Blog
Books
Search Hadith

غسل میں سر دھونے کی کیفیت اور بالوں کو کھولنے کا بیان

115 Hadiths Found
سیدنا ابو سعید خدریؓ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے ان سے سر دھونے کے بارے میں سوال کیا، انھوں نے کہا: تین چلّو تم کو کافی ہیں، پھر اپنے دونوں ہاتھوں کو جمَعَ کر کے اشارہ کیا، لیکن اس آدمی نے کہا: اے ابو سعید! میرے بال تو بہت زیادہ ہیں، انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ تیری بہ نسبت زیادہ بالوں والے اور زیادہ پاکیزگی والے تھے۔

Haidth Number: 883
ابو سلمہ بن عبد الرحمن کہتے ہیں: میں اور سیدہ عائشہؓکا رضاعی بھائی، سیدہ عائشہ ؓ کے پاس گئے، رضاعی بھائی نے ان سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے غسل کے بارے میں سوال کیا، پس انھوں نے صاع کے بقدر برتن منگوا کر غسل کیا اور اپنے سر پر تین چلو ڈالے، جبکہ ہمارے اور ان کے درمیان پردہ حائل تھا۔

Haidth Number: 884
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے سوال کیا: غسلِ جنابت میں کتنا پانی میرے سر کے لیے کافِیْ ہو گا، انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ تو اپنے سر پر تین چلو ڈالتے تھے۔ اس نے کہا: میرے بال تو زیادہ ہیں، انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے بال زیادہ بھی تھے اور پاکیزہ بھی تھے۔

Haidth Number: 885
Haidth Number: 886
سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میں نے اپنے سر کے بالوں کو بڑی مضبوطی سے باندھا ہوا تھا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: عائشہ! کیا تم جانتی نہیں ہو کہ ہر بال پر جنابت ہوتی ہے!؟

Haidth Number: 887
سیدنا علیؓ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جس نے غسل جنابت کے دوران ایک بال کے بقدر جگہ کو اس طرح چھوڑ دیا کہ اس تک پانی نہ پہنچا تو اللہ تعالیٰ اس کے ساتھ جہنم کی آگ سے ایسے ایسے کرے گا۔ سیدنا علیؓ نے کہا:یہی وجہ ہے کہ میں نے اپنے بالوں سے دشمنی کی ہے، جیسا کہ تم دیکھ رہے ہو۔

Haidth Number: 888
زوجۂ رسول سیدہ ام سلمہؓ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں ایسی عورت ہوں کہ سر کی مینڈھیوں کو سختی سے گوندھتی ہوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تو پھر تجھے یہ کافی ہے کہ تو سر پر تین دفعہ پانی بہا دے۔

Haidth Number: 889
سیدہ عائشہ ؓ کہتی ہیں: ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی بیویاں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ سفر پر نکلتی تھیں،ہم نے سروں پر لیپ کیا ہوتا تھا، اسی حالت میں ہم غسل کرتی تھیں اور پسینہ بھی آتا تھا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ہم کو منع نہیں کرتے تھے، ہماری یہ کیفیت حالت ِ احرام میں بھی ہوتی تھی اور احرام کے بغیر بھی۔

Haidth Number: 890
عبیدہ بن عمیر کہتے ہیں: جب سیدہ عائشہ ؓ کو یہ بات پہنچی کہ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ؓعورتوں کو یہ حکم دیتے ہیں کہ وہ غسل کے وقت اپنے بال کھول دیا کریں، تو انھوں نے کہا: ابن عمرو پر بڑا تعجب ہے، وہ عورتوں کو غسل کے وقت بال کھول دینے کا حکم دیتا ہے، وہ یہ حکم کیوں نہیں دیتا کہ خواتین اپنے سر ہی منڈوا دیں، مسئلہ تو یوں ہے کہ میں اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ایک برتن میں اکٹھا غسل کرتے تھے، میں اپنے سر پر صرف تین بار پانی ڈالتی تھی۔

