Blog
Books
Search Hadith

قضائے حاجت کے وقت قبلہ کی طرف منہ کرنے یا پیٹھ کرنے سے منع کرنے کا بیان

445 Hadiths Found
سیدنا سلمان فارسی ؓ سے مروی ہے کہ کسی مشرک نے مذاق کرتے ہوئے کہا: میں دیکھتا ہوں کہ تمہارا نبی تو تم لوگوں کو قضائے حاجت کے آداب تک کی تعلیم دیتا ہے۔ سیدنا سلمان ؓ نے کہا: جی بالکل، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم (قضائے حاجت کے وقت) قبلہ کی طرف منہ نہ کریں اور نہ پیٹھ اور دائیں ہاتھ سے استنجا نہ کریں اور تین پتھروں سے کم پر اکتفا نہ کریں اور ان میں کوئی لید، گوبر اور ہڈی نہیں ہونی چاہیے۔

Haidth Number: 511
سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ جب وضو کرتے تو پانی کے ساتھ داڑھی کا خلال کرتے۔

Haidth Number: 650
سیدنا ابو ایوب انصارییؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ جب وضو کرتے تو کلی کرتے اور داڑھی کے نیچے سے پانی کے ساتھ داڑھی کا خلال کرتے۔

Haidth Number: 651
سیدنا ابو امامہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے وضو کیا، پس تین بار کلی کی، تین بار ناک میںپانی چڑھایا، گوشۂ چشم پر بھی ہاتھ پھیرا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سر کا ایک بار مسح کیا کرتے تھے اور فرماتے تھے: کان، سر میں سے ہیں۔

Haidth Number: 652

۔ (۷۱۵)۔عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیٰی بْنِ حِبَّانَ الْأَنْصَارِیِّ ثُمَّ الْمَازِنِیِّ مَازِنِ بَنِی النَّجَّارِ عَنْ عُبَیْدِاللّٰہِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عُمَرَ ؓ قَالَ: قُلْتُ لَہُ: أَرَأَیْتَ وُضُوئَ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عُمَرَ لِکُلِّ صَلَاۃٍ طَاہِرًا کَانَ أَوْ غَیْرَ طَاہِرٍ عَمَّ ہُوَ؟ فَقَالَ: حَدَّثَتْہُ أَسْمَائُ بِنْتُ زَیْدِ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّ عَبْدَاللّٰہِ بْنَ حَنْظَلَۃَ بْنِ أَبِیْ عَامِرِ بْنِ الْغَسِیْلِ حَدَّثَہَا أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ أُمِرَ بِالْوُضُوئِ لِکُلِّ صَلَاۃٍ طَاہِرًا کَانَ أَوْ غَیْرَ طَاہِرٍ، فَلَمَّا شَقَّ ذَالِکَ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أُمِرَ بِالسِّوَاکِ عِنْدَ کُلِّ صَلَاۃٍ وَوُضِعَ عَنْہُ الْوُضُوئُ الَّا مِنْ حَدَثٍ، قَالَ: فَکَانَ عَبْدُاللّٰہِ یَرٰی أَنَّ بِہِ قُوَّۃً عَلٰی ذَالِکَ کَانَ یَفْعَلُہُ حَتّٰی مَاتَ۔ (مسند أحمد: ۲۲۳۰۶)

عبید اللہ بن عبد اللہ بن عمر کہتے ہیں: میں نے اس سے پوچھا کہ اس بارے میں تیرا خیال ہے کہ سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ باوضو ہوں یا بے وضو، وہ ہر نماز کے لیے وضو کرتے ہیں، ایسے کیوں ہے؟ اس نے کہا: سیدہ اسماءؓ نے ان کو بیان کیاکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ باوضو ہوتے یا بے وضو، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو ہر نماز کے لیے وضو کرنے کا حکم دیا گیا تھا، لیکن جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ پر یہ حکم گراں گزرا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو ہر نماز کے لیے مسواک کا حکم دے دیا گیا اور وضو کی رخصت دے دی گئی، الا یہ کہ بے وضو ہوں۔ تو سیدنا عبد اللہؓ یہ سمجھتے تھے کہ ان میں ہر نماز کے وضو کرنے کی طاقت ہے، اس لیے وہ اسی طرح عمل کرتے رہے، یہاں تک کہ فوت ہو گئے۔

