Blog
Books
Search Hadith

ہدیہ اور ہبہ کا بدلہ دینا

860 Hadiths Found
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((مَنْ اُعْطِیَ عَطَائً فَوَجَدَ فَلْیَجْزِ بِہٖ،فَاِنْلَّمْیَجِدْ فَلْیُثْنِ بِہٖ،فَمَنْاَثْنٰی بِہٖفَقَدْشَکَرَہٗوَمَنْکَتَمَہٗفَقَدْکَفَرَہٗ۔)) جسکوکوئی چیز دی جائے اور وہ بدلہ دینے کی طاقت رکھتا ہو تو وہ بدلہ دے، اگر اسے اتنی طاقت نہ ہو تو وہ اس کی تعریف کر دے، جس نے تعریف کی، اس نے شکر ادا کیا اور جس نے اس کو چھپایا، اس نے ناشکری کی۔ (ابوداود: ۴۸۱۳، ترمذی: ۲۰۳۴)

Haidth Number: 6275
۔ سیدنا عمرو بن خارجہ خشنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں خطبہ دیا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی سواری پر سوار تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سواری جگالی کر رہی تھی اوراس کا لعاب میرے کندھوں پر بہہ رہا تھا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی نے میراث سے ہر انسان کا حصہ مقرر کر دیا ہے، اس لیے کسی وارث کے لئے وصیت کرنا جائز نہیں ہے۔

Haidth Number: 6332
۔ سیدنا ابو امامہ باہلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے ، وہ کہتے ہیں: میں نے حجۃ الوداع والے سال خطبہ میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعالیٰ نے ہرحقدار کو اس کا حق دے دیا ہے، پس وارث کے لئے وصیت جائز نہیں ہے۔ … الحدیث

Haidth Number: 6333
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہم جو انبیاء کی جماعت ہیں،ہمارا کوئی وارث نہیں بنتا، میں اپنے عاملوں اور بیویوں کے اخراجات کے بعد جو کچھ چھوڑوں، وہ صدقہ ہو گا۔

Haidth Number: 6347
۔ (دوسری سند)رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرے وارث دینار و درہم کی صورت میں میری میراث سے حاصل نہیں کر سکتے، میں اپنی بیویوں اور زمین کے عاملوں کے خرچے کے بعد جو کچھ ترک کر کے جاؤں، وہ صدقہ ہو گا۔

Haidth Number: 6348
۔ سیدنا ابو سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: جب آپ فوت ہوں گے تو آپ کا وارث کون ہوگا؟ انہوں نے کہا: میری اولاد اور میری بیوی، سیدہ نے کہا: پھر ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے وارث کیوں نہیںبن سکتے؟ انہوں نے کہا:کیونکہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایاکہ بیشک نبی کا وارث نہیں بنا جاتا۔ ہاں میں (ابو بکر) ان کی کفالت کروں گا کہ جن کی کفالت رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کیا کرتے تھے اور میں ہر اس شخص پر خرچ کروں گا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جس پر خرچ کیا کرتے تھے۔

Haidth Number: 6349
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وفات پاگئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ازواج مطہرات نے چاہا کہ سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف بھیجیں، تاکہ وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اپنی میراث کا مطالبہ کر سکیں، سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے ان سے کہا کہ کیا تمہیں معلوم نہیں ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا تھا کہ ہمارے وارث نہیں بنتے، ہم جو کچھ چھوڑکر جاتے ہیں، وہ صدقہ ہوتا ہے۔

Haidth Number: 6350
۔ سیدنا مالک بن اوس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے سنا کہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا عبد الرحمن بن عوف، سیدنا طلحہ، سیدنا زبیر اور سیدنا سعد سے مخاطب ہو کر کہا: میں تمہیں اس اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں کہ جس کے حکم کے آسرے پر آسمان و زمین قائم ہیں، کیا تم جانتے ہو کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا تھا کہ ہماری وراثت نہیں ہوتی، ہم جو کچھ چھوڑ کر جاتے ہیں، وہ صدقہ ہوتا ہے۔ ان سب نے کہا: جی ہاں، ہم نے سنا ہے۔

Haidth Number: 6351
۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ایکیا دو مرتبہ بیان کیا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو حاکم اور فیصل لوگوں کے درمیان فیصلہ کرتا ہے، قیامت والے دن اسے روک لیا جائے گا اور فرشتہ اسے گردن سے پکڑ کر دوزخ کے بالکل قریب لا کر کھڑا کر دے گا، پھر وہ فرشتہ سر اٹھا کر اللہ تعالی کی جانب دیکھے گا، اگر اللہ تعالییہ کہہ دے گا کہ اس کو پھینک دے تو وہ فرشتہ اسے دوزخ میں پھینک دے گا اوروہ چالیس سال تک گرتا رہے گا۔

