Blog
Books
Search Hadith

ختنہ کا بیان

1110 Hadiths Found
۔ سیدنا ابو ملیح اپنے باپ اسامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا ختنہ مردوں کے لئے تو سنت ہے اور عورتوں کے لئے عزت ہے۔

Haidth Number: 8182
۔ ابو کلیب جہنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور میں نے کہا میں مسلمان ہو چکا ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر کفر کے بال اتار پھینک۔ دوسرے راوی نے بیان کیا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کفر کے بال منڈوا دے۔ مجھے ایک اور آدمی نے خبر دی کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک دوسرے بندے سے فرمایا: کفر کے بالوں کو اتار پھینک اور ختنہ کر۔

Haidth Number: 8183
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابراہیم خلیل الرحمن علیہ السلام نے اسی (۸۰) برس کی عمر کے بعد ختنہ کیا اور تیشے کے ساتھ ختنہ کیا تھا۔

Haidth Number: 8184
۔ سیدنا اسود بن یزید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ مسجد میں نماز کھڑی ہوچکی تھی اور ہم سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ چلتے ہوئے آرہے تھے، جب لوگوں نے رکوع کیا تو سیدنا عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی رکوع کیا اور ہم نے بھی ان کے ساتھ رکوع کیا، جبکہ ہم چل بھی رہے تھے، اتنے میں ایک آدمی گزرا اور اس نے کہا: اے ابو عبدالرحمن! السلام علیکم، یہ سن کر سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے رکوع کی حالت میں ہی کہا: صَدَقَ اللّٰہُ وَرَسُولُہُ (اللہ تعالیٰ اوراس کے رسول نے سچ کہا ہے)۔ جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو بعض لوگوں نے کہا: جب آپ پر ایک آدمی نے سلام کہا تھا تو آپ نے یہ کیوں کہا تھا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے سچ کہا ہے؟ انھوں نے کہا: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ ہے کہ معرفت کی بنا پر سلام ہو گا۔

Haidth Number: 8256
۔ (دوسری سند) طارق بن شہاب کہتے ہیں : ہم سیدنا عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، ایک آدمی آیا اور کہا: اقامت کہی جا چکی ہے، وہ کھڑے ہوئے اور ہم بھی کھڑے ہو گئے۔ جب ہم مسجد میں داخل ہو ئے تو ہم نے دیکھا کہ لوگ مسجد کے اگلے حصے میں رکوع کی حالت میں ہیں۔ انھوں نے اَللّٰہُ اَکْبَر کہا اور (صف تک پہنچنے سے پہلے ہی) رکوع کیا، ہم نے بھی رکوع کیا، پھر ہم رکوع کی حالت میں چلے(اور صف میں کھڑے ہو گئے) اورجیسے انھوں نے کیا ہم کرتے رہے۔ ایک آدمی جلدی میں گزرا اور کہا: ابو عبد الرحمن! السلام علیکم۔ انھوں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول نے سچ کہا۔ جب ہم نے نماز پڑھ لی اور واپس آ گئے، وہ اپنے اہل کے پاس چلے گئے۔ ہم بیٹھ گئے اور ایک دوسرے کو کہنے لگے: آیا تم لوگوں نے سنا ہے کہ انھوں نے اُس آدمی کو جواب دیتے ہوئے کہا: اللہ نے سچ کہا اور اس کے رسولوں نے (اس کا پیغام) پہنچا دیا؟ تم میں سے کون ہے جو ان سے ان کے کئے کے بارے میں سوال کرے؟ طارق نے کہا: میں سوال کروں گا۔ جب وہ باہر آئے تو انھوں نے سوال کیا۔ جوابًا انھوں نے کہا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قیامت سے پہلے مخصوص لوگوں کو سلام کہا جائے گا اور تجارت عام ہو جائے گی ، حتی کہ بیوی تجارتی امور میں اپنے خاوند کی مدد کرے گی، نیز قطع رحمی، جھوٹی گواہی، سچی شہادت کو چھپانا اور لکھائی پڑھائی (بھی عام ہو جائے گی)۔

