Blog
Books
Search Hadith

پریشانی، رنج اور غم کے وقت کے اذکار کا اور اس آدمی کی دعا کا بیان، جس کو کوئی معاملہ مغلوب کر دے

860 Hadiths Found
۔ سیدنا ابو بکرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے چین اور غم زدہ آدمی کی دعا یہ ہے: اَللّٰہُمَّ رَحْمَتَکَ أَرْجُو، فَلَا تَکِلْنِی إِلٰی نَفْسِی طَرْفَۃَ عَیْنٍ، أَصْلِحْ لِی شَأْنِی کُلَّہُ لَا اِلٰہَ إِلَّا أَنْتَ، (اے اللہ! میں صرف تیری رحمت کی امید رکھتا ہوں، پس تو میری ذات کو پلک بھرکے لیے میرے سپرد نہ کر اور میرا سارا معاملہ سنوار دے، تو ہی معبودِ برحق ہے)۔

Haidth Number: 5574
۔ سیدنا علی بن ابو طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے بے چینی اور سختی کے وقت یہ دعا پڑھنے کی تعلیم دی: لَا اِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ الْحَلِیمُ الْکَرِیمُ ،سُبْحَانَ اللّٰہِ وَتَبَارَکَ اللّٰہُ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیمِ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ (نہیں ہے کوئی معبودِ برحق، ما سوائے اللہ کے، وہ بردبار اور کریم ہے، اللہ پاک ہے، اللہ تعالیٰ بابرکت ہے، جو عرشِ عظیم کا ربّ ہے، اور ساری تعریف اس اللہ کے لیے ہے، جو جہانوں کا ربّ ہے)۔ ایک روایت میں الْحَلِیْم کے بجائے الْحَکِیْم کے الفاظ ہیں۔

Haidth Number: 5575

۔ (۵۵۷۶)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَا أَصَابَ أَحَدًا قَطُّ ہَمٌّ وَلَا حَزَنٌ، فَقَالَ: اَللّٰھُمَّ إِنِّی عَبْدُکَ وَابْنُ عَبْدِکَ وَابْنُ أَمَتِکَ، نَاصِیَتِی بِیَدِکَ، مَاضٍ فِیَّ حُکْمُکَ، عَدْلٌ فِیَّ قَضَاؤُکَ، أَسْأَلُکَ بِکُلِّ اسْمٍ ہُوَ لَکَ سَمَّیْتَ بِہِ نَفْسَکَ، أَوْ عَلَّمْتَہُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِکَ، أَوْ أَنْزَلْتَہُ فِی کِتَابِکَ، أَوِ اسْتَأْثَرْتَ بِہِ فِی عِلْمِ الْغَیْبِ عِنْدَکَ، أَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ رَبِیعَ قَلْبِی، وَنُورَ صَدْرِی، وَجِلَائَ حُزْنِی، وَذَہَابَ ہَمِّی، إِلَّا أَذْہَبَ اللّٰہُ ہَمَّہُ وَحُزْنَہُ، وَأَبْدَلَہُ مَکَانَہُ فَرَجًا۔)) قَالَ: فَقِیلَ یَا رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! أَلَا نَتَعَلَّمُہَا، فَقَالَ:(( بَلٰی یَنْبَغِی لِمَنْ سَمِعَہَا، أَنْ یَتَعَلَّمَہَا۔)) (مسند أحمد: ۳۷۱۲)

۔ سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب بھی کسی کو کوئی فکر و غم اور رنج و ملال لاحق ہو اور وہ یہ دعا پڑھے: اَللّٰھُمَّ إِنِّی عَبْدُکَ وَابْنُ عَبْدِکَ…… وَذَہَابَ ہَمِّی، (اے اللہ! میں تیرا بندہ ہوں، تیرے بندے کا بیٹا ہوں اور تیری بندی کا بیٹا ہوں، میری پیشانی تیرے ہاتھ میں ہے، میرے بارے میں تیرا حکم جاری ہے اور میرے بارے میں تیرا فیصلہ عدل والا ہے، میں تجھ سے تیرے ہر اس خاص نام کے ساتھ سوال کرتا ہوں جو تو نے خود اپنا نام رکھا ہے یا اسے اپنی کتاب میں نازل کیا ہے یا اپنی مخلوق میں سے کسی کو سکھلایا ہے یا علم الغیب میں اسے اپنے پاس رکھنے کو ترجیح دی ہے کہ تو قرآن کو میرے دل کی بہار اور میرے سینے کا نور اور میرے غم کو دور کرنے والا اور میرے فکر کو لے جانے والا بنا دے)۔ تو اللہ تعالیٰ اس کے فکر و غم اور رنج و ملال کو دور کرکے اس کے بدلے وسعت اور کشادگی عطا کرے گا۔ کہا گیا: اے اللہ کے رسول! کیا ہم یہ کلمات سیکھ نہ لیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیوں نہیں، ہر سننے والے کو یاد کر لینے چاہئیں۔

