Blog
Books
Search Hadith

اس عورت کے اوصاف کا بیان، جس سے نکاح کرنا مستحب ہے

860 Hadiths Found
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: زیادہ بچے جنم دینی والی خواتین سے شادی کرو، کیونکہ میں روزِ قیامت تمہاری کثرت کی وجہ سے فخرکروں گا۔

Haidth Number: 6849
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شادی کرنے کا حکم دیتے اور تبتّل سے سختی کے ساتھ منع کرتے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پیار کرنے والی اور زیادہ بچے جننے والی عورت سے شادی کرو، کیونکہ میں روزِ قیامت تمہاری کثرت ِ تعداد کی وجہ سے دیگر انبیائے کرام پر فخر کروں گا۔

Haidth Number: 6850
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ سوال کیا گیا کہ کونسی عورت سب سے بہتر ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ ہے کہ جب خاوند اسے دیکھے تو وہ اس کو خوش کر دے اور جب وہ اس کو حکم دے تو وہ فرمانبرداری کرے اور خاوند اس کے نفس اور اپنے مال کے بارے میں جس چیز کو ناپسند کرتا ہے، وہ اس کی مخالفت نہ کرے۔

Haidth Number: 6851
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عورت کی برکت میں سے یہ (بھی) ہے کہ اس کی منگنی آسانی سے ہوئی ہو، مہر آسان ہو اور جلدی حاملہ ہونے والی ہو۔

Haidth Number: 6852
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدہ ام سلیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کو ایک لڑکی دیکھنے کے لئے بھیجا اور فرمایا: اس لڑکی کے سائیڈوں والے دانت سونگھنا اور اس کی ایڑھی کے اوپر کا پٹھا دیکھنا۔

Haidth Number: 6853
۔ سیدنا عبداللہ بن عتبہ سے روایت ہے کہ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس یہ مسئلہ لایا گیا کہ ایک آدمی نے ایک عورت سے شادی کی اور وہ فوت ہوگیا، نہ اس نے حق مہر مقرر کیا تھا اور نہ حق زوجیت ادا کیا تھا، ایک ماہ تک ان سے یہ سوال کیا جاتا رہا، لیکن انھوں نے اس کا کوئی جواب نہ دیا، بعد ازاں جب انہوں نے سوال کیا، تو سیدنا ابن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اب میں اپنی رائے سے فیصلہ کرتاہے، اگر وہ خطا ہوا تو وہ میری طرف سے اور شیطان کی طرف سے ہو گا اور اگر وہ درست ہوا تو وہ اللہ تعالی کی طرف سے ہوگا، اس عورت کو اس کی دوسری خواتین کی طرح حق مہر دیا جائے گا، اس کو میراث بھی ملے گی اور اس پر عدت بھی ہو گی۔ یہ فیصلہ سن کر بنو اشجع قبیلے کا ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے کہا: اے عبد اللہ! تم نے جو فیصلہ دیا ہے، یہ بالکل رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا وہ فیصلہ ہے، جو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بروع بنت واشق کے بارے میں کیاتھا، عبد اللہ کہنے لگے: اس پر گواہ لائو، اشجع قبیلے کے ہی دو افراد جراح اور ابو سنان نے اس کے ساتھ گواہی دی۔

Haidth Number: 6932
۔ (دوسری سند) علقمہ اور اسود کہتے ہیں: کچھ لوگ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آئے اور انہوں نے کہا: اس آدمی کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے، جس نے شادی کی، … پھر وہی حدیث ذکر کی …، البتہ اس میں ہے : اشجع قبیلے کا سلمہ بن یزید نامی ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے کہا : رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسی قسم کے مسئلے کو یوں حل کیا تھا، ہمارے ایک آدمی نے بنو رؤاس کی بروع بنت واشق نامی خاتون سے شادی تھی، پھر وہ باہر نکلا، ایک کنویں میں داخل ہوا، وہاں اس کو غشی کا دورہ پڑا اور وہ فوت ہو گیا، جبکہ اس نے اپنی بیوی کے لیے مہر کا تعین بھی ابھی تک نہیں کیا تھا، وہ لوگ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پاس آئے اور یہ مسئلہ دریافت کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو اس خاتون کی دوسری رشتہ دار عورتوں کی طرح کا مہر دیا جائے گا، اس میں کوئی کمی بیشی نہیں ہو گی، نیز اس کو میراث بھی ملے گی اور اس پرعدت بھی ہو گی۔