Haidth Number: 8257
۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ قیامت کی علامتوں میں سے ہے کہ ایک آدمی کا دوسرے آدمی کو سلام اس کی معرفت کی بنا پر ہو گا۔

Haidth Number: 8258
۔ سیدنا عثمان بن عفان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے افضل اور بہتر وہ شخص ہے، جو قرآن پاک سیکھتا ہے اور سکھاتاہے۔

Haidth Number: 8328
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی اسی طرح کی حدیث ِ نبوی بیان کی ہے۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے قرآن پاک پڑھا، سیکھا اور اسے حفظ کیا، اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل کریں گے اور اس کے گھر والوں میں سے ان دس افراد کے بارے میں اس کی سفارش قبول کریں گے، جن کے حق میں دوزخ واجب ہو چکی ہو گی۔

Haidth Number: 8329
Haidth Number: 8330
۔ سیدنا عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ایک آدمی کا بھلائی کے ساتھ ذکر کیا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم لوگوں نے دیکھا نہیں کہ وہ قرآن سیکھتا ہے، (سو بہتر کیوں نہ ہو)۔

Haidth Number: 8331
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یا سیدنا ابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ صاحب ِ قرآن سے کہا جائے گا:پڑھتا جا اور چڑھتا جا، جہاں تو آخری آیت پڑھے گا، وہاں تیری منزل ہو گی۔امام اعمش کو راویٔ حدیث کے نام میں شک ہوا۔

Haidth Number: 8332
۔ سیدنا عبداللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: صاحب ِ قرآن سے کہا جائے گا کہ تو پڑھتا جا اور چڑھتا جا، اور ٹھہر ٹھہر کر پڑھ، جیسا کہ تو دنیا میں ٹھہر ٹھہر کر پڑھتا تھا، پس بیشک تیری منزل وہ ہو گی، جہاں تو آخری آیت پڑھے گا۔

Haidth Number: 8333
۔ امام مبارکپوری ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ کہتے ہیں کہ امام خطابی نے کہا: بعض آثار سے ثابت ہوتا ہے کہ جنت کے درجات کی تعداد قرآن مجید کی آیتوں کے برابر ہے۔ قاری سے کہا جائے گاکہ جتنا قرآن آپ پڑھتے تھے، اتنے درجات چڑھ جاؤ۔ جو مکمل قرآن مجید کا قاری ہو گا وہ جنت کے منتہی درجے تک پہنچ جائے گا۔ (تحفۃ الاحوذی) اللہ تعالی ہمیں قرآن مجید کے ساتھ گہرا تعلق قائم کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

Haidth Number: 8334
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا روز قیامت صاحب قرآن سے کہاجائے گا جب وہ جنت میں داخل ہوگا پڑھتاجا اور اوپر چڑھتا جا۔ وہ پڑھتا جائے گا اور ہر آیت پر درجہ بدرجہ چڑھتا جائے گا۔ یہاں تک کہ آخر تک پہنچ جائے گا۔

Haidth Number: 8335
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا جو قرآن پاک سے پہلی سات سورتیںیاد کرے وہ ایک بڑا عالم ہے۔

Haidth Number: 8336
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگوں میں سے اہل اللہ بھی موجود ہیں۔ کسی نے کہا:اہل اللہ کون ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قرآن والے اللہ کااہل اور اس کے بندگان خاص ہیں۔

Haidth Number: 8337
۔ سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کتاب اللہ کو سیکھو اور پھر اس کی نگہداشت کرو اور گا کر یعنی خوبصورت آواز میں اس کو پڑھو، پس اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، یہ قرآن رسی سے نکل کر بھاگنے والی اونٹنی کی بہ نسبت (سینوں سے) جلدی نکل جانے والا ہے۔

