Blog
Books
Search Hadith

اس چیز کا بیان کہ اگر حربی قابو میں آنے سے پہلے مسلمان ہو گیا تو اپنے مال کو بچا لے گا، نیز غنیمت والی زمین کا حکم

19 Hadiths Found
۔ سیدنا صخر بن عیلہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب اسلام آیا تو بنو سلیم کے کچھ لوگ اپنی زمین سے بھاگ گئے، میں نے ان کی زمین پر قبضہ کر لیا، جب وہ مسلمان ہو گئے تو وہ یہ جھگڑا لے کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچ گئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ زمین ان کو لوٹا دی اور فرمایا: جب آدمی مسلمان ہو جاتا ہے تو وہی اپنی زمین اور مال کا زیادہ مستحق ہوتاہے۔

Haidth Number: 5124
۔ سیدہ بریدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: زمین، غلام اور مویشی وغیرہ سمیت وہ لوگ جس جس چیز پر ایمان لائے ہیں، وہ ان ہی کی ہو گی، ان کے ان مالوں میں صرف زکوۃ فرض ہو گی۔

Haidth Number: 5125
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ’جس بستی میں تم آئے اور (اس بستی والوں سے مال پر مصالحت کر کے) وہاں قیام کیا تو تمہارے لیے تمہارا وہی حصہ ہو گا، لیکن جس بستی والوں نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی (اور تم نے ان سے لڑائی کر کے فتح حاصل کر لی تو ان کا مال غنیمت ہو گا اور) اس کا خُمس اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہو گا اور باقی سارا تم کو مل جائے گا۔

Haidth Number: 5126
۔ اسلم سے مروی ہے کہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اگر میں اگلے سال تک زندہ رہا تو لوگوں کے لیے جو بستی بھی فتح ہو گی، میں اس کو ان کے درمیان تقسیم کر دوں گا، جیسا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خیبر کو تقسیم کیا تھا۔

Haidth Number: 5127

۔ (۵۱۲۸)۔ عَنْ بُشَیْرِ بْنِ یَسَارٍ، عَنْ رِجَالٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَدْرَکَہُمْ یَذْکُرُونَ أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حِینَ ظَہَرَ عَلٰی خَیْبَرَ، وَصَارَتْ خَیْبَرُ لِرَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَالْمُسْلِمِینَ، ضَعُفُوا عَنْ عَمَلِہَا، فَدَفَعُوہَا إِلَی الْیَہُودِ، یَقُومُونَ عَلَیْہَا وَیُنْفِقُونَ عَلَیْہَا عَلٰی أَنَّ لَہُمْ نِصْفَ مَا یَخْرُجُ مِنْہَا، فَقَسَمَہَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلٰی سِتَّۃٍ وَثَلَاثِینَ سَہْمًا، جَمَعَ کُلُّ سَہْمٍ مِائَۃَ سَہْمٍ، فَجَعَلَ نِصْفَ ذٰلِکَ کُلِّہِ لِلْمُسْلِمِینَ، وَکَانَ فِی ذٰلِکَ النِّصْفِ سِہَامُ الْمُسْلِمِینَ، وَسَہْمُ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَعَہَا، وَجَعَلَ النِّصْفَ الْآخَرَ لِمَنْ یَنْزِلُ بِہِ مِنَ الْوُفُودِ وَالْأُمُورِ وَنَوَائِبِ النَّاسِ۔ (مسند أحمد: ۱۶۵۳۰)

۔ بُشیر بن یسار سے مروی ہے کہ انھوں نے اصحاب ِ رسول میں سے بعض افراد کو اس واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے پایا کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خیبر کو فتح کر لیا اور خیبر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور مسلمانوں کی ملکیت ہو گیا، جبکہ مسلمان اس سرزمین کا سارا کام کاج کرنے سے عاجز تھے، تو انھوں نے اس کو یہودیوں کے ہی سپرد کر دیا کہ وہی اس کی ذمہ داری ادا کریں گے اور اس پر خرچ کریں گے، اس کے عوض ان کو نصف پیداوار ملے گی، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو چھتیس حصوں پر تقسیم کیا، ہر حصہ سو حصوں پر مشتمل تھا، خیبر کی زمین سے جو حصہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ملتا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے نصف کو مسلمانوں میں اس طرح تقسیم کر دیتے تھے کہ اس میں مسلمانوں کے حصے بھی ہوتے تھے اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا حصہ بھی، باقی نصف کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وفود، امور اور لوگوں کے دوسرے حوادث و مہمات میں خرچ کرتے تھے۔

