Blog
Books
Search Hadith

کاہن اور عرّاف کے پاس جانے کی ممانعت اور جا کر اس کی تصدیق کرنے والے کی وعید کا بیان

866 Hadiths Found
۔ سیدنا ابو ہریرہ اور سیدنا حسن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو کاہن یا عَرَّاف کے پاس آیا اور اس نے اس کی تصدیق کی تو اس نے اس چیز کا کفر کر دیا، جو محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر نازل کی گئی۔

Haidth Number: 6815
۔ سیدنا صفیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کسی ایک زوجۂ رسول سے روایت کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو عَرّاف کے پاس آیا اور اس کی بات کی تصدیق کی تو اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں ہو گی۔

Haidth Number: 6816
۔ سیدنا معاویہ بن حکم سلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: ان امور کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے، جو ہم دورِ جاہلیت میںکرتے تھے، مثلا ہم بد شگونی لیتے تھے؟آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ ایک ایسی چیز ہے، جس کو تو اپنے دل میں محسوس تو کرے گا، لیکنیہ تجھے تیرے کام سے نہ روکنے پائے۔ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم کاہنوں کے پاس بھی جاتے تھے؟آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کاہنوں کے پاس نہیں جانا۔

Haidth Number: 6817
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسو ل اکرم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: اے جابر! کیا تمہاری بیوی ہے؟ میں نے عرض کی: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا بیوہ تھییا کنواری؟ میں نے کہا: جی جب میں نے اس سے شادی کی تھی تووہ بیوہ تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو نے کنواری لڑکی سے شادی کیوں نہیں کی؟ میں نے کہا: میرے والد آپ کے ساتھ فلاں غزوے میں شہید ہوگئے تھے اور ان کی بیٹیاں پیچھے رہ گئی تھیں، میں نے پسند نہیں کیا کہ ان جیسی نو عمر لڑکی ان میں ملا دوں، بلکہ اس بیوی سے شادی کر لی تاکہ میری بہنوں کی جوئیں صاف کر دیا کرے، اگر ان کی قمیض پھٹ جائے تو سلائی کر دیا کرے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو نے تو بہت اچھا فیصلہ کیا۔

Haidth Number: 6854
۔ (دوسری سند) سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا: کیا تو نے نکاح کر لیا ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کنواری خاتون تھییا بیوہ؟ میں نے کہا: جی بیوہ تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کنواری سے شادی کیوں نہیں کی، وہ تجھ سے کھیلتی اور تو اس سے کھیلتا؟ میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! میرے باپ احد کے دن شہید ہوگئے تھے اور سات بیٹیاں پس ماندگان میں چھوڑ گئے تھے،اب میں نے یہ پسند نہیں کیا کہ ان جیسی ایک ناتجربہ کار کا اور اضافہ کر دوں، میں نے ایسی عورت کا انتخاب کیا ہے کہ جو ان کی کنگھی کرے اور ان کی نگرانی کرے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو نے درست کیا ہے۔

Haidth Number: 6855
۔ (تیسری سند) اسی طرح کی روایت ہے، البتہ اس میں ہے: رسول کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: کیا تمہارے پاس بیڈ شیٹس ہیں؟ میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! ہم بیڈ شیٹیں کہاں سے لائیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اب تو فقیر اور قلیل المال ہو ، لیکن خبردار! عنقریب چادریں ہوں گی۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: آج جب میں اپنی بیوی سے کہتا ہوں کہ اپنی چادریں مجھ سے دور کر لے، تو وہ کہتی ہے: کیا نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا نہیں تھا کہ عنقریب تمہارے لیے بیڈ شیٹیں ہوں گی۔ سو میں اس کو کیسے چھوڑ سکتی ہوں؟