Haidth Number: 6933
۔ (تیسری سند)علقمہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے ایک عورت سے شادی کی اورحق زوجیت کے ادا کرنے اور مہر کا تعین کرنے سے پہلے فوت ہو گیا، جب سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے اس کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا:اس خاتون کو مہر مثل دیا جائے گا، اس میں کوئی کمی بیشی نہیں کی جائے گی، نیزیہ عورت عدت بھی گزارے گی، سیدناابو سنان اشجعی اپنے قبیلے کے ایک گروہ سمیت کھڑے ہوئے اور انہوں نے کہا: ہم گواہی دیتے ہیں کہ تم نے وہی فیصلہ کیا ہے، جو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بروع بنت واشق کے بارے میں کیا تھا۔

Haidth Number: 6934
۔ (چوتھی سند) مسروق کہتے ہیں: سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے… پھر وہی حدیث ذکر کی… البتہ اس میں ہے: پس سیدنا معقل بن سنان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بروع بنت واشق کے بارے میںیہی فیصلہ کیا تھا۔

Haidth Number: 6935
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں آپ کو ایسی لڑکی کا نہ بتائوں، جو قریش میں سے سب سے زیادہ خوبصورت ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ کون ہے؟ میں نے کہا: سیدنا حمزہ کی بیٹی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیاتم جانتے نہیں ہو کہ وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے اور بیشک اللہ تعالیٰ نے رضاعت کی وجہ سے وہی رشتے حرام کیے ہیں، جو نسب کی وجہ سے حرام ہیں۔

Haidth Number: 6959
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ہی روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول اللہ! آپ قریش میں رشتے کو پسند کرتے ہیں اور ہمیںیعنی بنو ہاشم کو چھوڑ جاتے ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تمہارے پاس کوئی رشتہ ہے ؟ میں نے کہا: جی ہاں، سیدنا حمزہ کی بیٹی (سلمیٰ) ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ تو میرے لئے حلال نہیں ہے، کیونکہ وہ تو میری رضاعی بھتیجی ہے۔

Haidth Number: 6960
۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سیدنا حمزہ کی بیٹی سے رشتہ کرنے کا بتلایا گیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ تو میری رضاعی بھتیجی ہے اور رضاعت سے وہ رشتہ حرام ہے، جو نسب سے حرام ہے، سو وہ میرے لئے حلال نہیں۔

Haidth Number: 6961
Haidth Number: 6962
۔ حمید بن عبد الرحمن، ایک صحابی رسول سے بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب دو دعوت دینے والے اکٹھے آجائیں، تو ان میں سے جو زیادہ قریبی دروازے والا ہو، اس کی دعوت قبول کرو، کیونکہ زیادہ قریبی دروازے والا زیادہ قریبی پڑوسی ہے، اور اگر ان میں سے ایک پہلے پہنچ جائے تو پہلے آ جانے والی کی دعوت قبول کر۔

Haidth Number: 7047
۔ بنو ثقیف کا ایک کانا آدمی تھا، امام قتادہ کہتے ہیں: اس کو معروف کہا جاتا ہے اور اگر اس کا نام زہیر بن عثمان نہیں تھا تو میں نہیں جانتا کہ پھر اس کا نام کیا تھا، بہرحال اس آدمی سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پہلے دن کاولیمہ حق ہے، دوسرے دن کا معروف رواج ہے اور تیسرے دن کا ولیمہ شہرت اور نمود ونمائش ہے۔

Haidth Number: 7048
۔ بہزبن حکیم اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ ہماری بیویاں ہیں، ان کے ساتھ ہمارا کون معاملہ کرنا درست ہے اور کونسا درست نہیں ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ تمہاری کھیتی ہے، جیسے چاہو اپنی کھیتی میں آئو ، البتہ نہ اس کو چہرے پر مارو، نہ اس سے مکروہ باتیں کرو ، (ناراضگی کی وجہ سے) اس کو صرف گھر میں چھوڑنا ہے، جب خود کھاؤ تو اس کو بھی کھلاؤ اور جب خود پہنو تو اس کو بھی پہناؤ، اب تم یہ حقوق کیسے ادا نہیں کرو گے، جبکہ تم ایک دوسرے سے جماع کر چکے ہو، الا یہ کہ کوئی ایسی صورت پیدا ہو جائے، جس میں بیوی کو سزا دی جا سکتی ہو (یا اس کے حق میں کمی کی جا سکتی ہو)۔

