Blog
Books
Search Hadith

غلاموں، گھوڑوں اور گدھوں میں زکوۃ کے نہ ہونے کا بیان

612 Hadiths Found
سیدنا عمر بن خطاب اور سیدنا حذیفہ بن یمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کا بیان ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے گھوڑوں اور غلاموں کی زکوۃ وصول نہیں کی۔

Haidth Number: 3397
حارثہ بن مضرب کہتے ہیں: میں نے سیدناعمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی معیت میں حج کیا، اہل شام کے معزز لوگ آئے اور انھوں نے کہا: اے امیر المومنین! ہم غلاموں اور جانوروں کے مالک بنے ہیں اور چاہتے ہیں کہ آپ ہم سے ہمارے ان مالوں کی زکوۃ وصول کریں تاکہ ہمارے مال پاک ہو جائیں اور یہ چیز ہمارے لیے باعث ِ تزکیہ ہو۔ لیکن آپ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: مجھ سے پہلے والی دو شخصیات(رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ) نے یہ عمل نہیں کیا، لیکن تم انتظار کرو تاکہ میں دوسرے مسلمانوں سے اس بارے میں مشورہ کر لوں۔

Haidth Number: 3398
(دوسری سند) حارثہ کا بیان ہے کہ شام کے کچھ لوگ عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی خدمت میں آئے۔ انہوں نے کہا: ہمیں کچھ اموال، گھوڑے اور غلام دستیاب ہوئے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ان کی زکوۃ ادا کریں تاکہ ہمارے اموال پاک ہو جائیں۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: مجھ سے پہلے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے یہ عمل نہیں کیا، پھر انہوں نے صحابہ کرام سے مشورہ کیا، ان میں سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی موجود تھے، انہوں نے کہا: (ان سے قبول کر لینا) اچھی بات ہے، بشرطیکہ اس کو اس طرح مقرر نہ کر دیا جائے کہ بعد والے لوگوں سے بھی لیا جائے۔

Haidth Number: 3399
سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تم سے گھوڑوں اور غلاموں کی زکوۃ معاف کرتا ہوں، ان میں کوئی زکوۃ نہیں۔

Haidth Number: 3400
۔ سیدناطلق بن علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ نے اس چاند کو لوگوں کے اوقات کی علامت بنایا ہے، لہٰذا چاند دیکھ کر روزے شروع کیا کرو اور اسے دیکھ کر ہی روزے چھوڑا کرو اور اگر مطلع ابر آلود ہو تو تیس کی گنتی پوری کرلو۔

Haidth Number: 3676
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چاند دیکھ کر روزے رکھنا شروع کیا کرو اور چاند دیکھ کر ہی روزے ترک کیا کرو، ہاں اگر بادل کی وجہ سے چاند دکھائی نہ دے تو تیس کی گنتی پوری کرو۔

Haidth Number: 3677
۔ سیدناجابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسی طرح کی ایک حدیث بیان کی ہے۔

Haidth Number: 3678
۔ ابو بختری کہتے ہیں: ہم نے ذات ِ عرق کے مقام پر رمضان کا چاند دیکھا، پھر ہم نے ایک آدمی کو سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف اس کے بارے میں سوال کرنے کے لیے بھیجا، جب اس نے سوال کیا: ہاشم کہتے ہیں تو سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہاکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰنے اس کی رؤیت کو لمبا کر دیا ہے، اگر بادل ہوں تو (شعبان) کی گنتی پوری کر لو۔

Haidth Number: 3679
۔ سیدناعبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: مجھے اس آدمی پر تعجب ہے جو مہینہ شروع ہونے سے پہلے ہی روزے رکھنا شروع کر دیتا ہے، جبکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا ہے کہ: اس وقت تک روزہ نہ رکھو، جب تک چاند نہ دیکھ لو۔

Haidth Number: 3680
۔ ایک صحابی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم مہینہ شروع ہونے سے پہلے روزے رکھنا شروع نہ کرو، بلکہ اس وقت روزہ رکھو جب سابقہ مہینے کی گنتی پوری ہو جائے یا چاند نظر آ جائے، پھر روزے جاری رکھو، یہاں تک کہ رمضان کی گنتی پوری کر لو یا چاند دیکھ لو۔

