Blog
Books
Search Hadith

اس غلام کی وعید کا بیان جو اپنی نماز میں کمی کرتا ہے، یا غیر مالک کو مالک ظاہر کرتا ہے، یا چوری کرتا ہے، یا بھاگ جاتا ہے

612 Hadiths Found
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک غلام کی نماز کا محاسبہ ہو گا ، اگر اس نے کمی کی ہو گی تو اس سے کہا جائے گا: تو نے تو کمی کی ہے، وہ کہے گا: اے میرے ربّ! تو نے مجھ پر ایسا مالک مسلط کر دیا تھا، جو مجھے نماز سے مصروف رکھتا تھا، اللہ تعالیٰ کہے گا: میں نے تجھے دیکھا تھا کہ تو اپنی ذات کے لیے اس کا مال چوری کر لیتا تھا، پس ایسے کیوں نہ ہوا کہ تو نے اپنے عمل کے لیے یا اس کے کام میں سے چوری کر کے (نماز ادا کی ہوتی)، پس اللہ تعالیٰ اس پر دلیل قائم کر دے گا۔

Haidth Number: 5255
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس غلام نے غیر مالک کو اپنا مالک ظاہر کیا، اس نے اپنی گردن سے اسلام کا کڑا اتار پھینکا۔

Haidth Number: 5256
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس غلام نے اپنے مالکوں کی اجازت کے بغیر دوسرے لوگوں کو اپنا مالک بنا لیا، اس پر اللہ تعالی، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہو گی، اور اللہ تعالیٰ روزِ قیامت اس کی فرضی عبادت قبول کرے گا نہ نفلی۔

Haidth Number: 5257
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب کسی کا غلام چوری کرے تو وہ اس کو بیچ دے، اگرچہ نصف اوقیہ اس کی قیمت لگے۔

Haidth Number: 5258
۔ (دوسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب غلام بھاگ جائے اور ایک روایت میں ہے: جب چوری کرے تو اس کو بیچ ڈال، اگرچہ نصف اوقیہ کے عوض بیچنا پڑے۔ النَّشّ سے مراد نصف اوقیہ ہے۔

Haidth Number: 5259
۔ سیدنا جریر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب غلام بھاگ کر دشمن کے ساتھ مل جائے اور پھر اسی حال میں فوت ہو جائے تو وہ کافر ہو گا۔

Haidth Number: 5260

۔ (۵۲۸۹)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا أَنَّ بَرِیرَۃَ جَائَ تْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا تَسْتَعِینُہَا فِی کِتَابَتِہَا، وَلَمْ تَکُنْ قَضَتْ مِنْ کِتَابَتِہَا شَیْئًا، فَقَالَتْ لَہَا عَائِشَۃُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا : ارْجِعِی إِلٰی أَہْلِکِ فَإِنْ أَحَبُّوا أَنْ أَقْضِیَ عَنْکِ کِتَابَتَکِ وَیَکُونَ وَلَاؤُکِ لِی فَعَلْتُ، فَذَکَرَتْ ذٰلِکَ بَرِیرَۃُ لِأَہْلِہَا فَأَبَوْا وَقَالُوْا: إِنْ شَائَ تْ أَنْ تَحْتَسِبَ عَلَیْکِ فَلْتَفْعَلْ وَلْیَکُنْ لَنَا وَلَاؤُکِ، فَذَکَرْتُ ذٰلِکَ لِرَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((ابْتَاعِی فَأَعْتِقِی فَإِنَّمَا الْوَلَائُ لِمَنْ أَعْتَقَ۔)) قَالَتْ: ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَقَالَ: ((مَا بَالُ أُنَاسٍ یَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَیْسَتْ فِی کِتَابِ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ، مَنِ اشْتَرَطَ شَرْطًا لَیْسَ فِی کِتَابِ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ فَلَیْسَ لَہُ، وَإِنْ شَرَطَ مِائَۃَ مَرَّۃٍ، شَرْطُ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ أَحَقُّ وَأَوْثَقُ۔)) (مسند أحمد: ۲۵۰۲۷)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں:سیدہ بریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا میرے پاس آئی، وہ اپنی مکاتبت کے سلسلے میں مجھ سے مدد چاہ رہی تھیں اور ابھی تک انھوں نے کوئی ادائیگی نہیں کی تھی، میں نے ان سے کہا: تم اپنے مالکوں کی طرف لوٹ جاؤ، اگر وہ پسند کریں کہ میں تیری مکاتبت کی رقم ادا کردوں اور تیری ولاء میرے لیے ہو تو میں ایسا کر سکتی ہوں، وہ اپنے مالکوں کے پاس گئی اور ساری تفصیل بتائی، لیکن انھوں نے انکار کر دیا اور کہا: اگر وہ (سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ) ثواب کی نیت سے تیری رقم ادا کر سکتی ہے تو ٹھیک ہے، ولاء بہرحال ہمارے لیے ہی ہو گی، جب میں نے یہ بات رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتلائی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عائشہ! تم اس کو خرید کر آزاد کر دو، ولاء صرف آزاد کرنے والا کا حق ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا: لوگوں کو کیا ہو گیا ہے، وہ ایسی شرطیں لگانے لگ گئے ہیں، جو کتاب اللہ میں نہیں ہیں، جس نے ایسی شرط لگائی جو کتاب اللہ میں نہ ہو، تو اس کے لیے کچھ بھی نہیں ہو گا، اگرچہ وہ سو شرطیں لگا لے، اللہ تعالیٰ کی شرط سب سے زیادہ حقدار اور مضبوط ہے۔

