Blog
Books
Search Hadith

نرمی کی ترغیب دلانے اور اس کی فضیلت کا بیان

742 Hadiths Found
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے یہ بھی مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! جس نے میری امت کے ساتھ نرمی والا معاملہ کیا، تو اس پر نرمی کر اور جس نے میری امت پر سختی کی، تو بھی اس پر سختی کر۔

Haidth Number: 9196
۔ عبد اللہ بن خبیب کے چچے سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم ایک مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے، اتنے میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی ہمارے پاس تشریف لے آئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سر پر پانی کا اثر تھا، ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ طیب النفس اور خوش گوار نظر آ رہے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرمایا: جی ہاں۔ پھر لوگ غِنٰی کی باتوںمیں مصروف ہو گئے، جن کو سن کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس شخص کے لیے غِنٰی میں کوئی حرج نہیں ہے، جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہو، البتہ اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والے کے لیے غِنٰی کی بہ نسبت صحت بہتر ہے اور طیب النفس ہونا بھی نعمتوں میں سے ہے۔

Haidth Number: 9331
۔ سیدنا عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میری طرف پیغام بھیجا کہ اپنے کپڑے پہن کر اور اسلحہ لے کر میرے پاس پہنچو۔ پس میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچ گیا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وضو کر رہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میری طرف اپنی نگاہ کو بلند کیا اور پھر جھکایا اور فرمایا: میں تجھے فلاں لشکر پر بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہوں، پس اللہ تعالیٰ تجھے سالم رکھے گااور غنیمت بھی عطا کرے گا اور میں تیرے لیے اچھے خاصے مال کی رغبت رکھتا ہوں۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں مال کی وجہ سے تو مسلمان نہیں ہوا، میں نے اسلام کی رغبت اور آپ کی صحبت میں رہنے کے لیے اسلام قبول کیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عمرو! نیک آدمی کے لیے مناسب مال بہترین چیز ہے۔

Haidth Number: 9332
۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی رشک نہیں ہے، مگر دو آدمیوں پر، ایک وہ آدمی کہ جس کو اللہ تعالیٰ نے مال دیا ہو اور پھر اس کو حق میں خرچ کرنے کی بھرپور توفیق دی ہو، اور دوسرا وہ آدمی کہ جس کو اللہ تعالیٰ نے حکمت اور دانائی سے نوازا ہو تو وہ اور اس کے ذریعے فیصلے کرتا ہو اور لوگوں کو اس کی تعلیم دیتا ہو۔

Haidth Number: 9333
Haidth Number: 9334
۔ (دوسری سند) اسی طرح کی روایت ہے، البتہ آخر میں یہ الفاظ زیادہ ہیں: بیشک اللہ تعالیٰ اس چیز کو پسند کرتا ہے کہ اس کے بندے پر اس کی نعمت کا اثر نظرآئے۔

Haidth Number: 9335
۔ ابو الاحوص کے باپ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور میں نے ایکیا دو چادریں زیب ِ تن کی ہوئی تھیں، ایک روایت میں ہے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے پراگندہ حالت دیکھا اور پھر پوچھا: کیا تیرے پاس مال ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں، اللہ تعالیٰ نے مجھے گھوڑے، اونٹ، بھیڑ بکریاں اور غلام، ہر قسم کا مال دے رکھا ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر اللہ تعالیٰ نے تجھے مال عطا کیا ہوا ہے تو پھر اس کو تجھ پر اس کی نعمت کا کوئی اثر بھی نظر آنا چاہیے۔ پھر جب میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گیا تو میں نے سرخ رنگ کی پوشاک پہنی ہوئی تھی۔

Haidth Number: 9336
۔ (دوسری سند) جب ابو الاحوص کا باپ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا تو وہ پراگندہ اور ردّی حالت میں تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تیرے پاس مال نہیں ہے؟ اس نے کہا: جی اللہ تعالیٰ نے مجھے ہر قسم کا مال عطا کیا ہوا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پس بیشک جب اللہ تعالیٰ اپنے بندے پر کوئی نعمت کرتا ہے تو وہ پسند کرتا ہے کہ اس پر اس نعمت کا اثر نظر آئے۔