Haidth Number: 5128
۔ سفیان بن وہب خولانی سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب ہم بغیر کسی معاہدے کے مصر فتح کر لیا تو سیدنا زبیر بن عوام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کھڑے ہوئے اور کہا: اے عمرو بن عاص! اس کو تقسیم کرو، لیکن انھوں نے کہا: میں اس کو تقسیم نہیںکروں گا، سیدنا زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! تم ہر صورت میں اس کو ایسے ہی تقسیم کرو گے، جیسے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خیبر کو تقسیم کیا تھا، انھوں نے کہا: اللہ کی قسم! میں اس کو اس وقت تک تقسیم نہیں کروں گا،جب تک اس کی تفصیل لکھ کر امیر المومنین کو نہیں بھیج دوں گا، پھر انھوں سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو خط لکھا اور امیر المومنین نے جوابی تحریر میں یہ حکم دیا: اس کو ایسے برقرار رکھو، یہاں تک کہ حاملہ خواتین کے حمل کے بچے جہاد کریں۔

Haidth Number: 5129
۔ معمر نے اللہ تعالی کے اس فرمان {وَاتَّخَذَ اللّٰہُ اِبْرَاھِیْمَ خَلِیْلًا}… اور اللہ نے ابراہیم کو خاص دوست بنا لیا۔ کو سامنے رکھ کر روایت کی کہ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: بیشک اللہ تعالیٰ نے تمہارے ساتھییعنی محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو خلیل بنایا ہے۔

Haidth Number: 8570
۔ سیدنا ابن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تمہارے ساتھی کو اپنا خلیل بنایا ہے۔

Haidth Number: 8571
سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک دفعہ ہم مسجد میں تھے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے ہاں تشریف لائے اور فرمایا: چلو،یہودیوں کی طرف چلتے ہیں۔ پس ہم آپ کے ساتھ چلے اور ان کے بیت المدراس میں پہنچ گئے،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وہاں کھڑے ہوئے اور ان یہودیوں سے فرمایا: اے یہودیو! اسلام قبول کر لو، سلامتی پا جاؤ گے۔ انھوں نے کہا: اے ابو القاسم! آپ نے اپنی بات ہم تک پہنچا دی۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں بھییہی چاہتا ہوں کہ تم اس بات کا اعتراف کرو کہ میں نے واقعی اپنی بات تم لوگوں تک پہنچا دی ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تیسری مرتبہ فرمایا: یاد رکھو کہیہ زمین اللہ کی اور اس کے رسول کی ملکیت ہے اور میں تمہیں اس سر زمین سے جلا وطن کرنا چاہتا ہوں، پس تم میں سے جو کوئی اپنا مال فروخت کر سکتا ہے، فروخت کر لے، ورنہ یاد رکھو کہ یہ سر زمین اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی ملکیت ہے۔

Haidth Number: 10821
سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نےیہود و نصاریٰ کو ارضِ حجاز سے جلا وطن کر دیا تھا، اصل واقعہ یوں ہے کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خیبر پر غلبہ حاصل کر لیا تو یہودیوں کو وہاں سے جلا وطن کرنے کا ارادہ فرمایا،کیونکہ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس علاقہ پر قابض ہوئے تو وہ سر زمین اللہ تعالیٰ،اس کے رسول اور مسلمانوں کی ملکیت ہو گئی، بہرحال آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہود کو وہاں سے نکالنے اور جلا وطن کرنے کا ارادہ فرمایا، لیکن انہوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے درخواست کی کہ آپ ان کو وہیں قیام کرنے کی اجازت دے دیں، زمینوں اور باغات کے سارے کام اور خدمات یہودی سرانجام دیتے رہیں گے اور اس کے عوض ان کو نصف پھل ملے گا، باقی نصف مسلمانوں کا ہو گا۔ پس رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہم جب تک چاہیں گے، تمہیںیہاں رہنے کی اجازت ہو گی۔ پھر وہ لوگ وہیں مقیم رہے، یہاں تک کہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان کو تیماء اور اریحاء کی طرف جلاوطن کر دیا۔