Haidth Number: 8338
۔ سیدنا عقبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:ہم ایک دن صفہ میں بیٹھے ہوئے تھے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے پاس تشریف لے آئے اور پوچھا: تم میں سے کون ہے، جو یہ پسند کرتا ہو کہ وہ روزانہ صبح صبح وادیٔ بطحان یا وادیٔ عقیق میں جایا کرے اور کسی گناہ اور قطع رحمی کے بغیر وہاں سے خوبصورت اور بڑی کوہان والی دو اونٹنیاں لے آیا کرے؟ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم میں ہر ایکیہ چاہتا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی مسجد میں صبح جائے، کتاب اللہ سے دو آیتیں سیکھ لے، یہ اس کے لیے دو اونٹنیوں سے بہتر ہیں اور تین آیتیں، تین اونٹنیوں سے بہتر ہیں، چار چاور سے بہتر ہیں، غرضیکہ جتنی آیات، اتنی اونٹنیاں۔

Haidth Number: 8339
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں اور نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس سے ملتی جلتی حدیث بیان کرتے ہیں۔

Haidth Number: 8340
۔ سیدنا ابو موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدنا ابو موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو یمن کی طرف بھیجا اور ان کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو قرآن پاک کی تعلیم دیں۔

Haidth Number: 8341
Haidth Number: 8402
۔ سیدہ اسماء بنت یزید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یوں تلاوت کرتے ہوئے سنا: {اِنَّہُ عَمِلَ غَیْرَ صَالِحٍ} اور {یَا عِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰی اَنْفُسِہِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَۃِ اللّٰہِ اِنَّ اللّٰہَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًا وَلَا یُبَالِیْ اِنَّہُ ھُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ}۔

