Blog
Books
Search Hadith

عدد سے شروع ہونے والی ثلاثیات کا بیان

742 Hadiths Found
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تین چیزیں ہے، ہر مسلمان پر حق ہیں، مریض کی عیادت، جنازوں میں شرکت کرنا اور اَلْحَمْدُ لِلّٰہ کہنے والے چھینکنے والے کو یَرْحَمُکَ اللّٰہُ کہنا۔

Haidth Number: 9589
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تین چیزیں میت کے پیچھے چلتی ہیں، اس کے اہل و عیال، اس کا مال اور اس کا عمل، دو چیزیں واپس آ جاتی ہیں اور ایک باقی رہ جاتی ہے، اہل و عیال اور مال لوٹ آئیں گے اور اس کا عمل باقی رہ جائے گا۔

Haidth Number: 9590
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سب سے پہلے جنت میں داخل ہونے والے تین افراد اور سب سے پہلے جہنم میں داخل ہونے والے تین افراد مجھ پر پیش کیے گئے، پہلے پہل جنت میں داخل ہونے والے افراد یہ ہیں:(۱) شہید، (۲) وہ غلام جو اچھے انداز میں اپنے ربّ کی عبادت کرنے والا اور اپنے آقا کا خیر خواہ ہو، اور (۳) بچوں کے باوجود پاکدامن بننے والے اور پہلے پہل جہنم میں داخل ہونے والے تین افراد یہ ہیں: (۱) مسلط ہو جانے والا امیر، (۲) مال کا حق ادا نہ کرنے والا مالدار اور (۳) تکبر کرنے والا فقیر ۔

Haidth Number: 9591
۔ سیدنا سعد بن ابی وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تین چیزیں ابن آدم کی سعادت میں سے اور تین چیزیں ابن آدم کی شقاوت میں سے ہیں، ابن آدم کی سعادت والی تین چیزیںیہ ہیں: نیک بیوی، مناسب گھر اور اچھی سواری اور ابن آدم کی بد بختی والی تین چیزیںیہ ہیں: بری بیوی، برا گھر اور بری سواری۔

Haidth Number: 9592
۔ سیدنا سہل بن حنیف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے بھیجا اور فرمایا: تو اہل مکہ کی طرف میرا قاصد ہے، ان کو کہنا: اللہ کے رسول نے مجھے بھیجا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تم لوگوں کو سلام کہا اور تین چیزوں کا حکم دیا: (۱)غیر اللہ کی قسم نہیں اٹھانی، (۲) قضائے حاجت کے وقت قبلہ کی طرف منہ کرنا ہے نہ پیٹھ اور (۳) ہڈی اور مینگنی سے استنجاء نہیں کرنا۔

Haidth Number: 9593
۔ سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تین افراد کی دعائیں قبول ہوتی ہیں، مسافر، والدین اور مظلوم۔

Haidth Number: 9594
Haidth Number: 9595
۔ سیدنا جبیر بن مطعم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تین خصائل پر مومن کا دل خیانت نہیں کرتا : خلوص کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے لئے عمل کرنا، اربابِ حل وعقد کی خیر خواہی کرنا اور جماعت کو لازم پکڑنا، کیونکہ ان کی دعا سب کو شامل ہوتی ہے۔

Haidth Number: 9596
۔ سیدنا عبد اللہ بن حوالہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تین چیزوں سے نجات پانے والا نجات پا جائے گا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ جملہ تین دفعہ ارشاد فرمایا، (۱) میری وفات، (۲) دجال اور (۳) اللہ تعالیٰ کے دیئے ہوئے خلافت کے حق پر ڈٹ جانے والے خلیفے کاقتل۔

Haidth Number: 9597
۔ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میرے محبوب ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے تین چیزوں کی نصیحت کی، میں ان شاء اللہ کبھی بھی ان کو نہیں چھوڑوں گا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے نمازِ چاشت پڑھنے کی، سونے سے پہلے وتر پڑھنے کی اور ہر ماہ میں تین روزے رکھنے کی نصیحت کی۔

