Blog
Books
Search Hadith

متوفّٰی عنہا زوجہا عورت کے سوگ اور پابندیوں کا بیان

860 Hadiths Found
۔ سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس عورت کے بارے میں جس کا خاوند فوت ہوجائے حکم دیا کہ وہ کسنبے سے رنگا ہوا زرد کپڑا اور مشق (گیرو) سے رنگا ہوا کپڑا اور زیورات نہ پہنے اور نہ وہ خضاب لگائے اور نہ سرمہ ڈالے۔

Haidth Number: 7239
۔ سیدہ ام عطیہ انصاریہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی عورت تین دن سے زیادہ کسی میت پر سوگ نہ منائے، ما سوائے خاوند کے کہ اس کی وفات پر بیوی چار ماہ دس دن سوگ منائے گی، اس دوران وہ رنگا ہوا لباس نہیں پہنے گی، البتہ رنگے ہوئے سوت کا کپڑا پہن سکتی ہے، وہ نہ سرمہ لگائے اور نہ ہی خوشبو استعمال کرے، البتہ حیض سے طہارت کے وقت عود ہندی یامشک استعمال کر سکتی ہے۔

Haidth Number: 7240
۔ سیدہ زینب بنت ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ ام المومنین سیدہ ام حبیبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا ایک نہایت قریبی رشتہ دار فوت ہو،ا سیدنا ام حبیبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے زرد رنگ کی خوشبو منگوائی اسے اپنے بازئوں پر ملا اور کہا: میں نے ایسا اس لیے کیا ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو مسلمان عورت اللہ تعالیٰ اور روز آخرت پر یقین رکھتی ہے، اس کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ تین دنوں یا تین راتوں سے اوپر سوگ منائے، ما سوائے اس خاتون کے، جس کا شوہر فوت ہو جائے، وہ اس پر چار ماہ دس دن سوگ منائے گی۔ یہ روایت زینب نے اپنی ماں سیدہ ام سلمہ سے اور انہوں نے سیدہ زینب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے یا امہات المومنین میں سے کسی ام المومنین سے بیان کی ہے۔

Haidth Number: 7241
۔ سیدہ فریعہ بنت مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے ، وہ کہتی ہیں: میرا خاوند اپنے مضبوط جسم والے غلاموں کی تلاش میں نکلا، جوبھاگ گئے تھے، اس نے ان غلاموں کو قدوم مقام پر پا تو لیا، لیکن ہوا یوں کہ انہوں نے مل کر میرے خاوند کو قتل کر دیا، میرے خاندان والوں کے اس گھر میں مجھے میرے خاوند کی موت کی اطلاع ملی جو آباد ی سے دور تھا اور نہ ہی میرے خاوند نے میرے لئے کوئی خرچہ چھوڑا تھا، نہ ہی ورثاء کے لیے کوئی مال چھوڑا اور نہ ہی ان کا اپنا گھر ہے، میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ ساری باتیں بیان کیں اور میں نے اجازت طلب کی کہ میں اپنے ماموئوں کے گھر میں اگر منتقل ہو جائوں تو میرے لیے زیادہ بہتر ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ٹھیک ہے، منتقل ہو جائو۔ جب میں آپ کے پاس سے نکل کر مسجد یا حجرہ تک ہی پہنچی تھی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے بلایا اور فرمایا: اپنے اسی گھر میں عدت پوری ہونے تک ٹھہری رہو، جس میں تمہارے خاوند کی وفات کی اطلاع آئی تھی۔ پس میں نے اسی گھر میں چار ماہ دس دن عدت گزاری۔ سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اپنے دورِ خلافت میں میری طرف پیغام بھیجا، میں نے انہیں اس مسئلہ کی خبر دی تو پھر انہوں نے اسی کے مطابق عمل کیا تھا۔

Haidth Number: 7242
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدہ بریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا شوہر ایک سیاہ رنگ کا غلام تھا،اس کو مغیث کہا جاتا تھا، میں نے اسے دیکھا کہ وہ مدینہ کی گلیوں میں بریرہ کے پیچھے پیچھے روتا تھا اور آنسو بہاتا تھا،نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدہ بریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے بارے میں چار فیصلے نافذ کیے: اس کے آقاؤں نے شرط لگائی تھی کہ ولاء ان ہی کے لیے ہو گی، لیکن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فیصلہ کیا کہ ولاء کی نسبت اس کے لیے ہے، جس نے آزاد کیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بریرہ کو مغیث کے ساتھ رہنے یا نہ رہنے کا اختیار دیا تھا اور انھوں نے اپنے نفس کو اختیار کیا، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو آزاد خاتون کی عدت گزارنے کا حکم دیا، اور سیدہ بریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا پر صدقہ کیا گیا، پس اس نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کو بھی اس سے دیا، جب سیدہ نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس چیز کا ذکر کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ بریرہ کے لیے صدقہ ہے، ہمارے لیے ہدیہ ہے۔

