Blog
Books
Search Hadith

بازوؤں کو کہنیوں سمیت دھونے، سفیدی کو لمبا کرنے، انگلیوں کا خلال کرنے اور ملنے کا بیان

506 Hadiths Found
ابو زرعہ کہتے ہیں: سیدنا ابو ہریرہؓ نے پانی منگواکر وضو کیا، جب انھوں نے بازوؤں کو دھویا تو کہنیوں سے تجاوز کر گئے، اسی طرح جب پاؤں کو دھویا، تو ٹخنوں سے تجاوز کر کے پنڈلیوں کو بھی دھونے لگ گئے، میں نے کہا: یہ کیسا وضو ہے؟ انھوں نے کہا: یہ زیور اور زینت کے پہنچنے کی جگہ ہے۔

Haidth Number: 653
نعیم بن عبد اللہ مجمر کہتے ہیں کہ وہ مسجد کی چھت پر چڑھ کر سیدنا ابو ہریرہؓ کے پاس پہنچے، جبکہ وہ وضو کر رہے تھے، وہ (کہنیوں سے اوپر والے) بازوؤں کے حصے کو دھونے لگے، پھر مجھ پر متوجہ ہوئے اور کہا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: بیشک قیامت کے روز وضو کے آثار کی وجہ سے میری امت کی پیشانیاں اور ہاتھ پاؤں چمکتے ہوں گے، اس لیے تم میں سے جو آدمی اپنی سفیدی کو لمبا کرنا چاہتا ہے، وہ کرے۔ نعیم نے کہا: مجھے یہ علم نہ ہو سکا کہ اس لیے تم میں سے جو آدمی اپنی سفیدی کو لمبا کرنا چاہتا ہے، وہ کرے۔ کے الفاظ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ہیں یا سیدنا ابو ہریرہؓ کے۔

Haidth Number: 654
سیدنا عبد اللہ بن مسعودؓ سے مروی ہے کہ کسی نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے کہا: آپ اپنی امت کے ان افراد کو کیسے پہنچانیں گے، جن کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے دیکھا نہیں ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: بیشک وضو کے آثار کی وجہ سے ان کی پیشانی اور ہاتھ پاؤں چمکتے ہوئے اور چتکبرے ہوں گے۔

Haidth Number: 655
ابو حازم کہتے ہیں: میں سیدنا ابو ہریرہؓ کے پیچھے کھڑا تھا، جبکہ وہ وضو کر رہے تھے او رانھوں نے وضو کا پانی بغل تک پہنچا دیا، میں نے کہا: اے ابوہریرہ! یہ کیسا وضو ہے؟ انھوں نے کہا: اے بنو فروخ! تم لوگ یہاں ہو؟ اگر مجھے پتہ ہوتا کہ تم یہاں موجود ہو تو میں نے یہ وضو نہیں کرنا تھا، میں نے اپنی خلیل ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: زیور اور زینت مؤمن کی اس اس جگہ تک پہنچے گی، جہاں تک وضو پہنچتا ہے۔

Haidth Number: 656
ٍسیدنا لقیط بن صبرہؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہے: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس آیا، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے مجھے فرمایا: جب تو وضو کرے، تو انگلیوں کا خلال کیا کر۔

Haidth Number: 657
سیدنا ابوایوب انصاریؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: خلال کرنے والے بہت اچھے ہیں۔ کسی نے کہا: خلال کرنے والوں سے مراد کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جو وضو اور کھانے میں خلال کرتے ہیں۔

Haidth Number: 658
سیدنا عبد اللہ بن زیدؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے وضو کیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ وضو میں (اعضا کو) ملنے لگے۔

Haidth Number: 659
Haidth Number: 721
سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سونے کا ارادہ کرتے ، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ جنابت سے ہوتے، تو نماز والا وضو کرتے تھے۔

Haidth Number: 722
Haidth Number: 723
سیدنا براء بن عازب ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جب تم اپنے بستر پر آؤتو وضو کرو، اپنے دائیں پہلو پر سوؤ اور یہ دعا پڑھو: اللَّہُمَّ أَسْلَمْتُ وَجْہِیَ اِلَیْکَ…۔

