Blog
Books
Search Hadith

اس امر کا بیان کہ اگر محرم نہ تو خود شکار کرے اور نہ اس کی خاطر کیا جائے تو اس کے لیے اس کا کھانا جائز ہو گا

115 Hadiths Found
Haidth Number: 4299
۔ سیدنا ابوقتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی معیت میں حدیبیہ والے سال سفر میں روانہ ہوا، میرے رفقاء نے احرام باندھا ہوا تھا اور میں نے احرام نہیں باندھا تھا،میں نے دوران سفر ایک جنگلی گدھا دیکھ کر اس پر حملہ کر دیا اور اس کو شکار کر لیا۔ پھر میں نے یہ واقعہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ذکر کیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتلایا کہ میں احرام کی حالت میں نہیں تھا اور میں نے اس کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خاطر شکار کیا ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے صحابہ سے فرمایا: تم کھالو۔ پس صحابہ نے تو کھا لیا، مگر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نہ کھایا، اس کی وجہ یہ تھی کہ میں نے آپ کو بتلا دیا تھا کہ میں نے یہ شکار آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خاطر کیا تھا۔

Haidth Number: 4300
۔ سیدنا عمیر بن سلمہ ضمری سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عرج کے مقام پر تھے کہ وہاں ایک شکار کیا ہوا جنگلی گدھا پڑا تھا، تھوڑی دیر کے بعد بنو بہز کا ایک آدمی وہاں آ گیا، اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے اس پر تیر چلایا تھا، یہیہاں آ کر گر گیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسے کھائیں، چنانچہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو حکم دیا اور انہوں نے اس کا گوشت رفقائے سفر میں تقسیم کر دیا، اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم آگے کو روانہ ہوئے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اثایہ کی گھاٹی پر پہنچے تو وہاں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک ہرن دیکھا، اس کو تیر لگا ہوا تھا اور وہ ایک پتھر کے سائے میں سر جھکائے کھڑا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے ایک ساتھی سے فرمایا: تم یہاں کھڑے رہو تاکہ لوگ گزر جائیں اوران میں سے کوئی بھی اس کی طرف کوئی چیز نہ پھینکے۔

Haidth Number: 4301
۔ عبد الرحمن بن عثمان کہتے ہیں: ہم سیدنا طلحہ بن عبید اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ احرام کی حالت میں جا رہے تھے، ان کی خدمت میں شکار کیا ہوا ایک پرندہ بطورِ ہدیہ پیش کیا گیا، سیدنا طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اس وقت سوئے ہوئے تھے، ہم میں سے بعض نے تو اس کو کھا لیا اور بعض نے اپنا حصہ تقسیم کر دیا اور اسے نہ کھایا، جب سیدنا طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیدار ہوئے تو انہوںنے اس شکار کو کھانے والوں کو درست قرار دیا اور کہا: ہم نے بھی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ایسے شکار کا گوشت کھایا تھا۔

Haidth Number: 4302
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم احرام کی حالت میں تھے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں شکار کا گوشت پیش کیا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے نہ کھایا۔

Haidth Number: 4303
۔ ایک انصاری آدمی بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی کے اونٹ نے شتر مرغ کے انڈے توڑ ڈالے، جبکہ اس پر سوار آدمی احرام کی حالت میں تھا، وہ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی خدمت میں گیا اور ان سے اس بارے میں مسئلہ پوچھا، سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اس سے کہا: تو ہر انڈے کے عوض اونٹنی کا ایک جنین (یعنی بچہ) بطور فدیہ ادا کر، اس کے بعد وہ آدمی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں پہنچ گیا اور سارا واقعہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بیان کیا،رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم علی کی بات تو سن چکے ہو، لیکن اب رخصت اور آسانی کی طرف آؤ اور وہ یہ کہ تم ہر انڈے کے بدلے ایک روزہ رکھ لو یا ایک مسکین کو کھانا کھلاؤ۔

Haidth Number: 4304
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم حج یا عمرہ کے ایک سفر میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے، ٹڈیوں کا ایک لشکر ہمارے سامنے آگیا، ہم اپنی لاٹھیوں اورچھڑیوں کے ساتھ ان کو مارنے لگے اور قتل کرنے لگے، پھر ہمیں اپنے کیے پر ندامت ہوئی اور ہم نے کہا: ہم تو محرم تھے، ہم نے کیا کر دیا ہے؟ پس ہم نے اس کے بارے میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سمندر کے شکار میں کوئی حرج نہیں۔

