Blog
Books
Search Hadith

مردوں کو برا بھلا کہنے اور ان کی خامیوں کو یاد کرنے سے ممانعت کا بیان

151 Hadiths Found
قطبہ بن مالک کہتے ہیں کہ جب سیّدنا مغیرہ بن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیّدناعلیؓ کے بارے میں کچھ نازیبا کلمات کہے تو سیّدنا زید بن ارقم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے کہا: تم جانتے ہو کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مردوں کو برا بھلا کہنے سے منع کیا کرتے تھے، لہٰذا تم سیّدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو برا بھلا کیوں کہتے ہو، جبکہ وہ وفات پا چکے ہیں۔

Haidth Number: 3249
۔ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھے کوئی چیز دیتے تھے تو میں کہتا تھا کہ آپ یہ چیز اس کو دیں، جو مجھ سے زیادہ محتاج ہو، یہاں تک کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک مرتبہ مجھے مال دیا اور میں نے کہا:آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ مال مجھ سے زیادہ حاجت مند کو دیں۔ لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم یہ لے لو اور اس کے مالک بنو اور (پھر چاہو تو) اسے صدقہ کر دو، جو مال لالچ اور سوال کے بغیر مل جائے، وہ لے لیا کرو اور جو اس طرح نہ ملے تو اپنے نفس کو اس کے پیچھے نہ لگایا کرو۔

Haidth Number: 3540
۔ مطلب بن حنطب کہتے ہیں: عبد اللہ بن عامر نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی خدمت میں کچھ خرچہ اور لباس بھیجا، لیکن انہوں نے قاصد سے کہا: میرے پیارے بیٹے! میں کسی سے کوئی چیز قبول نہیں کرتی، جب وہ چلا گیا تو سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا:اسے واپس بلائو۔ جب لوگوں نے اسے واپس بلایا تو انھوں نے کہا: مجھے ایک بات یاد آئی، جو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمائی تھی کہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ! جو آدمی بن مانگے کوئی چیز تمہیں دے دے تو وہ لے لیا کرو، کیونکہیہ تو ایسا رزق ہے جو اللہ تعالیٰ نے تمہاری طرف بھیجا ہے۔

Haidth Number: 3541
۔ قعقاع بن حکیم کہتے ہیں کہ عبد العزیز بن مروان نے سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف یہ لکھ کر بھیجا کہ ان کی کوئی ضرورت ہو تو وہ پیش کریں۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے جواباً لکھا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: خرچ کرتے وقت اپنے زیر کفالت افراد سے ابتدا کیا کرو اور اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اوپر والا ہاتھ دینے والا ہے اور نیچےوالا سوال کرنے والا ہے، لہذا میں آپ سے کچھ نہیں مانگتا اور اگر اللہ تعالیٰ آپ کی طرف سے مجھے کوئی چیز بھجوا دے تو اسے واپس نہیں کروں گا۔

Haidth Number: 3542
۔ ابن فراسی سے روایت ہے کہ سیدنا فراسی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: کیا میں مانگ سکتا ہوں؟ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، اور اگر سوال کیے بغیر کوئی چارۂ کار نہ ہو تو نیک لوگوں سے سوال کر لیا کر۔

Haidth Number: 3543
۔ سیدناخالد بن عدی جہنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا : جسے بن مانگے اور بغیر حرص کے اپنے مسلمان بھائی کی طرف سے (ہدیہ، عطیہ، ہبہ وغیرہ جیسی) کوئی چیز ملے تو وہ اسے قبول کر لے اور واپس نہ لوٹائے، کیونکہ وہ اللہ کا رزق ہے، جو وہ اس کی طرف کھینچ کر لایا ہے۔

Haidth Number: 3544
۔ سیدناعلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ماہِ رمضان کے آخری عشرے میں اپنے اہل وعیال کو عبادت کے لیے بیدار رکھتے تھے۔