Haidth Number: 5289
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ سیدہ بریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ان کے پاس آئیں، جبکہ وہ مکاتَب تھیں، سیدہ نے ان سے کہا: کیا تیرے مالک تجھے فروخت کر دیں گے؟ وہ اپنے مالکوںکے پاس گئی اور ان کو یہ بات بتلائی، انھوں نے کہا: نہیں، ہم ایسا نہیں کریں گے، ہاں اگر وہ ہمارے لیے ولاء کی شرط لگا لیں تو ٹھیک ہے، جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ان کی بات کا پتہ چلا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عائشہ! تم اس کو خرید کر آزاد کر دو، ولاء تو صرف آزاد کنندہ کی ہوتی ہے۔

Haidth Number: 5290
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے سیدہ بریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کو خریدنا چاہا، لیکن اس کے مالکوں نے اس کو بیچنے سے انکار کر دیا، الا یہ کہ ولاء کا حق ان کو دیا جائے، جب سیدہ نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ بات بتلائی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو اس کو خرید کر آزاد کر دے، ولاء تو صرف اس کا حق ہے، جو قیمت ادا کرتا ہے۔

Haidth Number: 5291
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے قسم اٹھائی ، لیکن ساتھ ہی استثناء کر لیا تو اس کو اختیار حاصل ہو گا، اگر وہ چاہے تو اپنی قسم کو نافذ کر دے اور چاہے تو قسم کا تقاضا پورا نہ کرے، اس سے اس کی قسم ٹوٹے گی نہیں، یا فرمایا: اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

Haidth Number: 5314
۔ (دوسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب بندہ قسم اٹھاتا ہے اور اِنْ شَائَ اللّٰہُ کہہ کر اس کو مستثنی کر لیتا ہے، تو اس کو اختیار مل جاتا ہے ،چاہے تو قسم کو پورا کر دے اور چاہے تو توڑ دے۔

Haidth Number: 5315
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے قسم اٹھائی اور ساتھ ہی اِنْ شَائَ اللّٰہُ بھی کہہ دیا تو اس نے قسم کا استثناء کر لیا۔

Haidth Number: 5316
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے قسم اٹھائی اور اِنْ شَائَ اللّٰہ بھی کہا تو وہ حانث نہیں ہو گا۔

Haidth Number: 5317
۔ سیدنا سوید بن حنظلہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ملاقات کرنے کے لیے روانہ ہوئے، ہمارے ساتھ سیدنا وائل بن حجر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی تھے، راستے میں ان کو دشمن نے پکڑ لیا اور لوگوں نے ان کے حق میں قسم اٹھانے میں حرج محسوس کیا، لیکن میں نے قسم اٹھا دی کہ وہ میرا بھائی ہے، اس وجہ سے دشمن نے ان کو رہا کر دیا، جب ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور میں نے ساری بات آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتلائی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اِن سب میں بڑھ کر قسم کو پورا کرنے والے اور سب سے زیادہ سچے ہو، تم نے سچ بولا ہے، کیونکہ مسلمان مسلمان کا بھائی ہے۔

Haidth Number: 5318
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تیری قسم اس چیز پر ہے، جس پر تیرا ساتھی تیری تصدیق کر رہا ہو۔

Haidth Number: 5319
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: نذر، ابن آدم کے حق میں وہ چیز نہیں لاتی، جو میں نے اس کے مقدّر میں نہیں لکھی ہوتی، بلکہ میں اس کے ذریعے بخیل سے مال نکال لیتا ہوں، کیونکہ وہ اس کے ذریعے مجھے وہ چیز دے دیتا ہے، جو عام حالات میں بخل کی وجہ سے نہیں دیتا۔

