Blog
Books
Search Hadith

ایک آدمی نے مال کا صدقہ کرنے کے لیے ایک وکیل بنایا، لیکن اس نے وہی مال اس مالک کے بیٹے کو دے دیا

860 Hadiths Found
۔ سیدنا معن بن یزید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے اور میرے باپ اور دادا نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیعت کی، پھر انھوں نے میری منگنی کی اور نکاح بھی کر دیا، ایک دن میرے و الد سیدنایزید صدقہ کرنے کے لیے دینار لے کر نکلے اور مسجد میں ایک بندے کے پاس رکھ دیئے (تاکہ وہ کسی کو دے دے)، لیکن میں خود اس سے لے کر گھر آ گیا، میرے باپ نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے تجھے دینے کا ارادہ تو نہیں کیا تھا، پس میں نے ان کو ساتھ لیا اور یہ جھگڑا لے کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچ گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے یزید! تو نے جو نیت کی، وہ ہو گئی، اور اے معن! تو نے جس نیت سے لیے ہیں، وہ تیرے لیے ہے۔

Haidth Number: 6103
۔ سیدنا رافع بن خدیج ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھیتیوں کو کرائے پر دینے سے منع فرمایا ہے، میں حنظلہ نے کہا: اگر سونے اور چاندی کے عوض میں دے تو؟ انہوںنے کہا: جی نہیں، صرف زمین کو اس کی پیداوار کے بعض حصے کے عوض میں دینے سے منع کیا گیا ہے، سونے اور چاندی کے عوض زمین کو کرائے پر دینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

Haidth Number: 6122
۔ سیدنا رافع بن خدیج ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے محاقلہ سے منع فرمایا ہے۔ امام شعبہ کہتے ہیں: میں نے حکم سے دریافت کیا کہ محاقلہ کیا ہے؟ انہوںنے کہا: زمین کو تہائییاچوتھائی حصہ پر کاشت کرنا، جب ابراہیم نے یہ بات سنی تو وہ تہائی اور چوتھائی حصے پر زمین کاشت کرنے کو ناپسند کرتے تھے، البتہ اس میں کوئی حرج محسوس نہیں کرتے تھے کہ کوری زمین درہموں کے عوض لی جائے۔

Haidth Number: 6123
۔ سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:اگر کوئی آدمی اپنے بھائی کو عطیہ کے طور پر زمین دے دے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ وہ اس کے عوض کوئی متعین چیز لے۔ پھر سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: یہ حقل ہے اور انصار کی زبان میں اس کو محاقلہ کہتے ہیں۔

Haidth Number: 6124
۔ سیدنا رافع بن خدیج ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ لوگ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانے میں بڑی نہروں کے پاس والی فصل، چھوٹی نہروں سے سیراب ہونے والی فصل اور کچھ چارے یا بھوسے کے عوض کھیتوں کو کرائے پر دیتے تھے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس طریقے سے کھیتوں کو کرائے پر دینے کو ناپسند کیا اور اس سے منع فرما دیا، پھر سیدنا رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: البتہ درہم و دینار کے عوض کرائے پر دینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

Haidth Number: 6125
۔ (دوسری سند) سیدنا رافع بن خدیج ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میرے چچا نے مجھے بیان کیا کہ وہ لوگ رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عہد میں چھوٹی نہروں کے آس پاس اگنے والی فصل اور کچھ کھیتی، جس کو مالک مستثنی کرتا تھا، کے عوض زمین کو کرائے پر دیتے تھے، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے منع فرما دیا۔ میں حنظلہ نے سیدنا رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا:تو پھر زمین کو کس طرح کرائے پر دیا جائے؟ کیا درہم و دینار کے عوض؟ انھوں نے کہا: اس میں کوئی حرج نہیں ہے کہ کھیتی کو درہم و دینار کے عوض کرائے پر دیا جائے۔