Haidth Number: 6397
۔ سیدنا ابو ایوب انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قاضی جب فیصلہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ کا ہاتھ اس کے ساتھ ہوتا ہے اور اسی طرح جب کوئی آدمی مال تقسیم کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ کا ہاتھ اس کے ساتھ ہوتا ہے۔ (یعنی جب تک وہ انصاف کرتے رہتے ہیں)۔

Haidth Number: 6398
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ وہ کون لوگ ہیں جو روزِ قیامت اللہ تعالی کے سائے کی طرف سبقت لے جانے والے ہوں گے؟ لوگوں نے کہا: اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ وہ لوگ ہیں جب انہیں حق ملے تو اسے قبول کرتے ہیںاور جب ان سے حق کا سوال کیا جائے تو وہ اس کو خرچ کرتے ہیں اور جب لوگوں کے لئے فیصلہ کرتے ہیں تو ایسے فیصلہ کرتے ہیں، جیسے وہ اپنے نفسوں کے لیے کر رہے ہوں۔

Haidth Number: 6399
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دنیا میں انصاف کرنے والے روز قیامت اللہ تعالی کے سامنے موتیوں کے منبروں پر جلوہ افروز ہوں گے، اس وجہ سے کہ انھوں نے دنیا میںانصاف کیا تھا۔

Haidth Number: 6400
۔ (دوسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: انصاف کرنے والے قیامت والے دن اللہ تعالیٰ کی دائیں جانب نور کے منبروں پر ہوں گے، جبکہ اللہ تعالی کے دونوں ہاتھ دائیں ہی ہیں،یہ وہ لوگ ہوں گے جو اپنے فیصلوں میں، اپنے اہل و عیال کے حق میں اور اپنے ما تحت امور اور افراد کے حق میں انصاف کرتے ہوں گے۔

Haidth Number: 6401
۔ سیدنا معقل بن یسار مزنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے لوگوں کے ما بین کوئی فیصلہ کرنے کا حکم دیا، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں اچھے انداز میںفیصلہ نہیں کر سکتا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی اس وقت تک قاضی کے ساتھ ہوتا ہے، جب تک وہ ظلم نہ کرے۔

Haidth Number: 6402
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب کوئی آدمی حق کو دیکھ لے یا اس پر موجود ہو یا اس کو سن لے تو لوگوں کی ہیبت اس کو اس چیز سے نہ روکنے پائے کہ وہ حق بات بیان کرے۔ ابو سعید نے کہا: میں چاہتا ہوں کہ میں نے یہ حدیث نہ سنی ہوتی۔

Haidth Number: 6430
۔ سیدنا زید بن خالد جہنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں بتلا نہ دوں کہ سب سے بہتر گواہ کون ہے، وہ وہ ہے جو مطالبہ کیے جانے سے پہلے گواہی دے دے۔

Haidth Number: 6431
Haidth Number: 6432
۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، جو آدمییہ شہادت دیتا ہے کہ اللہ تعالی ہی معبودِ برحق ہے اور میں محمد اللہ کا رسول ہوں، اس کا خون حلال نہیں ہے، ما سوائے تین افراد کے: (۱)اسلام کو چھوڑنے والا اور جماعت سے علیحدہ ہو جانے والا، (۲) شادی شدہ زانی اور (۳) جان کے عوض قتل کیا جانے والا۔

Haidth Number: 6461
۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو مسلمان یہ شہادت دیتا ہے کہ اللہ تعالی ہی معبودِ برحق ہے اور میں اللہ کا رسول ہوں، اس کا خون حلال نہیں ہے، ما سوائے تین صورتوں کے: (۱) شادی شدہ زانی، (۲) قتل کے عوض قتل کیا جانے والا اور (۳) دین کو چھوڑ کر جماعت سے الگ ہو جانے والا۔

Haidth Number: 6462
۔ سیدنا عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان آدمی کا خون بہانا حلال نہیں ہے، ما سوائے اس آدمی کے جوکسی مسلمان کو قتل کر دے، تو اس کو قصاص میں قتل کیا جائے یا اس آدمی کے جو شادی شدہ ہونے کے باوجود زنا کرتا ہے، یا اس آدمی کے جو اسلام لانے کے بعد مرتد ہو جاتا ہے۔

Haidth Number: 6463
۔ سیدنا عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے بھی روایت ہے کہ رسول اللہ V نے فرمایا: جس نے کسی مسلمان کی جانب قتل کے ارادہ سے لوہے کے ساتھ اشارہ کیا تو اس کے خون کا ضیاع ثابت ہو جائے گا (یعنی اس کی حرمت ختم ہو جائے اور دفاع میں اس کو قتل کرنا جائز ہو جائے گا)۔