Haidth Number: 4009
۔ (دوسری سند) جب رمضان کا آخری عشرہ شروع ہوتا تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے اہل وعیال کو بیدار رکھتے اور چادر کس لیا کرتے تھے، ابو بکر بن عیاش سے کسی نے پوچھا: چادر کس لینے کا مفہوم کیا ہے؟ انھوں نے کہا: بیویوں سے علیحدگی۔

Haidth Number: 4010
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب ماہِ رمضان کا آخری عشرہ شروع ہوتا تو آپ رات کو خود بھی بیدار رہتے اور اپنے اہل وعیال کو بھی جگا کر رکھتے اور چادر کس لیتے تھے۔

Haidth Number: 4011
۔ (دوسری سند) سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں کہ ماہِ رمضان کے پہلے بیس دنوں میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کو سوتے بھی تھے اور نماز بھی پڑھتے تھے، لیکن جب آخری عشرہ شروع ہو جاتا تو عبادت میں خوب محنت کرتے اور چادر کس لیتے۔

Haidth Number: 4012
۔ (تیسری سند) سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ماہِ رمضان کے آخری عشرہ میں عبادت کرنے میںجو محنت کرتے تھے، وہ باقی دنوں میں نہ کرتے تھے۔

Haidth Number: 4013
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ سیدناصعب بن جثامہ اسدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے وحشی گدھے کی ایک ٹانگ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں بطورِ ہدیہ پیش کی، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے قبول نہ کیا اور فرمایا: ہم احرام کی حالت میں ہیں۔

Haidth Number: 4288
۔ سیدنا صعب بن جثامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں ابواء یا ودان کی وادی میں تھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا وہاں سے گزر ہوا، میں نے جگلی گدھے کا گوشت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں بطورِ ہدیہ پیش کیا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم احرام کی حالت میں تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ واپس کر دیا،لیکن جب میرے چہرے پر افسردگی کے آثار دیکھے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہم نے یہ گوشت واپس نہیں کرنا تھا، بات یہ ہے کہ ہم احرام کی حالت میں ہیں۔

Haidth Number: 4289
۔ (دوسری سند) سیدنا صعب بن جثامہ لیثی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ابواء یا ودان میں جنگلی گدھے کا گوشت رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں پیش کیا ، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے ردّ کر دیا، …۔

Haidth Number: 4290
۔ (تیسری سند) یہ حدیث ایسے ہی مروی ہے، البتہ اس میں ہے: میں نے جنگلی گدھے کا گوشت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں پیش کیا، لیکن آپ۱ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ واپس کر دیا،۔اس کے آخر میں ہے: میں (ابن جریج) نے ابن شہاب سے کہا: کیایہ جنگلی گدھا شکاری کے تیر کی وجہ سے مرا ہوا تھا؟ انہوں نے کہا: معلوم نہیں۔

Haidth Number: 4291
۔ طائوس سے روایت ہے کہ سیدنا زید بن ارقم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تشریف لائے اورسیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے انہیںیاد دلاتے ہوئے کہا: آپ نے مجھے کیسے بیان کیا تھا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم محرم تھے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں گوشت پیش کیا گیا تھا۔ انھوں نے کہا: جی ہاں، ایک آدمی نے شکار کے گوشت کا ایک عضو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں پیش کیا تھا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے واپس کر دیا اور فرمایا تھا: ہم یہ نہیں کھائیں گے، کیونکہ ہم محرم ہیں۔

Haidth Number: 4292
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ ہرن کا کم ابلا ہوا گوشت نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں پیش کیا گیا، چونکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم احرام کی حالت میں تھے اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ واپس کر دیا اور نہیں کھایا۔ سفیان نے کہا: وَشِیْقَہ وہ ہوتا ہے، جس کو پکایا جائے اور پارچے بنا کر خشک کر لیا جائے۔

