Blog
Books
Search Hadith

{وَاِذْ اَخَذَ رَبُّکَ مِنْ بَنِیْ آدَمَ مِنْ ظُہُوْرِھِمْ ذُرِّیَّاتِہِمْ} کی تفسیر

28 Hadiths Found

۔ (۸۶۰۴)۔ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ یَسَارٍ الْجُھَنِیِّ، اَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، سُئِلَ عَنْ ھٰذِہِ الْآیَۃِ {وَاِذْ اَخَذَ رَبُّکَ مِنْ بَنِیْ آدَمَ مِنْ ظُھُوْرِھِمْ ذُرِّیَّتَھُمْ} فَقَالَ عُمَرُ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سُئِلَ عَنْھَا فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنَّ اللّٰہَ خَلَقَ آدَمَ ثُمَّ مَسَحَ ظَھْرَہُ بِیَمِیْنِہِ وَاسْتَخْرَجَ مِنْہُ ذُرِّیَّۃً فَقَالَ: خَلَقْتُ ھٰؤُلَائِ لِلْجَنَّۃِ وَ بِعَمَلِ اَھْلِ الْجَنَّۃِیَعْمَلُوْنَ، ثُمَّ مَسَحَ ظَھْرَہُ فَاسْتَخْرَجَ مِنْہُ ذُرِّیَّۃً فَقَالَ: خَلَقْتُ ھٰؤُلَائِ لِلنَّارِ، وَ بِعَمَلِ اَھْـلِ النَّارِ یَعْمَلُوْنَ)) فَقَالَ رَجُلٌ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! فَفِیْمَ الْعَمَلُ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ اِذَا خَلَقَ الْعَبْدَ لِلْجَنَّۃِ اسْتَعْمَلَہُ بِعَمَلِ اَھْلِ الْجَنَّۃِ حَتَّییَمُوْتَ عَلَی عَمَلٍ مِنْ اَعْمَالِ اَھْلِ الْجَنَّۃِ فَیُدْخِلَہُ بِہٖالْجَنَّۃَ، وَ اِذَا خَلَقَ الْعَبْدَ لِلنَّارِ اسْتَعْمَلَہُ بِعَمَلِ اَھْلِ النَّارِ حَتَّییَمُوْتَ عَلَی عَمَلٍ مِنْ اَعْمَالِ اَھْلِ النَّارِ فَیُدْخِلَہُ بِہٖالنَّارَ۔)) (مسنداحمد: ۳۱۱)

۔ مسلم بن یسار جہنی سے مروی ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے اس آیت کے بارے میں سوال کیا گیا: {وَاِذْ اَخَذَ رَبُّکَ مِنْ بَنِیْ آدَمَ مِنْ ظُھُوْرِھِمْ ذُرِّیَّتَھُمْ}، انھوں نے کہا: میں نے خود سنا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس آیت کے بارے میں سوال کیا گیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو پیدا کیا، اس کی کمر کو دائیں ہاتھ سے چھوا اور اس سے اس کی اولاد نکالی اور کہا: میں نے ان کو جنت کے لیے پیدا کیا ہے اور اہل جنت کے عمل ہی وہ کریں گے، پھر اس کی کمر کو چھوا اور اس نے مزید اولاد نکال کر کہا: میں نے ان کو آگ کے لیے پیدا کیا ہے اور اہل جہنم کے عمل ہی وہ کریں گے۔ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! تو پھر عمل کی کیا حیثیت ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب اللہ تعالی بندے کو جنت کے لیے پیدا کرتا ہے تو اس کواہل جنت کے ہی اعمال کرنے کی توفیق دیتا ہے، یہاں تک کہ وہ جنتیلوگوں کے عمل پر مرتا ہے اور اس طرح وہ اس کوجنت میں داخل کر دیتا ہے، اور جب اللہ تعالی کسی بندے کو آگ کے لیے پیدا کرتا ہے تو اس کو جہنمی لوگوں کے عمل کرنے کی ہی توفیق دیتا ہے، یہاں تک کہ وہ اہل جہنم کے اعمال پر مرتا ہے اور وہ اس کو جہنم میں داخل کر دیتا ہے۔