Haidth Number: 715
سیدنا انسؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ہر نماز کے لیے وضو کرتے تھے۔ میں (عمرو بن عامر) نے کہا: اور تم صحابہ لوگ کیسے کرتے تھے؟ انھوں نے کہا: جب تک ہم بے وضو نہ ہوجاتے تھے، اس وقت تک ایک ہی وضو سے نمازیں پڑھتے رہتے تھے۔

Haidth Number: 716
سیدنا بریدہؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فتح مکہ والے دن ایک ہی وضو سے ایک سے زائد نمازیں ادا کیں، سیدنا عمر ؓ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کہا: آج آپ نے ایسا عمل کیا ہے جو پہلے نہیں کیا کرتے تھے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: میں نے جان بوجھ کر کیا ہے۔

Haidth Number: 717
ام المؤمنین سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے پیشاب کر رہے تھے، سیدنا عمرؓ برتن لے کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پیچھے کھڑے ہو گئے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے پوچھا: عمر! یہ کیا ہے؟ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! پانی ہے، آپ اس کے ساتھ وضو کریں، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: مجھے یہ حکم تو نہیں دیا گیا کہ میں جب بھی پیشاب کروں تو وضو کروں، اور اگر میں نے ایسا کیا تو یہ قابلِ پیروی طریقہ بن جائے گا۔

Haidth Number: 718
Haidth Number: 719
سیدنا ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اگر مجھے اپنی امت پر مشقت ڈالنے کا خطرہ نہ ہوتا تو میں ان کو ہر نماز کے لیے وضو کرنے، ہر وضو کے ساتھ مسواک کرنے اور نمازِ عشا کو ایک تہائی رات تک مؤخر کرنے کا حکم دے دیتا۔

Haidth Number: 720
معدان بن ابی طلحہ کہتے ہیں: سیدنا ابو درداءؓ نے مجھے بتلایا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے قے کی اور پھر روزہ افطار کر دیا، اس کے بعد مسجد ِ دمشق میں مولائے رسول سیدنا ثوبانؓ سے جب میری ملاقات ہوئی تو میں نے ان کو بتلایا کہ سیدنا ابو درداء ؓ نے مجھے بتلایا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے قے کی اورپھر روزہ افطار کر دیا، انھوں نے کہا: جی انھوں نے سچ کہا، پھر میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے وضو کا پانی بہایا تھا۔

Haidth Number: 793
۔ (دوسری سند) سیدنا ابو درداءؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے از خود قے کی تھی، اس لیے روزہ افطار کر دیا تھا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس پانی لایا گیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے وضو کیا۔

Haidth Number: 794
سیدہ عائشہؓ سے روایت ہے کہ ایک خاتون، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس آئی اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں طہارت حاصل کرتے وقت کیسے غسل کروں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: کپڑے وغیرہ کا ایسا ٹکڑا لے، جس پر کستوری لگی ہوئی ہو اور اس کے ذریعے طہارت حاصل کر۔ اس نے کہا: اس کے ذریعے میں کیسے طہارت حاصل کروں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اس کے ذریعے طہارت حاصل کر لے۔ وہ پھر کہنے لگی: میں اس کے ذریعے کیسے طہارت حاصل کروں؟ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے تعجب کا اظہار کرتے ہوئے سبحان اللہ کہا اور اس سے اعراض کیا اور پھر فرمایا: اس کے ذریعے طہارت حاصل کر لے۔ سیدہ عائشہ ؓ کہتی ہیں: میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کا مقصد سمجھ گئی، اس لیے میں نے اس خاتون کو اپنی طرف کھینچ لیا اور سمجھا دیا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ اس کو کیا فرمانا چاہ رہے تھے۔