Haidth Number: 10822

۔ (۱۱۷۳۷)۔ قَالَ حَدَّثَنِی مَکِّیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ قَالَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ أَبِی عُبَیْدٍ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ الْأَکْوَعِ، أَنَّہُ أَخْبَرَہُ قَالَ، خَرَجْتُ مِنَ الْمَدِینَۃِ ذَاہِبًا نَحْوَ الْغَابَۃِ حَتّٰی إِذَا کُنْتُ بِثَنِیَّۃِ الْغَابَۃِ، لَقِیَنِی غُلَامٌ لِعَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ: قُلْتُ: وَیْحَکَ! مَا لَکَ؟ قَالَ: أُخِذَتْ لِقَاحُ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: قُلْتُ: مَنْ أَخَذَہَا؟ قَالَ: غَطَفَانُ وفَزَارَۃُ، قَالَ: فَصَرَخْتُ ثَلَاثَ صَرَخَاتٍ أَسْمَعْتُ مَنْ بَیْنَ لَابَتَیْہَا، یَا صَبَاحَاہْ! یَا صَبَاحَاہْ! ثُمَّ انْدَفَعْتُ حَتّٰی أَلْقَاہُمْ وَقَدْ أَخَذُوہَا، قَالَ: فَجَعَلْتُ أَرْمِیہِمْ وَأَقُولُ: أَنَا ابْنُ الْأَکْوَعِ وَالْیَوْمُ یَوْمُ الرُّضَّعِ، قَالَ: فَاسْتَنْقَذْتُہَا مِنْہُمْ قَبْلَ أَنْ یَشْرَبُوا، فَأَقْبَلْتُ بِہَا أَسُوقُہَا فَلَقِیَنِی رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! إِنَّ الْقَوْمَ عِطَاشٌ وَإِنِّی أَعْجَلْتُہُمْ قَبْلَ أَنْ یَشْرَبُوا فَاذْہَبْ فِی أَثَرِہِمْ، فَقَالَ: ((یَا ابْنَ الْأَکْوَعِ! مَلَکْتَ فَأَسْجِحْ إِنَّ الْقَوْمَ یُقْرَوْنَ فِی قَوْمِہِمْ۔)) (مسند احمد: ۱۶۶۲۸)

یزید بن ابی عبید سے مروی ہے کہ سیدنا سلمہ بن اکوع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان کو بتلایا کہ میں غابہ کی طرف جانے کے لیے مدینہ منورہ سے روانہ ہوا، جب میں غابہ کی گھاٹییا راستہ میں تھا تو مجھ سے سیدنا عبدالرحمن بن عوف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے لڑکے کی ملاقات ہوئی، میں نے کہا تیرا بھلا ہو، تجھے کیاہوا ہے؟ وہ بولا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اونٹنیوں کو لوٹ لیا گیا ہے، میں نے پوچھا: کس نے لوٹی ہیں؟ اس نے بتایا کہ غطفان اور فزارہ کے لوگوں نے، سیدنا سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: یہ سن کر میں نے بلند آواز سے تین بار یَا صَبَاحَاہ کی آواز دی،یہ آواز اس قدر اونچی اور تیزتھی کہ میں نے مدینہ کے دو حرّوں کے مابین لوگوں تک پہنچادی، پھر میں ان لوگوں کے پیچھے دوڑ پڑا، تاآنکہ میں نے ان کو جا لیا، وہ ان اونٹنیوں کو اپنے قبضے میں لے چکے تھے۔ میں ان پر تیر برسانے لگا اور میں یہ رجز پڑھتا جا تا تھا: أَنَا ابْنُ الْأَکْوَعِ وَالْیَوْمُیَوْمُ الرُّضَّعِ (میں اکوع کا بیٹا ہوں اور آج کمینوں کی ہلاکت کا دن ہے)۔ سیدنا سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:قبل اس کے کہ وہ کہیں جا کر پانی پیتے میں نے اونٹنیوں کو ان سے چھڑوا لیا۔ میں اونٹنیوں کو لے کر واپس ہوا اوررسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے میری ملاقات ہوئی۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! وہ لوگ ابھی تک پیاسے ہیں اور میں ان کے پانی پینے سے پہلے پہلے ان تک پہنچ گیا، آپ ان کے پیچھے تشریف لے چلیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے ابن اکوع! تو نے ان پر غلبہ پالیا اب نرمی کر، قوم میں ان کی ضیافت کی جا رہی ہے۔

