Blog
Books
Search Hadith

سیاہ، سبز، زعفرانی اور رنگین ملبوسات کا بیان

612 Hadiths Found
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتی ہیں کہ انھوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لئے اون کی سیاہ رنگ کی چادر بنائی، پھر انھوں نے اس چادر کی سیاہی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سفیدی کا ذکر کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ چادر پہن لی، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو پسینہ آیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اون کی بو محسوس کی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو اتار کر پھینک دیا، دراصل آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پاکیزہ اور اچھی خوشبو پسند کرتے تھے۔

Haidth Number: 7928
۔ سیدنا ابو رمثہ تیمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں اپنے باپ کے ساتھ تھا اور میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا، جب ہم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ملاقات کی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کعبہ کے سائے میں بیٹھے ہوئے تھے اور آپ کے اوپر دو سبز چادریں تھیں۔

Haidth Number: 7929
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے منع فرمایا ہے کہ آدمی زعفران لگائے۔

Haidth Number: 7930
۔ سیدنا عمار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں رات کو اپنے گھر والوں کے پاس آیا، جبکہ میرے ہاتھ پھٹ چکے تھے، گھر والوں نے زعفران لگا دیا، جب میں صبح نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سلام کہا، تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سلام کا جواب نہ دیا اور نہ ہی مجھے مرحبا کہا، بلکہ فرمایا: اسے دھو دے۔ میں گیا اور اس کو دھویا، لیکن ابھی تک زعفران کا کچھ حصہ مجھ پر باقی تھا، بہرحال میں پھر آیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر سلام کہا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نہ سلام کا جواب دیا اور نہ مجھے مرحبا کہا، بلکہ فرمایا: اس کو دھو۔ پس میں چلا گیا اور اس کو دھو کر پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سلام کہا، اس بار آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سلام کا جواب دیا اور مرحبا کہا اور فرمایا: فرشتے نہ کافرکے جنازہ پر حاضرہوتے ہیں، نہ اس آدمی کے پاس آتے ہیں، جو زعفران سے لت پت ہو اور نہ جنابت والے شخص کے پاس آتے ہیں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جنبی کو رخصت دی کہ جب وہ سوئے یا کھانا پینا چاہے تو وہ وضو کر لے۔

Haidth Number: 7931
۔ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اپنے لباس کو زعفران کے ساتھ رنگتے اور زعفران بطور تیل بھی ملتے تھے، جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ اپنے کپڑے زعفران کے ساتھ کیوں رنگتے ہیں اور زعفران کو بطور تیل کیوں استعمال کرتے ہیں تو انہوں نے کہا: اس کی وجہ یہ ہے کہ میں نے دیکھا ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو تمام رنگوں میں سب سے پیارا رنگ زعفران تھا، جسے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے کپڑوں پر لگاتے تھے اور بطورِ تیل بھی استعمال کرتے تھے۔

Haidth Number: 7932
۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رنگے ہوئے کپڑے کی رخصت دی ہے، جب تک کہ اس کا رنگ جسم پر نہ چڑھے اور نہ ہی جسم پر داغ لگے۔

Haidth Number: 7933
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آخری زمانہ میں کچھ لوگ ایسے ہوں گے جو بالوں کو سیاہ رنگ سے رنگا کریں گے، جیسے کبوتروں کے سینے کے بال ہوتے ہیں، یہ لوگ جنت کی خوشبو بھی نہیں پائیں گے۔

Haidth Number: 8211
۔ محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے خضاب کے بارے میں سوال کیا گیا، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے تو معمولی بال سفید ہوئے تھے، البتہ سیدنا ابو بکر اور سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما آپ کے بعد مہندی اور کتم ملا کر خضاب لگایا کرتے تھے۔سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اپنے باپ سیدنا ابو قحافہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لے کر آئے، یہ فتح مکہ کے دن کی بات ہے، سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے انہیں اٹھایا اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے رکھ دیا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم بزرگ کو ان کے گھر ہی ٹھہرنے دیتے تو ابو بکر کی عزت افزائی کے لیے ہم خود ہی ان کے پاس چلے جاتے۔ پھر ابو قحافہ نے اسلام قبول کیا، ان کی داڑھی اور سر کے بال ثغامہ بوٹی کی مانند سفید تھے، اس لیے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان دونوں کے رنگ کو تبدیل کر دو، البتہ سیاہی سے بچو۔