Haidth Number: 9598
۔ سیدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بھی اسی قسم کی حدیث ِ نبوی مروی ہے، البتہ اس میں ہے: حضرو سفر میں نمازِ چاشت پڑھنے کی وصیت کی۔

Haidth Number: 9599
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے تین چیزوں کا حکم دیا اور تین چیزوں سے منع کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے ہر روز نمازِ چاشت پڑھنے، سونے سے پہلے نمازِ وتر ادا کرنے اور ہر ماہ میں تین روزے رکھنے کا حکم دیا اور مرغ کی طرح ٹھونگیں مارنے، (جلسہ میں) کتے کی طرح بیٹھنے اور (نماز میں) لومڑی کی طرح اِدھر اُدھر متوجہ ہونے سے منع فرمایا۔

Haidth Number: 9600

۔ (۹۶۰۱)۔ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ الشِّخِّیْرِ، قَالَ: بَلَغَنِیْ عَنْ اَبِی ذَرٍّ حَدِیْثٌ فَکُنْتُ اُحِبُّ اَنْ اَلْقَاہُ، فَلَقِیْتُہُ فَقُلْتُ لَہُ:یَا اَبَا ذَرٍّ، بَلَغَنِیْ عَنْکَ حَدِیْثٌ فَکُنْتُ اُحِبُّ اَنْ اَلْقَاکَ فَاَسْاَلَکَ عَنْہُ، فَقَالَ: قَدْ لَقِیْتَ فَسَلْ! قَالَ: قُلْتُ: بَلَغَنِیْ اَنَّکَ تَقُوْلُ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ ((: ثَلَاثَۃٌیُحِبُّھُمُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ، وَثَلَاثَۃٌیُبْغِضُھُمُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ۔)) قَالَ: نَعَمْ، فَمَا اَخَالُنِیْ اَکْذِبُ عَلٰی خَلِیْلِیْ مُحَمَّدٍ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، ثَلَاثًا یَقُوْلُھَا، قَالَ: قُلْتُ: مَنِ الثَّلَاثَۃُ الَّذِیْنَیُحِبُّھُمُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ؟ قَالَ: ((رَجُلٌ غَزَا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ فَلَقِیَ الْعَدُوَّ مُجَاھِدًا مُحْتَسِبًا فَقَاتَلَ حَتّٰی قُتِلَ)) وَاَنْتُمْ تَجِدُوْنَ فِیْ کِتَابِ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ {اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الَّذِیْنَیُقَاتِلُوْنَ فِیْ سَبِیْلِہِ صَفًّا} ((وَرَجُلٌ لَہُ جَارٌ یُؤُذِیْہِ فَیَصْبِرُ عَلٰی اَذَاہُ وَیَحْتَسِبُہُ حَتّٰییَکْفِیَہُ اللّٰہُ اِیَّاہُ بِمَوْتٍ اَوْ حَیَاۃٍ، ((وَرَجُلٌ یَکُوْنُ مَعَ قَوْمٍ فَیَسِیْرُوْنَ حَتّٰییَشُقَّ عَلَیْھِمُ الْکَرٰی اَوِالنُّعَاسُ فَیَنْزِلُوْنَ فِیْ آخِرِ اللَّیْلِ، فَیَقُوْمُ اِلٰی وُضُوْئِہِ وَصَلَاتِہِ (وَفِیْ لَفْظٍ: فَیُصَلِّیْ حَتّٰییُوْقِظَھُمْ لِرَحِیْلِھِمْ)۔)) قَالَ: قُلْتُ: مَنِ الثلَّاَثَۃُ الَّذِیْنَیُبْغِضُھُمُ اللّٰہُ؟ قَالَ: ((اَلْفَخُوْرُ الْمُخْتَالُ۔)) وَاَنْتُمْ تَجِدُوْنَ فِیْ کِتَابِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ {اِنَّ اللّٰہَ لَایُحِّبُ کُلَّ مُخَتَالٍ فَخُوْرٍ} وَالْبَخِیْلُ الْمَنَّانُ، وَالتَّاجِرُ، وَالْبَیَّاعُ الْحَلَّافُ۔)) قَالَ: قُلْتُ:یَا اَبَاذَرٍّ! مَاالْمَالُ؟ قَالَ: فِرْقٌ لَنَا وَذَوْدٌ، یَعْنِیْ بِالْفِرْقِ غَنَمًا یَسِیْرَۃً، قَالَ: قُلْتُ: لَسْتُ عَنْ ھٰذَا اَسْاَلُ، اِنّمَا اَسْاَلُکَ عَنْ صَامِتِ الْمَالِ، قَالَ: مَااَصَبَحَ لَا اَمْسٰی، وَمَا اَمْسٰی لَا اَصْبَحَ، قَالَ: قُلْتُ: یَا اَبَا ذَرٍّ! مَالَکَ وَلِاِخْوَتِکَ قُرَیْشٍ؟ قَالَ: وَاللّٰہِ! لَا اَسْاَلُھُمْ دُنْیَا، وَلَا اَسْتَفْتِیْھِمْ عَنْ دِیْنِ اللّٰہِ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی، حَتّٰی اَلْقَی اللّٰہَ وَرَسُوْلَہُ، ثَلَاثًا یَقُوْلُھا ۔ (مسند احمد: ۲۱۸۶۳)