Haidth Number: 8604

۔ (۸۶۰۵)۔ عَنْ رُفَیْعٍٍ اَبِیْ الْعَالِیَۃِ، عَنْ اُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، فِیْ قَوْلِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلّ:َ {وَاِذْ اَخَذَ رَبُّکَ مِنْ بَنِیْ آدَمَ مِنْ ظُھُوْرِھِمْ ذُرِّیَّتَھُمْ وَاَشْھَدَھُمْ عَلٰی اَنْفُسِھِمْ} قَالَ: جَمَعَھُمْ فَجَعَلَھُمْ اَرْوَاحًا ثُمَّ صَوَّرَھُمْ فَاسْتَنْطَقَھُمْ فَتَکَلَّمُوْا، ثُمَّ اَخَذَ عَلَیْھِمُ الْعَھْدَ وَالْمِیْثَاقَ وَاَشْھَدَھُمْ عَلٰی اَنْفُسِھِمْ اَلَسْتُ بِرَبِّکُمْ؟ قَالَ: فَاِنِّیْ اُشْھِدُ عَلَیْکُمُ السَّمٰوٰتِ السَّبْعَ وَالْاَرْضِیْنَ السَّبْعَ، وَاُشْھِدُ عَلَیْکُمْ اَبَاکُمْ آدَمَ علیہ السلام ، اَنْ تَقُوْلُوْا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ لَمْ نَعْلَمْ بِھٰذَا، اِعْلَمُوْا اَنَّہُ لَا اِلٰہَ غَیْرِیْ وَلَا رَبَّ غَیْرِیْ، فَلَا تُشْرِکُوْا بِیْ شَیْئًا، اِنِّیْ سَاُرْسِلُ اِلَیْکُمْ رُسُلِیْیُذَکِّرُوْنَکُمْ عَھْدِیْ وَمِیْثَاقِیْ، وَاُنْزِلُ عَلَیْکُمْ کُتُبِیْ، قَالُوْا: شَھِدْنَا بِاَنَّکَ رَبُّنَا وَ اِلٰھُنَا لَا رَبَّ لَنَا غَیْرُکَ، فَاَقَرُّوْا بِذٰلِکَ، وَ رَفَعَ اِلَیْھِمْ آدَمُ یَنْظُرُ اِلَیْھِمْ فَرَاٰی الْغَنِیَّ وَالْفَقِیْرَ وَحَسَنَ الصُّوْرَۃِ وَدُوْنَ ذٰلِکَ، فَقَالَ: رَبِّ! لَوْ لَا سَوَّیْتَ بَیْنَ عِبَادِکَ؟ قَالَ: اِنِّیْ اَحْبَبْتُ اَنْ اُشْکَرَ، وَرَاٰی الْاِنْبِیَائَ فِیْھِمْ مِثْلَ السُّرُجِ عَلَیْھِمُ النُّوْرُ، خُصُّوْا بِمِیْثَاقٍ آخَرَ فِیْ الرِّسَالَۃِ وَالنَّبُوَّۃِ، وَھُوَ قَوْلُہُ تَعَالٰی: {وَاِذْ اَخَذْنَا مِنَ النَّبِیِّیْنَ مِیْثَاقَھُمْ} اِلٰی قَوْلِہِ {عِیْسٰی بْنُ مَرْیَمَ} کَانَ فِیْ تِلْکَ الْاَرْوَاحِ فَاَرْسَلَہُ اِلٰی مَرْیَمَ، فَحَدَّثَ عَنْ اُبَیٍّ اَنَّہُ دَخَلَ مِنْ فِیْھَا۔ (مسند احمد: ۲۱۵۵۲)

۔ سیدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اللہ تعالی کے اس فرمان کے بارے میں کہتے ہیں: اور جب تیرے پروردگار نے بنوآدم کی پشتوں یعنی ان کی اولاد سے پختہ عہد لیا اور ان کو ان کے نفسوں پر گواہ بنایا اس کی تفصیلیہ ہے کہ اللہ تعالی نے ان کو جمع کیا، ان کو روحیں بنایا، پھر ان کی تصویریں بنائیں اور ان کو بولنے کی طاقت دی، پس انھوں نے کلام کیا، پھر اللہ تعالی نے ان سے پختہ عہد لیا اور ان کو ان کے نفسوں پر گواہ بناتے ہوئے کہا: کیا میں تمہارا ربّ نہیں ہوں؟ میں ساتوں آسمانوں، ساتوں زمینوں اور تمہارے باپ کو تم پر گواہ بناتا ہوں، تاکہ تم قیام کے دن یہ نہ کہہ دو کہ ہمیں اس چیز کا کوئی علم نہ تھا، تم اچھی طرح جان لو کہ میرے علاوہ نہ کوئی معبود ہے اور نہ کوئی ربّ، پس میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرانا، میں عنقریب تمہاری طرف اپنے رسول بھیجوں گا، وہ تم کو میرا عہد یاد کرائیں گے، نیز میںتم پر اپنی کتابیں بھی نازل کروں گا، انھوں نے کہا: ہمیہ شہادت دیتے ہیں کہ تو ہی ہمارا ربّ اور معبود ہے، تیرے علاوہ ہمارا کوئی ربّ نہیں ہے، پس ان سب نے اقرار کیا، پھر اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو ان پر بلند کیا، انھوں نے ان میں غنی، فقیر، حسین اور کم خوبصورت افراد دیکھے اور کہا: اے میرے ربّ! تو نے ان کے درمیان برابری کیوں نہیں کی؟ اللہ تعالی نے کہا: میں چاہتا ہوں کہ میرا شکریہ ادا کیا جائے، نیز انھوں نے ان میں انبیاء دیکھے، وہ چراغوں کی طرح نظر آ رہے تھے اور ان پر نور تھا، ان کو رسالت اور نبوت کے عہد و میثاق کے ساتھ خاص کیا گیا، اللہ تعالی کے اس فرمان میں اسیچیز کا ذکر ہے: اور جب ہم نے نبیوں سے ان کا پختہ عہد لیا … عیسیٰ بن مریم۔ عیسیٰ علیہ السلام بھی ان ہی ارواح میں تھے، پھر اللہ تعالی اس روح کو سیدہ مریم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی طرف بھیجا اور وہ ان کے منہ سے ان میں داخل ہو گئی۔