Haidth Number: 9337
۔ ابو الاحوص کے باپ سے یہ بھی مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاتھ تین قسم کے ہوتے ہیں، ایک اللہ تعالیٰ کا ہاتھ، جو سب سے بلند ہے، دوسرا خرچ کرنے والے کا ہاتھ، اس کا مقام اللہ تعالیٰ کے ہاتھ سے نیچے ہے اور تیسرا سوالی کا ہاتھ، جو سب سے نیچے ہے، پس تو ضرور ضرور زائد مال خرچ کر دے اور اپنے نفس سے عاجز نہ آ جا۔

Haidth Number: 9338
۔ سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کوئی حدیث بیان کرتے تھے تو زیادہ تر یہ بھی بیان کرتے تھے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ جس کے ساتھ خیر و بھلائی کا ارادہ کرتا ہے، اس کو دین میں فقہ عطا کر دیتا ہے اور یہ مال د دولت شیریں اور سر سبز و شادات یعنی پر کشش ہے، پس جو شخص اس کو اس کے حق کے ساتھ لے گا، اس کے لیے اس میں برکت کی جائے گی اور ایک دوسرے کی تعریف سے بچو، کیونکہیہ ذبح کرنے کے مترادف ہے۔

Haidth Number: 9339
۔ عامر بن سعد سے مروی ہے کہ ان کا بھائی عمر اپنے باپ سیدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس گیا، جبکہ وہ مدینہ منورہ سے باہر اپنی بکریوں میں تھے، جب انھوں نے اس کو دیکھا تو کہا: میں اس سوار سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرتا ہوں، جب وہ آیا تو کہا: ابو جان! کیا آپ اپنے بکریوں میں بدّو بن جانے پر راضی ہو گئے، لوگ تو مدینہ منورہ میں بادشاہت کے مسئلے پر لڑ رہے ہیں، سیدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے عمر کے سینے پر ہاتھ مارا اور کہا: خاموش ہو جا، بیشک میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: بیشک اللہ تعالیٰ اس بندے سے محبت کرتا ہے، جو متقی، غنی اور گمنام ہو۔

Haidth Number: 9340
۔ (دوسری سند) سیدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ان کا بیٹا ان کے پاس آیا اور انھوںنے اس سے کہا: اے میرے پیارے بیٹے! کیا تو مجھے حکم دیتا ہے کہ میں فتنے کا سردار بن جاؤں، نہیں، اللہ کی قسم! نہیں،یہاں تک کہ مجھے ایسی تلوار دی جائے کہ اگر میں اس کو مومن پر چلاؤں تو وہ اس سے ہٹ جائے اور اگر کافر پر چلاؤں تو اس کو قتل کر دے، میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: بیشک اللہ تعالیٰ غنی، گمنام اور متقی بندے کو پسند کرتا ہے۔

Haidth Number: 9341
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: غِنٰی کا تعلق زیادہ مال و دولت اور سازو سامان سے نہیں ہے، غنی تو نفس کا غنی ہوتا ہے۔

Haidth Number: 9342
۔ (دوسری سند) اسی طرح کی روایت ہے، البتہ یہ الفاظ زیادہ ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! مجھے تمہارے بارے میں فقیری کا ڈر نہیں ہے، مجھے تو کثرتِ مال کا ڈر ہے۔ ایک روایت میں ہے: مجھے تمہارے بارے میں بلا ارادہ غلطی کرنے کا ڈر نہیں ہے، جان بوجھ کر گناہ کرنے کا ڈر ہے۔

Haidth Number: 9343
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک خاتون، جو جنونی کیفیت میں مبتلا ہو جاتی تھی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئی اور کہا: اے اللہ کے رسول! آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ وہ مجھے شفا عطا کر دے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تو چاہتی ہے کہ میرے تیری شفا کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کروں تو ٹھیک ہے اور اگر تو چاہتی ہے کہ اس پر صبر کرے اور پھر اس کے عوض تجھ پر کوئی حساب ہی نہ ہو۔ اس نے کہا: جی ٹھیک ہے، میں صبر کروں گی اور اس کے عوض مجھ پر حساب نہیں ہو گا۔