Haidth Number: 8212
۔ (دوسری سند) سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سفید بالوں کا رنگ تبدیل کر دو، البتہ سیاہی اس کے قریب نہ کرو۔

Haidth Number: 8213
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ فتح مکہ والے دن سیدنا ابو قحافہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لایا گیا، ان کے سر کے بال ثغامہ بوٹی کی مانند سفید تھے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان کو ان کی کسی عورت کے پاس لے جائو، تاکہ وہ ان کے بالوں کو رنگ کر تبدیل کر دے، البتہ ان کو سیاہی سے بچاؤ۔

Haidth Number: 8214
۔ زنجی بیان کرتے ہیں میں نے امام زہری کو دیکھا، انہوں نے سر کے بالوں کو سیاہ رنگ کر رکھا تھا۔

Haidth Number: 8215
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سوار پیدل پر، پیدل چلنے والا بیٹھنے والے پر، تھوڑی تعداد والے زیادہ تعداد والوں پر اور چھوٹا بڑے پر سلام کرے۔

Haidth Number: 8268
۔ سیدنا فضالہ بن عبید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی اسی طرح کی حدیث ِ نبوی بیان کی ہے۔

Haidth Number: 8269
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ ان کے سامنے ایسے لوگوں کا ذکر کیا گیا، جو ایک رات میں ایک دو دو بار قرآن مجید پڑھ لیتے ہیں، سیدہ نے ان کے بارے میں کہا: ان کا پڑھنا بھی نہ پڑھنے کی طرح ہے، میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ساری رات قیام کرتی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سورۂ بقرہ، سورۂ آل عمران اور سورۂ نساء پڑھتے تھے اور جب خوف والی آیت کی تلاوت کرتے تواللہ تعالیٰ سے دعا کرتے اور پناہ طلب کرتے اور اگر خوشخبری والی آیت کے پاس سے گزرتے تو اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے اور اس کے سامنے عاجزانہ درخواست کرتے۔

Haidth Number: 8365
۔ ابن ابی ملیکہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی کسی بیوی سے سوال کیا گیا، میرا خیال تو یہی ہے کہ وہ سیدہ حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا تھیں، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی قراء ت کے بارے میں سوال کیا گیا تھا، انہوں نے کہا: تم اُس اندازِ تلاوت کی طاقت نہیں رکھتے، پھر انھوں نے کہا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے تھے: {اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ۔ اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ}۔

Haidth Number: 8366
Haidth Number: 8367
۔ سیدنا عبداللہ بن مغفل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فتح مکہ والے سال اپنے سفر میں سورۂ فتح کی تلاوت کی، اور ایک روایت میں ہے: سورۂ فتح اس وقت نازل ہوئی، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سفر میں تھے، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی سواری پر اس کی تلاوت کی اور بلند آواز میں تلاوت کرتے ہوئے آواز کو گلے میں گھمایا، پھر سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اگر لوگوں کے مجھ پر جمع ہو جانے کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں تمہارے لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی قراء ت نقل کرتا۔

Haidth Number: 8368
Haidth Number: 8369
۔ سیدنا عبداللہ بن مغفل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فتح مکہ والے دن قراء ت کرتے ہوئے سنا، اگر مجھ پر لوگوں کا ہجوم ہو جانے کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں تمہارے لیے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی قراء ت کی نقل اتارتا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سورۂ فتح پڑھی تھی۔معاویہ بن قرہ نے کہا: اگر مجھ پر لوگوں کے جمع ہو جانے کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں تمہارے لیے سیدنا عبد اللہ بن مغفل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بتلائی ہوئی سورت کی نقل اتارتا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کیسے تلاوت کی تھی، غندر راوی نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے آواز کو گھما کر پڑھا تھا۔

Haidth Number: 8370
Haidth Number: 8371
۔ خمیر بن مالک کہتے ہیں: جب سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے عہد میں مصاحف کو تبدیل کرنے کا حکم دیا گیا تو سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: تم میں سے جو آدمی اپنے مصحف کی خیانت کر سکتا ہے، وہ کر لے، کیونکہ جو آدمی جس چیز کی خیانت کرے گا، وہ قیامت کے دن اس کو اپنے ساتھ لائے گا، پھر انھوں نے کہا: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے منہ مبارک سے ستر (۷۰) سورتیں سنی ہیں، کیا میں انہیں چھوڑ دوں۔ایک روایت میں ہے: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے منہ مبارک سے اس وقت ستر (۷۰) سورتیں سن لی تھیں، جب زید بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ لکھنے کے معاملے میں ابھی تک بچہ تھا۔