Haidth Number: 724
سیدنا جابر بن سمرہؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا، ایک آدمی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! کیا ہم بکری کے گوشت سے وضو کیا کریں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اگر تو چاہے تو وضو کر لے اور چاہے تو وضو نہ کرے۔ اس نے کہا: تو کیا ہم اونٹ کے گوشت سے وضو کیا کریں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جی ہاں، اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو کیا کر۔ اس نے کہا: کیا ہم اونٹوں کے باڑوں میں نماز پڑھ لیا کریں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: نہیں۔ اس نے کہا: کیا ہم بکریوں کے باڑوں میں نماز پڑھ لیا کریں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جی ہاں، بکریوں کے باڑوں میں نماز پڑھ لیا کر۔

Haidth Number: 795
سیدنا براء بن عازبؓ نے بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی اس قسم کی حدیث بیان کی ہے۔

Haidth Number: 796
سیدنا ذو الغرہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک بدّو ، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے سامنے آیا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ چل رہے تھے، اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! جب اونٹوں کے باڑوں میں ہی نماز کا وقت ہو جائے تو کیا ہم ان میں نماز پڑھ لیا کریں؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: نہیں۔ اس نے کہا: کیا ہم ان کے گوشت سے وضو کیا کریں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جی ہاں۔ اس نے کہا: کیا ہم بکریوںکے باڑوں میں نماز پڑھ لیا کریں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جی ہاں۔ اس نے کہا: کیا ہم ان کے گوشت سے وضو کیا کریں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جی نہیں۔

Haidth Number: 797
سیدنا اسید بن حضیرؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے اونٹوں کے دودھ سے (وضو کرنے کے) بارے میں سوال کیا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: ان کے دودھ سے وضو کیا کرو۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے بکریوں کے دودھ کے بارے میں سوال کیا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: ان کے دودھ سے وضو نہ کیا کرو۔

Haidth Number: 798

۔ (۹۶۷)۔عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ أَبِیْ مُلَیْکَۃَ قَالَ: حَدَّثَتْنِیْ خَالَتِیْ فَاطِمَۃُ بِنْتُ أَبِیْ حُبَیْشٍ (ؓ) قَالَتْ: أَتَیْتُ عَائِشَۃَؓ فَقُلْتُ لَہَا: یَا أُمَّ الْمُؤْمِنِیْنَ! قَدْ خَشِیْتُ أَنْ لَا یَکُوْنَ لِیْ حَظٌّ فِی الْاِسْلَامِ وأَنْ أَکُوْنَ مِنْ أَھْلِ النَّارِ، أَمْکُثُ مَا شَائَ اللّٰہُ مِنْ یَوْمِ أُسْتَحَاضُ فَلَا أُصَلِّیْ لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ صَلَاۃً، قَالَتْ: اجْلِسِیْ حَتّٰی یَجِیْئَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم، فَلَمَّا جَائَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَتْ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! ہٰذِہِ فَاطِمَۃُ بِنْتُ أَبِیْ حُبَیْشٍ تَخْشٰی أَنْ لَا یَکُوْنَ لَہَا حَظٌّ فِی الْاِسْلَامِ وأَنْ تَکُوْنَ مِنْ أَھْلِ النَّارِ، تَمْکُثُ مَا شَائَ اللّٰہُ مِنْ یَوْمِ تُسْتَحَاضُ فَلَا تُصَلِّیْ لِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ صَلَاۃً، فَقَالَ: ((مُرِیْ فَاطِمَۃَ بِنْتَ أَبِیْ حُبَیْشٍ فَلْتُمْسِکْ کُلَّ شَہْرٍ عَدَدَ أَیَّامِ أَقْرَائِہَا ثُمَّ تَغْتَسِلُ وَتَحْتَشِیْ وَتَسْتَثْفِرُ وَتَتَنَظَّفُ ثُمَّ تَطَہَّرُ عِنْدَ کُلِّ صَلَاۃٍ وَتُصَلِّیْ، فَاِنَّمَا ذٰلِکِ رَکْضَۃٌ مِنَ الشَّیْطَانِ أَوْ عِرْقٌ اِنْقَطَعَ أَوْ دَائٌ عَرَضَ لَہَا۔)) (مسند أحمد: ۲۸۱۸۳)