۔ مطرف بن عبد اللہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب مجھے سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ایک حدیث موصول ہوئی تو میں ان سے ملاقات کرنے کو پسند کرنے لگا، پھر میں ان کو ملا اور کہا: اے ابو ذر! مجھے آپ کے حوالے سے ایک حدیث موصول ہوئی اور میں نے چاہا کہ آپ کو ملوں اور اس کے بارے میں سوال کرو، انھوں نے کہا: اب ملاقات تو ہو گئی ہے، اس لیے پوچھ لو، میں نے کہا: جی مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ آپ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ تین افراد سے محبت کرتا ہے اور تین افراد سے بغض رکھتا ہے۔ انھوں نے کہا: جی ہاں اور میں اپنے بارے میں یہ خیال نہیں کرتا کہ میں اپنے خلیل محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر جھوٹ بولوں گا، یہ بات انھوں نے تین بار دوہرائی، میں نے کہا: اچھا وہ تین افراد کون ہیں، جن سے اللہ تعالیٰ محبت کرتا ہے؟ انھوں نے کہا: وہ آدمی جس نے اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کیا، پس دشمن سے اس کا مقابلہ ہوا اور اس نے حصول ثواب کے لیے قتال کیا،یہاں تک کہ وہ شہید ہو گیا۔ اور تم اللہ تعالیٰ کی کتاب میں یہ آیت تلاوت کرتے ہو: بیشک اللہ تعالیٰ ان لوگوں سے محبت کرتا ہے، جو صف باندھ کر اس کے راستے میں قتال کرتے ہیں۔ اور ایک وہ آدمی کہ اس کا ہمسایہ اس کو تکلیف دیتا ہے، لیکن وہ ثواب کی نیت سے اس پر صبر کرتا ہے، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس کو موت یا حیات کے ساتھ کفایت کرتا ہے، اور ایک وہ آدمی ہے جو ایک قوم کے ساتھ چلتا رہتا، یہاں تک کہ نیندیا اونگھ ان پر غالب آ گئی اور انھوں نے رات کے آخری حصے میں ایک مقام پر پڑاؤ ڈال دیا، لیکن وہ آدمی وضو اور نماز کے لیے اٹھ پڑا اور نماز پڑھتا رہا، یہاں تک کہ ان کو وہاں سے کوچ کرنے کے لیے جگایا۔ میں نے کہا: وہ تین افراد کون ہیں، جن سے اللہ تعالیٰ بغض رکھتا ہے؟ انھوں نے کہا: فخر کرنے والا تکبر کرنے والا۔ تم قرآن مجید میں پڑھتے ہی ہو کہ بیشک اللہ تعالیٰتکبر کرنے والے فخر کرنے والے کو پسند نہیں کرتا۔ اور احسان جتلانے والا بخیل اور وہ تاجر جو زیادہ قسم اٹھا کر سودابیچنے والا ہو۔ میں نے کہا: اے ابو ذر! مال سے کیا مراد ہے؟ انھوں نے کہا: ہماری بکریاں اور اونٹ، میں نے کہا: میں اس کے بارے میں سوال نہیں کررہا، میں آپ سے مال میں سے سونے اور چاندی کے بارے میں پوچھ رہا ہوں، انھوں نے کہا: اس نے صبح کی نہ شام اور اس نے شام کی نہ صبح۔ میں نے کہا: اے ابو ذر! آپ کو اور آپ کے قریشی بھائیوں کو کیا ہو گیا ہے؟ انھوں نے کہا: اللہ کی قسم! میں نہ ان سے دنیا کا سوال کرتا ہوں اور نہ اللہ تعالیٰ کے دین کے بارے میں ان سے کوئی بات پوچھتا ہوں، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کو جا ملوں گا، یہ بات انھوں نے تین دفعہ کہی۔ مطلبیہ ہے کہ جو صبح میرے پاس ہوتا ہے وہ شام نہیں کرتا، اس سے پہلے ہی میں اسے خرچ کر دیتا ہوں اور جو شام کو میرے پاس ہوتا ہے وہ صبح نہیں کرتا، صبح سے پہلے میں اسے اللہ کے راستہ میں دے دیتا ہوں۔ (عبداللہ رفیق)