Haidth Number: 5576
۔ عبد اللہ بن جعفر سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب انھوںنے حجاج بن یوسف سے اپنی بیٹی کی شادی کی تو اپنی بیٹی سے کہا: جب وہ تیرے پاس آئے تو تو نے یہ دعا پڑھنی ہے: لَا اِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ الْحَلِیمُ الْکَرِیمُ، سُبْحَانَ اللّٰہِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِیمِ، الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ۔ (نہیں ہے کوئی معبودِ برحق، ما سوائے اللہ کے، وہ بردبار اور کریم ہے، اللہ پاک ہے، جو عرشِ عظیم کا ربّ ہے، اور ساری تعریف اس اللہ کے لیے ہے، جو جہانوں کا ربّ ہے)۔ ان کا خیال تھا کہ جب کوئی معاملہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو پریشان کر دیتا تھا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ دعا پڑھتے تھے، حماد راوی کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ حجاج بن یوسف اس خاتون تک نہ پہنچ پایا تھا۔

Haidth Number: 5577
۔ سیدنا ابو سعیدخدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نے غزوۂ والے دن کہا: اے اللہ کے رسول! کیا کوئی ذکر ہے، کلیجے منہ کو آ گئے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بالکل ہے، کہو: اَللّٰھُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِنَا، وَآمِنْ رَوْعَاتِنَا (اے اللہ! ہمارے عیوب پر پردہ ڈال اور ہماری گھبراہٹوں کو امن دے)۔ پس اللہ تعالیٰ دشمنوں پر ہوا ایسی ہوا چلائی کہ اس ہوا ذریعے ان کو شکست دے دی۔

Haidth Number: 5578
۔ سیدنا عوف بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ کیا، جس کے خلاف فیصلہ ہوا، جب وہ جانے لگا تو اس نے کہا: حَسْبِیَ اللّٰہُ وَنِعْمَ الْوَکِیلُ(اللہ مجھے کافی ہے اور وہ بہترین کارساز ہے)۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس آدمی کو میرے پاس لاؤ۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: تو نے کیا ذکر کیا ہے؟ اس نے کہا: جی میں نے یہ کلمات ادا کیے ہیں: حَسْبِیَ اللّٰہُ وَنِعْمَ الْوَکِیلُ، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ اللہ تعالیٰ سستی پر ملامت کرتا ہے، سب سے پہلے تجھے عقلمندی سے کام لینا چاہیے، پھر اگر کوئی معاملہ تجھ پر غالب آ جائے تو تو کہے: حَسْبِیَ اللّٰہُ وَنِعْمَ الْوَکِیلُ۔

Haidth Number: 5579
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دل برتنوں کی طرح ہیں اور بعض دل بعض سے زیادہ یاد کرنے والے ہوتے ہیں، پس اے لوگو! جب تم اللہ تعالیٰ سے سوال کرو تو اس حال میں کہ تمھیں اس کی قبولیت کا یقین ہو، بیشک اللہ تعالیٰ اس بندے کی دعا قبول نہیں کرتا، جو غافل اور بے پرواہ دل سے دعا کرتا ہے۔

Haidth Number: 5605
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی مروی ہے کہ ایک آدمی نے یوں دعا کی: اے اللہ! صرف مجھے اور محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) کو بخش، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو نے تو اس کو بہت زیادہ لوگوں سے روک دیا ہے۔

Haidth Number: 5606
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابی ّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب انبیائے کرامhکا ذکر کرتے تو اپنی ذات سے شروع کرتے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کی رحمت ہو ہم پر، ہود علیہ السلام پر اور صالح علیہ السلام پر۔

Haidth Number: 5607
۔ سیدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب آدمی اپنے بھائی کے لیے اس کی عدم موجودگی میں دعا کرتا ہے تو اس کی دعا قبول ہوتی ہے، ایسی صورت میں جب وہ اپنے بھائی کے لیے دعا کرتا ہے تو فرشتہ کہتا ہے: تیرے لیے بھی ایسے ہی ہو۔

