Blog
Books
Search Hadith

جمعہ کے لیے غسل کرنے، اچھے کپڑے پہن کر خوبصورتی اختیار کرنے اور خوشبو لگانے کا بیان

612 Hadiths Found
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی جمعہ والے دن اچھے طریقے سے وضو کرے، پھر جمعہ کے لیے آئے اورامام کے قریب ہو کر خاموشی سے بیٹھے اور غور سے خطبہ سنے، تو اس کے اِس جمعہ اور دوسرے جمعہ کے درمیان کے اور مزید تین دنوں کے (گناہ) بخش دیئے جائیں گے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اور جس نے کنکریوں کو چھوا، اس نے یقینا لغو کام کیا۔

Haidth Number: 2756
Haidth Number: 2857
عبید اللہ بن عبد اللہ سے روایت ہے کہ سیّدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیّدنا ابوواقد لیثی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سوال کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عید کی نماز میں کون سی قراء ت کرتے تھے؟ انھوں نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سورۂ ق اور سورۂ قمر کی تلاوت کرتے تھے۔

Haidth Number: 2858
سیّدنا نعمان بن بشیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دونوں عیدوں کی نمازوں میں سورۂ اعلی اور سورۂ غاشیہ کی تلاوت کی اور اگر اس دن جمعہ کا دن آ جاتا تو دونوں نمازوں میں ان ہی کی تلاوت کرتے۔ ایک روایت میں ہے: اگر عید اور جمعہ جمع ہو جاتے تو پھر بھی ان ہی سورتوں کی تلاوت کرتے۔

Haidth Number: 2859
سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عید کی دو رکعت نماز پڑھائی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دونوں رکعتوں میں سورۂ فاتحہ کے علاوہ کچھ نہ پڑھا، یعنی سورۂ فاتحہ سے زائد کوئی (آیت یا سورت) نہ پڑھی۔

Haidth Number: 2860
سیّدناعبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سورج کے گرہن کے وقت آٹھ رکوع اور چار سجدے کیے۔

Haidth Number: 2916
سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: مجھے کبھی کبھی شاعر کا یہ قول یاد آجاتا ہے، جبکہ میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے چہرے کی طرف دیکھ رہا ہوتا ہوںاور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم منبر پر بارش کے لیے دعا کررہے ہوتے ہیں اور ابھی اس سے اترتے نہیں کہ ہر پرنالہ پانی کی کثرت سے بہہ پڑتا ہے۔مجھے شاعر کا یہ قول یاد آتا ہے: وہ سفید رنگ والا کہ جس کے چہرے کے ذریعے بادلوں سے بارش مانگی جاتی ہے وہ یتیموں کا ملجأ و مأوی ہے اور بیوہ عورتوں کے لیے ڈھال ہے۔ یہ ابو طالب کا قول ہے۔