Haidth Number: 7117
۔ سیدنا معاویہ بن حیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا کہ بیوی کا اپنے خاوند پر کیا حق ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تو کھائے تو اسے بھی کھلائے، جب تو پہنے تو اسے بھی پہنائے اس کو چہرے پر نہ مار، اس سے مکروہ بات نہ کر، اور (ناراضگی کی صورت میں) اس کو نہ چھوڑ مگر اپنے گھر میں ہی۔

Haidth Number: 7118
۔ سیدنا عبد اللہ بن زمعہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سنا آپ عورتوں کے حقوق کے بارے مردوں کو نصیحت کر رہے تھے، بیچ میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی آدمی اپنی بیوی کو اس طرح کیوں مارتا ہے، جیسے غلام کو مارا جاتا ہے، پھر ممکن ہے کہ دن کے آخر میںیا رات کے آخر میں اس کو ہم بستری بھی کرنی ہو۔

Haidth Number: 7119
۔ سیدنا لقیط بن صبرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میری ایک بیوی ہے، وہ بڑی زبان دراز ہے اور مجھے اذیت دیتی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے طلاق دے دو اس نے کہا: میرا اس کے ساتھ پرانا ساتھ ہے اور اس سے میری اولادبھی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پھر اسے روک لو اور اسے بھلائی کی تلقین کرتے رہو، اگر اس میں بھلائی قبول کرنے کی صلاحیت ہوئی تو وہ قبول کر لے گی، بہرحال تونے اپنی بیوی کو اس طرح نہیں مارنا، جیسے لونڈی کو مارا جاتا ہے۔

Haidth Number: 7120
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی ایماندار خاوند اپنی ایمانداری بیوی سے بغض وعداوت نہیں رکھتا، کیونکہ اگر وہ اپنی بیوی کی ایک عادت ناپسند کرتا ہے تو کسی دوسری صفت کی وجہ سے راضی اور خوش ہو جاتا ہے۔

Haidth Number: 7121
۔ حضرت ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں دو کمزوروں یعنی عورت اور یتیم کے حق کو ممنوع اور حرام قرار دیتا ہوں۔

Haidth Number: 7122
۔ سیدناسعدبن ابی وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مسافر آدمی کو نمازِ عشاء کے بعداپنے اہل کے پاس آنے سے منع کیا ہے۔

Haidth Number: 7123

۔ (۷۱۲۴)۔ عَنْ ھِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: دَخَلَتْ عَلَیَّ خُوَیْلَۃُ بِنْتُ حَکِیْمِ بْنِ أُمَیَّۃَ بْنِ حَارِثَۃَ بْنِ الْأَوْقَصِ السُّلَمِیَّۃُ وَکَانَتْ تَحْتَ عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُوْنٍ قَالَتْ: فَرَأٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَذَاذَۃَ ھَیْئَتِہَا، فَقَالَ لِیْ: ((یَا عَائِشَۃُ! مَا أَبَذَّ ھَیْئَۃَ خُوَیْلَۃَ؟)) قَالَتْ: فَقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! امْرَأَۃٌ لَا زَوْجَ لَھَا، یَصُوْمُ النَّہَارَ وَیَقُوْمُ اللَّیْلَ فَہِیَ کَمَنْ لَا زَوْجَ لَہَا فَتَرَکَتْ نَفْسَہَا وَأَضَاعَتْہَا، قَالَتْ: فَبَعَثَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِلٰی عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُوْنٍ فَجَائَ فَقَالَ: ((یَا عُثْمَانُ! اَ رَغْبَۃٌ عَنْ سُنَّتِیْ؟)) قَالَ: لَا، وَاللّٰہِ! یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! وَلٰکِنْ سُنَّتَکَ أَطْلُبُ، وَقَالَ: ((فَاِنِّیْ أَنَامُ وَأُصَلِّیْ وَأَصُوْمُ وَأُفْطِرُ وَأُنْکِحُ النِّسَائَ، فَاتَّقِ اللّٰہَ یَا عُثْمَانُ! فَاِنَّ لِأَھْلِکَ عَلَیْکَ حَقًّا، وَاِنَّ لِضَیْفِکَ عَلَیْکَ حَقًّا، وَاِنَّ لِنَفْسِکَ عَلَیْکَ حَقًّا، فَصُمْ وَأَفْطِرْ وَصَلِّ وَنَمْ۔)) (مسند احمد: ۲۶۸۳۹)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں:سیدہ خویلہ بنت حکیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا میرے پاس آئی،یہ سیدنا عثمان بن مظعون ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بیوی تھی، جب رسول اللہ نے اس کی حالت کی پراگندگی دیکھی تو مجھ سے فرمایا: عائشہ! خویلہ کی حالت تو بڑی پراگندہ ہے، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! بس یوں سمجھیں کہ اس خاتون کا خاوند کوئی نہیں ہے، کیونکہ وہ دن کو روزہ رکھتا ہے اور رات کو قیام کرتا ہے، اس لیے خویلہ اس خاتون کی طرح ہے کہ جس کا خاوند نہیں ہوتا ہے، اس لیے اس نے اپنے نفس کی طرف کوئی توجہ نہیں کی اور اس کو ضائع کر دیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بلا بھیجا، پس وہ آگئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: اے عثمان! کیا میری سنت سے بے رغبتی کررہے ہو؟ انھوں نے کہا: اللہ کی قسم! نہیں، اے اللہ کے رسول! میں تو آپ کی سنت کو طلب کرنے والا ہوں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر یہ ہے تو میں سوتا بھی ہوں اور نماز بھی پڑھتا ہوں اور روزہ بھی رکھتا ہوں اور افطار بھی کرتا ہوں، میں نے عورتوں سے شادی بھی کر رکھی ہے، اے عثمان! اللہ سے ڈرو، تم پر تیری بیوی کا حق ہے، تم پر تیرے مہمان کا حق ہے اور تجھ پر تیرے نفس کا حق ہے، اس لیے روزے بھی رکھا کر اور ان کو ترک بھی کیا کر اور نماز بھی پڑھا کر اور سویا بھی کرو۔

