Blog
Books
Search Hadith

اجنبی عورت کو دیکھنے کے حرام ہونے کا بیان، کیونکہیہ زنا کے مقدمات میں سے ہے

860 Hadiths Found
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آدم کے ہر بیٹے کا زنا میں حصہ ہے، آنکھوں کا زنا دیکھنا ہے، ہاتھوں کا زنا پکڑنا ہے، پائوں کا زنا چلنا ہے،منہ کا زنا بوسہ لینا ہے اور دل اس کی خواہش اور تمنا کرتا ہے اور پھر شرمگاہ ان امور کی تصدیق کرتی ہے یا تکذیب۔ پھر سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے دس کے عدد کا حلقہ بنایا اور دوسرے ہاتھ کی انگشت ِ شہادت کو اس میں داخل کیا اور کہا:ابوہریرہ کا گوشت اور خون اس پر گواہی دیتا ہے۔

Haidth Number: 6661
۔ سیدنا ابو موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر آنکھ سے زنا سرزد ہوتا ہے۔

Haidth Number: 6662
۔ مسادر بن عبیدکہتے ہیں: میں سیدنا ابوبرزہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آیا اور کہا: کیا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کسی کو رجم کیا تھا؟ انھوں نے کہا: جی ہاں،ہم میں سے ایک آدمی کو رجم کیا تھا، اس کا نام ماعز بن مالک تھا۔

Haidth Number: 6690
۔ ابوزبیر کہتے ہیں: میں نے سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے دریافت کیا کہ کیا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کسی کو رجم کیا؟ انہوں نے کہا: جی ہاں! اسلم قبیلہ کے ایک آدمی کو، ایکیہودی کو اور ایک عورت کو رجم کیا تھا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہودی سے فرمایاتھا: ہم آج تمہارا فیصلہ کریں گے۔