Haidth Number: 5608
۔ سیدنا صفوان بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جن کی بیوی سیدہ ام درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا تھیں، ابو زبیر کہتے ہیں: میں ان کے پاس گیا، لیکن سیدہ ام درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کو گھر پایا، انھوں نے مجھ سے پوچھا: کیا تو اس سال حج کرنا چاہتا ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں، انھوں نے کہا: تو پھر ہمارے لیے بھی خیر و بھلائی کی دعا کرنا، کیونکہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسلمان کی اپنے بھائی کے حق میں اس کی عدم موجودگی میں کی گئی دعا مقبول ہوتی ہے، ایسی صورت میں اس کے سر کے پاس ایک فرشتہ مقرر کیا جاتا ہے، جب بھی وہ اپنے بھائی کے لے خیر و بھلائی کی دعا کرتا ہے تو وہ فرشتہ آمین کہہ کر کہتا ہے: اور تجھے بھی ایسی ہی (خیر وبھلائی) نصیب ہو۔ جب میں بازار کی طرف نکلا تو سیدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے میری ملاقات ہو گئی، انھوں نے بھی مجھے اسی قسم کی حدیث ِ نبوی بیان کی۔

Haidth Number: 5609

۔ (۵۷۳۵)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ السَّعَدِیِّ أَنَّہُ قَدِمَ عَلٰی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فِیْ خَلَافَتِہِ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ: أَ لَمْ أُحَدَّثْ أَنَّکَ تَلِیْ مِنْ أَعْمَالِ النَّاسِ أَعْمَالًا، فَاِذَا أُعْطِیْتَ الْعُمَالَۃَ کَرِھْتَہَا؟ قَالَ: فَقُلْتُ: بَلٰی، فَقَالَ عُمَرُ: فَمَا تُرِیْدُ إِلٰی ذٰلِکَ؟ قَالَ: قُلْتُ: إِنَّ لِیْ أَفْرَاسًا وَأَعْبُدًا وَأَنَا بِخَیْرٍ وَأُرِیْدُ أَنْ تَکُوْنَ عُمَالَتِیْ صَدَقَۃً عَلَی الْمُسْلِمِیْنَ، فَقَالَ عُمَرُ: فَـلَا تَفْعَلْ فَإِنِّی قَدْ کُنْتُ أَرَدْتُ الَّذِیْ أَرَدْتَّ، فَکَانَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُعْطِیْنِی الْعَطَائَ فأَقُوْلُ أَعْطِہِ أَفْقَرَ اِلیہِ مِنِّی، قَالَ: فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((خُذْہُ فَتَمَوَّلْہُ وَتَصَدَّقْ بِہِ، فَمَا جَائَ کَ مِنْ ھٰذَا الْمَالِ وَأَنْتَ غَیْرُ مُشْرِفٍ لَا سَائِلٍ فَخُذْہُ وَمَا لَا فَلَاتُتْبِعْہُ نَفْسَکَ)) (مسند احمد: ۱۰۰)

۔ عبداللہ بن سعدی، سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے دور خلافت میں ان کے پاس آئے، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے کہا: مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم کو لوگوں کے امور پر مامور کیا جاتا ہے، پھر جب آپ کو اس کی مزدوری دی جاتی ہے تو تم اس کو ناپسند کرتے ہو، کیا بات ایسے ہی ہے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے فرمایا: اس سے تمہارا مقصد کیا ہے؟اس نے کہا: میں گھوڑوںاور غلاموں کامالک اور مال والا ہوں، میری خواہش یہ ہے کہ میرییہ خدمت مسلمانوں کے لیے صدقہ قرار پائے۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: ایسا مت کرو، میں نے بھی تمہاری طرح کا ارادہ کیا تھا، جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھے عطیہ دیتے تو میں کہتا تھا کہ آپ یہ چیز مجھ سے زیادہ ضرورت مندکودے دیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے کہ یہ لے لو اور اس کو اپنا مال بنا لو اور صدقہ کرو، اس طرح کا جو مال کسی طمع اور سوال کے بغیر مل جائے تو اس کو لے لیا کرو اور اس طرح نہ ملے تو اپنے نفس کو اس کے پیچھے نہ لگایا کرو۔

Haidth Number: 5735
۔ سیدنا ابودرداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سلاطین کے مال کے بارے میں سوال کیا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرما یا: ان سے جو مال اللہ تعالی تجھے سوال اور لالچ کے بغیرعطا کر دے، تو اس کو کھا لے اور اپنا مال بنا لے۔ حسن بصری رحمہ اللہ نے کہا: (بادشاہوں کا) وہ مال لینے میں کوئی حرج نہیں ہے کہ جس کے لیے نہ آدمی کو جانا پڑتا ہے اور نہ وہ اس کی لالچ میں رہتا ہے۔