Haidth Number: 8409

۔ (۸۴۱۰)۔ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ قَالَ: حَدَّثَنَا رَجُلٌ مِنْ ہَمْدَانَ مِنْ أَ صْحَابِ عَبْدِاللّٰہِ وَمَا سَمَّاہُ لَنَا قَالَ: لَمَّا أَ رَادَ عَبْدُاللّٰہِ أَ نْ یَأْتِیَ الْمَدِینَۃَ جَمَعَ أَ صْحَابَہُ، فَقَالَ: وَاللّٰہِ، إِنِّی لَأَرْجُو أَنْ یَکُونَ قَدْ أَصْبَحَ الْیَوْمَ فِیکُمْ مِنْ أَ فْضَلِ مَا أَصْبَحَ فِی أَجْنَادِ الْمُسْلِمِینَ مِنْ الدِّینِ وَالْفِقْہِ وَالْعِلْمِ بِالْقُرْآنِ، إِنَّ ہٰذَا الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلٰی حُرُوفٍ، وَاللّٰہِ! إِنْ کَانَ الرَّجُلَانِ لَیَخْتَصِمَانِ أَ شَدَّ مَا اخْتَصَمَا فِی شَیْئٍ قَطُّ، فَإِذَا قَالَ الْقَاریِئُ: ہٰذَا أَ قْرَأَ نِی قَالَ: أَحْسَنْتَ، وَإِذَا قَالَ الْآخَرُ: قَالَ: کِلَاکُمَا مُحْسِنٌ، فَأَ قْرَأَ نَا إِنَّ الصِّدْقَ یَہْدِی إِلَی الْبِرِّ وَالْبِرَّ یَہْدِی إِلَیالْجَنَّۃِ، وَالْکَذِبَ یَہْدِی إِلَی الْفُجُورِ، وَالْفُجُورَ یَہْدِی إِلَی النَّارِ، وَاعْتَبِرُوا ذَاکَ بِقَوْلِ أَ حَدِکُمْ لِصَاحِبِہِ کَذَبَ وَفَجَرَ وَبِقَوْلِہِ إِذَا صَدَّقَہُ صَدَقْتَ وَبَرِرْتَ، إِنَّ ہٰذَا الْقُرْآنَ لَا یَخْتَلِفُ وَلَا یُسْتَشَنُّ وَلَا یَتْفَہُ لِکَثْرَۃِ الرَّدِّ، فَمَنْ قَرَأَ ہُ عَلَی حَرْفٍ فَلَا یَدَعْہُ رَغْبَۃً عَنْہُ، وَمَنْ قَرَأَ ہُ عَلَی شَیْئٍ مِنْ تِلْکَ الْحُرُوفِ الَّتِی عَلَّمَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَلَا یَدَعْہُ رَغْبَۃً عَنْہُ، فَإِنَّہُ مَنْ یَجْحَدْ بِآیَۃٍ مِنْہُ یَجْحَدْ بِہِ کُلِّہِ، فَإِنَّمَا ہُوَ کَقَوْلِ أَ حَدِکُمْ لِصَاحِبِہِ: اِعْجَلْ، وَحَیَّ ہَلًا، وَاللّٰہِ! لَوْ أَ عْلَمُ رَجُلًا أَ عْلَمَ بِمَا أَ نْزَلَ اللّٰہُ عَلَی مُحَمَّدٍ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنِّی لَطَلَبْتُہُ حَتّٰی أَ زْدَادَ عِلْمَہُ إِلٰی عِلْمِی إِنَّہٗسَیَکُونُ قَوْمٌ یُمِیتُونَ الصَّلَاۃَ فَصَلُّوا الصَّلَاۃَ لِوَقْتِہَا، وَاجْعَلُوْا صَلَاتَکُمْ مَعَہُمْ تَطَوُّعًا، وَإِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یُعَارَضُ بِالْقُرْآنِ فِی کُلِّ رَمَضَانَ، وَإِنِّی عَرَضْتُ فِی الْعَامِ الَّذِی قُبِضَ فِیہِ مَرَّتَیْنِ، فَأَ نْبَأَ نِی أَ نِّی مُحْسِنٌ، وَقَدْ قَرَأْتُ مِنْ فِی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سَبْعِینَ سُورَۃً۔ (مسند احمد: ۳۸۴۵)

