Blog
Books
Search Hadith

صلہ رحمی کی ترغیب کا بیان

612 Hadiths Found
Haidth Number: 9050
۔ مولائے رسول سیدنا ثوبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسی طرح کی حدیث بیان کی ہے۔

Haidth Number: 9051
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنے نسبوں کے بارے میں اتنا علم تو حاصل کر لو کہ جس کے ذریعے آپس میں صلہ رحمی اختیار کر سکو، کیونکہ صلہ رحمی سے قرابتداروں میں محبت پیدا ہوتی ہے، مال میں برکت ہوتی ہے اور عمر میں اضافہ ہوتا ہے۔

Haidth Number: 9052
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: صلہ رحمی کرنے والوں پر رحمن رحم کرتا ہے، تم اہل زمین پر رحم کرو، آسمان والے تم پر رحم کریں گے، رحم (رشتہ داری) رحمن کی شاخ ہے، جو اس کو ملاتا ہے، میں اس کو ملاتا ہوں اور جو اس کو کاٹتا ہے، میں اس کو کاٹ دیتا ہوں ۔

Haidth Number: 9053
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یہ بھی بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: صلہ رحمی عرش کے ساتھ لٹکی ہوئی ہے اور وہ شخص صلہ رحمی کرنے والا نہیں ہے، جو بدلے میں یہ عمل کر رہا ہو (اصل اور کامل درجے میں)، صلہ رحمی کرنے والا تو وہ ہے کہ جب اس کا رشتہ کٹ رہا ہو تو وہ اس کو جوڑ رہا ہو۔

Haidth Number: 9054
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! میرے کچھ رشتہ دار ہیں، میں ان سے صلہ رحمی کرتا ہوں اور وہ مجھ سے قطع رحمی کرتے ہیں، میں ان کو معاف کرتا ہوں، لیکن وہ مجھ پر ظلم کرتے ہیں اور میں ان کے ساتھ احسان کرتا ہوں، لیکن وہ مجھ سے برے طریقے سے ہی پیش آتے ہیں، اب میں ان کو ان امور کا بدلہ دے سکتا ہوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی نہیں، پھر تو تم سب کو چھوڑ دیا جائے گا، تم فضیلت والے عمل کا اہتمام کرو اور ان سے صلہ رحمی کرو، پس بیشک تو جب تک اس روٹین پر برقرار رہے گا، اللہ تعالیٰ کی طرف سے تیرے ساتھ ایک مددگار ہو گا۔

Haidth Number: 9055
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے کچھ قرابت دار ہیں، میں تو ان سے صلہ رحمی کرتا ہوں، لیکن وہ قطع رحمی کرتے ہیں، میں ان کے ساتھ احسان کرتا ہوں، لیکن وہ مجھ سے برا سلوک کرتے ہیں اور میں ان سے بردباری سے پیش آتا ہوں، لیکن وہ جہالت برتتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر بات ایسے ہی ہے، جیسے تو کہہ رہا ہے تو گویا تو ان کو گرم راکھ کھلا رہا ہے اور جب تک تو اس عمل پر قائم رہے گا، ان کی مخالفت میں تیرے ساتھ اللہ تعالیٰ کی طرف ایک مدد گار ہو گا۔

Haidth Number: 9056
۔ سیدہ دُرّہ بنت ابی لہب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچا، جب کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم منبر پرتھے اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! کون سے لوگ بہترہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگوں میں بہتر وہ ہے جو سب سے زیادہ قرآن پڑھنے والے، سب سے زیادہ تقوی والے، سب سے زیادہنیکی کا حکم دینے والے، سب سے زیادہ برائی سے منع کرنے والے اور سب سے زیادہ صلہ رحمی کرنے والے ہیں۔

Haidth Number: 9057
۔ سیدنا حکیم بن حزام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے صدقات کے بارے میں سوال کیا کہ کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس رشتہ دار پر جو دل میں عداوت چھپانے والا ہو۔

Haidth Number: 9058
Haidth Number: 9059
۔ سیدنا ابو ایوب انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک بدّو ، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے آیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اونٹنی کی لگام پکڑ لی، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی سفر میں تھے، اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! یا اس نے کہا: اے محمد! مجھے ایسا عمل بتائیں جو مجھے جنت کے قریب کر دے اور آگ سے دور کر دے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو اللہ تعالیٰ کی عبادت کیا کر، اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرا، نماز قائم کر، زکوۃ ادا کر اور صلہ رحمی کر۔