Haidth Number: 6691

۔ (۶۶۹۲)۔ حَدَّثَنَا وَکِیْعٌ ثَنَا ھِشَامُ بْنُ سَعْدٍ أَخْبَرَنِییَزِیْدُ بْنُ نُعَیْمِ بْنِ ھَزَّالٍ عَنْ اَبِیْہِ قَالَ: کَانَ مَاعِزُ بْنُ مَالِکٍ فِیْ حِجْرِ اَبِیْ فَأَصَابَ جَارِیَۃً مِنَ الْحَیِّی فَقَالَ لَہُ اَبِیْ: إِئْتِ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَخْبِرْہُ بِمَا صَنَعْتَ لَعَلَّہ یَسْتَغْفِرُ لَکَ، وَإِنَّمَا یُرِیْدُ بِذَالِکَ رَجَائَ أَنْ یَکُوْنَ لَہُ مَخْرَجٌ، فَأَتَاہُ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنِیْ زَنَیْتُ فَأَقِمْ عَلَیَّ کِتَابَ اللّٰہِ، فَأَعْرَضَ عنَہُ، ثُمَّ أَتَاہُ الثَّانِیَۃَ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنِّیْ زَنَیْتُ فَأَقِمْ عَلَیَّ کِتَابَ اللّٰہِ، ثُمَّ أَتَاہُ الثَّالِثَۃَ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنِّی زَنَیْتُ فَأَقِمْ عَلَیَّ کِتَابَ اللّٰہِ، ثُمَّ أَتَاہُ الرَّابِعَۃَ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنِّیْ زَنَیْتُ فَأَقِمْ عَلَیَّ کِتَابَ اللّٰہِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّکَ قَدْ قُلْتَہَا أَرْبَعَ مَرَّاتٍ، فِیْمَنْ؟)) قَالَ: بِفُلَانَۃٍ، قَالَ: ((ھَلْ ضَاجَعْتَہَا؟)) قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: ((ھَلْ بَاشَرْتَہَا؟)) قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: ((ھَلْ جَامَعْتَہَا؟)) قَالَ: نَعَمْ، فَأَمَرَ بِہِ أَنْ یُرْجَمَ، قَالَ: ((فَأُخْرِجَ بِہِ إِلَی الْحَرَّۃِ۔)) فَلَمَّا رُجِمَ فَوَجَدَ مَسَّ الْحِجَارَۃِ جَزَعَ فَخَرَجَ یَشْتَدُّ فَلَقِیَہُ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ اُنَیْسٍ وَقَدْ أَعْجَزَ أَصْحَابَہُ فَنَزَعَ لَہُ بِوَظِیْفِ بَعِیْرٍ فَرَمَاہُ بِہِ فَقَتَلَہُ، قَالَ: ثُمَّ أَتَی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَذَکَرَ َذَالِکَ لَہُ فَقَالَ: ((ھَلَّا تَرَکْتُمُوْہُ لَعَلَّہ یَتُوْبُ فَیَتُوْبَ اللّٰہُ عَلَیْہِ۔)) قَالَ ھِشَامٌ: إِئْتِ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَخْبِرْہُ بِمَا صَنَعْتَ لَعَلَّہ یَسْتَغْفِرُ لَکَ، وَإِنَّمَا یُرِیْدُ بِذَالِکَ رَجَائَ أَنْ یَکُوْنَ لَہُ مَخْرَجٌ، فَأَتَاہُ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنِیْ زَنَیْتُ فَأَقِمْ عَلَیَّ کِتَابَ اللّٰہِ، فَأَعْرَضَ عنَہُ، ثُمَّ أَتَاہُ الثَّانِیَۃَ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنِّیْ زَنَیْتُ فَأَقِمْ عَلَیَّ کِتَابَ اللّٰہِ، ثُمَّ أَتَاہُ الثَّالِثَۃَ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنِّی زَنَیْتُ فَأَقِمْ عَلَیَّ کِتَابَ اللّٰہِ، ثُمَّ أَتَاہُ الرَّابِعَۃَ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنِّیْ زَنَیْتُ فَأَقِمْ عَلَیَّ کِتَابَ اللّٰہِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّکَ قَدْ قُلْتَہَا أَرْبَعَ مَرَّاتٍ، فِیْمَنْ؟)) قَالَ: بِفُلَانَۃٍ، قَالَ: ((ھَلْ ضَاجَعْتَہَا؟)) قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: ((ھَلْ بَاشَرْتَہَا؟)) قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: ((ھَلْ جَامَعْتَہَا؟)) قَالَ: نَعَمْ، فَأَمَرَ بِہِ أَنْ یُرْجَمَ، قَالَ: ((فَأُخْرِجَ بِہِ إِلَی الْحَرَّۃِ۔)) فَلَمَّا رُجِمَ فَوَجَدَ مَسَّ الْحِجَارَۃِ جَزَعَ فَخَرَجَ یَشْتَدُّ فَلَقِیَہُ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ اُنَیْسٍ وَقَدْ أَعْجَزَ أَصْحَابَہُ فَنَزَعَ لَہُ بِوَظِیْفِ بَعِیْرٍ فَرَمَاہُ بِہِ فَقَتَلَہُ، قَالَ: ثُمَّ أَتَی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَذَکَرَ َذَالِکَ لَہُ فَقَالَ: ((ھَلَّا تَرَکْتُمُوْہُ لَعَلَّہ یَتُوْبُ فَیَتُوْبَ اللّٰہُ عَلَیْہِ۔)) قَالَ ھِشَامٌ: فَحَدَّثَنِیْیَزِیْدُ بْنُ نُعَیْمِ بْنِ ھَزّالٍ عَنْ اَبِیْہِ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ لِأَبِی حِیْنَ رَأٰہُ: ((وَاللّٰہِ یَاھَزَّالُ! لَوْکُنْتَ سَتَرْتَہُ بِثَوْبِکَ کَانَ خَیْرًا مِمَّا صَنَعْتَ بِہِ۔)) (مسند احمد: ۲۲۲۳۵)

۔ نعیم بن ہزال کہتے ہیں: ماعز بن مالک میرے ابا جان کی زیر پرورش تھا، اس نے قبیلہ کی ایک لونڈی سے زنا کر لیا، میرے ابا جان نے اس سے کہا: تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس چل اور آپ کو اپنے کیے پر مطلع کر، ممکن ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تیرے لیے بخشش کی دعا کر دیں، ان کا مقصد یہ تھا کہ شاید بچائو کی کوئی صورت نکل آئے، چنانچہ ماعز آپ کے پاس حاضر ہوا اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے زنا کا ارتکاب کیا ہے، آپ مجھ پر اللہ تعالیٰ کی کتاب کا حکم جاری فرمائیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے اعراض کر لیا، وہ دوسری جانب آ گیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں زنا کر بیٹھا ہوں، آپ مجھ پراللہ تعالیٰ کی کتاب کا حکم جاری فرمائیں، (آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رخ پھیر لیا)، وہ تیسری بار سامنے آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! مجھ سے زنا سرزد ہوا ہے، آپ مجھ پر اللہ تعالیٰ کی کتاب کا حکم نافذ کریں، (آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اعراض کیا)، پھر چوتھی مرتبہ وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! مجھ سے زنا سرزد ہوا ہے، آپ مجھ پر اللہ تعالیٰ کی کتاب کا حکم جاری کریں، اب کی بار نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تونے چار مرتبہ اعتراف کر لیا ہے، اب مجھے بتا کہ تو نے کس کے ساتھ زنا کیا ہے؟ اس نے کہا: فلاں عورت سے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تو اس کے ساتھ لیٹا ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ’کیا تو نے اس کے ساتھ مباشرت کی ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا آپ نے اس کے ساتھ زنا کیا ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں! پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حکم دیا کہ اس کو رجم کردیا جائے، پس اس کو حرّہ کی طرف لے جایا گیا، جب اسے پتھر زنی کی تکلیف ہوئی تو وہ بے سے ہو کر وہاں سے نکل کر بھاگا، آگے سے سیدنا عبد اللہ بن انیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اس کو ملے، اُدھر اس کو رجم کرنے والے اب عاجز آ چکے تھے، چنانچہ سیدنا عبد اللہ نے اونٹ کی پنڈلی کی ایک ہڈی لی اور اس کو مار دی، پس وہ فوت ہو گیا، پھر جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس کے بھاگ جانے کا واقعہ بیان کیا گیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نے اسے چھوڑ کیوں نہیں دیا، شاید وہ توبہ کر لیتا اور اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کرلیتا۔ نعیم بن ہزال نے اپنے ابا جان سے روایت کہ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو دیکھا تو فرمایا: اے ہزال! اگر تم نے اس کی پردہ پوشی کی ہوتی تو بہتر ہوتا، بہ نسبت اس کے جو آپ نے اس کو مشورہ دے کر اس کے ساتھ سلوک کیا ہے۔

