Blog
Books
Search Hadith

اشارہ کنایہ سے طلاق کا حکم

866 Hadiths Found
۔ سیدنا کعب بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اپنا وہ واقعہ بیان کرتے ہیں، جب وہ غزوہ تبوک میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ جانے سے پیچھے رہ گئے تھے، ان کی توبہ قبول ہونے سے پہلے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور صحابہ نے ان کو اور ان کے دو ساتھیوں کو چھوڑ دیا تھا، جب یہ بول چال چھوڑے ہوئے چالیس دن گزر گئے تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا قاصد میرے پاس یہ پیغام لے کر آیا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تم کو یہ حکم دے رہے ہیں کہ تم اپنی بیوی سے بھی الگ ہو جاؤ، میں نے کہا: کیا میں اسے طلاق دے دوں یا کیا کروں؟ اسنے کہا: بس الگ ہو جاؤ اور اس کے قریب نہ جاؤ، میرے باقی دو ساتھیوں کی طرف بھی یہی پیغام بھیجا، پس میں نے اپنی اہلیہ سے کہا: تم اپنے گھر والوں کے ہاں چلی جائو اوران کے پاس رہو،یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس بارے میں کوئی فیصلہ کر دے۔ الخ۔

Haidth Number: 7163
۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے تھے کہ خاوند کا اپنی بیوی کو اپنے اوپر حرام کرنا، یہ ایک قسم ہے، جس کا وہ کفارہ ادا کرے گا، اور سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی یہی کہتے تھے کہ بیوی کو اپنے اوپر حرام کرنا ایک قسم ہے، جس کا وہ کفارہ ادا کرے گا۔ نیز سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے یہ آیت پڑھی:{لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ} … تمہارے لیے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے۔

Haidth Number: 7164
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حمل مشکوک ہونے کے باعث لعان کروایا۔

Haidth Number: 7202
۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عجلان قبیلہ کے عویمر اور ان کی بیوی کے درمیان لعان کروایا، اس کی بیوی حاملہ تھی، عویمر نے کہا: اللہ کی قسم! جب سے میں نے پہلی بار کھجوروں کو سیراب کیا تھا، اس وقت سے لے کر اب تک اس کے قریب نہیں گیا (تو پھر یہ حاملہ کیسے ہو گئی) اور میں نے کھجوروں کو پیوندکاری کے دو ماہ بعد پانی پلایا ہے۔ یہ عویمر جو اس عورت کا خاوند تھا باریک پنڈلیوں اورباریک بازئوں والا تھا، اس کے بالوں میں سرخی پن نمایاں تھا اور اس عورت کو جس آدمی کے ساتھ تہمت لگائی گئی وہ شریک بن سحماء تھا، اس عورت نے سیاہ رنگت والا، گھنگھریالے بالوں والا، موٹے بازئوں والا، اور مضبوط پنڈلیوں والا بچہ جنم دیا۔ ابن شداد بن ہا دنے سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: کیا یہ وہی عورت تھی، جس کے متعلق نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا تھا: اگر میں نے کسی کو بغیر گواہوں کے رجم کرنا ہوتا تو میں اس عورت کورجم کرتا۔ ؟ انہوں نے کہا: نہیں، یہ وہ نہیں تھی، یہ کوئی اور عورت تھی،یہ اسلام میں ہونے کے باوجود بے حیائی کا اظہار کرتی تھی۔

Haidth Number: 7203
۔ سیدنا سہل بن سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عاصم بن عدی سے فرمایا: اس عورت کو بچہ جننے تک اپنے قبضہ میں رکھو، اگر اس نے گھنگھریالے بالوں والا، سیاہ زبان والا بچہ جنم دیا تو یہ ابن سحماء کا ہے۔ جب بچے نے جنم لیا تو عاصم کہتے ہیں کہ میں نے اسے پکڑا تو اس کے سر کے بال بکری کے چھوٹے بچے کی مانند گھنے تھے، پھر میں نے اس کے جبڑے کو پکڑا تو وہ بیر کی مانند سرخ تھا اور اس کی زبان سامنے سے میں نے دیکھی تو کھجور کی مانند سیاہ تھی، میں نے کہا نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سچ فرمایا ہے۔