Haidth Number: 7243
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب کوئی عورت اپنے خاوند کے گھر سے کسی پر خرچ کرے یا اسے کھلائے، لیکن بیچ میں فساد اور اسراف کا ارادہ نہ ہو توجتنا اجر اس عورت کو ملے گا، اتنا اجر اس کے خاوند کو ملے گا، کیونکہ اس نے کمایا ہے اور اس عورت کوا جر اس بنا پر ثواب ملے گا کہ اس نے خرچ کیا ہے، اس طرح خزانچی کو بھی ثواب ملے گا اور کسی کی وجہ سے کسی کے اجر میں کمی واقع نہیں ہو گی۔

Haidth Number: 7264
۔ سیدہ اسماء بنت ابی بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتی ہیں کہ ایک عورت نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئی اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میری ایک سوکن ہے، کیا اس میں کوئی حرج والی بات تو نہیں کہ میں تکلف سے اس چیز کی کثرت کا اظہار کروں جو کہ مجھے خاوند نے نہ دی ہو، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس چیز کا تکلف سے اظہار کرنے والا، جو وہ دیا نہیں گیا، اسی طرح ہے جس طرح جھوٹ کے دو کپڑے پہننے والا ہے۔

Haidth Number: 7265
۔ سیدہ سلمیٰ بنت قیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جو کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خالہ تھیں اور انہوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ دو قبلوں کی طرف نماز پڑھی تھی، یہ بنو عدی بن نجار کی ایک خاتون تھیں، ان سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئی اور انصار کی عورتوں میں شامل ہو کر میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیعت کی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہم پر یہ شرطیں عائد کیں کہ ہم اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک نہ کریں، نہ چوری کریں،نہ بدکاری کریں،نہ اپنی اولاد کو قتل کریں، نہ ہم بہتان باندھیں گی اور نہ ہی نیکی کے معاملے میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نافرمانی کریں گی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہم سے یہ بھی فرمایا تھا کہ تم نے اپنے خاوندوں سے دغا نہیں کرنا۔ پس ہم نے ان امور پر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیعت کی، جب ہم واپس ہوئیں تومیں نے ان میں سے ایک عورت سے کہا: تم لوٹ جاؤ اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سوال کرو کہ خاوندوں کیساتھ دغا نہ کرنے کا کیا مطلب ہے؟ جب وہ پوچھ کر آئی تو اس نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دغا یہ ہے کہ خاوند کامال لے کر عطیات دوسروں کو دیتی پھرو۔

Haidth Number: 7266
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ہم مکہ سے نکلے، حمزہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بیٹی ہمارے پیچھے چل پڑی اور آواز دی: میرے چچا جان! میرے چچا جان! سو میں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا اور اسے فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے حوالے کرتے ہوئے کہا: یہ تیرے چچا کی بیٹی ہے، اس کو اپنی نگہداشت میں رکھ۔ جب ہم مدینہ پہنچے تو اس کے بارے میں، زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور جعفر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تینوں جھگڑنے لگے۔ میں نے کہا: میں اس کو لے کر آیا ہوں اور یہ میرے چچا کی بیٹی ہے۔ زیدنے کہا: یہ میرے بھائی کی بیٹی ہے اور جعفر نے کہا : یہ میرے چچا کی بیٹی ہے اور اس کی خالہ میری بیوی ہے۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے (فیصلہ کرتے ہوئے) جعفر سے فرمایا: تو پیدائشی اور اخلاقی اوصاف میں میرے مشابہ ہے۔ زید سے فرمایا: تو ہمارا بھائی اور دوست ہے۔ اور مجھ (علی) کو فرمایا: تو مجھ سے ہے اور میں تجھ سے ہوں۔ اس طرح کرو کہ یہ بچی اس کی خالہ کے حوالے کر دو، کیونکہ خالہ ماں ہی ہوتی ہے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس سے شادی کیوں نہیں کرلیتے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ میری رضاعی بھتیجی ہے۔