Haidth Number: 964

۔ (۹۶۵)۔ (وَمِنْ طَرِیْقٍ آخَرَ)۔عَنْ اِبْرَاہِیْمَ الْمُہَاجِرِ قَالَ: سَمِعْتُ صَفِیَّۃَ بِنْتَ شَیْبَۃَ تُحَدِّثُ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّ أَسْمَائَ سَأَلَتِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ غُسْلِ الْمَحِیْضِ، قَالَ: تَأْخُذُ اِحْدَاکُنَّ مَائَ ہَا وَسِدْرَتَہَا فَتَطَہَّرُ فَتُحْسِنُ الطُّہُوْرَ ثُمَّ تَصُبُّ عَلَی رَأْسِہَا فَتَدْلُکُہٗ دَلْکًا شَدِیْدًا حَتّٰی یَبْلُغَ شُؤُوْنَ رَأْسِہَا، ثُمَّ تَصُبُّ عَلَیْہَا الْمَائَ ثُمَّ تَأْخُذُ فِرْصَۃً مُمَسَّکَۃً فَتَطَہَّرُ بِہَا۔)) قَالَتْ أَسْمَائُ: وَکَیْفَ تَطَہَّرُ بِہَا؟ قَالَ: ((سُبْحَان اللّٰہِ! تَطَہَّرِیْ بِہَا۔)) فَقَالَتْ عَائِشَۃُ: کَأَنَّہَا تُخْفِیْ ذٰلِکَ: تَتَبَّعِیْ أَثَرَ الدَّمِ، وَسَأَلْتُہُ عَنْ غُسْلِ الْجَنَابَۃِ، قَالَ: ((تَأْخُذِیْ مَائَ کِ فَتَطَہَّرِیْنَ فَتُحْسِنِیْنَ الطُّہُوْرَ أَوْ أَبْلِغِی الطُّہُوْرَ ثُمَّ تَصُبُّ عَلٰی رَأْسِہَا فَتَدْلُکُہٗ حَتّٰی یَبْلُغَ شُؤُوْنَ رَأْسِہَا ثُمَّ تُفِیْضُ عَلَیْہَا الْمَائَ۔)) فَقَالَتْ عَائِشَۃُ: نِعْمَ النِّسَائُ نِسَائُ الْأَنْصَارِ، لَمْ یَکُنْ یَمْنَعُہُنَّ الْحَیَائُ أَنْ یَتَفَقَّہْنَ فِی الدِّیْنِ۔ (مسند أحمد: ۲۵۶۶۰)

۔ (دوسری سند) سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے کہ سیدہ اسماء ؓ نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے حیض کے غسل کے بارے میں سوال کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: خاتون پانی اور بیری کے پتے لے لے اور وضو کرے اور اچھی طرح وضو کرے، پھر سر پر پانی بہائے اور اس کو اچھی طرح مَلے، یہاں تک کہ پانی سر یعنی بالوں کی جڑوں تک پہنچ جائے، پھر اپنے وجود پر پانی بہا دے، پھر کپڑے وغیرہ کا ایسا ٹکڑا لے، جس پر کستوری لگی ہوئی ہو اور اس کے ذریعے طہارت حاصل کر لے۔ سیدہ اسماءؓ نے کہا: وہ اس کے ساتھ کیسے طہارت حاصل کرے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: سبحان اللہ! تو اس سے پاکیزگی حاصل کر۔ سیدہ عائشہؓ نے کہا: گویا کہ یہ بات اس کے لیے خفا والی تھی کہ وہ اس کو خون کے نشانات پر لگا دے۔ اور میں نے غسل جنابت کے بارے میں سوال کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تم پانی لو، وضو کرو اور اچھی طرح وضو کرو، پھر اپنے سر پر پانی بہاؤ اور اس کو خوب ملو، یہاں تک کہ پانی سر یعنی بالوں کی جڑوں تک پہنچ جائے، پھر اپنے جسم پر پانی بہادے۔ سیدہ عائشہؓ نے کہا: انصار کی عورتیں بہترین عورتیں ہیں، ان کے لیے دین کی فقاہت حاصل کرنے کے لیے حیا مانع نہیں ہوتا۔

Haidth Number: 965
سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے کہ انصار کی عورتوں کا ذکر کیا گیا، انھوں نے ان کی تعریف کی اور ان کے حق میں اچھی باتیں کہیں، نیز انھوں نے کہا: جب سورۂ نور نازل ہوئی تو اِن انصاری خواتین نے اپنے ازاروں کی طرف قصد کیا اور ان کو پھاڑ کر دو پٹے بنا لیے، نیز سیدہ نے یہ بات بھی ذکر کی کہ ایک دفعہ ایک انصاری خاتون رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس آئی اور کہا: اے اللہ کے رسول! آپ مجھے حیض سے طہارت حاصل کرنے کے بارے میں بتائیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جی ہاں، خاتون کو چاہیے کہ پانی اور بیری کے پتوں کا اہتمام کرے، ……۔ پھر سابق حدیث کی طرح کی حدیث ذکر کی۔

Haidth Number: 966
سیدنا ابو امامہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے بندے کی کسی ایسی چیز کو کان لگا کر نہیں سنا، جو اس کی ادا کی ہوئی دو رکعتوں سے زیادہ افضل ہو اور جب تک بندہ نماز میں رہتا ہے، اس کے سر پر نیکی چھڑکی جاتی ہے اور لوگوں نے کسی ایسے عمل کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل نہیں کیا، جو عمل اس چیز جیسا ہو، جو اللہ تعالیٰ سے صادر ہوئی ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی مراد قرآن مجید تھی۔