Haidth Number: 6856
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:میں نے ارادہ کیا کہ میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیٹی کے بارے میں پیغام بھیجوں، لیکن پھر میں نے سوچا کہ میرے پاس تو کوئی مال نہیں ہے، سو میں کیا کروں، پھر مجھے یاد آیا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تو صلہ رحمی کرتے ہیں اور بار بار ہمارے گھر آتے جاتے رہتے ہیں، پس میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ پیغام بھیج دیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تیرے پاس کوئی چیز ہے؟ میں نے کہا: جی نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ حطمی زرہ کہاں ہے، جو میں نے تجھے فلاں دن دی تھی؟ میں نے کہا: وہ میرے پاس ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہی فاطمہ کو دے دو۔

Haidth Number: 6936
۔ سیدنا صہیب بن سنان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس آدمی نے عورت کے لیے حق مہر مقرر کیا اور اللہ تعالییہ جانتا ہو کہ وہ اس کو ادا کرنے کا ارادہ ہی نہیں رکھتا، اس طرح وہ اللہ کے نام پر عورت کو دھوکا دیتا ہے اور اس کی شرم گاہ کو باطل طریقے سے حلال کر لیتا ہے، یہ آدمی جس دن اللہ تعالی سے ملاقات کرے گا، اس دن وہ چور شمار ہوگا۔

Haidth Number: 6937
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ ابو قعیس کے بھائی افلح نے میرے پاس آنے کی اجازت طلب کی، میں نے انکار کر دیا، جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے تو میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ابو قعیس کے بھائی افلح نے میرے پاس آنے کی اجازت طلب کی،لیکن میں نے اجازت نہ دی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے اجازت دے دیا کرو۔ میں نے کہا: مجھے عورت نے دودھ پلایا ہے، نہ کہ مرد نے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تیرا دایاں ہاتھ خاک آلود ہو جائے، تو اس کو اجازت دے دیا کر، وہ تیرا رضاعی چچا ہے۔

Haidth Number: 6963
Haidth Number: 6964
۔ (تیسری سند) سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: افلح بن ابی قعیس آیا اور میرے پاس آنے کی اجازت طلب کی، جس خاتون نے عائشہ کو دودھ پلایا تھا، یہ شخص اس کے خاوند کا بھائی تھا، پس اس نے میرے پاس آنے کی اجازت طلب کی، لیکن میں نے انکار کر دیا، جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس تشریف لائے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو اجازت دے دیا کر۔ … الحدیث۔ عباد بن منصور کہتے ہیں:میں نے قاسم بن محمد سے کہا: میرے باپ کی بیوی نے میرے بھائیوں کا دودھ عوام میں سے کسی لڑکی کو پلایا، اب کیا میں اس لڑکی سے شادی کر سکتا ہوں؟ انھوں نے کہا: نہیں، کیونکہ اب تیرا اور اس لڑکی کاباپ ایک ہے، پھر اس نے ابو قعیس کی حدیث بیانکی اور وہ اس طرح کہ ابو قعیس، سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس آیا اور ان سے اندر جانے کی اجازت طلب کی، لیکن انہوں نے اس کو اجازت نہ دی، جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے تو سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: اے اللہ کے رسول! ابو قعیس آیا تھا، اس نے میرے پاس آنے کی اجازت طلب کی، لیکن میں نے اس کو اجازت نہیں دی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ تو تمہارا چچا ہے، اس کو تمہارے پاس آ جانا چاہیے۔ میں نے کہا: مجھے تو عورت نے دودھ پلایا ہے، نہ کہ مردنے ؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں کہہ رہا ہوں وہ آپ کا چچا ہے،وہ تمہارے پاس آ سکتا ہے۔

Haidth Number: 6965
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس تشریف فرما تھے، میں نے ایک آدمی کی آواز سنی، وہ سیدہ حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے گھر داخل ہونے کی اجازت مانگ رہاتھا، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ آدمی، آپ کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت مانگ رہا ہے؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرا خیال ہے کہ حفصہ کا فلاں رضاعی چچا ہے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگر میرا فلاں رضاعی چچا زندہ ہوتا تو وہ مجھ پر داخل ہو سکتا؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی بالکل، بیشک رضاعت ان رشتوں کو حرام کر دیتی ہے، جو نسب اور ولادت کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں۔