Haidth Number: 9378
۔ عطاء بن ابی رباح کہتے ہیں: سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے مجھے کہا: کیا میں تجھے جنتی خاتون دکھاؤں؟ میں نے کہا: جی کیوں نہیں، انھوں نے کہا: یہ سیاہ فام عورت ہے، یہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئی اور کہا: مجھے مرگی کا دورہ پڑ جاتا ہے اور اس وجہ سے میں ننگی بھی ہو جاتی ہوں، اس لیے آپ میرے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کر دیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تو چاہتی ہے تو صبر کر لے اور تجھے جنت مل جائے گی اور اگر تو چاہتی ہے تو میں اللہ تعالیٰ سے تیری عافیت کے لیے دعا کر دیتا ہوں۔ اس نے کہا: جی میں صبر کروں گی، لیکن آپ اللہ تعالیٰسےیہ دعا تو کر دیں کہ میں ننگا نہ ہو جایا کروں، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے حق میں یہ دعا کر دی۔

Haidth Number: 9379
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے لیے آپس میں محبت کرنے والوں کے جنت میں بالا خانے اس طرح نظر آئیں گے، جیسے مشرق یا مغرب میں طلوع ہونے والا ستارہ نظر آتا ہے، پس جب کہا جائے گا کہ یہ لوگ کون ہیں، تو جواب دیا جائے گا کہ یہ اللہ تعالیٰ کے لیے محبت کرنے والے ہیں۔

Haidth Number: 9454
۔ سیدنا عرباض بن ساریہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میرے جلال کی وجہ سے آپس میں محبت کرنے والے اس دن میرے عرش کے سائے میں ہوں گے، جس دن میرے سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہیں ہو گا۔

Haidth Number: 9455
۔ سیدنا ابو امامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو بندہ اللہ تعالیٰ کے لیے کسی بندے سے محبت کرتا ہے، وہ دراصل اللہ تعالیٰ کا اکرام کرتا ہے۔

Haidth Number: 9456
۔ سیدنا سہل بن سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مومن وہ ہے جو مانوس ہوتا ہے اور جس سے مانوس ہوا جاتا ہے اوراس آدمی میں کوئی خیر و بھلائی نہیں جو نہ کسی سے مانوس ہوتا ہے اور نہ کوئی اس سے مانوس ہوتا ہے۔

