Blog
Books
Search Hadith

سجدۂ شکر کا بیان

445 Hadiths Found
ابو بکرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس موجود تھا کہ ایک بشارت دینے والا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا، وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ خوشخبری دینے آیا تھا کہ آپ کا لشکر دشمن پر غالب آ گیا ہے، اس وقت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا سر سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی گود میں تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اٹھ کر سجدہ کی حالت میںگر گئے، پھر بشارت دینے والے سے سوال و جواب کرنے لگے، اس نے مختلف باتیں بتائیں، ان میں ایک بات یہ بھی تھی کہ ان کے حکومتی معاملات کی والی ایک عورت بن گئی ہے، یہ سن کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اب وہ مرد ہلاک ہوگئے، جو عورتوں کی اطاعت کرنے لگ گئے، وہ مرد ہلاک ہوگئے جو عورتوں کی اطاعت کرنے لگے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین دفعہ یہ ارشاد دہرایا۔

Haidth Number: 2031
سیدناانس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ جب مؤذن اٹھتا اور مدینہ منورہ کی مسجد میں مغرب کی اذان کہتا تو جو چاہتا اٹھ کر نماز پڑھتا رہتا، حتیٰ کہ نماز کھڑی ہوجاتی اور جو چاہتا، دو رکعتیں پڑھ کر بیٹھ جاتا اور یہ سارا کچھ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی آنکھوں کے سامنے ہوتاتھا۔

Haidth Number: 2081
سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے، وہ کہتے ہیں: جب مؤذن مغرب کی اذان کہتا توصحابہ کرام مغرب سے پہلے دو رکعتیں ادا کرنے کے لیے ستونوں کی طرف لپکتے، اور جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لاتے تو وہ اسی حالت میں ہوتے تھے، اور اذان اور اقامت کے درمیان تھوڑا سا وقفہ ہوتا تھا۔

Haidth Number: 2082
ابو الخیر کہتے ہیں: میں نے ابو تمیم عبد اللہ بن مالک جیشانی کو مغرب کی اذان سنتے ہی دو رکعتیں پڑھتے ہوئے دیکھا،یہ دیکھ کر میں سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس گیا اوران سے کہا: کیا میں آپ کو ابو تمیم جیشانی کی بات سنا کر تعجب میں نہ ڈالوں، وہ تو مغرب کی نماز سے پہلے دو رکعتیں پڑھتے ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ میں ان پر عیب لگاؤں، سیدنا عقبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: خبر دار! ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانے میں یہ نماز پڑھاکرتے تھے، میں نے کہا: تو پھر اب آپ کو کونسی چیز منع کرتی ہے؟ انہوں نے کہا: مصروفیت۔

Haidth Number: 2083
سیدناعبد اللہ مزنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھا کرو۔ پھر فرمایا: مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھا کرو۔ جب تیسری دفعہ یہ فرمایا تو یہ اضافہ کیا: جو چاہے، وہ پڑھ لے۔ یہ آخری بات اس لیے کہی کہ کہیں ایسانہ ہو کہ لوگ اسے ضروری طریقہ سمجھ لیں۔

Haidth Number: 2084
سیدناعبد اللہ بن مغفل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین مرتبہ فرمایا: ہر دو اذانوں کے درمیان نماز ہے، اُس کے لئے جو چاہے۔

Haidth Number: 2085
سیّدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ بنو ہاشم کے کچھ لوگ سیدہ اسما بنت عمیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، جو سیّدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بیوی تھیں، کے پاس آئے، اتنے میں سیّدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی آ گئے، ان کو یہ بات ناگوار گزری، پس انہوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس کا ذکر کیااور یہ بھی کہہ دیا کہ مجھے اس میں خیر ہی نظر آ رہی ہے، (یعنی کسی قسم کا سوئے ظن نہیں ہے)۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ نے اسماء کو ا س سے بری کردیا ہے۔ پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم منبر پر کھڑے ہوئے اور فرمایا: آج کے بعد کوئی آدمی اس عورت کے پاس نہ جائے،جس کا خاوند موجود نہ ہو، مگر اس صورت میں اس کے ساتھ ایک دو افراد ہونے چاہئیں۔

Haidth Number: 2332
سیّدناجابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں فرمایا: جن عورتوں کے خاوند گھر پر نہ ہوں، ان کے پاس نہ جایا کرو، کیونکہ شیطان تم میں خون کی طرح گردش کرتا ہے۔ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ سے بھی(شیطان کا معاملہ ایسے ہی ہے)؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھ سے بھی، لیکن اللہ تعالیٰ نے میری مدد کی، اس لیے وہ مسلمان ہوگیا ہے۔