Haidth Number: 7124
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ بنو مطلب والے سیدنا رکانہ بن یزید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اپنی بیوی کو ایک مجلس میں تین طلاقیں دے دیں اور پھر بہت سخت غمگین ہوئے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے پوچھا: تم نے کس طرح طلاق دی ہے؟ انھوں نے کہا: میں نے اس کو تین طلاقیں دے دی ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک ہی مجلس میں۔ انھوں نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر یہ تو ایک ہی ہے، اگر رجوع کرنا چاہتے ہوتو کر لو۔ پس انھوں نے رجوع کر لیا، سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی رائے تھی کہ طلاق ہر طہر میں دی جائے۔

Haidth Number: 7157
۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ عہد ِ نبوی میں، سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے دور خلافت میں اور سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی زمانۂ خلافت کے شروع کے دو برسوں میں تین طلاقیں ایک ہی طلاق شمار ہوتی تھیں، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: لوگ اس کام میں جلد بازی سے کام لے رہے ہیں، جس میں انہیں نہایت سوچ بچار سے قدم رکھنا چاہیے تھا، لہٰذا اگر ہم تینوں طلاقیں جاری ہونے کا فیصلہ کر دیں، پھر انھوں نے یہ فیصلہ جاری کر دیا۔

Haidth Number: 7158
۔ سیدنا سہل بن سعد ساعدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جب بنو عجلان کے آدمی سیدنا عویمر نے اپنی بیوی سے لعان کیا تو انھوں نے کہا:اے اللہ کے رسول! اب اگر میں لعان کے بعد بھی اس کو اپنے گھر رکھوں تو یہ تو میرا اس پر ظلم ہو گا، لہٰذا اسے طلاق ہے، طلاق ہے، طلاق ہے۔ ایک روایت میں ہے: انھوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے حکم سے پہلے ہی اس کو تین طلاقیں دے دیں۔ ایک روایت میں ہے: یہ لعان کرنے والوں کا طریقہ بن گیا۔