Haidth Number: 9060
۔ سیدنا سلمان بن عامر ضَبّی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسکین پر صدقہ کرنے میں صرف صدقے کا ثواب ہوتا ہے اور رشتہ دار پر کرنے سے دو ثواب ہوتے ہیں، ایک صدقہ کا اور دوسرا صلہ رحمی کا۔

Haidth Number: 9061
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اُن کو فرمایا : جس کو نرمی عطا کی گئی، اُس کو دنیا و آخرت کی خیر و بھلائی سے نواز دیا گیا اور صلہ رحمی، حسنِ اخلاق اور پڑوسی سے اچھا سلوک کرنے (جیسے امورِ خیر) گھروں (اور قبیلوں) کو آباد کرتے ہیں اور عمروں میں اضافہ کرتے ہیں۔

Haidth Number: 9062
۔ سیدنا معاذ بن انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایسے لوگوں کے پاس سے گزرے، جو ایک جگہ پر کھڑے چوپائیوں اور سواریوں پر بیٹھے ہوئے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: ان جانوروں پر سوار ہو، اس حال میں کہ یہ صحت مند ہوں اور ان کو صحت و سا لمیت کی حالت میں ہی چھوڑا کرو اور راستوں اور بازاروں میں باتیں کرنے کے لیے ان کو کرسیاں نہ بنا لو (یعنی خواہ مخواہ ان پر نہ بیٹھے رہو)، پس کتنی ہی سواریاں ہیں، جو اپنے سواروں سے بہتر اور ان کی بہ نسبت اللہ تعالیٰ کا زیادہ ذکر کرنے والی ہوتی ہیں۔

Haidth Number: 9197
۔ سیدنا سوادہ بن ربیع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور آپ سے سوال کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرے لیے کچھ اونٹنیوں کا حکم دیا اور مجھے فرمایا: جب تو اپنے گھر پہنچے تو انھیں کہنا کہ موسم بہار میں پیدا ہونے والے ان کے بچوں کو اچھی غذادیں، نیز انھیں کہنا کہ وہ اپنے ناخن تراش لیں تاکہ دودھ دوہتے وقت مویشیوں کے تھنوں کو خون آلود نہ کر دیں۔

Haidth Number: 9198
۔ سیدنا ضرار بن ازور ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ہم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ایک دودھ والی اونٹنی بطورِ تحفہ دی، ایک روایت میں ہے: میرے بعض اہل خانہ نے مجھے دودھ والی اونٹنیاں دے کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف بھیجا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں ان کو دوہوں، پس میں نے ان کو دوہا اور جب میں نے مشقت کے ساتھ سارا دودھ نکالنا چاہا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس طرح نہ کر، بلکہ(مزید دودھ) کا سبب بننے والا دودھ (تھنوں میں) چھوڑ دیا کر۔

Haidth Number: 9199
۔ (دوسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے پاس سے گزرے اور وہ دودھ دوہ رہا تھا، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (مزید دودھ) کا سبب بننے والا دودھ (تھنوں میں) رہنے دے۔

Haidth Number: 9200
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک دفعہ صدقہ کے اونٹوں کی طرف جنگل میں گئے اور میرے علاوہ اپنی تمام بیویوں کو اونٹ دیے، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے میرے علاوہ سب کو ایک ایک اونٹ دیا ہے؟ پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے ایک سخت اونٹ دیا، اس پر ابھی تک سوار نہیں ہوا گیا تھا، پس میں اس کو مارنے لگی، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عائشہ! نرمی کرنا، کیونکہ جس چیز میں بھی نرمی ہوتی ہے، وہ اُس کو مزین کردیتی ہے اور جس چیز سے نرمی جدا ہوتی ہے، وہ اُس کو عیب دار بنا دیتی ہے۔

