Blog
Books
Search Hadith

ہدیہ کو اہل و عیال، دوستوں اور حاضرین میں تقسیم کرنے کے مستحب ہونے کا بیان

612 Hadiths Found
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ (روم کے بادشاہ) اکیدر نے جمی ہوئی بوندی کا ایک گھڑا بھر کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لئے تحفہ بھیجا، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز سے فارغ ہو ئے اور لوگوں کے پاس سے گزرے تو ہر ایک کو ایک ایک ٹکڑا دیتے گئے، ان میں سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کوبھی ایک ٹکڑا دیاتھا، لیکن جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دوبارہ لوٹے اور ان کو ایک اور ٹکڑا دیا تو انھوں نے کہا: آپ مجھے ایک دفعہ تو دے چکے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرمایا: یہ عبد اللہ کی بیٹیوں کے لیے ہے۔

Haidth Number: 6283
۔ سیدہ ام کلثوم بنت ابی سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے شادی کی تو ان سے فرمایا: میں نے نجاشی کی جانب ایک جوڑا اور کچھ اوقیے کستوری بطور تحفہ بھیجی تھی، چونکہ نجاشی اب فوت ہو چکا ہے، اس لیے میرا خیال ہے کہ میرایہ تحفہ واپس کر دیا جائے گا، بہرحال اگر وہ واپس آیا تو وہ تمہارے لئے ہوگا۔ وہی کچھ ہوا، جیسے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ہدیہ واپس کر دیا گیا، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہر بیوی کو کستوری کا ایک ایک اوقیہ دیا اور سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کو بچ جانے والی کستوری اور جوڑا دیا۔

Haidth Number: 6284

۔ (۶۲۸۵)۔ حَدَّثَنَا ھُشَیْمٌ أَنَا سَیَّارٌ وَأَخْبَرَنَا مُغِیْرَۃُ أَنَا دَاوُدُ عَنِ الشَّعْبِیِّ وَاِسْمَاعِیْلَ بْنِ سَالِمٍ وَمُجَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ النُّعْمَانِ بْن بَشِیْرٍ قَالَ: نَحَلَنِیْ اَبِیْ نُحْلًا، قَالَ اِسْمَاعِیْلُ بْنُ سَالِمٍ مِنْ بَیْنِ الْقَوْمِ: نَحَلَہُ غُلَامًا، قَالَ: فَقَالَتْ لَہُ أُمِّیْ عَمْرَۃُ بِنْتُ رَوَاحَۃَ: اِئْتِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَشْہِدْہُ، قَالَ: فَأَتٰی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَذَکَرَ ذٰلِکَ لَہُ فَقَالَ: اِنِّیْ نَحَلْتُ اِبْنِی النُّعْمَانَ نَحْلًا وَاِنَّ عَمْرَۃَ سَأَلَتْنِیْ اَنْ أُشْہِدَکَ عَلٰی ذٰلِکَ، فَقَالَ: ((أَلَکَ وَلَدٌ سِوَاہُ؟)) قَالَتْ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: ((فَکُلَّہُمْ أَعْطَیْتَ مِثْلَ مَا أَعْطَیْتَ النُّعْمَانَ؟)) فقَالَ: لَا، فَقَالَ بَعْضُ ھٰؤُلَا الْمُحَدِّثِیْنَ: ((ھٰذَا جَوْرٌ۔)) وَقَالَ بَعْضُہُمْ: ((ھٰذَا تَلْجِئَۃٌ، فَأَشْہِدْ عَلٰی ھٰذَا غَیْرِیْ۔)) وَقَالَ مُغِیْرَۃُ فِیْ حَدِیْثِہِ: ((أَلَیْسَیَسُرُّکَ أَنْ یَکُوْنُوْا لَکَ فِی الْبِرِّ وَاللُّطْفِ سَوَائً؟)) قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: ((فَأَشْہِدْ عَلٰی ھٰذَا غَیْرِیْ۔)) وَذَکَرَ مُجَالِدٌ فِیْ حَدِیْثِہِ: ((إِنَّ لَھُمْ عَلَیْکَ مِنَ الْحَقِّ أَنْ تَعْدِلَ بَیْنَہُمْ کَمَا أَنَّ لَکَ عَلَیْہِمْ مِنَ الْحَقِّ أَنْ یَبَرُّوْکَ۔)) (مسند احمد: ۱۸۵۶۸)