Haidth Number: 2333
ابوصالح کہتے ہیں کہ سیّدنا عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے (گھر میںآنے کی ) اجازت طلب کی، انہوں نے اجازت دے دی، انھوں نے اندر آ کر پوچھا: یہاں سیّدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ موجود ہیں۔ انہوں نے کہا:نہیں۔ پس وہ واپس چلے گئے۔ وہ بعد میں پھر ایک دفعہ آئے اور اجازت طلب کی اور پوچھا کہ کیا سیّدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یہاں پر موجود ہیں؟ لوگوں نے کہا: جی ہاں، پھر وہ اندر آ گئے۔ سیّدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے پوچھا: تم کو (پچھلی دفعہ) میری عدم موجودگی میں کس چیز نے گھر میں آکر (یہاں بیٹھنے سے) منع کیا تھا؟سیّدنا عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہاکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں ان عورتوں پر داخل ہونے سے منع فرمایا،جن کے خاوند گھر پر موجود نہ ہوں۔

Haidth Number: 2334
سیّدنا ابوقتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص اس عورت کے بستر پر بیٹھے جس کا خاوند گھر پر موجود نہ ہو، تو اللہ تعالیٰ قیامت والے دن اس پر ایک سانپ مسلط کرے گا۔

Haidth Number: 2335

۔ (۲۵۸۰) عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ قِتَالٌ بَیْنَ بَنِی عَمْرِو ابْنِ عَوْفٍ فَبَلَغَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَتَاھُمْ بَعْدَ الظُّہْرِ لِیُصْلِحَ بَیْنَہُمْ وَقَالَ: ((یَا بِلَالُ! اِنْ حَضَرَتِ الصَّلَاۃُ وَلَمْ آتِ فَمُرْ أَبَا بَکْرٍ یُصَلِّ بِالنَّاسِ۔)) قَالَ: فَلَمَّا حَضَرَتِ الْعَصْرُ أَقَامَ بِلَالٌ الصَّلَاۃَ (وَفِی رِوَایَۃٍ أَذَّنَ ثُمَّ أَقَامَ) ثُمَّ أَمَرَ أَبَا بَکْرٍ فَتَقَدَّمَ بِہِمْ وَجَائَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَعْدَ مَا دَخَلَ أَبُوْبَکْرٍ فِی الصَّلَاۃِ فَلَمَّا رَأَوْہُ صَفَّحُوا وَجَائَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَشُقُّ النَّاسَ حَتّٰی قَامَ خَلْفَ أَبِی بَکْرٍ، قَالَ: وَکَانَ أَبُوْبَکْرٍ اِذَا دَخَلَ الصَّلَاۃَ لَمْ یَلْتَفِتْ فَلَمَّا رَأَی التَّصْفِیْحَ لَا یُمْسَکُ عَنْہُ، اِلْتَفَتَ فَرَأَی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَلْفَہُ فَأَوْمَأَ اِلَیْہِ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِیَدِہِ أَنِ امْضِہْ فَقَامَ أَبُوْبَکْرٍ ھُنَیَّۃً، فَحَمِدَ لِلّٰہِ عَلٰی ذَلِکَ ثُمَّ مَشَی الْقَہْقرٰی، قَالَ: فَتَقَدَّمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَصَلّٰی بِالنَّاسِ، فَلَمَّا قَضٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلَاتَہُ قَالَ: ((یَا أَبَا بَکْرٍ! مَا مَنَعَکَ اِذْ أَوْمَأْتُ اِلَیْکَ أَنْ لَاتَکُوْنَ مَضَیْتَ ’’وَفِی رِوَایَۃٍ أَنْ تَمْضِیَ‘‘ فِی صَلَاتِکَ؟)) قَالَ: فَقَالَ أَبُوْ بَکْرٍ: لَمْ یَکُنْ لِاِبْنِ أَبِی قُحَافَۃَ أَنْ یَؤُمَّ رَسُوْلَ اللّٰہَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ فَقَالَ لِلنَّاسِ: ((اِذَا نَابَکُمْ فِی صَلَاتِکُمْ شَیْئٌ فَلْیُسَبِّحِ الرِّجَالُ وَلْیُصَفِّحِ ’’وَفِی رِوَایَۃٍ وَلْیُصَفِّقِ‘‘ النِّسَائُ۔)) وَفِیْ رِوَایَۃٍ: فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((فَأَنْتُمْ لِمَ صَفَّحْتُمْ؟)) قَالُوْا: لِنُعْلِمَ أَبَابَکْرٍ، قَالَ: ((اِنَّ التَّصْفِیْحَ لِلنِّسَائِ وَالتَّسْبِیْحَ لِلرِّجَالِ)) (مسند احمد: ۲۳۲۰۵)

