Blog
Books
Search Hadith

سورۃ الانعام {وَمَا مِنْ دَابَّۃٍ فِی الْاَرْضِ وَلَا طَائِرٍ یَطِیْرُ بِجَنَاحَیْہٖ…}کی تفسیر

12 Hadiths Found
۔ عبید اللہ بن زیاد سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں بسر کے دو بیٹوں کے پاس گیا اور ان سے کہا: اللہ تعالیٰ تم پر رحم کرے، اس بارے میں بتائیں کہ آدمی اپنی سواری پر سوار ہوتا ہے، کوڑے کے ساتھ اسے مارتا ہے، اس کی لگام کھینچتا ہے، کیا تم نے اس کے بارے میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کوئی حدیث سنی ہے؟ انہوں نے کہا: جی نہیں، ہم نے اس بارے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کچھ نہیں سنا، اچانک گھر کے اندر سے ایک خاتون نے آواز دی اور کہا: اے سوال کرنے والے! بیشک اللہ تعالی نے فرمایا: {وَمَا مِنْ دَابَّۃٍ فِی الْأَ رْضِ وَلَا طَائِرٍ یَطِیرُ بِجَنَاحَیْہِ إِلَّا أُمَمٌ أَ مْثَالُکُمْ مَا فَرَّطْنَا فِی الْکِتَابِ مِنْ شَیْئٍ} … اور زمین میں نہ کوئی چلنے والا ہے اور نہ کوئی اڑنے والا، جو اپنے دو پروں سے اڑتا ہے مگر تمھاری طرح امتیں ہیں۔ ان دو بھائیوں نے کہا: یہ ہماری بہن ہے، ہم سے بڑی ہے، اس نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو پایا ہے۔

Haidth Number: 8592
سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فتح مکہ والے سال ماہِ رمضان میں مکہ مکرمہ کی طرف روانہ ہوئے تھے، ایک روایت میں ہے کہ ماہِ رمضان کے دس دن گزر چکے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے روزہ رکھا ہوا تھا،عین دوپہر کے وقت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پانی کے ایک تالاب کے پاس سے گزرے، چونکہ لوگ پیاسے تھے، اس لیے وہ گردنیں لمبی کر کے دیکھ رہے تھے اور ان کے نفس پانی کو چاہ رہے تھے، پس رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پانی کا پیالہ منگوا کر اپنے ہاتھ میں پکڑے رکھا، یہاں تک کہ سب لوگوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس حال میں دیکھ لیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے پی لیا اور لوگوں نے بھی پانی پی لیا (اور اس طرح روزہ توڑ دیا)۔

Haidth Number: 10849
سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ اس کے بعد رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سفر پر روانہ ہو گئے اور مدینہ منورہ میں سیدنا ابو رُھم کلثوم بن حصین غفاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اپنا نائب مقرر کر گئے، آپ نے دس رمضان کو سفر شروع کیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور سب صحابہ نے روزہ رکھا ہوا تھا،جب عسفان اور امج کے درمیان کدید کے مقام پر پہنچے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے روزہ افطار کر لیا، اس کے بعد چل کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مرالظہران میں جا کر ٹھہرے، دس ہزار مسلمان آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہم سفر تھے۔

Haidth Number: 10850

۔ (۱۰۸۵۱)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ، أَنَّ حَاطِبَ بْنَ أَبِی بَلْتَعَۃَ کَتَبَ إِلٰی أَہْلِ مَکَّۃَ،یَذْکُرُ أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَرَادَ غَزْوَہُمْ، فَدُلَّ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلَی الْمَرْأَۃِ الَّتِی مَعَہَا الْکِتَابُ، فَأَرْسَلَ إِلَیْہَا فَأُخِذَ کِتَابُہَا مِنْ رَأْسِہَا، وَقَالَ: ((یَا حَاطِبُ أَفَعَلْتَ۔)) قَالَ: نَعَمْ، أَمَا إِنِّی لَمْ أَفْعَلْہُ غِشًّا لِرَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَقَالَ یُونُسُ: غِشًّا، یَا رَسُولَ اللّٰہِ! وَلَا نِفَاقًا، قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ اللّٰہَ مُظْہِرٌ رَسُولَہُ وَمُتِمٌّ لَہُ أَمْرَہُ غَیْرَ أَنِّی کُنْتُ عَزِیزًا بَیْنَ ظَہْرَیْہِمْ، وَکَانَتْ وَالِدَتِی مِنْہُمْ فَأَرَدْتُ أَنْ أَتَّخِذَ ہٰذَا عِنْدَہُمْ، فَقَالَ لَہُ: عُمَرُ أَلَا أَضْرِبُ رَأْسَ ہٰذَا؟ قَالَ: ((أَتَقْتُلُ رَجُلًا مِنْ أَہْلِ بَدْرٍ، مَا یُدْرِیکَ لَعَلَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ قَدِ اطَّلَعَ عَلٰی أَہْلِ بَدْرٍ، فَقَالَ: اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ۔))۔ (مسند احمد: ۱۴۸۳۳)

سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا حاطب بن ابی بلتعہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اہل مکہ کے نام خط لکھ کر ان کو مطلع کر دیا کہ (رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مکہ پر چڑھائی کرنے والے ہیں)۔ لیکن اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس عورت کے متعلق اطلاع دے دی گئی جو یہ خط لئے مکہ مکرمہ کی طرف جا رہی تھی۔ آپ نے چند صحابہ کو اس کے پیچھے روانہ کیا۔ اور وہ خط اس کے سر کے بالوں میں سے برآمد کر لیا گیا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا حاطب! کیا واقعی تم نے ہییہ کام کیا ہے؟ انہوں نے عرض کیا جی ہاں! اللہ کے رسول میں نے یہ کام دھوکہ دہییا نفاق کی وجہ سے نہیں کیا بلکہ مجھے یقین تھا کہ اللہ تعالیٰ اپنے رسول کو ضرور غالب کرے گا اور ان کو کامیابی نصیب ہو گی اصل بات یوں ہے کہ میں باہر سے آکر مکہ مکرمہ میں آباد ہوا تھا۔ میری والدہ انہی کے درمیان مقیم تھی۔ میں اس طرح اہلِ مکہ پر احسان دھرنا چاہتا تھا۔ یہ باتیں سن کر عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے عرض کیا کیا میں اس کا سر قلم نہ کر دوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا کیا تم ایک بدری کو قتل کر دو گے؟ کیا تم نہیں جانتے کہ اللہ تعالیٰ نے اہل بدر کی طرف دیکھ کر فرمایا: اب تم جو چاہو عمل کرتے رہو۔

Haidth Number: 10851

۔ (۱۱۷۶۳)۔ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ جَعْفَرٍ وَالْخُزَاعِیُّ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ: حَدَّثَتْنَا أُمُّ بَکْرٍ بِنْتُ الْمِسْوَرِ، قَالَ الْخُزَاعِیُّ: عَنْ أُمِّ بَکْرٍ بِنْتِ الْمِسْوَرِ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمٰنِ بْنَ عَوْفٍ بَاعَ أَرْضًا لَہُ مِنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ بِأَرْبَعِینَ أَلْفَ دِینَارٍ، فَقَسَمَہُ فِی فُقَرَائِ بَنِی زُہْرَۃَ وَفِی الْمُہَاجِرِینَ وَأُمَّہَاتِ الْمُؤْمِنِینَ، قَالَ الْمِسْوَرُ: فَأَتَیْتُ عَائِشَۃَ بِنَصِیبِہَا، فَقَالَتْ: مَنْ أَرْسَلَ بِہٰذَا؟ فَقُلْتُ: عَبْدُ الرَّحْمٰنِ، قَالَتْ: أَمَا إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ:، وَقَالَ الْخُزَاعِیُّ: إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَا یَحْنُوْ عَلَیْکُنَّ بَعْدِی إِلَّا الصَّابِرُونَ۔)) سَقَی اللّٰہُ عَبْدَ الرَّحْمٰنِ بْنَ عَوْفٍ مِنْ سَلْسَبِیلِ الْجَنَّۃِ۔ (مسند احمد: ۲۵۲۳۱)

ام بکر بنت مسور سے مروی ہے کہ سیدنا عبدالرحمن بن عوف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اپنی ایک زمین سیدنا عثمان بن عفان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو چالیس ہزار دینار میں فروخت کی۔اور انہوں نے یہ ساری رقم بنو زہرہ کے فقراء ، مہاجرین صحابہ اور امہات المومنین میں تقسیم کر دی۔ مسور کہتے ہیں: میں ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا حصہ لے کر ان کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوںنے دریافت کیا کہ یہ رقم کس نے بھیجی ہے؟ میں نے عرض کیا: سیدنا عبدالرحمن بن عوف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے۔ سیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اپنی بیویوں کے حق میں فرماتے سنا ہے کہ میرے بعد صبر کی صفت سے متصف لوگ ہی تم پر شفقت و مہربانی کریں۔ اللہ تعالیٰ عبدالرحمن بن عوف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو جنت کی سلسبیل سے سیراب فرمائے۔

Haidth Number: 11763
سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میں نے سنا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی ازواج سے مخاطب ہو کر فرمایا: میرے بعد جو کوئی تمہارے اوپر شفقت کرے گا وہ انتہائی سچا اور صالح ہوگا۔ یا اللہ! تو عبدالرحمن بن عوف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو جنت کے سلسبیل نامی چشمے سے سیراب کرنا۔

