Blog
Books
Search Hadith

فرع اور عتیرہ کے حکم اور ان سے نہی کا بیان

151 Hadiths Found
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں فرع کے بارے میں حکم دیا کہ وہ پانچ بکریوں میں سے ایک بکری ہو۔

Haidth Number: 4724

۔ (۴۷۲۵)۔ عَنْ یَحْیَی بْنِ زُرَارَۃَ السَّھْمِيِّ۔ قَالَ: حَدَّثَنِيْ أَبِيْ، عَنْ جَدِّي (الْحَارِثِ بْنِ عَمْرٍو): أَنَّہُ لَقِيَ رَسُوْلَ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِيْ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ۔ فَقُلْتُ: بِأَبِيْ أَنْتَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! اِسْتَغفِرْ لِيْ۔ قَالَ: ((غَفَرَ اللّٰہ لَکُمْ۔)) قَالَ: وَ ھُوَ عَلَی نَاقَتِہِ الْعَضْبَائِ۔ قَالَ: فَاسْتَدَرْتُ لَہُ مِنَ الشِّقِّ الآخَرِ أَرْجُوْ أَنَّ یَخُصَّنِي دُوْنَ الْقَوْمِ، فَقُلْتُ: اِسْتَغْفِرْ لِيْ۔ قَالَ: ((غَفَرَ اللّٰہ لَکُمْ۔)) قَالَ رَجُلٌ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہ! الْفَرَائِعُ وَالْعَتَائِرُ؟ قَالَ: ((مَنْ شَائَ فَرَّعَ وَ مَنْ شَائَ لَمْ یُفَرِّعْ، وَ مَنْ شَائَ عَتَرَ وَ مَنْ شَائَ لَمْ یَعْتِرْ، فِي الْغَنَمِ أُضْحِیَّۃٌ۔)) ثُمَّ قَالَ: ((أَ لَا إِنَّ دِمَائَ کُمْ وَ أَمْوَالَکُمْ عَلَیْکُمْ حَرَامٌ کَحُرْمَۃِ یَوْمِکُمْ ھٰذَا فِي بَلَدِکُمْ ھٰذَا۔)) وَقَالَ عَفَّانُ مَرَّۃً: حَدَّثَنِي یَحْیَی بْنُ زُرَارَۃَ السُّھْمِيُّ۔ قَالَ: حَدَّثَنِيْ أَبِيْ، عَنْ جَدِّہِ الْحَارِثِ۔ (مسند أحمد: ۱۶۰۶۸)

۔ سیدنا حارث بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں:میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے حجۃ الوداع کے موقع پر ملا اور کہا: اے اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، آپ میرے لیے بخشش طلب کریں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ تم سب کو معاف کر دے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس وقت اپنی عضباء اونٹنی پر تھے، میں گھوم کر دوسری طرف سے آیا، مجھے یہ امید تھی کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے لیے مخصوص دعا کریں، اس لیے میں نے پھر کہا: آپ میرے لیے بخشش طلب کریں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ تم سب لوگوں کو معاف کر دے۔ پھر ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! فرع اور عتیرہ؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو چاہے وہ فرع ذبح کرے اور جو چاہے نہ کرے، اسی طرح جو چاہے عتیرہ ذبح کر لے اور جو چاہے نہ کرے اور بکریوں میں قربانی ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر فرمایا: خبردار! بیشک تمہارے خون اور مال تم پر اس طرح حرام ہیں، جیسے تمہارے اس شہر میں تمہارے اس دن کی حرمت ہے۔

Haidth Number: 4725
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسلام میں عتیرہ ہے نہ فرع۔

Haidth Number: 4726
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہ کوئی فرع ہے اور نہ کوئی عتیرہ۔ ابن شہاب نے کہا: فرع سے مراد پیدا ہونے والا وہ پہلا جانور ہے جو جاہلیت والے لوگ ذبح کرتے تھے اور رجب کے ذبیحہ کو عتیرہ کہتے ہیں۔

Haidth Number: 4727
۔ سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پھلوں کو اس وقت تک فروخت نہ کیا جائے، جب تک وہ کھانے کے قابل نہ ہو جائیں۔

Haidth Number: 5856
۔ ابو بختری طائی سے روایت ہے کہ اس نے سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے کھجور کے پھل کو فروخت کرنے کے بارے میں سوال کیا، انہوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھجور کاپھل اس وقت تک فروخت کرنے سے منع فرمایا، جب تک وہ کھانے اور وزن کے قابل نہ ہو جائے۔ ایک اور بندے نے کہا: وزن سے کیا مراد ہے؟ انھوں نے کہا: اندازہ لگانا۔