Haidth Number: 6692
۔ (دوسری سند) نعیم بن ہزال سے روایت ہے کہ سیدنا ہزال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ماعز بن مالک کو کرائے پر رکھا اور ہزال کی فاطمہ نامی ایک لونڈی تھی،اس نے خاوند سے طلاق لے رکھی تھی اور وہ بکریاں چرایا کرتی تھی۔ ماعز نے اس سے برائی کر لی اور پھر سیدنا ہزال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بھی بتا دیا، انھوں نے اس کو دھوکہ دیا اور کہا:تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جا اورآپ کو اس وقوعے پر مطلع کر، ممکن ہے کہ تیرے بارے میں قرآن مجید نازل ہو اور اس طرح کوئی بہتر سبیل نکل آئے، جب اس نے تفصیل بتائی تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو رجم کرنے کا حکم دے دیا،پس اس کو رجم کیا جانے لگا، جب اس کو پتھر لگے تو وہ بھاگ پڑا، آگے سے ایک آدمی اونٹ کے جبڑے کییا پنڈلی کی ایک ہڈی لے کرآ رہا تھا، اس نے اس کو وہ ہڈی مار کر گرا دیا، بعد میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ’اے ہزال! تیرے لیے ہلاکت ہو، اگر تو نے اپنے کپڑے سے اس پر پردہ کیا ہوتا تو یہ تیرے لیے بہتر تھا۔

Haidth Number: 6693

۔ (۶۶۹۴) عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ قَالَ: أُتِیَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِمَاعِزِ بْنِ مَالِکٍ رَجُلٍ قَصِیْرٍ فِیْ إِزَارِہِ، مَا عَلَیْہِ رِدَائٌ قَالَ: وَرَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مُتَّکِیئٌ عَلٰی وِسَادَۃٍ عَلٰییَسَارِہِ، فَکَلَّمَہُ وَمَا أَدْرِیْ مَایُکَلِّمُہُ وَأَنَا بَعِیْدٌ مِنْہُ بَیْنِیْ وَبَیْنَہُ قَوْمٌ، فَقَالَ: ((اذْھَبُوْا بِہِ۔))، ثُمَّ قَالَ: ((رُدُّوْہُ۔)) فَکَلَّمَہُ وَأَنَا أَسْمَعُ فَقَالَ: ((اذْھَبُوْا بِہِ فَارْجُمُوْہُ۔))، ثُمَّ قَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَطِیْبًا وَأَنَا أَسْمَعُہُ فَقَالَ: ((أَ کُلَّمَا نَفَرْنَا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ خَلَفَ أَحَدُھُمْ لَہُ نَبِیْبٌ کَنَبِیْبِ التَّیْسِیَمْنَحُ إِحْدَاھُنَّ الْکُثْبَۃَ مِنَ اللَّبَنِ، وَاللّٰہِ! لَا اَقْدِرُ عَلٰی اَحَدِھِمْ اِلَّا نَکَّلْتُ بِہِ۔)) (مسند احمد: ۲۱۰۸۴)