Haidth Number: 7204
۔ سیدہ فاطمہ بنت قیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، جو کہ سیدنا ضحاک بن قیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بہن تھی، سے مروی ہے ، وہ کہتی ہیں: میں سیدنا ابو عمر و بن حفص بن مغیرہ کی زوجیت میں تھی، وہ مجھے دو طلاقیں دے چکے تھے، پھر سیدنا علی بن ابی طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یمن کی جانب بھیجا تو میرے شوہر بھی انکے ساتھ یمن چلے گئے، وہاں سے تیسری طلاق بھیج دی، مدینہ میں ان کے وکیل عیاش بن ابی ربیعہ تھے، میں نے ان سے اپنے خرچہ اور رہائش کامطالبہ کیا، انہوں نے مجھ سے کہا: ہمارے ذمہ تیرے لیے کوئی خرچہ یا رہائش نہیں ہے، ہاں ہم احسان کرتے ہوئے اپنی طرف سے کچھ دے دیتے ہیں، بہرحال ہم پابند نہیں ہیں۔ سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: میں نے کہا: اگر تمہارے ذمے کچھ نہیں ہے تو پھر مجھے تمہارا احسان سر لینے کی کوئی ضرورت نہیں، میں سیدھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئی اور اپنا معاملہ بتایا اور جو عیاش نے بات کہی تھی، وہ بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتائی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عیاش نے درست کہا ہے، تیرے لیے ان کے ذمہ نہ تو نان و نفقہ ہے اور نہ رہائش اور نہ ہی تو ان کی جانب لوٹ سکتی ہے، کیونکہ تین طلاقیں مکمل ہو چکی ہیں اب تیرے اوپر عدت لازم ہے، لہٰذا تو اپنی چچازاد ام شریک کے گھر منتقل ہو جا اور عدت کے اختتام تک وہی رہنا۔ پھرآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں نہیں، وہاں نہیں جانا، ان کی نیکی روی کی وجہ سے وہاں مسلمان بھائیوں کا کثرت سے آنا جانا ہے، تو اپنے چچا کے بیٹے ابن ام مکتوم کے پاس منتقل ہو جا، ان کی نظر نہیں ہے، اس لیے وہاں کوئی دقت نہیں ہو گی، وہاں عدت گزار لے اور مجھے بتائے بغیر کوئی قدم نہ اٹھانا۔ سیدہ فاطمہ کہتی ہیں: اللہ کی قسم! میں نے اس سے یہی سمجھا تھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خود میرے ساتھ شادی کا ارادہ رکھتے ہیں، شاید اس لیے یہ فرمایا ہے، بہرحال جب میں عدت سے فارغ ہوئی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میری منگنی سیدنا اسامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کرکے ان سے میری شادی کر دی۔ابو سلمہ راوی کہتے ہیں: سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے یہ حدیث خود مجھے لکھوائی اور میں نے اسے خود اپنے ہاتھ سے تحریر کیا ہے۔

Haidth Number: 7244
۔ (دوسری سند)اسی طرح کی حدیث مروی ہے، البتہ اس میں ہے: سیدہ فاطمہ کہتی ہیں: جب میں عدت سے فارغ ہوئی تو سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدنا ابو جہم بن حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے منگنی کا پیغام بھیجا، لیکن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان افراد کے بارے میں فرمایا: معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تو فقیر ہے، اس کے پاس مال نہیں ہے، اورابو جہم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تو ہر وقت اپنے کندھے پر لاٹھی ہی اٹھائے رکھتا ہے، تم لوگ اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے شادی کیوں نہیں کر لیتے۔ سیدہ فاطمہ کے گھروالوں نے یہ پسند نہ کیا، لیکن سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: میں تو صرف اسی سے شادی کروں گی، جس سے شادی کرنے کی تجویز نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دی ہے، پس میں نے سیدنا اسامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے نکاح کر لیا۔