سیّدنا سہل بن سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: بنی عمرو بن عوف قبیلے کے ما بین کوئی لڑائی ہوگئی، جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ بات موصول ہوئی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ظہر کے بعد ان کے درمیان صلح کرانے کے لیے ان کے پاس گئے اور فرمایا: بلال، اگر نماز کا وقت ہوجائے اور میں نہ پہنچ سکوں تو ابوبکر کو حکم دینا کہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں۔ جب عصر کا وقت ہوا تو سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اذان دی ،پھر اقامت کہی اور سیّدنا ابوبکر کو حکم دیا کہ وہ نماز پڑھائیں۔ پس وہ آگے بڑھے (اور نماز شروع کی)، اتنے میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی تشریف لے آئے، جب لوگوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا تو تالیاں بجانا شروع کردیں، اُدھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لوگوں کو چیرتے ہوئے آئے اور سیّدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پیچھے کھڑے ہوگئے۔ سیّدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ جب نماز میں داخل ہوتے تو کسی چیز کی طرف متوجہ نہیں ہوتے تھے، اس دفعہ جب انھوں نے سوچا کہ تالیاں رک نہیں رہیں تو وہ پیچھے متوجہ ہوئے اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اپنے پیچھے دیکھا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو اشارہ کیا کہ وہ نماز جاری رکھیں، سیّدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تھوڑی دیر تو ٹھہرے رہے، لیکن پھر اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کرتے ہوئے الٹے پاؤں پیچھے ا ٓ گئے اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم آگے بڑھے اورلوگوں کو نماز پڑھائی، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز مکمل کی تو فرمایا: اے ابوبکر! جب میں نے تم کو اشارہ کر دیا تھا توتم کو نماز جاری رکھنے سے کس چیز نے روک دیا تھا؟ سیّدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: ابن ابی قحافہ کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی امامت کروائے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لوگوں سے فرمایا: جب تم کو نماز میں کوئی امر لاحق ہو جائے تو مرودں کو سبحان اللہ کہنا چاہئے اورعورتوں کو تالی بجانا چاہئے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اچھا تم نے تالیاں کیوں بجائی تھیں؟ انہوں نے کہا: ہم ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو (آپ کی آمد کا) بتانا چاہتے تھے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تالی بجانا عورتوں کے لیے ہے اور سبحان اللہ کہنا مردوں کے لیے ہے۔

Haidth Number: 2580
سیّدنا عباس بن عبد المطلب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ بے شک رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی بیماری میں فرمایا: ابوبکر کو حکم دو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائے۔ پس سیّدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نکلے اور اللہ اکبر کہہ کر نماز شروع کی، اتنے میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کچھ راحت محسوس ہوئی، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی نکلے اور دو آدمیوں کے سہارے تشریف لے آئے، جب سیّدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا تو وہ پیچھے ہٹنے لگے، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی طرف اشارہ کیا کہ وہ اپنی جگہ پر ٹھہرے رہیں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم آ کر ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے (بائیں)پہلو میں بیٹھ گئے اور سورت کے اس مقام سے قراء ت شروع کر دی، جہاں ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پہنچے تھے۔

Haidth Number: 2581
سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیمار ہوئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیّدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھایا کریں، پھر ایک دن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے راحت محسوس کی، اس لیے (مسجد میں) تشریف لے آئے، جب سیّدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی آمد کو محسوس کیا تو انھوں نے پیچھے ہٹنے کا ارادہ کیا، لیکن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی طرف اشارہ کیا (کہ وہ اپنے مقام پر ہی رہیں)۔ پھر آپ آئے اور سیّدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بائیں جانب بیٹھ گئے اور اس آیت سے تلاوت شروع کر دی، جہاں سیّدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پہنچے تھے۔