Haidth Number: 3681
۔ نافع بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مہینہ تو (۲۹) دنوں کا ہوتا ہے،لیکن تم اس وقت تک ماہِ رمضان کا روزہ نہ رکھو، جب تک چاند کو نہ دیکھ لو، پھر اس وقت تک روزہ ترک نہ کرو، جب تک (شوال کا) چاند نظر نہ آ جائے، اگر مطلع ابر آلود ہو تو گنتی پوری کرو۔ نافع کہتے ہیں کہ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا معمول یہ تھا کہ جب شعبان کی (۲۹) تاریخ ہوتی تو وہ چاند دیکھنے کے لیے بعض افراد کو بھیجتے،اگر چاند نظر آ جاتا تو بہتر، اور اگر چاند نظر نہ آتا اور کوئی بادل اور غبار وغیرہ بھی نہ ہوتا تو وہ اگلے دن کا روزہ نہ رکھتے، لیکن اگر مطلع غبار آلود یا بادل والا ہوتا تو وہ روزہ رکھ لیتے تھے۔

Haidth Number: 3682
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مہینہ (۲۹) دنوں کا ہوتا ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سمجھانے کے لئے دو دفعہ ایک ہاتھ کو دوسرے پر مارا اور تیسری دفعہ انگوٹھا بند کر لیا۔ایک روایت میں ہے: جب لوگوں نے یہ بات سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے بیان کی تو انہوں نے کہا: اللہ تعالیٰ ابو عبد الرحمن سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو معاف فرمائے، ان کو مغالطہ لر گیا ہے۔ اصل بات یہ تھی کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک ماہ کے لئے اپنی بیویوں سے علیحدگی اختیار کی تھی، آپ (۲۹)ویں دن (بالا خانے سے) نیچے تشریف لے، لوگوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تو انیتسیویں دن نیچے تشریف لے آئے ہیں، (حالانکہ آپ نے تو ایک ماہ کے لیے علیحدگی اختیار کی تھی)؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشکیہ مہینہ (۲۹) دنوں کا ہے۔

Haidth Number: 3683
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہم ایک اُمِّیْ امت ہیں،ہم لکھنا جانتے ہیں نہ حساب کرنا جانتے ہیں، مہینہ اتنے دنوں کا ہوتا ہے اور اتنوں کا اور اتنوں کا۔ تیسری مرتبہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انگوٹھا بند کر لیا، (یعنی۲۹ دنوں کا)۔ پھر فرمایا: مہینہ اتنے دنوں کا ہوتا ہے اور اتنوں کا اور اتنوں کا۔ یعنی پورے (۳۰) دنوں کا۔

Haidth Number: 3684
۔ سیدناسمرہ بن جندب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی اذان اور صبح کاذب تم کو سحری کھانے سے نہ روکے،ہاں جب افق میں پھیلنے والی روشنییعنی صبح صادق ہو جائے (تو کھانے سے رک جائو)۔

Haidth Number: 3739
۔ عبید بن جبیر کہتے ہیں: میں سیدنا ابو بصرہ غفاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہمراہ فسطاط سے اسکندریہ جانے کے لیے ایک کشتی پر سوار ہوا، جب ہم اپنی بندرگاہ سے روانہ ہوئے تو انہوں نے دستر خوان منگوایا، پس وہ ان کے قریب کیا گیا، پھر انہوں نے مجھے کھانے کی د عوت دی،یہ رمضان کا واقعہ تھا۔ میں نے کہا: ابو بصرہ! اللہ کی قسم! ابھی تو ہمارے مکانات ہماری نظروں سے اوجھل نہیں ہوئے؟ یہ سن کر انہوں نے کہا: کیا تم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سنت سے اعراض کرتے ہو؟ میں نے کہا: جی نہیں۔ انہوں نے کہا: تو پھر کھائو، پھر ہم نے اپنی منزلِ مقصود پر پہنچنے تک کوئی روزہ نہ رکھا۔

Haidth Number: 3847
Haidth Number: 3848
۔ منصور کلبی کہتے ہیں: سیدنا دحیہ بن خلیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ماہ رمضان میں اپنی بستی سے عقبہ بستی کے نواح میں جانے کے لیے روانہ ہوئے، انہوں نے بھی روزہ رکھنا ترک کر دیا اور ان کے ساتھ والے بعض لوگوں نے بھی، جبکہ بعض نے روزہ چھوڑنے کو پسند نہ کیا، جب وہ اپنی بستی میں واپس پہنچے تو انھوں نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے آج ایسی چیز دیکھی ہے کہ مجھے جس کو دیکھنے کی توقع نہ تھی، لوگوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور صحابہ کے عمل سے اعراض کیا ہے۔ دراصل وہ یہ بات ان لوگوں کے متعلق کہہ رہے تھے جنہوں نے روزہ رکھا ہوا تھا، پھر یہ دعا کرنے لگے: اے اللہ! مجھے اپنی طرف اٹھا لے۔