Haidth Number: 891
سیدنا ابو سعید خدریؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہمیں غزوۂ خندق والے دن نماز سے روک دیا گیا، یہاں تک کہ مغرب سے بھی کچھ بعد کا وقت ہو گیا، لیکن یہ چیز لڑائی کے بارے میں مخصوص حکم کے نازل ہونے سے پہلے کی ہے، ایک روایت میں ہے: یہ نمازِ خوف کا حکم نازل ہونے سے پہلے کی بات ہے، یہ حکم {فَرِجَالًا أَوْ رُکْبَانًا} میں بیان کیا گیا ہے، پس جب ہمیں قتال سے کفایت کیا گیا، جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: اور اس جنگ میں اللہ تعالیٰ خود ہی مومنوں کو کافی ہو گیا، اللہ تعالیٰ بڑی قوتوں والا اور غالب ہے۔ بہرحال نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے غزوۂ خندق والے اُس دن سیدنا بلالؓ کو حکم دیا، انھوں ظہر کے لیے اقامت کہی، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے وہ نماز ایسے ہی پڑھائی، جیسے اپنے وقت پر پڑھاتے تھے، پھر عصر کی اقامت ہوئی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے یہ نماز اسی طرح پڑھائی، جیسے اس کے وقت میں پڑھاتے تھے، پھر مغرب کی اقامت ہوئی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے یہ نماز اسی طرح پڑھائی، جیسے اس کے وقت پر پڑھاتے تھے۔

Haidth Number: 1234
سیدنا عبد اللہ بن مسعود ؓ سے مروی ہے کہ مشرکوں نے غزوہ ٔ خندق والے دن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو چار نمازوں سے مشغول کر دیا، یہاں تک کہ رات کا کچھ حصہ بھی، جتنا اللہ کو منظور تھا، گزر گیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے سیدنا بلالؓ کو حکم دیا، پس انھوں نے اذان کہی اور پھر اقامت کہی، پس آپ نے نمازِ ظہر پڑھائی، پھر انھوں نے اقامت کہی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے نمازِ عصر پڑھائی، پھر انھوں نے اقامت کہی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے نماز مغرب پڑھائی اور پھر انھوں نے اقامت کہی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے نمازِ عشا پڑھائی۔

Haidth Number: 1235
سیدنا ابو جمعہ حبیب بن سباعؓ، جنھوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو پایا تھا، بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے غزوۂ احزاب والے سال نماز مغرب پڑھائی، پس جب اس سے فارغ ہوئے تو فرمایا: کیا تم میں سے کوئی جانتا ہے کہ میں نے عصر ادا کی تھی؟ صحابہ کرام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہم ‌نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے نماز نہیں پڑھی۔ پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے مؤذن کو حکم دیا، پس اس نے اقامت کہی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے نمازِ عصر پڑھائی اور پھر نمازِ مغرب کو دوبارہ ادا کیا۔