Haidth Number: 2582
(دوسری سند)پھرنبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے اور بیٹھ گئے اور سیّدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ٓپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی دائیں جانب کھڑے رہے، وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اور لوگ اُن کی اقتدا کر نے لگے۔ ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہاں سے قراء ت شروع کی، جہاں سیّدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پہنچے تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسی بیماری میں فوت ہو گئے تھے۔

Haidth Number: 2583
Haidth Number: 2584
سیّدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں دیکھتا ہوں کہ نماز اس وقت تک کھڑی نہ کی جاتی تھی جب تک ہم صفوں کو مکمل نہ کر لیتے تھے، جس کو یہ بات خوش کرتی ہے کہ وہ کل اللہ تعالیٰ کو بحیثیت ِ مسلمان ملے تو اس کو چاہیے کہ وہ فرض نمازوں کی حفاظت اس مقام پر کرے جہاں ان کے لیے بلایا جاتا ہے،کیونکہ یہ ہدایت کے طریقوں میں سے ہیں اوربے شک اللہ نے اپنے نبی کے لیے ہدایت کے طریقے مقرر کیے ہیں۔

Haidth Number: 2663
Haidth Number: 2664
سیّدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: نماز کے لیے اقامت کہہ دی گئی اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسجد میں ایک آدمی سے سرگوشی کرتے اور نماز کی طرف نہ آئے، حتیٰ کہ لوگوں سونا شروع ہو گئے۔

Haidth Number: 2665
(دوسری سند) وہ کہتے ہیں: نماز کے لیے اقامت کہہ دی گئی اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک آدمی سے سرگوشی کرتے رہے، (اور نماز کے لیے نہ آئے) حتیٰ کہ لوگ اونگھنے لگ گئے یا قریب تھا کہ وہ اونگھنے لگ جائیں۔

Haidth Number: 2666
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: نماز کے لیے اقامت کہہ دی گئی اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے آنے سے پہلے صفیں برابر ہو گئیں،پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور جب مصلے پر کھڑے ہوئے تو آپ کو یاد آیا کہ آپ جنبی تھے، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں فرمایا کہ اپنی جگہوں پر ٹھہرے رہو، پھر آپ واپس لوٹ گئے ۔ جب غسل کر کے تشریف لائے تو آپ کے سر سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تکبیر کہی اور ہم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز پڑھی۔

Haidth Number: 2667
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے جمعہ کے دن غسلِ جنابت کی طرح کا غسل کیا،پھر وہ مسجد کی طرف چلا، (اور پہلی گھڑی میں پہنچ گیا)تو گویا اس نے ایک اونٹ کی قربانی پیش کی، جو شخص دوسری گھڑی میں پہنچا، اس نے گویا کہ ایک گائے کی قربانی پیش کی، جو آدمی تیسری گھڑی میں پہنچا تو اس نے گویا کہ سینگوں والے ایک مینڈھے کی قربانی کی، جو شخص چوتھی گھڑی میں مسجد میں پہنچا تو گویا کہ اس نے ایک مرغی کی قربانی کی اور جو پانچویں گھڑی میں پہنچاتو اس نے گویا کہ ایک انڈے کی قربانی پیش کی، جب امام خطبہ کے لیے نکلتا ہے تو فرشتے بھی (آگے) آ کر ذکر سننا شروع کردیتے ہیں۔ ایک روایت میں ہے: جب امام خطبہ کے لیے نکلتا ہے تو فرشتے صحیفوں کو لپیٹ دیتے ہیں اور مسجد میں داخل ہو کر ذکر سننا شروع کردیتے ہیں۔

Haidth Number: 2757
(دوسری سند)نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جمعہ کی طرف جلدی جلدی جانے والا اونٹ کی قربانی کرنے والے کی طرح، اس کے بعد آنے والا گائے کی قربانی کرنے والے کی طرح اور اس کے بعد آنے والا مینڈھے کی قربانی کرنے والے کی طرح ہے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مرغی اور انڈے کا بھی ذکر کیا۔

Haidth Number: 2758
سیّدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سورج ایسے دن پر طلوع ہوتا ہے نہ غروب، جو جمعہ کے دن سے افضل ہو، ہر جانور جمعہ کے دن گھبرایا ہوا ہوتا ہے، سوائے ان دو جماعتوں جن و انس کے، اس دن کو مسجدکے دروازوں میں سے ہر دروازے پر لکھنے والے دو فرشتے ہوتے ہیں، جو پہلے پہلے آنے والوں کو لکھتے ہیں، پہلے آنے والا اونٹ کی قربانی کرنے والے، اس کے بعد آنے والا گائے کی قربانی کرنے والے کی طرح، اس کے بعد آنے والا بکری کی قربانی کرنے والے کی طرح، اس کے بعد آنے والا پرندے کی قربانی کرنے والے کی طرح اور اس کے بعد آنے والا انڈے کی قربانی کرنے والے کی طرح ہے، جب امام (منبر پر) بیٹھ جاتا ہے تو صحائف کو لپیٹ لیا جاتا ہے۔