Haidth Number: 6464
۔ سیدنا ابو برزہ اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ بڑے سخت لہجے میں بات کی، سیدنا ابوبرزہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: کیا میں اس کی گردن نہ اڑا دوں۔ لیکن سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان کو ڈانٹا اور کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بعد یہ چیز کسی کے لیے جائز نہیں ہے۔

Haidth Number: 6465

۔ (۶۶۳۴)۔ عَنْ اَبِیْ ظَبْیَانَ الْجَنْبِیِّ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَابِ اُتِیَ بِامْرَأَۃٍ قَدْ زَنَتْ فَأَمَرَ بِرَجْمِہَا فَذَھَبُوْا بِہَا لِیَرْجُمُوْھَا فَلَقِیَہُمْ عَلِیٌّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَقَالَ: مَا ھٰذِہِ؟ قَالُوْا: زَنَتْ فَأَمَرَ عُمَرُ بِرَجْمِہَا فَانْتَزَعَہَا عَلِیٌّ مِنْ أَیْدِیْہِمْ وَ رَدَّھُمْ، فَرَجَعُوْا إِلٰی عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، فَقَالَ: مَا رَدَّکُمْ؟ فَقَالُوْا: رَدَّنَا عَلِیٌ، فَقَالَ: مَا فَعَلَ ھٰذَا عَلِیٌّ اِلَّا لِشَیْئٍ قَدْ عَلِمَہُ، فَأَرْسَلَ إِلٰی عَلِیٍّ فَجَائَ وَھُوَ شِبْہُ الْمُغْضَبِ، فَقَالَ: مَا لَکَ رَدَدْتَ ھٰؤُلَائِ؟ قَالَ: اَمَا سَمِعْتَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَۃٍ، عَنِ النَّائِمِ حَتّٰییَسْتَیْقِظَ، وَعَنِ الصَّبِیِّ حَتّٰییَکْبَرَ، وَعَنِ الْمُبْتَلٰی حَتّٰییَعْقِلَ؟)) قَالَ: بَلٰی، قَالَ عَلِیٌّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: فَاِنَّ ھٰذِہٖمُبْتَلَاۃُ بَنِیْ فُلَانٍ فَلَعَلَّہُ أَتَاھَا وَھُوَ بِہَا، فَقَالَ: عُمَرُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: لَا أَدْرِیْ، قَالَ: وَأَنَا لَا أَدْرِیْ، فَلَمْیَرْجُمْہَا۔ (مسند احمد: ۱۳۲۸)

۔ ابو ظبیان جنبی سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس ایک عورت لائی گئی، اس نے زنا کا ارتکاب کیا تھا، پس انہوں نے اس کو رجم کرنے کا حکم دیا، لوگ اسے رجم کرنے کے لیے لے گئے،جب ان کی سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ملاقات ہوئی انھوں نے پوچھا:یہ کیا کرنے جارہے ہو؟ انہوں نے کہا: اس نے زنا کیا ہے اور سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اسے رجم کر نے کا حکم دیا ہے، سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے وہ عورت ان کے ہاتھوں سے چھڑائی اور لے جانے والوں کو واپس لوٹا دیا، جب وہ لوٹ کر سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آئے تو انہوں نے کہا: کیوں واپس آ گئے ہو؟ انہوں نے کہا: سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ہمیں واپس بھیج دیا ہے۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے فرمایا: تو پھر سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کسی سبب کے علم کی بنا پر ایسا کیا ہو گا۔ پھر سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بلا بھیجا، جب وہ آئے تو ایسے لگ رہا تھا کہ وہ غصے میں ہیں، انھوں نے کہا: اے علی! تمہیں کیا ہواہے کہ ان کو واپس لوٹا دیا ہے؟ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: کیا تم نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا یہ فرمان نہیں سنا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تین قسم کے لوگوں سے قلم اٹھا لیا گیا ہے، (۱) سوئے ہوئے سے جب تک کہ وہ بیدار نہ ہو جائے، (۲) بچے سے جب تک وہ بالغ نہ ہو جائے اور (۳) پاگل سے جب تک وہ عقلمند نہ ہو جائے۔ ؟ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: کیوں نہیں ضرور سن رکھی ہے۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا:یہ بنی فلاں قبیلہ کی کم عقل خاتون ہے، ممکن ہے متعلقہ مرد نے اس سے اس وقت زنا کیا ہو جب یہ جنون کی حالت میں ہو، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: مجھے تو معلوم نہیں، سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا:یہ تو مجھے بھی معلوم نہیں اور سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اسے رجم نہ کیا تھا۔