Haidth Number: 4305
۔ سیدنا علی بن ابی طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مزدلفہ میں تشریف لائے، آپ نے وہاں مغرب اور عشاء کی نمازیں ادا کیں،پھر وہیں رات گزاری،یہاں تک کہ صبح ہو گئی، اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قزح پر گئے اور وہاں وقوف کیا اور فرمایا: میں نے تو یہاں وقوف کیا ہے، تا ہم سارا مزدلفہ وقوف کی جگہ ہے۔۔ اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وادیٔ محسر تک آئے، وہاں آکر رک گئے اور پھر اپنی اونٹنی کو ہانکا، وہ دوڑ پڑی اور دوڑتی گئی،یہاں تک کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس وادی کو عبور کرگئے، اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اونٹنی کو روک کر سیدنا فضل بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اپنے پیچھے سوار کرلیا اور چلتے چلتے جمرہ عقبہ پہنچ گئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی رمی کی اور اس کے بعد قربان گاہ میں تشریف لے گئے اور فرمایا: یہ قربان گاہ ہے (جہاں میں نے قربانیاں کی ہیں) اور منی سارے کا سارا ہی قربانی کی جگہ ہے، …۔

Haidth Number: 4476
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: سیدنا فضل بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے بیان کیا، جبکہ وہ عرفہ سے واپسی پر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سواری پر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے بیٹھے ہوئے تھے، پس جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دیکھا کہ لوگ اپنی سواریوں کو تیز دوڑا رہے تھے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اعلان کرنے والے کو یہ اعلان کرنے کا حکم دیا: گھوڑوں اور اونٹوں کو تیز دوڑانا نیکی نہیں ہے، تم آرام آرام سے چلو۔

Haidth Number: 4477
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ سواریوں کو تیز دوڑانے کی ابتدا دیہاتی لوگوں نے کی تھی، وہ دوسرے لوگوں کی گزرگاہ کے دونوں طرف کھڑے ہو جاتے اور انھوں نے اپنی سواریوں کے ساتھ لاٹھیاں، ترکش اور بڑے پیالے لٹکائے ہوتے، پھر جب وہ چلتے تو ان اشیاء سے آوازیں پیداہوتیں اور جانور ان آوازوں کو سن کر تیز دوڑنا شروع کر دیتے۔ لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس موقع پر یوں دیکھا گیا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی اونٹنی کو روکنے کے لئے اس کی مہار کو اپنی طرف کھینچے ہوئے تھے اور اونٹنی کے کان اس کے کندھے کی ہڈی کو لگ رہے تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے فرماتے جاتے تھے: لوگو! آرام سے چلو، لوگو! سکینت کو لازم پکڑو۔

Haidth Number: 4478
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مزدلفہ میں وقوف کیا، جب سورج طلوع ہونے سے قبل ہر چیزروشن ہوگئی،تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وہاں سے چل پڑے۔

Haidth Number: 4479
۔ عمروبن میمون کہتے ہیں: سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ہمیں مزدلفہ میں نمازِ فجر پڑھائی اور اس کے بعدانہوں نے وقوف کیااور کہا: مشرکین طلوع آفتاب سے قبل یہاں سے روانہ نہیں ہوتے تھے، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی مخالفت کی، پھر سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ طلوع سے قبل ہی وہاں سے چل پڑے۔

Haidth Number: 4480
۔ (دوسری سند) سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: مشرکین اس وقت تک مزدلفہ سے روانہ نہیں ہوتے تھے، جب تک سورج ثبیر پہاڑ سے طلوع نہ ہوجاتا تھا۔ عبدالرزاق نے کہا ک وہ کہا کرتے تھے: اے ثبیر! سورج کو طلوع کر کے زمین کو روشنی کر تاکہ ہم منیٰ میں جاکر قربانیاں کریں، لیکن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی مخالفت کی اور طلوع آفتاب سے پہلے مزدلفہ سے روانہ ہو گئے۔