سیدہ فاطمہ بنت ابی حبیشؓ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میں سیدہ عائشہ ؓ کے پاس گئی اور کہا: اے ام المؤمنین! مجھے تویہ ڈر لگا ہوا ہے کہ اسلام میں میرا کوئی حصہ نہیں ہے اور میں جہنمی لوگوںمیں سے ہوں گی، کیونکہ جس دن سے مجھے استحاضہ کا خون آ رہا ہے، میں رکی ہوئی ہوں اور اللہ تعالیٰ کے لیے کوئی نماز نہیں پڑھ رہی، انھوں نے کہا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی تشریف آوری تک اِدھر ہی بیٹھ جاؤ، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ تشریف لائے تو انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ سیدہ فاطمہ بنت ابو حبیشؓ ہیں، ان کو یہ ڈر لگا ہوا ہے کہ ان کا اسلام میں کوئی حصہ نہیں ہے اور یہ جہنمیوں میں ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ استحاضہ والے دن سے ٹھہری ہوئی ہیں اور اللہ تعالیٰ کے لیے نماز نہیں پڑھ رہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: فاطمہ کو حکم دو کہ وہ ہر ماہ میں سے اپنے حیض کے دنوں میں (صوم و صلاۃ سے) رک جایا کرے، پھر غسل کر کے اپنی شرمگاہ میں کوئی روئی وغیرہ دے کر لنگوٹ کَس لے اور صفائی ستھرائی حاصل کر کے ہر نماز کے وقت وضو کیا کرے اور نماز ادا کیا کرے، یہ شیطان کی طرف سے کوئی ٹھوکر مار دی گئی ہے یا کوئی رگ پھٹ گئی ہے یا کوئی بیماری لاحق ہو گئی ہے۔

Haidth Number: 967
سیدہ فاطمہ بنت ابو حبیش ؓ بیان کرتی ہیں کہ وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس آئیں اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے خون کی شکایت کی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: یہ کسی رگ کامسئلہ ہے، پس تو دیکھ کہ جب تجھے حیض آئے تو تو نے نماز نہیں پڑھنی، جب حیض ختم ہو جائے تو طہارت حاصل کر کے اِس حیض سے اگلے حیض تک نماز پڑھ۔

Haidth Number: 968
سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے کہ سیدہ فاطمہ بنت ابو حبیش ؓ، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس تشریف لائیں اور کہا: میں استحاضہ کے خون میں مبتلا ہو گئی ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اپنے حیض کے دنوں میں نماز چھوڑ دے، پھر غسل کر اور ہر نماز کے لیے وضو کر کے نماز پڑھ، اگرچہ خون چٹائی پر گرتا رہے۔

Haidth Number: 969
زوجۂ رسول سیدہ ام سلمہؓ بیان کرتی ہیں کہ عہد ِ نبوی میں ایک عورت نے خون بہانا شروع کر دیا، پس جب سیدہ ام سلمہؓ نے اس کے لیے فتوی پوچھا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: ایک مہینہ میں جتنی راتوں اور دنوں میں اس کو حیض آتا تھا، وہ ان کو دیکھ لے، جب وہ اس مقدار کو پورا کر لے تو غسل کرے اور کپڑے سے لنگوٹ باندھ کر نماز پڑھنا شروع کر دے۔