Haidth Number: 7245
۔ (تیسری سند)سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتی ہیں: ابو عمرو بن حفص نے مجھے طلاق بائنہ دے دی اور وہ خود یہاں موجود نہ تھے، پھر اوپر والی حدیث کے ہم معنی حدیث ذکر کی، اورپھر کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اسامہ سے نکاح کر لو۔ میں نے اسے ناپسند کیا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر فرمایا: بس تم اسامہ بن زید سے نکاح کر لو۔ تو میں نے آپ کے حکم پر ان سے نکاح کر لیا اوراس میں اللہ تعالیٰ نے بہت خیر پیدا فرمائی۔

Haidth Number: 7246
۔ ابوبکر بن ابوجہم کہتے ہیں: میں اور ابو سلمہ دونوں سیدہ فاطمہ بنت قیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس حاضر ہوئے، انہوں نے کہا: میرے شوہر نے مجھے طلاق دی اور رہائش اور نان و نفقہ نہ دیا، بس صرف دس صاع دیئے، پانچ جو کے تھے اور پانچ کھجور کے، اپنے چچا کے بیٹے کے ہاتھ مجھے بھیج دیے، میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئی اور ساری تفصیل آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتلائی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس نے درست کیا ہے۔ تیرے لیے وہ رہائش اور نان و نفقہ کا ذمہ دار نہیں ہے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں فلاں یعنی ابن ام مکتوم کے گھر عدت گزاروں، راوی کہتے ہیں اسے اس کے خاوند نے طلاق بائنہ دے دی تھی۔

Haidth Number: 7247
۔ سیدہ فاطمہ بنت قیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ ان کے خاوند نے انہیں تین طلاقیں دے دی تھیں، سو وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس حاضر ہوئیں اور خاوند کی شکایت کرنے لگیں کہ اس نے مجھے نہ تو رہائش دی اور نہ ہی نان و نفقہ دیا۔ لیکن سیدہ فاطمہ کے جواب میں سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: ہم اللہ تعالی کی کتاب اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سنت کو ایک عورت کے کہنے پر نہیں چھوڑیں گے،ممکن ہے کہ وہ بھول گئی ہو۔ عامر شبعی کہتے ہیں: سیدہ فاطمہ نے مجھ سے بیان کیا تھا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے ابن ام مکتوم کے گھر عدت گزارنے کا حکم دیا تھا۔

Haidth Number: 7248
۔ سعید بن زید کی بیٹی، سیدہ فاطمہ بنت قیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اس کی خالہ تھیں اور یہ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے نکاح میں تھیں، انہوں نے اسے مختلف اوقات میں تین طلاقیں دے دیں، بنت سعید کے پاس اس خالہ فاطمہ بنت قیس نے پیغام بھیجا ،اس کو اپنے گھر منتقل کر لیا اور مدینہ پر اس وقت مروان بن حکم گورنر تھے۔قبیصہ کہتے ہیں: مروان نے مجھے سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس بھیجا کہ میں ان سے دریافت کروں کہ ایک عورت یعنی عدت ختم ہونے سے پہلے ہی اپنے گھر سے باہر منتقل ہو گئی ہے، اس کا سبب کیا ہے،سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے اپنا واقعہ بیان کیا اور کہا: میں تم سے اللہ تعالیٰ کی کتاب کے ذریعہ مقدمہ لڑوں گی، اللہ تعالی کا فرمان ہے: {اِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَائَ فَطَلِّقُوْھُنَّ لِعِتَّدِہِنَّ وَاَحْصُو الْعِدَّۃَ وَاتَّقُوْا اللّٰہَ رَبَّکُمْ لَا تُخْرِجُوْھُنَّ مِنْ بُیُوْتِہِنَّ وَلَا یَخْرُجْنَ اِلَّا اَنْ یَاْتِیْنَ بِفَاحِشَۃٍ مُبَیِّنَۃٍ} اِلٰی: {لَعَلَّ اللّٰہَ یُحْدِثُ بَعْدَ ذَالِکَ اَمْرًا}… جب تم عورتوں کو طلاق دو تو انہیں عدت کے آغاز میں طلاق دو اور عدت شمار کرو، اللہ تعالیٰ سے ڈرو جو تمہارا رب ہے، انہیںان کے گھروں سے نہ نکالو اور نہ وہ نکلیں، الا یہ کہ ظاہر بے حیائی کو آئیں… شاید اللہ تعالیٰ اس کے بعد کوئی نیا معاملہ پیدا کریں۔ پھر اللہ تعالی نے فرمایا: … {فَاِذَا بَلَغْنَ اَجَلَہُنَّ فَاَمْسِکُوْھُنَّ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ فَارِقُوْھُنَّ بِمَعْرُوْفٍ} جب یہ اپنی عدت کو پہنچ جائیں تو انہیں اچھے طریقہ سے روکو یا اچھے طریقہ سے جدا کر دو۔ اللہ کی قسم! تیسری طلاق کے بعد روکنے کا ذکر نہیں کیا اور اس کے ساتھ یہ بھی ہوا ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے عدت گزارنے کا حکم بھی دیا ہے۔راوی کہتے ہیں: میں مروان کے پاس لوٹا اور جو کچھ سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے بتایا تھا، میں نے اس کو اس سے آگاہ کیا ہے، مروان نے کہا: ایک عورت کی بات ہے، پھرمروان نے اس عورت کو حکم دیا کہ وہ اپنے گھر لوٹ جائے اس وقت تک گھر میں رہے جب تک اس کی عدت ختم نہیں ہو جاتی۔