Haidth Number: 6126
۔ سیدنا سعدبن ابی وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ کھیتیوں کے مالکان عہد ِ نبوی میں اپنی کھیتیاں اس قطعۂ زمین کے عوض کرائے پردیتے تھے، جہاں پانی والی نالیاں بہتی تھیںیا کنویں کے ارد گرد جہاں پانی خود بخود چڑھ آتاتھا، لیکن جب وہ بعض معاملات میں جھگڑا لے کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو اس طرح زمین کرائے پر دینے سے منع کر دیا اور فرمایا: سونے اورچاندی کے عوض زمین کرائے پردیاکرو۔

Haidth Number: 6127
۔ سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے گردن کی دو رگوں میں اور دوکندھوں کے درمیان سینگی لگوائی، بنو بیاضہ کے ایک غلام نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سینگی لگائی تھی، اس کی اجرت ڈیڑھ مد تھی، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے مالکوں سے رعایت کی بات کی تو انھوں نے نصف مد کم کر دیا۔ سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس غلام کو سینگی لگانے کی اجرت دی تھی، اگریہ حرام ہوتی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو نہیں دینی تھی۔

Haidth Number: 6137
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سینگی لگوائی اور پھر جب سینگی لگانے والا فارغ ہوا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: تیری مزدوری کتنی ہے؟ اس نے کہا: جی دو صاع ہے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے ایک صاع کی رعایت کروا کر مجھے ادائیگی کے لیے حکم دیا، پس میں نے اس کو ایک صاع دیا۔

Haidth Number: 6138
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے راویت ہے کہ ابوطیبہ نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سینگی لگائی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے اناج کا ایک صاع دیا اور اس کے مالک سے اس پر آسانی کرنے کی سفارش کی، پس انھوں نے اس سے تخفیف کر دی۔

Haidth Number: 6139
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی مروی ہے کہ رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سینگی لگوائی اور آپ کسی کاحق نہیں مارتے تھے، (یعنی اس کو اس کی اجرت دی)۔

Haidth Number: 6140
Haidth Number: 6167
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے اپنی زمین کے ایک عامل کو لکھا کہ زائد پانی سے کسی کو نہ روکنا‘ کیونکہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جس نے اس مقصد کے لیے زائد پانی کو روک لیاکہ گھاس کو روک لے، اللہ تعالی قیامت کے دن اس سے اپنا فضل روک لے گا۔

Haidth Number: 6168
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ضرورت پوری ہو جانے کے بعد زائد پانی کو نہ روکا جائے اور نہ زائد چراگاہ کو۔

Haidth Number: 6169
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے اس طرح بھی روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: زائد پانی نہ روکاجائے تاکہ اس سے گھاس میں رکاوٹ ڈال دی جائے۔

Haidth Number: 6170
۔ سیدنا عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہ کنویں کا زائد پانی روکا جائے اور نہ کنویں سے بہہ کر نشیبی جگہ میں اکٹھا ہو جانے والا پانی روکا جائے۔

Haidth Number: 6171
۔ سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے فیصلوں میں سے بعض فیصلےیہ ہیں، (اس حدیث میں انھوں نے کئی فیصلے ذکر کیے، بیچ میں دو فیصلےیہ تھے) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اہل مدینہ کے مابینیہ فیصلہ کیا کہ کنویں کے زائد یا جمع شدہ پانی سے نہ روکا جائے اور دیہاتی لوگوں کے درمیانیہ فیصلہ کیا کہ زائد گھاس سے منع کرنے کے ارادے سے زائد پانی کو نہ روکا جائے۔ اور نالوں میں بہتے ہوئے پانی سے کھجوروں کو سیراب کرتے وقت نیچے والی زمین سے پہلے اوپر والی زمین اس طرح سیراب کی جائے کہ پانی ٹخنوں تک آ جائے، پھر اس کو اس سے متصل نیچے والی زمین کی طرف چھوڑا جائے، پھر اسی طریقے سے پانی آگے کی طرف پہنچایا جائے، یہاں تک باغات ختم ہو جائیںیا پانی ختم ہو جائے۔