Haidth Number: 2942

۔ (۲۹۶۶) عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَکَمِ أَنَّہُ سَأَلَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ہَلْ صَلَّیْتَ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلَاۃَ الْخَوْفِ؟ فَقَالَ أَبُوْ ہُرَیْرَۃَ: نَعَمْ، فَقَالَ: مَتَی؟ قَالَ: عَامَ غَزْوَۃِ نَجْدٍ، قَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِصَلَاۃِ الْعَصْرِ وَقَامَتْ مَعَہُ طَائِفَۃٌ وَطَائِفَۃٌ أُخْرَی مُقَابِلَۃَ الْعَدُوِّ ظُہُوْرُہُمْ إِلَی الْقِبْلَۃِ، فَکَبَّرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَکَبَّرُوْا جَمِیْعًا، اَلَّذِیْنَ مَعَہُ وَالَّذِیْنَ یُقَاتِلُوْنَ الْعَدُوَّ، ثُمَّ رَکَعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَکْعَۃً وَاحِدَۃً ثُمَّ رَکَعَتْ مَعَہُ الطَّائِفَۃُ الَّتِی تَلِیْہِ، ثُمَّ سَجَدَ وَسَجَدَتِ الطَّائِفَۃُ الَّتِی تَلِیْہِ والآخَرُوْنَ قِیَامٌ مُقَابِلَۃَ الْعَدُوِّ، فَقَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَقَامَتِ الطَّائِفَۃُ الَّتِی مَعَہُ إِلَی الْعَدُوِّ فَذَہَبُوْا إِلَی الْعَدُوِّ فَقَابَلُوْہُمْ، وَأَقَبْلَتِ الطَّائِفَۃُ الَّتِی کَانَتْ مُقَابِلَۃَ الْعَدُوِّ فَرَکَعُوْا وَسَجَدُوْا وَرَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَائِمٌ کَمَا ہُوَ، ثُمَّ قَامُوْا فَرَکَعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَکَعَۃً أُخْرَی رَکَعُوْا مَعَہُ وَسَجَدُوْا مَعَہُ، ثُمَّ أَقْبْلَتِ الطَّائِفَۃُ الَّتِی کَانَتْ تُقَابِلُ الْعَدُوَّ فَرَکَعُوْا وَسَجَدُوْا وَرَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَاعِدٌ وَمَنْ تَبِعَہُ، ثُمَّ کَانَ التَّسْلِیْمُ، فَسَلَّمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَسَلَّمُوْا جَمِیْعًا کَانَتْ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَکْعَتَانِ وَلِکُلِّ رَجُلٍ مِنَ الطَّائِفَتَیْنِ رَکْعَتَانِ رَکْعَتَانِ۔ (مسند احمد: ۸۲۴۳)

مروان بن حکم نے سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے دریافت کیاکہ انھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نمازِ خوف پڑھی ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، اس نے پوچھا: کب؟ انھوں نے کہا: غزوہ نجد کے موقع پر، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عصر کی نماز کے لیے کھڑے ہوئے، ایک گروہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ کھڑا ہو گیا اور دوسرا گروہ دشمن کے سامنے، اِس گروہ کی پشت قبلہ کی جانب تھی۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تکبیر کہی تو سب لوگوں نے آپ کے ساتھ تکبیر کہی۔ لیکن جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رکوع کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ والی صف نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ رکوع کیا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سجدے کئے تو انہی لوگوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ سجدے کئے۔ اس دوران دوسرا گروہ دشمن کے بالمقابل کھڑا رہا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سجدوں کے بعد (دوسری رکعت کے لیے) کھڑے ہوئے تو یہ لوگ سجدوں سے اٹھ کر دشمن کے سامنے چلے گے اور وہ گروہ اِ س گروہ کی جگہ پر (آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے) آ گیا، اِن لوگوں نے آ کر (پہلی رکعت کے) رکوع اور سجدے کیے، جبکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے رہے، پھر یہ لوگ کھڑے ہوئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دوسری رکعت ادا کی اور ان لوگوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ رکوع اور سجدے کیے، پھر دشمن کے سامنے کھڑے ہونے والا گروہ آیا اور (دوسری رکعت) کے رکوع و سجود ادا کیے، جبکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ کے ساتھ والے نمازی بیٹھے رہے، پھر سلام تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سلام پھیرا اور ان سب لوگوں نے بھی سلام پھیرا، اس طرح رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بھی دو رکعتیں تھیں اور دونوں گروہوں میں سے ہر آدمی کی بھی دو دو رکعتیں تھیں۔

Haidth Number: 2966
صفوان کہتے ہیں:مجھے بزرگوں نے بیان کیا کہ وہ غضیف بن حارث ثمالی کے ہاں گئے، جبکہ (وہ عالَم نزع میں تھے اور) روح کے نکلنے میں شدت تھی، ایک بندے نے کہا: کیا تم میں سے کوئی سورۂ یٰسین پڑھ سکتا ہے؟ جواباً صالح بن شریح سکونی نے سورۂ یس کی تلاوت کی اور ابھی تک وہ چالیسویں آیت تک پہنچے تھے کہ ان کی روح قبض ہو گئی۔ اسی لیے اہل علم کہا کرتے تھے کہ جب یہ سورت کسی قریب الموت پر پڑھی جاتی ہے تو اس پر اس کی وجہ سے تخفیف کر دی جاتی ہے۔ صفوان کہتے ہیں کہ عیسی بن معتمر نے ابن معبد پر پڑھی تھی۔