Haidth Number: 8419

۔ (۸۴۳۳)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: أَ وَّلُ مَا بُدِیئَ بِہٖرَسُوْلُاللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنَ الْوَحْیِ الرُّؤْیَا الصَّادِقَۃُ فِی النَوْمِ، وَکَانَ لَا َیرٰی رُؤْیًا إِلَّا جَائَ تْ مِثْلَ فَلَقِ الصُّبْحِ ثُمَّّ حُبِّبَ اِلَیْہِ الْخَلَائُ فَکَانَ یَأْتِیْ غَارَ حِرَائَ فَیَتَحَنَّثُ فِیْہِ وَھُوَ التَّعَبُّدُ اللَّیَالِیَ ذَوَاتِ الْعَدَدِ وَیَتَزَوَّدُ لِذٰلِکَ ثُمَّّ یَرْجِعُ لِخَدِیْجَۃَ فَتُزَوِّدُہُ لِمِثْلِھَا حَتّٰی فَجِأَ ہُ الْحَقُّ وَھُوَ فِیْ غَارِ حِرَائَ فَجَائَہُ الْمَلَکُ فِیْہِ فَقَالَ: اقْرَأْ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((فَقُلْتُ: مَا أَ نَا بِقَارِیئٍ، فَأَخَذَنِیْ فَغَطَّنِی حَتّٰی بَلَغَ مِنِّی الْجَھْدُ ثُمَّّ أَرْسَلَنِیْ فَقَالَ: اقْرَأْ فَقُلْتُ: مَا أَ نَا بِقَارِیئٍ، فَأَ خَذَنِیْ فَغَطَّنِی الثَّانِیَۃَ حَتّٰی بَلَغَ مِنِّیالْجَھْدُ، ثُمَّّ أَ رْسَلَنِیْ فَقَالَ: اِقْرَأْ، فَقُلْتُ: مَا أَ نَا بِقَارِیئٍ، فَأَ خَذَنِیْ فَغَطَّنِی الثَّالِثَۃَ حَتّٰی بَلَغَ مِنِّی الْجَھْد، ثُمَّّ أَ رْسَلَنِی فَقَالَ: {اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِیْ خَلَقَ} حَتّٰی بَلَغَ {مَا لَمْ یَعْلَمْ} قَالَ: فَرَجَعَ بِھَا تَرْجُفُ بَوَادِرُہُ، حَتّٰی دَخَلَ عَلٰی خَدِیْجَۃَ فَقَالَ: زَمِّلُوْنِیْ، فَزَمَّلُوْہُ حَتّٰی ذَھَبَ عَنْہُ الرَّوْعُ، فَقَالَ: یَا خَدِیْجَۃُ! مَا لِیْ؟ فَأَ خْبَرَھَا الْخَبْرَ، قَالَ: وَقَدْ خَشِیْتُ عَلٰی نَفْسِیْ، فَقَالَتْ لَہُ: کَلَّا اَبْشِرْ، فَوَاللّٰہِ! لَا یُخْزِیْکَ اللّٰہُ أَ بْدًا اِنَّکَ لَتَصِلُ الرَّحِمَ وَتَصْدُقُ الْحَدِیْثَ وَتَحْمِلُ الْکَلَّ وَتَقْرِی الضَّیْفَ وَتُعِیْنُ عَلٰی نَوَائِبِ الْحَقِّ، ثُمَّّ انْطَلَقَتْ بِہٖخَدِیْجَۃُ حَتّٰی أَ تَتْ بِہٖوَرَقَۃَ بْنَ نَوْفَلِ بْنِ أَ سَدِ بْنِ عَبْدِالْعُزَّی بْنِ قُصَیٍّ، وَھُوَ ابْنُ عَمِّ خَدِیْجَۃَ أَ خِیْ أَ بِیْھَا وَکَانَ اِمْرَئً تَنَصَّرَ فِی الْجَاھِلِیَّۃِ وَکَانَ یَکْتُبُ الْکِتَابَ الْعَرَبِیِّ، فَکَتَبَ بِالْعَرَبِیَّۃِ مِنَ الْإِنْجِیْلِ مَا شَائَ اللّٰہُ أَنْ یَکْتُبَ،وَکَانَ شَیْخًا کَبِیْرًا قَدْ عَمِیَ، فَقَالَتْ خَدِیْجَۃُ: أَ یِ ابْنَ عَمِّ! اسْمَعْ مِنِ ابْنِ أَ خِیْکَ، فَقَالَ وَرَقَۃُ: ابْنَ أَ خِیْ مَا تَرٰی؟ فَأَ خْبَرَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِمَا رَأٰ ی، فَقَالَ رَوَقَۃُ: ھٰذَا النَّامُوْسُ الَّذِیْ أُنْزِلَ عَلَی مُوْسٰی عَلَیْہِ السَّلاَمُ، یَالَیْتَنِیْ فِیْھَا جَذَعًا أَ کُوْنَ حَیًّا حِیْنَیُخْرِجُکَ قَوْمُکَ، فَقَالَ رَسُوْل ُاللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَ وَ مُخْرِجِیَّ ھُمْ؟ )) فَقَالَ وَرَقَۃُ: نَعَمْ، لَمْ یَأْتِ رَجُلٌ قَطُّ بِمَا جِئْتَ بِہٖإِلاَّعُوْدِیَ، وَإِنْ یُدْرِکْنِییَوْمُکَ اَنْصُرُکَ نَصْرًا مُؤَزَّرًا، ثُمَّّ لَمْ یَنْشَبْ وَرَقَۃُ أَ نْ تُوُفِّیَ، وَفَتَرَ الْوَحْیُ فَتْرَۃً حَتّٰی حَزِنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ فِیْمَا بَلَغَنَا حُزْنًا غَدَا مِنْہُ مِرَارًا کَیْیَتَرَدّٰی مِنْ رُؤُوْسِ شَوَاھِقِ الْجِبَالِ، فَکُلَّمَا اَوْفٰی بِذِرْوَۃِ جَبَلٍ لِکَیْیُلْقِیَ نَفْسَہُ مِنْہُ تَبَدّٰی لَہُ جِبْرِیْلُ عَلَیْہِ السَّلَامُ فَقَالَ: یَا مُحَمَّدُ! اِنَّکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ حَقًّا فَیُسْکِنُ ذٰلِکَ جَأْشَہُ وَتَقَرُّ نَفْسُہُ عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ فَیَرْجِعُ، فَإِذَا طَالَتْ عَلَیِْہِ وَفَتَرَ الْوَحْیُ غَدَا لِمِثْلِ ذٰلِکَ، فَإِذَا أَ وْفٰی بِذِرْوَۃِ جَبَلٍ تَبَدّٰی لَہُ جِبْرِیْلُ فَقَالَ لَہُ مِثْلَ ذٰلِکَ۔ (مسند احمد: ۲۶۴۸۶)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف وحی کی ابتداء نیند میں سچے خوابوں کی صورت میں ہوئی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جو خواب بھی دیکھتے، وہ صبح کے پھٹنے کی طرح پورا ہو جاتا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خلوت کو پسند کرنے لگے اور غارِ حرا میں جا کر چند راتیں عبادت کرتے اور ان دنوں کا توشہ لے جاتے، پھر سیدہ خدیجہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی طرف لوٹتے اور اتنے دنوں کے لیے پھر زاد لے جاتے، یہاں تک کہ ایک دن اچانک آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس حق آ گیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غارِ حرا میں ہی تھے، فرشتہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا: پڑھئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں پڑھنے والا نہیں ہوں، چنانچہ اس نے مجھے پکڑ کر اس قدر دبایا کہ مجھے مشقت محسوس ہوئی، پھر اس نے مجھے چھوڑا اور کہا: پڑھو، میں نے کہا: میں پڑھنے والا نہیں ہوں، اس نے پھر مجھے پکڑ لیا اور دبایا، حتی کہ مجھے مشقت محسوس ہوئی، پھر اس نے مجھے چھوڑا اور پھر کہا: پڑھیں، میں نے کہا: میںپڑھنے والا نہیں ہوں، اس نے مجھے پکڑ کر تیسری دفعہ دبایا اور مجھے مشقت محسوس ہوئی، پھر اس نے کہا: {اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِیْ خَلَقَ … …مَا لَمْ یَعْلَمْ} پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گھر کو لوٹے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے کندھوں کا گوشت کانپ رہا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیدہ خدیجہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس پہنچے اور فرمایا: مجھے کپڑا اوڑھاؤ۔ پس انھوں نے کپڑا اوڑھا دیا،یہاں تک آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی گھبراہٹ ختم ہو گئی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خدیجہ! مجھے کیا ہو گیا؟ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدہ کو سارا واقعہ سنا دیا اور فرمایا: میں اپنے بارے میں ڈر رہا ہوں۔ لیکن سیدہ نے کہا: ہر گز نہیں، آپ خوش رہیں، پس اللہ کی قسم! اللہ تعالی آپ کو کبھی بھی رسوا نہیں کرے گا، کیونکہ آپ صلہ رحمی کرتے ہیں، سچ بولتے ہیں، لوگوں کا بوجھ اٹھاتے ہیں، مہمانوں کی ضیافت کرتے ہیں اور امورِ حق میں مدد کرتے ہیں، پھر سیدہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو لے کر ورقہ بن نوفل کے پاس لے گئی، وہ سیدہ خدیجہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے چچے کا بیٹا تھا، جاہلیت میں عیسائیت کو اختیار کر چکا تھا، چونکہ یہ عربی زبان لکھ سکتا تھا، اس لیے انجیل کو عربی زبان میں لکھتا تھا، یہ بزرگ آدمی تھا اور اب نابینا ہو چکا تھا، سیدہ نے اس سے کہا: اے میرے چچے کے بیٹے! اپنے بھتیجے کی بات سنو، ورقہ نے کہا: بھتیجے! تو کیا دیکھ رہا ہے؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ساری تفصیل بیان کی، ورقہ نے کہا: یہ تو وہی ناموس ہے، جو موسیٰ علیہ السلام پر نازل کیا گیا، کاش میں اس وقت مضبوط ہوتا، جب آپ کی قوم آپ کو نکال دے گی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا وہ مجھے نکال دیں گے؟ ورقہ نے کہا: جی ہاں، جو چیز آپ لائے ہیں، جو آدمی بھی ایسی لے کر آیا ہے، اس سے دشمنی کی گئی ہے اور اگر آپ کے اُس وقت نے مجھے پا لیا تو میں آپ کی خوب مدد کروں گا، لیکن جلد ہی ورقہ وفات پاگیا اور وحی رک گئی، اب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غمگین تھے، بلکہ ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا غم اس قدر بڑھ گیا تھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کئی بار چاہا کہ پہاڑوں کے چوٹیوں سے گر پڑیں، جب کبھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پہاڑ کی چوٹی پر چڑتے تاکہ اپنے آپ کو وہاں سے گرا دیں تو جبریل علیہ السلام سامنے آتے اور کہتے: اے محمد! بیشک آپ اللہ تعالی کے سچے رسول ہیں، اس سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا دل پر سکون ہو جاتا اور نفس مطمئن ہو جاتا، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لوٹ آتے، جب پھر مدت طول پکڑتی اور وحی رکی رہتی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پھر اسی طرح کرتے اور جب پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ جاتے تو جبریل علیہ السلام آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے ظاہر ہوتا اور پہلے والی بات دوہراتا۔