Haidth Number: 7249
۔ عبید اللہ بن عبد اللہ سے مروی ہے کہ سیدنا ابو عمرو بن حفص بن مغیرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ،سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ یمن کی جانب گئے، انہوںنے سیدہ فاطمہ بنت قیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کو وہ طلاق بھی بھیج دی جو باقی رہتی تھی اور سیدنا ابو عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا حارث بن ہشام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدنا عیاش بن ابی ربیعہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو حکم دیا کہ وہ فاطمہ کو کچھ خرچہ دے دیں، لیکن سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے وہ لینے سے انکار کر دیا اور کہا: مجھے باقاعدہ خرچہ دو، یہ میرا حق ہے، ابو عمرو نے کہا: اللہ کی قسم! تیرے لیے میرے ذمہ کوئی خرچ نہیں، ہاں اگر تو حاملہ ہوتی تو پھر وضع حمل تک خرچہ کی مستحق تھی۔ سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئیں اور اس کا ذکر کیا کہ ابو عمرو میراخرچہ نہیں دے رہے اور کہتے ہیں کہ اگر تو حاملہ ہوتی تو پھر خرچہ تھا اب نہیں،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ درست کہتا ہے۔ کسی مجبوری کے تحت اس نے عدت کے لیے وہاں سے منتقل ہونے کی اجازت طلب کی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے اجازت دے دی، اس نے کہا:اے اللہ کے رسول! آپ کی کیا رائے ہے میں کہاں عدت گزاروں؟ آپ نے فرمایا: ابن ام مکتوم کے گھر گزارو۔ وہ نابینا آدمی تھے، پردہ اتر بھی جائے تو چنداں نقصان دہ نہیں، کیونکہ وہ دیکھ نہیں سکتے، جب عدت پوری ہوئی تو ان کا نکاح نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کر دیا۔مروان نے قبیصہ بن ذویب کو سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس یہ حدیث دریافت کرنے کے لیے بھیجا، جب انھوں نے واپس آ کر بیان کیا تو مروان کہنے لگا: یہ حدیث ایک عورت سے ہم نے سنی ہے، ہم وہ محفوظ طریقہ اپناتے ہیں، جس پر ہم نے لوگوں کو پایا ہے، مروان کی بات جب سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا تک پہنچی تو انہوں نے کہا: میرے اور تمہارے درمیان قرآن پاک ہی فیصلہ کرے گا: اللہ تعالی نے فرمایا {اِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَائَ فَطَلِّقُوْھُنَّ لِعِتَّدِہِنَّ وَاَحْصُو الْعِدَّۃَ وَاتَّقُوْا اللّٰہَ رَبَّکُمْ لَا تُخْرِجُوْھُنَّ مِنْ بُیُوْتِہِنَّ وَلَا یَخْرُجْنَ اِلَّا اَنْ یَاْتِیْنَ بِفَاحِشَۃٍ مُبَیِّنَۃٍ} اِلٰی: {لَعَلَّ اللّٰہَ یُحْدِثُ بَعْدَ ذَالِکَ اَمْرًا}… جب تم عورتوں کو طلاق دو تو انہیں عدت کے آغاز میں طلاق دو اور عدت شمار کرو، اللہ تعالیٰ سے ڈرو جو تمہارا رب ہے، انہیںان کے گھروں سے نہ نکالو اور نہ وہ نکلیں، الا یہ کہ ظاہر بے حیائی کو آئیں… شاید اللہ تعالیٰ اس کے بعد کوئی نیا معاملہ پیدا کریں۔ فاطمہ نے کہا یہ گھروں سے نہ نکالنے کا حکم اس کے لیے ہے، جس کے لیے رجوع کا حق باقی ہے کہ اسے خرچہ دیا جائے، اب جبکہ تین طلاقیں ہو چکی ہیں، اس کے بعد نیا معاملہ کیا پیدا ہو گا؟