Haidth Number: 8605
سیدنا ولید بن عقبہ سے مروی ہے کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مکہ فتح کیا تو اہلِ مکہ اپنے بچوں کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں لانے لگے تاکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کے سروں پر بابرکت ہاتھ پھیر دیں اور ان کے حق میں دعا کر دیں۔ مجھے بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں لایا گیا، چونکہ مجھے خلوق خوشبو لگیہوئی تھی، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرے سر پر ہاتھ نہیں ! بخاری اور مسلم میں اس جگہ یہ الفاظ ہیں وَلَا فَارًّا بِجِزْیَۃٍ اور نہ ہی فساد کرکے بھاگنے والے کو (حرم پناہ دیتا ہے)۔ (عبداللہ رفیق) پھیرا، میری والدہ نے مجھے یہ خوشبو لگا دی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی وجہ سے میرے سر پر ہاتھ نہیں پھیرا تھا۔

Haidth Number: 10891
عبداللہ بن عثمان بن خثیم سے مروی ہے کہ ان کو محمد بن اسود بن خلف نے بیان کیا کہ ان کے والد اور اسود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے فتح مکہ کے دن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو لوگوں سے بیعت لیتے دیکھا۔ آپ قرن مسقلہ نامی جگہ پر تشریف فرما تھے۔ آپ نے لوگوں سے اسلام اور شہادت کی بیعت لی، عبداللہ بن عثمان کہتے ہیں میں نے ان سے دریافت کیا کہ شہادت سے کیا مراد ہے؟ تو انہوں نے بتلایا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لوگوں سے اللہ پر ایمان لانے اور اللہ کی وحدانیت اور محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی عبدیت اور رسالت کی گواہی کی بیعت لی۔ پس میں بھی اسی طرح کہتا تھا جیسے وہ کہتی تھیں۔

Haidth Number: 10892
سیدنا مجاشع بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ مجالد بن مسعود آپ سے ہجرت کی بیعت کرنا چاہتا ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: فتح مکہ کے بعد ہجرت نہیں ہے، البتہ میں اس سے اسلام کی بیعت لے لیتا ہوں۔

Haidth Number: 10893
سیدہ عائشہ صدیقہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ سیدہ فاطمہ بنت عتبہ بن ربیعہ، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں بیعت کرنے کے لیے حاضر ہوئی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے (سورۂ ممتحنہ والی آیت) {أَنْ لَا یُشْرِکْنَ بِاللّٰہِ شَیْئًا وَلَا یَسْرِقْنَ وَلَا یَزْنِینَ} کے مطابق بیعت لی، تو انہوں نے شرم وحیاء کی بنا پر اپنا ہاتھ اپنے سر پر رکھ لیا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کییہ کیفیت خوب پسند کی، اُدھر سے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: ارے عورت! تم ان باتوں کا کھل کر اقرار کرو، اللہ کی قسم! ہم نے بھی انہی باتوں کی بیعت کی ہے، وہ بولیں اچھا ٹھیک ہے ، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس آیت کی روشنی میں اس سے بیعت کی۔

Haidth Number: 10894
سیدہ عائشہ بنت قدامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں:میں اپنی والدہ سیدہ رائطہ بنت سفیان خزاعیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے ساتھ تھی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خواتین سے بیعت لے رہے تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یوں فرما رہے تھے: میں تم سے اس بات کی بیعت لیتا ہوں کہ تم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراؤ گی، چوری نہیں کرو گی، زنا نہیں کرو گی، اپنی اولاد کو قتل نہیں کرو گی، بہتان تراشی نہیں کرو گی اور نیکی میں نافرمانی نہیں کرو گی۔ عورتوں نے یہ باتیں سن کر سر جھکا لیے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: کہہ دو کہ ٹھیک ہے، تمہارییہ بیعت صرف اس حد تک ہے کہ جس کی تم کو استطاعت ہو۔ پس انھوں نے جی ہاں کہنا شروع کر دیا اور میں بھی ان کے ساتھ کہہ رہی تھی، پھر میری والدہ نے مجھے تلقین کی اور کہا: میری پیاری بیٹی! یہ بھی کہو کہ جتنی میری طاقت ہے۔

