Blog
Books
Search Hadith

طواف، رکن یمانی،حجراسود اور مقامِ ابراہیم کی فضیلت

612 Hadiths Found
Haidth Number: 4342
۔ سیدنا عبداللہ بن عمروبن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حجراسود قیامت کے دن ابوقبیس پہاڑ سے بھی بڑا ہوکر آئے گا اور اس کی ایک زبان اور دو ہونٹ ہوں گے۔

Haidth Number: 4343
۔ مُسافع بن شیبہ کہتے ہیں: سیدناعبداللہ بن عمرو بن العاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں تین بار اللہ کی قسم اٹھاتا ہوں، پھر انھوں نے اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں ڈال دیں اور کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے : حجراسود اور مقام ابراہیم جنت کے یاقوتوں میں سے دو یاقوتہیں، اللہ تعالی نے ان کانور ختم کردیا ہے، اگر اللہ نے ان کا نور ختم نہ کیا ہوتا تو ان کی چمک سے شرق ومغرب کے درمیان والا حصہ منور ہوجاتا،ایک روایت میں ہے: زمین وآسمان کے درمیان والا خلا منور ہوجاتا۔

Haidth Number: 4344
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حجراسود کا استلام کیا،اس کے بعد طواف کے ابتدائی تین چکروں میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رمل کیا اور باقی چار چکروں میں عام رفتار سے چلے، طواف سے فراغت کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مقام ابراہیم پر آئے اور اس کے پیچھے دو رکعت نماز ادا کی اور یہ آیت پڑھی: {وَاتَّخِذُوْا مِنْ مَّقَامِ إِبْرَاھِیْمَ مُصَلًّی} (اورتم مقام ابراہیم کے قریب نماز پڑھو) (سورۂ بقرہ: ۱۲۵) اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان دورکعتوں میں سورۂ اخلاص اور سورۂ کافرون کی تلاوت کی تھی، نماز کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دوبارہ حجراسود کے پاس آئے اور اس کا استلام کیا اور پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صفا کی طرف تشریف لے گئے، …۔

Haidth Number: 4387
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے طواف کرکے ابتدائی تین چکروںمیں حجراسود سے حجر اسود تک رمل کیا، مکمل طواف کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دورکعت نماز ادا کی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حجراسود کے پاس تشریف لائے، بعد ازاں زمزم کی طرف گئے اور وہاں جا کر یہ پانی پیا اور اپنے سر پر بھی ڈالا، اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پھر حجراسود کے پاس تشریف لائے اور اس کا استلام کیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صفا کی تشریف لے گئے اور فرمایا: جس سے اللہ تعالی نے ابتداکی ہے، میں بھی اسی سے ابتدا کرتا ہوں۔

Haidth Number: 4388
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کی حدیث میں ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے طواف کے بعدمقام ابراہیم کے قریب دورکعت نماز پڑھی، پھر سلام پھیرا اور صفا کی طرف چلے گئے، …۔

Haidth Number: 4388
۔ محمد بن عبداللہ بن سائب سے روایت ہے کہ عبداللہ بن سائب، سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کا ہاتھ تھام کر لے جاتے اور حطیم کی طرف بیت اللہ کے دروازہ کے قریب تیسرے روزن کے پاس لے جاکرکھڑا کردیتے، پھر سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما ، عبداللہ بن سائب سے کہتے: آیا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسی مقام پر کھڑے ہوکر نماز ادا فرمایا کرتے تھے؟ وہ کہتے: جی ہاں، یہ سن کر سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما وہاں کھڑے ہوکر نماز ادا کرتے تھے۔