Haidth Number: 7250
۔ سیدنا ابوسلمہ بن عبد الرحمن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدہ فاطمہ بنت قیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے انہیں بتایا کہ وہ سیدنا ابو عمرو بن حفص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے نکاح میں تھیں، انہوں نے انہیں آخری اور تیسری طلاق دے دی اور کہا کہ وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئی اور اپنے گھر سے باہر آنے کے متعلق آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے فتویٰ طلب کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں سیدنا ابن ام مکتوم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جو نابینا صحابی تھے، کے گھر منتقل ہونے کا حکم دیا، مروان نے فاطمہ کی اس بات کو مورد الزام ٹھہرایا کہ طلاق والی اپنے گھر سے نکل سکتی ہے۔ عروہ کا خیال ہے کہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی اس بات کا انکار کیا تھا۔

Haidth Number: 7251
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے ، وہ کہتے ہیں: میری خالہ کو طلاق ہو گئی، وہ ابھی تک عدت میں تھیں، لیکن انہوں نے چاہا کہ وہ کھجوروں کا پھل اتار لائیں، ایک آدمی نے ان کو ایسا کرنے سے منع کر دیااور کہا کہ وہ باہر نہ جائیں، پس وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئیں اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیوں نہیں، تم اپنی کھجوروں کا پھل اتار سکتی ہو، ممکن ہے کہ تم اس سے صدقہ کرو یا نیکی کا کوئی کام سر انجام دو۔

Haidth Number: 7252
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بہترین صدقہ وہ ہے، کہ خرچ کرنے کے بعد پھر بھی مالداری رہے اور اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے اور اس سے شروع کرو جس کی تم کفالت کے ذمہ دار ہو۔ کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں کس کی کفالت کا ذمہ دار ہوں؟آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہاری بیوی اس میں شامل ہے، وہ کہتی ہے: مجھے کھلائو، وگرنہ مجھے طلاق دے دو، تمہاری لونڈی ان میں شامل ہے، وہ کہتی ہے: مجھے کھلائو اور کام مہیا کرو، اور تمہاری اولاد بھی اس میں شامل ہے، جو کہتی ہے: مجھے کس کے حوالے کرو گے۔

Haidth Number: 7267
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک خرگوش بھاگا، لوگوں نے اس کا پیچھا کیا، میں ان میں سب سے آگے نکل گیا اور خرگوش پکڑ لیا، میں اسے سیدنا ابو طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس لے آیا، انہوں نے اسے ذبح کرنے کا کہا، پس اسے ذبح کیا گیا اور پھر اس کا گوشت بھونا گیا، پھر اس کا سرین والا پچھلا حصہ پکڑا اور کہا: جائو اور یہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دے آئو، پس میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا: ابو طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے خرگوش کا یہ سرین بھیجا ہے، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے قبول کر لیا۔

