Blog
Books
Search Hadith

خارش وغیرہ کی وجہ سے ریشم پہننے کے جواز کا بیان

151 Hadiths Found
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا عبدالرحمن بن عوف اور سیدنا زبیر بن عوام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو خارش کی وجہ سے ریشم پہننے کی اجازت دی تھی۔

Haidth Number: 8042
۔ (دوسری سند) سیدنا زبیر بن عوام اور سیدنا عبدالرحمن بن عوف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے جوئیں پڑ جانے کی شکایت کی، تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں ریشم پہننے کی اجازت دی گئی تھی۔ راوی کہتے ہیں: میں نے ان میں سے ہر ایک کو ریشم کی قمیص پہنے دیکھا ہے۔

Haidth Number: 8043
۔ سیدنا زید بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ظہر کی نماز دوپہر کے وقت پڑھاتے تھے اور یہی نماز صحابہ کرام پر سب سے زیادہ سخت تھی، پس یہ آیت نازل ہوئی: {حَافِظُوْا عَلَی الصَّلَوَاتِ وَالصَّلٰاۃِ الْوُسْطٰی} … نمازوں کی حفاظت کرو اور خاص طور پر افضل نماز کی۔ پھر سیدنا زید بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: کیونکہ دو نمازیں اس سے پہلے ہیں اور دو نمازیں اس کے بعد ہیں۔

Haidth Number: 8512

۔ (۸۵۱۳)۔ عَنِ الزِّبْرِقَانِ أَ نَّ رَہْطًا مِنْ قُرَیْشٍ مَرَّ بِہِمْ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَہُمْ مُجْتَمِعُونَ، فَأَ رْسَلُوا إِلَیْہِ غُلَامَیْنِ لَہُمْ یَسْأَ لَانِہِ عَنْ الصَّلَاۃِ الْوُسْطٰی، فَقَالَ: ہِیَ الْعَصْرُ، فَقَامَ إِلَیْہِ رَجُلَانِ مِنْہُمْ فَسَأَ لَاہُ، فَقَالَ: ہِیَ الظُّہْرُ، ثُمَّ انْصَرَفَا إِلٰی أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ فَسَأَ لَاہُ، فَقَالَ: ہِیَ الظُّہْرُ، إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یُصَلِّی الظُّہْرَ بِالْہَجِیرِ، وَلَا یَکُونُ وَرَائَہُ إِلَّا الصَّفُّ وَالصَّفَّانِ مِنْ النَّاسِ فِی قَائِلَتِہِمْ وَفِی تِجَارَتِہِمْ، فَأَ نْزَلَ اللّٰہُ تَعَالٰی: {حَافِظُوْا عَلَی الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاۃِ الْوُسْطٰی وَقُومُوْا لِلّٰہِ قَانِتِینَ} قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَیَنْتَہِیَنَّ رِجَالٌ أَ وْ لَأُحَرِّقَنَّ بُیُوتَہُمْ۔)) (مسند احمد: ۲۲۱۳۵)

۔ زبرقان سے مروی ہے کہ سیدنا زید بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ قریش کے ایک گروہ کے قریب سے گزرے، وہ ایک جگہ پر جمع تھے، انہوں نے سیدنا زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس دو غلام بھیجے، انھوں نے ان سے وسطی نماز کے بارے دریافت کیا، انہوں نے جواباً کہا: یہ عصر کی نماز ہے، لیکن ان میں سے دو آدمی کھڑے ہوئے اور کہاکہ یہ نمازِ ظہر ہے، پھر وہ دونوں سیدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آئے اور ان سے یہ سوال کیا، انہوں نے بھی کہا یہ نماز ظہر ہے، اس کی تفصیلیہ ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دوپہر کے وقت نماز ظہر ادا کرتے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اقتدا میں نمازیوں کی ایک دو صفیں ہوتی تھیں،کوئی قیلولہ کر رہا ہوتا اور کوئی تجارت میں مصروف ہوتا، پس اللہ تعالیٰ نے یہ حکم نازل کیا: {حَافِظُوْا عَلَی الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاۃِ الْوُسْطَی وَقُومُوْا لِلَّہِ قَانِتِینَ}… نمازوں کی حفاظت کرو اور خاص طور پر نمازِ وسطیٰ کی اور اللہ تعالی کے لیے مطیع ہو کر کھڑے ہو جاؤ۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگ نماز چھوڑنے سے باز آ جائیں گے یا پھر میں ان کے گھر جلا دوں گا۔