Haidth Number: 3849
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک بدّو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں ایک خرگوش بھون کر لایا اور اس کے ساتھ رائی اور کشمش کی چٹنی اور سالن بھی تھا، اس نے لا کر آپ کے سامنے رکھ دیا، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خود تو نہ کھایا، البتہ اپنے صحابہ کو حکم دیا کہ وہ کھائیں، بدّو نے کھانے سے ہاتھ روکے رکھے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے پوچھا: تم کیوں نہیں کھا رہے؟ اس نے کہا: میں ہر ماہ تین دن روزے رکھتا ہوں، (ایک روزہ آج رکھا ہوا ہے)۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم نے روزے رکھنے ہوں تو ایامِ بیض کے روزے رکھا کرو۔

Haidth Number: 3953

۔ (۳۹۵۴) عَنِ ابْنِ الْحَوْتَکِیَّۃِ قَالَ: اُتِیَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ بِطَعَامٍ فَدَعاَ إِلَیْہِ رَجُلاً، فَقَالَ: إِنِّی صَائِمٌ، ثُمَّ قَالَ: وَاَیُّ الصِّیَامِ تَصُوْمُ؟ لَوْلَا کَراہِیَۃُ اَنْ اَزِیْدَ اَوْ اَنْقُصَ لَحَدَّثْتُکُمْ بِحَدِیْثِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَیْنَ جَائَ ہُ الْاَعْرَابِیُّ بِالأَرْنَبِ، وَلٰکِنْ اَرْسِلُوْا إِلٰی عَمَّارٍ، فَلَمَّا جَائَ ہُ عَمَّارٌ، قَالَ: اَشَاہِدٌ اَنْتَ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہِ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہِ وَصَحْبِہِ وَسَلَّمَ یَوْمَ جَائَ ہُ الْاَعْرَابِیُّ بالْاَرْنَبِ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ: إِنِّی رَاَیْتُ بِہَا دَمًا۔ فَقَالَ: ((کُلُوْہَا۔)) قَالَ: إِنِّی صَائِمٌ، قَالَ: ((وَاَیُّ الصِّیَامِ تَصُوْمُ؟)) قَالَ: اَوَّلَ الشَّہْرِ وَآخِرَہُ، قَالَ: ((إِنْ کُنْتَ صَائِمًا فَصُمِ الثَّلَاثَ عَشْرَۃَ وَالْاَرْبَعَ عَشْرَۃَ وَالْخَمْسَ عَشْرَۃَ۔)) (مسند احمد: ۲۱۰)

۔ ابن حو تکیہ کہتے ہیں کہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا، انھوں نے ایک آدمی کو کھانے کی دعوت دی، لیکن اس نے کہا: میں تو روزے سے ہوں۔ انہوں نے کہا: تم کن دنوں میں روزے رکھتے ہو؟ اگر کمی بیشی کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں تمہیں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ایک حدیث سناتا،جس کے مطابق ایک بدّو آپ کی خدمت میں ایک خرگوش لے کر حاضر ہواتھا، البتہ تم سیدناعمار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بلاؤ۔ جب وہ آئے تو سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے کہا: کیا آپ اس روز موجود تھے، جس دن ایک بدّو ایک خرگوش لے کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تھا؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، اس بدّو نے کہا تھا: میں نے دیکھا کہ اسے خون آتا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اس کو کھالو۔ اس بدّو نے کہا: میں تو روزے سے ہوں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے پوچھا: تم مہینے کے کون سے دنوں میں روزے رکھتے ہو؟ اس نے کہا: مہینے کے شروع اور آخر میں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم نے روزے رکھنے ہوں تو چاند کی۱۳، ۱۴ اور ۱۵ تاریخوں کا رکھا کرو۔

Haidth Number: 3954
۔ سیدنا منہال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں ایامِ بِیض کے روزے رکھنے کا حکم دیا،یہ ایک ماہ کے روزوں کے برابر ہیں۔

Haidth Number: 3955
۔ (دوسری سند) وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں سفیدی والی راتوں یعنی چاند کی تیرہ، چودہ اور پندرہ تاریخوں کو روزہ رکھنے کا حکم دیا اور فرمایا: یہ سال بھر کے روزوں کے برابر ہیں۔

Haidth Number: 3956
۔ سیدناابوذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے جو آدمی ایک مہینہ میں تین روزے رکھنا چاہے تو وہ ایامِ بِیض کے تین دنوں کے روزے رکھا کرے۔