۔ سیدنا نعمان بن بشیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میرے باپ نے مجھے ہبہ دیا، ایک راوی کے بیان کے مطابق وہ غلام تھا۔میری ماں عمرہ بنت رواحہ نے میرے والد سے کہا:تم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جاؤ اوراس پر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو گواہ بناؤ، پس وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ساری بات بتلائی اورکہا: میں نے اپنے بیٹے نعمان کو ایک عطیہ دیا ہے اور عمرہ نے مجھ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس پر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو گواہ بنایا جائے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا اس کے علاوہ بھی تمہاری اولاد ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان سب کو وہ چیز دی ہے، جو نعمان کو دی ہے؟ میں نے کہا: جی نہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ تو ظلم ہے، جو تیری بیوی کے دبائو کی وجہ سے کیا جا رہا ہے، جائو اس پر میرے علاوہ کسی اور کو گواہ بنائو۔ مغیرہ نے اپنی حدیث میں کہا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تجھے یہ بات خوش کرتی ہے کہ تیری ساری اولاد نیکی اور مہربانی میں تیرے ساتھ برابر برابر پیش آئیں؟ میں نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر جاؤ اور کسی اور کو گواہ بنا لو، بیشک ان کا تجھ پر یہ حق ہے کہ تو ان کے مابین انصاف اور برابری کرے، جیسا کہ ان پر تیرایہ حق ہے کہ وہ تجھ سے نیکی کریں۔

Haidth Number: 6285

۔ (۶۲۸۶)۔ (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنِ النُّعْمَانِ بْن بَشِیْرٍ أَیْضًا قَالَ: سَاَلَتْ اُمِّیْ اَبِیْ بَعْضَ الْمَوْھِبَۃِ لِیْ فَوَہَبَھَا لِیْ فَقَالَتْ: لَا أَرْضٰی حَتّٰی تُشْہِدَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَ: فَأَخَذَنِیْ اَبِیْ بِیَدِیْ وَأَنَا غُلَامٌ وَأَتٰی رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اِنَّ أُمَّ ھٰذَا اِبْنَۃَ رَوَاحَۃَ زَاوَلَتْنِیْ عَلٰی بَعْضِ الْمَوْھِبَۃِ لَہُ وَاِنِّیْ قَدْ وَھَبْتُہَا لَہُ وَقَدْ أَعْجَبَہَا أَنْ أُشْہِدَکَ، قَالَ: ((یَا بَشِیْرُ! أَ لَکَ ابْنٌ غَیْرُ ھٰذَا؟)) قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: ((فَوَھَبْتَ لَہُ مِثْلَ الَّذِیْ وَھَبْتَ لِھٰذَا؟)) قَالَ: لَا، قَالَ: ((فَـلَا تُشْہِدْنِیْ اِذًا، فَاِنِّیْ لَاأَشْہَدُ عَلٰی جَوْرٍ۔)) وَفِیْ روایۃ: فَقَالَ: ((أَ کُلَّ وَلَدِکَ قَدْ نَحَلْتَ؟)) قَالَ: لَا، قَالَ: ((فَارْدُدْہُ۔))(وَفِیْ لَفْظٍ: قَالَ: ((فَارْجِعْہَا۔)) وَفِیْ لَفْظٍ آخَرَ: قَالَ: ((فَسَوِّّ بَیْنَہُمْ۔)) (مسند احمد: ۱۸۵۵۳)