Haidth Number: 4389

۔ (۴۳۹۰) عَنْ عُرْوَۃَ قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا : أَرَأَیْتِ قَوْلَ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ: {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَائِرِ اللّٰہِ فَمَنْ حَجَّ الْبَیْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاَحَ عَلَیْہِ أَنْ یَطَّوَّفَ بِہِمَا۔} فَوَاللّٰہِ مَا عَلٰی أَحَدٍ جُنَاحٌ أَنْ لَا یَطَّوَّفَ بِہِمَا، قَالَتْ: بِئْسَمَا قُلْتَ یَا ابْنَ أُخْتِی! إِنَّہَا لَوْ کَانَتْ کَمَا أَوَّلْتَہَا عَلَیْہِ کَانَتْ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْہِ أَنْ لَّا یَطَّوَّفَ بِہِمَا، إِنَّمَا نَزَلَتْ إِنَّ ھٰذَا الْحَیَّ مِنَ الْأَنْصَارِ کَانُوْا قَبْلَ أَنْ یُسْلِمُوْایُہِلُّوْا لِمَنَاۃَ الطَّاغِیَۃِ، الَّتِی کَانُوْایَعْبُدُوْنَ عِنْدَ الْمُشَلَّلِ، وَکَانَ مَنْ أَھَلَّ لَھَا یَتَحَرَّجُ أَنْ یَطُوْفَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ، فَسَأَلُوْا رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ ذٰلِکَ، فَأَنْزَلَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَائِرِ اللّٰہِ فَمَنْ حَجَّ الْبَیْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاَحَ عَلَیْہِ أَنْ یَطَّوَّفَ بِہِمَا۔} قَالَتْ: ثُمَّ قَدْ سَنَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الطَّوَافَ بِہِمَا فَلَیْسَیَنْبَغِیْ لِأَحَدٍ أَنْ یَدَعَ الطَّوَافَ بِہِمَا۔ (مسند احمد: ۲۶۴۳۰)

۔ جنابِ عروہ کہتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے کہا کہ کیا آپ نے اس آیت پر غور نہیں کیا: {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَـرْوَۃَ مِنْ شَعَائِرِ اللّٰہِ فَمَنْ حَجَّ الْبَیْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاَحَ عَلَیْہِ أَنْ یَطَّوَّفَ بِہِمَا۔} (بے شک صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں، پس جو کوئی بیت اللہ کا حج یا عمرہ کرے اس پر ان کا طواف کرنے میں کوئی گناہ نہیں۔) اللہ کی قسم! اس آیت سے تو ثابت ہوتا ہے کہ اگر کوئی آدمی صفا مروہ کی سعی نہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے۔ انھوں نے جواباً کہا: بھانجے!تم نے بڑی غلط بات کہی ہے، اگر بات اسی طرح ہوتی جیسے تم کہتے ہوتو اس آیت کی عبارت یوں ہوتی فَلَا جُنَاحَ عَلَیْہِ أَنْ لَّا یَطَّوَّفَ بِہِمَا (اس پر اس میں کوئی گناہ نہیں کہ وہ ان کا طواف نہ کرنے)۔ حقیقت ِ حال یہ ہے کہ یہ آیت تو اس لئے نازل ہوئی تھی کہ انصار کا یہ قبیلہ اسلام سے قبل مناۃ نامی بت کے لئے احرام باندھا کرتا تھا اور یہ لوگ مشلل کے قریب اس کی پوجا کیاکرتے تھے،اس مناۃ کے لئے احرام باندھنے والے لوگ صفا اور مروہ کی سعی کرنے کو گناہ سمجھتے تھے، جب ان لوگوں نے اس بارے میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَائِرِ اللّٰہِ فَمَنْ حَجَّ الْبَیْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاَحَ عَلَیْہِ أَنْ یَطَّوَّفَ بِہِمَا۔} (بے شک صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں، پس جو کوئی بیت اللہ کا حج یا عمرہ کرے اس پر ان کا طواف کرنے میں کوئی گناہ نہیں۔) (سورۂ بقرہ: ۱۵۸) اب تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان دونوں کے درمیان کی سعی کو مشروع قرار دیا ہے، لہٰذا کسی کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ اس سعی کو ترک کرے۔