Haidth Number: 4293

۔ (۴۲۹۴) عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ ثَنَا عَبْدُاللّٰہِ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ الْہَاشِمِیُّ قَالَ: کَانَ أَبِی الْحَارِثُ عَلٰی أَمْرٍ مِنْ أَمْرِ مَکَّۃَ فِیْ زَمَنِ عَثُمْانَ فَأَقْبَلَ عُثْمَانُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ إِلٰی مَکَّۃَ، فَقَالَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ الْحَارِثِ: فَاسْتَقْبَلْتُ عُثْمَانَ بِالنُّزُلِ بِقُدَیْدٍ فَاصْطَادَ أَہْلُ الْمَائِ حَجَلًا، فَطَبَخْنَاہُ بِمَائٍ وَمِلْحٍ، فَجَعَلْنَاہُ عُرَاقًا لِلثَّرِیْدِ، فَقَدَّ مْنَاہُ إِلٰی عُثْمَانَ وَأَصْحَابِہِ فَأَمْسَکُوْا، فَقَالَ عُثْمَانُ: صَیْدٌ لَمْ أَصْطَدْہُ وَلَمْ نَأْمُرْ بِصَیْدِہِ، اصْطَادَہُ قَوْمٌ حِلٌّ، فَأَطْعَمُوْنَا فَمَا بَأْسٌ؟ فَقَالَ عُثْمَانُ: مَنْ یَقُوْلُ فِیْ ہٰذَا؟ فَقَالُوْا: عَلِیٌّ، فَبَعَثَ إِلٰی عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌فَجَائَ، قَالَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ الْحَارِثِ: فَکَأَنِّی أَنْظُرُ إِلٰی عَلِیٍّ حِیْنَ جَائَ وَہُوَ یَحُتُّ الْخَبَطَ عَنْ کَفَّیْہِ، فَقَالَ لَہُ عُثْمَانُ: صَیْدٌلَمْ نَصْطَدْہُ وَلَمْ نَأْمُرْ بِصَیْدِہِ، قَوْمٌ حِلٌّ فَأَطْعَمُوْنَا فَمَا بَأْسٌ؟ قَالَ: فَغَضِبَ عَلِیٌّ وَقَالَ: أَنْشُدُ اللّٰہَ رَجُلًا شَہِدَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حِیْنَ أُتِیَ بِقَائِمَۃِ حِمَارِ وَحْشٍ (وَفِیْ لَفْظٍ: بِعَجُزِ حِمَارٍ وَحْشٍ وَہُوَ مُحْرِمٌ ) فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّا قَوْمٌ حُرُمٌ فَأَطْعِمُوْہُ أَہْلَ الْحِلِّ۔)) قَالَ: فَشَہِدَ اثْنَا عَشَرَ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، ثُمَّ قَالَ عَلِیٌّ: أُشْہِدُ اللّٰہَ رَجُلًا شَہِدَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حِیْنَ أُتِیَ بِبَیْضِ النَّعامِ، (وَفِیْ لَفْظٍ: بِخَمْسِ بَیْضَاتِ نَعَامٍ) فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّا قَوْمٌ حُرُمٌ، أَطْعِمُوْہُ أَہْلَ الْحِلِّ۔)) قَالَ: فَشَہِدَ دُوْنَہُمْ مِنَ الْعِدَّۃِ مِنَ الْاِثْنَی عَشَرَ، قَالَ: فَثَنٰی عُثْمَانُ وَرِکَہُ عَنِ الطَّعَامِ فَدَخَلَ رَحْلَہُ (وَفِیْ لَفْظٍ: فُسْطَاطَہُ) وَأَکَلَ ذَالِکَ الطَّعَامَ أَہْلُ الْمَائِ۔ (مسند احمد: ۷۸۳)