Haidth Number: 7306
۔ سیدنا محمد بن صفوان سے مروی ہے کہ انھوں نے دو خرگوش شکار میں پکڑے، لوہے کی کوئی چیز موجود نہ تھی، جس کے ساتھ انہیں ذبح کرتے، سو انھوں نے ایک پتھر کی نوک کے ساتھ انہیں ذبح کر دیا، جب وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں ان کو کھانے کا حکم دیا۔

Haidth Number: 7307
۔ نمیلہ فزاری سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس تھا، ان سے سیہی کے حکم کے بارے میں پوچھا گیا، انھوں نے جواباً یہ آیت پڑھی: {قُلْ لَآ أَجِدُ فِیمَا أُوحِیَ إِلَیَّ مُحَرَّمًا…} … کہہ دو کہ جو میری طرف وحی کی گئی ہے، اس میں حرام صرف یہ پاتا ہوں کہ وہ مردار ہو یا بہایا ہوا خون ہو یا خنزیر کا گوشت ہو یہ پلید ہے یا فسق ہے یا جو غیر اللہ کے نام پر پکاری گئی چیز ہو۔ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے ایک بزرگ نے کہا: میں نے سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سنا ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاں اس سیہی کا ذکر کیا گیا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے بارے میں فرمایا: یہ خبیث جانوروں میں ایک خبیث جانور ہے۔ یہ سن کر سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اگر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے متعلق یہ فرمایا ہے تو پھر تو اسی طرح ہے جس طرح آپ نے فرمایا ہے۔

Haidth Number: 7308
۔ سیدنا ابو موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ان کے پاس ایک آدمی آیا، جبکہ وہ مرغی کا گوشت کھا رہے تھے، وہ علیحدہ ہو گیا اور اس نے یہ کھانا نہ کھایا۔ سیدنا ابو موسیٰ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے جب اس سے دریافت کیا تو اس نے کہا: میں نے اسے نہ کھانے کی قسم اٹھائی ہے، کیونکہ میں نے اسے دیکھا کہ یہ گندگی کھاتی ہے، سیدنا ابو موسیٰ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: قریب ہو جائو اور اسے کھائو، کیونکہ میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مرغی کا گوشت کھاتے تھے۔

Haidth Number: 7309
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ میں آئے تو میری عمر دس برس تھی اور جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وفات ہوئی تو میں بیس برس کا تھا، میری ماں اور خالائیں مجھے آپ کی خدمت پر ترغیب دلاتی رہتی تھیں، ایک دن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے ہاں تشریف لائے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اندر داخل ہوئے تو ہم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے اپنی پالتو بکری کا دودھ دوہا اور گھروالے کنوئیں سے اس میں پانی ملایا، ایک دیہاتی آپ کی دائیں جانب تھا اور سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آپ کی بائیں جانب تھے اور سیدنا عمر ایک کونے میں تھے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ دودھ پیا، سیدنا عمر نے کہا: اے اللہ کے رسول! بقیہ دودھ سیدنا ابوبکر کو دے دو، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دیہاتی کو پکڑا دیا اور فرمایا: دائیں جانب والے مقدم ہوتے ہیں۔

Haidth Number: 7448
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی دائیں جانب تھا اور سیدنا خالد بن ولید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بائیں جانب تھے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پانی پیااور مجھ سے فرمایا: پانی پینے کی باری تو تمہاری ہے، لیکن اگر تمہاری مرضی ہو تو میں پہلے خالد کو دے دوں؟ میں کہا: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر کسی کو ترجیح نہیں دے سکتا، پس آپ نے برتن مجھے تھما دیا۔

Haidth Number: 7449
۔ سیدنا سعد بن سہل انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پانی لایا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بائیں جانب بزرگ تھے اور دائیں جانب ایک بچہ تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بچے سے فرمایا: کیا تو مجھے اجازت دے گا کہ میں ان بزرگوں کو یہ پانی دے دوں؟ لیکن اس بچے نے کہا: اللہ کی قسم! میں اپنے نصیب پر کسی کو ترجیح نہیں دوں گا، پس نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ پانی والا برتن اس بچے کے ہاتھ میں دے دیا۔