Haidth Number: 10895
سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ام المومنین سیدہ میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے گھر تھے،میں نے آپ کے لیے رات کو وضو کرنے کے لیے پانی رکھا۔ سیدہ میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے آپ کو بتلایا کہ اے اللہ کے رسول! آپ کے لیےیہ پانی عبداللہ بن عباس نے رکھا ہے۔ تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے حق میں یوں دعا فرمائی: یا اللہ! اسے دین میں گہری سمجھ اور قرآن کی تفسیر کا علم عطا فرما۔

Haidth Number: 11789
Haidth Number: 11790
سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے حق میںیوں دعا فرمائی: یا اللہ ابن عباس کو حکمت اور تفسیر کا علم عطا فرما۔

Haidth Number: 11791
۔ (دوسری سند) سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے سر پر ہاتھ پھیرا اور ان کے حق میں حکمت کی دعا فرمائی۔

Haidth Number: 11792
۔ (تیسری سند) سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے ، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے اپنے ساتھ لگایا اور یہ دعا کی: یا اللہ! اسے قرآن مجید کا علم عطا فرما۔

Haidth Number: 11793

۔ (۱۱۷۹۴)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ أَنَّ کُرَیْبًا أخْبَرَہُ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ: أَتَیْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْ آخِرِ اللَّیْلِ فَصَلَّیْتُ خَلْفَہُ، فَأَخَذَ بِیَدِی فَجَرَّنِی فَجَعَلَنِی حِذَائَہُ، فَلَمَّا أَقْبَلَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلٰی صَلَاتِہِ خَنَسْتُ فَصَلّٰی رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ لِی: ((مَا شَأْنِی أَجْعَلُکَ حِذَائِی فَتَخْنِسُ؟)) فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! أَوَیَنْبَغِی لِأَحَدٍ أَنْ یُصَلِّیَ حِذَائَ کَ وَأَنْتَ رَسُولُ اللّٰہِ الَّذِی أَعْطَاکَ اللّٰہُ؟ قَالَ: فَأَعْجَبْتُہُ فَدَعَا اللّٰہَ لِی أَنْ یَزِیدَنِی عِلْمًا وَفَہْمًا، قَالَ: ثُمَّ رَأَیْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَامَ حَتّٰی سَمِعْتُہُ یَنْفُخُ ثُمَّ أَتَاہُ بِلَالٌ، فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ الصَّلَاۃَ، فَقَامَ فَصَلّٰی مَا أَعَادَ وُضُوئً ۔ (مسند احمد: ۳۰۶۰)

سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں رات کے آخری حصہ میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، میں نے آپ کے پیچھے نماز پڑھنا شروع کی،لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے آگے کی طرف کھینچ کر اپنے پہلو میں اپنے برابر کھڑا کر لیا، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز کی طرف متوجہ ہوئے تو میں کھسک کر کچھ پیچھے کو ہو گیا، جب اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز مکمل کی تو مجھ سے فرمایا: تمہیں کیا ہوا تھا، میں نے تمہیں اپنے برابر کھڑا کیا اور تم کھسک گئے؟ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ اللہ کے رسول ہیں، اللہ نے آپ کو عظیم منصب و مرتبہ سے نوازا ہے۔ کیا (مجھ جیسے) کسی فرد کے لیے مناسب ہے کہ وہ آپ کے برابر کھڑا ہو کر نماز ادا کرے؟ میرییہ بات آپ کو بہت پسندآئی، آپ نے اللہ سے میرے حق میں دعا فرمائی کہ اللہ میرے علم اور فہم میں اضافہ فرمائے۔ میں نے اس کے بعد رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ اس قدر گہری نیند سو گئے کہ خراٹے لینے لگے۔ اس کے بعد سیدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے آکر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو آواز دی: اے اللہ کے رسول! نماز کا وقت ہو گیا ہے، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اٹھ کر نماز ادا کی اور دوبارہ وضونہیں کیا (کیونکہ نیند میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا دل بیدار ہی رہتا تھا)۔

Haidth Number: 11794
سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا میرے پاس سے گز ر ہوا تو میں ایک دروازے کے پیچھے چھپ گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے بلوا کر ہلکا سا جھنجھوڑا دیا اور مجھے سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بلانے کے لیے بھیجا۔