Haidth Number: 11737
یزید بن عبید سے مروی ہے،وہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا سلمہ بن اکوع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی پنڈلی پر زخم کا ایک نشان دیکھا، میں نے پوچھا: ابو مسلم! یہ نشان کیسا ہے؟ انہوں نے کہا: خیبر کے دن مجھے زخم لگا تھا، یہ اس کا نشان ہے، جس دن مجھے یہ زخم آیا تھا، لوگوں نے کہا: سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو شدید قسم کا زخم آیا ہے، مجھے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں لایا گیا، آپ نے اس زخم پر تھوک کے ساتھ تین پھونکیں ماریں، اس کے بعد اب تک مجھے اس میں کوئی درد محسوس نہیں ہوا۔

Haidth Number: 11738
سید سلمہ بن اکوع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میرے چچا سیدنا عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے میرے پاس آئے اور کہا: اپنا اسلحہ مجھے دے دو۔ میں نے اپنے ہتھیار ان کو دے دیئے۔ پھر میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں جا کر عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ اپنے ہتھیار مجھے عنایت فرمائیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارے ہتھیار کہاں ہیں؟ میں نے عرض کیا: وہ تو میں نے اپنے چچا سیدنا عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو دے دیئے ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تو تمہارے بارے میں وہی مثال پاتا ہوں کہ کسی نے دعا کی تھی کہ یا اللہ مجھے ایسا بھائی عطا کر جو مجھے میری اپنی جان سے بھی بڑھ کر محبوب ہو۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی کمان،ڈھالیں اور اپنے ترکش میں سے تین تیر مجھے عطا فرمائے۔

Haidth Number: 11739
یزید بن ابی عبید بیان کرتے ہیں کہ سیدنا سلمہ بن اکوع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی معیت میں سات غزوات میں شرکت کی، پھر انہوںنے حدیبیہ، حنین، قرد اور خیبر کے نام لیے۔ یزید بن ابی عبید کہتے ہیں کہ باقی تین غزووں کے نام مجھے بھول گئے ہیں۔

Haidth Number: 11740
سیدنا سلمہ بن اکو ع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم ہمارے دیہاتی ہو اور ہم تمہارے شہری ہیں۔

Haidth Number: 11741

۔ (۱۲۲۶۶)۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ غَنَمٍ، عَنْ اَبِیْ ذَرٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کُنْتُ اَخْدِمُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ثُمَّٔ آتِی الْمَسْجِدَ، اِذَا أَنَا فَرَغْتُ مِنْ عَمَلِی فَأَضْطَجِعُ فِیہِ، فَأَتَانِی النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَوْمًا وَأَنَا مُضْطَجِعٌ فَغَمَزَنِی بِرِجْلِہِ فَاسْتَوَیْتُ جَالِسًا، فَقَالَ لِی: ((یَا أَبَا ذَرٍّ! کَیْفَ تَصْنَعُ إِذَا أُخْرِجْتَ مِنْہَا؟)) فَقُلْتُ: أَرْجِعُ إِلٰی مَسْجِدِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَإِلٰی بَیْتِی، قَالَ: ((فَکَیْفَ تَصْنَعُ إِذَا أُخْرِجْتَ؟)) فَقُلْتُ: إِذَنْ آخُذَ بِسَیْفِی فَأَضْرِبَ بِہِ مَنْ یُخْرِجُنِی، فَجَعَلَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَدَہُ عَلٰی مَنْکِبِی، فَقَالَ: ((غَفْرًا، یَا أَبَا ذَرٍّ! ثَلَاثًا، بَلْ تَنْقَادُ مَعَہُمْ حَیْثُ قَادُوکَ، وَتَنْسَاقُ مَعَہُمْ حَیْثُ سَاقُوکَ، وَلَوْ عَبْدًا أَسْوَدَ۔)) قَالَ أَبُو ذَرٍّ: فَلَمَّا نُفِیتُ إِلَی الرَّبَذَۃِ أُقِیمَتِ الصَّلَاۃُ، فَتَقَدَّمَ رَجُلٌ أَسْوَدُ، کَانَ فِیہَا عَلٰی نَعَمِ الصَّدَقَۃِ، فَلَمَّا رَآنِی أَخَذَ لِیَرْجِعَ وَلِیُقَدِّمَنِی فَقُلْتُ: کَمَا أَنْتَ، بَلْ أَنْقَادُ لِأَمْرِ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔(مسند احمد: ۲۱۶۱۵)