Haidth Number: 1236

۔ (۱۶۱۰) عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: مَارَأَیْتُ رَجُلاً (وَفِی رِوَایَۃٍ مَاصَلَّیْتُ وَرَائَ أَحَدٍ بَعْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) أَشْبَہَ صَلاَۃً بِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْ فُلَانٍ، الإِْمَامِ کَانَ بِالْمَدِیْنَۃِ، قَالَ سُلَیْمَانُ بْنُ یَسَارٍ: فَصَلَّیْتُ خَلْفَہُ فَکَانَ یُطِیْلُ الْأُوْلَیَیْنِ (وَفیِ رِوَایَۃٍ: الرَّکْعَتَیْنِ الْأُوْلَیَیْنِ) مِنَ الظُّہْرِ وَیُخَفِّفُ الْأُخْرَیَیْنِ وَیُخَفِّفُ الْعَصْرَ، وَیَقْرَأُ فِی الْأُوْلَیَیْنِ مِنَ الْمَغْرِبِ بِقِصَارِ الْمُفْصَّلِ، وَیَقَرَأُ فِی الْأُوْلَیَیْنِ مِنَ الْعِشَائِ مِنْ وَسَطِ الْمُفَصَّلِ، وَیَقْرَأُ فِی الْغَدَاۃِ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: فِی الصُّبْحِ) بِطِوَالِ الْمُفْصَّلِ، قَالَ الضَّحَّاکُ وَحَدَّثَنِیْ مَنْ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یَقُوْلُ مَارَأَیْتُ أَحَدًا أَشْبَہَ صَلَاۃً بِصَلَاۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ مِنْ ھٰذَا الْفَتٰییَعْنِیْ عُمَرَبْنَ عَبْدِالْعَزِیْزِ، قَالَ الضَّحَّاکُ فَصَلَّیْتُ خَلْفَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیْزِ وَکَانَ یَصْنَعُ مِثْلَ مَاقَالَ سُلَیْمَانُ بْنُ یَسَارٍ۔ (مسند احمد: ۸۳۴۸)

سیدناابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بعد کسی ایسے شخص کے پیچھے نماز نہیں پڑھی، جس کی نماز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز کے زیادہ مشابہ ہو، یہ آدمی مدینہ میں امام تھا۔ سلیمان بن یسار کہتے ہیں: (یہ سن کر) جب میں نے اس کے پیچھے نماز پڑھی تو دیکھاکہ وہ ظہر کی پہلی دودو رکعتوں کو لمبا اور دوسری دو کو ہلکا کرتا تھا اور مغرب کی پہلی دو میں قصار مفصل کی، عشاء کی پہلی دو میں وسط مفصل کی اور صبح کی نماز میں طوال مفصل کی تلاوت کرتا تھا۔ ضحاک کہتے ہیں: مجھے سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سننے والے ایکآدمی نے بیان کیا کہ انھوں نے کہا: میں نے اس نوجوان یعنی عمر بن عبد العزیز کے علاوہ کسی ایسے شخص کو نہیں دیکھا کہ جس کی نماز رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز کے زیادہ مشابہ ہو۔ ضحاک کہتے ہیں: پھر میں نے عمر بن عبد العزیز کے پیچھے نماز پڑھی، پھر انھوں نے سلیمان بن یسارکی طرح کاہی طریقہ بیان کیا۔

Haidth Number: 1610
سیدناجابر بن سمرۃ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ظہر میں سورۂ لیل، عصر میں بھی اسی طرح کی سورتیں اور فجر میں اس سے لمبی قراء ت کرتے تھے۔

Haidth Number: 1611
سیدنا ابو قتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں ظہر کی نماز پڑھاتے اور پہلی دو رکعتوں میں قراء ت کرتے اور کبھی کبھار (کوئی) آیت بھی سنا دیتے، (اس نماز کی) پہلی رکعت کو لمبا کرتے اور دوسری کو مختصر اور صبح کی نماز میں بھی اسی طرح کرتے، یعنی پہلی رکعت کو لمبا کرتے اور دوسری کو مختصر اور نمازِ عصر کی پہلی دو رکعتوں میں بھی (سورۂ فاتحہ کے ساتھ کسی اور سورت) کی تلاوت کرتے تھے۔

Haidth Number: 1612
سیدناابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ہر نماز میں قراء ت کی جاتی ہے ، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جو ہمیں سناتے تھے، ہم بھی تمہیں سنا دیتے ہیں اور جو ہم سے مخفی رکھتے، ہم بھی تم سے مخفتی رکھتے ہے۔ یعنی: ہم جہرییا سرّی قراء ت کرنے میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عمل کے پابند ہیں۔

Haidth Number: 1613
سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ہی روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز میں ہماری امامت کراتے تھے، جس میں آپ جہر کرتے، ہم بھی جہر کرتے ہیں اور جس میں سرّی تلاوت کرتے، ہم بھی سری کرتے ہیں، میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: کوئی نماز نہیں ہے، مگر قراء ت کے ساتھ۔