Haidth Number: 4481
۔ عبدالرحمن بن یزید سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ جب مزدلفہ سے روانہ ہوئے تو تلبیہ پکارا، لیکن ان کے بارے میں یہ کہا گیا: کیایہ بدّو ہے (کہ اب تلبیہ کہہ رہا ہے)؟ یہ سن کر سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: یہ لوگ بھول گئے ہیںیا گمراہ ہوگئے ہیں ؟ جس ہستی پر سورۂ بقرہ نازل ہوئی تھی ‘میں نے اس کو اس مقام پر لَبَّیْکَ اَللّٰہُمَّ لَبَّیْکَ کہتے ہوئے سنا تھا۔

Haidth Number: 4482
۔ سیدنا فضل بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: مزدلفہ سے منٰی کی طرف واپسی کے وقت میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے سواری پر سوارتھا ‘ اسی دوران ایک اعرابی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے آیا، اس نے سواری پراپنے ساتھ اپنی ایک خوبصورت بیٹی کو سوارکیا ہوا تھا اور وہ دوران سفر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ساتھ جا رہا تھا، میں بار بار اس لڑکی کی طرف دیکھنے لگا، لیکن جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے دیکھا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرا چہرہ دوسری طرف پھیر دیا، میں نے پھر اس کی طرف دیکھا تو آپ نے پھر میرا چہرہ دوسری طرف کردیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین مرتبہ اسی طرح کیا، جبکہ میں باز نہ آ رہا تھا، اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جمرۂ عقبہ کی رمی کرنے تک تلبیہ پکارتے رہے۔

Haidth Number: 4483
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہم کو حکم دیا کہ ہم عقیقہ میں بچی کی طرف سے ایک بکری اور بچے کی طرف سے دو بکریاں ذبح کریں، نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم ہر پانچ بکریوں میں سے ایک بکری بطورِ فرع ذبح کریں۔

Haidth Number: 4728
۔ سیدہ ام بنی کرز کعبیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ انھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عقیقہ کے بارے میں سوال کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بچے کی طرف سے ایک جیسی دو بکریاں اور بچی کی طرف سے ایک بکری ہے۔ راوی کہتاہے: میں نے عطاء سے کہا: الْمُکَافَأَتَان سے کیا مراد ہے؟ انھوں نے کہا: ایک جیسی۔

Haidth Number: 4729
۔ سیدہ اسماء بنت ِ یزید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عقیقہ حق ہے، بچے کی طرف سے دو ایک جیسی بکریاں اور بچی کی طرف سے ایک بکری ہو گی۔

Haidth Number: 4730
۔ سیدام کرز کعبیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا، جبکہ میں گوشت لینے کے لیے گئی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بچے کی طرف سے دو بکریاں اور بچی کی طرف سے ایک بکری، اس سے کوئی نقصان نہیں ہو گا کہ وہ مذکر ہوں یا مؤنث۔ اور میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے بھی سنا: پرندے کو اس کی جگہ پر بیٹھنے دیا کرو۔

Haidth Number: 4731
۔ سیدنا بریدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا حسن اور سیدنا حسین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کی طرف سے عقیقہ کیا۔

Haidth Number: 4732
Haidth Number: 4733
۔ سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بہترین ساتھی چار ہیں، بہترین سریّہ چارسو افراد کا ہے، بہترین لشکر چار ہزار کا ہے اور بارہ ہزار افراد کا لشکر محض تعداد کی قلت کی وجہ سے مغلوب نہیں ہو گا۔

Haidth Number: 4947
۔ سیدنا حارث بن حسان بکری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم مدینہ منورہ آئے اور دیکھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم منبر پر تشریف فرما ہیں، سیدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تلوار لے کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے کھڑے ہیں اور کئی کالے جھنڈے نظر آ رہے ہیں، میں نے پوچھا: یہ جھنڈے کیسے ہیں؟ انھوں نے کہا: سیدنا عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ غزوے سے واپس آئے ہیں۔

Haidth Number: 4948
۔ (دوسری روایت) سیدنا حارث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ہی مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں مسجد میں داخل ہوا، وہ لوگوں سے کھچا کھچ بھری ہوئی تھی اور ایک کالے رنگ کا جھنڈا لہرا رہا تھا، میں نے کہا: آج لوگوں کو کیا ہو گیا ہے؟ انھوں نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیدنا عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو جہاد کے لیے کسی طرف بھیجنا چاہتے ہیں۔