Haidth Number: 9601
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو تووہ ہر گز اپنے ہمسائے کو تکلیف نہ دے، جو اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو تووہ اپنے مہمان کی عزت کرے اور جو اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو تووہ خیر و بھلائی والی بات کرےیا پھر خاموش رہے۔

Haidth Number: 9699
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول ! فلاں عورت کی نماز، روزے اور صدقے کی تو بڑی مشہوری ہے، لیکن وہ زبان سے اپنے ہمسائیوں کو تکلیف دیتی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ جہنمی ہے۔ اس نے پھر کہا: اے اللہ کے رسول! فلاں عورت کے بارے یہ بات تو کہی جاتی ہے کہ اس کے روزوں، صدقے اور نماز کی مقدار کم ہے، وہ صرف پنیر کے ٹکڑوں کا صدقہ کرتی ہے، البتہ وہ ہمسائیوں کو تکلیف نہیں دیتی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ جنتی ہے۔

Haidth Number: 9700
۔ سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قیامت والے دن سب سے پہلے دو جھگڑا کرنے والے دو ہمسائے ہوں گے۔

Haidth Number: 9701
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (اپنی مستقل) قیام گاہ کے پڑوسی کے شرّ سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرو، کیونکہ اگر آدمی مسافر ہو تو وہ (برے پڑوسی) سے جب چاہے جدا ہو سکتا ہے۔

Haidth Number: 9702
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! وہ آدمی مؤمن نہیں ہو سکتا، اللہ کی قسم! وہ آدمی صاحب ِ ایمان نہیں ہو سکتا، اللہ کی قسم! وہ شخص ایمان دار نہیں ہو سکتا۔ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہ کون ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ ہمسایہ کہ جس کے شرور سے اس کے ہمسائے امن میں نہ ہوں۔ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! بَوَائِق سے کیا مراد ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کا شر۔

Haidth Number: 9703
Haidth Number: 9704
۔ حضرت عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول!جب میں نیکی کروں اور جب میں برائی کروں تو مجھے کیسے معلوم ہو گا کہ میں نے نیکییا برائی کی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تو اپنے پڑوسیوں کو یوں کہتا سنے کہ تو نے نیکی ہے، تو تونے نیکی کی ہو گی اور جب ان کو یوں کہتا سنے کہ تو نے برائی کی ہے تو تو نے برائی کی ہو گی۔

Haidth Number: 9705
۔ سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جھوٹ سے بچو، پس بیشک جھوٹ برائیوں کی طرف لے جاتا ہے اور برائیاں جہنم کی طرف لے جاتی ہیں اور آدمی جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ کو تلاش کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں کذاب (بہت جھوٹا) لکھ دیا جاتا ہے۔

