Blog
Books
Search Hadith

نمازِ عشاء کو ایک تہائی یا نصف رات تک مؤخر کرنے کے مستحب ہونے کا بیان

445 Hadiths Found
عاصم بن حمید شکونی، جو کہ سیدنا معاذ بن جبل ؓ کے ساتھیوں میں سے تھے، بیان کرتے ہیں کہ سیدنا معاذ ؓ نے کہا: ایک دن نمازِ عشاء کے لیے ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کا انتظار کرتے رہے، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ رکے رہے، یہاں تک کہ ہم یہ خیال کرنے لگے کہ اب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ہر گز نہیں نکلیں گے اور ہم میں سے کوئی کہتا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے یہ نماز پڑھ لی ہے اور اب ہر گز نہیں نکلیں گے۔اتنے میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ تشریف لے آئے اور ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم تو یہ خیال کرنے لگے تھے کہ اب آپ ہر گز نہیں نکلیں گے اور ہم میں سے بعض افراد یہ کہنے لگے کہ آپ نے نماز پڑھ لی ہے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ باہر تشریف نہیں لائیں گے، یہ سن کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اس نماز کو تاخیر سے ادا کیا کرو، پس بیشک اس کے ذریعے تم کو تمام امتوں پر فضیلت دی گئی ہے، تم سے پہلے کسی امت نے یہ نماز نہیں پڑھی۔

Haidth Number: 1172
ابن جریج کہتے ہیں: میں نے عطا سے کہا: تم کو وہ کون سا وقت پسند ہے کہ جس میں میں نمازِ عشاء باجماعت یا منفرد ادا کروں؟ انھوں نے کہا: میں نے سیدنا عبد اللہ بن عباسؓ کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا: ایک رات رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے نمازِ عشاء کی ادائیگی میں تاخیر کی، یہاں تک کہ لوگ سو گئے اور پھر بیدار ہوئے، پس سیدنا عمر ؓکھڑے ہوئے اور کہا: (اے اللہ کے رسول!) نماز، پس اللہ کے نبی نکلے، گویا کہ میں اب بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو دیکھ رہا ہوں کہ آپ کے سر سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے سر کی ایک جانب ہاتھ رکھا ہوا تھا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اگر میں اپنی امت پر مشقت نہ سمجھتا تو ان کو حکم دیتا کہ وہ یہ نماز اس وقت میں نماز پڑھیں۔

Haidth Number: 1173
۔ (دوسری سند) اسی طرح کی روایت ہے، البتہ اس میں ہے: سیدنا عمر ؓ نے کہا: اے اللہ کے رسول! عورتیں اور بچے سو گئے ہیں، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ تشریف لائے اور کہا: اگر مجھے اپنی امت پر مشقت ڈالنے کا خطرہ نہ ہوتا تو میں ان کو حکم دیتا کہ وہ اس نماز کو اِس وقت میں ادا کیا کریں۔

Haidth Number: 1174
سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ایک نمازِ عشاء میں تاخیر کر دی، یہاں سیدنا عمر ؓ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو یہ آواز دی: عورتیں اور بچے سو گئے ہیں، پس رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ تشریف لائے اور فرمایا: تمہارے علاوہ اہل زمین میں کوئی بھی ایسا نہیں ہے جو اِس نماز کو اِس وقت میں ادا کر رہا ہو۔ اس وقت نماز پڑھنے والے صرف مدینہ کے لوگ تھے، ایک روایت میں ہے: یہ بات اسلام کے پھیلنے سے پہلے کی ہے۔

Haidth Number: 1175
سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے کہ ایک رات رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے نمازِ عشا کو مؤخر کیا، یہاں تک کہ رات کا عام حصہ گزر گیا اور اہل مسجد سو گئے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ تشریف لائے، نماز پڑھائی اور فرمایا: یہی اس نماز کا وقت ہوتا، اگر میری امت پر گراں نہ گزرتا۔

Haidth Number: 1176
سیّدنا جابر بن سمرۃ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سورج ڈھلتے وقت اذان کہاکرتے تھے اور اس کا کوئی لفظ نہیں چھوڑتے تھے، پھر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے نکلنے تک اقامت نہ کہتے، البتہ جس وقت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نکلتے تو آپ کو دیکھ کر اقامت کہتے۔