Haidth Number: 6966
۔ سیدنا ابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو تم میں سے برائی کو دیکھے، اسے ہاتھ سے تبدیل کرے، اگر اسے اتنی طاقت نہ ہو تو وہ زبان سے تبدیل کرے اور اگر اس میں اتنی قوت بھی نہ ہوتو وہ دل سے اس کوبرا جانے اور یہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے۔

Haidth Number: 7049
۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: لوگو! میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: جوشخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو، وہ اس دستر خوان پر ہر گز نہ بیٹھے جس پر شراب کے جام کی گردش ہو، جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو، وہ تہبند کے بغیر حمام میں داخل نہ ہو اور جو خاتون اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو، وہ سرے سے حمام میں داخل نہ ہو۔

Haidth Number: 7050
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو، وہ اس دستر خوان پر نہ بیٹھے جس پر شراب نوشی کی جاتی ہو۔

Haidth Number: 7051
۔ سیدنا عرباض بن ساریہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: جب میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ بیشک آدمی کے لیے اپنی بیوی کو پانی پلانے میں اجر ہے۔ تو میں اپنی بیوی کے پاس گیا اور اس کو پانی پلایا اور پھر میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہوئی حدیث اس کو بیانکی۔

Haidth Number: 7125
۔ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، یہ ایک طویل حدیث ہے، اس میں ہے: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے ابو ذر! تمہارے لیے اپنی بیوی سے جماع کرنے میں اجر ہے۔ انھوں نے کہا: میں نے اپنی شہوت پوری کی، اس میں اجر کیسے ہو گا؟ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم مجھے بتاؤ کہ اگر تمہارا بیٹا ہو، پھر وہ بالغ ہوجائے اور تم کو اس سے خیر کی امید بھی ہو، اتنے میں وہ فوت ہو جائے تو کیا تم ثواب کی نیت کے ساتھ صبر کرو گے؟ اس نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اچھا یہ بتاؤ کہ کیا تم نے اس کو پیدا کیا تھا؟ انھوں نے کہا: جی نہیں،اللہ تعالیٰ نے اس کو پیدا کیا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم نے اس کو ہدایت دی تھی؟ اس نے کہا: نہیں، بلکہ اللہ تعالی نے اس کو ہدایت دی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تو نے اس کو رزق دیا ہے؟ انھوں نے کہا: نہیں، بلکہ اللہ تعالی نے اس کو رزق دیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسی طرح جماع کے ذریعے حلال کو تلاش کر اور حرام سے اجتناب کر، پس اگر اللہ تعالی نے چاہا تو اس کو زندہ رکھے گا اور چاہا تو اس کو فوت کر دے گا اور اس میں تیرے لیے اجر ہو گا۔

Haidth Number: 7126

۔ (۷۱۲۷)۔ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیْرٍ قَالَ: جَائَ أَبُوْبَکْرٍ یَسْتَأْذِنُ عَلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَسَمِعَ عَائِشَۃَ وَھِیَ رَافِعَۃٌ صَوْتَہَا عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَذِنَ لَہُ فَدَخَل، فَقَالَ: یَا ابْنَۃَ أُمِّ رُوْمَانَ وَتَنَاوَلَھَا أَتَرْفَعِیْنَ صَوْتَکِ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَالَ: فَحَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَیْنَہُ وَبَیْنَہَا، قَالَ: فَلَمَّا خَرَجَ أَبُوْبَکْرٍ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَعَلَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ لَھَا یَتَرَضَّاھَا: ((أَنْ تَرَیْنَ أَنِّیْ قَدْ حُلْتُ بَیْنَ الرَّجُلِ وَبَیْنَکِ۔)) قَالَ: ثُمَّ جَائَ أَبُوْبَکْرٍ فَاسْتَأْذَنَ عَلَیْہِ فَوَجَدَہ، یُضَاحِکُھَا، قَالَ: فَأَذِنَ لَہُ فَدَخَلَ فَقَالَ لَہُ أَبُوْبَکْرٍ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَشْرِکَانِیْ فِیْ سِلْمِکُمَا کَمَا اَشْرَکْتُمَانِیْ فِیْ حَرْبِکُمَا۔ (مسند احمد: ۱۸۵۸۴)