Haidth Number: 7279
۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مکہ سے مدینہ کے لیے نکلے تو سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سیدنا حمزہ کی بیٹی کو بھی ساتھ لے گئے، پھر اس کے بارے میں سیدنا علی، سیدنا جعفر اور سیدنا زید کا آپس میں جھگڑا ہو گیا، پس جب وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے تو سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: یہ میری بھتیجی ہے اور میں اسے لے کر نکلا ہوں، سیدنا جعفر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: یہ میری بھتیجی ہے اور اس کی خالہ میرے نکاح میں ہے، سیدنا زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: یہ میری بھتیجی ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدنا حمزہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ما بین بھائی چارہ قائم کیا تھا، (اس وجہ سے انھوں نے سیدنا حمزہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بھائی کہا)، پھر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فیصلہ کرتے ہوئے سیدنا زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے فرمایا: تم میرے اور اس بچی کے دوست ہو۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے فرمایا: تم میرے ساتھی اور بھائی ہو۔ اور سیدنا جعفر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے فرمایا: تم پیدائشی اور اخلاقی اوصاف میں میرے مشابہ ہو، اب یہ بیٹی اپنی خالہ کے ہاں پرورش پائے گی۔

Haidth Number: 7280
۔ عبد اللہ الرحمن بن عبد اللہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے دریافت کیا: کیا میں بجو کا گوشت کھا سکتا ہوں؟ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ میں نے کہا: کیا یہ شکار ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ میں نے کہا: کیا آپ نے یہ بات نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں۔

Haidth Number: 7303
۔ عبد اللہ بن یزید سعدی کہتے ہیں: میری قوم میں سے کچھ لوگوں نے مجھے کہا کہ میں سعید بن مسیب رحمہ اللہ سے دریافت کروں کہ لوگ نیزے کی نوک تیز کر کے اسے زمین پر گاڑھ دیتے ہیں، اس سے بجو مارا جاتا ہے، کیا اس طرح ذبح کرنا آپ کی رائے میں درست ہے؟ پس میں سعید بن مسیب کے پاس بیٹھ گیا، ان کے پاس ایک بزرگ تشریف فرما تھے، جن کے سر اور داڑھی کے بال سفید تھے، وہ شامی تھے، میں نے اس بارے میں ان سے دریافت کیا، انہوں نے مجھ سے کہا: کیا تو بجو کھاتا ہے؟ میں نے کہا: میں نے تو کبھی نہیں کھایا، البتہ میری قوم کے لوگ کھاتے ہیں، انہوں نے کہا: بجو کھانا حلال نہیں، بزرگ نے کہا: اے اللہ کے بندے! کیا میں تجھے وہ حدیث نہ سنائوں جو میں نے سیدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سنی ہے اور وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے بیان کرتے ہیں؟ میں نے کہا: جی کیوں نہیں، ضرور بیان کریں، انہوں نے کہا: میں نے سیدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سنا وہ کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان چیزوں سے منع کیا ہے: زندہ جانور سے کاٹ لیے جانے والا حصہ، لوٹا ہوا مال، جس جانور کو باندھ کر اس پر نشانہ بنایا جائے اور ہر کچلی والا درندہ۔ سعید بن مسیب کہتے ہیں: بزرگ نے سچ کہا ہے۔

Haidth Number: 7304
۔ (دوسری سند)وہ کہتے ہیں: میں نے سعید بن مسیب سے بجو کے بارے میں پوچھا ، انہوں نے اسے مکروہ قرار دیا، میں نے کہا: آپ کی قوم تو کھاتی ہے، انھوں نے کہا: ان کو علم نہیں ہے، ان کے پاس بیٹھے ہوئے ایک آدمی نے کہا: میں نے سیدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سنا، پھر اوپر والی حدیث کی طرح کی حدیث بیان کی۔

Haidth Number: 7305
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک کافر مہمان کی میزبانی کی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حکم دیا کہ ایک بکری کا دودھ دوہاجائے، پس اس کا دودھ دوہا گیا، اس کافر نے اس کا دوہا ہوا سارا دودھ پی لیا پھر دوسری کا بھی پی گیا، پھر تیسری کا بھی پی گیا یہاں تک کہ سات بکریوں کا دودھ پی گیا، جب صبح ہوئی تو وہ مسلمان ہو گیا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بکری کا دودھ دوہنے کا حکم دیا، تو اس نے ایک بکری کا دوہا ہوا دودھ پی لیا،پھر آپ نے دوسری کا دودھ دوہنے کا حکم دیا، پس وہ دوسری بکری کا دودھ پورا نہ پی سکا۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مومن ایک انتڑی میں کھاتا ہے اور کافر سات انتڑیوں میں۔