Haidth Number: 1298
سیّدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بلال کی اذان تم سے کسی کو اس کی سحری نہ روکے،کیونکہ وہ تو صرف اس لیے اذان کہتا ہے کہ قیام کرنے والے کو واپس لوٹا دے اورسوئے ہوئے کو بیدار کر دے اور (فجر صادق میں روشنی) اس طرح (اوپر کو) ظاہر نہیں ہوتی، بلکہ اس طرح (افق میں) پھیل جاتی ہے۔ اور ابن ابی عدی ابو عمر نے (اس تمثیل کی وضاحت کرتے ہوئے) اپنی انگلیوں کو ملا کر جھکایا اور شہادت والی انگلیوں کے درمیان کشادگی کی۔

Haidth Number: 1299
سیّدناعبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک بلال رات کے وقت اذان کہتا ہے اس لیے تم کھاتے پیتے رہا کرو، یہاں تک کہ ابن ام مکتوم اذان کہہ دے۔

Haidth Number: 1300
سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بلال رات کے وقت اذان کہتا ہے، اس لیے تم کھاتے پیتے رہا کرویہاں تک کہ ابن ام مکتوم کی اذان سن لو۔ عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کہتے ہیں کہ ابن ام مکتوم ایک نابینا آدمی تھے، اس لیے وہ اس وقت تک اذان نہیں کہتے تھے جب تک لوگ اسے یہ نہ کہہ دیتے کہ تو نے صبح کردی ہے ۔

Haidth Number: 1301
سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دو مؤذن تھے۔

Haidth Number: 1302
سیّدناابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانہ میں ہم مسجد میں سوتے تھے، قیلولہ کر لیا کرتے تھے، حالانکہ ہم نوجوان تھے۔

Haidth Number: 1369
دوسری سند کے ساتھ مروی حدیث کے الفاظ یہ ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانے میں میرے لیے مسجد کے علاوہ نہ کوئی رات گزارنے کی جگہ ہوتی تھی اور نہ کوئی اور پناہ گاہ۔

Haidth Number: 1370
عباد بن تمیم اپنے چچا سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ ایک ٹانگ پر دوسری ٹانگ رکھ کر مسجد میں پیٹھ کے بل چت لیٹے ہوئے تھے۔

Haidth Number: 1371
Haidth Number: 1372
سیّدناابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسجد میں داخل ہوئے اور حبشی لوگ کھیل رہے تھے، سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے انہیں منع کیا، لیکن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عمر! ان کو چھوڑ دو، کیونکہیہ بنو ارفدہ ہیں۔

Haidth Number: 1373
سعید بن مسیّب کہتے ہیں: سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا سیّدنا حسان بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس سے گزر ہوا اور وہ مسجد میں اشعار پڑھ رہے تھے۔ سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان کی طرف غصے کی نظر سے دیکھا اور کہا: کیا تم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مسجد میں شعر پڑھ رہے ہو ؟ آگے سے سیّدناحسان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے جواب دیا: آپ سے بہتر ہستی کی موجودگی میں میں شعر پڑھاکرتا تھا، پھر وہ سیّدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا: کیا تم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا : (حسان!) میری طرف سے جواب دے۔ اے اللہ! روح القدس کے ذریعے اس کی تائید فرما۔ سیّدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے جواب دیا: جی ہاں۔ (یہ سن کر)سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ واپس چلے گئے اور سمجھ گئے کہ حسان کی مراد رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہیں۔

Haidth Number: 1374
سیّدناعلی بن ابی طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب فرض نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اللہ اکبر کہتے اور اپنے ہاتھ کندھوں کے برابر اٹھاتے، پھر جب اپنی قراء ت پوری کرتے اور رکوع کا ارادہ کرتے تو اسی طرح رفع الیدین کرتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے توا یساہی کرتے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیٹھنے کی حالت میں اپنی نماز کی کسی چیز میںرفع الیدین نہیں کرتے تھے اور جب دو رکعتوں کے بعد (تیسری رکعت کے لیے) اٹھتے تو اپنے ہاتھ اسی طرح اٹھاتے اور اللہ اکبر کہتے۔

Haidth Number: 1531
سیّدنا عامر بن عبد اللہ بن زبیر اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں اور وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا آپ نے نماز شروع کرتے وقت اپنے ہاتھ اٹھائے بلند کیے حتی کہ انہیں اپنے کانوں سے اوپر لے گئے۔

Haidth Number: 1532
سیّدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: تین چیزیں ہیں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیشہ ان پر عمل کرتے تھے، لیکن لوگوں نے ان کو ترک کر دیا ہے: جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز میں داخل ہوتے تو اپنے ہاتھ پھیلا کر اٹھاتے تھے اور رکوع کرتے وقت اور اس سے اٹھتے اللہ اکبر کہتے تھے او ر قراء ت سے پہلے خاموشی اختیار کرتے، جس میں دعا کرتے اور اللہ سے اس کے فضل کا سوال کرتے۔