۔ (دوسری سند) سیدنا نعمان بن بشیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میری ماں نے میرے باپ سے میرے لئے کچھ ہبہ کرنے کا مطالبہ کیا اور انہوں نے مجھے ایک چیز ہبہ کر دی، ماں نے کہا: میں چاہتی ہوں کہ اس پر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو گواہ بنائو، پس میرے باپ نے میرا ہاتھ پکڑا،جبکہ میں ایک لڑکا تھا اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچ گئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! اس کی ماں بنت رواحہ نے مجھے اس کو ہبہ دینے پر آمادہ کیا اور میں نے اسے ہبہ کر دیا، اب اس کو یہ بات اچھی لگتی ہے کہ میں آپ کو اس پر گواہ بناؤں۔آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے بشیر! اس کے علاوہ بھی تیرے بیٹے ہیں؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان کو بھی تونے اس قسم کی چیز ہبہ کی ہے؟ میں نے کہا: جی نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر مجھے گواہ نہ بناؤ، کیونکہ میں ظلم پر گواہ نہیں بنوں گا۔ ایک روایت میں ہے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تو نے سب بچوں کو یہ عطیہ دیا ہے؟ اس نے کہا: جی نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر اس سے بھی واپس کر لے۔ ایک روایت کے مطابق آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنے بچوں کے درمیان برابری کر۔

Haidth Number: 6286
۔ سیدنا نعمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنے بیٹوں کے درمیان عدل کرو، اپنے بیٹوں کے درمیان عدل کرو، اپنے بیٹوں کے درمیان عدل کرو۔ ایک روایت میں ہے: اپنے بیٹوں کے درمیان برابری کرو۔

Haidth Number: 6287
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا بشیر کی بیوی نے کہا: میرے بیٹے کو غلام کا عطیہ دو اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس پر گواہ بنائو۔ پس سیدنا بشیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئے اور کہا: میری بیوہ عمرہ بنت رواحہ کامطالبہ ہے کہ میں اس کے بیٹے کو اپنے غلام کا عطیہ دوں، نیز وہ کہتی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس پر گواہ بنائوں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا اس کے اور بھائی بھی ہیں؟ اس نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم نے سب کو اسی طرح کا عطیہ دیا ہے؟ اس نے کہا: جی نہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر یہ تو جائز نہیں ہے اور میں صرف حق پر گواہ بنتاہوں۔

Haidth Number: 6288
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: تم لوگ یہ آیت پڑھتے ہو کہ (ترکہ تقسیم کیا جائے گا)میت کی طرف سے کی گئی وصیتیا قرض کے بعد جبکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وصیت کو نافذ کرنے سے پہلے قرض ادا کرنے کا حکم دیا ہے اور یہ فیصلہبھی کیا ہے کہ (جب عینی اور علاتی بہن بھائی جمع ہو جائیں تو) حقیقی بہن بھائی وارث ہوں گے، نہ کہ علاتی، آدمی اپنے عینی بھائی کا وارث بنے گا، نہ کہ علاتی۔

Haidth Number: 6358
۔ ابن ابی بکرہ سے مروی ہے کہ سیدنا ابو بکرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اپنے ایک بیٹے، جو کہ سبجستان کے علاقے میں قاضی تھا، کو یہ خط لکھا: اما بعد! جب تو غصہ کی حالت میں ہو تو دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ نہیں کرنا، کیونکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی آدمییا کوئی حاکم غصے کی حالت میں دو افراد کے مابین فیصلہ نہ کرے۔

Haidth Number: 6409
۔ سیدنا عطیہ سعدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب سلطان انتہائی غصے میں ہوتا ہے تو اس وقت شیطان مسلط ہو جاتا ہے۔

Haidth Number: 6410
۔ ایک صحابی رسول بیان کرتے ہیں کہ ہم لوگ فارس کی جانب ایک غزوہ میں تھے، اس دوران رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا تھا کہ جو شخص ایسے گھر کی چھت پر سوئے، جس پر کوئی پردہ (اور آڑ) وغیرہ نہ ہو، اور اگر وہ گر مر جائے تو اس کی کوئی ذمہ نہ ہو گا۔ اسی طرح جو سمندری سفر کرے، اس حال میں کہ سمندر طلاطم خیز ہو، اور وہ (ڈوب کر)مرے جائے تو اس کا بھی کوئی ذمہ نہ ہوگا۔