Haidth Number: 1614
Haidth Number: 3545
۔ سیدہ ام بُجَیْد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے ہاں قبیلہ بنو عمرو بن عوف میں تشریف لایا کرتے تھے اور میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لئے لکڑی کے ایک پیالہ میں ستو بنا تی تھی، جب آپ تشریف لاتے تو میں وہ انہیں پلاتی۔ (ایک دن) میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! بسا اوقات ایک سائل میرے پاس آتا ہے اور میں اسے اس بنا پر کچھ نہیں دیتی کہ جو کچھ میرے پاس ہوتا ہے، میں اسے بہت معمولی سمجھتی ہوں، ایک روایت میں ہے: اس کو دینے کے لیے میرے پاس کوئی چیز نہیں ہوتی، (ایسی صورت میں میں کیا کروں)؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم مسکین کے ہاتھ میں کچھ نہ کچھ رکھ دیا کرو، خواہ وہ جلا ہوا کھر ہی کیوں نہ ہو۔

Haidth Number: 3546
۔ (دوسری سند)سیدہ ام بُجَیْد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، جنھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیعت کی تھی، نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: اللہ کی قسم! مسکین میرے دروازے پرآ کر کھڑا ہو جاتا ہے، لیکن اس کو دینے کے لئے میرے پاس کچھ نہیں ہوتا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر اسے دینے کے لئے تمہارے پاس جلائے ہوئے کھر کے سوا کچھ بھی نہ ہو تو وہی اس کے ہاتھ میں تھما دیا کرو۔

Haidth Number: 3547
۔ سیدنا عمرو بن معاذ انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:ایک سائل ان کے دروازے پر آ کر کھڑا ہو گیا، ان کی دادی سیدہ حوائ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے ان سے کہا:اس کو کھجور دے دو، گھر والوں نے کہا: ہمارے پاس کھجوریں نہیں ہیں، اس نے پھر کہا: تو پھر اسے ستو پلا دو، اہل خانہ نے کہا: تجھ پر بھی تعجب ہے، جو چیز ہمارے پاس نہیں ہے، ہم اسے کیسے دیں؟ اس نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: کسی سائل کو (خالی ہاتھ) واپس نہ لوٹنے دو،اگرچہ جو چیز اسے دی جائے، وہ جلایا ہوا کھر ہی ہو۔

Haidth Number: 3548
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک سائل نے آ کر ان سے سوال کیا، انہوں نے خادم سے کہا: اسے کچھ دے دو، پس وہ خادم اسے دینے کے لئے کوئی چیز لایا۔ دوسری روایت میں ہے:سیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے سیدہ بریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو حکم دیا کہ پہلے وہ چیز ان کے پاس لے کر آتا کہ وہ اس چیز کی مقدار کو دیکھ لے۔ (یہ سن کر) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے فرمایا: عائشہ! گن گن کر مت دیا کرو، پھر اللہ تعالیٰ بھی تمہیں گن گن کر دے گا۔

Haidth Number: 3549
۔ سیدناابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ کچھ انصاری لوگ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور انہوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں عطا فرما دیا، ان میں سے جو آدمی بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کرتا رہا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسے وہ چیز دیتے رہے، یہاں تک کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جو کچھ تھا، وہ ختم ہو گیا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جو کچھ تھا، ختم ہوگیا تو آپ نے فرمایا: ہمارے پاس جو مال بھی ہو گا، ہم اس کو تم سے بچا کر نہیں رکھیں گے، لیکن حقیقتیہ ہے کہ جو کوئی مانگنے سے بچے گا، اللہ تعالٰ اسے مانگنے سے بچا لے گا، جو لوگوں سے استغناء کا اظہار کرے گا، اللہ تعالیٰ اسے مستغنی کر دے گا اور جو صبر کو اپنائے گا، اللہ تعالیٰ اسے صبر کی توفیق سے نواز دے گا اور تم (اللہ تعالیٰ کی طرف سے) کوئی بھلائی نہیں دئیے جاؤ گے جو صبر سے بڑھی وسعت والی ہو۔