۔ عبدالرحمن بن عابس کہتے ہیں: ہمدان کے ایک آدمی نے ہمیںبتایا، وہ سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے شاگرد تھے، ان کا نام نہیں لیا، انھوں نے ہمیں بیان کیا کہ جب سیدنا عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کوفہ سے مدینہ منورہ کی طرف روانہ ہونا چاہا تو انھوں نے اپنے شاگردں کو جمع کیا اور کہا اللہ کی قسم! میں امید رکھتا ہوں کہ تم مسلمانوں کے لشکروں میں سے سب سے بہترین ہو، تم دین، فقہ، علم اور قرآن پڑھ رہے ہو، یہ قرآن سات قراء توں پر نازل ہوا،اللہ کی قسم! دو آدمی قرآن کے بارے میں سخت ترین جھگڑا کرتے ہیں، لیکن ایسا نہ کرنا، جب کوئی کہے کہ اس نے مجھے یوں پڑھایا ہے تو اسے کہو کہ وہ بہتر کہتا ہے، جب کوئی دوسرا کہے کہ مجھے فلاں نے اس طرح پڑھایا ہے تو تم دونوں کو بہتر کہو، کیونکہ دونوں نے علیحدہ علیحدہ قراء توں میں پڑھایا ہے، سچائی نیکی کی طرف رہنمائی کرتی ہے اور نیکی جنت کی جانب لے جاتی ہے، جھوٹ برائی کی طرف لے جاتا ہے اور برائی دوزخ کی طرف لے جاتی ہے، جب تم میں سے کوئی اپنے ساتھی سے کہے کہ اس نے جھوٹ بولا یا فسق و فجور کیا اور جب کسی نے سچ کہا تو اس سے کہو تو نے سچ کہا اور نیکی کی،یقینایہ قرآن نہ اختلاف پیدا کرتا ہے، نہ یہ بوسیدہ ہوتا ہے اور نہ یہ حقیر چیز ہے، چاہے کس قدر اس کا تکرار کیا جائے، جو اسے ایک قراء ت پر پڑھے، اسے بے رغبتی کرتے ہوئے نہ چھوڑے اور جواسے ان قراء توں کے مطابق پڑھے، جن کی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تعلیم دی ہے، تو وہ انہیں بھی بے رغبتی کی وجہ سے نہ چھوڑے جوایک آیت کا انکار کرے گا، گویا اس نے اس کی تمام آیتوں کا انکار کیا، اسی طرح ان قراء توں کا معاملہ ہے، قراء ت کا اختلاف اس طرح ہے کہ جس طرح کسی نے کہا: اِعْجَلْ، وَحَیَّ ہَلًا۔ اللہ کی قسم! اگر مجھے علم ہو کہ جو اللہ تعالیٰ نے محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پرنازل کیا ہے، کوئی مجھ سے زیادہ اس کا علم رکھتا ہے تو میں اسے ضرور تلاش کروں گا تا کہ اپنے علم میں اضافہ کرسکوں۔ عن قریب ایسے لوگ ہوں گے جو نمازوں کو ان کے وقت سے فوت کریں گے، لیکن تم نماز بروقت ادا کر لینا اور اگر تاخیر کرنیوالوں کے ساتھ موقع مل جائے توان کے ساتھ بھی پڑھا لینا،یہ تمہاری نفل ہو گی،نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہر رمضان میں قرآن مجید کا دور کرتے تھے، جس سال آپ فوت ہوئے میں نے آپ پر دو مرتبہ قرآن پڑھا تھا۔ آپ نے مجھے بتایا کہ میں نے اچھا کیا ہے اور میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے منہ مبارک سے ستر (۷۰) سورتیں سنی ہیں۔

Haidth Number: 8410
۔ فلفلہ جعفی کہتے ہیں: میں بھی ان گھبرانے والوں میں سے تھا، جو قرآن کے بارے میں گھبراہٹ کا شکار ہو گئے تھے، سو ہم سیدنا عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس گئے اور ہم میں سے ایک آدمی نے کہا: ہم صرف ملاقات کے لئے نہیں آئے، ہمارا مقصد تو یہ ہے کہ ہمیں اس خبر نے بہت خوفزدہ کیاہے کہ (قریش کی زبان میں قرآن پڑھا جائے اور دوسرے نسخے جلا دئیے گئے ہیں۔) انہوں نے کہا: تمہارے نبی پر قرآن مجید سات قراء توں میںنازل ہوا ہے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پہلے والی کتابیں ایک ہی قراء ت پر نازل ہوتی تھیں۔