Haidth Number: 6478
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک ایسی دیوار کے پاس سے گزرے جو ایک جانب جھکی ہوئی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وہاں سے تیزی سے گزر گئے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس جلدی کی وجہ دریافت کی گئی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں اچانک موت کو ناپسند کرتا ہوں۔

Haidth Number: 6479
۔ سیدنا حذیفہ بن یمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان کے لائق نہیں کہ وہ خود اپنے نفس کو ذلت میں ڈال دے۔ کسی نے کہا: وہ اپنے نفس کو کیسے ذلت میں ڈالتا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ ایسی بلائوں اور آزمائشوں کے درپے ہو جاتا ہے، جن کی وہ طاقت نہیں رکھتا۔

Haidth Number: 6480
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے، وہ اس عورت کے ساتھ تنہائی اختیار نہ کرے، جس کا محرم موجود نہ ہو، کیونکہ ان دو کا تیسرا شیطان ہو گا۔ ‘

Haidth Number: 6668
۔ سیدنا عامر بن ربیعہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خبردار! ہرگز کوئی آدمی بھی کسی ایسی عورت کے ساتھ خلوت اختیار نہ کرے،جو اس کے لئے حلال نہ ہو، کیونکہ تیسرا شیطان آجاتا ہے، ما سوائے محرم کے، شیطان ایک کے ساتھ ہوتا ہے اور وہ دو سے زیادہ دور ہو جاتا ہے اور جس شخص کو اس کی برائی بری لگے اور اس کو اس کی اچھائی اچھی لگے، تو وہ مؤمن ہوگا۔

Haidth Number: 6669
۔ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہرگز کوئی آدمی بھی کسی عورت کے ساتھ خلوت اختیار نہ کرے، کیونکہ ان کا تیسرا شیطان ہوتا ہے، اور جس شخص کو اس کی اچھائی اچھی لگے اوراس کی برائی بری لگے تو وہ مؤمن ہوگا۔

Haidth Number: 6670
۔ سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم عورتوں پر داخل ہونے سے خصوصی طور پر بچو۔ ایک انصاری نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ کا دیور کے متعلق کیا خیال ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دیور تو موت ہے۔

Haidth Number: 6671

۔ (۶۷۱۷)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ اَبِیْہِ قَالَ: کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَجَائَتْہُ امْرَأَۃٌ مِنْ غَامِدٍ فَقَالَتْ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! إِنِّی قَدْ زَنَیْتُ وَأَنَا اُرِیْدُ أَنْ تُطَہِّرَنِیْ، فَقَالَ لَھَا النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِرْجِعِی ۔)) فَلَمَّا أَنْ کَانَ مِنَ الْغَدِ أَتَتْہُ اَیْضًا فَاعْتَرَفَتْ عِنْدَہُ بِالزِّنَا فَقَالَتْ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اِنِّی زَنَیْتُ وَأَنَا أُرِیْدُ أَنْ تُطَہِّرَنِی، فَقَالَ لَھَا النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِرْجِعِی۔)) فَلَمَّا أَنْ کَانَ مِنَ الْغَدِ أَتَتْہُ اَیْضًا فَاعْتَرَفَتْ عِنْدَہُ بِالزِّنَا، فَقَالَتْ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! طَہِّرْنِی فَلَعَّلَکَ أَنْ تَرُدَّنِی کَمَا رَدَدْتَ مَاعِزَ بْنَ مَالِکٍ، فَوَاللّٰہِ! اِنِّیْ لَحُبْلٰی، فَقَالَ لَھَا النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((ارْجِعِی حَتّٰی تَلِدِیْ۔)) فَلَمَّا وَلَدَتْ جَائَ تْ بِالصَّبِیِّ تَحْمِلُہُ فَقَالَتْ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! ھٰذَا قَدْ وَلَدْتُ، قَالَ: ((فَاذْھَبِیْ فَأَرْضِعِیْہِ حَتّٰی تَفْطِمِیْہِ۔)) فَلَمَّا فَطَمَتْہُ جَائَ تْ بِالصَّبِیِّ فِیْیَدِہِ کِسْرَۃُ خُبْزٍ، قَالَتْ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! ھٰذَا قَدْ فَطَمْتُہُ، فَاَمَرَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِالصَّبِیِّ فَدَفَعَہُ اِلٰی رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ وَأَمَرَ بِہَا فَحُفِرَ لَھَا حُفْرَۃٌ فَجُعِلَتْ فِیْہَا اِلٰی صَدْرِھَا ثُمَّ أَمَرَ النَّاسَ أَنْ یَرْجُمُوْھَا، فَاَقْبَلَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِیْدِ بِحَجَرٍ فَرَمٰی رَأْسَہَا فَنَضَحَ الدَّمُ عَلٰی وَجْنَۃِ خَالِدٍ فَسَبَّہَا، فَسَمِعَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سَبَّہُ اِیَّاھَا، فَقَالَ: ((مَہْلًایَا خَالِدُ بْنُ الْوَلِیْدِ! لَا تَسُبَّہَا، فَوَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہِ لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَۃً لَوْ تَابَہَا صَاحِبُ مَکْسٍ لَغُفِرَ لَہُ۔)) فَاَمَرَ بِہَا فَصَلّٰی عَلَیْہَا وَدُفِنَتْ۔ (مسند احمد: ۲۳۳۳۷)