۔ عبد اللہ بن حارث بن نوفل ہاشمی کا بیان ہے ، وہ کہتے ہیں: سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے عہد میں میرے والد حارث بن نوفل مکہ کے مسئول تھے، جب سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ مکہ تشریف لائے تو میں عبد اللہ بن حارث نے قدید کے قریب نزل کے مقام پر ان کا استقبال کیا، وہاں کے لوگوں نے چکور پرندے کا شکار کیا ہوا تھا، ہم نے اسے پانی اور نمک میں پکایا اور ثرید کے لئے اس کا شوربا بنایا، پھر ہم نے اسے سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور ان کے رفقاء کی خدمت میں پیش کیا، لیکن وہ اسے کھانے سے باز رہے، سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: ہم نے نہ تو یہ شکار کیاہے اور نہ اس کے بارے میں کوئیحکم دیا ہے اور جو لوگ احرام میں نہیں ہیں، انہوں نے یہ شکار کرکے ہمارے سامنے پیش کیا ہے، اب اس میں کیا حرج ہے؟ پھر سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اس مسئلہ کے بارے میں کون بیان کرے گا؟ لوگوں نے کہا: سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، پس سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بلوا بھیجا، سو وہ تشریف لائے۔ عبد اللہ بن حارث کہتے ہیں: میں نے سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو دیکھا اور وہ منظر اب بھی میری آنکھوں کے سامنے ہے، وہ اپنی ہتھیلیوں سے پتے جھاڑ رہے تھے، سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے کہا: نہ تو ہم نے یہ شکار کیا اور نہ ہم نے اس کو شکار کرنے کے بارے میں کوئی حکم دیا، جو لوگ احرام میں نہیں ہیں، انہوں نے شکار کرکے اس کو ہمارے سامنے پیش کر دیا،اب اس میں کیا حرج ہے؟ یہ سن کر سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ غضبناک ہو گئے اور کہنے لگے: میں اس آدمی کو اللہ تعالی کا واسطہ دے کر کہتا ہوں جو اس واقعہ میں موجود تھا کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں جنگلی گدھے کا ایک عضو پیش کیا گیا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم محرم تھے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا تھا: ہم احرام کی حالت میں ہیں،یہ ان لوگوں کو کھلائو جو احرام میں نہیں ہیں۔ بارہ صحابہ نے سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی اس بات کی تائید کی۔ اس کے بعد سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں اللہ کا واسطہ دیتا ہوں اس آدمی کو جو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس اس وقت موجود تھا جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں شتر مرغ کے انڈے (اور ایک روایت کے مطابق) پانچ انڈے پیش کئے گئے تھے، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایاتھا: ہم تو احرام کی حالت میں ہیں،یہ ان لوگوں کو کھلائو جو احرام میں نہیں ہیں۔ اس دفعہ بارہ سے کم افراد نے گواہی دی،یہ سن کر سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کھانے سے اپنے سرین موڑ لیے اور اٹھ کر اپنے خیمے میں چلے گئے اور اس پانی والوں نے وہ کھانا کھا لیا۔

Haidth Number: 4294
۔ سیدنا ابو ایوب انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نمازوں کو جمع کیا تھا۔

Haidth Number: 4467
۔ (دوسری سند)نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مغرب اور عشاء کی نماز ایک اقامت کے ساتھ ادا فرماتے تھے۔

Haidth Number: 4468
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نمازوں کو، جمع کرکے مغرب کی تین اورعشاء کی دو رکعتیں، ایک ہی اقامت کے ساتھ ادا کیاتھا۔

Haidth Number: 4469
۔ عبد اللہ بن مالک کہتے ہیں: میں نے سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ مزدلفہ میں نماز ادا کی، انہوں نے مغرب کی تین اور عشاء کی دو رکعتیں ایک اقامت کے ساتھ ادا کیں، جب خالد بن مالک نے ان سے اس کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس مقام پر ایسے ہی کیا تھا۔

Haidth Number: 4470
۔ سعید بن جبیر سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کے ساتھ تھے، جب وہ عرفات سے مزدلفہ پہنچے تو انہوں نے مغرب کی نماز پڑھائی اور کوئی وقفہ کیے بغیر پھر کہہ دیا کہ (عشاء کی) نماز پڑھتے ہیں، پھرانھوں نے دو رکعتیں پڑھائیں اور پھر کہا: جس طرح میں نے کیا ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس مقام پر اسی طرح کیا تھا۔