Haidth Number: 9457

۔ (۹۴۵۸)۔ عَنْ اَبِیْ مُسْلِمٍ الْخَوْلَانِیِّ، قَالَ: دَخَلْتُ مَسْجِدَ حِمْصَ فَاِذَا فِیْہِ نَحْوٌ مِنْ ثَلَاثِیْنَ کَھْلًا مِنْ اَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَاِذَا فِیْھِمْ شَابٌّ اَکْحَلُ الْعَیْنَیْنِ، بَرَّاقُ الثَّنَایَا (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: حَسَنُ الْوَجْہِ اَدْعَجُ الْعَیْنَیْنِ اَغَرُّ الثَّنَایَا) سَاکِتٌ، فَاِذَا اِمْتَرَی الْقَوْمُ فِیْ شَیْئٍ اَقْبَلُوْا عَلَیْہِ فَسَاَلُوْہُ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: فَاِذَا اخْتَلَفُوْا فِیْ شَیْئٍ فَقَالَ: قَوْلًا اِنْتَھُوْا اِلٰی قَوْلِہِ) فَقُلْتُ لِجَلِیْسٍ لِیْ: مَنْ ھٰذَا؟ قَالَ: ھٰذَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ، فَوَقَعَ لَہُ فِیْ نَفْسِیْ حُبٌّ، فکُنْتُ مَعَھُمْ حَتّٰی تَفَرَّقُوْا، ثُمَّ ھَجَّرْتُ اِلَی الْمَسْجِدِ فَاِذَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ قَائِمٌ یُصَلِّیْ اِلٰی سَارِیَۃٍ، فَسَکَتَ لَا یُکَلِّمُنِیْ فَصَلَّیْتُ ثُمَّ جَلَسْتُ، فَاحْتَبَیْتُ بِرَدَائٍ لِیْ، ثُمَّ جَلَسَ فَسَکَتَ لَا یُکَلِّمُنِیْ، وَسَکَتُّ لَا اُکَلِّمُہُ، ثُمَّ قُلْتُ: وَاللّٰہِ! اِنِّیْ لَاُحِبُّکَ، قَالَ: فِیْمَ تُحِبُّنِیْ؟ قَالَ: قُلْتُ: فِی اللّٰہِ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی، فاَخَذَ بِحَبْوَتِیْ فَجَرَّنِیْ اِلَیْہِ ھُنَیَّۃً، ثُمَّ قَالَ: اَبْشِرْ اِنْ کُنْتَ صَادِقًا، سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ : ((اَلْمُتَحَابُّوْنَ فِی جَلَالِیْ لَھُمْ مَنَابِرُ مِنْ نُوْرٍ، یَغْبِطُھُمُ النَّبِیُّوْنَ وَالشُّھَدَائُ۔)) (وَفِیْ رِوَایَۃٍ) اَحْسِبُ اَنَّہُ قَالَ: ((فِیْ ظِلِّ اللّٰہِ یَوْمَ لَا ظِلَّ اِلَّا ظِلَّہُ۔)) (وَفِیْ اُخْرٰی) ((یُوْضَعُ لَھُمْ کَرَاسِیُّ مِنْ نُوْرٍ، یَغْبِطُھُمْ بِمَجْلِسِھِمْ مِنَ الرَّبِّ النَّبِیُّوْنَ وَالصِّدِّیْقُوْنَ وَالشُّھَدَائُ۔)) قَالَ: فَخَرَجْتُ، فَلَقِیْتُ عُبَادَۃَ بْنَ الصَّامِتِ فَقُلْتُ:یَا اَبَا الْوَلِیْدِ اَلا اُحَدِّثُکَ بِمَا حَدَّثَنِیْ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ فِی الْمُتَحَابِّیْنَ؟ قَالَ: فَاَنَا اُحَدِّثُکَ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَرْفَعُہُ اِلَی الرَّبِّ عَزَّوَجَلَّ قَالَ: ((حَقَّتْ مَحَبَّتِیْ لِلْمُتَحَابِّیْنَ فِیَّ، وَحَقَّتْ مَحَبَّتِی لِلْمُتَزَاوِرِیْنَ فِیَّ، وَحَقَّتْ مَحَبَّتِیْ لِلْمُتَبَاذِلِیْنَ فِیَّ، وَحَقَّتْ مَحَبَّتِیْ لِلْمُتَوَاصِلِیْنَ فِیَّ۔)) (مسند احمد: ۲۲۴۳۰)