۔ سیدنا جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ماعز بن مالک کو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لایا گیا،یہ ایک چھوٹے قد کا آدمی تھا اور اس نے صرف تہبندباندھا ہوا تھا، اس پر اوپر والی چادر نہیں تھی، اُدھر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تکیے پر اپنی بائیں جانب سے ٹیک لگائی ہوئی تھی، پس اس نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کلام کیا، لیکن میں دور تھا اور میرے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے درمیان لوگ بھی حائل تھے، اس لیے مجھے پتہ نہ چل سکا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے بارے میں فرمایا: ’اس کو لے جائو۔ پھر فرمایا: اس کو واپس لائو۔ اس نے پھر بات کی اور میں سن رہا تھا، اب کی بار آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو لے جائو اور سنگسار کر دو۔ پھر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھڑے ہو کر خطاب کیا اور فرمایا: جب ہم اللہ تعالیٰ کی راہ میں جاتے ہیں اور لوگوں میں سے ایک آدمی پیچھے رہ جاتا ہے تو وہ اپنی خواہش کی شدت کو پورا کر نے کے لئے بکرے کی سی آواز نکالتا ہے اور معمولی سا دورہ دے کر ایک عورت کو پھنسا لیتا ہے،اللہ کی قسم! جب کسی ایسے شخص پر قدرت پا لوں گا تو اسے عبرت ناک سزا دوں گا۔

Haidth Number: 6694
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے اس طرح بھی روایت ہے کہ ماعز بن مالک ،نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور زنا کا اعتراف کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا چہرہ پھیر لیا، لیکن وہ اُس طرف سے آگیا اور پھر زنا کا اعتراف کیا اور پھر بار بار اعتراف کیا، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو سنگسار کرنے کا حکم دیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتلایا گیا کہ اس کو سنگسار کیا جا چکا ہے، پس آپ کھڑے ہوئے، اللہ تعالیٰ کی حمدو ثناء بیان کی اورپھر فرمایا: ان لوگوں کاکیا بنے گا کہ جب ہم اللہ تعالیٰ کی راہ میں جاتے ہیں تو کوئی آدمی پیچھے رہ جاتا ہے تو وہ اپنی خواہش کی شدت کو پورا کر نے کے لئے بکرے کی سی آواز نکالتا ہے اور تھوڑا سا دورہ دے کر ایک عورت کو پھنسا لیتا ہے،اللہ کی قسم! اگر اللہ تعالی نے مجھے کسی ایسے شخص پر قدرت دی تو میں اس کو لوگوں کے لیے عبرت بناؤں گا۔

Haidth Number: 6695
۔ سیدنا جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ایک کوتاہ قد آدمی لایا گیا، اس کی حالت پراگندہ تھی، وہ مضبوط پٹھوں اور گٹے بدن والا تھا، اس نے تہبند پہنا ہوا تھا اور اس نے زنا کا ارتکاب کیا ہوا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو مرتبہ اس کو ردّ کر دیا، پھر اس کے بارے میں حکم دیا اور اس کو رجم کیا گیا، … سابقہ روایت کی طرح کی روایت ذکر کی…، سعید بن جبیر نے اپنی حدیث میںیہ الفاظ نقل کیے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کوچار مرتبہ ردّ کیا تھا۔

Haidth Number: 6696
۔ سیدنا جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ماعز بن مالک کو رجم کیا، راوی نے کوڑوں کا ذکر نہیں کیا۔

Haidth Number: 6697

۔ (۶۶۹۸)۔ عَنْ خَالِدِ بْنِ الْلَجْلَاجِ أَنَّ أَبَاہُ حَدَّثَہُ قَالَ: بَیْنَمَا نَحْنُ فِی السُّوْقِ إِذْ مَرَّتِ امْرَأَۃٌ تَحْمِلُ صَبِیًّا فَثَارَ النَّاسُ وَثُرْتُ مَعَہُمْ، فَانْتَہَیْتُ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھُوَ یَقُوْلُ لَھَا: ((مَنْ اَبُوْ ھٰذَا؟)) فَسَکَتَتْ، فَقَالَ: ((مَنْ اَبُوْ ھٰذَا؟)) فَسَکَتَتْ،فَقَالَ شَابٌّ بِحِذَائِھَا: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّہَا حَدِیْثَۃُ السِّنِّ، حَدِیْثَۃُ عَہْدٍ بِخَزْیَۃٍ، وَاِنَّہَا لَمْ تُخْبِرْکَ وَأَنَا أَبُوْہُ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! فَالْتَفَتَ إِلٰی مَنْ عِنْدَہُ کَأَنَّہُ یَسْأَلُھُمْ عَنْہُ، فَقَالُوْا: مَا عَلِمْنَا اِلَّا خَیْرًا أَوْ نَحْوَ ذٰلِکَ، فَقَالَ لَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَحْصَنْتَ؟)) قَالَ: نَعَمْ، فَأَمَرَ بِرَجْمِہِ فَذَھَبْنَا فَحَفَرْنَا لَہُ حَتّٰی أَمْکَنَّا وَرَمَیْنَاہُ بِالْحِجَارَۃِ حَتّٰی ھَدَأَ، ثُمَّ رَجَعْنَا اِلٰی مَجَالِسِنَا فَبَیْنَمَا نَحْنُ کَذَالِکَ اِذَا اَنَا بِشَیْخٍیَسْأَلُ عَنِ الْفَتٰی فَقُمْنَا اِلَیْہِ فَأَخَذْنَا بِتَلَابِیْبِہِ فَجِئْنَا بِہِ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقُلْنَا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اِنَّ ھٰذَا جَائَ یَسْأَلُ عَنِ الْخَبِیْثِ، فَقَالَ: ((مَہْ لَھُوَ أَطْیَبُ عِنْدَ اللّٰہ رِیْحًا مِنَ الْمِسْکِ۔)) قَالَ: فَذَھَبْنَا فَأَعَنَّاہُ عَلٰی غُسْلِہِ وَتَکْفِیْنِہِ وَحَفَرْنَا لَہُ، وَلَمْ أَدْرِ أَذَکَرَ الصَّلَاۃَ أَمْ لَا۔ (مسند احمد: ۱۶۰۳۰)