Haidth Number: 7447
۔ سیدنا عدی بن حاتم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں میں نے کہا: اے اللہ کے نبی! ہم شکاری لوگ ہیں، اس بارے میں آپ ہمیں ہدایات دیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شکار پر اپنا تیر پھینکے تو وہ بسم اللہ پڑھ لے، اگر وہ تیر شکار کو مار بھی دے، پھر بھی کھا لو، لیکن اگر وہ شکار زخمی ہو کر پانی میں گر جائے اور وہیں مر جائے تو پھر نہیں کھانا، کیونکہ ہو سکتا ہے وہ پانی میں ڈوب کر مرا ہو، اور اگرشکار میں تیر لگا ہو اور وہ ایک دو دن بعد میں ملا ہو اور اس میں سوائے تمہارے تیر کے کسی اور کے تیر کا نشان نہ ہو تو اگر مرضی ہوتو کھا سکتے ہو اور جب شکار پر کتا چھوڑا ہو تو چھوڑتے وقت بسم اللہ پڑھ لو، اگر وہ شکار اس حالت میں مر بھی گیا ہو تو اس کو کھا لو اور اگر کتا شکار میں سے کچھ کھا لے، تو پھر نہ کھانا، کیونکہ یہ کتے نے اپنے لیے روکا ہے، شکاری کے لیے نہیں روکا، اگر کتا شکار کے لیے چھوڑا ہے اور اس کے ساتھ دوسرے کتے بھی مل جل گئے ہوں، جن کو چھوڑتے وقت بسم اللہ نہ پڑھی گئی ہو تو پھر اس کو نہیںکھانا، کیونکہ معلوم نہیں کہ ان میں سے کس نے شکار ماراہے۔

Haidth Number: 7583
۔ سیدنا عدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یہ بھی بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھا کہ جو شکار تیر کے درمیانی موٹے حصے کے لگنے سے مرے گا، اس کا کیا حکم ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو دھار کی جانب سے تیر شکار کو لگے وہ کھا لو اور جو اس موٹے حصے کی جانب سے لگے، وہ لاٹھی سے مارے ہوئے جانور کی مانند ہے، اسے کھانا جائز نہیں۔ میں نے کتے کے شکار کے متعلق سوال کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم اپنا کتا شکار کے لیے چھوڑو اور اس پر اللہ کا نام ذکر کیا ہو، اگر وہ کتا شکار روکتا ہے تو کھا لو، لیکن اگر تم اپنے کتے کے ساتھ کوئی دوسرا کتا پاتے ہو اور یہ خدشہ ہو کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ اُس کتے نے مارا ہو تو پھر شکار نہ کھاؤ، کیونکہ تم نے اپنے کتے پر بسم اللہ پڑھی ہے، دوسرے کتے پر تو نہیں پڑھی۔

Haidth Number: 7584
۔ سیدنا عدی بن حاتم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے ، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے باپ حاتم طائی صلہ رحمی کرتے تھے اور کوئی نیک کام کرتے تھے؟ لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک تمہارے والد نے جس کام کا ارادہ کیا تھا، اس نے اس کو پا لیا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مراد شہرت اور نمود و نمائش تھی، میں نے کہا اے اللہ کے رسول! میں تیر پھینکتا ہوں اب شکار ذبح کرنے کے لیے میرے پاس صرف پتھر یا لاٹھی ہوتی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بسم اللہ پڑھو اور شکار سے خون جاری کردو (یعنی خون جاری کر دینے والا کوئی آلہ استعمال کر لو)۔ میں نے کہا: بعض کھانے ایسے ہوتے ہیں کہ میں ان کو صرف گناہ میںواقع ہونے کے خوف سے چھوڑ دیتا ہوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس کھانے کو چھوڑنے میں عیسائیت سے مشابہت پیدا ہوتی ہو وہ کھانا نہ چھوڑنا۔

Haidth Number: 7585
۔ سیدنا عقبہ بن عامر اور سیدنا حذیفہ بن یمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تیری کمان جس چیز کو شکار کر لے، تو اس کو کھا لے۔