Haidth Number: 3550
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے بحالت ِ ایمان اور اجرو ثواب کے حصول کی خاطر ماہِ رمضان کا قیام کیا، اس کے سابقہ گناہ بخش دیئے جائیں گے۔

Haidth Number: 4014
Haidth Number: 4015
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: اے اللہ کے رسول! اگر میں شب ِ قدر کو پالوں تو کونسی دعا کروں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ دعا کرنا: اَللّٰہُمَّ إِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّی۔ (اے اللہ! تو معاف کرنے والا ہے، معافی کو پسند کرتا ہے، لہٰذا مجھے معاف کر دے۔)

Haidth Number: 4016
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم احرام کی حالت میں ہو تو تمہارے لیے خشکی کا شکار اس صورت میں حلال ہو گا کہ نہ تو تم خود وہ شکار کرو اور نہ تمہاری خاطر کیا جائے۔

Haidth Number: 4295

۔ (۴۲۹۶) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ أَبِی قَتَادَۃَ قَالَ: أَحْرَمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَامَ الْحُدَیْبِیَّۃِ وَلَمْ یُحْرِمْ أَبُوْ قَتَادَۃَ، قَالَ: وَحُدِّثَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّ عَدُوًّا بِغَیْقَۃَ، فَانْطَلَقَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَبَیْنَمَا أَنَا مَعَ أَصْحَابِی فَضَحِکَ بَعْضُہُمْ إِلٰی بَعْضٍ۔ فَنَظَرْتُ فَإِذَا أَنَا بِحِمَارِ وَحْشٍ فَاسْتَعَنْتُہُمْ فَأَبَوْا أَنْ یُعِیْنُوْنِی، فَحَمَلْتُ عَلَیْہِ فَاَثْبَتُّہُ فَأَکَلْنَا مِنْ لَحْمِہِ وَخَشِیْنَا أَنْ نُقْتَطَعَ، فَانْطَلَقْتُ أَطْلُبُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَجَعَلْتُ أَرْفَعُ فَرَسِیْ شَأْواً وَأَسِیْرُ شَأْواً، وَلَقِیْتُ رَجُلاً مِنْ بَنِیْ غِفَارٍ فِیْ جَوْفِ اللَّیْلِ فَقُلْتُ أَیْنَ تَرَکْتَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَالَ: تَرَکْتُہُ وَہُوَ بِتِعْہِنَ، وَہُوَ مِمَّا یَلِیْ السُّقْیَا، فَأَدْرَکْتُہُ فَقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّ أَصْحَابَکَ یُقْرِئُونَکَ السَّلَامَ وَرَحْمَۃَ اللَّٰہِ، وَقَدْ خَشُوْا أَنْ یُقْتَطَعُوْا دُوْنَکَ فَانْتَظِرْہُمْ، قَالَ: فَانْتَظَرَہُمْ، قُلْتُ وَقَدْ أَصَبْتُ حِمَارَ وَحْشٍ وَعِنْدِی مِنْہُ فَاضِلَۃٌ، فَقَالَ لِلْقَوْمِ: ((کُلُوْا وَہُمْ مُحْرِمُوْنَ۔)) (مسند احمد: ۲۲۹۳۷)