Haidth Number: 3957
۔ سیدنا عبد اللہ بن ابی اوفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عمرہ کیا تو ہم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے طواف کیا تو ہم نے بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہمراہ طواف کیا اور جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز پڑھی تو ہم نے بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صفا مروہ کی سعی کی، ہم نے اس دوران آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو گھیرے میں لئے رکھا تاکہ کہیں ایسا نہ ہو کہ مکہ والے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کوئی نقصان پہنچا دیں۔

Haidth Number: 4118
Haidth Number: 4119

۔ (۴۱۷۵) عَنْ أَبِی مُوْسَی الْأَشْعَرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: بَعَثَنِی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِلٰی أَرْضِ قَوْمِی، فَلَمَّا حَضَرَ الْحَجُّ حَجَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَحَجَجْتُ فَقَدِمْتُ عَلَیْہِ وَہُوَ نَازِلٌ بِالأَبْطَحِ، فَقَالَ لِی: ((بِمَ أَہْلَلْتَ یَا عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ قَیْسٍ؟)) قَالَ: قُلْتُ: لَبَّیْکَ بِحَجٍّ کَحَجِّ رَسُوْل اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَ: ((أَحْسَنْتَ۔)) ثُمَّ قَالَ: ((ہَلْ سُقْتَ ہَدْیًا؟)) فَقُلْتُ: مَا فَعَلْتُ، فَقَالَ لِی: ((اِذْہَبْ فَطُفْ بِالْبَیْتِ وَبَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ ثُمَّ احْلِلْ۔)) فَانْطَلَقْتُ فَفَعَلْتُ مَا أَمَرَنِی، وَأَتَیْتُ امْرَاۃً مِنْ قَوْمِی، فَغَسَلَتْ رَأْسِی بِالْخِطْمِیِّ وَفَلَتْہُ ثُمَّ أَہْلَلْتُ بِالْحَجِّ یَوْمَ الرَّوِیَۃِ، فَمَا زِلْتُ أُفْتِی النَّاسَ بِالَّذِیْ أَمَرَنِی رَسُوْلُ اللّٰہِ حَتّٰی تُوُفِّیَ، ثُمَّ زَمَنَ أَبِی بَکْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، ثُمَّ زَمَنَ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، فَبَیْنَا أَنَا قَائِمٌ عِنْدَ الْحَجَرِ اْلأَسْوَدِ أَوِ الْمَقَامِ ، أُفْتِی النَّاسَ بِالَّذِی أَمَرَنِی بِہٖرَسُوْلُاللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذْ أَتَانِی رَجُلٌ فَسَارَّنِی فَقَالَ: لَا تَعْجَلْ بِفُتْیَاکَ، فَإِنَّ أَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ قَدْ أَحْدَثَ فِیْ الْمَنَاسِکِ شَیْئًا، فَقُلْتُ: أَیُّہَا النَّاسَ! مَنْ کُنَّا أَفْتَیْنَاہُ فِیْ الْمَنَاسِکِ شَیْئًا، فَلْیتََّئِدْ، فَإِنَّ أَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ قَادِمٌ فِیْہِ فَأْتَمُّوْا، قَالَ: فَقَدِمِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَقُلْتُ: یاَ أَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ! ہَلْ أَحْدَثْتَ فِیْ الْمَنَاسِکِ شَیْئًا؟ قَالَ: نَعَمْ، إِنْ نَأْخُذْ بِکِتَابِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ فَإِنَّہُ یَأْمُرُ بِالتَّمَامِ (وَفِیْ لَفْظٍ فَإِنَّ اللّٰہَ تَعَالیٰ قَالَ: {وَأَتِمُّوْا الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ لِلّٰہِ}) وَإِنْ نَأْخُذْ بِسُنَّۃِ نَبِیِّنَا ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَإِنَّہُ لَمْ یَحْلِلْ حَتّٰی نَحَرَ الْہَدْیَ۔ (مسند احمد: ۱۹۷۳۴)