۔ لجلاج سے روایت ہے، وہ کہتا ہے: ہم بازار میں تھے، وہاںسے ایک عورت گزری، اس نے ایک بچہ اٹھائے ہوئے تھا، لوگ اس کی طرف کود پڑے اور میں بھی ان کے ساتھ کود پڑا، جب میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس خاتون سے پوچھ رہے تھے: اس بچے کا باپ کون ہے۔ وہ خاموش رہی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر فرمایا: بتا اس کا باپ کون ہے؟ وہ پھر خاموش رہی، اتنے میں اس کے سامنے کھڑے ہوئے ایک نوجوان نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ خاتون نوعمر ہے اور اس کا رسوا کن معاملہ بھی ابھی ابھی پیش آیا ہے، اے اللہ کے رسول! میں اس بچے کا باپ ہوں، مجھ سے اس کے ساتھ برائی ہو گئی ہے۔آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حاضرین کی طرف متوجہ ہوئے، گویا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان سے اس کے متعلق مشورہ لے رہے تھے، لوگوں نے کہا: ہم تو اس کے بارے میں صرف خیر و بھلائی کی بات ہی جانتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس نوجوان سے پوچھا: کیا تو شادی شدہ ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں میں شادی شدہ ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے رجم کر نے کا حکم دیا، پس ہم گئے، اس کے لئے گڑھا کھودا اور جب ہم نے اس پر قدرت پا لی تو اس پر پتھر بر سائے، یہاں تک کہ اس کا دم نکل گیا، پھر ہم واپس آ کر اپنی مجلس میں بیٹھ گئے، اس دوران میں نے ایک بوڑھا آدمی دیکھا، وہ اس نوجوان کے متعلق پوچھ رہا ہے، ہم نے اسے اس کے گریبان سے پکڑ لیا اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لے آئے اور ہم نے کہا اے اللہ کے رسول! یہ بوڑھا اس خبیث نوجوان کے بارے میں پوچھتا پھرتا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایسی باتوں سے باز آ جاؤ،وہ جوان تو اللہ تعالیٰ کے نزدیک کستوری سے بھی زیادہ عمدہ مہک والا ہے۔ جونہی ہم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کییہ بات سنی تو ہم گئے اور اس کے غسل اور کفن میں تعاون کیا، پھر اس کے لیے قبر تیار کی،یہ مجھے معلوم نہیں ہے کہ نماز جنازہ پڑھنے کا ذکر کیا تھا یا نہیں۔

Haidth Number: 6698
۔ سیدنا واثلہ بن اسقع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں ایک دن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس موجود تھا، آپ کے پاس ایک آدمی آیا اور اس نے کہا: میں اللہ تعالیٰ کی حدود میں سے ایک حد کو پہنچا ہوں، لہٰذا آپ اللہ تعالیٰ کی حد کو مجھ پر قائم کر دیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے اپنا رخ پھیرلیا، پھر اس نے دوسری بار آ کر اقرار کیا، لیکن اس بار بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا چہرہ پھیر لیا، پھر اس نے تیسری بار آ کر اعتراف کیا، لیکن اس بار بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے اپنا رخ موڑ لیا، اتنے میں نماز کے لیے اقامت کہہ دی گئی، جب اس نے نماز ادا کرلی تو وہ چوتھی مرتبہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا : میں اللہ تعالی کی حدود میں سے ایک حد کو پہنچا ہوں، آپ اللہ کی اس حد کو مجھ پر نافذ کریں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے بلایا اور فرمایا: کیا تو نے ابھی ابھی اچھی طرح وضو کر کے ہمارے ساتھ نماز نہیں پڑھی؟ اس نے کہا: جی کیوں نہیں،یہ عمل کیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر تو چلا جا، یہ عمل تیرا کفارہ ہے۔