Haidth Number: 1070
سیدنا عمر بن خطاب ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: گھر میں بندے کا نماز پڑھنا نور ہے، پس جو چاہتا ہے، اپنے گھر کو منوّر کر لے۔

Haidth Number: 1071

۔ (۱۰۷۲)۔عَنْ أَنَسِ بْنِ حَکِیْمِ نِ الضَّبِّیِّ أَنَّہُ خَافَ زَمَنَ زَیَادٍ أَوِ ابْنِ زَیَادٍ فَأَتَی الْمَدِیْنَۃَ فَلَقِیَ أَبَاھُرَیْرَۃَؓ، قَالَ: فَانْتَسَبَنِیْ فَانْتَسَبْتُ لَہُ فَقَالَ: یاَ فَتٰی أَلَا أُحَدِّثُکَ حَدِیْثًا لَعَلَّ اللّٰہَ أَنْ یَنْفَعَکَ بِہِ؟ قُلْتُ: بَلٰی! رَحِمَکَ اللّٰہُ، قَالَ: ((اِنَّ أَوَّلَ مَا یُحَاسَبُ بِہِ النَّاسُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مِنَ الصَّلَاۃِ، قَالَ: یَقُوْلُ رَبُّنَا عَزَّوَجَلَّ لِمَلَائِکَتِہِ وَھُوَ أَعْلَمُ: أُنْظُرُوْا فِیْ صَلَاۃِ عَبْدِیْ أَتَّمَہَا أَمْ نَقَصَہَا؟ فَاِنْ کَانَتْ تَامَّۃً کُتِبَتْ لَہُ تَامَّۃً وَاِنْ کَانَ انْتَقَصَ مِنْہَا شَیْئًاقَالَ: انْظُرُوْا ھَلْ لِعَبْدِیْ مِنْ تَطَوُّعٍ؟ فَاِنْ کَانَ لَہُ تَطَوُّعٌ قَالَ: أَتِمُّوْا لِعَبْدِیْ فَرِیْضَتَہُ مِنْ تَطَوُّعِہِ، ثُمَّ تُؤْخَذُ الْأَعْمَالُ عَلَی ذٰلِکُمْ۔)) قَالَ یُوْنُسُ (أَحَدُ الرُّوَاۃِ): وَأَحْسِبُہُ قَدْ ذَکَرَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم۔ (مسند أحمد: ۹۴۹۰)

انس بن حکیم ضبّی کہتے ہیں: میں زیاد یا ابن زیاد کے زمانے میں ڈرنے لگا، اس لیے مدینہ منورہ میں سیدنا ابو ہریرہؓ کے پاس آگیا، انھوں نے مجھ سے نسب دریافت کیا، میں نے وہ بیان کر دیا، پھر انھوں نے کہا: اے نوجوان! کیا میں تم کو ایک حدیث بیان نہ کر دوں، ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے تجھے کوئی فائدہ دے دے؟ میں نے کہا: جی کیوں نہیں، اللہ تعالیٰ آپ پر رحم کرے، انھوں نے کہا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: بیشک پہلی چیز کہ جس کے بارے میں روزِ قیامت بندوں کا محاسبہ کیا جائے گا، وہ نماز ہے۔ ہمارا ربّ تعالیٰ اپنے فرشتوں سے کہے گا، جبکہ وہ سب سے زیادہ جاننے والا ہے: تم میرے بندے کی نماز کو دیکھو، کیا اس نے اس کو پوری طرح ادا کیا ہے یا ناقص؟ پس اگر وہ پوری ہوئی تو اس کے لیے پوری لکھی جائے گی اور اگر اس میں کوئی نقص ہوا تو اللہ تعالیٰ کہے گا: تم دیکھو کہ کیا میرے بندے کی کوئی نفلی نماز ہے؟ پس اگر اس کی نفلی نماز ہوئی تو وہ کہے گا: میرے بندے کی فرض نماز کو اس کی نفل نماز کے ذریعے پورا کر دو، پھر باقی اعمال کا محاسبہ بھی اسی طرح کیا جائے گا۔