Haidth Number: 5385
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہی بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نذر سے منع کیا اور فرمایا: بیشک یہ کسی چیز کو مقدم نہیں کرتی، البتہ بخیل سے کچھ مال نکال لیتی ہے۔

Haidth Number: 5386
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نذر نہ مانا کرو، کیونکہ نذر تقدیر میں سے کسی چیز کا ردّ نہیں کرتی، البتہ اس کے ذریعے بخیل سے مال نکال لیا جاتا ہے۔

Haidth Number: 5387
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے بھی اسی طرح کی حدیث ِ نبوی بیان کی ہے۔

Haidth Number: 5388

۔ (۵۴۶۶)۔ عَنْ أَنَسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَالِسًا فِی الْحَلْقَۃِ، إِذْ جَائَ رَجُلٌ فَسَلَّمَ عَلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَالْقَوْمِ، فَقَالَ الرَّجُلُ: السَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ، فَرَدَّ النَّبِیُّ عَلَیْہِ الصَّلَاۃ وَالسَّلَامُ عَلَیْہِ: ((وَعَلَیْکُمُ السَّلَامُ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہُ۔)) فَلَمَّا جَلَسَ الرَّجُلُ قَالَ: الْحَمْدُ لِلّٰہِ حَمْدًا کَثِیرًا طَیِّبًا مُبَارَکًا فِیہِ کَمَا یُحِبُّ رَبُّنَا أَنْ یُحْمَدَ وَیَنْبَغِی لَہُ، فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((کَیْفَ قُلْتَ؟)) فَرَدَّ عَلَیْہِ کَمَا قَالَ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَقَدِ ابْتَدَرَہَا عَشَرَۃُ أَمْلَاکٍ، کُلُّہُمْ حَرِیصٌ عَلٰی أَنْ یَکْتُبَہَا، فَمَا دَرَوْا کَیْفَ یَکْتُبُوہَا حَتَّی رَفَعُوہَا إِلٰی ذِی الْعِزَّۃِ، فَقَالَ: اُکْتُبُوہَا کَمَا قَالَ عَبْدِیْ۔)) (مسند أحمد: ۱۲۶۳۹)

۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ایک حلقہ میں بیٹھا ہوا تھا، ایک آدمی آیا اور اس نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور دوسرے لوگوں کو سلام کہتے ہوئے کہا: اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یوں اس کا جواب دیا: وَعَلَیْکُمُ السَّلَامُ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہُ۔ جب وہ آدمی بیٹھ گیا تو اس نے کہا: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ حَمْدًا کَثِیرًا طَیِّبًا مُبَارَکًا فِیہِ کَمَا یُحِبُّ رَبُّنَا أَنْ یُحْمَدَ وَیَنْبَغِی لَہُ (ساری تعریف اللہ تعالیٰ کے لیے ہے، بہت زیادہ، پاکیزہ اور برکت کی ہوئی تعریف، جیسا ہمارا ربّ چاہتا ہے کہ اس کی تعریف کی جائے اور جیسے اس کے لائق ہے)۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو نے کیسے کہا؟ اس نے دوہرا کر وہ کلمات آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتائے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، دس فرشتے ان کلمات کی طرف لپک رہے تھے، ہر ایک اس بات کا حریص تھا کہ وہ ان کو لکھے، لیکن پھر ان کو یہ سمجھ نہ آ سکی کہ وہ ان کو لکھیں کیسے، پھر وہ یہ کلمات ایسے ہی لے کر عزت والے ربّ کے پاس پہنچ گئے، اور اللہ تعالیٰ نے کہا: تم اسی طرح لکھ دو،جیسے میرے بندے نے کہا ہے۔