Haidth Number: 6709
۔ سیدنا ابو امامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے ، پھر سابقہ حدیث سے ملتی جلتی حدیث بیان کی، البتہ اس میں ہے: کیا اس طرح ہوا کہ تو اپنے گھر سے نکلا، وضو کیا اور اچھی طرح وضو کیا اور ہمارے ساتھ نماز پڑھی؟ اس آدمی نے کہا: جی کیوں نہیں، ایسے ہی کیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی نے تیرا گناہ یا تیری حد کو معاف کر دیا ہے۔

Haidth Number: 6710
۔ سیدنا ابو امیہ مخزومی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ایک چور لایا گیا، اس نے چوری کا اعتراف تو کیا، لیکن اس کے پاس سامان نہیں تھا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: میرا خیال ہے تو نے چوری نہیں کی۔ اس نے کہا: کیوں نہیں، میں نے چوری کی ہے،دو یا تین مرتبہ ایسے ہی کہا گیا، پھر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کا ہاتھ کاٹ دو اور پھر اس کو میرے پاس لے آؤ۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: تو کہہ: أَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ وَأَتُوْبُ إِلَیْہِ (میں اللہ سے بخشش طلب کرتا ہوں اور اس کی طرف توبہ کرتاہوں)۔ اس نے کہا: أَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ وَأَتُوْبُ إِلَیْہِ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! تو اس کی توبہ قبول فرما۔

Haidth Number: 6763
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شراب پئے اسے کوڑے مارو، اگر وہ دوبارہ پئے تو پھر کوڑے لگاؤ، اگر وہ سہ بارہ پئے تو پھر کوڑے مارو اور اگر وہ چوتھی مرتبہ پئے تو پھر تم اس کو قتل کر دو۔ وکیع نے اپنی حدیث میں کہا کہ عبد اللہ نے کہا: میرے پاس اس آدمی کو لائو جس نے چوتھی مرتبہ شراب پی ہو،مجھ پر یہ تمہارا ذمہ ہوگا کہ میں اسے قتل کر دوں گا۔

Haidth Number: 6787
۔ سیدنا معاویہ بن ابی سفیان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شراب پئے اسے حد لگائو، اگر وہ پھر پئے تو پھر حد لگائو، اگر وہ پھر پی لے تو اسے حد لگائو، لیکن اگر وہ چوتھی مرتبہ شراب نوشی کرے تو تم اسے قتل کر دو۔

Haidth Number: 6788
۔ صحابی رسول سیدنا شرحبیل بن اوس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شراب پئے اسے کوڑے لگائو، اگر وہ پھر پئے تو پھر کوڑے لگائو، اگر وہ پھر پی لے تو اسے حد لگائو، لیکن اگر وہ پھر بھی شراب نوشی کرے تو تم اسے قتل کر دو۔

Haidth Number: 6789
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شراب پئے اسے کوڑے لگائو، اگر پھر پئے تو تم اسے حد لگائو، اگر وہ پھر پئے تو اسے حد لگائو۔ چوتھییا پانچویں مرتبہ فرمایا: اگر وہ پھر پئے تو تم اس کو قتل کر دو۔

Haidth Number: 6790
۔ سیدنا شرید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب کوئی آدمی شراب پئے تو اس کو کوڑے لگاؤ، اگر وہ پھر پئے تو پھر کوڑے لگاؤ، اگر وہ پھر پئے تو پھر کوڑے لگاؤ۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چار یا پانچ دفعہ ایسے ہی فرمایا اور پھر فرمایا: اگر وہ پھر شراب پئے تو اس کو قتل کر دو۔

Haidth Number: 6791
۔ ابو بشر کہتے ہیں: میں نے یزید بن ابی کبشہ سے سنا، وہ شام میں خطبہ دے رہے تھے، اس دوران انھوں نے کہا: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ایک صحابی سے سنا، وہ عبد الملک بن مروان کو شراب کے بارے میں بتارہے تھے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے شراب کے بارے میں فرمایا: اگر کوئی آدمی شراب پئے تو اسے کوڑے لگائو، اگر پھر وہ پیئے تو پھر اسے کوڑے لگائو، اگر وہ چوتھی مرتبہ پئے تو اسے قتل کر دو۔

Haidth Number: 6792
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے شراب پی، اس کو کوڑنے لگاؤ، پھر جب اس نے شراب پی، تو تم پھر اس کو کوڑے لگاؤ، پھر اگر اس نے شرا ب پی تو تم اس کو کوڑے لگاؤ، اگر وہ چوتھی مرتبہ شراب پیتا ہے تو اس کو قتل کر دو۔