Haidth Number: 7450
۔ سیدنا عبد اللہ بن ابی اوفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم ایک سفر میں تھے، پانی موجود نہ تھا، پھر اچانک ہمیں پانی مل گیا، لوگوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو پانی پلانا شروع کر دیا، جب بھی وہ آپ کے پاس پانی لاتے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے: قوم کو پلانے والا سب سے آخر میں پیتا ہے۔ آپ نے یہ بات تین بار دہرائی، یہاں تک کہ سب لوگوں نے پانی پیا تو تب آخر میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پیا تھا۔

Haidth Number: 7451
۔ سیدنا عبد اللہ بن بسر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے ہاں تشریف لائے اورمیری دادی نے تھوڑی سی کھجوریں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں پیش کیں اور کھانا تیار کیا، ہم نے ان کو پانی پلایا، یہاں تک کہ پانی ختم ہو گیا، میں ایک اور پیالہ لے آیا، میں پانی پلانے کی خدمت پر مامور تھا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پیالہ اس تک لے جائو جو آخری ہے، (پھر خود پینا)۔

Haidth Number: 7452
۔ سیدنا عدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہی بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھا کہ جو شکار تیر کے درمیانی موٹے حصے کے لگنے سے مرے گا، اس کا کیا حکم ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شکار کو تیر کی دھار لگے اور وہ اس میںگھس جائے اس کو کھا لو اور جب تیر کا درمیانی حصہ لگے اور شکار کو قتل کر دے تو وہ لاٹھی سے مارے ہوئے جانور کی مانند ہے، پس اسے نہیں کھانا۔

Haidth Number: 7590
۔ سیدنا عدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم اپنے کتے کو شکار پر چھوڑو اور بسم اللہ بھی کہو ، لیکن اگر یہ کتا دوسرے کتوں کے ساتھ مل جائے تو وہ شکار نہیں کھانا، کیونکہ تم نہیں جانتے کہ کس کتے نے اس شکار کو مارا ہے (جبکہ تم نے صرف اپنے کتے پر بسم اللہ پڑھی ہے)، اسی طرح جب تم تیر پھینکو اور بسم اللہ کہی ہو اور وہ تیر شکار میں پیوست ہو گیا ہو تو اس کو کھا لو، اگر وہ پیوست نہ ہو اور تیر کے درمیانی موٹے حصے کی ضرب سے مرے ہوئے شکار کو نہ کھاؤ اور بندق کے کیے گئے شکار کو نہ کھاؤ، الا یہ کہ اس کو ذبح کر لو۔

Haidth Number: 7591
۔ سیدنا عدی ہی سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! ہم لوگ تیر کے درمیانے موٹے حصے سے شکار کرتے ہیں، کیا وہ ہمارے لیے حلال ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو تیر کے درمیانے موٹے حصے سے شکار کرو، اس کو نہ کھاؤ، الا یہ کہ اس کو خود ذبح کر لو۔

Haidth Number: 7592
۔ حمید کہتے ہیں: سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سینگی لگانے کی کمائی کے متعلق سوال کیا گیا،انہوں نے کہا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سینگی لگوائی اور سیدنا ابو طیبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سینگی لگائی تھی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں ایک صاع جو دینے کا حکم دیا اور ان کے آقائوں سے مطالبہ کیا کہ انھوں نے اس پر آمدن کی جس مقدار کا تعین کر رکھا ہے، وہ اس میں کمی کریں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سب سے بہترین علاج جو تم کرتے ہو، وہ سینگی لگوانا اور قسط بحری کا استعمال ہے۔

Haidth Number: 7645
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے گردن کی دونوں جانبوں والی رگوں پر اور ٹخنوں کے درمیان سینگی لگوائی۔

Haidth Number: 7646
۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا سترہ انیس اکیس مہینہ کی جوتاریخ ہے یہ ایام سینگی لگوانے کے لیے نہایت موزوں اور بہتر ہیں اور فرمایا معراج کی رات جب مجھے لے جایا گیا تو میں فرشتوں کی جس جماعت کے پاس سے بھی گزرا ہوں انہوں نے یہی کہا کہ اے محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! سینگی کو لازم پکڑو۔

Haidth Number: 7647