۔ سیدنا نعمان بن بشیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آئے اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے گھر آنے کی اجازت طلب کی، ساتھ ہی انھوں نے سنا کہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ بلند آواز میں بول رہی تھیں، پس انھوں نے اپنی بیٹی سے کہا: ام رومان کی بیٹی! کیا تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر اپنی آواز کو بلند کر رہی ہے؟پھر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیدنا ابوبکر اور سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کے درمیان حائل ہو گئے، جب سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ باہر تشریف لے گئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیدہ کو راضی کرنے کے لیے فرمانے لگے: کیا تم دیکھتی نہیں ہو کہ میں تجھے بچانے کے لیے تیرے اور تیرے باپ کے درمیان حائل ہو گیا تھا۔ بعد ازاں جب سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تشریف لائے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس حال میں پایا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے ساتھ ہنس رہے تھے، پس انھوں نے اجازت طلب کی اور کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے اپنے صلح والے ماحول میں بھی داخل کرو، جیسا کہ آپ نے مجھے لڑائی کے ماحول میں داخل کیا تھا۔

Haidth Number: 7127
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عورت پسلی کی مانند ہے، اگر تم اس کو سیدھا کرنے کی آرزو کرو گے تو اس کو توڑ دو گے اور اگر تم س کو چھوڑدو تو اس سے فائدہ اٹھاتے رہو گے اور اس میں ٹیڑھ پن موجود رہے گا۔

Haidth Number: 7128
۔ (دوسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عورت تمہارے لیے ایک ہی عادت اور خصلت پر سیدھا نہیں رہ سکتی،یہ پسلی کی مانند ہے، اگر تم اس پسلی کو سیدھا کرنا چاہو گے تواس کو توڑ دو گے اور اگر اس کو اس کے حال پر چھوڑ دو گے تو اس سے فائدہ اٹھاتے رہو گے اور اس میں ٹیڑھ پن موجود رہے گا۔

Haidth Number: 7129
۔ سیدنا سمرہ بن جندب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے، اگر تم اس کو سیدھا کرنا چاہو گے تو اس کو توڑ ڈالو گے، اس لیے اس کے ساتھ لطف و نرمی والا سلوک کرو، تاکہ تم اس کے ساتھ زندگی گزارتے رہو۔

Haidth Number: 7130
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عورت پسلی کی مانند ہے، اگر تم اس کو بالکل سیدھا کرنا چاہو گے تو اس کو توڑ دو گے، اس سے اس ٹیڑھ پن کے باوجود فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔

Haidth Number: 7131

۔ (۷۱۳۲)۔ عَنْ نُعَیْمِ بْنِ قَعْنَبِ نِ الرِّیَاحِیِّ قَالَ: أَتَیْتُ أَبَاذَرٍّ فَلَمْ أَجِدْہُ وَرَاَیْتُ الْمَرْأَۃَ فَسَأَلْتُہَا فَقَالَتْ: ھُوَ ذَاکَ فِیْ ضَیْعَۃٍ لَہُ فَجَائَ یَقُوْدُ أَوْ یَسُوْقُ بَعِیْرَیْنِ قَاطِرًا أَحَدَھُمَا فِیْ عَجُزِ صَاحِبِہِ، فِیْ عُنُقِ کُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا قِرْبَۃٌ فَوَضَعَ الْقِرْبَتَیْنِ، قُلْتُ: یَا أَبَاذَرٍّ! مَا کَانَ مِنَ النَّاسِ أَحَدٌ أَحَبَّ اِلٰی أَنْ اَلْقَاہُ مِنْکَ، وَلَا أَبْغَضَ أَنْ اَلْقَاہُ مِنْکَ، قَالَ: لِلّٰہِ أَبُوْکَ وَمَا یَجْمَعُ ھٰذَا؟ قَالَ: قُلْتُ: اِنِّیْ کُنْتُ وَأَدْتُّ فِی الْجَاھِلِیَّۃِ وَکُنْتُ أَرْجُوْ فِیْ لِقَائِکَ أَنْ تُخْبِرَنِیْ اَنَّ لِیْ تَوْبَۃً وَمَخْرَجًا وَکُنْتُ أَخْشٰی فِیْ لِقَائِکَ اَنْ تُخْبِرَنِیْ اِنَّہُ لَا تَوْبَۃَ لِیْ، فَقَالَ: أَفِیْ الْجَاھِلِیَّۃِ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: عَفَا اللّٰہُ عَمَّا سَلَفَ، ثُمَّ عَاجَ بِرَأْسِہِ اِلَی الْمَرْأَۃِ، فَأَمَرَ لِیْ بِطَعَامٍ، فَالْتَوَتْ عَلَیْہِ ثُمَّ أَمَرَھَا فَالْتَوَتْ عَلَیْہِ حَتَّی ارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُہُمَا قَالَ: إِیْہَا دَعِیْنَا عَنْکِ فَاِنَّکُنَّ لَنْ تَعْدُوْنَ مَا قَالَ: لَنَا فِیْکُنَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قُلْتُ: وَمَا قَالَ لَکُمْ فِیْہِّنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَالَ: ((الْمَرْأَۃُ ضِلَعٌ فَاِنْ تَذْھَبْ تُقَوِّمُہَا تَکْسِرْھَا، وَاِنْ تَدَعْہَا فَفِیْہَا أَوَدٌ وَبُلْغَۃٌ۔)) فَوَلَّتْ فَجَائَتْ بِثَرِیْدَۃٍ کَاَنَّہَا قَطَاۃٌ، فَقَالَ: کُلْ وَلَا أَھُولَنَّکَ اِنِّیْ صَائِمٌ، ثُمَّ قَامَیُصَلِّیْ، فَجَعَلَ یُہَذِّبُ الرُّکُوْعَ وَیُخَفِّفُہُ وَرَأَیْتُہُیَتْحَرّٰی أَنْ أَشْبَعَ أَوْ أُقَارِبَ، ثُمَّ جَائَ فَوَضَعَ یَدَہُ مَعِیَ فَقُلْتُ: إِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ، فَقَالَ: مَا لَکَ؟ فَقُلْتُ: مَنْ کُنْتُ أَخْشٰی مِنَ النَّاسِ أَنْ یَکْذِبَنِیْ فَمَا کُنْتُ أَخْشٰی اَنْ تَکْذِبَنِیْ، قَالَ: لِلّٰہِ أَبُوْکَ، إِنْ کَذَبْتُکَ کِذْبَۃً مُنْذُ لَقِیْتَنِیْ، فَقَالَ: اَلَمْ تُخْبِرْنِیْ أَنَّکَ صَائِمٌ ثُمَّ أَرَاکَ تَأْکُلُ؟ قَالَ: بَلٰی اِنِّیْ صُمْتُ ثَلَاثَۃَ أَیَّامٍ مِنْ ھٰذَا الشَّہْرِ فَوَجَبَ أَجْرُہُ وَحَلَّ لِیَ الطَّعَامُ مَعَکَ۔ (مسند احمد: ۲۱۶۶۵)