Haidth Number: 5736
۔ سیدنا رافع بن حذیج ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: رضائے الہی کی خاطر اور حق کے ساتھ صدقہ وخیرات کی وصولی کرنے والا عامل اللہ تعالی کے راستے میں جہاد کرنے والے کی طرح ہے، یہاں تک کہ وہ اپنے اہل والوں کی طرف لوٹ آئے۔

Haidth Number: 5737
۔ سیدنا عائذ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص کو لالچ اور سوال کے بغیر رزق میسر آ جائے، تو اس کو چاہیے کہ وہ اس کو اپنے رزق میں ملا کر مزید وسعت پیدا کرے، پس اگر وہ خود اس سے غنی ہو تو اپنے سے زیادہ کسی ضرورت مند کو دے دے۔

Haidth Number: 5738
۔ (دوسری سند)رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جسے اللہ تعالی بن مانگے رزق عطا کر دے تو وہ اسے قبول کر لے۔ امام احمد بن حنبل کے بیٹے عبداللہ کہتے ہیں: میں نے اپنے باپ سے پوچھا کہ ِاشراف یعنی مال کی لالچ کرنے سے کیا مراد ہے، انھوں نے کہا: تیرا اپنے نفس میںیہ خیال رکھنا کہ فلاں آدمی میری طرف فلاں چیز بھیجے گا، عنقریب مجھے فلاں چیز موصول ہو گی۔

Haidth Number: 5739
۔ سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے صدقہ وخیرات کی وصولی پر مامور فرمایا، جب میں نے (اس خدمت کے دوران) زکوۃ کے مال سے کھانے کی اجازت طلب کی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں اجازت دے دی۔

Haidth Number: 5740
۔ سیدنا مستورد بن شداد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جوہمارے کام کا ذمہ دار ٹھہرے اور اگر اس کاگھر نہ ہو تو وہ گھر بنالے، اگر اس کی بیوی نہ ہو تو وہ شادی کر لے، اگر اس کا خادم نہ ہوتو خادم خرید لے اور اگر اس کی سواری نہ ہوتو سواری بھی لے لے، لیکن اگر وہ اس کے علاوہ کوئی اور چیزلے گاتو وہ خائن اور چور قرار پائے گا۔

Haidth Number: 5741
۔ سیدنا عدی بن عمیرہ کندی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسو ل ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگو! تم میں سے جو آدمی ہمارے کام پہ مامور ہو اور وہ ایک سوئییا اس سے زیادہ کوئی چیز چھپائے گا تو وہ خیانت کرے گا اور روزِ قیامت اس کو اپنے ساتھ لائے گا۔ ایک سیاہ رنگ والا آدمی کھڑا ہوا، اس کا نا م سعد بن عبادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تھا، راوی کہتا ہے کہ گویا کہ وہ مجھے اب بھی اسی طرح نظر آرہاہے، اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ مجھ سے یہ عہدہ واپس لے لیں، مجھے اس کی کوئی ضرورت نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کی کیا وجہ ہے؟ اس نے کہا: میں نے آپ کو اس کے بارے میں اس طرح کی سخت باتیں کرتے ہوئے سنا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ تو میں اب بھی کہتاہوںکہ جس کسی کو بھی ہم کوئی ذمہ داری سونپیں تو وہ ہر چیز ہمارے سامنے پیش کر دے، وہ تھوڑی ہو یا زیادہ، پھر اس کو جو کچھ دے دیا جائے، وہ لے لے اور جس چیز سے روک دیا جائے، اس سے باز آ جائے۔

Haidth Number: 5742
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر و ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: سیدنا حمزہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس تشر یف لائے اور کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسی ذمہ داری سونپ دو کہ اس کے ذریعے میری گزران ہو سکے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حمزہ! کسی نفس کو زندہ کرنا آپ کو پسند ہے یا مارنا؟ انھوں نے کہا: جی کسی نفس کو زندہ کرنا، یہ سن کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر اپنے نفس کا خیال کر۔

Haidth Number: 5743
۔ سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے صحابہ سے فرمایا: اپنے آپ کو خوف میں مبتلا نہ کر دیا کرو۔ کسی نے کہا: اے اللہ کے رسو ل!کون سی چیز ہمیں خوف وہراس میں مبتلا کر سکتی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قرض۔

Haidth Number: 6018
۔ (دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: امن کے بعد اپنے نفسوں کو خوف میں مبتلا نہ کر دیا کرو۔ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہ کیسے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قرض لے کر۔

Haidth Number: 6019
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس کو اس حال میں موت آئے کہ وہ مقروض ہو (تو وہ دیکھ لے کہ) وہاں دینار ودرہم تو نہیں ہوں گے، بلکہ نیکیوں اور بدیوں کا تبادلہ ہو گا۔