Haidth Number: 9888
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ صحابہ کرام کے ہاں سب سے ناپسندیدہ وصف جھوٹ بولنا تھا، جب کوئی آدمی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جھوٹ بول دیتا، تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دل میں اس وقت تک اس چیز کا احساس رہتا، جب تک آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ علم نہ ہو جاتا کہ اس شخص نے اس گناہ سے توبہ کر لی ہے۔

Haidth Number: 9889
Haidth Number: 9890
۔ سیدنا ابو امامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مؤمن ہر قسم کے فعل کا عادی بن سکتا ہے، ما سوائے خیانت اور جھوٹ کے۔

Haidth Number: 9891
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ ایک خاتون، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئی اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرا خاوند ہے اور میری ایک سوکن بھی ہے، میں اپنے خاوند کے بارے میںیوں اظہار کرتی ہوں کہ اس نے مجھے فلاں چیز دی ہے، اس نے مجھے اس طرح کا کپڑا لا کر دیا ہے، تو کیایہ جھوٹ ہو گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس کو جو چیز نہ دی گئی ہو، لیکن پھر بھی وہ اس کے دیئے جانے کا اظہار کرے تو وہ اس شخص کی طرح ہو گا، جس نے جھوٹ کے دو کپڑے پہن رکھے ہوں۔

Haidth Number: 9892
۔ سیدنا نواس بن سمعان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ بہت بڑی خیانت ہے کہ تو اپنے بھائی سے ایک بات کرے اور وہ تیری تصدیق کرنے والا ہو، جبکہ تو اس کے ساتھ جھوٹ بولنے والا ہو۔

Haidth Number: 9893
۔ سیدہ اسماء بنت عمیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! جب ہم میں سے کوئی کسی چیز کو چاہتی تو ہو، لیکن وہ اس کے بارے میں کہے کہ وہ نہیں چاہتی، تو کیااس کو بھی جھوٹ لکھا جائے گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک جھوٹ کو جھوٹ ہی لکھا جاتا ہے، یہاںتک کہ چھوٹے جھوٹ کو چھوٹا جھوٹ لکھا جاتا ہے۔

Haidth Number: 9894
۔ سیدنا ابو بکرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس موجود تھے کہ خوشخبری دینے والا ایک آدمییہ خوشخبری دینے کے لیے آیا کہ وہ دشمن پر کامیاب ہو گئے ہیں، اس وقت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا سر مبارک سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی گودی میں تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوئے، سجدہ کیا اور پھر خوشخبری دینے والے سے سوال جواب کرنے لگے، اس نے ایک بات یہ بھی بتلائی کہ اُن لوگوں کی ذمہ دار خاتون تھی، اس وقت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس وقت مرد ہلاک ہو جائیں گے، جب عورتوں کی اطاعت کریں گے، اس وقت مرد ہلاک ہو جائیں گے، جب عورتوں کی اطاعت کریں گے۔ تین بار ارشاد فرمایا۔

Haidth Number: 10051
۔ سیدنا ابو بکرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ اہل فارس کا ایک آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: میرے ربّ نے تیرے رب کو ہلاک کر دیا ہے۔ کسی نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: وہ تو اپنی بیٹی اپنا نائب بنا گیا ہے، یہ سن کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ قوم فلاح نہیں پا سکتی، جن کی حکمران عورت ہو۔