۔ سیدنا بریدہ اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بیٹھا ہواتھا ،غامد قبیلہ کی ایک عورت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئی اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے زنا کیا ہے اور میں چاہتی ہوں کہ آپ مجھے پاک کریں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: واپس لوٹ جا۔ وہ اگلے دن پھر آ گئی اور آپ کے پاس زنا کا اعتراف کیا کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے زنا کیا ہے اور میں چاہتی ہوں کہ آپ مجھے پاک کر دیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو واپس چلی جا۔ اگلے دن وہ پھر آ گئی اور آپ کے پاس زنا کا اعتراف کیا اور کہا: اے اللہ کے نبی! آپ مجھے پاک کریں، شاید آپ مجھے واپس لوٹانا چاہتے ہیں جس طرح آپ نے ماعز بن مالک کو واپس لوٹایا تھا، اللہ کی قسم! میں زنا کی وجہ سے حاملہ بھی ہوں۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو واپس چلی جا، یہاں تک کہ بچے کو جنم دے۔ پس جب اس نے بچہ جنم دیا تو بچہ اٹھائے ہوئے آئی اور کہنے لگی: اے اللہ کے نبی!میں نے بچہ جنم دیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو واپس چلیجا، اسے دودھ پلا، یہاں تک کہ تو اس کا دودھ چھڑا دے۔ جب اس نے دودھ چھڑالیا تو بچہ کو اٹھا کر لائی، جبکہ اس کے ہاتھ میں روٹی کا ٹکڑا تھا اور کہنے لگی: اے اللہ کے نبی! میں نے اس کا دودھ چھڑا دیا ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بچے کے متعلق حکم دیا کہ اسے ایک مسلمان آدمی کے سپرد کیا گیا اور اس عورت کے متعلق حکم دیا کہ اس کے لئے ایک گڑھا کھودا جائے اور سینے تک اس میں گاڑدی جائے، پھر لوگوں کو حکم دیا کہ اس کو سنگسار کر دو، سیدنا خالد بن ولید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ایک پتھر لے کر آئے اور اس کے سر پرمارا، جب اس سے ان کے رخسار پر خون کے چھینٹے پڑے تو انہوں نے اسے برا بھلا کہا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دیکھا کہ وہ برا بھلا کہہ رہے ہیں تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خالد! باز آ جاؤ، اسے گالی نہ دو، اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اس نے ایسی توبہ کی ہے اگر ٹیکس لینے والا بھی ایسی توبہ کرے تو اسے بھی بخش دیا جائے گا۔ پھر آپ نے اس کے متعلق حکم دیا پھر ا سپر نماز جنازہ پڑھی پھر اسے دفن کر دیا گیا۔