۔ سیدنا ابوموسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے میری قوم کی طرف (یمن کے علاقہ میں) عامل بنا کر روانہ کیا، جب حج کا موسم آیا اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حج کے لئے روانہ ہوئے تو میں بھی حج کا ارادہ کرکے آیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے میری ملاقات ابطح وادی میں ہوئی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے پوچھا: اے عبد اللہ بن قیس!تم نے کیسے احرام باندھا ہے؟ یعنی کن الفاظ کے ساتھ نیت کی ہے؟میں نے کہا: میں نے کہا تھاکہ میں اس حج کے لیے حاضر ہوں، جو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا حج ہے۔آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نے بہت اچھا کیا۔ پھرآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: کیا تم قربانی کا جانور ہمراہ لائے ہو؟ میں نے کہا: جی نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر جاؤ اوربیت اللہ کا طواف کرکے صفا مروہ کی سعی کرو اور احرام کھول دو۔ پس میں گیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے حکم کے مطابق عمل کیا، اس کے بعد میں اپنی قوم کی ایک خاتون کے پاس گیا، انہوں خطمی بوٹی کے ساتھ میرا سر دھویا اور اس سے جووئیں تلاش کیں ، اس کے بعد آٹھ ذوالحجہ کو میں نے حج کا احرام باندھا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے جو کچھ فرمایا تھا، میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وفات تک اسی طرح لوگوں کو فتوے دیتا رہا، بعد ازاںعہد صدیقی اور عہدفاروقی میں بھییہ سلسلہ جاری رہا، اچانک ایک دن میں حجر اسود یا مقام ابراہیم کے پاس کھڑا یہی بات بیان کر رہا تھا کہ ایک آدمی میرے قریب آیا اور اس نے آہستہ سے مجھے کہا: تم فتویٰ دینے میں جلدی نہ کرو، امیر المومنین سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مناسک ِ حج کے متعلق ایک نیا حکم جاری کیا ہے، میں نے بآواز بلند کہا: لوگو! ہم نے مناسک کے بارے میں جس کسی کو فتویٰ دیا ہے وہ ذرا رک جائے، امیر المومنین تشریف لانے والے ہیں، تم ان کی اقتدا کرنا، وہ جیسے کہیں گے، ویسے کرنا، جب سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تشریف لے آئے تو میں نے ان سے کہا: اے امیر المومنین! کیا آپ نے مناسک ِ حج کے متعلق کوئی نیا حکم جاری کیا ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، بات یہ ہے کہ اگر ہم کتاب اللہ پر عمل کریں تو وہ ہمیں حج و عمرہ کو مکمل کرنے کا حکم دیتا ہے، جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا: {وَأَتِمُّوْا الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ لِلّٰہِ}( تم حج و عمرہ کو اللہ تعالی کے لئے پورا کرو) (سورۂ بقرۃ:۱۹۶) اوراگر ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سنت پر عمل کریں تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بھی جانور ذبح کرنے کے بعد احرام کھولا تھا۔

Haidth Number: 4175
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے پوچھا: تم نے تلبیہ کس طرح پڑھا تھا؟ انہوں نے کہا: میں نے کہا تھا: اے اللہ! میں وہی احرام باندھ رہا ہوں، جو تیرے رسول نے باندھا ہے۔ پھر انھوں نے کہا: میرے پاس ہَدِی کا جانور بھی ہے، آ پ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر تم حلال نہیں ہو سکتے۔

Haidth Number: 4176
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: رکن یمانی اور حجر اسود کو چھونا غلطیوں کو مٹا دینا ہے۔

Haidth Number: 4338
۔ عبید بن عمیر نے سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے کہا: کیا وجہ ہے کہ آپ صرف رکن یمانی اور حجراسود والے دو کونوں کا ہی استلام کرتے ہیں؟ انھوں نے جواباًکہا: اگر میں اس طرح کر رہا ہوں تو میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ ان دونوں رکنو ں کا استلام کرنے سے گناہ معاف ہوتے ہیں۔ نیز سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی طواف کے سات چکر لگائے اور پھر دورکعت ادا کرے اسے ایک گردن آزاد کرنے کے برابر ثواب ملتا ہے۔ مزید انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ طواف میں آدمی کو ایک ایک قدم اٹھانے اور رکھنے پر دس نیکیاں ملتی ہیں، دس گناہ معاف ہوتے ہیں اور دس درجے بلند کئے جاتے ہیں۔

Haidth Number: 4339
۔ ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن یہ پتھر (حجر اسود) ضرور اس حال میں حاضر ہوگا کہ اس کی دو آنکھیں ہوں گی جن سے وہ دیکھے گا۔ اور زبان ہوگی جس سے وہ بولے گا جس نے اسے حق کے ساتھ چوما ہوگا اس کے حق میں گواہی دے گا۔

Haidth Number: 4340
۔ سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے یہ بھی روایت ہے،نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حجر اسود جنت سے ہے، (جب اس کو جنت سے اتارا گیا تھا تو) اس وقت یہ برف سے زیادہ سفید تھا، لیکن اب مشرکین کے گناہوں نے سیاہ کردیا ہے۔

Haidth Number: 4341