Haidth Number: 4390
۔ عبید اللہ اپنے چچا سے بیان کرتے ہیں کہ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ سوال کیا گیا کہ کیا آدمی اپنی ہدی پر سوار ہو سکتا ہے؟ انھوں نے کہا: اس میں کوئی حرج نہیں ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پیدل چلنے والے لوگوں کے پاس سے گزرتے اور ان کو حکم دیتے کہ وہ میری ہدی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ہدی پر سوار ہو جائیں، پھر انھوں نے کہا: تمہارے نبی کی سنت سے زیادہ فضیلت والی کوئی چیز نہیں ہے کہ جس کی تم پیروی کر سکو۔

Haidth Number: 4627
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا، وہ ہدی والے اونٹ کو ہانک رہا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: تو ہلاک ہو جائے، اس پر سوار ہو جا۔ اس نے کہا: یہ تو ہدی کا جانور ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: او تو ہلاک ہو جائے، اس پر سوار ہو جا۔

Haidth Number: 4628
۔ (دوسری سند) اسی طرح کی حدیث مروی ہے، البتہ اس میں ہے: سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: پھر میں نے اس بندے کو دیکھا، وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ساتھ چل رہا تھا اور اس کی سواری کی گردن میں جوتا تھا۔

Haidth Number: 4629
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسی طرح کی حدیث بیان کی ہے، البتہ اس میں دوسرے طریق والی زیادتی نہیں ہے۔

Haidth Number: 4630
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ہدی کے جانور پر سوار ہونے کے بارے میں سوال کیا گیا، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یوں فرماتے ہوئے سنا: اگر تو مجبور ہو جائے تو معروف طریقے کے ساتھ اس پر سوار ہو جا، یہاں تک کہ تو کوئی اور سوار پا لے۔

Haidth Number: 4631

۔ (۴۸۴۱)۔ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَتِیکٍ، أَحَدِ بَنِی سَلِمَۃَ، عَنْ أَبِیہِ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَتِیکٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((مَنْ خَرَجَ مِنْ بَیْتِہِ مُجَاہِدًا فِی سَبِیلِ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ۔)) ثُمَّ قَالَ: بِأَصَابِعِہِ ہٰؤُلَائِ الثَّلَاثِ الْوُسْطٰی وَالسَّبَّابَۃِ وَالْإِبْہَامِ فَجَمَعَہُنَّ وَقَالَ: وَأَیْنَ الْمُجَاہِدُونَ؟ ((فَخَرَّ عَنْ دَابَّتِہِ فَمَاتَ، فَقَدْ وَقَعَ أَجْرُہُ عَلَی اللّٰہِ تَعَالٰی، أَوْ لَدَغَتْہُ دَابَّۃٌ فَمَاتَ فَقَدْ وَقَعَ أَجْرُہُ عَلَی اللّٰہِ، أَوْ مَاتَ حَتْفَ أَنْفِہِ فَقَدْ وَقَعَ أَجْرُہُ عَلَی اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ۔)) وَاللّٰہِ! إِنَّہَا لَکَلِمَۃٌ مَا سَمِعْتُہَا مِنْ أَحَدٍ مِنْ الْعَرَبِ قَبْلَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((فَمَاتَ فَقَدْ وَقَعَ أَجْرُہُ عَلَی اللّٰہِ تَعَالٰی، وَمَنْ مَاتَ قَعْصًا فَقَدِ اسْتَوْجَبَ الْمَآبَ)) (مسند أحمد: ۱۶۵۲۷)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عتیک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو اپنے گھر سے راہِ خدا میں جہاد کرنے کے لیے نکلا پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی تین انگلیوں یعنی درمیانی انگلی، شہادت والی انگلی اور انگوٹھے سے (اس کی جان، اسلحہ اور گھوڑے کی طرف) اشارہ کیا، اس آدمی نے کہا: اور مجاہدین کہاں ہے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لیکن وہ آدمی اپنی سواری سے گرا اور فوت ہو گیا، اللہ تعالیٰ پر اس کا اجر ثابت ہو گیا، یا کسی جانور نے اس ڈس لیا، پھر بھی اس کا اجر اللہ تعالیٰ پر ثابت ہو گیا، یا وہ طبعی موت فوت ہو گیا، پھر بھی اس کا اجر اللہ تعالیٰ پر واقع ہو گیا۔ راوی کہتاہے: اللہ کی قسم! یہ ایسا کلمہ ہے، جو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پہلے میں نے کسی عرب سے نہیں سنا، اور جو مجاہد کسی ضرب کی وجہ سے فوت ہو گیا، اس نے اپنے لیے اچھی پناہ گاہ (یعنی جنت) واجب کر لی۔

