نہ ہوں گے۔

Haidth Number: 11395
سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ارشاد ہے: بیشک قریب ہے کہ مجھے بلایا جائے ا ور میں اس دعوت کو قبول کر لوں، میں تمہارے درمیان دو اہم اور مضبوط چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں ایک تو اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے اور دوسری چیز میراخاندان، اللہ کی کتاب وہ رسی ہے، جو آسمان سے زمین کی طرف لٹک رہی ہے اور میرا خاندان میرے اہل بیت ہیں۔ اللہ تعالیٰ بہت باریک بیں اور ہر چیز سے باخبر ہے، اس نے مجھے اطلاع دی ہے کہ یہ دونوں حوض پر آنے تک یعنی قیامت تک ایک دوسری سے جدا نہ ہوں گی، تم میرا خیال رکھنا کہ تم میرے بعد ان کے ساتھ کیسا برتائو کرتے ہو؟

Haidth Number: 11396
سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں:میں بستر پر سویا ہوا تھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے ہاں تشریف لائے، سیدنا حسن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یا سیدنا حسین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے پینے کے لیے کوئی چیز طلب کی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہماری ایک بکری کی طرف کھڑے ہوئے، جس کا دودھ بہت ہی قلیلتھا یا بالکل ختم ہو گیا تھا۔ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسے دوہنے لگے تو اس نے دودھ اتار دیا، سیدنا حسین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف گئے توآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو ایک طرف کر دیا۔ سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے عرض کیا:معلوم ہوتا ہے کہ ان دونوں میں سے آپ کو حسن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے زیادہ محبت ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، ایسی کوئی بات نہیں ہے۔لیکن اس (حسن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ) نے پہلے طلب کیا تھا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں، تم، یہ دونوں بچے اور یہ سویا ہوا آدمییعنی سیدنا علی قیامت کے دن ہم سب ایک ہی جگہ ہوں گے۔

Haidth Number: 11397
سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدناحسن ، سیدنا حسین اور سیدہ فاطمہ کی طرف دیکھ کر فرمایا: جو کوئی تمہارا مخالف ہو میں اس کا مخالف ہوں اور جو تم لوگوں سے صلح رکھے گا میری بھی اس سے صلح ہو گی۔

Haidth Number: 11398
سیدنا عباس بن عبدالمطلب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! قریش جب ایک دوسرے سے ملتے ہیں تو خندہ روئی سے ملتے ہیں اور جب ہم سے ملتے ہیں تو بے رخی اور ترش روئی سے ملتے ہیں۔ یہ سن کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے شدید غضب ناک ہو کر فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، کسی بھی آدمی کے دل میں ایمان اس وقت تک جاگزیں نہیں ہو سکتا، جب تک کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کی رضا مندی کے لیے تمہارے ساتھ دلی محبت نہیں رکھے گا۔

Haidth Number: 11399
۔(دوسری سند) سیدنا عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا:ہم باہر نکلیں تو ہم قریش کو آپس میں باتیں کرتے دیکھتے ہیں، لیکن جب وہ ہمیں دیکھتے ہیں تو خاموش ہو جاتے ہیں۔ یہ سن کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس قدر غضب ناک ہوگئے کہ آ پ کی آنکھوں کے درمیان سے پسینہ بہنے لگا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم!کسی آدمی کے دل میں ایمان اس وقت تک داخل نہیں ہو سکتا، جب تک وہ اللہ کے لیے اور میرے ساتھ قرابت کا لحاظ کرتے ہوئے تم لوگوں سے محبت نہیں کرے گا۔

Haidth Number: 11400
سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تو اللہ تعالیٰ کے حکم کے پابند بندے تھے۔ اللہ کی قسم! آپ کو اللہ کی طرف سے جو پیغام دیا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو اسی طرح آگے پہنچا دیا اور عام امت سے ہٹ کر تین باتوں کے سوا ہمیں علیحدہ کوئی خاص حکم نہیں دیا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم مکمل وضو کیا کریں، صدقہ نہ کھائیں اور گدھوں سے گھوڑ یوں سے جفتی نہ کرائیں۔ موسیٰ بن سالم کہتے ہیں کہ جب میری عبدالرحمن بن حسن سے ملاقات ہوئی تو میں نے ان سے کہا: عبداللہ بن عبید اللہ بن عباس نے مجھے یوں بیان کیا ہے تو انہوں نے کہا کہ بنو ہاشم میں گھوڑے کم تھے اورآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چاہا کہ ان کے ہاں گھوڑوں کی تعدادمیں اضافہ ہو جائے، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو اس عمل سے منع فرمایا تھا۔

Haidth Number: 11401
سیدنا جبیر بن مطعم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں :جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خیبر کا حصہ بنو ہاشم اور بنو مطلب میں تقسیم کیا تو میں (جبیر) اور سیدنا عثمان بن عفان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! یہ بنو ہاشم ہیں، ان کی فضیلت کا انکار نہیں کیا جا سکتا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ان سے اس مقام کی وجہ سے، جو اللہ تعالیٰ نے بیان کیا، لیکن آپ غور کریں کہ یہ جو ہمارے بھائی بنو مطلب ہیں، آپ نے ان کو دے دیا اور ہمیں چھوڑ دیا، جبکہ ہم اور بنو مطلب آپ سے ایک مقام پر ہیں، (یعنی آپ سے ہمارا اور ان کا رشتہ داری کا درجہ ایک ہے)، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ لوگ نہ مجھ سے جاہلیت میں جدا ہوئے ہیں اور نہ اسلام میں، بس بنو ہاشم اور بنو مطلب ایک ہی چیز ہیں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی انگلیوں میں تشبیک ڈالی۔

Haidth Number: 11402
سیدنا جبیر بن مطعم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے (بنو عبد مناف کو کوئی چیز دی اور) فرمایا: اے بنی عبدمناف! یہ بہترین عطیہ ہے اور اے بنو عبدالمطلب! اگر تمہیں حکومت اور اقتدار مل جائے تو تم کسی کو بھی دن رات کی کسی گھڑی میں بیت اللہ کا طواف کرنے سے نہ روکنا۔

Haidth Number: 11403