Haidth Number: 6717
۔ سیدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ حہینہ قبیلہ کی ایک عورت نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس زنا کا اعتراف کیا اور اس نے کہا: میں حاملہ ہوں، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے سرپرست کو بلایا اورفرمایا: اس سے حسن سلوک کرنا اور جب یہ بچہ جنم دے تو مجھے بتانا۔ اس نے ایسا ہی کیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس عورت کے بارے میں حکم دیا، پس اس پر اس کے کپڑے کس دیئے گئے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے رجم کر نے کا حکم دیا اور اس کو رجم کر دیا گیا، پھر آپ نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی، سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول!اسے آپ نے رجم کیا ہے اور پھر اب اس کی نمازِ جنازہ بھی پڑھ رہے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر اہل مدینہ کے ستر آدمیوں کے درمیان اس کو تقسیم کیا جائے تو یہ ان کو بھی بخشوا دے گی، بھلا کیا تم نے اس سے بھی کوئی چیز افضل پائی ہے کہ اس عورت نے اللہ تعالیٰ کے لئے اپنی جان قربان کر دی ہے۔

Haidth Number: 6718

۔ (۶۷۱۹)۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ اَبِیْ بَکْرَۃَ اَنَّ أَبَا بَکْرَۃَ حَدَّثَہُمْ أَنَّہُ شَہِدَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلٰی بَغْلَتِہِ وَاقِفًا إِذَا جَائُ وْا بِامْرَأَۃٍ حُبْلٰی فَقَالَتْ: إِنَّہَا زَنَتْ أَوْ بَغَتْ فَارْجُمْہَا، فَقَالَ لَھَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اسْتَتِرِی بِسِتْرِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ۔)) فَرَجَعَتْ ثُمَّ جَائَ تِ الثَّانِیَۃَ وَالنَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلٰی بَغْلَتِہِ فَقَالَتْ: اُرْجُمْہَا یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! فَقَالَ: ((اسْتَتِرِیْ بِسِتْرِ اللّٰہِ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی۔)) فَرَجَعَتْ ثُمَّ جَائَ تِ الثَّالِثَۃَ وَھُوَ وَاقِفٌ حَتّٰی أَخَذَتْ بِلِجَامِ بَغْلَتِہِ فَقَالَتْ: أَنْشُدُکَ اللّٰہَ اِلَّا رَجَمْتَہَا، فَقَالَ: ((اذْھَبِیْ حَتّٰی تَلِدِیْ۔)) فَانْطَلَقَتْ فَوَلَدَتْ غُلَامًا ثُمَّ جَائَ تْ فَکَلَّمَتْ رَسُوَلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، ثُمَّ قَالَ: ((اذْھَبِیْفَتَطَہَّرِیْ مِنَ الدَّمِ۔)) فَانْطَلَقَتْ ثُمَّ أَتَتِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَتْ: إِنَّہَا قَدْ تَطَہَّرَتْ، فَأَرْسَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نِسْوَۃً، فَأَمَرَ ھُنَّ أَنْ یَسْتَبْرِئْنَ الْمَرْأَۃَ، فَجِئْنَ وَشَہِدْنَ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِطُہْرِھَا فَأَمَرَ لَھَا بِحُفَیْرَۃٍ إِلٰی ثَنْدُوَتِہَا، ثُمَّ جَائَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَالْمُسْلِمُوْنَ فَأَخَذَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَصَاۃً مِثْلَ الْحِمَّصَۃِ فَرَمَاھَا ثُمَّ مَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَقَالَ لِلْمُسْلِمِیْنَ: ((ارْمُوْھَا وَإِیَّاکُمْ وَوَجْہَہَا۔)) فَلَمَّا طَفِئَتْ أَمَرَ بِاِخْرَاجِہَا فَصَلّٰی عَلَیْہَا، ثُمَّ قَالَ: ((لَوْ قُسِمَ أَجْرُھَا بَیْنَ أَھْلِ الْحِجَازِ وَسِعَہُمْ۔)) (مسند احمد: ۲۰۷۰۸)