سیدنا ابوذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت کیا کرتا تھا اور پھر میں مسجدمیں آ جاتا تھا اور اپنے کام سے فارغ ہو کر لیٹ جاتا، ایک دن میں لیٹا ہو ا تھا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس تشریف لائے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے پاؤں مبارک سے مجھے تھوڑا سا دبایا، میں سیدھا ہو کر بیٹھ گیا، آپ نے فرمایا: ابوذر!اس وقت تیرا کیا حال ہوگا، جب تجھے اس شہر سے نکال دیا جائے گا۔ میں نے کہا: میں اپنے نبی کی مسجداور اپنے گھر میں رہ لوں گا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تجھے یہاں سے نکال دیا جائے گا تو تیرا کیا حال ہوگا؟ میں نے کہا: میں اپنی تلوار سونت لوں گا اور جو مجھے نکالے گا، میں اس پر تلوار چلا دوں گا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا ہاتھ مبارک میرے کندھے پر رکھ دیا اور فرمایا: ابوذر! معاف کرنا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین بار یہ جملہ دوہرایا اور پھر فرمایا: بلکہ وہ تمہیں جس طرف لے کر چلیں، تم ان کی اطاعت کرنا اور وہ تمہیں جس طرف ہانکیں، اسی طرف چل پڑنا، خواہ وہ سیاہ فام غلا م ہی کیوں نہ ہو؟ ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: جب مجھے ربذہ کی جانب دھکیل دیا گیا اور نماز کی اقامت ہوئی تو ایک سیاہ فام آدمی نماز پڑھانے کے لیے آگے بڑھا، وہ وہاں پربیت المال کے اونٹوں پر مامور تھا، جب اس نے مجھے دیکھا تو وہ مجھے آگے کرنے کے لیے خو د پیچھے کو آنے لگا، لیکن میں نے اسے کہا: تم اپنی جگہ پر رہو (اور نماز پڑھاؤ)، میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے حکم کی اطاعت کروں گا۔

Haidth Number: 12266

۔ (۱۲۲۶۷)۔ حَدَّثَنَا ہَاشِمٌ قَالَ: ثَنَا عَبْدُ الْحَمِیدِ، قَالَ: ثَنَا شَہْرٌ، قَالَ: حَدَّثَتْنِی أَسْمَائُ بِنْتُ یَزِیدَ أَنَّ أَبَا ذَرٍّ الْغِفَارِیَّ کَانَ یَخْدُمُ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا فَرَغَ مِنْ خِدْمَتِہِ اَوٰی إِلَی الْمَسْجِدِ، فَکَانَ ہُوَ بَیْتَہُیَضْطَجِعُ فِیہِ، فَدَخَلَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْمَسْجِدَ لَیْلَۃً، فَوَجَدَ أَبَا ذَرٍّ نَائِمًا مُنْجَدِلًا فِی الْمَسْجِدِ، فَنَکَتَہُ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِرِجْلِہِ حَتَّی اسْتَوٰی جَالِسًا، فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: ((أَلَا أَرَاکَ نَائِمًا؟)) قَالَ أَبُو ذَرٍّ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! فَأَیْنَ أَنَامُ، ہَلْ لِی مِنْ بَیْتٍ غَیْرُہُ؟ فَجَلَسَ إِلَیْہِ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَہُ: ((کَیْفَ أَنْتَ إِذَا أَخْرَجُوکَ مِنْہُ۔)) قَالَ: إِذَنْ أَلْحَقَ بِالشَّامِ، فَإِنَّ الشَّامَ أَرْضُ الْہِجْرَۃِ، وَأَرْضُ الْمَحْشَرِ، وَأَرْضُ الْأَنْبِیَائِ، فَأَکُونُ رَجُلًا مِنْ أَہْلِہَا، قَالَ لَہُ: ((کَیْفَ أَنْتَ إِذَا أَخْرَجُوکَ مِنَ الشَّامِ؟)) قَالَ: إِذَنْ أَرْجِعَ إِلَیْہِ فَیَکُونَ ہُوَ بَیْتِی وَمَنْزِلِی، قَالَ لَہُ: ((کَیْفَ أَنْتَ إِذَا أَخْرَجُوکَ مِنْہُ الثَّانِیَۃَ؟)) قَالَ: إِذَنْ آخُذَ سَیْفِی فَأُقَاتِلَ عَنِّی حَتّٰی أَمُوتَ، قَالَ: فَکَشَّرَ إِلَیْہِ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَثْبَتَہُ بِیَدِہِ، قَالَ: ((أَدُلُّکَ عَلَی خَیْرٍ مِنْ ذٰلِکَ؟)) قَالَ: بَلٰی، بِأَبِی أَنْتَ وَأُمِّییَا نَبِیَّ اللّٰہِ! قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((تَنْقَادُ لَہُمْ حَیْثُ قَادُوکَ،ٔ وَتَنْسَاقُ لَہُمْ حَیْثُ سَاقُوکَ، حَتّٰی تَلْقَانِی وَأَنْتَ عَلٰی ذٰلِکَ۔)) (مسند احمد: ۲۸۱۴۰)