Haidth Number: 10052

۔ (۱۰۱۸۶)۔ حَدَّثَنَا یَزِیْدُ، اَنْبَاَنَا ھَمَّامُ بْنُ یَحْيٰ، ثَنَا قَتَادَۃُ، عَنْ اَبِیْ الصِّدِّیْقِ النَّاجِیِّ، عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: لَا اُحَدِّثُکُمْ اِلَّا مَاسَمِعْتُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سَمِعَتْہُ اُذُنَایَ وَوَعَاہُ قَلْبِیْ، ((اَنَّ عَبْدًا قَتَلَ تِسْعَۃً وْتِسْعِیْنَ نَفْسًا، ثُمَّ عَرَضَتْ لَہُ التَّوْبَۃُ، فَسَاَلَ عَنْ اَعْلَمِ اَھْلِ الْاَرْضِ فَدَلَّ عَلٰی رَجُلٍ فَاَتَاہُ فَقَالَ: اِنِّیْ قَتَلْتُ تِسْعَۃً وَتِسْعِیْنَ نَفْسًا فَھَلْ لِیْ مِنْ تَوْبَۃٍ؟ قََالَ: بَعْدَ قَتْلِ تِسْعَۃٍ وَّتِسْعِیْنَ نَفْسًا؟ قَالَ: فَانْتَضٰی سَیْفَہُ فَقَتَلَہُ بِہٖفَاَکْمَلَبِہٖمِائْۃً، ثُمَّ عَرَضَتْ لَہُ التَّوْبَۃُ، فَسَأَلَ عَنْ اَعْلَمِ اَھْلِ الْاَرْضِ فَدَلَّ عَلٰی رَجُلٍ فَاَتَاہُ فَقَالَ: اِنِّیْ قَتَلْتُ مِائَۃَ نَفْسٍ فَھَلْ لِیْ مِِنْ تَوْبَۃٍ؟ فَقَالَ: وَمَنْ یَحُوْلُ بَیْنَکَ وَبَیْنَ التَّوْبَۃِ؟ اخْرُجْ مِنَ الْقَرْیَۃِ الْخَبِیْثَۃِ الَّتِیْ اَنْتَ فِیْھَا اِلَی الْقَرْیَۃِ الصَّالِحَۃِ قَرْیَۃِ کَذَا وَکَذَا، فَاعْبُدْ رَبَّکَ فِیْھَا، قَالَ: فَخَرَجَ اِلَیالْقَرْیَۃِ الصَّالِحَۃِ فَعَرَضَ لَہُ اَجَلُہُ فِیْ الطَّرِیْقِ، قَالَ: فَاخْتَصَمَتْ فِیْہِ مَلَائِکَۃُ الرَّحْمَۃِ وَمَلَائِکَۃُ الْعَذَابِ، قَالَ: فَقَالَ اِبْلِیْسُ: فَاِنَّکَ اَوْلٰیْ بِہٖاِنَّہُلَمْیَعْصِنِیْ سَاعَۃً قَطُّ قَالَ: فَقَالَتْ مَلَائِکَۃُ الرَّحْمَۃِ: اِنَّہُ خَرَجَ تَائِبًا۔)) قَالَ ھَمَّامُ: فَحَدَّثَنِیْ حَمِیْدِ الطَّوِیْلُ عَنْ بَکْرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ الْمُزَنِیِّ، عَنْ اَبِیْ رَافِعٍ قَالَ: ((فَبَعَثَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ مَلَکًا فَاخْتَصَمُوْا اِلَیْہِ۔)) ثُمَّ رَجَعَ اِلٰی حَدِیْثِ قَتَادَۃَ، قَالَ: فَقَالَ: انْظُرُوْا اَیَّ الْقَرْیَتَیْنِ کَانَ اَقْرَبَ اِلَیْہِ فَالْحَقُوْہُ بِاَھْلِھَا، قَالَ قَتَادَۃُ: فَحَدَّثَنَا الْحَسَنُ قَالَ: ((لَمَّا عَرفَ الْمَوْتَ احْتَفَزَ بِنَفْسِہِ فَقَرَّبَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ مِنْہُ الْقَرْیَۃَ الصَّــالِحَۃَ، وَبَاعَدَ عَنْہُ الْقَرْیَۃَ الْخَبِیْثۃَ،فَالْحَقُوْہُ بِاَھْلِ الْقَرْیَۃِ الصَّــالِحَۃِ۔)) (مسند احمد: ۱۱۱۷۱)