Haidth Number: 6634

۔ (۶۶۳۵)۔ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ عَنْ اَبِیْہِ قَالَ: خَرَجَتِ امْرَأَۃٌ اِلَی الصَّلَاۃِ فَلَقِیَہَا رَجُلٌ فَتَجَلَّلَہَا بِثِیَابِہِ فَقَضٰی حَاجَتَہُ مِنْہَا وَذَھَبَ، وَانْتَہٰی اِلَیْہَا رَجُلٌ فَقَالَتْ لَہُ: اِنَّ الرَّجُلَ فَعَلَ بِیْ کَذَا وَکَذَا، فَذَھَبَ الرَّجُلُ فِیْ طَلْبِہِ، فَجَائُ وْا بِالرَّجُلِ الَّذِیْ ذَھَبَ فِیْ طَلْبِ الرَّجُلِ الَّذِیْ وَقَعَ عَلَیْہَا، فَذَھَبُوْا بِہِ اِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَتْ: ھُوَ ھٰذَا فَلَمَّا أَمَرَ النَّبِیُّ بِرَجْمِہِ، قَالَ الَّذِیْ وَقَعَ عَلَیْہَا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اَنَا ھُوَ، فَقَالَ لِمَرْأَۃٍ: ((اذْھَبِیْ فَقَدْ غَفَرَ اللّٰہُ لَکِ۔)) وَقَالَ لِلرَّجُلِ قَوْلًا حَسَنًا، فَقِیْلَ لَہُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَلَا تَرْجُمُہُ؟ فَقَالَ: ((لَقَدْ تَابَ تَوْبَۃً لَوْ تَابَہَا أَھْلُ الْمَدِیْنَۃِ لَقُبِلَ مِنْہُمْ۔)) (مسند احمد: ۲۷۷۸۲)

۔ سیدنا وائل بن حجر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک عورت نماز کی ادائیگی کے لئے گھر سے باہر نکلی، راستے میں اسے ایک آدمی ملا، اس نے اپنے کپڑوں سے اس کو ڈھانپ لیا اور اپنی حاجت پوری کر لی اور فرار ہو گیا،اس عورت کے پاس ایک آدمی پہنچا، اس عورت نے اس سے کہا: فلاں آدمی نے مجھ سے برائی کی ہے، وہ آدمی اس کی تلاش میں گیا اورلوگ اس کو پکڑ کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لے آئے، اس عورت نے بھی (غلطی سے) کہہ دیا کہ وہ یہی ہے، جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا تو وہ آدمی، جس نے واقعی اس عور ت سے برائی کی تھی، کھڑا ہوا اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول!اس سے برائی کرنے والا میں ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس خاتون سے فرمایا: تو چلی جا، اللہ تعالیٰ نے تجھے معاف کر دیا ہے۔ اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس آدمی کے حق میں اچھے کلمات ارشاد فرمائے، آپ سے کہا گیا: اے اللہ کے رسول! آپ اس کو رجم کیوں نہیں کرتے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس نے ایسی توبہ کی ہے اگر اس کی توبہ کو مدینہ والوں پر تقسیم کیا جائے تو ان سے بھی قبول کرلی جائے۔

Haidth Number: 6635
۔ سیدنا وائل بن حجر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عہد مبارک میں ایک عورت سے زنا بالجبر کیا گیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے حد روک لی اور جس مرد نے یہ برائی کی تھی، اس پر حد قائم کی، راوی نے اس بات کا ذکر نہیں کیا کہ اس خاتون کے لیے مہر مقرر کیا تھا یا نہیں۔

Haidth Number: 6636
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: نظر کے پیچھے نظر نہ لگانا، پہلی نظر تو معاف ہے، جبکہ دوسری کی تجھے اجازت نہیں۔

Haidth Number: 6656
۔ (دوسری سند)نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے علی! آپ کے لئے جنت میں ایک خزانہ ہے، تم جنت کے دونوں کناروں میں رہو گے، لہذا نظر کے پیچھے نظر نہ ڈالنا، بے شک تجھے پہلی نظر کی اجازت ہے، دوسری کی اجازت نہیں ہے۔

Haidth Number: 6657
۔ سیدنا بریدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے فرمایا: نظر کے پیچھے نظر نہ لگانا، پہلی نظر تو معاف ہے، جبکہ دوسری کی تجھے اجازت نہیں۔

Haidth Number: 6658
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آدم کے بیٹے پر اللہ تعالیٰ نے اس کے زنا کا حصہ لکھ دیا ہے، وہ اس کو لا محالہ طور پر پائے گا، آنکھ کا زنا دیکھنا ہے، پھر مختلف (روحانی) بیماریاں اس کی تصدیق کرتی ہیں، زبان کا زنا بولنا ہے، دل تمنا کرنے والا ہوتا ہے اور شرمگاہ ان سب امور کی تصدیق کرتی ہے یا پھر تکذیب۔

Haidth Number: 6659
۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دونوں آنکھیں بھی زنا کرتی ہیں، دونوں ہاتھ بھی زنا کرتے ہیں، دونوں پائوں بھی زنا کرتے ہیں اور شرمگاہ بھی زنا کرتی ہے۔

Haidth Number: 6660