Haidth Number: 3014
سیّدنا معقل بن یسار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سورۂ یٰس قرآن مجید کا دل ہے، جو آدمی اللہ تعالیٰ کی خوشنودی اور آخرت کی کامیابی کے لیے اس کی تلاوت کرتا ہے، اس کو بخش دیا جاتا ہے اور تم فوت ہونے والے کے قریب اس سورت کی تلاوت کیا کرو۔

Haidth Number: 3015
Haidth Number: 3016
سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم کسی مریض یا قریب الموت کے پاس جائو تو خیر والی بات کیا کرو، کیونکہ تم جو کچھ کہتے ہو فرشتے اس پر آمین کہتے ہیں۔ جب میرے شوہر سیّدنا ابو سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا انتقال ہوا تو میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئی اور کہا: اے اللہ کے رسول!ابو سلمہ فوت ہو گیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ دعا کر: اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلِیْ وَلَہُ وَأَعْقِبْنِی مِنْہُ عُقْبًی حَسَنَۃَ (یا اللہ! مجھے اور اس کو بخش دے اور مجھے اس کا بہتر بدلہ عطا فرما۔) پھر اللہ تعالیٰ نے مجھے اس کے بدلے محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عطا کیے جو میرے حق میں اس سے بہتر تھے۔

Haidth Number: 3017
سیّدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے جو چیزیں بھی پیدا کی ہیں، ان میں سے آدم کے بیٹے کے لیے سب سے سخت چیز موت ہے اور پھر موت اپنے سے بعد والے مراحل کی بنسبت بہت آسان بھی ہے۔

Haidth Number: 3018
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وفات پا رہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پیالہ پڑا ہوا تھا، اس میں پانی تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنا ہاتھ پیالے میں داخل کرتے، پھر اسے اپنے چہرے پر پھیرتے اور یہ دعا کرتے: اَللّٰہُمَّ أَعِنِّی عَلٰی سَکَرَاتِ الْمَوْتِ ۔ (یا اللہ! موت کی شدتوں میں میری مدد فرما)۔

Haidth Number: 3019
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وفات اس حال میں ہوئی کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے سینہ اور ٹھوڑی کے درمیان تھے۔ میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی موت کا منظر دیکھنے کے بعد اب کسی کے لیے موت کی شدت کو ناپسند نہیں کرتی۔

Haidth Number: 3020
سیّدناانس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے موت کی سختی کو محسوس کیا تو سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: ہائے مصیبت! یہ سن کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیٹی! روز قیامت کو پانے کے لیے تیرے باپ کے پاس وہ چیز پہنچ چکی ہے کہ جس کے سلسلے میں اللہ تعالیٰ کسی کو نہیں چھوڑنا۔

Haidth Number: 3021
سیّدنا شداد بن اوس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم اپنے موت شدہ افراد کے پاس آئو تو ان کی آنکھیں بند کر دیا کرو، کیونکہ نظر روح کا پیچھا کرتی ہے اور خیر والی بات کیا کرو کیونکہ گھر والے اس وقت جو کچھ کہتے ہیں، اس پر آمین کہی جاتی ہے۔