۔ سیدنا ابوبکرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پا س موجود تھے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے خچر پر سوار تھے، وہ خچر کھڑا تھا، لوگ ایک حاملہ عورت لے کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پاس آئے، اس عورت نے کہا: میں نے زنا کیا ہے، مجھے رجم کیجئے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: اللہ تعالی کی پردہ پوشی کے ساتھ اپنے آپ پر پردہ کر۔ سو وہ واپس چلی گئی، لیکن پھر آ گئی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے خچر پر ہی سوار تھے،اس نے کہا: اے اللہ کے نبی! مجھے رجم کیجئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی کی پردہ پوشی کے ساتھ اپنے آپ پر پردہ کر۔ سو وہ لوٹ گئی، لیکن پھر تیسری مرتبہ آ گئی، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے تھے،اس بار اس نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خچر کی لگام تھام لی اور کہنے لگی: میں آپ کو اللہ تعالیٰ کا واسطہ دے کر کہتی ہوں کہ مجھے رجم کیجئے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جائو اور بچہ جنم دینے کے بعد آنا۔ پس وہ بچہ جنم کر دوبارہ آئی، اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے بات چیت کی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چلی جا اورخون سے پاک ہو کر آنا۔ پس وہ چلی گئی اور بعد میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئی اور کہنے لگی: میں پاک ہو چکی ہوں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عورتوں کو اس کی جانب بھیجا کہ وہ اس کے خون کے صاف ہونے کا جائزہ لیں۔ انہوں نے آکر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گواہی دی کہ وہ واقعی پاک ہو چکی ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے سینہ تک گڑھا کھودنے کا حکم دیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے اور دوسرے مسلمان بھی آ گئے،نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چنا کے برابر کنکری لی اور اس عورت کو ماری، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک طرف ہٹ گئے اور مسلمانوں سے کہا: اس پر سنگباری کر دو اور اس کا چہرہ بچاؤ۔ پس جب وہ فوت ہوگئی تو آپ نے اسے گڑھے سے باہر نکالنے کا حکم دیا اور پھر اس کی نماز جنازہ پڑھی اور فرمایا: اگر اس کے اجر کو اہل حجاز پر تقسیم کر دیا جائے تو ان کے لیے بھییہ کافی ہو جائے گا۔

Haidth Number: 6719
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ان کی ایک لونڈی نے زنا کیا اور اس کی وجہ سے وہ حاملہ ہوگئی، میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس کی خبر دی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے وضع حمل تک چھوڑ دو، پھر اسے حد لگانا۔

Haidth Number: 6720
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے اس طرح بھی روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ایک لونڈی نے زنا کیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں اس پر حد قائم کروں، لیکن جب میں اس کے پاس آیا تو اس کو اس حال میں پایا کہ ابھی اس کا نفاس کا خون خشک نہیں ہوا تھا، میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس واپس آ گیااورآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو صورتحال پر مطلع کیا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب اس کا خون خشک ہو جائے تو پھر اس کو حد لگانا،اپنے غلاموں پر بھی حدیں قائم کیا کرو۔

Haidth Number: 6721
۔ جنادہ بن ابی امیہ نے روڈس جزیرہ میں ان دو آدمیوں پر حد لگائی، جنہوں نے مال غنیمت سے چوری کی تھی اور پھر منبر پر چڑھ کر کہا:میں نے ان کے ہاتھ اس لئے نہیں کاٹے، کیونکہ میں نے سیدنا بسر بن ارطاۃ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سنا، انھوں نے مصدر نامی ایک آدمی کو اس حال میں پایا کہ اس نے غزوہ کے دوران چوری کی تھی، تو انہوں نے اسے کوڑے مارے ، ہاتھ نہیں کاٹا،نیز انھوں نے کہا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں غزوہ کے دوران ہاتھ کاٹنے سے منع کیاہے۔

Haidth Number: 6767
۔ (دوسری سند) وہ کہتے ہیں: میں سیدنا بسر بن ارطاۃ کے پاس تھا، مصدرکو ان کے پاس لایا گیا، اس نے ایک بختی اونٹ کی چوری کی تھی، سیدنا بسر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اگر میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو غزوے میں ہاتھ کاٹنے سے منع کرتے ہوئے نہ سنا ہوتا تو میں نے تیرا ہاتھ کاٹ دینا تھا۔