Haidth Number: 5857
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھجور کے پھلوں کو فروخت سے منع کیاہے،یہاں تک کہ وہ رنگ پکڑ جائے اور بالیوں کو بھی بیچنے سے منع فرمایا ہے، یہاں تک کہ دانہ مضبوط ہوجائے اور آفت سے امن ہو جائے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فروخت کرنے والے اور خریدنے والے دونوں کو منع کیاہے۔

Haidth Number: 5858
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھل کی صلاحیت کے ظاہر ہونے سے پہلے اس کو فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے، لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس کی صلاحیت کا ظاہر ہونا کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب ا س کی آفت کا وقت ختم ہوجائے اور عمدہ پھل واضح ہو جائیں۔

Haidth Number: 5859
۔ عثمان بن عبداللہ بن سراقہ کہتے ہیں:میں نے سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے پھلوں کی فروخت کے بارے میں سوال کیا،انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے آفت کا ڈر ختم ہو جانے تک پھلوں کی بیع سے منع کیا، میں نے کہا: اور یہ کب ہوتا ہے؟ انھوں نے کہا: جب ثریا ستارہ ظاہر ہوتا ہے۔

Haidth Number: 5860
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھل کو پختہ ہونے سے قبل فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے۔

Haidth Number: 5861
۔ حمید سے روایت ہے کہ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے پھلوں کی فروخت کے بارے میں سوال کیا گیا،انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھل کو پکنے سے پہلے فروخت کرنے سے منع کیا ہے، کسی نے سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: پکنے سے کیا مراد ہے؟ انھوں نے کہا: ان کا سرخ ہو جانا۔

Haidth Number: 5862
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے پھلوں میں سرخی اور زردی آنے سے پہلے ان کو بیچنے سے منع فرمایا ہے۔ سلیم بن حیان کہتے ہیں: میں نے سعید سے کہا: تُشْقِح سے کیا مراد ہے؟ انھوں نے کہا: پھلوں کا سرخ اور زرد ہو جانا اور اس قابل ہو جانا کہ ان کو کھایا جائے۔

Haidth Number: 5863
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پھلوں کو ان کی صلاحیت کے ظاہر ہونے اور آفت سے محفوظ ہو جانے سے پہلے فروخت نہ کرو۔

Haidth Number: 5864
۔ سیدنا ابو ہر یرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پھل کی صلا حیت ظاہر ہونے سے پہلے اس کو فروخت نہ کیا جائے۔

Haidth Number: 5865
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پختہ ہونے سے پہلے کھجوروں کی بیع سے، پکنے کے قریب ہونے سے پہلے اناج کی کی تجارت سے اور کھانے کے قابل ہونے سے پہلے پھلوں کے سودے سے منع فرمایا ہے۔

Haidth Number: 5866
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پختہ ہونے سے قبل پھل کو، کالا ہونے سے پہلے انگور کو اور سخت ہونے سے پہلے اناج کو فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے۔

Haidth Number: 5867
۔ مجاہد کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے تلوار سے اپنے بیٹے کی گردن اڑا کر اسے مار ڈالا، جب یہ مقدمہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی عدالت میں لایا گیا تو انہوں نے کہا: اگر میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ نہ سنا ہوتا کہ والد سے اولاد کے بدلے قصاص نہیں لیا جاتا تو میں تجھے اسی جگہ قتل کر دیتا۔

Haidth Number: 6557
۔ سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اولاد کا والدین سے قصاص نہیں لیا جائے گا۔