Haidth Number: 8513
۔ سیدنا براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب یہ آیت اتری {حَافِظُوْا عَلَی الصَّلَوَاتِ وَصَلَاۃِ الْعَصْرِ}تو جب تک اللہ تعالی نے چاہا، ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عہد مبارک میں اس کی تلاوت کرتے رہے اور اللہ تعالیٰ نے اسے منسوخ نہیں کیا، پھر اللہ تعالی نے اس طرح نازل کر دی: {حَافِظُوْا عَلَی الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاۃِ الْوُسْطٰی}۔ شقیق راوی کے ساتھ ایک آدمی تھا، اس کا نام ازہر تھا، اس نے سیدنا براء سے دریافت کیا: نمازِ وسطیٰ سے مراد نمازِعصر ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے تمہیں بتا دیا ہے کہ یہ آیت کس طرح نازل ہوئی اور کس طرح منسوخ ہوئی، باقی اللہ تعالیٰ بہتر جانتے ہیں۔

Haidth Number: 8514
۔ مولائے عائشہ ابو یونس سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے مجھے حکم دیا کہ میں ان کے لئے ایک مصحف لکھوں، اور کہا کہ جب میں اس آیت {حَافِظُوْا عَلَی الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاۃِ الْوُسْطَی} پر پہنچوں تو مجھے بتانا،پس جب میں اس آیت پر پہنچا تو میں نے انہیں بتایا، انھوں نے اس آیت کییوں املاء کروائی: {حَافِظُوْا عَلَی الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاۃِ الْوُسْطَی وَصَلَاۃِ الْعَصْرِ وَقُومُوا لِلَّہِ قَانِتِینَ} پھر انھوں نے کہا:میں نے یہ آیت اس طرح نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی تھی۔

Haidth Number: 8515
۔ سیدنا زید بن ارقم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ آدمی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عہد ِ مبارک میں نماز کے دوران اپنی ضرورت کی بات کر سکتا تھا، یہاں تک کہ یہ آیت نازل ہوئی: {وَقُوْمُوْا لِلّٰہِ قَانِتِیْنَ} … اور اللہ تعالیٰ کے لیے مطیع ہو کر کھڑے ہو جائو۔ پس ہمیںنماز میں خاموش رہنے کا حکم دیا گیا۔

Haidth Number: 8516
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قرآن مجید میں جہاں بھی قنوت کا لفظ استعمال ہوا ہے، اس سے مراد اطاعت ہے۔

Haidth Number: 8517
۔ صغیرہ گناہوں کو حقیر سمجھنے سے ترہیب کا بیان وہ آدمی پر اس قدر جمع ہو جائیں کہ اس کو ہلاک کر دیں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان گناہوں کی ایک مثال بیان کی کہ ان کی مثال اس قوم کی طرح ہے جو کسی صحراء میں اترے اور جب ان کے کھانے کا وقت ہوا تو ایک آدمی گیا اور ایک لکڑی لے آیا، دوسرا ایک لکڑی لے آیا،یہاں تک کہ گزارے کے لائق لکڑیاں جمع ہو گئیں، پھر انھوں نے آگ جلائی اور وہ کچھ پکا لیا، جو انھوں نے پکانا تھا۔

Haidth Number: 9841
۔ سیدنا سہل بن سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: صغیرہ گناہوں سے گریز کرو۔ (اور ان کو حقیر مت سمجھو، غور فرماؤ کہ) کچھ لوگ ایک وادی میں پڑاؤ ڈالتے ہیں، ایک آدمی ایک لکڑی لاتا ہے اور دوسرا ایک لاتا ہے … (ایک ایک کر کے اتنی لکڑیاں جمع ہو جاتیہیں کہ) وہ آگ جلا کر روٹیاں وغیرہ پکا لیتے ہیں۔ اسی طرح اگر صغیرہ گناہوں کی بنا پر مؤاخذہ ہوا تو وہ بھی ہلاک کر سکتے ہیں۔