Haidth Number: 4471
۔ عبد الرحمن بن یزید کہتے ہیں: میں سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہمراہ مزدلفہ میں تھا کہ انہوں نے دونوں نمازیں الگ الگ اذان اور اقامت کے ساتھ پڑھائیں اور ان دو کے درمیان کھانا کھایا، پھر جب فجرطلوع ہوئی تو انھوں نے نمازِ فجر ادا کی اور اس کے بعد کہا: رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (مغرب اور فجر کی) یہ دونمازیں اس مقام پر عام معمول کے وقت سے ہٹ کر ادا کی جاتی ہیں، لوگ جب مزدلفہ میں پہنچتے ہیں تو کافی دیر ہو چکی ہوتی ہے (اس لیے مغرب تاخیر سے ادا کی جاتی ہے) اور نماز فجر اس وقت ادا کی جاتی ہے۔

Haidth Number: 4472
۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ ہمیشہ ہر نماز کو اس کے وقت پر ادا فرماتے تھے، ما سوائے (مغرب اور فجر کی) ان دو نمازوں کے، کہ آپ (مغرب کی نماز کو لیٹ کر کے) مغرب اور عشاء کی نمازیں مزدلفہ میں ادا کرتے تھے اور دوسرے دن نمازِ فجر عام معمول کے وقت سے جلدی پڑھتے تھے۔

Haidth Number: 4473
۔ عبدالرحمن بن یزید سے روایت ہے، وہ سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ ادا کیے ہوئے اپنے حج کا قصہ بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں:سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ہمیں مغرب کی نمازمزدلفہ میں پڑھائی، اس کے بعد شام کا کھانا منگوایا اور وہ کھا کر عشاء کی نماز ادا کی اور پھر سو گئے، جب صبح صادق طلوع ہی ہوئی تھی کہ انھوں نے اٹھ کر نماز فجر ادا کی۔ میں نے کہا: آپ تو صبح کی نماز اس قدر سویرے ادا نہیں کرتے تھے؟ وہ روشنی کر کے نماز فجر ادا کرتے تھے، انھوں نے جواباً کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس مقام پر اور اس دن کو اسی وقت نماز پڑھتے دیکھاہے۔

Haidth Number: 4474
۔ سیدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نمازیں جمع کرکے ادا کی تھیں اور ان کے درمیان کوئی نفلی نماز نہیں پڑھی تھی۔

Haidth Number: 4475
۔ سیدنا حبیب بن مخنف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب میں عرفہ کے دن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرما رہے تھے: کیا تم اس کو جانتے ہو؟ مجھے یہ علم نہیں ہے کہ لوگوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کیا جواب دیا تھا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر گھر والوں پر ہے کہ وہ ایک بکری ہر ماہِ رجب میں ذبح کریں اور ایک بکری عید الاضحی کے موقع پر کریں۔

Haidth Number: 4721
۔ سیدنا مخنف بن سلیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے اسی طرح کی حدیث مروی ہے، البتہ اس میں ہے: اے لوگو! بیشک ہر سال ہر گھر والوں پر قربانی اور عتیرہ ہے، کیا تم جانتے ہو کہ عتیرہ ہوتا کیا ہے؟ یہی جس کو لوگ رجبیہ کہتے ہیں۔

Haidth Number: 4722
۔ سیدنا ابو رزین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! بیشک ہم رجب میں جانور ذبح کرتے تھے، ان سے خود بھی کھاتے تھے اور اپنے پاس آنے والوں کو بھی کھلاتے تھے؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایسا کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ وکیع راوی کہتے ہیں: میں کبھی بھی اس عمل کو نہیں چھوڑوں گا۔

Haidth Number: 4723