Haidth Number: 11795
سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں اپنے والد کے ساتھ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر تھا اور آپ کے پاس ایک اور آدمی بھی بیٹھا تھا، وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ سرگوشی کر رہا تھا،یوں لگتا تھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے والد کی طرف توجہ نہیں فرما رہے، ہم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاں سے اٹھ آئے،میرے والدنے مجھ سے کہا: بیٹا! دیکھا کہ تمہارے چچا زاد (یعنی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) نے میری طرف توجہ ہی نہیں کی۔ میں نے عرض کیا: ابا جان، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ایک اور آدمی بیٹھا تھا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے ساتھ محو کلام تھے۔ ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں واپس آگئے، اب کی بار میرے والد نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: میں نے عبداللہ سے اس طرح بات کی اوراس نے بتلایا کہ آپ کے پاس کوئی آدمی بیٹھا آ پ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ہم کلام تھا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عبداللہ! کیا تم نے اس آدمی کو دیکھا تھا؟ میں نے عرض کیا:جی ہاں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ جبریل علیہ السلام تھے،میں ان کیوجہ سے آپ لوگوں کی طرف تو جہ نہ کر سکا۔

Haidth Number: 11796
سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو اور ان کے بھائی کو اپنے سواری پر اٹھا لیا، ایک کو اپنے آگے اور ایک کو اپنے پیچھے بٹھا لیا۔

Haidth Number: 11797
سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وفات کے وقت ان کی عمر پندرہ برس تھی۔

Haidth Number: 11798
سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانے میں محکم سورتیںیاد کر لی تھیں، جبکہ میری عمر دس برس تھی۔ میں (سعید بن جبیر) نے ان سے کہا: محکم سے کیا مراد ہے؟ انھوں نے کہا: مفصل سورتیں۔

Haidth Number: 11799
سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: تم جن سورتوں کو مفصل کہتے ہو، ان کو محکم بھی کہتے ہیں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وفات کے وقت میری عمر دس سال تھی، لیکن میں یہ محکم سورتیںیاد کر چکا تھا۔

Haidth Number: 11800
سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وفات ہوئی اس وقت میرا ختنہ ہو چکا تھا۔

Haidth Number: 11801

۔ (۱۲۳۷۲)۔ عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ قَالَ: لَمَّا خَرَجَتِ الْخَوَارِجُ بِالنَّہْرَوَانِ، قَامَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فِی أَصْحَابِہِ فَقَالَ: إِنَّ ہَؤُلَائِ الْقَوْمَ قَدْ سَفَکُوا الدَّمَ الْحَرَامَ، وَأَغَارُوا فِی سَرْحِ النَّاسِ، وَہُمْ أَقْرَبُ الْعَدُوِّ إِلَیْکُمْ، وَإِنْ تَسِیرُوْا إِلٰی عَدُوِّکُمْ أَنَا أَخَافُ أَنْ یَخْلُفَکُمْ ہٰؤُلَائِ فِی أَعْقَابِکُمْ، إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ: ((تَخْرُجُ خَارِجَۃٌ مِنْ أُمَّتِی لَیْسَ صَلَاتُکُمْ إِلٰی صَلَاتِہِمْ بِشَیْئٍ، وَلَا صِیَامُکُمْ إِلٰی صِیَامِہِمْ بِشَیْئٍ، وَلَا قِرَائَتُکُمْ إِلٰی قِرَائَتِہِمْ بِشَیْئٍ،یَقْرَئُوْنَ الْقُرْآنَ یَحْسِبُونَ أَنَّہُ لَہُمْ وَہُوَ عَلَیْہِمْ، لَا یُجَاوِزُ حَنَاجِرَہُمْ، یَمْرُقُونَ مِنَ الْإِسْلَامِ کَمَا یَمْرُقُ السَّہْمُ مِنَ الرَّمِیَّۃِ، وَآیَۃُ ذٰلِکَ أَنَّ فِیہِمْ رَجُلًا، لَہُ عَضُدٌ وَلَیْسَ لَہَا ذِرَاعٌ، عَلَیْہَا مِثْلُ حَلَمَۃِ الثَّدْیِ، عَلَیْہَا شَعَرَاتٌ بِیضٌ، لَوْ یَعْلَمُ الْجَیْشُ الَّذِینَیُصِیبُونَہُمْ، مَا لَہُمْ عَلٰی لِسَانِ نَبِیِّہِمْ، لَاتَّکَلُوا عَلَی الْعَمَلِ، فَسِیرُوا عَلَی اسْمِ اللّٰہِ۔)) فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِطُولِہِ۔ (مسند احمد: ۷۰۶)