Haidth Number: 9842
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا: صغیرہ گناہوں کا ارتکاب کرنے سے بچتے رہنا، کیونکہ ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے سوال کرنے والا (فرشتہ) ہو گا۔

Haidth Number: 9843
۔ سیدنا ابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: بلاشبہ تم ایسے اعمال بھی سرانجام دے رہے ہوجو تمہارے نزدیک بال سے بھی زیادہ باریک ہیں(یعنی تم ان کو نہایت معمولی سمجھتے ہو) حالانکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عہدِ مبارک میں ہم ان کو ہلاک کردینے والے امور میں شمار کرتے تھے۔

Haidth Number: 9844
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: بیشک تم لوگ ایسے ایسے کام کرتے ہو، …۔ پھر سابقہ قول کی طرح کے الفاظ نقل کیے۔

Haidth Number: 9845
۔ سیدنا عبادہ بن قرط ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے ، وہ کہتے ہیں: بیشک تم لوگ آج ایسے ایسے افعال کر جاتے ہو کہ ……۔ پھر سابقہ قول کی طرح بیان کیا۔

Haidth Number: 9846
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تین افراد ہیں، اللہ تعالیٰ نے ان پر جنت کو حرام قرار دیا ہے، شراب پر ہمیشگی اختیار کرنے والا، والدین کا نافرمان اور وہ دیوث جو اپنے گھر کے اندر برائی کو برقرار رکھتا ہے۔

Haidth Number: 9975
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے یہ بھی روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تین افراد نہ جنت میں داخل ہوں گے اور نہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان کی طرف دیکھے گا: والدین کا نافرمان، شراب پر ہمیشگی کرنے والے،مردوں سے مشابہت اختیار کرنے والی خاتون اور دیوث اور اللہ تعالیٰ بروز قیامت تین افراد کی طرف نہیں دیکھے گا: والدین کا نافرمان، شراب پر ہمیشگی کرنے والا اور اپنے دیئے پر احسان جتلانے والا۔

Haidth Number: 9976
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تین خصلتیں ہیں، جب وہ کسی آدمی میں پائی جائیں گی تو وہ خالص منافق ہو گا، جب وہ بات کرے تو جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے تو اس کی مخالفت کرے اور جب اس کو امین بنایا جائے تو وہ خیانت کرے، اور جس فرد میں ان میں ایک خصلت ہو گی تو اس میں وہ دراصل نفاق کی خصلت ہو گی،یہاں تک کہ وہ اس کو ترک کر دے۔

Haidth Number: 9977
Haidth Number: 9978
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تین دعائیں قبول کی جاتی ہیں، ان کی قبولیت میں کوئی شک نہیں ہے، مظلوم کی دعا، مسافر کی دعا اور والدین کی اپنی اولاد کے حق میں دعا۔

Haidth Number: 9979
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نہ تین افراد سے کلام کرے گا، نہ ان کی طرف دیکھے گا، نہ ان کو پاک صاف کرے گا اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہو گا، ایک وہ آدمی جو کسی بیابان میں زائد پانی پر قبضہ کر لے اور مسافر کو اس سے روک دے، دوسرا وہ آدمی جو صرف دنیا کے لیے حکمران کی بیعت کرے، اگر وہ اس کو دنیوی مال دے تو وہ بیعت کے تقاضے پورا کرتا ہے اور اگر کچھ نہ دے تو وہ پورا نہیں کرتا، تیسرا وہ آدمی جو عصر کے بعد اپنا سامان فروخت کرے اور اس بات پر قسم اٹھائے کہ اس نے یہ سامان اتنی قیمت کا لیا ہے، پس اس سے خریدنےوالے اس قسم کی وجہ سے اس کی تصدیق کرے، جبکہ حقیقت میں اس کا معاملہ جھوٹ پر ہو۔