Haidth Number: 6172

۔ (۶۱۷۳)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ الزُّبَیْرِ قَالَ: خَاصَمَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ الزُّبَیْرَ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ شِرَاجِ الْحَرَّۃِ الَّتِیْیَسْقُوْنَ بِہَا النَّخْلَ، فَقَالَ الْأَنْصَارِیُّ لِلزُّبَیْرِ: سَرِّحِ الْمَائَ، فَاَبٰی فَکَلَّمَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اسْقِ یَا زُبَیْرُ! ثُمَّ اَرْسِلْ إِلٰی جَارِکَ۔)) فَغَضِبَ الْأَنْصَارِیُّ، فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَنْ کَانَ ابنَ عَمَّتِکَ، فَتَلَوَّنَ وَجْہُہُ، ثُمَّ قَالَ: ((احْبِسِ الْمَائَ حَتّٰییَبْلُغَ إِلَی الْجَدْرِ۔)) قَالَ الزُّبَیْرُ: وَاللّٰہِ اِنِّیْ لَأَحْسِبُ ھٰذِہٖالْأٰیَۃَ نَزَلَتْ فِیْ ذٰلِکَ: {فَلَاوَرَبِّکَ لَایُؤْمِنُوْنَ حَتّٰییُحَکِّمُوْکَ فِیْمَا شَجَرَ بَیْنَہُمْ…} إِلٰی قَوْلِہِ: {وَیُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا} (مسند احمد: ۱۶۲۱۵)

۔ سیدنا عبد اللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور ایک انصاری کے درمیان حرہ کے ایک نالے کے بارے میں جھگڑا ہو گیا، وہ اس نالے سے کھجوروں کو سیراب کیا کرتے تھے۔ انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: میری کھجوروں کے لئے پانی چھوڑدو، لیکن انہوں نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا، انصاری وہ مقدمہ لے کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچ گیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے زبیر! تم پہلے سیراب کر کے پانی کواپنے ہمسائے کے لیے چھوڑ دیا کرو۔ لیکن اس فیصلے سے انصاری کو غصہ آ گیا اور اس نے کہا: یہ آپ کی پھوپھی کا بیٹا ہے اس لئے یہ فیصلہ کیا ہے، یہ سن کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا چہرہ متغیر ہو گیا اور پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے زبیر! اب اتنی دیر پانی روک کر رکھنا کہ منڈیر تک پہنچ جائے، پھر آگے چھوڑنا۔ سیدنا زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: اللہ کی قسم! میرا خیال ہے کہ یہ آیت اسی بارے میں ہی نازل ہوئی تھی: {فَلَاوَرَبِّکَ لَایُؤْمِنُوْنَ حَتّٰییُحَکِّمُوْکَ فِیْمَا شَجَرَ بَیْنَہُمْ ثُمَّ لَا یَجِدُوْا فِیْ اَنْفُسِھِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیْتَ وَیُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا} … سو قسم ہے تیرے پروردگار کی! وہ مومن نہیں ہو سکتے، جب تک کہ وہ آپس کے اختلاف میں آپ کو حاکم نہ مان لیں، پھر جو فیصلے آپ ان میں کر دیں ان سے اپنے دل میں کسی طرح کی تنگی اور ناخوشی نہ پائیں اور فرمانبرداری کے ساتھ قبول کر لیں۔ (سورۂ نسائ: ۶۵)