زید بن وہب سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب نہروان میں خوارج کا ظہور ہوا تو سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اپنے رفقاء میں کھڑے ہو کر کہا: ان لوگوں نے نا حق خون بہایااور انھوں نے لوگوں کے جانوروں کو لوٹا اور وہ تمہارے دشمنوں میں سے قریب ترین بھی ہیں، اندیشہ ہے کہ اگر تم اپنے دوسرے دشمن کی طرف جاؤ تو یہ تمہارے بعد باقی ماندہ افراد و اموال پر چڑھ آئیں گے، میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے سنا ہے: میری امت میں ایسا گروہ بھی آئے گا کہ تمہاری نمازیں اور روزے ان کی نمازوں اور روزوں کے بالمقابل کچھ بھی نہ ہوںگی اور تمہاری تلاوت ان کی تلاوت کا مقابلہ نہیں کر سکے گی، وہ قرآن کو پڑھیں گے اور سمجھیں گے کہ یہ ان کے حق میں ہے، جبکہ درحقیقت وہ ان کے خلاف ہوگا اور وہ ان کے حلقوں سے نیچے تک نہیں اترے گا، وہ اسلام میں سے یوں نکل جائے گیں، جیسے تیر شکار میں سے کچھ نشان لیے بغیر گزر جاتا ہے، ان کی علامت یہ ہے کہ ان میںسے ایک آدمی کا بازو محض کہنی کے اوپر والا حصہ ہوگا اور کہنی سے نیچے والا حصہ نہ ہوگا اور وہ بھی پستان کی مانند ہو گا، اس پر کچھ سفید بال ہوں گے، اگر ان کو قتل کرنے والوں کو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے فرمان سے اپنے عمل اور اس کے ثواب کا علم ہو جائے تو وہ اپنے اسی عمل پر کفایت کر کے اعمال کرنا چھوڑ دیں گے، پس تم اللہ کا نام لے کر چل پڑو۔ اس کے بعد باقی حدیث ذکر بیان کی۔

Haidth Number: 12372
طارق بن زیاد سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی معیت میں خوارج کے مقابلہ کے لیے نکلے، سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان کوقتل کیااور پھر کہا: ذرادیکھو، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا تھا کہ عنقریب ایک قوم نکلے گی کہ وہ بات تو حق کی کریں گے، لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گی، وہ حق سے یوں نکل جائیں گے، جیسے تیر شکار میںسے گزر جاتا ہے، ان کی نشانی یہ ہے کہ ان میں ایک آدمی سیاہ فام، ناقص ہاتھ والا ہوگا، اس کے ہاتھ پر سیاہ بال ہوں گے۔ اب دیکھو کہ اگر کوئی مقتول ایسا ہو تو تم نے ایک بدترین لوگوں کو قتل کیا اور اگر کوئی مقتول ایسا نہ ہو تو تم نے نیک ترین لوگوں کو قتل کیا۔پھر ہم نے واقعی ناقص ہاتھ والے ایسے مقتول کو پا لیا، پھر ہم سب اللہ تعالیٰ کے حضور سجدہ ریز ہوگئے اور ہمارے ساتھ علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی سجدہ میں گر گئے۔

Haidth Number: 12373

۔ (۱۲۳۷۴)۔ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ أَبِی صَالِحٍ أَنَّ أَبَا الْوَضِیئِ عَبَّادًا حَدَّثَہُ: أَنَّہُ قَالَ: کُنَّا عَامِدِینَ إِلَی الْکُوفَۃِ مَعَ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، فَلَمَّا بَلَغْنَا مَسِیرَۃَ لَیْلَتَیْنِ أَوْ ثَلَاثٍ مِنْ حَرُورَائَ، شَذَّ مِنَّا نَاسٌ کَثِیرٌ، فَذَکَرْنَا ذٰلِکَ لِعَلِیٍّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، فَقَالَ: لَا یَہُولَنَّکُمْ أَمْرُہُمْ، فَإِنَّہُمْ سَیَرْجِعُونَ، فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِطُولِہِ، قَالَ: فَحَمِدَ اللّٰہَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَاللّٰہُ عَنْہُ وَقَالَ: إِنَّ خَلِیلِی أَخْبَرَنِی أَنَّ قَائِدَ ہٰؤُلَائِ رَجُلٌ مُخْدَجُ الْیَدِ، عَلٰی حَلَمَۃِ ثَدْیِہِ شَعَرَاتٌ، کَأَنَّہُنَّ ذَنَبُ الْیَرْبُوعِ، فَالْتَمَسُوہُ فَلَمْ یَجِدُوہُ فَأَتَیْنَاہُ فَقُلْنَا: إِنَّا لَمْ نَجِدْہُ، فَقَالَ: فَالْتَمِسُوہُ فَوَاللّٰہِ! مَا کَذَبْتُ وَلَا کُذِبْتُ ثَلَاثًا، فَقُلْنَا: لَمْ نَجِدْہُ فَجَائَ عَلِیٌّ بِنَفْسِہِ، فَجَعَلَ یَقُولُ: اِقْلِبُوا ذَا، اِقْلِبُوا ذَا، حَتّٰی جَائَ رَجُلٌ مِنَ الْکُوفَۃِ، فَقَالَ: ہُوَ ذَا، قَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ: اَللّٰہُ أَکْبَرُ! لَا یَأْتِیکُمْ أَحَدٌ یُخْبِرُکُمْ مَنْ أَبُوہُ، فَجَعَلَ النَّاسُ یَقُولُونَ: ہَذَا مَالِکٌ، ہَذَا مَالِکٌ، یَقُولُ عَلِیٌّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ: اِبْنُ مَنْ ہُوَ؟ (مسند احمد: ۱۱۸۹)