Haidth Number: 9201
۔ عبد اللہ بن زیاد کہتے ہیں: بسر کے دو مسلمان بیٹے تھے، میں ان کے پاس گیا اور کہا: اللہ تعالیٰ تم پر رحم کرے، بات یہ ہے کہ ایک آدمی اپنی سواری پر سوار ہوتا ہے اور اس کوڑے سے مارتا بھی ہے اور لگام کے ذریعے کھینچتا بھی ہے، کیا تم نے اس بارے میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کوئی حدیث سنی ہے؟ انھوں نے کہا: ہم نے تو اس کے بارے میں کچھ نہیں سنا، لیکن پھر اچانک گھر کے اندر سے ایک عورت کی آواز آئی، اس نے کہا: سوال کرنے والے! اللہ تعالیٰ کہتا ہے: اور جتنے قسم کے جاندار زمین پر چلنے والے ہیں اور جتنے قسم کے پرندے ہیں کہ اپنے دونوں بازوؤں سے اڑتے ہیں،یہ سب تمہاری طرح کے گروہ ہیں، ہم نے دفتر میں کوئی چیز نہیں چھوڑی۔ (سورۂ انعام: ۳۸) پھر اس نے کہا: یہ ہماری بہن ہے، عمر میں ہم سے بڑی ہے اور اس نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو پایا ہے۔

Haidth Number: 9202
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک گدھا دیکھا، اس کو چہرے پر داغا گیا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے یہ کام کیا ہے، اس پر اللہ تعالیٰ نے لعنت کی ہے۔

Haidth Number: 9203
۔ سیدنا سراقہ بن مالک بن جعشم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مرض الموت میں مبتلا تھے، وہ کہتے ہیں: میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کرنا شروع کر دیا (اور اتنے سوالات کیے کہ) مزید کوئی سوال یاد ہی نہیں آ رہا تھا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرما رہے تھے: اور یادکرو۔ بہرحال میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے جو سوالات کیے تھے، ان میں ایک سوال یہ تھا: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! گمشدہ اونٹ میرے حوضوں پر آ جاتا ہے، جبکہ میں نے ان کو اپنے اونٹوں کے لیے بھرا ہوا ہوتا ہے، تو کیا اس کو پانی پلا دینے میں میرے لیے اجر ہو گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں، ہر تر جگر کو پلانے میں اللہ تعالیٰ کے لیے اجر ہے۔

Haidth Number: 9204
۔ سیدناعبد الرحمن بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک جگہ پر پڑاؤ ڈالا، ایک آدمی ایک جھاڑی کی طرف گیا اور (چڑیا کی طرح کے) سرخ پرندے کے انڈے نکال لایا، پس وہ پرندہ آیا اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ کے صحابہ کے سروں پر پھڑپھڑانے لگا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے کس نے اس کو تکلیف دی ہے؟ اس آدمی نے کہا: میں نے اس کے انڈے لیے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: واپس رکھ دے۔

Haidth Number: 9205
۔ (دوسری روایت) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس پرندے پر رحم کرتے ہوئے فرمایا: واپس رکھ دے۔

Haidth Number: 9206
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ) ایک آدمی راستے پر چلا جا رہا تھا کہ اسے سخت پیاس لگی، اس نے ایک کنواں پایا، پس اس میں اتر کر اس نے پانی پیا، پھر باہر نکل آیا، وہیں ایک کتا تھا جو پیاس کے مارے زبان باہر نکالے (ہانپتے ہوئے) کیچڑ چاٹ رہا تھا، پس اس آدمی نے (دل میں) کہا کہ اس کتے کو بھی اسی طرح پیاس نے ستایا ہے جس طرح میں اس کی شدت سے بے حال ہو گیا تھا، چنانچہ وہ دوبارہ کنویں میں اترا اور اپنے موزے پانی سے بھرے اور انہیں اپنے منہ سے پکڑ کر اوپر چڑھ آیا اور کتے کو پانی پلایا، اللہ تعالیٰ نے اس کے اس عمل اور جذبے کی قدر کی اور اسے معاف کر دیا۔ (یہ سن کر) صحابہؓنے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا ہمارے لیے چوپایوں (پر ترس کھانے) میں بھی اجر ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (ہاں) ہر تر جگر والے (جاندار کی خدمت اور دیکھ بھال) میں اجر ہے۔

Haidth Number: 9207
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک زانی عورت نے گرمی والے دن میں ایک کتا دیکھا، وہ ایک کنویں کا چکر لگا رہا تھا اور پیاس کے مارے زبان باہر نکالی ہوئی تھی، پس اس نے اپنا موزہ اتارا (اور اس کو پانی پلایا) اور اس کے سبب اللہ تعالیٰ نے اس کو بخش دیا۔

Haidth Number: 9208
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک عورت بلی کی وجہ سے آگ میں داخل ہوگئی، اس نے اس کو باندھ دیا تھا، نہ خود اس کو کھلاتی پلاتی تھی اور نہ اس کو چھوڑتی تھی کہ وہ از خود زمین کے حشرات کھا سکتی ۔