۔ نعیم بن قعنب ریاحی کہتے ہیں: میں سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آیا، لیکن میں نے ان کو نہ پایا اور ان کی بیوی سے پوچھا، اس نے کہا: وہ اُدھر اپنی جائداد میں ہیں، اتنے میں وہ آگئے دو اونٹوں کو ہانک کر لا رہے تھے، ان میں سے ایک کو دوسرے کے پچھلے حصہ میں باندھ رکھا تھا اور ان میں سے ہر ایک کی گردن پر ایک مشک تھی، پس انھوں مشکوں کو نیچے اتار ا اور میں نے کہا: اے ابو ذر! مجھے لوگوں میں سے سب سے زیادہ آپ سے ملاقات کرنے کی چاہت تھی اور سب سے زیادہ ناپسندیدہ بھی آپ کی ملاقات ہی تھی، انہوں نے کہا: اس کی کیا وجہ ہے؟ تیرے باپ کی عمر دراز ہو۔اس نے کہا : جاہلیت میں میں نے بچیاں زندہ درگور کی ہیں، مجھے آپ سے ملاقات کی تمنا اس امید پر تھی کہ آپ مجھے بتائیں کہ کیا میرے لئے کوئی توبہ یا نکلنے کی راہ ہے یا نہیں ہے، اور آپ سے ملاقات میں مجھے ڈر یہ تھا کہ کہیں آپ یہ نہ کہہ دیں کہ میرے لئے توبہ ہی نہیں۔ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: یہ زندہ درگو ر دفن کرنا جاہلیت میں تھا؟ میں نے کہا: جی ہاں، انھوں نے کہا: جو پہلے گزر چکا ہے، اسے اللہ تعالیٰ نے معاف کر دیا، پھر انھوں نے اپنی بیوی کی طرف سر سے اشارہ کیا کہ وہ میرے لئے کھانا لائے، لیکن اس نے توجہ نہ کی، پھر انھوں نے اس کو حکم دیا، لیکن اس نے پھر توجہ نہ کی،یہاں تک کہ ان کے جھگڑنے کی آوازیں بلند ہونے لگیں،انھوں نے بیوی سے کہا: خاموش ہو جائو اور یہاں سے چلی جائو، تم اس بات سے قطعاً تجاوز نہیں کر سکتیں، جو تمہارے بارے میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمادیا ہے، نعیم کہتے ہیں: میں نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان عورتوں کے بارے میں کیا فرمایا تھا، سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عورت ایک پسلی کی مانند ہے، اگر تم اسے سیدھا کرنا چاہو گے تو اس کو توڑ دو گے اور اگر اس کے ٹیڑھا پن کو اس کی حالت پر چھوڑ دو گے تو فائدہ حاصل کرتے رہو گے۔ پھر سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بیوی چلی گئی اور کچھ دیر کے بعد ثرید لے آئی، اس کی لذت ایسی تھی جیسا کہ قطاۃ (کبوتر یا بٹیر کے برابر ایک پرندہ) کے گوشت کی ہوتی ہے، سیدنا ابوذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھ سے کہا: کھائو اور اپنے ساتھ میرے نہ کھانے سے پریشان نہ ہونا، کیونکہ میں نے روزہ رکھا ہوا ہے، پھر وہ خود کھڑے ہوئے اور نماز پڑھنے لگے اور رکوع وغیرہ بہت ہلکے کئے، میرے خیال میں جب انہوں نے اندازہ لگالیا کہ میں سیر ہونے کے قریب ہوں تو وہ آئے اور میرے ساتھ بیٹھ کر کھانا شروع کر دیا، میں نے اناللہ وانا الیہ راجعون کہہ کر افسوس کا اظہار کیا، سیدنا ابوذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: کیا ہوا؟ میں نے کہا اگر کوئی عام آدمی جھوٹ کہتا تو مجھے افسوس نہ ہوتا، مگر آپ سے جھوٹ کا سرزد ہونا تو میرے وہم و گمان میں نہ تھا، انھوں نے کہا: تو نے کیا خوب بات کی ہے، جب سے تیری اور میری ملاقات ہوئی ہے میں نے کوئی جھوٹ بولا ہو؟ میں نے کہا: ابھی کچھ دیر پہلے آپ نے کہا تھا کہ آپ روزہ سے ہوں اور اب میں دیکھتا ہوں آپ نے کھانا شروع کر دیا ہے، اس نے کہا: ضرور ضرور، وجہ یہ ہے کہ میں نے اس ماہ کے تین روزے رکھ لئے ہیں، ایک نیکی دس گنا ہے، لہٰذا ایک ماہ کا اجر ثابت ہوچکا ہے اور تیرے ساتھ کھانا میرے لئے جائز تھا۔