Haidth Number: 5466
۔ سیدنا حذیفہ بن یمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں:میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیااور میں نماز پڑھ رہا تھا کہ ایک آدمی کو یہ کلمات ادا کرتے ہوئے سنا: اَللّٰہُمَّ لَکَ الْحَمْدُ کُلُّہُ، وَلَکَ الْمُلْکُ کُلُّہُ، بِیَدِکَ الْخَیْرُ کُلُّہُ، إِلَیْکَ یُرْجَعُ الْأَمْرُ کُلُّہُ عَلَانِیَتُہُ وَسِرُّہُ، فَأَہْلٌ أَنْ تُحْمَدَ، إِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ، اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِی جَمِیعَ مَا مَضَی مِنْ ذَنْبِی، وَاعْصِمْنِی فِیمَا بَقِیَ مِنْ عُمْرِی، وَارْزُقْنِی عَمَلًا زَاکِیًا تَرْضَی بِہِ عَنِّی۔ (اے اللہ! ساری تعریف تیرے لیے ہے، ساری بادشاہت تیرے لیے ہے، ساری خیر و بھلائی تیرے لیے ہے، سارا معاملہ تیرے طرف لوٹے گا، وہ اعلانیہ ہو یا مخفی، تو اس لائق ہے کہ تیری تعریف کی جائے، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے، اے اللہ! میرے وہ گناہ بخش دے، جو گزر چکے ہیں اور بقیہ عمر میں میری حفاظت فرما اور مجھے زیادہ ثواب والا ایسا عمل عطا کر کہ جس کے ذریعے تو راضی ہو جائے)۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ تو فرشتہ تھا جو تیرے پاس آیا اور اس نے تجھے اپنے ربّ کی تحمید کی تعلیم دی۔

Haidth Number: 5467
۔ سیدنا ابوامامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے یہ دعا پڑھی: ساری تعریف اللہ تعالیٰ کے لیے ہے، اس کی مخلوق کی تعداد کے برابر، ساری تعریف اللہ تعالیٰ کے لیے ہے، اس کی مخلوق کے بھرنے کے بقدر، ساری تعریف اللہ تعالیٰ کے لیے ہے، آسمانوں اور زمین میں موجود مخلوق کی تعداد کے برابر، ساری تعریف اللہ تعالیٰ کے لیے ہے، اس چیزوں کے بھراؤ کے بقدر جو آسمانوں اور زمین میں ہیں، ساری تعریف اللہ تعالیٰ کے لیے ہے، ان چیزوں کی تعداد کے برابر جن کو اس کی کتاب نے شمار کیا،ساری تعریف اللہ تعالیٰ کی ہے، ان چیزوں کے بھراؤ کے بقدر، جن کو اللہ تعالیٰ کی کتاب نے شمار کیا، ساری تعریف اللہ تعالیٰ کے لیے ہے، ہر چیز کی تعداد کے برابر اور ساری تعریف اللہ تعالیٰ کے لیے ہے، ہر چیز کے بھراؤ کے بقدر، پھر اسی طرح سُبْحَانَ اللّٰہِ کہے، تو اس کو بڑا اجر ملے گا۔

Haidth Number: 5468
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک آدمی کو ملتے اور اس سے پوچھتے: اے فلاں! تم کیسے ہو؟وہ کہتا: خیریت ہے اور میں اللہ تعالیٰ کی تعریف بیان کرتا ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کو جواب دیتے: اللہ تعالیٰ تجھے خیریت کے ساتھ ہی رکھے۔ پھر ایک دن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کو ملے اور اس سے پوچھا: کیسے ہو؟ اس نے کہا: اگر میں شکر ادا کروں تو خیریت ہی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جواباً خاموش رہے، اس نے کہا: اے اللہ کے نبی! پہلے جب بھی آپ مجھ سے سوال کرتے تو آپ مجھے یہ دعا دیتے کہ اللہ تعالیٰ تجھے خیر کے ساتھ ہی رکھے، لیکن آج آپ خاموش رہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پہلے جب میں تجھ سے سوال کرتا تھا تو تو کہتا تھا کہ خیریت ہے اور میں اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کرتا ہوں اور میں جواباً کہتا کہ اللہ تعالیٰ تجھے خیریت سے ہی رکھے، لیکن آج تو نے کہا ہے کہ اگر میں شکر ادا کروں تو خیریت سے ہوں، تو تو نے شک کا اظہار کیا، سو میں خاموش رہا۔

Haidth Number: 5469
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب کوئی آدمی اپنے بستر پر آئے تو وہ اپنے ازار کے پلّو کو کھینچے اور اس کے ذریعے اپنے بستر کو جھاڑے، کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اس کے پیچھے کیا ہوا ہے، پھر وہ دائیں پہلو پر لیٹ جائے اور یہ دعا پڑھے: بِاسْمِکَ رَبِّی وَضَعْتُ جَنْبِی إِنْ أَمْسَکْتَ نَفْسِی فَارْحَمْہَا، وَإِنْ أَرْسَلْتَہَا فَاحْفَظْہَا بِمَا حَفِظْتَ بِہِ عِبَادَکَ الصَّالِحِینَ۔ (اے میرے رب! تیرے نام کے ساتھ میں نے اپنا پہلو رکھا ، اگر تو میرے نفس کو روک لے تو اس پر رحم کرنااور اگر اسے چھوڑ دیا تو اس کی حفاظت کرنا جیسا کہ تو اپنے نیک بندوں کی حفاظت کرتا ہے)۔