Haidth Number: 2759
سیّدنا ابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب جمعہ کا دن ہوتا ہے تو فرشتے مسجدوں کے دروازوں پر بیٹھ جاتے ہیں اور (مسجد میں آنے کے لحاظ سے) لوگوں کے مراتب کے مطابق ان کا اندراج شروع کر دیتے ہیں، پس پہلے آنے والا اونٹ کی قربانی، اس کے بعد آنے والا گائے کی قربانی، اس کے بعد آنے والا بکری کی قربانی، اس کے بعد آنے والا مرغی کی قربانی، اس کے بعد آنے والا چڑیا کی قربانی اور اس کے بعد آنے والا انڈے کی قربانی پیش کرتا ہے،

Haidth Number: 2760

۔ (۲۷۶۱) عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: اِذَا کَانَ یَوْمُ الْجُمُعَۃِ خَرَجَ الشَّیَاطِیْنُ یُرَبِّثُوْنَ النَّاسَ اِلَی أَسْوَاقِہِمْ وَمَعَہُمُ الرَّایَاتُ وَتَقْعُدُ الْمَلَائِکَۃُ عَلٰی أَبْوَابِ الْمَسَاجِدِ یَکْتُبُوْنَ النَّاسَ عَلٰی قَدْرِ مَنَازِلِھِمْ، السَّابِقَ وَالْمُصَلِّیَ وَالَّذِی یَلِیْہِ حَتّٰی یَخْرُجَ الْاِمَامُ، فَمَنْ دَنَا مِنَ الْاِمَامٍ وَأَنْصَتَ وَاسْتَمعَ وَلَمْ یَلْغُ کَانَ لَہُ کِفْلَانِ مِنَ الْأَجْرِ، وَمَنْ نَاٰی عَنْہُ فَاسْتَمَعَ وَأَنْصَتَ وَلَمْ یَلْغُ کَانَ لَہُ کِفْلٌ مِنَ الْأَجْرِ، وَمَنْ دَنَا مِنَ الْاِمَامِ فَلَغَا وَلَمْ یُنْصِتْ وَلَمْ یَسْتَمِعْ کَانَ عَلَیْہِ کِفْلَانِ مِنَ الْوِزْرِ وَمَنْ نَاٰی عَنْہُ فَلَغَا وَلَمْ یُنْصِتْ وَلَمْ یَسْتَمِعْ کَانَ عَلَیْہِ کِفْلٌ مِنَ الْوِزْرَ، وَمَنْ قَالَ صَہْ فَقَدْ تَکَلَّمَ، وَمَنْ تَکَلَّمَ فَـلَا جُمُعَۃَ لَہُ، ثُمَّ قَالَ ھٰکَذَا سَمِعْتُ نَبِیَّکُمْ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۷۱۹)

سیّدنا علی بن ابی طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: جب جمعہ کا دن ہوتا ہے تو شیاطین اپنے جھنڈے لے کر نکلتے ہیں اور لوگوں کو بازاروں کی طرف روک دیتے ہیں، جبکہ فرشتے مسجدوں کے دروازوں پر بیٹھ جاتے ہیں اور لوگوں کو ان کی مرتبے کے مطابق لکھنا شروع کر دیتے ہیں، یعنی سب سے پہلے آنے والا، پھر دوسرے نمبر پر آنے والا، پھر اس کے بعد آنے والا، (یہ سلسلہ جاری رہتا ہے) حتیٰ کہ امام نکل آتا ہے، پس جو شخص امام کے قریب ہو کر بیٹھا، خاموشی سے اور غور سے خطبہ سنا اور کوئی لغو کام نہ کیا تو اس کے لیے دو اجر ہیں اور جو امام سے دور ہو کر بیٹھا،لیکن اس نے غور سے خطبہ سنا،خاموشی سے بیٹھا رہا اور کوئی لغو کام نہ کیا تو اس کے لیے ایک اجر ہے۔ اور جو شخص امام کے قریب ہو کر بیٹھا، لیکن لغو کام کیا اور خاموشی سے بیٹھا نہ غور سے خطبہ سنا، تو اس پر دو حصے گناہ ہے، اور جو امام سے دور بیٹھا،لغو کام کیا، خاموشی اختیار کی نہ غور سے خطبہ سنا تو اس پر گناہ کا ایک حصہ ہے اور جس نے کسی کو کہا کہ خاموش ہوجا پس اس نے کلام کیا اور جس نے کلام کیا اس کا کوئی جمعہ نہیں۔ پھر سیّدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہ: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اسی طرح فرماتے سنا۔