Haidth Number: 6173

۔ (۶۲۰۲)۔ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ: أَتَتْنِیْ أَرْوٰی بِنْتُ أُوَیْسٍ فِیْ نَفَرٍمنْ قُرَیْشٍ فِیْہِمْ عَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَہْلٍ فَقَالَتْ: إِنَّ سَعِیْدَ بْنَ زَیْدٍ قَدِ انْتَقَصَ مِنْ اَرْضِیْ إِلٰی أَرْضِہِ مَا لَیْسَ لَہُ وَقَدْ اَحْبَبْتُ أَنْ تَأْتُوْہُ فَتُکَلِّمُوْہُ، قَالَ: فَرَکِبْنَا إِلَیْہِ وَھُوَ فِیْ أَرْضِہِ بِالْعَقِیْقِ، فَلَمَّا رَآنَا قَالَ: قَدْ عَرَفْتُ الَّذِیْ جَائَ بِکُمْ، وَسَأُحَدِّثُکُمْ مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ أَخَذَ مِنَ الْأَرْضِ مَا لَیْسَ لَہُ طُوِّقَہُ إِلَی السَّابِعَۃِ مِنَ الْأَرْضِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ، وَمَنْ قُتِلَ دُوْنَ مَالِہِ فَہُوَ شَہِیْدٌ۔)) وَفِیْ لفظ: ((وَمَنْ ظَلَمَ مِنَ الْأَرْضِ شِبْرًا طُوِّقَہُ مِنْ سَبْعِ أَرْضِیْنَ۔)) وفِیْ لفظ: ((إِلٰی سَبْعِ اَرْضِیْنَ۔)) (مسند احمد: ۱۶۴۲)

۔ طلحہ بن عبد اللہ بن عوف سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: قریش کے ایک وفد کے ساتھ ارویٰ بنت اویس میرے پاس آئی، اس وفد میں عبد الرحمن بن سہل بھی تھا، وہ خاتون کہنے لگی: سیدنا سعیدبن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے میری زمین کا کچھ حصہ اپنی زمین میں ملا لیا ہے، دراصل وہ اس کا نہیں تھا، اب میں چاہتی ہوں کہ آپ اس کے پاس جائیں اور اس بارے میں اس سے بات کریں۔ طلحہ کہتے ہیں: ہم سوار ہو کر ا س کے پاس عقیق مقام پر گئے، اسی مقام پر ان کی زمین تھی،انہوں نے ہمیں دیکھ کر کہا: میں جانتا ہوں کہ تمہاری آمد کا مقصد کیاہے، میں تمہیں وہ حدیث سناتا ہوں، جو میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا کہ جو کسی کی وہ زمین ہتھیا لے گا، جو اس کی نہیں ہو گی تو اللہ تعالیٰ اسے روز قیامت ساتوں زمینوں تک کا طوق ڈالے گا اور جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل ہو گیا وہ شہید ہے۔

Haidth Number: 6202
۔ ابو سلمہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: مروان نے ہم سے کہا کہ جائیں اور سیدنا سعید بن زید اور ارویٰ بنت اویس کے درمیان صلح کروائیں۔ جب ہم سیدنا سعید بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس پہنچے تو انہوں نے ہمیں کہا: تمہارا کیا خیال ہے کہ میں نے ارویٰ کی زمین کا حصہ مار لیا ہے؟ میں نے تو خود رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو کوئی بغیر حق کے ایک بالشت کے بقدر کسی کی زمین ہتھیا لے گا یا چرا لے گا، اس کو سات زمینوں سے طوق پہنایا جائے گا اور جس نے اجازت کے بغیر کسی قوم کو اپنا والی بنایا، اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہوگی اور جس نے قسم کے ذریعے اپنے بھائی کا مال چھین لیا، اللہ تعالیٰ اس میں برکت نہیں کرے گا۔

Haidth Number: 6203
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس چیز میں شفعہ کے حق کا فیصلہ دیا ہے جس کو تقسیم نہ کیا گیا ہو، جب کسی چیز کی حد بندی ہو جاتی ہے اور راستے الگ الگ کر لیے جاتے ہیں تو شفعہ کا کوئی حق باقی نہیں رہتا۔

Haidth Number: 6231
۔ سیدنا زید بن خالد جہنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص گم شدہ چیز اپنے گھر میں رکھ لیتا ہے اور اس کا اعلان نہیں کرتا، وہ گمراہ ہے۔

Haidth Number: 6239
۔ عبد اللہ بجلی سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں بوازیج مقام پر اپنے باپ سیدنا ابو جریر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ تھا، اتنے میں ایک گائے چراگاہ کی طرف نکل آئی، جب انھوں نے یہ گائے دیکھی اور اس کی شناخت نہ کی تو کہا: یہ گائے کہاں سے آ گئی ہے؟ میں نے کہا: یہ ہماری گائیوں کے ساتھ مل گئی ہے، لیکن انھوں نے حکم دیا کہ اس کو دھتکار دیا جائے، پس ایسے ہی کیا گیا،یہاں تک کہ وہ چھپ گئی ، پھر انھوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہی آدمی گم شدہ جانور کو اپنے گھر میں جگہ دیتا ہے، جو گمراہ ہوتا ہے۔