Haidth Number: 3022

۔ (۳۱۵۸) عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ امْرَأَۃً مِنْ جُہَنْیَۃَ اِعْتَرَفَتْ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِزِنًا، وَقَالَتْ: أَنَا حُبْلٰی، فَدَعَا النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَلِیَّہَا، فَقَالَ: ((أَحْسِنْ إِلَیْہَا، فَإِذَا وَضَعَتْ فَأَخْبِرْنِی۔)) فَفَعَلَ، فَأَمَرَ بِہَا النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَشُکَّتْ عَلَیْہَا ثِیَابُہَا، ثُمَّ أَمَرَ بِرَجْمِہَا فَرُجَِمَتْ، ثُمَّ صَلّٰی عَلَیْہَا، فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! رَجَمْتَھَا، ثُمَّ تُصَلِّی عَلَیْہَا؟ فَقَالَ: ((لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَۃً لَوْ قُسِمَتْ بَیْنَ سَبْعِیْنَ مِنْ أَہْلِ الْمَدِیْنَۃِ لَوَسِعَتْہُمْ وَہَلْ وَجَدْتَّ شَیْئًا أَفْضَلَ مِنْ أَنْ جَادَتْ بِنَفْسِہَا للّٰہِ تَبَارَکَ وَتَعَالیٰ؟)) (مسند احمد: ۲۰۱۰۱)

سیّدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جہینہ قبیلے کی ایک خاتون نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آ کر زنا کا اقرار کیا اور بتلایا کہ وہ اس وقت حاملہ بھی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے سرپرست کو بلایا اور اس سے فرمایا: اس کے ساتھ حسن سلوک سے رپیش آؤ، جب یہ بچہ جنم دے تو مجھے بتلانا۔ چنانچہ اس نے ایسے ہی کیا۔ پس نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس خاتون کے متعلق حکم دیا، سو اس پر اس کا لباس اچھی طرح باندھ دیا گیا اور پھر اسے رجم کرنے کا حکم دیا اور اسے رجم کر دیا گیا۔ اس کے بعد رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی۔ لیکن سیّدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے پہلے تو اسے رجم کیا اور اب اس کی نماز جنازہ پڑھ رہے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اس کو تمام اہل مدینہ میں تقسیم کیا جائے تو وہ سب کو کفایت کر جائے گی۔ بھلا کیا تم نے اس سے افضل چیز بھی پائی ہے کہ اس نے خود کو اللہ تعالیٰ کے لیے قربان کر دیا ہے۔

Haidth Number: 3158
سیّدناجابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ قبیلہ بنو اسلم کا ایک آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور زنا کا اعتراف کیا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے اعراض کیا، اس نے پھر اعتراف کیا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر اعراض کیا، یہاں تک کہ اس نے اپنے اوپر چار گواہیاں دیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے پوچھا: کیا تو پاگل ہے؟ اس نے کہا: جی نہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر پوچھا: کیا تو شادی شدہ ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں۔ یہ سن کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو رجم کرنے کا حکم دیا، چنانچہ اسے عیدگاہ یا جنازہ گاہ میں لے جا کر رجم کیا گیا، جب اسے پتھر لگے تو وہ بھاگ کھڑا ہوا،لیکن پھر اسے پا لیا گیا اور اسے مزید پتھر مارے گئے، یہاں تک کہ وہ مر گیا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے بارے میں اچھے کلمات کہے، لیکن اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی۔

Haidth Number: 3159
ثابت بنانی کہتے ہیں: سیّدناانس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اپنے اہل خانہ کی ایک خاتون سے کہا: کیا تم فلاں عورت کو جانتی ہو؟رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے پاس سے گزرے، جبکہ وہ ایک قبر پر رو رہی تھی، اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: اللہ سے ڈرو اور صبرکرو۔ اس نے آگے سے کہا: تم مجھ سے دور ہو جاؤ، تمہیں میری مصیبت کی کیا پرواہ ہے۔دراصل یہ خاتون آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو پہچانتی نہیں تھی، بعد میں اسے بتلایا گیا کہ یہ تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تھے، یہ سن کر اس پر موت کی گھبراہٹ سی طاری ہوگئی اور وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دروازے پر پہنچ گئی اور وہاں کوئی دربان نہ پایا، پھر اس نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یوں عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں نے آپ کو پہچانا نہیں تھا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک صبر تو وہ ہوتا ہے جو صدمہ کے شروع میں کیا جائے۔