۔ سیدنا ابو سعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: کیا میں تمھیں وہ حدیث بیان نہ کروں جو میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی، میرے کانوں نے وہ حدیث سنی او رمیرے دل نے اسے یاد کیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک آدمی نے ننانوے افراد قتل کر دیے، پھر اسے توبہ کا خیال آیا۔ اس نے روئے زمین کے سب سے بڑے عالم کی بابت لوگوں سے پوچھا؟ اسے ایک راہب (پادری) کا پتہ بتایا گیا۔ وہ اس کے پاس پہنچا اور پوچھا کہ وہ ننانوے آدمی قتل کر چکا ہے، کیا ایسے فرد کے لیے توبہ ہے؟ اس نے جواب دیا: کیا ننانوے افراد کے قتل کے بعد؟ (ایسے شخص کے لیے کوئی توبہ نہیں)۔ اس نے تلوار میان سے نکالی اور اسے قتل کر کے سو کی تعداد پوری کر دی۔ پھر اسے توبہ کا خیال آیا، اس نے لوگوں سے اہل زمین کے سب سے بڑے عالم کے بارے میں پوچھا۔ اس کے لیے ایک عالم کی نشاندہی کی گئی، وہ اس کے پاس گیا اور کہا: میں سو افراد قتل کر چکا ہوں، کیا میری لیے توبہ (کی کوئی گنجائش)ہے۔ اس نے کہا: تیرے او ر تیری توبہ کے درمیان کون حائل ہو سکتا ہے؟ لیکن تو اس طرح کر کہ اس خبیث بستی سے نکل کر فلاں فلاں کسی نیک بستی کی طرف چلا جا۔ کیونکہ وہاں کے لوگ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہیں، تو بھی ان کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا اور اپنے علاقے کی طرف مت لوٹنا کیونکہیہ بری سرزمین ہے۔ وہ نیک بستی کی طرف چل پڑا، لیکن راستے میں اسے موت آگئی، وہ اپنے سینے کے سہارے سرک کرپہلی زمین سے دور ہو کر(تھوڑا سا) دوسری طرف ہو گیا۔(اسے لینے کے لیے) رحمت کے فرشتے اور عذاب کے فرشتے دونوں آ گئے اور ان کے مابین جھگڑا شروع ہو گیا۔ ابلیس نے کہا: میں اس کا زیادہ حقدار ہوں، اس نے کبھی بھی میری نافرمانی نہیں کی تھی۔ لیکن ملائکہ ٔ رحمت نے کہا: یہ تائب ہو کر آیا تھا اور دل کی پوری توجہ سے اللہ تعالیٰ کی طرف آنے والا تھا اور ملائکہ ٔ عذاب نے کہا: اس نے کبھی بھی کوئی نیک عمل نہیں کیا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے ایک فرشتے کو ایک آدمی کی شکل میں بھیجا۔ انھوں نے اس کے سامنے یہ جھگڑ اپیش کیا۔ اس نے کہا: دیکھو کہ کون سی بستی اس کے قریب ہے، اسی بستی والوں سے اس کو ملا دیا جائے۔ اُدھر اللہ تعالیٰ نے اس زمین کو (جہاں سے وہ آ رہا تھا) حکم دیاکہ تو دور ہو جا اور ارض صالحین (جس کی طرف وہ جا رہا تھا) حکم دیا کہ تو قریب ہو جا۔ جب انھوں نے اس کی پیمائش کی تو جس زمین کی طرف وہ جا رہا تھا، اسے (دوسری کی بہ نسبت) ایک بالشت زیادہ قریب پایا۔ پس رحمت کے فرشتے اسے لے گئے اور اسے بخش دیا گیا۔ حسن راوی کہتے ہیں: جب اسے موت کا علم ہوا تو وہ (نیک بستی کی طرف) سکڑ گیا ، اور ایک روایت میں ہے کہ وہ اپنے سینے کے سہارے (نیک بستی کی طرف) سرک گیا۔ بہرحال اللہ تعالیٰ نے اسے قریۂ صالحہ کے قریب کر دیا اور قریۂ خبیثہ سے دور کر دیا، تو ان فرشتوں نے اسے نیک بستی والے لوگوں میں شامل کر دیا۔

Haidth Number: 10186