Haidth Number: 5549
۔ سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی رات کو بیدار ہو اور یہ ذکر کرے: لَا اِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیکَ لَہُ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَہُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ، سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَاللّٰہُ أَکْبَرُ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ۔ پھر کہے: رَبِّ اغْفِرْ لِی۔ یا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پھر اس نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی تو اس کی دعا قبول کی جائے گی اور اگر عزم کرکے وضو کر لیا اور نماز پڑھی تو اس کی نماز قبول کی جائے گی۔

Haidth Number: 5550
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: شیطان تمہارے ایک کی گدی پر تین گرہیں لگاتا ہے، ہر گرہ پر تھپکی دیتے ہوئے کہتا ہے: بڑی لمبی رات پڑی ہے، سویا رہے، راوی نے ایک بار یوں کہا: وہ ہر گرہ پر طویل رات تک تھپکی دیتا رہتا ہے، لیکن جب آدمی بیدار ہو کراللہ تعالیٰ کا ذکر کرتا ہے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے، جب وہ وضو کرتا ہے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے اور جب وہ نماز پڑھتا ہے تو تیسری گرہ کھل جاتی ہے اور اس طرح جب وہ صبح کرتا ہے تو وہ طیب النفس، ہشاش بشاش اور خوشگوار ہوتا ہے، بصورت دیگر وہ وہ خبیث النفس اور سست ہوتا ہے۔

Haidth Number: 5551
۔ سیدنا جابر سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر مردو زن کے سرپر چمڑے کی ایک رسی ہوتی ہے، جب بندہ سوتا ہے تو اس پر تین گرہیں لگائی جاتی ہیں، لیکن جب وہ بیدار ہو کر اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتا ہے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے، پھر جب وہ کھڑا ہو جاتا ہے اور وضو کرتا ہے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے اور جب وہ نماز پڑھنے لگتا ہے تو تیسری گرہ کھل جاتی ہے۔

Haidth Number: 5552
۔ سیدنا براء سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب بیدار ہوتے تو یہ دعا پڑھتے: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی أَحْیَانَا بَعْدَمَا أَمَاتَنَا وَإِلَیْہِ النُّشُورُ(ساری تعریف اس اللہ کے لیے ہے، جس نے ہمیں موت دینے کے بعد زندہ کیا اور اس کی طرف لوٹنا ہے)۔ اور جب سوتے تو یہ دعا پڑھتے: اَللّٰھُمَّ بِاسْمِکَ أَحْیَا وَبِاسْمِکَ أَمُوتُ(اے اللہ! میں تیرے نام کے ساتھ زندہ ہوتا ہے اور تیرے نام کے ساتھ موت پاتا ہوں)۔

Haidth Number: 5553
۔ سیدنا ابوذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کو اپنے بستر پر آتے تو یہ دعا پڑھتے: اَللّٰھُمَّ بِاسْمِکَ نَمُوتُ وَنَحْیَا(اے اللہ! ہم تیرے نام کے ساتھ فوت ہوتے ہیں اور پھر زندہ ہوں گے)۔ اور جب بیدار ہوتے تو یہ دعا پڑھتے: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی أَحْیَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا وَإِلَیْہِ النُّشُورُ(ساری تعریف اس اللہ کیلئے ہے، جس نے ہمیں موت دینے کے بعد زندہ کیا اور اس کی طرف لوٹنا ہے)۔

Haidth Number: 5554
۔ سیدنا حذیفہ بن یمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے شایانِ شان بھی تھا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کرتے بھی ایسے ہی تھے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کو بستر پر آتے تو اپنا دایاں دائیں رخسار کے نیچے رکھتے اور یہ دعا پڑھتے: اَللّٰھُمَّ بِاسْمِکَ أَحْیَا وَبِاسْمِکَ أَمُوتُ (اے اللہ! میں تیرے نام کے ساتھ زندہ ہوتا ہوں اور تیرے نام کے ساتھ موت پاتا ہوں) پھر جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کو بیدار ہوتے تو یہ دعا پڑھتے: (ساری تعریف اس اللہ کے لیے ہے، جس نے مجھے موت دینے کے بعد زندہ کیا اور اسی کی طرف لوٹنا ہے)۔

Haidth Number: 5555