Haidth Number: 8433
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے غارِ حراء میں ایک ماہ تک مجاورت اختیار کی، جب میں نے یہ مدت پوری کی اوروہاں سے اتر کر وادی کی ہموار جگہ پر آیا تو مجھے آواز دی گئی، میں نے اپنے آگے پیچھے اور دائیں بائیں دیکھا، لیکن مجھے کوئی چیز نظر نہیں آئی، اتنے میں پھر مجھے آواز دی گئی، میں نے پھر اسی طرح دیکھا، لیکن کسی کو نہ دیکھ سکا، پھر مجھے آواز دی گئی، پس اب کی بار جب میں نے سر اٹھایا تو وہ فرشتہ فضا میں تخت پر بیٹھا ہوا تھا، ایک روایت میں ہے: وہ آسمان اور زمین کے مابین تخت پر بیٹھا ہوا تھا، اس سے مجھ پر شدید کپکپی طاری ہو گئی، میں خدیجہ کے پاس آیا اور کہا: مجھے کمبل اوڑھاؤ، پس انھوں نے مجھے کمبل اوڑھا دیا اور مجھ پر پانی ڈالا، پھر اللہ تعالی نے یہ آیات نازل کیں: {یَا أَ یُّھَا الْمُدَّثِّرْ قُمْ فَأَ نْذِرْ وَرَبَّکَ فَکَبِّرْ وَثِیَابَکَ فَطَھِّرْ} اے کمبل اوڑھنے والے، کھڑا ہو جا، پس ڈرا اور اپنے ربّ کی بڑائی بیان کر اور اپنے کپڑوں کو پاک کر۔