Haidth Number: 4841
۔ سیدنا معاذ بن جبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جہاد کی دو قسمیں ہیں، (۱) جو آدمی اللہ تعالیٰ کی رضامندی تلاش کرتا ہے، امیر کی اطاعت کرتا ہے، عمدہ مال خرچ کرتا ہے، اپنے ساتھی پر آسانی کرتا ہے اور فساد سے گریز کرتا ہے، ایسے آدمی کا سونا اور جاگنا، غرضیکہ ہر چیز باعث ِ اجر ہے۔ (۲) جس نے فخر اور ریاکاری کرتے ہوئے جہاد کیا، امیر کی نافرمانی کی اور زمین میں فساد برپا کیا، وہ تو برابر سرابر بھی نہیں لوٹے گا۔

Haidth Number: 4842
۔ سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے راہِ خدا میں جہاد کیا، جبکہ اس کی نیت صرف ایک رسی کا حصول تھا تو اس کو وہی کچھ ملے گا، جو اس نے نیت کی ہو گی۔

Haidth Number: 4843
۔ سیدنا ابو موسی اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! ایک آدمی بہادری کا اظہار کرنے کے لیے، ایک حمیت کی خاطر اور ایک ریاکاری کرنے کے لیے قتال کرتا ہے، ان میں راہِ خدا میں کون سا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی اس مقصد کے لیے قتال کرے گا کہ اللہ تعالیٰ کا کلمہ بلند ہو جائے، وہ اللہ تعالیٰ کے راستے میں ہو گا۔

Haidth Number: 4844
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! ایک آدمی جہاد فی سبیل اللہ کا ارادہ کرتا ہے، لیکن وہ بیچ میں دنیا کا ساز و سامان بھی حاصل کرنا چاہتا ہے؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کے لیے کوئی اجر نہیں ہے۔ جب لوگوں پر یہ بات گراں گزری تو انھوں نے اس آدمی سے کہا: تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دوبارہ سوال کر، شاید آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تیرا سمجھ نہیں پائے، اس نے دوبارہ سوال کیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں کہہ رہا ہوں کہ ایک آدمی جہاد فی سبیل اللہ کا ارادہ کرتا ہے، لیکن وہ دنیوی ساز و سامان بھی تلاش کرنا چاہتا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کے لیے کوئی اجر نہیں ہے۔ اس آدمی تیسری بار سوال دوہرا دیا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہی جواب دیتے ہوئے فرمایا: (میں کہہ تو رہا ہوں کہ) اس کے لیے کوئی اجر نہیں ہے۔

Haidth Number: 4845
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو جماعت راہِ خدا میں قتال کرتی ہے اور مالِ غنیمت بھی حاصل کر لیتی ہے تو وہ آخرت میں ملنے والے اجر کا دو تہائی وصول کر لینے میںجلدی کر لیتی ہے، ایک تہائی اجر باقی رہ جاتا ہے اور اگر وہ مالِ غنیمت حاصل نہ کر سکیں تو ان کے لیے آخرت کا اجر پورا ہو جاتا ہے۔