Haidth Number: 4949
۔ یونس بن عبید کہتے ہیں: محمد بن قاسم نے مجھے سیدنا براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس بھیجا، تاکہ میں ان سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے جھنڈے کے بارے میں سوال کر سکوں کہ وہ کیسا تھا، انھوں نے کہا: وہ مربع شکل کا اور کالے رنگ کا دھاری دار تھا۔

Haidth Number: 4950
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اندازے سے منع کرتے ہوئے سنا، نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ذرا بتاؤ کہ اگر پھل تباہ ہو جاتا ہے تو کیا تم میں سے کوئییہ پسند کرے گا کہ وہ باطل طریقے سے اپنے بھائی کا مال کھائے۔

Haidth Number: 5868
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کئی سالوں کے لئے تجارت کرنے سے منع کیا ہے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جوائح کو معاف کرنے کا حکم دیا ہے۔

Haidth Number: 5869
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو تین سالوں تک کھجوروں کا پھل بیچ دینے سے منع فرمایا۔

Haidth Number: 5870
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مال تقسیم کر رہے تھے، ایک آدمی آگے بڑھا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے آ گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس کھجور کی ایک ٹہنی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو وہ مار دی، جس سے اس کا چہر ہ زخمی ہو گا، پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آگے آ اور مجھ سے قصاص لے لے۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول! میں نے آپ کو معاف کر دیا ہے۔

Haidth Number: 6561

۔ (۶۵۶۲)۔ عَنْ اَبِیْ فِرَاسٍ قَالَ: خَطَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ (فَذَکَرَ حَدِیْثًا طَوِیْلًا فِیْہ: أَلَا اِنِّیْ وَاللّٰہِ! مَا أُرْسِلُ عُمَّالِیْ اِلَیْکُمْ لِیَضْرِبُوْا أَبْشَارَکُمْ وَلَا لِیَأْخُذُوْا أَمْوَالَکُمْ، وَلٰکِنْ أُرْسِلُہُمْ إِلَیْکُمْ لِیُعَلِّمُوْکُمْ دِیْنَکُمْ وَسُنَّتَکُمْ فَمَنْ فُعِلَ بِہِ شَیْئٌ سِوٰی ذَالِکَ فَلْیَرْفَعْہُ إِلَیَّ، فَوَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہِ إِذًا لَاُقِصَّنَّہُ مِنْہُ، فَوَثَبَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ فَقَالَ: یَا أَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ! أَوَ رَاَیْتَ إِنْ کَانَ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ عَلٰی رَعِیَّۃٍ فَأَدَّبَ بَعْضَ رَعِیَّتِہِ أَئِنَّکَ لَمُقْتَصُّہُ مِنْہُ؟ قَالَ: اِیْ وَالَّذِیْ نَفْسُ عُمَرَ بِیِدِہِ! إِذًا لَاُقِصَّنَّہُ مِنْہُ، وَقَدْ رَاَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُقِصُّ مِنْ نَفْسِہِ۔ (مسند احمد: ۲۸۶)

۔ ابو فراس سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے خطبہ دیا، جس میں انھوں نے ایک لمبی حدیث ذکر کی اور کہا: خبر دار! میں تم پر حکومتی کارندوں کو اس لیے نہیں بھیجتا کہ وہ تمہارے جسموں پر ضربیں لگائیں اور تمہارے مال چھین لیں، میں تو ان کو تمہار ے پاس اس لیے بھیجتا ہوں کہ وہ تمہیں دین اور سنت کی تعلیم دیں، جس کے ساتھ کوئی اور کاروائی کی جائے، وہ مجھے بتائے، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں اس سے ضرور ضرور قصاص دلوائوں گا، سیدنا عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اچھل کر کھڑے ہوئے اور کہا: اے امیر المومنین، آپ بتائیں کہ ایکآدمی رعایا پر مقرر ہوتا ہے اور اسے ادب سکھانے کے لیے سزا دیتا ہے، کیا آپ اس سے بھی قصاص لیں گے؟ انھوں نے کہا: جی بالکل، اس ذات قسم جس کے ہاتھ میں عمر کی جان ہے! میں اس کو ضرورقصاص دلواؤں گا، میں نے تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا تھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے نفس سے قصاص دلواتے تھے۔

Haidth Number: 6562