Haidth Number: 7132
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایمانداروں میں سے سب سے زیادہ کامل ایمان والاوہ ہے، جس کے اخلاق سب سے بہتر ہیں اور ان میں بہترین لوگ وہ ہیں جو اپنی بیویوں کے لئے بہترین ہیں۔

Haidth Number: 7133
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگوں میں سے کامل ترین ایمان والے وہ ہیں جو بہترین اخلاق والے اور اپنی بیویوں پر لطف و کرم کرنے والے ہیں۔

Haidth Number: 7134
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں:میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اپنے حجرے کے دروازے پر دیکھا، جبکہ حبشی جنگی ہتھیاروں کے ساتھ کھیل رہے تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے لئے اپنی چادر سے پر دہ کر رہے تھے، تاکہ میں ان کے کھیل کو دیکھ سکوں، پھر آپ کھڑے رہتے تھے، یہاں تک کہ میں خود پھرتی تھی۔

Haidth Number: 7135
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں:میں اپنی گڑیوں کے ساتھ کھیلتی تھی اور میری سہیلیاں بھی آکر میرے ساتھ مل کر کھیلتی تھیں، جب وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھتیں تو چلی جاتیں، لیکن پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خود ان کو میرے پاس بھیجتے، پس وہ میرے پاس آ کر کھیلتی تھیں۔

Haidth Number: 7136

۔ (۷۱۶۰)۔حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ قَالَ سَأَلْتُ الزُّہْرِیَّ عَنْ الرَّجُلِ یُخَیِّرُ امْرَأَتَہُ فَتَخْتَارُہُ قَالَ حَدَّثَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ أَتَانِی رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّی سَأَعْرِضُ عَلَیْکِ أَمْرًا فَلَا عَلَیْکِ أَنْ لَا تَعْجَلِی فِیہِ حَتّٰی تُشَاوِرِی أَبَوَیْکِ فَقُلْتُ وَمَا ہٰذَا الْأَمْرُ قَالَتْ فَتَلَا عَلَیَّ {یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ قُلْ لِأَزْوَاجِکَ إِنْ کُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَیَاۃَ الدُّنْیَا وَزِینَتَہَا فَتَعَالَیْنَ أُمَتِّعْکُنَّ وَأُسَرِّحْکُنَّ سَرَاحًا جَمِیلًا وَإِنْ کُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللّٰہَ وَرَسُولَہُ وَالدَّارَ الْآخِرَۃَ فَإِنَّ اللّٰہَ أَعَدَّ لِلْمُحْسِنَاتِ مِنْکُنَّ أَجْرًا عَظِیمًا۔} قَالَتْ عَائِشَۃُ: فَقُلْتُ وَفِی أَیِّ ذٰلِکَ تَأْمُرُنِی أُشَاوِرُ أَبَوَیَّ بَلْ أُرِیدُ اللّٰہَ وَرَسُولَہُ وَالدَّارَ الْآخِرَۃَ، قَالَتْ فَسُرَّ بِذٰلِکَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَعْجَبَہُ وَقَالَ: ((سَأَعْرِضُ عَلٰی صَوَاحِبِکِ مَا عَرَضْتُ عَلَیْکِ۔)) قَالَتْ: فَقُلْتُ لَہُ: فَلَا تُخْبِرْہُنَّ بِالَّذِی اخْتَرْتُ، فَلَمْ یَفْعَلْ وَکَانَ یَقُولُ لَہُنَّ کَمَا قَالَ لِعَائِشَۃَ ثُمَّ یَقُولُ: ((قَدْ اِخْتَارَتْ عَائِشَۃُ اللّٰہَ وَرَسُولَہُ وَالدَّارَ الْآخِرَۃَ۔)) قَالَتْ عَائِشَۃُ قَدْ خَیَّرَنَا رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَلَمْ نَرَ ذٰلِکَ طَلَاقًا۔ (مسند احمد: ۲۶۰۳۳)