Haidth Number: 6020
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ دعا کرتے تھے: میں کفر اورقرض سے اللہ تعالی کی پناہ مانگتا ہوں۔ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا قر ض، کفر کے برابر ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔

Haidth Number: 6021
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے حلیق نصرانی کے پاس بھیجا تاکہ وہ آسانی تک آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف کچھ کپڑے بھیج دے، پس میں اس کے پاس آیا اور کہا: رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے تیری طرف اس لیے بھیجا ہے کہ تم آسانی تک آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف کچھ کپڑے بھیج دو، لیکن اس نے (طعن کرتے ہوئے) کہا: آسانی کیا ہوتی ہے اور یہ کب ہوتی ہے؟ اللہ کی قسم! محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بکری ہے نہ اونٹ۔ میں انس یہ بات سن کر واپس آ گیا اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچ گیا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے دیکھا تو فرمایا: یہ اللہ کا دشمن جھوٹ بول رہا ہے، میں سب سے بہتر لین دین کرنے والا ہوں، (لیکنیاد رکھو کہ) اگر کوئی آدمی مختلف ٹکڑوں سے بنا ہوا کپڑا پہن لے تو یہ اس کے لیے اس سے بہتر ہے کہ وہ اپنی امانت کی وجہ سے کوئی ایسی چیز حاصل کرے، جو اس کے پاس نہ ہو۔

Haidth Number: 6022
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو عمانییا قطری کپڑے زیب تن کئے ہوئے تھے، میں نے کہا کہ یہ دو کپڑے تو موٹے ہیں، جب آپ کو ان میں پسینہ آتا ہے تو یہ وزنی ہوجاتے ہیں، فلاں تاجر کے ہاں ایک قسم کے کپڑے آئے ہیں، اگر آپ اس کی طرف پیغام بھیج دیں کہ وہ آسانی تک دو کپڑے آپ کو فروخت کردے۔ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو پیغام بھیجا تو اس نے کہا: میں جانتا ہوں کہ محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) کیا چاہتا ہے، وہ میرے کپڑے پر قبضہ کرنا چاہتا ہے، یعنی وہ اس کے عوض میں میرے درہم ادا نہیں کرے گا، جب یہ بات رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو معلوم ہوئی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یقینا وہ جھوٹ بول رہا ہے، یہ لوگ جانتے ہیں کہ میں ان سب سے زیادہ اللہ تعالی سے ڈرنے والا، سب سے زیادہ سچا اور سب سے زیادہ امانت کو ادا کرنے والا ہوں۔

Haidth Number: 6023
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مالد ار آدمی کا ٹال مٹول کرنا ظلم ہے اور جب کسی کو مالدار کے حوالے کیا جائے تواس کو چاہیے کہ وہ یہ بات قبول کرے۔ ایک روایت میںہے: جب کسی کو مالدار کے حوالے کیا جائے تو وہ یہ حوالہ قبول کر لے۔

Haidth Number: 6066
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مالدارکا قرض ادا کرنے سے ٹال مٹول کرنا ظلم ہے اور جب تجھے کسی صاحب ِ مال کا حوالہ دیا جائے، تو تو اس کو تسلیم کرلے اور ایک سودے میں دو سودے نہیں ہیں۔

Haidth Number: 6067
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عہد ِ مبارک میں ایک آدمی تجارت کیا کرتا تھا، اس کی عقل میں کچھ کمزوری تھی، اس لیے اس کے گھروالے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ اللہ کے رسول! آپ اس آدمی پر پابندی لگا دیں، کیونکہ وہ سودے کرتا ہے اور اس کے عقل میں کمزوری ہے (اس طرح نقصان اٹھا بیٹھتا ہے) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے بلایا اور تجارت کرنے سے منع کر دیا، لیکن اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں تجارت کے بغیر نہیں رہ سکتا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تو اِس لین دین کو نہیں چھوڑ سکتا تو سودا کرتے وقت کہا کر: لیجئے جناب اور دیجئے، لیکن دھوکہ نہ ہو۔

Haidth Number: 6076
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے جان بوجھ کرقتل کیا، اسے مقتول کے ورثاء کے سپرد کر دیا جائے گا، اگر وہ چاہیں اسے قتل کردیں اور اگر چاہیں تو دیت لے لیںاور دیت کی تفصیلیہ ہے کہ تیس حقّے، تیس جذعے اور چالیس حاملہ اونٹیاں ہوں، یہ قتلِ عمدکی دیت ہے اور اس کے علاوہ وہ چیز بھی شامل ہے، جس پر صلح ہو جائے،یہ سخت دیت ہے۔

Haidth Number: 6087