Haidth Number: 6240
۔ سیدنا جارود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے، سواریوں کی قلت تھی، لوگ سواریوں کے بارے میں تبادلۂ خیال کر رہے تھے کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے معلوم ہے کہ ہمیں سواریاں میسر آسکتی ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: وہ کیسے؟ میں نے کہا: (مدینہ منورہ کی) پانی کی بہاؤ والی جگہ میں اونٹ موجود ہیں، ہم ان پر سواری کرنے کا فائدہ حاصل کر لیتے ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں ،مسلمان کا گم شدہ آگ کا شعلہ ہے، پس ہر گز اس کے قریب نہیں جانا، مسلمان کا گمشدہ آگ کا شعلہ ہے، پس ہر گز اس کے قریب نہیں جانا، مسلمان کا گمشدہ آگ کا شعلہ ہے، پس ہر گز اس کے قریب نہیں جانا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے گری پڑی چیز کے بارے میں ارشاد فرمایا: جب تو گم شدہ چیز پائے تو ضرور ضرور اس کا اعلان کر اور چھپا کے نہ رکھ اور نہ اس کو غائب کر، اگر وہ پہچان لیا جائے تو متعلقہ بندے کو ادا کر دے، وگرنہ وہ اللہ تعالی کا مال ہے، وہ جسے چاہتا ہے، عطا کر دیتا ہے۔

Haidth Number: 6241
۔ سیدناجارود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے اس انداز سے بھی روایت ہے کہ انھوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے گم شدہ جانوروں کے متعلق دریافت کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسلمان کی گم شدہ چیز آگ کا شعلہ ہے۔

Haidth Number: 6242
۔ مطرف انپے باپ سیدنا عبد اللہ بن شخیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول!: ہم گم شدہ اونٹوں کو پا لیتے ہیں، ان کا کیا حکم ہو گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مؤمن کا گم شدہ جانور آگ کا شعلہ ہے۔

Haidth Number: 6243
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا مغیرہ بن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا ایک نیزہ تھا،جب ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ کسی غزوہ میں جاتے تو سیدنا مغیرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اسے ساتھ لے جاتے اور اسے گاڑھ دیتے اور قصداً چھوڑآتے، لوگ اس کے پاس سے گزرتے اور اسے اٹھا لاتے۔ میں نے کہا: میں اگر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا تو میں اس کاروائی کے بارے میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ضرور آگاہ کروں گا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس کا علم ہوا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم نے (قصداً) ایسا کرنا شروع کر دیا تو گم شدہ چیز کو نہیں اٹھایا جائے گا۔

Haidth Number: 6244
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہدیہ قبول کرتے اور پھر اس کا بدلہ بھی دیتے تھے۔

Haidth Number: 6272
۔ سیدہ ربیع بنت معوذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کھجوروں اور چھوٹے کھیروں کی ایک طشتری دی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے زیوریا سونے کے دو چلو بھر کر مجھے دیئے اور فرمایا: اس سے زینت حاصل کر۔ ایک روایت میں ہے: اس کو پہن۔

Haidth Number: 6273
۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ ایک بدو نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کوئی چیز ہبہ کی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو اس کا بدلہ دیا اورفرمایا: تو راضی ہو گیا ہے؟ اس نے کہا: نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو زیادہ دیا اور پھر پوچھا: تو راضی ہو گیا ہے؟ اس نے کہا: نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کو مزید کوئی چیز دی اور فرمایا: اب راضی ہو گیا ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یقینا میں نے ارادہ کیا ہے کہ میں ہبہ قبول نہ کروں، مگر قریشی سے یا انصاری سے یا ثقفی سے۔

Haidth Number: 6274