Haidth Number: 7159
۔ سیدنا سہل بن سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ عویمر عجلانی، عاصم بن عدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آئے اور کہا: اے عاصم! مجھے بتائو کہ ایک آدمی اپنی بیوی کے ساتھ کسی آدمی کو زنا کرتے پاتا ہے، کیا وہ اسے قتل کرے؟ اگر قتل کرتا ہے تو تم اسے قتل کرو گے، وہ کیاکرے، اس بارے میں مجھے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھ کر بتائو، عاصم نے اس بارے میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھا تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایسے مسائل پوچھنے کو ناپسند فرمایا اور انہیں معیوب قرار دیا، حتیٰ کہ عاصم نے اس بارے میں جو جواب سنا وہ ان پر گراں گزرا (یہ اسحاق راوی کے الفاظ ہیں)۔جب عاصم اپنے گھر لوٹا اور اس کے پاس عویمر آیا اور کہا: عاصم! بتائو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کیا فرمایا ہے؟ عاصم نے عویمر سے کہا: تونے مجھ تک کوئی بھلائی نہیں پہنچائی، جس مسئلہ کے متعلق تو نے دریافت کیا، اسے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ناپسند فرمایا ہے۔ عویمر کہنے لگے: اللہ کی قسم! میں تو آپ سے اس کے متعلق پوچھے بغیر باز نہ آئوں گا، پھر عویمر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی جانب متوجہ ہوئے حتیٰ کہ وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور لوگوں کے درمیان میں آ کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: آپ بتائیں کہ ایک آدمی کسی کواپنی بیوی کے پاس پاتاہے، کیاوہ اسے قتل کر دے، اگر قتل کر دے توآپ اسے قتل کر و گے یا وہ کیا کرے؟ تو اس سے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تیرے اور تیری بیوی کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے حکم اتاراہے، اسے میرے پاس لائو۔ سہل کہتے ہیں: وہ آئی اور دونوں میاں بیوی نے آپس میں لعان کیا، میں بھی ان لوگوں میں سے تھا جو لعان کے وقت رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس تھے، جب دونوں فارغ ہو گئے تو عویمر نے کہا: اے اللہ کے رسول! اب اگر میں اسے رکھوں تو پھر تو میں نے اس پر جھوٹ بولا اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے حکم دینے سے پہلے ہی اس نے بیوی کو تین طلاقیں دے ڈالیں۔ ایک روایت میں ہے کہ یہ لعان کرنے والوں کے لیے طریقہ بن چکا ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس عورت کا خیال رکھنا، اگر اس نے سیاہ رنگ کا، سیاہ آنکھوں والا اور بڑی سرین والا بچہ جنم دیا تو پھر یقینا اس کے خاوند نے سچ کہا ہے اور اگر یہ سرخ رنگت والا، جیساکہ چھوٹے جسم کا جانور ہوتا ہے، بچہ جنا تو پھر یقینا اس کے خاوند نے جھوٹ بولا ہے۔ جب اس نے بچہ جنم دیا تو وہ ناپسندیدہ صورت والا یعنی پہلی صفت والا تھا، جو تہمت زدہ آدمی کی شکل تھی۔

Haidth Number: 7199
۔ سعید بن جبیر کہتے ہیں: میں نے سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے پوچھا! کوئی شخص اپنی بیوی سے لعان کرلے تو کیا دونوں میں علیحدگی ہوجائے گی؟ انہوں نے جواب دیا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قبیلہ عجلان سے تعلق رکھنے والے میاں بیوی کے مابین علیحدگی کروا دی تھی اورساتھ ہی تین مرتبہ ان سے یہ بھی دریافت فرمایا تھا: تم میں سے ایک توجھوٹا ہے، توکیا تم دونوں میں کوئی ایک توبہ کرے گا؟

Haidth Number: 7200
۔ سیدنا سہل بن سعد ساعدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب عویمر عجلانی نے اپنی بیوی سے لعان کیا تو وہ کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! اگر اب میں اپنی بیوی کو اپنے پاس رکھتا ہوں تو گویا اس پر ظلم کرتا ہوں، لہٰذا اسے طلاق ہے، اسے طلاق ہے،اسے طلاق ہے۔

Haidth Number: 7201
۔ سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ ایک عورت کا خاوند فوت ہوا اور اس کی آنکھ خراب ہو گئی، اس کے گھر والوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس چیز کا ذکر کیا اور سرمہ ڈالنے کی اجازت چاہی، انہوں نے کہا کہ ہمیں اندیشہ ہے کہ اس کی آنکھیں کا نقصان نہ ہو جائے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے ایک عورت اپنے گھر میں بدترین لباس میں بدترین مقام پر ایک سال تک ٹھہرا کرتی تھی اور جب اس کے پاس سے کتا گزرتا تھا تو لید پھینکا کرتی تھی، کیا اب وہ چار ماہ دس دن بھی صبر نہیں کر سکتی۔

Haidth Number: 7238