Haidth Number: 3281
سیّدنا حسین بن علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب کسی مسلمان مردو زن کو کوئی مصیبت لاحق ہوتی ہے اور پھر وہ بعد میں اسے یاد کر کے از سرِ نو إِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ پڑھتا ہے، اگرچہ اس صدمے کو لمبا عرصہ گزر چکا ہو، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے اس چیز کی تجدید کر کے اسے اتنا اجر عطا کرتا ہے، جتنا صدمے والے دن دیا تھا۔

Haidth Number: 3282

۔ (۳۲۸۳) عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ زَوْجِ النَّبِی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَا مِنْ عَبْدٍ تُصِیْبُہُ مُصَیْبَۃٌ فَیَقُوْلُ إِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ، اَللّٰہُمَّ أْجُرْنِیْ فِی مُصِیْبَتِی (وَفِی رِوَایَۃٍ: اَللّٰہُمَّ عِنْدَکَ أَحْتَسِبُ مُصِیْبَتِی، فَأْجُرْنِی فِیْہَا) وَاخْلُفْ لِیْ خَیْرًا مِنْہَا إِلَّا أَجَرَہُ اللّٰہُ فِی مُصَیْبَتِہِ وَخَلَفَ لَہُ خَیْرًا مِنْہَا۔)) قَالَتْ: فَلَمَّا تُوُفِّیَ أَبُوْ سَلَمَۃَ، قُلْتُ: مَنْ خَیْرٌ مِنْ أَبِی سَلَمَۃَ صَاحِبِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَتْ: فَعَزَمَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ لِیْ، فَقُلْتُہَا: اَللّٰہُمَّ أْجُرْنِیْ فِی مُصِیْبَتِیْ وَاخْلُفْ لِی خَیْرًا مِنْہَا، قَالَتْ: فَتَزَوَّجْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۲۷۱۷۰)

زوجۂ رسول سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یوں فرماتے سنا : جس آدمی کو کوئی مصیبت پہنچے اور وہ یہ دعا پڑھے: إِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ، اَللّٰہُمَّ عِنْدَکَ أَحْتَسِبُ مُصِیْبَتِی، فَأْجُرْنِی فِیْہَا وَاخْلُفْ لِیْ خَیْرًا مِنْہَا۔ (بیشک ہم سب اللہ کے ہیں اور اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں، اے اللہ ! میں تیرے ہاں اپنی مصیبت پر ثواب طلب کرتا ہوں، پس تو مجھے اس میں اجر دے اور اس کا بہترین متبادل عطا فرما) تو اللہ تعالیٰ اسے اس کی مصیبت میں اجر دیتا ہے اور نعم البدل عطا کرتا ہے۔ ہوا یوں کہ جب میرے شوہر سیّدنا ابو سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ فوت ہو گئے تو میں نے کہا کہ ابو سلمہ سے بہتر کون ہو گا، جو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابی تھے۔ بہرحال اللہ تعالیٰ نے مجھے ہمت دی اور میں یہ دعا پڑھتی رہی: اَللّٰہُمَّ أْجُرْنِیْ فِی مُصِیْبَتِیْ وَاخْلُفْ لِی خَیْرًا مِنْہَا۔ (اے اللہ!تو مجھے اس مصیبت میں اجر دے اور اس کا بہترین متبادل عطا فرما۔) تو (اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ) میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے شادی کر لی۔

Haidth Number: 3283
سیّدنااسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ایک صاحبزادی نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ پیغام بھیجا کہ اس کا بیٹا یا بیٹی موت کے قریب جا پہنچا ہے، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کے ہاں تشریف لائیں۔ لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو سلام بھیجا اور (تسلی دینے کے لیے) فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ کے لیے ہی ہے جو اس نے لے لیا اور اس کے لیے ہے جو اس نے دیا اور اس کے ہاں ہر چیز کا وقت مقرر ہے، پس (میرے بیٹی) صبر کرے اور اس پر اجر کی امید رکھے۔