۔ ابو مسلم خولانی سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں حمص کی مسجد میں گیا، اس میں تیس بزرگ صحابہ کرام تشریف فرما تھے، ان میں ایسا نوجوان بھی تھا، جس کی آنکھیں سرمگیں اور دانت چمکنے والے تھے، ایک روایت میں ہے: اس کا چہرہ خوبصورت تھا، اس کی آنکھیں سیاہ اور فراخ تھیں اور اس کے دانت چمکنے والے تھے، وہ خاموش بیٹھا ہوا تھا، جب لوگوں میں کوئی اختلاف پڑتا تو وہ اسی نوجوان سے سوال کرتے، میں نے اپنے ساتھ بیٹھنے والے سے کہا: یہ نوجوان کون ہے؟ اس نے کہا: یہ سیدنا معاذ بن جبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہیں، میرے دل میں اس کے لیے بڑی محبت پیدا ہوئی، پھر میں ان لوگوں کے ساتھ ہی رہا، یہاں تک کہ وہ متفرق ہو گئے، پھر میں جلدی جلدی مسجد کی طرف آیا اور دیکھا کہ سیدنا معاذ بن جبل ایک ستون کے ساتھ کھڑے نماز ادا کر رہے تھے، پھر وہ خاموش رہے اور مجھ سے کوئی بات نہیں کی، میں نے بھی نماز پڑھی اور اپنی چادر سے گوٹھ مار کر بیٹھ گیا، پھر وہ بھی فارغ ہو کر بیٹھ گئے اور مجھ سے کوئی بات نہیں ہے، میں بھی خاموش رہا اور ان سے کوئی بات نہیں کی، پھر میں نے کہا: اللہ کی قسم! میں تجھ سے محبت کرتا ہوں، انھوں نے کہا: تو مجھ سے کیوں محبت کرتا ہے؟ میں نے کہا: جی اللہ تعالیٰ کے لیے، پس اس نے میرے گوٹھ کا کپڑا پکڑا اور تھوڑا سا اپنی طرف کھینچ لیا اور پھر کہا: اگر تو اپنی بات میں سچا ہے تو خوش ہو جا، میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: میرے جلال کی وجہ سے محبت کرنے والوں کے نور کے ایسے منبر ہوں گے کہ انبیاء و شہداء کو ان پر رشک آئے گا۔ ایک روایت میںہے: وہ اس دن اللہ کے سائے میںہوں گے، جس دن کوئی اور سایہ نہیں ہو گا۔ ایک اور روایت میں ہے: ان کے لیے نور کی کرسیاں رکھی جائیں اور وہ اللہ تعالیٰ کے قریب جو بیٹھک بیٹھیں گے، اس پر انبیائ، صدیقین اور شہداء کو رشک آئے گا۔ پھر میں وہاں سے نکلا اور سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ملا اور کہا: اے ابو الولید! آپس میں محبت کرنے والوں کے بارے میں جو حدیث سیدنا معاذ بن جبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے بیان کی، کیا میں وہ آپ کو بیان کروں؟ انھوں نے کہا: میں تجھے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ایک ایسی حدیث بیان کرتا ہوں، جو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اللہ تعالیٰ سے روایت کی، اللہ تعالیٰ نے کہا: میرے وجہ سے آپس میں محبت کرنے والوں کے لیے میری محبت ثابت ہو گئی، میری خاطر ایک دوسرے کی زیارت کرنے والوں کے لیے میری محبت ثابت ہو گئی ہے، میرے نام پر خرچ کرنے والوں کے لیے میری محبت ثابت ہوگئی اور میری وجہ سے صلہ رحمی کرنے والوں کے لیے میری محبت ثابت ہوگئی۔

Haidth Number: 9458

۔ (۹۴۵۹)۔ عَنْ اَبِیْ مَالِکٍ الْاَشْعَرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یَا اَیُّھَا النَّاسُ اسْمَعُوْا وَاعْقِلُوْا وَاعْلَمُوْا اَنَّ لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ عِباَدًا لَیْسُوْا بِاَنْبِیَائَ وَلَا شُھَدَائَ، یُغْبِطُھُمُ الْاَنْبِیَائُ وَالشُّھَدَائُ عَلٰی مَجَالِسِھِمْ وَقُرْبِھِمْ مِنَ اللّٰہِ۔)) فَجَائَ رَجُلٌ مِّنَ الْاَعْرَابِ مِنْ قَاصِیَۃِ النَّاسِ وَاَلْوٰی بِیَدِہِ اِلٰی نَبِیِّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ:یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! نَاسٌ لَیْسُوْا بِاَنْبِیَائَ وَلَا شُھَدَائَ،یَغْبِطُھُمُ الْاِنْبِیَائُ وَالشُّھَدَائُ عَلٰی مَجَالِسِھِمْ وَقُرْبِھِمْ مِنَ اللّٰہِ! انْعَتْھُمْ لَنَا، یَعْنِیْ صِفْھُمُ لَنَا، فَسُرَّ وَجْہُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِسُؤَالِ الْاَعْرَابِیِّ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((ھُمْ نَاسٌ مِنْ اَفْنَائِ النَّاسِ، وَنوَازِعِ الْقَبَائِلِ، لَمْ تَصِلْ بَیْنَھُمْ اَرْحَامٌ مُتَقَارِبَۃٌ، تَحَابُّوْا فِی اللّٰہِ وَتَصَافَوْا، یَصْنَعُ اللّٰہُ لَھُمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مَنَابِرَ مِنْ نُوْرٍ، فَیُجْلِسُھُمْ عَلَیْھَا، فَیَجْعَلُ وُجُوْھَمُ نُوْرًا، وَثِیَابَھُمْ نُوْرًا، یَفْزَعُ النَّاسُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَلَا یَفْزَعُوْنَ، وَھُمْ اَوْلَیَائُ اللّٰہِ تَعَالَی الَّذِیْنَ لَا خَوْفٌ عَلَیْھِمْ وَلَا ھُمْ یَحْزَنُوْنَ۔)) (مسند احمد: ۲۳۲۹۴)