Haidth Number: 8434

۔ (۸۴۳۴)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) یَقُولُ: أَخْبَرَنِی جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ أَ نَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((ثُمَّ فَتَرَ الْوَحْیُ عَنِّی فَتْرَۃً فَبَیْنَا أَ نَا أَ مْشِی سَمِعْتُ صَوْتًا مِنْ السَّمَائِ، فَرَفَعْتُ بَصَرِی قِبَلَ السَّمَائِ، فَإِذَا الْمَلَکُ الَّذِی جَائَ نِی بِحِرَائٍ، الْآنَ قَاعِدٌ عَلَی کُرْسِیٍّ بَیْنَ السَّمَائِ وَالْأَ رْضِ، فَجُئِثْتُ مِنْہُ فَرَقًا حَتّٰی ہَوَیْتُ إِلَی الْأَ رْضِ، فَجِئْتُ أَ ہْلِی فَقُلْتُ: زَمِّلُونِی زَمِّلُونِی زَمِّلُونِی فَزَمَّلُونِی، فَأَ نْزَلَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ: {یَا أَ یُّہَا الْمُدَّثِّرُ قُمْ فَأَ نْذِرْ وَرَبَّکَ فَکَبِّرْ وَثِیَابَکَ فَطَہِّرْ وَالرُّجْزَ فَاہْجُرْ}))، قَالَ أَ بُو سَلَمَۃَ: الرُّجْزُ الْأَ وْثَانُ ثُمَّ حَمِیَ الْوَحْیُ بَعْدُ وَتَتَابَعَ۔ (مسند احمد: ۱۴۵۳۷)