Haidth Number: 6558
۔ سیدہ ام ورقہ بنت عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہر جمعہ کو ان کی ملاقات کے لیے تشریف لاتے تھے، ایک دن میں نے کہا: اے اللہ کے نبی! کیا بدر کے دن آپ مجھے اجازت دیں گے، تاکہ میں بھی آپ کے ہمراہ جائوں اوربیماروں کی تیمار داری کروں اور زخمیوں کا علاج معالجہ کروں، شاید اللہ تعالیٰ مجھے بھی شہادت عطا کر دے ؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنے گھر ہی ٹھہری رہو، اللہ تعالیٰ تجھے شہادت عطا کریں گے۔ سیدہ ام ورقہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے اپنی وفات کے بعد ایک غلام اور ایک لونڈی کو آزاد کر رکھا تھا، جب ان دونوں کے لیےیہ مدت طویل نظر آئی تو انھوں نے ایک چادر کے ذریعے اس کو ڈھانپ دیا،یہاں تک کہ وہ فوت ہو گئیں اور وہ دونوں بھاگ گئے، جب سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اطلاع دی گئی کہ ام ورقہ کو اس کے غلام اور لونڈی نے قتل کر دیا ہے اور وہ بھاگ گئے ہیں، تو وہ لوگوں میں کھڑے ہوئے اور کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیدہ ام ورقہ کی ملاقات کے لیے تشریف لے جاتے تھے، پھر انھوں نے کہا: چلو، اس شہید خاتون کی زیارت کرتے ہیں، فلاں لونڈی اور فلاں غلام نے اس کو ڈھانپ کر مار دیا اور وہ خود بھاگ گئے ہیں، کوئی آدمی ان کو جگہ نہ دے،بلکہ جو بھی ان کو پائے، وہ ان کو میرے پاس لے آئے، پس ان دونوں کو لایا گیا اور ان کو سولی پر لٹکا دیا گیا،یہ اسلام میں پہلے دو افراد تھے، جن کو سولی پر چڑھایا گیا۔

Haidth Number: 6559

۔ (۶۵۶۰)۔ حَدَّثَنَا أَبُوْ نُعَیْمٍ قَالَ: ثَنَا الْوَلِیْدُ بْنُ جَمِیْعٍ قَالَ: حَدَّثَنِیْ عَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ خَلَّادٍ الْأَنْصَارِیُّ وَجَدَّتِیْ عَنْ أُمِّ وَرَقَۃَ بِنْتِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ الْحَارِثِ أَنَّ نَبِیَّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَزُوْرُھَا کُلَّ جُمُعَۃٍ وَأَنَّہَا قَالَتْ: یَانَبِیَّ اللّٰہِ! یَوْمَ بَدْرٍ أَتَأْذَنُ فَاَخْرُجُ مَعَکَ أُمَرِّضُ مَرْضَاکُمْ وَأُدَاوِیْ جَرْحَاکُمْ لَعَلَّ اللّٰہَ یُہْدِیْ لِیْ شَہَادَۃً؟ قَالَ: ((قَرِّیْ فَاِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ یُہْدِیْ لَکَ شَہَادَۃً۔)) وَکَانَتْ أَعْتَقَتْ جَارِیَۃً لَھَا وَغُلَامًا عَنْ دُبُرٍ مِنْہَا فَطَالَ عَلَیْہِمَا فَغَمَّاھَا فِی الْقَطِیْفَۃِ حَتّٰی مَاتَتْ وَھَرَبَا، فَأُتِیَ عُمَرُ فَقِیْلَ لَہُ: إِنَّ أُمَّ وَرَقَۃَ قَدْ قَتَلَہَا غُلَامُہَا وَجَارِیَتُہَا وَھَرَبَا، فَقَامَ عُمَرُ فِیْ النَّاسِ فقَالَ: إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَزُوْرُ أُمَّ وَرَقَۃَیَقُوْلُ: انْطَلِقُوْا نَزُوْرُ الشَّہِیْدَۃَ وَأَنَّ فُلَانَۃً جَارِیَتَہَا وَفُلَانًا غُلَامَہَا غَمَّاھَا ثُمَّ ھَرَبَا فَـلَا یُؤْوِیْہِمَا اَحَدٌ، وَمَنْ وَجَدَھُمَا فَلْیَأْتِ بِہِمَا، فَأُتِیَ بِہِمَا فَصُلِبَا فَکَانَا أَوَّلَ مَصْلُوْبَیْنِ۔ (مسند احمد: ۲۷۸۲۵)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: أَنَّ غُلَامًا قُتِلَ غِیلَۃً فَقَالَ عُمَرُ لَوْ اشْتَرَکَ فِیہَا أَہْلُ صَنْعَاء َ لَقَتَلْتُہُمْ۔ … ایک لڑکا دھوکے سے قتل کر دیا گیا، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اگر اہل صنعاء سارے اس کوقتل کرنے میں شریک ہوتے تو میں ان سب کو قتل کر دیتا۔ (صحیح بخاری)

Haidth Number: 6560
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی ایک کے ہاتھ سے لقمہ گر پڑے تو وہ اسے اٹھا ئے اور اس کے ساتھ لگی ہوئی چیز صاف کرکے اسے کھا لے اور اس کو شیطان کے لئے نہ چھوڑے۔