۔ سیدنا ابو مالک اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگو!سنو، سمجھو اور جان لو کہ اللہ کے بعض بندے ایسے بھی ہیں، جو انبیا ہیں نہ شہدائ، لیکن شہداء و انبیاء اُن پر رشک کریں گے،اس کی وجہ ان کا اللہ تعالیٰ سے قرب اور اس کے ساتھ مجلس ہو گی۔ دور والے لوگوں سے ایک بدّو آیا اور اپنا ہاتھ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف ڈالا اور کہا: اے اللہ کے رسول! ایسے لوگ ہیں، جو انبیاء ہیں نہ شہدائ، لیکن انبیاء و شہداء ان کی بیٹھکوں اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ ان کے قرب پر رشک کریں گے، ہمارے لیے ان کی صفات بیان کرو اور ان کو واضح کرو۔ بدّو کے سوال سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے چہرے پر خوشی کے آثار نمودار ہوئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ غیر معروف قبائل کے نامعلوم النسب لوگ ہیں، ان کی آپس میں رشتہ داریاں نہیں ہیں، وہ اللہ تعالیٰ کے لیے ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں اور آپس میں خالص تعلق رکھتے ہیں، قیامت کے روز اللہ تعالیٰ اُن کے لیے نور کے منبر بنائے گا، ان پر ان کو بٹھائے گا، ان کے چہروں اور کپڑوں کو نور بنائے گا، لوگ قیامت کے دن گھبرائیں گے، لیکن وہ نہیں گھبرائیں گے، یہی لوگ اللہ تعالیٰ کے اولیاء ہیں کہ (فرمانِ الٰہی کے مطابق) جن پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔

Haidth Number: 9459
۔ اسماعیل بن عبداللہ بن جعفر کہتے ہیں: مجھے یہ بات پہنچی کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو انسان کسی مجلس میں ہو اور پھر مجلس سے اٹھتے وقت یہ دعا پڑھے: سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ، لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ، اَسْتَغْفِرُکَ وَاَتُوْبُ اِلَیْکَ (تو پاک ہے، اے اللہ! اور تیری تعریف کے ساتھ، نہیں ہے کوئی معبودِ برحق مگر تو ہی، میں تجھ سے بخشش طلب کرتا ہوں اور تیری طرف رجوع کرتا ہوں )تو اس کے اس مجلس میں ہونے والے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔ جب میں نے یہ حدیثیزید بن خصیفہ کو بیان کی تو انھوں نے کہا: سیدنا سائب بن یزید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مجھے اسی طرح کی حدیث بیان کی ہے۔