ابو وضیئی عباد کہتے ہیں: ہم علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی معیت میں کوفہ کی طرف جا رہے تھے، جب ہم حروراء سے دو تین راتوں کی مسافت آگے گئے تو ہم میں سے بہت سے لوگ الگ ہوگئے، ہم نے علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے اس چیز کا ذکر کیا، انہوں نے کہا: ان کی یہ حرکت تمہیں پریشان نہ کرے، یہ لوگ عنقریب لوٹ جائیںگے،اس کے بعد انہوں نے ساری حدیث ذکر کی، پھر سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی اور کہا: میرے خلیل ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے بتلایا تھا کہ ان لوگوں کا سردار نامکمل ہاتھ والا ہو گا اور اس کے سرِ پستان پر کچھ بال ہوں گے، جیسے ایک قسم کے چھوٹے چوہے کی دم ہوتی ہے۔ اب تم لوگ اسے تلاش کرو، انہیں ایسا کوئی آدمی نہ ملا، ہم نے ان کی خدمت میں آکر عرض کی کہ ہمیں تو ایسا کوئی آدمی نہیںملا، انہوں نے کہا: پھر تلاش کرو، اللہ کی قسم نہ میں نے غلط بات کہی ہے اور نہ مجھے غلط بات بتائی گئی ہے، یہ بات انھوں نے تین بار دہرائی، ہم نے کہا: ہمیں تو ایسا کوئی آدمی نہیں ملا، پھر سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ خود تشریف لائے اور کہنے لگے: اسے الٹ کر دیکھو، اسے الٹو، یہاں تک کہ ایک کوفی آدمی آیا اور اس نے کہا: یہ ہے وہ آدمی، سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اللہ اکبر کہا اور پھر کہا: کوئی آدمی تمہیں یہ نہیںبتلا سکے گا کہ اس کاباپ کون ہے؟ لوگ کہنے لگے: یہ مالک ہے، یہ مالک ہے، انھوں نے کہا: یہ تو بتلاؤ یہ کس کا بیٹا ہے۔

Haidth Number: 12374
۔ (دوسری سند) ابو وضیئی کہتے ہیں: ہم سیدنا علی بن ابی طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی معیت میں کوفہ کی طرف جا رہے تھے، پھر انہوں نے ناقص ہاتھ والے آدمی سے متعلقہ حدیث کا ذکر کیا، سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے تین بار کہا: اللہ کی قسم! نہ تو میںنے جھوٹ کہا ہے اور نہ مجھے جھوٹی بات بیان کی گئی ہے، پھر کہا: میرے خلیل ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے بتلایاتھاکہ جنوںمیں سے تین بھائی ہیں، یہ سب سے بڑا ہے، دوسرے کی بہت بڑی جمعیت ہے اور تیسرے میں ضعف اور کمزوری ہے۔

Haidth Number: 12375
عبیدہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں:جب سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اہل نہروان کو قتل کیاتو انہوں نے کہا: اس قسم کے مقتول کو تلاش کرو، لوگوں نے اسے مقتولین کے نیچے ایک گڑھے میں گرا ہوا پایا، انھوں نے اس کو نکالا اور سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اپنے ساتھیوں کی طرف متوجہ ہوکر کہا: اگر اس بات کا اندیشہ نہ ہوتا کہ تم فخر و غرور میںمبتلا ہوجاؤ گے تو میں تمہیں بتلاتا کہ اللہ تعالیٰ نے محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی زبانی ان لوگوں کے قاتلین کے لیے کیا وعدہ فرمایا ہے، میں نے کہا: اے علی! کیاآپ نے خود یہ بات رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، رب کعبہ کی قسم ہے۔

Haidth Number: 12376
سعید بن جمہان سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم خوراج سے قتال کر رہے تھے، ہمارے ساتھ سیدنا عبداللہ بن ابی اوفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی تھے، ان کا ایک غلام جا کر خوارج کے ساتھ مل گیا، وہ ایک کنارے پر تھے اور ہم دوسری طرف، ہم نے اسے آواز دی، ابو فیروز! ابو فیروز، تمہارے آقا سیدنا عبداللہ بن ابی اوفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یہاں ہیں، اس نے کہا: اگر ہجرت کر آئیں تو بہت ہی اچھے ہیں، سیدنا ابن ابی اوفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے پوچھا: وہ اللہ کا دشمن کیا کہہ رہا ہے؟ ہم نے کہا وہ کہہ رہا ہے کہ وہ اچھا آدمی ہے اگر وہ ہجرت کرے اس کی بات سن کر ابن ابی اوفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا:کیا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ہجرت کے بعد مزید ہجرت ہے؟ پھر کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے کہ اس آدمی کے لیے خوشخبری ہے، جو ان کو قتل کرے یا جس کو یہ قتل کریں۔