۔ جعفر بن برقان کہتے ہیں: میں نے امام زہری ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ سے سوال کیا کہ ایک آدمی اپنی بیوی کورہنے یا نہ رہنے کا اختیار دیتا ہے، وہ اپنے خاوند کو اختیار کر لیتی ہے، اس کے متعلق کیا رائے ہیں؟ زہری نے کہا: مجھے عروہ بن زبیر نے بیان کیا کہ انہوں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت کیا، وہ کہتی ہیں: میرے پاس نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے اور فرمایا: ((میں تجھ پر ایک معاملہ پیش کر رہا ہوں،تو نے جواب دینے میں جلدی نہیں کرنا، بلکہ اپنے ماں باپ سے مشورہ کرنا۔ میں نے عرض کیا: وہ کیا معاملہ ہے؟ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے یہ آیات پڑھ کر سنائیں: {یٰٓاَیُّہَا النَّبِیُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِکَ اِنْ کُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَیٰوۃَ الدُّنْیَا وَزِیْنَتَہَا فَتَعَالَیْنَ اُمَتِّعْکُنَّ وَاُسَرِّحْکُنَّ سَرَاحًا جَمِیْلًا۔ وَاِنْ کُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہ وَالدَّارَ الْاٰخِرَۃَ فَاِنَّ اللّٰہَ اَعَدَّ لِلْمُحْسِنٰتِ مِنْکُنَّ اَجْرًا عَظِیْمًا۔} … اے نبی! اپنی بیویوں سے کہہ دے اگر تم دنیا کی زندگی اور اس کی زینت کا ارادہ رکھتی ہو تو آؤ میں تمھیں کچھ سامان دے دوں اور تمھیں رخصت کردوں، اچھے طریقے سے رخصت کرنا۔ اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول اور آخری گھر کا ارادہ رکھتی ہو تو بے شک اللہ نے تم میں سے نیکی کرنے والیوں کے لیے بہت بڑا اجر تیار کر رکھا ہے۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: میں نے کہا: بھلا یہ کونسی چیز ہے کہ میںاپنے ماں باپ سے مشورہ کروں؟ میں تو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اور آخرت کے گھر کو پسند کرتی ہوں، اس سے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بہت خوش ہوئے اور یہ بات آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بہت پسند آئی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عائشہ! جوبات میں نے تمہارے سامنے پیش کی ہے، یہی میں تمہاری دیگر سوکنوں پر پیش کرنے والا ہوں۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: لیکن میں نے جو چیز پسند کی ہے، اس کے بارے میں آپ نے میری سوکنوں کو نہیں بتانا۔لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایسا نہیں کیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دوسری بیویوں پر یہی بات پیش کی اور سیدہ عائشہ نے جس کو اختیار کیا تھا، وہ بھی ان کو بتایا کہ عائشہ نے اللہ تعالی اور اس کے رسول اور آخرت کو چن لیا ہے۔ تو انہوں نے بھی وہی جواب دیا، جو سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے دیا تھا، سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس رہنے یا نہ رہنے کا اختیار دیا اورہم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اختیار کر لیا،لیکن اس کو طلاق شمار نہ کیا تھا۔

Haidth Number: 7160
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی بیویوں کو دنیا و آخرت میں سے ایک کو منتخب کرنے کا اختیار دیا تھا، اور ان کو طلاق کا اختیار تو نہیں دیا تھا۔

Haidth Number: 7161
۔ سیدنا ابو اسیدساعدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر جون قبیلہ کی عورت پیش کی گئی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے پاس تشریف لے گئے اور اس سے فرمایا: اپنے نفس کو میرے لئے ہبہ کر دو۔ وہ کہنے لگی: کیا ایک ملکہ کسی عام آدمی کے لئے اپنے آپ کو ہبہ کر سکتی ہے؟ پھر اس نے کہا: میں آپ سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتی ہوں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تونے تو واقعی اس ذات کی پناہ طلب کی، جس سے پناہ مانگی جاتی ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے پا س آئے اور فرمانے لگے: ابو اسید! اس عورت کو کتان کے دو سفید کپڑے پہنا کر اسے اس کے گھر والوں کے ہاں پہنچا دوں۔

Haidth Number: 7162