۔ (دوسری سند)سیدنا جابر بن عبدا للہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پھر وحی رک گئی، پس ایک دن میں چل رہا تھا کہ میں نے آسمان کی طرف سے ایک آواز سنی،جب میں نے نگاہ اٹھائی تو کیا دیکھتا ہوں کہ وہی فرشتہ جو میرے پاس غار حراء میں آیا تھا، اب وہی آسمان اور زمین کے درمیان ایک کرسی پر بیٹھا ہے، میں اس کے خوف سے کپکپانے لگا، یہاں تک کہ میں زمین کی طرف جھکا، پھر میں اپنے گھر والوں کے پاس آیا اور کہا: مجھے کمبل اوڑھاؤ، مجھے کمبل اوڑھاؤ، مجھے کمبل اوڑھا دو۔ پس انہوں نے مجھے چادر اوڑھا دی، پس اللہ تعالی نے آیات نازل کیں: {یَا أَ یُّھَا الْمُدَّثِّرْ قُمْ فَأَنْذِرْ وَرَبَّکَ فَکَبِّرْ وَثِیَابَکَ فَطَھِّرْ وَالرُّجْزَ فَاہْجُرْ} اے کمبل اوڑھنے والے، کھڑا ہو جا، پس ڈرا اور اپنے ربّ کی بڑائی بیان کر اور اپنے کپڑوں کو پاک کر اور پلیدی کو چھوڑ دے۔ ابو سلمہ نے کہا: پلیدی سے مراد بت ہیں، اس کے بعد وحی پے در پے اور کثرت سے نازل ہونے لگی۔

Haidth Number: 8434
۔ عبداللہ بن شفیق سے مروی ہے، وہ کسی صحابی سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وادی ٔ قری میں اپنے گھوڑے پر سوار تھے، بلقین کے ایک آدمی نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ لوگ کون ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ وہ لوگ ہیں کہ جن پر غضب ہوا۔ ساتھ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہودیوں کی طرف اشارہ کیا۔ پھر اس آدمی نے کہا: اور یہ لوگ کون ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہی گمراہ ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مراد عیسائی لوگ تھے۔ اتنے میں ایک آدمی آیا اور اس نے کہا:اے اللہ کے رسول! آپ کا غلام شہید ہو گیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بلکہ ایک چادر کی خیانت کرنے کی وجہ سے اس کو آگ کی طرف گھسیٹا جا رہا ہے۔

Haidth Number: 8478
۔ سیدنا عدی بن حاتم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جن پر غضب ہوا وہ یہودی ہیں اورجو گمراہ ہوئے، وہ عیسائی ہیں۔

Haidth Number: 8479
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی نے فرمایا: {ادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا}… (سجدہ کرتے ہوئے دروازے سے داخل ہو جاؤ) لیکن وہ لوگ اس کے برعکس گھسٹ کر داخل ہوئے اور ان سے کہا گیا کہ {وَقُوْلُوا حِطَّۃٌ} … (اور کہو بخش دے) لیکن انھوں نے حکم کو بدل دیا اور کہا: بالی میں گندم کا دانہ۔

Haidth Number: 8486
۔ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ آدمی کامیاب ہو گیا، جس نے ایمان کے لیے دل میں اخلاص پیدا کر لیا اور اپنے دل کو صحیح و سالم ، زبان کو سچا، نفس کو (اعمال صالحہ پر) ثابت قدم رہنے والا، اپنے طریقے کو راہِ راست والا، اپنے کان کو سننے والا اور اپنی آنکھ کو دیکھنے والا بنا لیا۔ صورتحال یہ ہے کہ کان (دل کی معلومات کا) ذریعہ ہے اور آنکھ دل کے یاد کیے ہوئے امور کو برقرار رکھنے والی ہے، اور تحقیق وہ آدمی کامیاب ہو گیا، جو اپنے دل کو یاد کرنے والا بنا لیتا ہے۔

Haidth Number: 8893
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ تمہاری شکلوں اور مالوں کو نہیں دیکھتا، بلکہ وہ تو تمہارے دلوں اور عملوں کو دیکھتا ہے۔

Haidth Number: 8894