Haidth Number: 7416
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی کھانا کھانے سے فارغ ہو تو رومال کے ساتھ اس وقت تک ہاتھ صاف نہ کرے، جب تک اسے چاٹ یا چٹوا نہ لے، کیونکہ اسے معلوم نہیں کہ اس کے کھانے کے کس حصے میں برکت ہے۔ ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں: وہ اپنے ہاتھ اس وقت تک صاف نہ کرے جب تک کہ انہیں چوس نہ لے، کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ کھانے کے کس حصہ میں اس کے لیے برکت دی گئی ہے۔

Haidth Number: 7417
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی ایک کھانا کھائے تو اپناہاتھ صاف نہ کرے۔ ایک روایت میں یہ اضافہ ہے: رومال کے ساتھ صاف نہ کرے یہاں تک کہ انہیں چاٹ لے یا چٹوا لے۔ ابو زبیر کہتے ہیں: میں نے سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سنا، انھوں نے کہا: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا، آپ نے فرمایا: پیالہ اٹھانے سے پہلے ہاتھوں کوچاٹے یا چٹوائے، کیونکہ کھانے کے آخری حصہ میں برکت ہوتی ہے۔

Haidth Number: 7418
۔ مجاہد بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اپنی انگلیاں چاٹا کرتے اور کہتے تھے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہیں یہ معلوم نہیں ہے کہ تمہارے کھانے کے کون سے حصہ میں برکت ہے۔

Haidth Number: 7419
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو ضرورضرور اپنی انگلیوں کوچاٹے، کیونکہ اسے پتہ نہیں کہ اس کی کون سی انگلی میں برکت ہے۔

Haidth Number: 7420
۔ سیدنا کعب بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی تین انگلیوں کو کھانا کھانے کی وجہ سے چاٹا کرتے تھے۔

Haidth Number: 7421
۔ (دوسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تین انگلیوں کے ساتھ کھانا کھاتے تھے اوراپنے ہاتھ کو صاف کرنے سے پہلے انگلیوں کو چاٹ لیا کرتے تھے۔

Haidth Number: 7422
۔ سیدنا نبشیہ الخیر ہذلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں، یہ اس وقت کی بات ہے جب ام عاصم نے کہا کہ ہم ایک پیالہ میں کھا رہے تھے کہ یہ نبیشہ ہذلی ہمارے پاس آئے اور انہوں نے کہا: ہم سے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بیان کیا کہ جو آدمی پیالہ میں کھائے اور پھر اسے (انگلی سے یا چاٹ کر) صاف کرتا ہے تو وہ پیالہ اس کے لیے بخشش طلب کرتا ہے۔

Haidth Number: 7423
۔ سیدنا ابو ایوب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور عطاء سے مروی کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خلال والے کتنے ہی اچھے ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا گیا وہ خلال والے کون ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو وضو اور کھانے میں خلال کرتے ہیں۔

Haidth Number: 7424
۔ سیدنا علی بن ابی طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ بدر کے دن مال غنیمت میں سے انھوں نے ایک اونٹنی حاصل کی اورنبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک دوسری اونٹنی بھی ان کو عطا کر دی، میں نے دونوں اونٹنیوں کو ایک انصاری کے گھر کے دروازے کے سامنے بٹھا دیا، میرا ارادہ تھا کہ میں ان پر اذخرگھاس لاد کر لایا کروں گا اور اسے فروخت کرکے سیدہ فاطمہ سے شادی کے بعد ولیمہ میں رقم استعمال کروں گا، اس کام پر میرے ساتھ بنو قینقاع کا ایک سنار بھی شریک تھا، سیدنا حمزہ بن مطلب اس گھر میں شراب پی رہے تھے، (جب وہ نشے میں آئے) تو وہ تلوارپکڑ کر جوش میں آ گئے اور ان دونوں اونٹنیوں کی کوہانیں کاٹ لیں، ان کی کوکھیں پھاڑ ڈالیں اور ان کے جگر اور کوہان کاٹ کر انہیں لے گئے، میں نے جب یہ منظر دیکھا تو نہایت پریشان ہوا، میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ کے پاس سیدنا زید بن حارثہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی تھے، میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس سانحہ کی اطلاع دی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم باہر تشریف لائے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ سیدنا زید بھی تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیدنا حمزہ کے پاس داخل ہوئے اور انہیں سخت سرزنش فرمائی، سیدنا حمزہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے نظر گھمائی اور کہا: تم سب میرے باپ کے غلام ہو، یہ منظر دیکھ کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پچھلے پائوں واپس آ گئے اور گھر سے باہر تشریف لے آئے، یہ واقعہ شراب کی حرمت سے پہلے کا ہے۔

Haidth Number: 7555