Haidth Number: 6793
۔ (دوسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر کوئی شراب پئے تو اسے حد لگائو، پھر اگر وہ پئے تو اسے حد لگائو، اگر وہ چوتھی مرتبہ پئے تو اس کی گردن اڑا دو۔ امام زہری کہتے ہیں کہ رسو ل اکرم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس چوتھی مرتبہ ایک آدمی کو لایا گیا،وہ نشے میں تھا، لیکن آپ نے اسے چھوڑدیا۔

Haidth Number: 6794

۔ (۶۸۱۲)۔ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ثَنَا مَعْمَرٌ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ أَنْبَأَنَا الزُّھْرِیُّ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُسَیْنٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَالِسًا فِیْ نَفَرٍ مِنْ اَصْحَابِہٖقَالَعَبْدُ الرَّزَّاقِ: مِنَ الْأَنْصَارِ، فَرُمِیَ بِنَجْمٍ عَظَیِمٍ فَاسْتَنَارَ، قَالَ: ((مَاکُنْتُمْ تَقُوْلُوْنَ إِذَا کَانَ مِثْلُ ھٰذَا فِی الْجَاھِلِیَّۃِ؟)) قَالَ: کُنَّا نَقُوْلُ: یُوْلَدُ عَظِیْمٌ أَوْ یَمُوْتُ عَظِیْمٌ، قُلْتُ لِلزُّھْرِیِّ: أَکَانَیُرْمٰی بِہَا فِی الْجَاھِلِیَّۃِ؟ قَالَ: نَعَمْ، وَلٰکِنْ غُلِّظَتْ حِیْنَ بُعِثَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((فَاِنَّہُ لَا یُرْمٰی بِہَا لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَیَاتِہِ وَلٰکِنَّ رَبَّنَا تَبَارَکَ اسْمُہُ اِذَا قَضٰی أَمْرًا سَبَّحَ (وَفِیْ لَفْظٍ: سَبَّحَہُ) حَمَلَۃُ الْعَرْشِ ثُمَّ سَبَّحَ أَھْلُ السَّمَائِ الَّذِیْنَیَلُوْنَہُمْ حَتّٰی بَلَغَ التَّسْبِیْحُ ھٰذِہٖالسَّمَائَالدُّنْیَا، ثُمَّ یَسْتَخْبِرُ أَھْلُ السَّمَائِ الَّذِیْنَیَلُوْنَ حَمَلَۃَ الْعَرْشِ فَیَقُوْلُ الَّذِیْنَ یَلُوْنَ حَمَلَۃَ الْعَرْشِ لِحَمَلَۃِ الْعَرْشِ: مَاذَا قَالَ رَبُّکُمْ؟ فَیُخْبِرُوْنَہُمْ، وَیُخْبِرُ أَھْلُ کُلِّ سَمَائٍ سَمَائً حَتّٰییَنْتَہِیَ الْخَبْرُ اِلٰی ھٰذِہِ السَّمَائِ وَیَخْطِفُ الْجِنُّ السَّمْعَ فَیُرْمَوْنَ، فَمَا جَائُ وْا بِہِ عَلٰی وَجْہِہِ فَہُوَ حَقٌّ وَلٰکِنَّہُمْ یَقْذِفُوْنَ وَیَزِیْدُوْنَ۔)) (وَفِیْ لَفْظٍ: وَیَنْقُصُوْنَ) قَالَ عَبْدُ اللّٰہِ: (یَعْنِی ابْنَ الْاِمَامِ اَحْمَدَ) قَالَ اَبِیْ: قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: وَیَخْطِفُ الْجِنُّ وَیُرْمَوْنَ۔ (مسند احمد: ۱۸۸۲)

۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صحابہ کی جماعت میں جلوہ افروز تھے، عبد الرزاق نے کہا:یہ انصاری لوگ تھے، جن کے ساتھ آپ بیٹھے ہوئے تھے، اتنے میں ایک بہت بڑا ستارہ مارا گیا، اس سے روشنی پھیل گئی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب جاہلیت میں ایسا ہوتا تھا تو تم کیا کہتے تھے؟ انہوں نے کہا: ہم کہا کرتے تھے کہ یا تو کوئی عظیم آدمی پیدا ہوا ہے یا کوئی عظیم انسان فوت ہوا ہے۔ میں نے زہری سے کہا: کیا جاہلیت میں بھی ستارے مارے جاتے تھے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، لیکن جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو مبعوث کیا گیا تو ان میں شدت آگئی۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ ستارے کسی کی موت و حیات کی وجہ سے نہیں مار جاتے، اس کی وجہ یہ ہے کہ جب ہمارا ربّ تبارک و تعالیٰ جب کسی کام کا فیصلہ کرتا ہے تو حاملینِ عرش فرشتے سبحان اللہ کہتے ہیں، پھر ان کے نزدیک والے آسمان کے فرشتے سبحان اللہ کہتے ہیں،یہاں تک کہ یہ سبحان اللہ کیدلنواز صدا آسمان دنیا تک پھیل جاتی ہے، پھر آسمان والے فرشتے، اپنے قریب والے عرش بردار فرشتوں سے اطلاع حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ عرش بردار فرشتوں کے قریب والے ان سے دریافت کرتے ہیں۔ تمہارے رب نے کیا کہا ہے؟ وہ انہیں خبر دیتے ہیں اور ہر ایک آسمان والے فرشتے نچلے آسمان والوں کو بتاتے ہیں،یہاں تک کہ وہ خبر آسمانِ دنیا والے فرشتوں تک پہنچ جاتی ہے،اُدھر جن چوری کرتے ہوئے اس بات میں سے کچھ حصہ اچک لیتے ہیں اور ان پر ستارے کو گرایا جاتا ہے ،جو وہ بچ بچا کر بات لے آتے ہیں، وہ تو حق ہوتی ہے، لیکن اس میں جھوٹ ملاتے ہیں اور زیادتی کرتے ہیں اور ایک روایت کے مطابق اس میں کمی کرتے ہیں۔ عبد الرزاق نے کہا: جن وحی کی بات کو اچک لیتے ہیں، لیکن پھر ان پر ستارے کو گرا دیا جاتا ہے۔

Haidth Number: 6812
۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جن وحی سن لیا کرتے تھے اور ایک بات سن کر اس کے ساتھ دس باتوں کا ضافہ کرتے تھے، جو کچھ سنا ہوتا تھا وہ سچ ہوتا تھا اور جو اپنی طرف سے اضافہ کرتے تھے، وہ باطل ہوتا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پہلے شہاب ثاقب نہیں گرتے تھے، جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو مبعوث کیا گیا تو جنوں میں سے جو بھی اپنے ٹھکانے پر آتا تھا،شہاب ثاقب جس کو لگتا اسے جلا دیتا تھا، انہوں نے ابلیس سے اس کی شکایت کی، اس نے کہا: ضرورکوئی نئی صورت پیدا ہو گئی ہے، تب ہی ایسے ہو رہا ہے، اس نے تحقیق کے لیے اپنے لشکر پھیلا دئیے، اچانک انہوں نے دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دو پہاڑوں کے درمیان نخلہ وادی میں نماز ادا کر رہے ہیں، وہ ابلیس کے پاس آئے اور اسے اس کی اطلاع دی، اس نے کہا: یہی وہ واقعہ ہے جو زمین میں نیا رونما ہوا ہے۔

Haidth Number: 6813
۔ زوجۂ رسول سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ لوگوں نے رسو ل اکرم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کاہنوں کے متعلق دریافت کیاآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: ان کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کبھی کبھییہ ایسی بات کہہ جاتے ہیں، جو سچ ہوتی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ حق بات ہوتی ہے، جس کو جن اچک لیتا ہے، پھر وہ اپنے دوست کے کان میں اس طرح کڑ کڑاتے ہیں، جیسے مرغی کرتی ہے اور وہ اس میں سو جھوٹ ملاتے ہیں۔

Haidth Number: 6814
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دنیاساری کی ساری متاع ہے اور دنیا کا بہترین سرمایہ نیک عورت ہے۔

Haidth Number: 6844
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چار وجوہات کی بنا پر عورتوں سے نکاح کیا جاتا ہے، مال، جمال، حسب اور دین، تو دین والی کے ساتھ کامیاب ہو، تیرے ہاتھ خاک آلود ہو جائیں۔

Haidth Number: 6845
۔ سیدنا ابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک عورت سے تین خصلتوں میں سے کسی ایک کی وجہ سے نکاح کیا جاتا ہے، عورت سے اس کے مال کی وجہ سے شادی کی جاتی ہے، ایک عورت سے اس کے حسن و جمال کی وجہ سے نکاح کیا جاتا ہے اور ایک عورت سے اس کے دین کی وجہ سے نکاح کیا جاتا ہے، تیرا دایاں ہاتھ خاک آلود ہو جائے تو دین اور اخلاق والی خاتون کو منتخب کر لے۔

Haidth Number: 6846
Haidth Number: 6847
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عورت سے اس کے دین، اس کے مال اور اس کے جمال کی وجہ سے نکاح کیا جاتا ہے، تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں، تو دین والی کو لازم پکڑ۔

Haidth Number: 6848