Haidth Number: 9980
۔ سیدنا مغیرہ بن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے تین امور کو ناپسند کیا ہے، قیل و قال، کثرت سے سوال کرنا اور مال ضائع کرنا اور اس کے رسول نے تم پر تین چیزوںکو حرام قرار دیا ہے، بیٹیوں کو زندہ درگور کرنا، ماؤں کی نافرمانی کرنا اور روک لینا اور مانگنا۔

Haidth Number: 9981
۔ بنو ثقیف کے ایک آدمی سے روایت ہے، وہ کہتا ہے: ہم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے تین چیزوں کا سوال کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں کسی ایک میں بھی رخصت نہیں دی، ہم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مطالبہ کیا کہ آپ ابوبکرہ کو ہمیں لوٹا دیں، وہ غلام تھا اور ہم سے پہلے مسلمان ہو گیا تھا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، وہ تو اللہ تعالیٰ کا اور پھر اس کے رسول کا آزاد شدہ ہے۔ پھر ہم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سوال کیا کہ ہمارے علاقے میں بڑی سردی پڑتی ہے، اس لیے ہمیں طہارت کے بارے میں رخصت دی جائے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں رخصت نہ دی، پھر ہم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ اجازت چاہی کہ ہمیں کدو کا برتن استعمال کرنے کی اجازت دی جائے، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں اس کی بھی رخصت نہ دی۔

Haidth Number: 9982
۔ سیدنا ابو موسی اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تین افراد جنت میں داخل نہیں ہوں گے، شراب پر ہمیشگی کرنے والا، قطع رحمی کرنے والا اور جادو کی تصدیق کرنے والا۔ اور جو آدمی شراب پر ہمیشگی والی حالت پر مرے گا، اللہ تعالیٰ اس کو غوطہ کی نہر سے پلائے گا۔ کسی نے کہا: غوطہ کی نہر سے کیا مراد ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ زانی عورتوں کی شرمگاہوں سے نکلنے والی نہر ہو گی، ان کی شرمگاہوں کی بدبو جہنمیوں کو تکلیف دے گی۔

Haidth Number: 9983
۔ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ تین افراد سے نہ کلام کرے گا، نہ ان کو پاک صاف کرے گا اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہو گا۔ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ کون لوگ ہیں؟یہ تو خسارہ پانے والے اور ناکام ہونے والے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین بار وہی بات دوہرائی اور پھر فرمایا: کپڑے کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانے والا، جھوٹی قسم اٹھا کر سامان فروخت کرنے والا اور احسان جتلانے والا۔

Haidth Number: 9984
۔ سیدنا ثوبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس آدمی کی روح اس حال میں اس کے جسم سے جدا ہو کہ وہ تین چیزوں سے بری ہو، تو وہ جنت میں داخٰل ہو گا، ایک تکبر، دوسری قرض اور تیسری خیانت۔

Haidth Number: 9985
۔ سیدنا فضالہ بن عبید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ’تین افراد کے (جرم کی سنگینی) بارے میں سوال نہ کر، (۱) وہ آدمی جو جماعت سے علیحدہ ہو گیا، اپنے امام کی نافرمانی کی اور اس نافرمانی کے دوران ہی فوت ہو گیا، (۲) وہ لونڈییا غلام جو آقا سے بھاگ گیااور اسی حالت میں مر گیا، اور (۳) وہ عورت کہ جس کا خاوند اس سے غائب تھا، جبکہ اس نے اس کے دنیا کے اخراجات پورے کیے ہوئے تھے، لیکن اس خاتون نے اپنے خاوند کے بعد (غیروں کے لیے) بناؤ سنگھار کیا، پس تو ان نافرمانوں کے بارے میں سوال نہ کر۔ تین افراد اور بھی ہیں، ان کے (جرم کی سنگینی) کے بارے میں بھی سوال نہ کر، (۱) وہ آدمی جس نے اللہ تعالیٰ سے اس کی چادر چھیننا چاہییعنی تکبر کرنا چاہا، پس بیشک اس کی چادر تکبر ہیں اور اس کا ازار اس کی بڑائی ہے، (۲) وہ آدمی جس نے اللہ تعالیٰ کے معاملے میں شک کیا اور (۳) اللہ تعالیٰ کی رحمت سے ناامید ہونا۔