سیدہ اسماء بنت یزید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ سیدنا ابو ذر غفاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت کیا کرتے تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت سے فارغ ہو نے کے بعد وہ مسجد میں چلے جاتے، بس مسجد ہی ان کا گھر تھا، وہ وہاں لیٹ جاتے، ایک رات کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسجد میں داخل ہوئے اور ان کو مسجد زمین پر لیٹے ہوئے پایا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے پاؤں مبارک سے ان کو ذرا دبایا، وہ سیدھے ہو کر بیٹھ گئے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: میںتمہیں یہاں سوتے دیکھ رہاہوں؟ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! کیا میر ااس کے سوا کوئی اور گھر ہے؟ میں یہاں نہ سوؤں تو کہاں سوؤں؟ اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کے پاس بیٹھ گئے اور ان سے فرمایا: اس وقت تیرا کیا حال ہوگا، جب لوگ تجھے یہاں سے نکال دیں گے؟ انہوں نے کہا: میں شام کی طرف چلا جاؤں گا، کیونکہ شام ارض ہجرت ہے، ارض محشراور انبیائے کرام کا علاقہ ہے، اس طرح میں وہاں کا باشندہ بن جاؤںـ گا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب لوگ تجھے شام سے بھی نکال دیں گے تو تمہارا کیا حال ہوگا؟ انہوں نے کہا: تب میں مدینہ کی طرف واپس آجاؤں گا، یہی میرا گھر اور یہی میرا ٹھکانہ ہوگا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب لوگ تمہیں دوسری مرتبہ یہاں سے بھی نکال دیں گے تو تمہارا کیا حال ہوگا؟ انہوں نے کہا: تب میں اپنی تلوار اٹھالوں گا اور مرتے دم تک اپنا دفاع کروں گا، ان کی یہ بات سن کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسکر ادئیے اور اپنا ہاتھ مبارک ان پر رکھا اور فرمایا: کیا میں تمہیں اس سے بہتر کام نہ بتلا دوں؟ انہوںنے کہا: اے اللہ کے نبی! ضرور فرمائیں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ تمہیں جہاں لے کر جائیں، ان کے ساتھ چلتے رہنا، یہاں تک کہ اسی حالت میں تم مجھ سے آ ملنا۔

Haidth Number: 12267
سیدنا ابو ثور فہمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ایک دن ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ یمن کے معافر قبیلے کا بنا ہوا کپڑا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں پیش کیا گیا، سیدنا ابو سفیا ن نے کہا: اللہ کی لعنت ہو اس کپڑے پر اور اس کے بننے والے پر، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم ان پر لعنت نہ کرو، وہ میرے ہیں اور میں ان کا ہوں۔

Haidth Number: 12750
سیدنا عمرو بن عبسہ اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یمنی قبائل سکون، سکاسک، خولانِ عالیہ اور املوک ردمان کے لیے رحمت کی دعا فرمائی۔

Haidth Number: 12751