Haidth Number: 4846

۔ (۴۸۴۷)۔ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: شَہِدْنَا مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمَ خَیْبَرَ، فَقَالَٔٔ یَعْنِی لِرَجُلٍ یَدَّعِی الْإِسْلَامَ: ((ہٰذَا مِنْ أَہْلِ النَّارِ۔)) فَلَمَّا حَضَرْنَا الْقِتَالَ، قَاتَلَ الرَّجُلُ قِتَالًا شَدِیدًا، فَأَصَابَتْہُ جِرَاحَۃٌ، فَقِیلَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! الرَّجُلُ الَّذِی قُلْتَ لَہُ إِنَّہُ مِنْ أَہْلِ النَّارِ، فَإِنَّہُ قَاتَلَ الْیَوْمَ قِتَالًا شَدِیدًا وَقَدْ مَاتَ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِلَی النَّارِ۔)) فَکَادَ بَعْضُ النَّاسِ أَنْ یَرْتَابَ، فَبَیْنَمَا ہُمْ عَلٰی ذٰلِکَ، إِذْ قِیلَ: فَإِنَّہُ لَمْ یَمُتْ وَلٰکِنْ بِہِ جِرَاحٌ شَدِیدٌ، فَلَمَّا کَانَ مِنَ اللَّیْلِ لَمْ یَصْبِرْ عَلَی الْجِرَاحِ فَقَتَلَ نَفْسَہُ، فَأُخْبِرَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِذٰلِکَ، فَقَالَ: ((اللّٰہُ أَکْبَرُ أَشْہَدُ أَنِّی عَبْدُاللّٰہِ وَرَسُولُہُ۔)) ثُمَّ أَمَرَ بِلَالًا فَنَادٰی فِی النَّاسِ: ((أَنَّہُ لَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ إِلَّا نَفْسٌ مُسْلِمَۃٌ، وَأَنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ یُؤَیِّدُ ہٰذَا الدِّینَ بِالرَّجُلِ الْفَاجِرِ)) (مسند أحمد: ۸۰۷۶)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم خیبر کے دن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ موجود تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسلام کا دعوی کرنے والے ایک شخص کے بارے میں فرمایا: یہ جہنمی ہے۔ جب ہم نے لڑنا شروع کیا، تو اس شخص نے بڑی سخت لڑائی لڑی اور وہ زخمی بھی ہو گیا، کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! جس شخص کے بارے میں آپ نے فرمایا تھا کہ وہ جہنمی ہے، اس نے تو آج بڑی سخت لڑائی لڑی ہے اور اب تو وہ وفات پا چکا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ آگ کی طرف گیا ہے۔ قریب تھا کہ اس فرمان کی وجہ سے بعض لوگ شک و شبہ میں پڑ جائیں، بہرحال لوگ اسی حالت میں تھے کہ کسی نے کہا: وہ آدمی ابھی تک مرا نہیںہے، البتہ بڑا سخت زخمی ہو چکا ہے، جب رات ہوئی تو وہ شخص زخم پر صبر نہ کر سکا اور اس نے خود کشی کر لی، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس کے بارے میں بتلایا گیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اَللَّہُ أَکْبَر، میں گواہی دیتا ہوں کہ بیشک میں اللہ تعالیٰ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو حکم دیا اور انھوں نے لوگوں میں یہ اعلان کیا کہ بیشک صورتحال یہ ہے کہ صرف مسلمان جان جنت میں داخل ہو گی، اور اللہ تعالیٰ فاجر آدمی کے ذریعے بھی اس دین کی تائید کر دیتا ہے۔

Haidth Number: 4847

۔ (۴۸۴۸)۔ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: کَانَ مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَجُلٌ فِی بَعْضِ مَغَازِیہِ، فَأَبْلٰی بَلَائً حَسَنًا، فَعَجِبَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ بَلَائِہِ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَمَا إِنَّہُ مِنْ أَہْلِ النَّارِ۔)) قُلْنَا: فِی سَبِیلِ اللّٰہِ مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ اللّٰہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ، قَالَ: فَخَرَجَ الرَّجُلُ فَلَمَّا اشْتَدَّتْ بِہِ الْجِرَاحُ، وَضَعَ ذُبَابَ سَیْفِہِ بَیْنَ ثَدْیَیْہِ ثُمَّ اتَّکَأَ عَلَیْہِ، فَأُتِیَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقِیلَ لَہُ: الرَّجُلُ الَّذِی قُلْتَ لَہُ مَا قُلْتَ قَدْ رَأَیْتُہُ یَتَضَرَّبُ وَالسَّیْفُ بَیْنَ أَضْعَافِہِ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ الرَّجُلَ لَیَعْمَلُ بِعَمَلِ أَہْلِ الْجَنَّۃِ حَتّٰی یَبْدُوَ لِلنَّاسِ وَإِنَّہُ لَمِنْ أَہْلِ النَّارِ، وَإِنَّہُ لَیَعْمَلُ عَمَلَ أَہْلِ النَّارِ فِیمَا یَبْدُو لِلنَّاسِ وَإِنَّہُ لَمِنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ۔)) زَادَ فِیْ رِوَایَۃٍ: ((وَاِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالْخَوَاتِیْمِ۔))

۔ سیدنا سہل بن سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: کسی غزوے میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہمراہ ایک آدمی تھا، اس نے جنگ میں پوری بہادری کا مظاہرہ کیا اور مسلمانوں کو اس کی اس بہادری پر بڑا تعجب ہوا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے بارے میں فرمایا: خبردار! بیشک وہ آگ والوں میں سے ہے۔ ہم نے کہا: وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ راہِ خدا میں ہے، بہرحال اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں، وہ آدمی نکلا، جب اس کے زخموں میں زیادہ تکلیف ہوئی تو اس نے اپنا سینہ تلوار کی دھار پر رکھا اور پھر اس کو اوپر سے دبایا، ایک آدمی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا: جس آدمی کے بارے میں آپ نے اس طرح فرمایا تھا، میں نے اس کو دیکھا کہ وہ حرکت کر رہا تھا اور تلوار اس کی ہڈیوں میں پیوست تھی، یہ سن کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک ایک آدمی اہل جنت والے عمل کرتا رہتاہے، یہاں تک کہ وہ لوگوں کو ایسے معلوم ہوتا ہے، (کہ وہ جنتی ہے) جبکہ وہ جہنمی لوگوں میں سے ہوتا ہے، اسی طرح ایک آدمی لوگوں کی نظروں کے مطابق جنہمیوں کے عمل کر رہا ہوتا ہے، جبکہ وہ اہل جنت میں سے ہوتا ہے، دراصل اعمال کا دارومدار خاتموں پر ہے۔

Haidth Number: 4848
۔ سیدنا یعلی بن امیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھے مختلف سریوں میں بھیجتے رہتے تھے، ایک دن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے ایک سریہ میں بھیجا، ایک آدمی میرا سامان مرتّب کرنے اور اس کو اونٹ پر لادنے میں میری مدد کر رہا تھا، میں نے اس سے کہا: تو بھی میرے ساتھ چل، بیشک نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے ایک سریہ میں بھیجا ہے، اس نے کہا: میں تو تمہارے ساتھ نہیں جاؤں گا، میں نے کہا: وہ کیوں؟ اس نے کہا: یہاں تکہ کہ تو میرے لیے تین دیناروں کا تعین نہیں کر دے گا، میں نے کہا: میں نے ابھی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو الوداع کہا تھا، اب میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف تو نہیں لوٹ سکتا، بہرحال تو ہمارے ساتھ چل اور تجھے تین دینار مل جائیں گے، پس جب میں اپنے غزوے سے واپس لوٹا تو میں نے یہ بات نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتلائی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کے لیے اس غزوے میں سے اور اس کی دنیا و آخرت میں سے نہیں ہے، مگر یہی تین دینار۔

Haidth Number: 4849
۔ سیدنا ابو ایوب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک شہروں کو تم پر فتح کیا جائے گا، پھر (جہاد کے لیے امراء کو) کئی لشکر بھیجنے کی ضرورت پڑے گی، لیکن ایک آدمی اس لشکر میں جانے سے انکار کر دے گا، پھر وہ اپنے قوم سے نکل کر اپنے نفس کو دوسرے قبیلوں پر پیش کرے گا اور کہے گا: میں فلاں فلاں لشکر کے لیے کس کو کفایت کروں، خبردار! یہ شخص اپنے خون کا آخری قطرہ بہنے تک مزدور ہی رہے گا۔