Haidth Number: 9986

۔ (۹۹۸۷)۔ عَنِ الشَّعْبِیِّ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَۃُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، لِاِبْنِ السَّائِبِ قَاصِّ اَھْلِ الْمَدِیْنَۃِ: ثَلَاثَۃٌ لَتُتَابِعَنِّیْ عَلَیْھِنِّ اَوْ لَاُنَاجِزَنَّکَ، فَقَالَ: مَاھُنَّ؟ بَلْ اَنَا اُتَابِعُکِ یَا اُمَّ الْمُؤْمِنِیْنَ! قَالَتِ: اجْتَنِبِ السَّجْعَ مِنَ الدُّعَائِ، فَاِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَاَصْحَابَہُ کَانُوْا لَا یَفْعَلُوْنَ ذٰلِکَ، وَقَالَ اِسْمَاعِیْلُ مَرَّۃً: فَقَالَت: اِنِّیْ عَھِدْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَاَصْحَابَہُ وَھُمْ لَا یَفْعَلُوْنَ ذٰلِکَ، وَقُصَّ عَلَی النَّاسِ فِیْ کُلِّ جُمُعَۃٍ مَرَّۃً، فَاِنْ اَبَیْتَ فَثِنْتَیِنْ، فَاِنْ اَبَیْتَ فَثَلَاثًا، فَـلَا تُمِلَّ النَّاسَ ھٰذَا الْکِتَابَ، وَلَا اُلْفِیَنَّکَ تَاْتِیْ الْقَوْمَ وَھُمْ فِیْ حَدِیْثٍ مِنْ حَدِیْثِھِمْ فَتَقْطَعُ عَلَیْھِمْ حَدِیْثَھُمْ، وَلٰکِنِ اتْرُکْھُمْ، فَاِذَا جَرَّئُ وْکَ عَلَیْہِ وَاَمَرُوْکَ بِہٖفَحَدِّثْھُمْ۔ (مسنداحمد: ۲۶۳۴۰)

۔ امام شعبی کہتے ہیں: سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے اہل مدینہ کے واعظ ابن سائب سے کہا: یا تو تو تین چیزوں پر میری موافقت کرے گا، یا میں تجھ سے مقابلہ کروں گی، انھوں نے کہا: وہ کون سی چیزیں ہیں؟ اے ام المؤمنین! میں آپ کی موافقت کروں گا، سیدہ نے کہا: (۱)دعا میں سجع کلام سے بچ، کیونکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ ایسے نہیں کرتے تھے، (۲)لوگوں کو ایک ہفتے میں ایک دفعہ وعظ کر، اگر تو انکار کرے تو دو بار کر لے، اگر یہ بھی تسلیم نہ کرے تو تین دفعہ کر لیا کر، لوگوں کو اس کتاب سے اکتا نہ دینا، اور (۳) میں تجھے اس حالت میں نہ پاؤں کہ تو لوگوں کے پاس آئے، جبکہ وہ آپس میں گفتگو کر رہے ہوں اور تو آ کر ان کی بات کو کاٹ دے، تو نے ان کو چھوڑے رکھنا ہے، یہاں تک کہ اگر وہ خود تجھے جرأت دلائیں اور بات کرنے کا حکم دیں تو پھر تو ان سے باتیں کر۔