Haidth Number: 1072
۔ (دوسری سند) سیدنا ابوہریرہؓ نے مجھے کہا: جب تو مصر والوں کے پاس جائے تو ان کو بتانا کہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: پہلی چیز کہ جس کا بندے سے قیامت کے روز محاسبہ کیا جائے گا، وہ فرضی نماز ہے، پس اگر وہ مکمل ہوئی تو ٹھیک، وگرنہ اس کی نفلی نماز اس کی کمی کو پورا کیا جائے گا، پھر باقی تمام فرضی اعمال کے ساتھ یہی معاملہ اختیار کیا جائے گا۔

Haidth Number: 1073
ایک صحابی ٔ رسول بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: پہلی چیز کہ جس کا بندے سے محاسبہ کیا جائے گا، وہ اس کی نماز ہے، پس اگر اس نے اس کو مکمل کیا ہو گا تو وہ پوری لکھ دی جائے گی اور اگر اس میں کمی کی ہو گی تو اللہ تعالیٰ کہے گا: دیکھو، کیا تم میرے بندے کی کوئی نفلی نماز پاتے ہو، پس اسی سے اس کی فرض نماز کو پورا کر دو، پھر زکاۃ کا بھی اسی طرح محاسبہ کیا جائے گا اور پھر دوسرے اعمال کا بھی۔

Haidth Number: 1074
سیدنا سائب بن یزیدؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: میری امت ہمیشہ فطرت پر رہی گی، جب تک نمازِ مغرب کو ستاروں کے ظاہر ہونے سے پہلے ادا کرتی رہے گی۔

Haidth Number: 1153
سیدنا ابو عبد الرحمن صنابحی ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: میری امت اس وقت تک ہمیشہ خیر پر برقرار رہے گی، جب تک یہ تین کام نہیں کرے گی: یہودیوں کی مشابہت کرتے ہوئے اندھیرے کے انتظار میں مغرب کو لیٹ کرنا، عیسائیوں کی مشابہت کرتے ہوئے ستاروں کے چھپ جانے تک فجر کو مؤخر کرنا اور جنازے کو اس کے اہل کے سپرد کر دینا۔

Haidth Number: 1154

۔ (۱۱۵۵)۔ عَنْ یَزِیْدَ بْنِ أَبِیْ حَبِیْبٍ الْمِصْرِیِّ عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ الْیَزَنِیِّ، وَیَزَنُ بَطْنٌ مِنْ حِمْیَرَ، قَالَ: قَدِمَ عَلَیْنَا أَ بُوْ أَ یُّوْبَ خَالِدُ بْنُ زَیْدٍ الْأَنْصَارِیُّؓ صَاحِبُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِصْرَ غَازِیًا وَکَانَ عُقْبَۃُ بْنُ عَامِرِ بْنِ عَبَسٍ الْجُہَنِیُّ أَمَّرَہُ عَلَیْنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ أَبِیْ سَفْیَانَ، قَالَ: فَحَبَسَ عُقْبَۃُ بْنُ عَامِرٍ بِالْمَغْرِبِ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: فَأَخَّرَ الْمَغْرِبَ) فَلَمَّا صَلّٰی قَامَ اِلَیْہِ أَبُوْأَیُّوْبَ الْاَنْصَارِیُّ فَقَالَ لَہُ: یَا عُقْبَۃُ! أَہٰکَذَا رَأَیْتَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم؟ أَمَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((لَا تَزَالُ أُمَّتِیْ بِخَیْرٍ أَوْ عَلَی الْفِطْرَۃِ مَا لَمْ یُؤَخِّرُوْا الْمَغْرِبَ حَتّٰی تَشْتَبِکَ النُّجُوْمُ۔)) قَالَ: فَقَالَ: بَلٰی، قَالَ: فَمَا حَمَلَکَ عَلٰی مَا صَنَعْتَ؟ قَالَ: شُغِلْتُ، قَالَ: فَقَالَ أَبُوْ أَیُّوْبَ: أَمَا وَاللّٰہِ! مَا بِیْ اِلَّا أَنْ یَظُنَّ النَّاسُ أَنَّکَ رَأَیْتَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَصْنَعُ ہٰذَا۔ (مسند أحمد: ۱۷۴۶۲)