Haidth Number: 9517
۔ سیدنا ابو برزہ اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی آخری زندگی کی بات ہے کہ جب مجلس لمبی ہو جاتی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس سے اٹھتے وقت یہ دعا پڑھتے: سُبْحَانَّکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ، اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ، اَسْتَغْفِرُکَ وَاَتُوْبُ اِلَیْکَ (تو پاک ہے، اے اللہ! اور تیری تعریف کے ساتھ، میں گواہی دیتا ہوں کہ تو ہی معبودِ برحق ہے، میں تجھ سے مغفرت طلب کرتا ہوں اور تیری طرف توبہ کرتا ہوں)۔ ہم میں سے کسی نے کہا: پہلے تو ہم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس قسم کے دعائیہ کلمات نہیں سنتے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ کلمات مجلس میں ہونے والے گناہوں کا کفارہ ہیں۔

Haidth Number: 9518
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی کسی ایسی مجلس میں بیٹھا، جس میں اس کی لغویات بہت زیادہ ہوں اور پھر وہ اس مجلس سے اٹھنے سے پہلے یہ کلمات ادا کر لے سُبْحَانَّکَ رَبَّنَا وَبِحْمِدَکَ لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ اَسْتَغْفِرُکَ ثُمَّ اَتُوْبُ اِلَیْکَ (تو پاک ہے، اے ہمارے ربّ! تو ہی معبودِ برحق ہے، میں تجھ سے بخشش طلب کرتا ہوں اور پھر تیری طرف رجوع کرتا ہوں) تو اس سے اس مجلس میں جو کچھ ہوا ہو گا، اس کو بخش دیا جائے گا ۔

Haidth Number: 9519
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب کسی مجلس میں بیٹھتےیا نماز ادا کرتے تو کچھ دعائیہ کلمات کہتے تھے، سیدہ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ان کلمات کے بارے میں دریافت کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر آدمی خیر والی باتیں کرے گا تو یہ کلمات روزِ قیامت تک ان پر مہر ہوں گے اور اگر خیر کے علاوہ کوئی اور بات کرے گا تو یہ کلمات اس کے لیے کفارہ بن جائیں گے، کلمات یہ ہیں: سُبْحَانَکَ وَبِحَمْدِکَ لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ اَسْتَغْفِرُکَ وَاَتُوْبُ اِلَیْکَ (تو پاک ہے اور تیری تعریف کے ساتھ، نہیں ہے کوئی معبودِ برحق مگرتو ہی، میں تجھ سے بخشش طلب کرتا ہوں اور تیری طرف رجوع کرتا ہوں)۔

Haidth Number: 9520
۔ سیدنا عبدا للہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تین قسم کے لوگ قیامت کے روز کستوری کے ٹیلوں پر ہوں گے: (۱) وہ آدمی، جو لوگوں کی امامت کروائے اور وہ اس سے راضی ہوں، (۲) وہ آدمی جو ہر روز پانچ نمازوں کے لیے اذان دیتا ہو اور (۳) وہ غلام، جو اللہ تعالیٰ کا حق اور اپنے آقاؤں کا حق ادا کرتا ہو۔

Haidth Number: 9585
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تین افراد کی مدد اللہ تعالیٰ پر حق ہے، اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنے والا، پاکدامنی کی خاطر نکاح کرنے والا اور ادائیگی کا ارادہ رکھنے والا مکاتَب۔

Haidth Number: 9586
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یہ بھی سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میرے خلیل نے مجھے تین امور کی نصیحت کی، میں ان کو موت تک نہیں چھوڑوں گا، سونے سے پہلے وتر ادا کرنا، ہر ماہ میں تین دنوں کے روزے رکھنا اور جمعہ کے دن غسل کرنا۔

Haidth Number: 9587
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے تین چیزیں ناپسند کی ہیں اور تین پسند، اس نے تمہارے لیے اِن چیزوں کو پسند کیا ہے کہ تم اس کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہراؤ اور سب کے سب اللہ تعالیٰ کی رسی کو تھام لو اور یہ کہ تم اپنے امیروں کی خیرخواہی کرو اور تمہارے لیےیہ چیزیں ناپسند کی ہیں: قیل و قال، مال کو ضائع کرنا اور زیادہ سوال کرنا۔

Haidth Number: 9588