Haidth Number: 11764
سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ام المومنین سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اپنے گھر تشریف فرما تھیں کہ انہوںنے مدینہ منورہ میں زور زور کی آوازیں سنیں،انھوں نے پوچھا: یہ کیسی آواز ہے؟ بتانے والوں نے بتلایا کہ شام سے عبدالرحمن بن عوف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا ایک تجارتی قافلہ آیا ہے، جو ہر قسم کا سامان اٹھائے ہوئے ہے۔ و ہ سات سو اونٹ تھے، قافلے کی آوازوں سے مدینہ گونج اٹھا۔ سیدہ عائشہ صدیقہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: میں نے عبدالرحمن بن عوف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو دیکھا کہ وہ سرین کے بل گھسٹے ہوئے جنت میں گئے۔ جب یہ بات سیدنا عبدالرحمن بن عوف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تک پہنچی تو انھوں نے کہا: اگر کوشش کروں تو سیدھا کھڑا ہو کر بھی جنت میں جا سکتا ہوں، چنانچہ انہوںنے وہ سارا قافلہ اس کے پالانوں اور اٹھائے ہوئے سامان سمیت اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کر دیا۔

Haidth Number: 11765
سیدنا عبدالرحمن بن عوف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے اور سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو فلاں فلاں اراضی الاٹ کر دیں، سیدنا زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے آل عمرکے ہاں جا کر ان سے ان کا حصہ خرید لیا اور سیدنا عثمان بن عفان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہاں جا کر کہا: سیدنا عبدالرحمن بن عوف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا خیال ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں اور سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو فلاں فلاں اراضی الاٹ کی تھیں، اب میں نے آل عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا حصہ تو خرید لیا۔ سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: عبدالرحمن بن عوف کی گواہی ہر حال میں مقبول ہے،وہ ان کے حق میں ہو یا ان کی مخالفت میں۔

Haidth Number: 11766
سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے بلا کر فرمایا: تم عیسیٰ علیہ السلام کے مشابہہ ہو، یہود کو ان سے اس قدر بغض تھاکہ انہوں نے ان کی والدہ پر بہتان لگادیا اور نصاریٰ نے ان سے اس قدر محبت کی کہ انہیں وہ درجہ دے دیا، جس پر وہ فائز نہیں تھے۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: خبردار! دو قسم کے لوگ میری وجہ سے ہلاکت سے دوچار ہوںگے، ایک تو مجھ سے محبت کرنے والے، وہ فرط محبت میںمیرے متعلق ایسی ایسی باتیں کریں گے، جو درحقیقت مجھ میں نہیں ہیں اور دوسرے مجھ سے بغض رکھنے والے، وہ میری مخالفت میں آکر مجھ پر الزامات لگانے سے بھی نہیں چوکیں گے، خبردار! میں نہ نبی ہوں اور نہ میری طرف وحی آتی ہے، البتہ میں اللہ کی کتاب اور اس کے نبی کی سنت کے مطابق عمل کرنے کی حتی الامکان کوشش کرتا ہوں، پس میں جب تک تمہیں اللہ کی اطاعت کا حکم دوں تو تمہیں اچھا لگے یا نہ لگے اس بارے میں میرے حکم کی تعمیل تم پر لازم ہے۔

Haidth Number: 12325
عاصم بن ضمرہ کہتے ہیں:میں نے سیدنا حسن بن علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: شیعہ لوگوں کا خیال ہے کہ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ دوبارہ واپس تشریف لائیں گے، انہوں نے کہا: یہ لوگ جھوٹے ہیں،جھوٹی باتیں کرتے ہیں، اگر یہ بات ہمارے علم میںہوتی تو سیدنا علی کی ازواج شادی نہ کرتیں اور نہ ہم ان کی میراث کو تقسیم کرتے۔

Haidth Number: 12326
سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر قیامت قائم ہو جائے اور تم میں سے کسی ایک کے ہاتھ میں کھجور کا چھوٹا پودا ہو، اگر وہ کھڑا ہونے سے پہلے اسے لگا سکتا ہوتو وہ ضرور ایسا کرے۔

Haidth Number: 12776
سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک انصاری خاتون سیدہ ام مبشر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے نخلستان میں تشریف لے گئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دریافت فرمایا: یہ کھجوریں کس نے لگائی ہیں، مسلمان نے یا کافر نے؟ لوگوںنے بتلایا کہ ایک مسلمان نے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی مسلمان کوئی چیز کا شت کرے اور اس میں سے کوئی انسان، جانوریا پرندہ کچھ کھائے تو وہ اس کاشت کرنے والے کے حق میں صدقہ کی مانند ہوتا ہے یعنی اسے اس کا ثواب ملتا ہے۔

Haidth Number: 12777