مرثد بن عبد اللہ یزنی کہتے ہیں: صحابیِ رسول سیدنا ابو ایوب خالد بن زید انصاری ؓ جہاد کرنے کے لیے مصر تشریف لائے، سیدنا معاویہ بن ابی سفیانؓ نے سیدنا عقبہ بن عامر جہنی ؓ کو ہمارا امیر بنایا ہوا تھا، ایک دن سیدنا عقبہؓ نمازِ مغرب سے مصروف ہو گئے اور اس نماز کو لیٹ کر دیا، پس جب انھوں نے نماز پڑھائی تو سیدنا ابو ایوب انصاریؓ ان کی طرف گئے اور ان سے کہا: عقبہ! کیا تو نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو اسی طرح دیکھا ہے؟ کیا تو نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا تھا کہ میری امت اس وقت تک خیر یا فطرت پر رہے گی، جب تک نماز مغرب کو ستاروں کے خلط ملط ہونے تک لیٹ نہیں کریں گے۔ انھوں نے کہا؛ جی کیوں نہیں، انھوں نے کہا: تو پھر کس چیز نے تجھے ایسا کرنے پر آمادہ کیا ہے؟ انھوں نے کہا: میں مشغول ہو گیا تھا۔ سیدنا ابو ایوبؓ نے کہا: خبردار! اللہ کی قسم! مجھے اس میں کوئی حرج محسوس نہیں ہو رہی، لیکن یہ خوف ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ لوگ یہ سمجھنے لگیں کہ تم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو ایسا کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

Haidth Number: 1155
سیدنا عبد اللہ بن مغفل مزنی ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: ہر گز ایسا نہ ہو کہ کہ بدّو لوگ نمازِ مغرب کے نام کے سلسلے میں تم پر غالب آ جائیں۔ بدّو اِس نماز کو عشاء کہتے تھے۔

Haidth Number: 1156
سیدنا ابو ہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اگر مجھے اپنی امت پر مشقت ڈالنے کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں ان کو ہر نماز کے ساتھ مسواک کرنے کا اور عشاء کو ایک تہائی یا نصف رات تک لیٹ کرنے کا حکم دے دیتا۔ ایک روایت میں ہے: میں عشا کو ایک تہائی یا نصف رات تک مؤخر کر دیتا۔

Haidth Number: 1166
سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ایک رات نمازِعشاء کو اتنا مؤخر کر دیا کہ نماز پڑھنے والوں نے نماز پڑھ لی، جاگنے والے جاگتے رہے، سونے والے سو گئے اور تہجدگزاروں نے تہجد پڑھ لی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ تشریف لائے اور فرمایا: اگر مجھے اپنی امت پر مشقت ڈالنے کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں ان کو اس وقت میں یہ نماز پڑھنے کا حکم دے دیتا۔

Haidth Number: 1167
سیدنا ابن عمرؓ سے یہ بھی مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ایک رات نمازِ عشاء سے مشغول ہو گئے، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اس کو اتنا مؤخر کر دیا کہ ہم لوگ مسجد میں سو گئے، پھر ہم جاگے اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: تمہارے علاوہ اہل زمین میں کوئی ایسا فرد نہیں ہے، جو اس نماز کاانتظار کر رہا ہو۔

Haidth Number: 1168
سیدنا جابر بن سمرہ ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ہمیں فرضی نماز پڑھاتے تھے اور نہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ان کو اتنا زیادہ لمبا کرتے تھے اور نہ مختصر، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی نماز درمیانی ہوتی تھی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ عَتَمَۃ یعنی نماز عشا کو تاخیر سے ادا کرتے تھے۔

Haidth Number: 1169
سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم ایک رات کو نمازِ عشا کے لیے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کا انتظار کرتے رہے، یہاں تک کہ تقریباً نصف رات گزر گئی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ تشریف لائے اور ہمیں نماز پڑھائی اور فرمایا: اپنی جگہوں پر بیٹھے رہو، پس بیشک (دوسری مسجدوں کے) لوگ یہ نماز ادا کر کے سو چکے ہیں اور تم لوگ جب سے اس نماز کا انتظار کر رہے تھے، اس وقت سے نماز میں ہی تھے اور اگر کمزور کی کمزوری، بیمار کی بیماری اور محتاج کی حاجت نہ ہوتی تو میں اس نماز کو نصف رات تک مؤخر کر دیتا۔

Haidth Number: 1170
سیدنا ابو بکرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ آٹھ یا نو راتوں تک نمازِ عشا کو ایک تہائی رات تک مؤخر کرتے رہے، ایک دن سیدنا ابو بکر ؓ نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگر آپ ہمیں یہ نماز جلدی پڑھا دیا کریں تو یہ عمل رات کے قیام کے لیے بہتر ہو گا، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ اس کے بعد یہ نماز جلدی پڑھا دیا کرتے تھے۔ عبد الصمد نے سات اور عفان نے نو راتوں کا ذکر کیا۔

Haidth Number: 1171