Haidth Number: 3284
سیّدنا جابر بن عبداللہؓ کا بیان ہے، جب سعد بن معاذؓ کا انتقال ہوا، ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی معیت میں گئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی، بعد ازاں جب انہیں قبر میں رکھ کر مٹی برابر کر دی گئی تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کافی دیر تک سُبحان اللّٰہ اور اللّٰہ اکبر پڑھتے رہے۔ ہم بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہمراہ سبحان اللّٰہ اور اللّٰہ اکبر کہتے رہے۔ عرض کیا گیا: یا رسول اللہ! اس موقع پر سبحان اللّٰہ اور اللّٰہ اکبر کہنے کی کیا وجہ تھی؟ فرمایا: اس صالح بندے پر اس کی قبر تنگ ہو گئی تھی۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے اسے فراخ کر دیا۔

Haidth Number: 3329
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک قبر کا دبوچنا ہوتا ہے اور اگر کوئی اس سے نجات پا سکتا ہوتا تو وہ سعد بن معاذ ہوتا۔

Haidth Number: 3330
سیدنا حذیفہ بن یمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ایک جنازہ میں شریک تھے، جب ہم قبر کے قریب آئے تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قبر کے کنارے پر بیٹھ گئے اور قبر کے اندر دیکھنے لگے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مومن کو قبر میں اس قدر دبایا جاتا ہے کہ اس کے کندھے اور سینے کی ہڈیاں اپنی جگہ سے زائل ہو جاتی ہیں اور کافر کی قبر کو تو آگ سے بھر دیا جاتا ہے۔ کیا میں تمہیں یہ نہ بتلا دوں کہ اللہ کے بندوں میں سے بدترین لوگ کون ہیں؟ وہ ہیں جو بدمزاج اور متکبر ہوتے ہیں۔ اور کیا میں تمہیں یہ بھی نہ بتلا دوں کہ سب سے بہترین بندگانِ خدا کون سے ہیں؟ وہ ہیں جو دو بوسیدہ کپڑے والے ضعیف اور فقیر ہوتے ہیں اور جن کو لوگ بھی کمزور سمجھتے ہیں، لیکن اگر وہ اللہ تعالیٰ پر قسم اٹھا دیں تو وہ بھی ان کی قسم پوری کر دیتا ہے۔

Haidth Number: 3331
سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: جب عبداللہ بن ابی (منافق) مرا تو اس کا بیٹا نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! اگر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے پاس نہ آئے تو ہمیں ہمیشہ عار دلائی جاتی رہے گی، پس جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وہاں تشریف لائے تو دیکھا کہ اس کو قبر میں رکھا جا چکا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نے اسے قبر میں داخل کرنے سے پہلے مجھے کیوں نہیں بلوا لیا تھا؟ پھر اسے قبر سے نکالا گیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے اس کے سر سے قدم تک اپنا لعاب لگایا اور اسے اپنی قمیص پہنا دی۔

Haidth Number: 3332
سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: غزوہ احد میں میرے ابو جان شہید ہو گئے، میری بہنوں نے مجھے ایک اونٹ دے کر بھیجا اور کہا: جاؤ اور اپنے اباجان کی میت کو اس اونٹ پر لاد کر بنوسلمہ کے قبرستان میں دفن کرو۔ پس میں اور میرے مدد گار آ گئے، لیکن جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کویہ بات معلوم ہوئی، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم احد میں بیٹھے ہوئے تھے، تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے بلاکر فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! ان کو اپنے (شہید) بھائیوں کے ساتھ ہی دفن کیا جائے گا۔ پس انہیں اپنے ساتھیوں کے ساتھ دفن کیا گیا۔

Haidth Number: 3333
سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسلمان پر گھوڑے اور غلام کی زکوۃ فرض نہیں ہے۔

Haidth Number: 3395
سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: غلام کی زکوۃ فرض نہیں ہے، البتہ (مالک پر اس کا) صدقۂ فطر فرض ہے۔

Haidth Number: 3396