Haidth Number: 1533
سیّدناعبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب تکبیر کہتے تو اپنے ہاتھ اٹھاتے حتی کہ وہ آپ کے کندھوں کے برابر یا اس کے قریب ہوجاتے اور جب رکوع کرتے تو ہاتھ اٹھاتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو رفع الیدین کرتے تھے۔سجدوں میں ایسا نہیں کرتے تھے ۔

Haidth Number: 1534
سیّدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ہی روایت ہے ، وہ کہتے ہیں کہ یقینا تمہارا اپنے ہاتھوں کو اس طرح اٹھانا بدعت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (اپنے ہاتھوں کو) سینے سے بلند نہیں کرتے تھے۔

Haidth Number: 1535
سیّدنامالک بن حویرث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ روایت کرتے ہیں کہ انہوںنے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا جب آپ رکوع کرنے کا ارادہ کرتے اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے اور جب سجدوں سے اپنا سر اٹھاتے تو اپنے ہاتھ اٹھاتے حتی کہ انہیں اپنے کانوں کے اوپر والے حصے کے برابر کرتے ۔

Haidth Number: 1536
میمون مکی سے مروی ہے کہ انھوں نے عبد اللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو دیکھا کہ وہ نماز پڑھا رہے تھے، جب وہ کھڑے ہوتے، رکوع کرتے ،سجدہ کرتے اور قیام کے لیے کھڑے ہوتے تو اپنی ہتھیلیوں سے اشارہ کرتے تھے۔میمون مکی کہتے ہیں: میں نے سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس جا کر کہا کہ جو نماز ابن زبیر پڑھتا ہے، میں نے تو کسی کو ایسی نماز پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا ، پھر انھوں نے ہاتھوں کے اشارے کا ذکر کیا۔ سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے آگے سے کہا: اگر تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز دیکھنا پسند کرتا ہے تو سیّدنا ابن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی نماز کی اقتدا کر۔

Haidth Number: 1537
سیدناعبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مسجد کی قبلہ والی سمت میں کھنکار دیکھا، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اٹھ کر اسے اپنے ہاتھ سے کھرچ دیا، پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے، ان پر غصے کا اظہار کیا اور فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ نماز میں تمہارے چہرے کے سامنے ہوتا ہے، اس لیے کوئی آدمی نماز میں اپنے چہرے کے سامنے کی طرف نہ تھوکا کرے۔

Haidth Number: 1933
Haidth Number: 1934
سیدناابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قبلہ کی جانب ایک کھنکار دیکھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے کھرچ دیا (ایک روایت کے مطابق ابوہریرہ کہتے ہیں کہ میں کھڑا ہوا اور اسے میں نے کھرچا) پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم میں سے کوئی پسند کرتا ہے کہ جب وہ نماز میں ہو تو اس کے چہرے پر کھنکار پھینک دیا جائے یا تھوک دیا جائے؟ جب تم سے کوئی آدمی نماز میں ہو تو وہ ہر گز اپنے سامنے اور دائیں جانب نہ تھوکا کرے، البتہ بائیں جانب قدم کے نیچے تھوک لیا کرے، اگر وہ (جگہ) نہ پائے تو اپنے کپڑے میں تھوک لیا کرے۔

Haidth Number: 1935
زیاد بن صبیح حنفی کہتے ہیں: میں بیت اللہ کی طرف نماز پڑھ رہا تھا، جبکہ میری ایک جانب ایک بزرگ آدمی تھا، میں نے نماز کو لمبا کیا، اس لیے اپنا ہاتھ کوکھ پر رکھ لیا، لیکن اس شیخ نے اپنے ہاتھ سے میرے سینے پر بڑی لاپرواہی سے ضرب لگائی، میں نے اپنے دل میںکہا: اس کو میرے بارے میں کیا شک ہوا ہے، بہرحال میں جلدی جلدی نماز سے فارغ ہوا اور دیکھا کہ ایک لڑکا اُس کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا، میں نے اسے پوچھا: یہ بزرگ کون ہے؟ اس نے کہا: یہ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہیں، پس میں بیٹھا رہا، یہاں تک کہ وہ نماز سے فارغ ہو گئے، میں نے ان سے کہا: اے ابو عبد الرحمن! آپ کو میرے بارے میں کیا گمان ہوا ہے؟ انھوں نے کہا: تم وہی ہو؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ انھوں نے کہا: نماز میں یہ تو سولی پر لٹکنا ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس سے منع کرتے تھے۔