۔ سیدناعبداللہ بن ابی قتادہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حدیبیہ کے سال احرام باندھا اور ابوقتادہ نے احرام نہیں باندھا تھا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتلایا گیا کہ دشمن غیقہ کے مقام پر ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روانہ ہوئے، میں اپنے دوستوں کے ساتھ تھا کہ وہ ایک دوسرے کی طرف دیکھ کر ہنسنے لگے، جب میں بھی ادھر متوجہ ہوا تو میری نظر ایک جنگلی گدھے پر پڑی، میں نے ان سے مدد چاہی، لیکن انہوں نے شکار کرنے میں میری مدد کرنے سے انکار دیا، بہرحال میں نے اس کا پیچھا کیا اور اسے مار گرایا، ہم نے اس کا گوشت کھایا، لیکن ہمیں اندیشہ ہوا کہ کہیں ایسا نہ ہو ہم اچک لیے جائیں (یعنی ہماری تعداد تھوڑی ہونے کی وجہ سے دشمن ہمیں کوئی نقصان نہ پہنچا دے) ، اس لیے میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی تلاش میں روانہ ہوا، میں اپنے گھوڑے کو کچھ دور تک دوڑاتا اور کچھ فاصلے تک آہستہ چلتا، رات کو میری ملاقات بنو غفار کے ایک آدمی سے ہوئی، میں نے اس سے پوچھا: آپ کی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کس مقام پر ملاقات ہوئی تھی؟ اس نے بتایا کہ اس نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سقیا کے قریب تَعْھِن کے مقام پر چھوڑا تھا، میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس مقام پر پا لیا اورعرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ کے رفقاء آپ کو سلام اور اللہ کی رحمت پیش کرتے تھے، انہیں اندیشہ تھا کہ دشمن ان پر حملہ نہ کر دے، لہٰذا آپ یہیں ان کا انتظار کریں، چنانچہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہاں ان کا انتظار کیا اور میں نے عرض کیا: میں نے ایک جنگلی گدھے کا شکار کیا تھا، میرے پاس اس کا ایک عضو باقی بچا ہوا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کھالو۔ جبکہ وہ محرم تھے۔

Haidth Number: 4296
۔ (دوسری سند) معبد بن کعب سے روایت ہے کہ سیدنا ابوقتادہ حارث بن ربعی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عمرہ کے ایک سفر میں ہمیں ساحل سمندر کی طرف روانہ کیا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس وقت مکہ مکرمہ کی طرف جا رہے تھے اور ہم سے وعدہ لیا کہ ہم قدید کے مقام پر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو جا ملیں، پس ہم نکل پڑے، ہم میں سے بعض لوگ محرم تھے اور بعض غیر محرم، میں بھی غیر محرم تھا، …۔ اس کے بعد ساری حدیث بیان کی اور کہا: یہ اس کی ایک ٹانگ ہے، میں نے اسے خوب بھونا پکایا اور اچھا بنایا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ادھر لائو۔ جب میں وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لے آیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے کھانا شروع کر دیا،یہاں تک کہ اس سے فارغ ہو گئے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم محرم تھے۔

Haidth Number: 4297
۔ (تیسری سند) سیدنا ابوقتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں ایک سفر میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مکہ کے کسی راستے میں تھے، میں اپنے کچھ دوستوں کے ساتھ پیچھے رہ گیا، دوسرے لوگ محرم تھے اور میں محرم نہ تھا، میں ایکجنگلی گدھا دیکھ کر گھوڑے پر سیدھا ہو گیا اور اپنے دوستوں سے کہا: مجھے ذرا میری لاٹھی پکڑا دو، لیکن انہوں نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔ میں نے کہا: مجھے میرا نیزہ پکڑا دو، انہوں نے یہ کام کرنے سے بھی انکار کر دیا۔ میں نے خود اتر کر نیزہ اٹھا لیا اور اس جنگلی گدھے پر چڑھ دوڑا اور بالآخر اسے شکار کر لیا، بعض صحابہ نے تو اس سے کھا لیا، لیکن بعض نے اسے کھانے سے انکار دیا، جب یہ لوگ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچے تو انہوں نے اس بارے میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مسئلہ پوچھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ ایسا کھانا تھا، جو اللہ تعالی نے تمہیں کھلایا۔

Haidth Number: 4298