Haidth Number: 7586
۔ سیدنا ابو ثعلبہ خشنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم تیر شکار پر پھینکتے ہیں اور وہ تین دن تک تم سے غائب ہو جاتا ہے اور پھر اسے پا لیتے ہو تو اس کو کھایا جاسکتا ہے، بشرطیکہ وہ بدبودار نہ ہوا ہو۔

Haidth Number: 7587
۔ سیدنا عدی بن حاتم طائی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا کہ ہماری سر زمین شکارکے لیے بہت موزوں ہے، ہم میں سے اگر کوئی شکارکو تیر مارتا ہے اوروہ شکار ایک یا د ودن غائب رہتاہے اور پھر وہ پایا جاتا ہے اور اس میں وہی تیر موجود ہوتا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم اس میں اپنا تیر پاتے ہو اور اس میں کسی اور تیرکے اثرات نہ ہوں اور تم جانتے ہو کہ اسے تمہارے تیر نے ہی مارا ہے تو تم اسے کھا لو۔ ایک روایت میں ہے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم اس میں اپنا تیر لگا ہوا دیکھتے ہیں اور اس سے کسی درندے نے نہ کھایا ہو تو پھر تم وہ شکار کھا سکتے ہو۔

Haidth Number: 7588
۔ سیدنا عدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شکار پر تم نے تیر چلایا ہو، لیکن (تیر لگنے کے بعد) وہ پانی میں گر کر مر گیا ہو تو اس کو نہیں کھانا۔

Haidth Number: 7589
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بخار دوزخ کی بھاپ میں سے ہے، اسے پانی کے ذریعے ٹھنڈا کرو۔

Haidth Number: 7633
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم بخار محسوس کرو تو ٹھنڈے پانی کے ذریعے اس کے اثر کو ختم کرو۔

Haidth Number: 7634
۔ سیدنا رافع بن خدیج ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بخار دوزخ کا جوش ہے، پانی کے ذریعے اس کے اثر کو زائل کیا کرو۔

Haidth Number: 7635
۔ سیدنا ابو بشیر انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس کی مثل بیان کرتے ہیں۔

Haidth Number: 7636
۔ ابوحمزہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں: میں لوگوں کو سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے دور ہٹایا کرتا تھا، ایک دفعہ میں کچھ دن نہ جا سکا، پھر بعد میں جب میں گیا تو انھوں نے کہا: میرے پاس آنے میں کیا چیز رکاوٹ بنی رہی؟ میں نے کہا:جی بخار میں مبتلا ہو گیا تھا، بے شک نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بخار دوزخ کی بھاپ میں سے ہے، اسے آب زم زم کے ذریعے ٹھنڈا کیا کرو۔

Haidth Number: 7637
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بخار کی شدت دوزخ کی بھاپ میں سے ہے، اسے پانی کے ذریعے ٹھنڈا کیا کرو۔

Haidth Number: 7638
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ بخار نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اجازت طلب کی، آپ نے فرمایا: یہ کون ہے؟ بخار نے کہا: میں ام ملدم ہوں،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے قباء والوں کے پاس چلے جانے کا حکم دیا، بس پھر اللہ ہی جانتا ہے کہ ان کو اس سے کیا تکلیف ہوئی، انھوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے شکایت کی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم کیا چاہتے ہو ،اگر تم چاہتے ہو تو میں تمہارے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں، وہ اسے تم سے دور کر دے گا اور اگر تم چاہتے ہو کہ یہ تمہارے گناہوں سے طہارت کا باعث بنے (تو اس طرح کر لو)۔ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا واقعتا یہ گناہ صاف کرتا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں۔ انہوں نے کہا: پھر اس کو اِدھر ہی رہنے دیں۔

Haidth Number: 7639
۔ سیدہ اسماء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ جب ان کے پاس کوئی عورت لائی جاتی تاکہ اس کے لیے بخار سے نجات کی دعا کریں، تو وہ اس عورت کے دامن میں پانی ڈالتی اور کہتی تھیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم بخار کو پانی کے ساتھ ٹھنڈا کیا کریں اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک یہ دوزخ کی بھاپ سے ہے۔

Haidth Number: 7640
۔ سیدنا ابو امامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بخار دوزخ کی بھٹی سے ہے، مومن کو جتنا بخار ہو گا، یہ اتنا ہی اس کے لیے آگ کا حصہ ہوگا،یعنی اتنی اسے دوزخ کی آگ میں کمی ہو گی۔

Haidth Number: 7641