Haidth Number: 6768
۔ سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی خاطرقریب اور دور والوں سے جہاد کرو اور اللہ تعالیٰ کے لیے کسی ملامت کرنیوالے کی ملامت کی پرواہ نہ کرو اور حضر وسفر میں اللہ تعالیٰ کی حدیں قائم کرو۔

Haidth Number: 6769
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ عکل قبیلے کے آٹھ افراد نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور اسلام قبول کیا، لیکن جب انھوں نے مدینہ کی آب و ہوا کو ناموافق پایاتو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ صدقہ کی اونٹنیوں کے پاس چلے جائیں اور ان کا پیشاب اور دودھ پئیں، انہوں نے ایسے ہی کیا، لیکن جب وہ صحت یاب ہو گئے تو وہ مرتد ہوگئے اور انہوں نے ان کے چرواہوں کو قتل کر دیا اور اونٹوں کو ہانک کر لے گئے،نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لوگوں کو ان کی تلاش میں بھیجا اور وہ ان کو تلاش کر کے لے آئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے ہاتھ پائوں کاٹ دئیے اور انہیں داغا نہیں،یہاں تک کہ وہ مر گئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی آنکھوں میں سلاخیں بھی پھیری تھیں۔

Haidth Number: 6800
۔ (دوسری سند) عکل قبیلے کے آٹھ افراد رسو ل اکرم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اسلام پر بیعت کی،مدینہ کی سرزمین کی آب و ہوا انہیں راس نہ آئی اور ان کے جسم بیمار پڑ گئے، جب انہوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس چیز کی شکایت کی تو …پھر اوپر والی حدیث کی مانند بیان کیا …، البتہ اس کے آخر میں ہے: پھر انہیں دھوپ میں پھینک دیا گیا،یہاں تک کہ وہ مرگئے۔

Haidth Number: 6801
۔ (تیسری سند)اسی طرح کی روایت ہے، البتہ اس میں ہے: آپ نے مخالف جانب سے ان کے ہاتھ پائوں کاٹ دیے اور ان کی آنکھوں میں سلاخیں پھیریں اور انہیں حرّہ زمین میںپھینک دیا، سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے ان میں سے ایک فرد کو دیکھا کہ وہ اپنے منہ سے زمین کو کاٹتا تھا ، پھر وہ سب اسی حالت میں مرگئے۔محمد بن سیرین نے کہا: یہ حدود کے نازل ہونے سے پہلے کی بات ہے۔

Haidth Number: 6802
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک نبی لکیریں لگاتا تھا، پس جس شخص کا علم اس کے موافق ہو جائے، وہ علم درست ہو گا۔

Haidth Number: 6822
۔ سیدنا قبیصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: فال پکڑنے کے لئے پرندوں کو اڑانا،زمین پر لکیریں لگانا اور بدشگونی لینا شیطانی کام ہیں۔ عوف نے کہا: العیافۃ سے مراد پرندوں کو اڑانا، الطرق سے مراد زمین پر لکیریں لگانا اور الجبت سے مراد شیطان ہے، آخری معنی حسن نے بیان کیا ہے۔

Haidth Number: 6823
۔ سیدنا عوف بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں اور سیاہی مائل رخسار والی عورت روز قیامت جنت میں ان دو انگلیوں کی مانند قریب قریب ہوں گے، ساتھ ہی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انگشت ِ شہادت اور درمیانی انگلی کو جمع کر کے اشارہ کیا، وہ خاتون جو منصب اور جمال والی ہو، لیکن بیوہ ہو جانے کے بعد اپنے نفس کو اپنے یتیموں کی خاطر پابند کیے رکھے،یہاں تک کہ وہ اس سے الگ ہو کر (اپنے پاؤں پر کھڑے) ہو جائیںیا فوت ہو جائیں۔

Haidth Number: 6861