Haidth Number: 9987

۔ (۹۹۸۸)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ا، قَالَتْ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَلدَّوَاوِیْنُ عِنْدَ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ ثَلَاثَۃٌ، دِیْوَانٌ لَا یَعْبَاُ اللّٰہُ بِہٖشَیْئًا، وَدِیْوَانٌ لَا یَتْرُکُ اللّٰہُ مِنْہُ شَیْئًا، وَدِیْوَانٌ لَا یَغْفِرُہُ اللّٰہُ، فَاَمَّا الدِّیْوَانُ الَّذِیْ لَا یَغْفِرُہُ اللّٰہُ فَالشِّرْکُ بِاللّٰہِ، قَالَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ: {وَمَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰہُ عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ} وَاَمَّا الدِّیْوَانُ الَّذِیْ لَا یَعْبَاُ اللّٰہُ بِہٖشَیْئًا ، فَظُلْمُ العَبْدِ نَفْسَہُ، فِیْمَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ رَبِّہِ، مِنْ صَوْمِ یَوْمٍ تَرَکَہُ، اَوْ صَلَاۃٍ تَرَکَھَا، فَاِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ یَغْفِرُ ذٰلِکَ وَیَتَجَاوَزُ اِنْ شَائَ، وَاَمَّا الدِّیْوَانُ الَّذِیْ لَا یَتْرُکُ اللّٰہُ مِنْہُ شَیْئًا، فَظُلْمُ الْعِبَادِ بَعْضِھِمْ بَعْضًا، الْقِصَاصَ لَا مَحَالَۃَ۔)) (مسند احمد: ۲۶۵۵۹)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے ہاں تین قسم کے دیوان ہوتے ہیں، اللہ تعالیٰ ایک دیوان کی تو کوئی پروا نہیں کرتا، ایک دیوان میں سے کوئی چیز نہیں چھوڑے گا اور ایک دیوان کو معاف نہیں کرے گا۔ پس وہ دیوان جس کو اللہ تعالیٰ معاف نہیں کرے گا، وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اور جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک ٹھہرائے گا، اللہ تعالیٰ اس پر جنت کو حرام قرار دے گا۔جس دیوان میں سے اللہ تعالیٰ کسی چیز کی پروا نہیں کرے گا، وہ بندے کا اپنے آپ پر ظلم کرنا ہے، اس چیز کا تعلق اس کے اور اس کے ربّ کے مابین ہوتا ہے، مثال کے طور پر ایک دن کا روزہ ترک کر دیا اور ایک نماز چھوڑ دی، پس بیشک اگر اللہ تعالیٰ نے چاہا تو اس کو بخش دے گا اور اس سے تجاوز کر جائے گا، اور جس دیوان میںاللہ تعالیٰ کوئی چیز نہیں چھوڑے گا، وہ ہے بندوں کا آپس میں ایک دوسرے پر ظلم کرنا، ان میں لامحالہ طور پر قصاص لیا جائے گا۔

Haidth Number: 9988
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تین خصلتیں ہیں، جس آدمی میں وہ ہوں گی، وہ منافق ہو گا، اگرچہ وہ روزہ رکھتا ہو اور نماز پڑھتا ہو اور یہ گمان کرتا ہو کہ وہ مسلمان ہے، جب وہ بات کرے تو جھوٹ بولے، جب وہ وعدہ کرے تو اس کی خلاف ورزیکرے اور جب اس کو امین بنایا جائے تو وہ خیانت کرے۔