Haidth Number: 4850
۔ سیدنا رویفع بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ انھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ غزوہ کیا، وہ کہتے ہیں: ایسے ہوتا تھا کہ ہم میں سے ایک آدمی ملنے والی غنیمت کے نصف پر اونٹنی لے لیتا تھا اور اس میں سے کسی کو تیر کی لکڑی ملتی، کسی کو پھلکا ملتا اور کسی کو پر۔

Haidth Number: 4851
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جہاد کرنے والے کے لیے اس کا اجر ہے اور اس کو تیار کرنے والے کو اپنا اجر بھی ملے گا اور غازی کا اجر بھی ملے گا۔

Haidth Number: 4852
۔ سیدنا عبد اللہ بن حارث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیدنا عبد اللہ، سیدنا عبیداللہ اور بنو عباس کے کئی بچوں کو ایک لائن میں کھڑا کرتے اور پھر ان سے فرماتے: جو میری طرف سب سے پہلے پہنچے گا، اس کو اتنا اتنا انعام ملے گا۔ پس وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف دوڑتے اور پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی کمر اور سینۂ مبارک پر چڑھ جاتے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کا بوسہ لیتے اور ان کو گلے لگا لیتے۔

Haidth Number: 5168
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے دوڑ کا مقابلہ کیا، سو میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے آگے نکل گئی، پھر ہم ٹھہرے رہے، یہاں تک کہ جب مجھ پر گوشت آ گیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر مجھ سے مقابلہ کیا اور اس بار آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھ سے سبقت لے گئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ جیت اُس سابق مقابلے کا بدلہ ہے۔

Haidth Number: 5169

۔ (۵۱۷۰)۔ عَنْ سَلْمَۃَ بْنِ الْاَکْوَعِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فِیْ قِصَّۃِ رُجُوْعِھِمْ مِنْ غَزْوَۃِ ذِیْ قَرَدٍ إِلَی الْمَدِینَۃِ، فَلَمَّا کَانَ بَیْنَنَا وَبَیْنَہَا قَرِیبًا مِنْ ضَحْوَۃٍ، وَفِی الْقَوْمِ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ کَانَ لَا یُسْبَقُ، جَعَلَ یُنَادِی: ہَلْ مِنْ مُسَابِقٍ أَلَا رَجُلٌ یُسَابِقُ إِلَی الْمَدِینَۃِ، فَأَعَادَ ذٰلِکَ مِرَارًا، وَأَنَا وَرَائَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مُرْدِفِی، قُلْتُ لَہُ: أَمَا تُکْرِمُ کَرِیمًا وَلَا تَہَابُ شَرِیفًا؟ قَالَ: لَا، إِلَّا رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! بِأَبِی أَنْتَ وَأُمِّی خَلِّنِی فَلَأُسَابِقُ الرَّجُلَ، قَالَ: ((إِنْ شِئْتَ۔)) قُلْتُ: أَذْہَبُ إِلَیْکَ فَطَفَرَ عَنْ رَاحِلَتِہِ وَثَنَیْتُ رِجْلَیَّ فَطَفَرْتُ عَنْ النَّاقَۃِ ثُمَّ إِنِّی رَبَطْتُ عَلَیْہَا شَرَفًا أَوْ شَرَفَیْنِ یَعْنِی اسْتَبْقَیْتُ نَفْسِی، ثُمَّ إِنِّی عَدَوْتُ حَتّٰی أَلْحَقَہُ فَأَصُکَّ بَیْنَ کَتِفَیْہِ بِیَدَیَّ، قُلْتُ: سَبَقْتُکَ وَاللّٰہِ! أَوْ کَلِمَۃً نَحْوَہَا، قَالَ: فَضَحِکَ وَقَالَ: إِنْ أَظُنُّ حَتّٰی قَدِمْنَا الْمَدِینَۃَ۔ (مسند أحمد: ۱۶۶۵۴)