Haidth Number: 9209

۔ (۹۲۱۰)۔ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ، حَدَّثَنِی اَبِی، ثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُدَ یَعْنِی الطَّیَالَسِیَّ، ثَنَا اَبُوْ عَامِرٍ الْخُزَاعِیُّ، عَنْ سَیاَرٍ، عَنِ الشَّعْبِیِّ، عَنْ عَلْقَمَۃَ، قَالَ: کُنَّا عَنْدَ عَائِشَۃَ فَدَخَلَ اَبُوْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، فَقَالَتْ: اَنْتَ الَّذِیْ تُحَدِّثُ: اَنَّ اِمْرَاَۃً عُذِّبَتْ فِی ھِرَّۃٍ اِنَّھَا رَبَطَتْھَا، فَلَمْ تُطْعِمْھَا، وَلَمْ تَسْقِھَا؟ فَقَالَ: سَمِعْتُہُ مِنْہُ یَعْنِی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (قَالَ: عَبْدُ اللّٰہِ کَذَا قَالَ: اَبِیْ) فَقَالَتْ: ھَلْ تَدْرِیْ مَا کَانَتِ الْمَرْاَۃُ؟ اِنَّ الْمَرْاَۃَ مَعَ مَا فَعَلَتْ کَانَتْ کَافِرَۃً، وَاِنَّ الْمُؤْمِنَ اَکَرَمُ عَلَی اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ مِنْ اَنْ یُّعَذِّبَہُ فِی ھِرِّۃٍ، فَاِذَا حَدَّثْتَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَانْظُرْ کَیْفَ تُحَدِّثُ ۔ (مسند احمد: ۱۰۷۳۸)

۔ علقمہ کہتے ہیں: ہم سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، اتنے میں سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی وہاں آ گئے، سیدہ نے ان سے کہا: تم یہ بیان کرتے ہو کہ ایک عورت کو ایک بلی کی وجہ سے عذاب دیا گیا،یعنی اس نے اس کو باندھ دیا تھا اور نہ اس کو کھلاتی تھی اور نہ پلاتی تھی؟ انھوں نے کہا: جی میں نے یہ بات نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی تھی، سیدہ نے کہا: کیا تم جانتے ہو کہ وہ عورت کون تھی؟ اس عورت نے جو کچھ کیا، بہرحال وہ کافر تھی اور بیشک اللہ تعالیٰ کے ہاں مؤمن کی عزت اس سے زیادہ ہے کہ وہ بلی کی وجہ سے اس کو عذاب دے، پس جب تم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے احادیث بیان کرو تو غور بھی کیا کرو کہ کیسے بیان کر رہے ہو۔

Haidth Number: 9210
۔ سیدنا زید بن ارقم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میری آنکھ خراب ہو گئی اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میری تیمار داری کے لیے تشریف لائے، جب میں شفایاب ہوا اور باہر گیا تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: اگر تیری آنکھوں کی بیماری برقرار رہتی تو تو کیا کرتا؟ میں نے کہا: اگر میری آنکھوں کی بیماری برقرار رہتی تو میں صبر کرتا اور ثواب کی نیت رکھتا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس بیماری کے برقرار رہنے کی صورت میں اگر تو صبر کرتا اور ثواب کی نیت رکھتا تو تو اللہ تعالیٰ کو اس حال میں ملتا کہ تجھ پر کوئی گناہ نہ ہوتا۔ اسماعیل راوی کے الفاظ یہ ہیں: پھر تو صبر کرتا اور ثواب کا ارادہ رکھتا تو اللہ تعالیٰ تیرے لیے جنت کو واجب کر دیتا۔

Haidth Number: 9380
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیدنا زید بن ارقم کی تیمار داری کے لیے گئے، ان کی آنکھ خراب تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے زید! اگر تیری آنکھوں کی بیماری برقرار رہتی؟ … پھر مذکورہ بالا روایت کی طرح کے الفاظ نقل کیے۔

Haidth Number: 9381
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارے ربّ تعالیٰ نے فرمایا: جب میں کسی کی دو آنکھوں کی بینائی سلب کر لیتا ہوں اور وہ ثواب کی نیت سے صبر کرتا ہے تو اس کا اجرو ثواب جنت ہو گا۔

Haidth Number: 9382