Haidth Number: 1936
سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: نماز میں اختصار سے منع کیا گیا ہے۔ راوی نے کہا: ہم نے ہشام سے پوچھا: اختصار کیاہے؟ انہوں نے کہا: بندے کا کوکھ پر ہاتھ رکھ کر نماز پڑھنا۔ یزید نے کہا: ہم نے ہشام سے پوچھا کہ انہوں نے یہ بات نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ذکر کی تھی؟ انہوں نے سر سے اشارہ کرتے ہوئے ہاں میں جواب دیا۔

Haidth Number: 1937
سیدنا عبدالرحمن بن عوف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں مسجد میں داخل ہوا اور جب میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو مسجد میں سے نکلتے ہوئے دیکھا، تو میں آپ کے پیچھے ہو لیا،حتیٰ کہ آپ نے کھجوروں کے ایک باغ میں داخل ہوکر سجدہ کیا اور اتنا لمبا سجدہ کیا کہ مجھے یہ خوف آنے لگا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فوت کر دیا ہے، پس میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھنے کے لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قریب آیا، اتنے میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سر اٹھایا اور فرمایا: اے عبدالرحمن! تجھے کیا ہوا ہے؟ میں نے ساری بات آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتلا دی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سن کر فرمایا: جبریل علیہ السلام نے مجھے کہا: کیا میں آپ کو یہ خوشخبری نہ دوںکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو کہا ہے کہ جو آپ پر درود پڑے گا، میں اس پر رحمت نازل کروں گا اور جو آ پ پر سلام بھیجے گا، میں اس پر سلامتی نازل کروں گا۔

Haidth Number: 2029

۔ (۲۰۳۰) (وَمِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ) عَنْ عَبْدِالْوَاحِدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ عَوْفٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ خَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَتَوَجَّہَ نَحْوَ صَدَفَتِہِ فَدَخَلَ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ فَخَرَّ سَاجِدًا فَأَطَالَ السُّجُوْدَ حَتّٰی ظَنُنْتُ أَنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ قَبَضَ نَفْسَہُ فِیْہَا، فَدَنَوْتُ مِنْہُ فَجَلَسْتُ فَرَفَعَ رَأْسَہُ فَقَالَ: ((مَنْ ھٰذَا؟)) قُلْتُ: عَبْدُالرَّحْمٰنِ، قَالَ: ((مَاشَأْنُکَ؟)) قُلْتُ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! سَجَدْتَّ سَجْدَۃً خَشِیْتُ أَنْ یَکُونَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ قَدْ قَبَضَ نَفْسَکَ فِیْھَا، فَقَالَ: ((أِنَّ جِبْرِیْلَ عَلَیْہِ السَّلَامُ أَتَانِیْ فَبَشَّرَنِیْ فَقَالَ: إِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ یَقُوْلُ: مَنْ صَلّٰی عَلَیْکَ صَلَّیْتُ عَلَیْہِ، وَمَنْ سَلَّمَ عَلَیْکَ سَلَّمْتُ عَلَیْہِ، فَسَجَدْتُّ لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ شُکْرًا۔)) (مسند احمد: ۱۶۶۴)

سیدنا عبد الرحمن بن عوف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ روایت ہے، وہ کہتے ہیں:رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بلند کھجوروں کی طرف نکلے، ان میں داخل ہوئے اورقبلہ رخ ہو کر سجدہ میں گر پڑے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اتنا لمبا سجدہ کیاکہ مجھے تو یہ گمان ہونے لگا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی روح قبض کرلی ہے، بہرحال میں آپ کے قریب ہو کر بیٹھ گیا اور اتنے میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا سر اٹھا لیا اور فرمایا: یہ کون ہے؟ میں نے کہا: عبدالرحمن ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تجھے کیا ہوا ہے؟ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے ایسا سجدہ کیا ہے کہ میں ڈر گیا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو فوت کر دیا ہے،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بات یہ ہے کہ جبریل علیہ السلام میرے پاس آئے اور مجھے یہ خوشخبری دی: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: جو آدمی آپ کے لیے رحمت کی دعا کرے گا، میں اس پر رحمت بھیجوں گا اور جو آپ پر سلام بھیجے گا، میںبھی اس پر سلام بھیجوں گا، تو میںنے اللہ تعالیٰ کے لئے شکرانے کے طور پر سجدہ کیا۔

Haidth Number: 2030