۔ سیدنا سلمہ بن اکوع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، جبکہ وہ غزوۂ ذی قرد سے مدینہ منورہ کی طرف واپسی کا قصہ بیان کر رہے ہیں، وہ کہتے ہیں: ہمارے اور مدینہ کے درمیان نصف النہار کے قریب تک فاصلہ تھا، اس لشکر میں ایک انصاری آدمی تھا، دوڑ میں کوئی اس کا مقابلہ کرنے والا نہیں تھا، وہ اس سفر میں یہ آواز دینے لگ گیا: ہے کوئی مقابلہ کرنے والا، کوئی آدمی ہے جو مدینہ تک دوڑ میں مقابلہ کرے، اس نے کئی بار یہ بات دوہرائی ، میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے تھا، یعنی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے اپنا ردیف بنایا ہوا تھا، میں نے اس آدمی سے کہا: کیا تو کسی کریم کی عزت نہیں کرتا، کیاتجھ پر کسی شرف والے کی کوئی ہیبت نہیں؟ اس نے کہا: نہیں، ما سوائے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، آپ مجھے جانے دیں، میں اس کا مقابلہ کرتا ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تو چاہتا ہے تو کر لے۔ پھر میں نے اس سے کہا: میں آ رہا ہے، اب نیچے اتر اپنی سواری سے، وہ کود کر اپنی سواری سے نیچے آ گیا، میں نے بھی پاؤںموڑا اور اونٹ سے نیچے کود آیا، دوڑ شروع ہو گئی، میں نے ایک دو ٹیلوں تک تو تیز دوڑنے سے گریز کیا، تاکہ سانس کا سلسلہ منقطع نہ ہو جائے، پھر میں تیز دوڑا، یہاں تک اس کو جا ملا اور اس کے کندھوں کے درمیان ہاتھ مارا اور کہا: اللہ کی قسم میں تجھ سے آگے نکل گیا ہوں، وہ جواباً ہنسا اور اس نے کہا: میرا بھی یہی خیال ہے حتیٰ کہ ہم مدینہ آگئے۔

Haidth Number: 5170
۔ ابو شماسہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں : معاویہ بن حُدَیج، سیدنا ابوذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس سے گزرے اور وہ اپنے گھوڑے کے پاس کھڑے تھے انھوں نے ان سے سوال کیا کہ وہ تو بس اپنے گھوڑے کے ساتھ ہی لگے رہتے ہیں، سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میرا خیال ہے کہ اس گھوڑے کی دعا قبول ہوتی ہے، انھوں نے کہا: چوپائیوں میں سے ایک چوپائے کی دعا کی کیا حقیقت ہوتی ہے؟ انھوں نے کہا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! نہیں ہے کوئی گھوڑا، مگر وہ سحری کے وقت یہ دعا کرتا ہے: اے اللہ! تو نے مجھے اپنے بندوں میں ایک بندے کے سپرد کر دیا ہے اور میرا رزق اس کے ہاتھ میں رکھ دیا ہے، اب مجھے اس کے اہل، مال اور اولاد سے بڑھ کراس کا محبوب بنا دے۔امام احمد نے کہا: عمرو بن حارث نے ابن شماسہ سے روایت لینے میں اس کی موافقت کی ہے۔

Haidth Number: 5203
۔ معاویہ بن حُدَیج سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر عربی گھوڑے کو ہر فجر کے وقت دو دعائیں کرنے کی اجازت دی جاتی ہے، پس وہ کہتا ہے: اے اللہ! تو مجھے بنو آدم میں سے جس کے سپرد کرے، مجھے اس کے اہل اور مال سے بڑھ کر اس کا محبوب بنا دے۔ امام احمد نے کہا: عمر و بن حارث نے اس کی مخالفت کی اور کہا: یزید عن عبد الرحمن بن شماسۃ ، لیث نے بھی عن ابی شماسۃ کہا ہے۔

Haidth Number: 5204