Haidth Number: 9989

۔ (۱۰۳۱۶)۔ عَنْ عُتَيٍّ، قَالَ: رَاَیْتُ شَیْخًا بِالْمَدِیْنَۃِیَتَکَلَّمُ فَسَاَلْتُ عَنْہُ، فَقَالُوْا: ھٰذَا اُبَیُّ بْنُ کَعْبٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، فَقَالَ: اِنَّ آدَمَ عَلَیْہِ السَّلَامُ لَمَّا حَضَرَہُ الْمَوْتُ قَالَ لِبَنِیْہِ: اَیْ بَنِیَّ! اِنِّیْ اَشْتَھِی مِنْ ثِمَارِ الْجَنَّۃِ فَذَھَبُوْا یَطْلُبُوْنَ لَہُ فَاسْتَقْبَلَتْھُمُ الْمَلَائِکَۃُ وَ مَعَھُمْ اَکْفَانُہُ وَحُنُوْطُہُ وَ مَعَھُمُ الْفُؤْسُ وَالْمَسَاحِیْ وَالْمَکَاتِلُ فَقَالُوْا لَھُمُ:یَا بَنِیْ آدَمَ! مَا تُرِیْدُوْنَ وَمَا تَطْلُبُوْنَ اَوْ مَا تُرِیْدُوْنَ وَاَیْنَ تَذْھَبُوْنَ؟ قَالُوْا: اَبُوْنَا مَرِیْضٌ قَالُوْا: فَاشْتَھٰی مِنْ ثِمَارِ الْجَنَّۃِ، قَالُوْا لَھُمْ : ارْجِعُوْا فَقَدْ قُضِیَ قَضَائُ اَبِیْکُمْ فَجَاؤْا فَلَمَّا رَاَتْھُمْ حَوَّائُ عَرَفَتْھُمْ فَلَاذَتْ بِآدَمَ فَقَالَ: اِلَیْکِ عَنِّیْ فَاِنِّیْ اِنّمَا اُوْتِیْتُ مِنْ قِبَلِکِ خَلِّیْبَیْنِیْ وَ بَیْنَ مَلَائِکَۃِ رَبِّیْ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی، فَقَبَضُوْہُ وَغَسَّلُوْہُ وَکَفَّنُوْہُ وَحَنَّطُوْہُ، وَحَفَرُوْا لَہُ وَاَلْحَدُوْا لَہُ وَصَلَّوْا عَلَیْہِ، ثُمَّ دَخَلُوْا قَبْرَہُ فَوَضَعُوْہُ فِیْ قَبْرِہِ وَ وَضَعُوْا عَلَیْہِ اللَّبِنَ ثُمَّ خَرَجُوْا مِنَ الْقَبَرِ ثُمَّ حَثَوْا عَلَیْہِ التُّرَابَ ثُمَّ قَالُوْا : یَابَنِیْ آدَمَ ھٰذِہِ سُنَّتُکُمْ۔ (مسند احمد: ۲۱۵۶۰)

۔ عُتَیّ کہتے ہیں: میں نے مدینہ منورہ میں ایک بزرگ دیکھا اور جب اس کے بارے پوچھا تو لوگوں نے کہا: یہ سیدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہیں، انھوں نے کہا: بیشک جب آدم علیہ السلام کی وفات کا وقت قریب آیا توا نھوں نے اپنے بیٹوں سے کہا: اے میرے بیٹو! میں جنت کے پھل چاہتا ہوں، پس وہ یہ پھل تلاش کرنے کے لیے نکل پڑے، آگے سے ان کو فرشتے ملے، ان کے پاس کفن، حنوط خوشبو، کلہاڑے، بیلچے اور ٹوکرے تھے، انھوں نے اِن سے پوچھا: اے بنو آدم! تمہارا کیا ارادہ ہے، تم کون سی چیز تلاش کر رہے ہو اور تم کہاں جا رہے ہو؟ انھوں نے کہا: جی ہمارے ابو جان بیمار ہیں اور جنت کے پھل کھانا چاہتے ہیں، ان فرشتوں نے کہا: چلو واپس چلو، تمہارے باپ کی وفات کا وقت آ چکا ہے، پس جب وہ پہنچے اور سیدہ حوائ ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ نے ان کو پہنچان لیا تو وہ آدم علیہ السلام کے ساتھ چمٹ گئیں، لیکن آدم علیہ السلام نے کہا: پرے ہٹ جا، پہلے بھی تیری وجہ سے مجھے مصیبت میں مبتلا کیا گیا، ہٹ جا میرے اور میرے ربّ کے فرشتوں کے درمیان سے، پس انھوں نے ان کی روح قبض کی، ان کو غسل دیا، تکفین کی، خوشبو لگائی، پھر گڑھا کھودا اور لحد بنائی اور ان کی نماز جنازہ ادا کی، پھر وہ قبر میں داخل ہوئے اور ان کو قبر میں رکھ کر کچی اینٹیں لگائیں، پھر وہ قبر سے باہر آ گئے اور ان پر مٹی ڈال دی اور کہا: آدم کے بیٹو! یہ تمہارا طریقہ ہے۔

Haidth Number: 10316