Haidth Number: 12377

۔ (۱۲۳۷۸)۔ حَدَّثَنَا أَبُو کَثِیرٍ مَوْلَی الْأَنْصَارِ، قَالَ: کُنْتُ مَعَ سَیِّدِی عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ حَیْثُ قُتِلَ أَہْلُ النَّہْرَوَانِ، فَکَأَنَّ النَّاسَ وَجَدُوا فِی أَنْفُسِہِمْ مِنْ قَتْلِہِمْ، فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ: یَا أَیُّہَا النَّاسُ! إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَدْ حَدَّثَنَا بِأَقْوَامٍ یَمْرُقُونَ مِنَ الدِّینِ کَمَا یَمْرُقُ السَّہْمُ مِنَ الرَّمِیَّۃِ، ثُمَّ لَا یَرْجِعُونَ فِیہِ أَبَدًا حَتّٰییَرْجِعَ السَّہْمُ عَلٰی فُوقِہِ، وَإِنَّ آیَۃَ ذٰلِکَ أَنَّ فِیہِمْ رَجُلًا أَسْوَدَ، مُخْدَجَ الْیَدِ إِحْدٰییَدَیْہِ کَثَدْیِ الْمَرْأَۃِ، لَہَا حَلَمَۃٌ کَحَلَمَۃِ ثَدْیِ الْمَرْأَۃِ، حَوْلَہُ سَبْعُ ہُلْبَاتٍ۔ فَالْتَمِسُوہُ فَإِنِّی أُرَاہُ فِیہِمْ فَالْتَمَسُوہُ فَوَجَدُوہُ إِلٰی شَفِیرِ النَّہَرِ تَحْتَ الْقَتْلٰی، فَأَخْرَجُوہُ فَکَبَّرَ عَلِیٌّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَقَالَ: اللّٰہُ أَکْبَرُ، صَدَقَ اللّٰہُ وَرَسُولُہُ، وَإِنَّہُ لَمُتَقَلِّدٌ قَوْسًا لَہُ عَرَبِیَّۃً، فَأَخَذَہَا بِیَدِہِ فَجَعَلَ یَطْعَنُ بِہَا فِی مُخْدَجَتِہِ، وَیَقُولُ: صَدَقَ اللّٰہُ وَرَسُولُہُ، وَکَبَّرَ النَّاسُ حِینَ رَأَوْہُ وَاسْتَبْشَرُوْا، وَذَہَبَ عَنْہُمْ مَا کَانُوا یَجِدُونَ۔ (مسند احمد: ۶۷۲)

انصار کے غلام ابو کثیر سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں:میں اپنے سردار سیدنا علی ابن ابی طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہمراہ تھا، جب انہوں نے اہل نہروان کو قتل کیا تو یو ں محسوس ہواکہ ان کو قتل کرنے کے بعد لوگوں کو ندامت اور افسوس محسوس ہوا، سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے یہ صورت بھانپ کر کہا: لوگو! رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں ایسے لوگوں کی بابت بتلایا تھا جو دین میں سے اس طرح نکل جائیں گے، جیسے تیر شکار میں سے گزر جاتا ہے، وہ کبھی دین کی طرف واپس نہیں آئیں گے، یہاں تک کہ تیر کمان میں واپس آ جائے، ان کی ایک علامت یہ ہے کہ ان میں ایک آدمی سیاہ فام ناقص ہاتھ والا ہوگا، اس کا وہ ہاتھ عورت کے پستان کی مانند ہوگا اور اس پریوں سرا بنا ہوگا جیسے پستان کے اوپر ہوتا ہے، اس کے ارد گرد سات بال ہوں گے، تم اسے تلاش کرو، میرا خیال ہے کہ وہ انہی میں ہوگا،لوگوں نے اسے تلاش کیا اوراسے نہر کے کنارے پر مقتولوں کے ڈھیر کے نیچے پایا، لوگوں نے اسے نکالا تو سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بلند آواز سے اللہ اکبر کہا اور فرمایا: اللہ اور اس کے رسول کی بات سچ ہے، اس وقت سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اپنی عربی کمان لٹکائے ہوئے تھے، وہ اسے اس مقتول کے ناقص ہاتھ والے گوشت کے ٹکڑے پر لگاتے اور کہتے جاتے تھے: اللہ اور اس کے رسول کا فرمان سچ ہے، لوگوںنے بھی جب اسے دیکھا تو اللہ اکبر کہنے لگے اور خوشی کا اظہار کیا اور ان کے افسوس کی کیفیت جاتی رہی۔

Haidth Number: 12378
سیدنا سعد سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خوارج کے سردار شیطان کو بنی بجیلہ کا ایک آدمی لڑ ھکائے گا یعنی قتل کرے گا۔ کسی نے سفیان سے کہا: کیا یہ روایت نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مروی ہے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں۔

Haidth Number: 12379