Haidth Number: 2761
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک فرشتے جمعہ کے دن مسجدوں کے دروازوں پر بیٹھ جاتے ہیں اور مراتب کے لحاظ سے لوگوں کا اندراج کرتے ہیں کہ فلاں آدمی فلاں گھڑی میں اور فلاں فلاں ٹائم پر پر آیا اور فلاں اس وقت آیا جب امام خطبہ دے رہا تھا اور فلاں نے نماز تو پالی لیکن جمعہ نہ پا سکا، کیونکہ اس سے خطبہ رہ گیا تھا۔

Haidth Number: 2762
سیّدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تین قسم کے افراد جمعہ میں حاضر ہوتے ہیں، ایک آدمی (درانِ خطبہ) دعا اور نماز کے ساتھ حاضر ہوتا ہے، (ایسے شخص کا حکم یہ ہے کہ) اس نے اپنے رب سے دعا کی ہے، اگر اس نے چاہا تو دے دے گا اور چاہا تو نہیں دے گا، دوسرا آدمی سکوت اور خاموشی کے ساتھ حاضر ہوتا ہے اور یہی اس کا حق ہے اور تیسرا آدمی لغو کے ساتھ حاضر ہوتا ہے، پس اس کا حصہ تو یہی (لغو کام) ہی ہوتا ہے۔

Haidth Number: 2763
(دوسری سند)اور ایک وہ آدمی ہے، جو خطبہ میں خاموشی و سکوت کے ساتھ حاضر ہوتا ہے اور کسی مسلمان کے گردن پھلانگتا ہے نہ کسی کو تکلیف دیتا ہے، تو ایسا جمعہ اس کے لیے اگلے جمعہ تک اور مزید تین دنوں کے گناہوں کا کفارہ بنتا ہے، بیشک اللہ تعالیٰ کہتا ہے: جو نیکی کرے گا، اس کو دس گناہ اجر ملے گا۔

Haidth Number: 2764
ابو ایوب کہتے ہیں: میںجمعہ کے دن سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ مسجد میں داخل ہوا، انہوں نے ایک لڑکے کو دیکھا اور اسے کہا: اے لڑکے! جاؤ اورکھیلو، لیکن اس نے کہا: میں تو مسجد کی طرف آیا ہوں، انھوں نے پھر کہا: لڑکے! جاؤ اور کھیلو، لیکن اس نے پھر کہا: میں مسجد کی طرف آیا ہوں، انھوں نے پوچھا: تو امام کے نکلنے تک بیٹھا رہے گا؟اس نے کہا: جی ہاں، یہ سن کر سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ فرشتے جمعہ کے دن آکر مسجدوں کے دروازوں پربیٹھ جاتے ہیں اورسب سے پہلے آنے والے، پھر دوسرے نمبر پر اورپھر تیسرے نمبر پر آنے والے لوگوں کو ان کے مرتبوں کے مطابق لکھتے ہیں، حتیٰ کہ امام نکل آتا ہے۔ جب امام نکل آتاہے تو صحیفے لپیٹ دیے جاتے ہیں۔

Haidth Number: 2765
ابوغالب کہتے ہے کہ سیّدنا ابوامامۃ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جمعہ کے دن فرشتے مسجد کے دروازوں پر بیٹھ جاتے ہیں، ان کے پاس صحیفے ہوتے ہیں، وہ ان میں لوگوں کا اندراج کرتے ہیں، جب امام خطبہ کے لیے نکلتا ہے تو صحیفے لپیٹ دے جاتے ہیں۔ میں نے کہا: اے ابوامامۃ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ !جو شخص امام کے نکلنے کے بعد آئے اس کا جمعہ نہیں ہوتا؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں، لیکن وہ ان لوگوں میں سے نہیں ہوتا، جو صحیفوں میں لکھے جاتے ہیں۔

Haidth Number: 2766