Haidth Number: 8411
۔ سیدہ اسماء بنت یزید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ قراء ت کرتے ہوئے سنا: {یَاعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰی اَنْفُسِہِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَۃِ اللّٰہِ اِنَّ اللّٰہَ یَغْفِرُالذُّنُوْبَ جَمِیْعًا وَلَا یُبَالِیْ اَنَّہٗھُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ}

Haidth Number: 8424
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہم میں سے سب سے زیادہ قضا و عدالت کے ماہر ہیں اور سیدنا ابی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہم میں سب سے زیادہ قراء ت کے ماہر ہیں، لیکن ہم ان کی قراء ت کی کئی آیات اس لیے چھوڑ دیتے ہیں (کہ وہ منسوخ ہو گئی ہیں)، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ آیات سنی ہیں، سو میں ان کو کسی چیز کی بنا پر نہیں چھوڑوں گا، جبکہ اللہ تعالی نے فرمایا: {مَا نَنْسَخْ مِنْ آیَۃٍ أَ وْ نُنْسِہَا نَأْتِ بِخَیْرٍ مِنْہَا أَ وْ مِثْلِہَا} … جو آیت ہم منسوخ کریںیا ترک کر دیں تو ہم اس سے بہتر لے آتے ہیںیا اس کی مثل لے آتے ہیں۔

Haidth Number: 8450
۔ (دوسری سند) سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کہتے ہیں: سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ہم سے خطاب کیا، جبکہ وہ منبر نبوی پر تشریف فرما تھے، انھوں نے کہا: سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہم میں سب سے زیادہ قضا و عدل کے ماہرہیں اور سیدنا ابی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہم میں سے سب سے زیادہ قراء ت کے ماہر ہیں، لیکن ہم سیدنا ابی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی تلاوت کردہ بعض آیات کو چھوڑ دیتے ہیں، بیشک سیدنا ابی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ آیات سنی ہیں اور وہ یہ کہتے ہیں کہ انھوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے جو کچھ سنا ہے، وہ اس کو نہیں چھوڑیں گے، حالانکہ سیدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے بعد بھی قرآن مجید کا بعض حصہ نازل ہوتا رہا (جس سے پہلے والا نازل شدہ بعض حصہ منسوخ ہوتا رہا)۔

Haidth Number: 8451
۔ سیدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں نمازِ فجر پڑھائی اور قراء ت کرتے کرتے ایک آیت چھوڑ دی، جب میں آیا تو نماز کا کچھ مجھ سے چھوٹ گیا تھا، بہرحال جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فارغ ہوئے تو میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! فلاں آیت منسوخ ہو گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ میں بھول گیاہوں۔

Haidth Number: 8452
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اللہ تعالی کے فرمان {وَکَذٰلِکَ جَعَلْنَا کُمْ اُمَّۃً وَّسَطًا} میں وَسَطًا کا معنی عادل بیان کیا ہے۔

Haidth Number: 8490
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: روزِ قیامت نوح علیہ السلام کو بلایا جائے گا اور ان سے پوچھا جائے گا: کیا تم نے پیغام پہنچا دیا تھا؟ وہ کہیں گے: جی ہاں، پھر ان کی قوم کو بلایا جائے گا اور ان سے کہاجائے گا: کیا نوح علیہ السلام نے تم تک پیغام پہنچا دیا تھا؟ وہ کہیں گے: ہمارے پاس تو کوئی ڈرانے والا نہیں آیا۔ نوح علیہ السلام سے کہا جائے گا: اب کون آپ کے حق میں گواہی دے گا؟ وہ کہیں گے: محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اوران کی امت، یہی صورت اللہ تعالی کے اس فرمان کی مصداق ہے: {وَکَذٰلِکَ جَعَلْنَا کُمْ اُمَّۃً وَّسَطًا}… ہم نے اسی طرح تمہیں عادل امت بنایا ہے۔ وَسَط کا معنی عادل ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پس میرے امت کے لوگوں کو بلایا جائے گا اور یہ نوح علیہ السلام کے حق میں گواہی دیں گے اور پھر میں تمہارے حق میں گواہی دوں گا۔

Haidth Number: 8491
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس کو یہ بات اچھی لگتی ہے کہ اس کی عمر لمبی کر دی جائے اور اس کے رزق میں اضافہ کر دیا جائے اور بری موت کو اس سے دفع کر دیا جائے تو وہ اللہ تعالیٰ سے ڈرے اور صلہ رحمی کرے۔

Haidth Number: 9049