Haidth Number: 970
سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے کہ سیدہ ام حبیبہ بن جحشؓ، جو سیدہ عبد الرحمن بن عوفؓ کی بیوی تھیں، کو استحاضہ کا اتنا خون آنے لگ گیا کہ وہ پاک نہیں ہوتی تھیں، جب ان کا معاملہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے سامنے پیش کیا گیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: یہ حیض نہیں ہے، یہ رحم میں کسی رگ کو ٹھوکر لگ گئی ہے، اس عورت کو جتنے دنوںمیں حیض آتا تھا، اس کو چاہیے کہ ان دنوں میں نماز ترک کر دے اور پھر دیکھ لے کہ ان کے بعد (طہر کے) کتنے دن بنتے ہیں، ان میں ہر نماز کے لیے غسل کر کے اس کو ادا کرے۔

Haidth Number: 971
عبد اللہ بن سلیمان بن زید بن ثابت کہتے ہیں: ہم ظہر سے فارغ ہو کر خارجہ بن زید کے ساتھ سیدنا انس بن مالکؓ کے پاس گئے، انھوں نے کہا: لڑکی! دیکھو، کیا نماز کا وقت ہو گیا ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں، پس ہم نے ان سے کہا: ہم تو ابھی امام کے ساتھ ظہر پڑھ کر فارغ ہوئے ہیں، بہرحال انھوں نے عصر کی نماز پڑھی اور کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ تو اس طرح نماز پڑھتے تھے۔

Haidth Number: 1075

۔ (۱۰۷۶)۔عَنْ زَیَادِ بْنِ أَبِیْ زَیَادٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍؓ قَالَ: اِنْصَرَفْتُ مِنَ الظُّہْرِ أَنَا وَعُمَرُ حِیْنَ صَلَّاہَا ہِشَامُ بْنُ اِسْمَاعِیْلَ بِالنَّاسِ اِذْ کَانَ عَلَی الْمَدِیْنَۃِ اِلَی عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ أَبِیْ طَلْحَۃَ نَعُوْدُہُ فِیْ شَکْوٰی لَہُ، قَالَ: فَمَا قَعَدْنَا، مَا سَأَلْنَا عَنْہُ اِلَّا قِیَامًا، قَالَ: ثُمَّ انْصَرَفْنَا فَدَخَلْنَا عَلَی أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ فِیْ دَارِہِ وَہِیَ اِلٰی جَنْبِ دَارِ أَبِیْ طَلْحَۃَ، قَالَ: فَلَمَّا قَعَدْنَا أَتَتْہُ الْجَارِیَۃُ فَقَالَتْ: اَلصَّلَاۃَ یَا أَبَا حَمْزَۃَ! قَالَ: قُلْنَا: اَیُّ الصَّلَاۃِ رَحِمَکَ اللّٰہُ؟ قَالَ: الْعَصْرُ، قَالَ: فَقُلْنَا: اِنَّمَا صَلَّیْنَا الظُّہْرَ الْآنَ، قَالَ: فَقَالَ: اِنَّکُمْ تَرَکْتُمُ الصَّلَاۃَ حَتّٰی نَسِیْتُمُوْہَا، أَوْ قَالَ: نُسِّیْتُمُوْہَا حَتّٰی تَرَکْتُمُوْہَا، اِنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَۃُ کَہَاتَیْنِ۔)) وَمَدَّ اِصْبَعَہُ السَّبَّابَۃَ وَالْوُسْطٰی۔ (مسند أحمد: ۱۳۵۱۷)

مولائے ابن عباس زیاد بن ابی زیاد کہتے ہیں: میں اور عمر نمازِ ظہر سے فارغ ہوئے، مدینہ کے گورنر ہشام بن اسماعیل نے نماز پڑھائی تھی، پھر ہم عمرو بن عبد اللہ بن ابی طلحہ کی تیمار داری کرنے کے لیے ان کی طرف گئے، وہ بیمار تھے، پس ہم ان کے پاس بیٹھے نہیں، کھڑے کھڑے ہی ان کا حال دریافت کر لیا اور پھر ہم وہاں سے پلٹ کر سیدنا انس بن مالکؓ کے پاس ان کے گھر میں گئے، ان کا گھر ابو طلحہ کے گھر کے پہلو میں تھا، ہم ان کے پاس بیٹھے ہی تھے کہ ایک لڑکی نے آ کر کہا: ابو حمزہ! نماز پڑھو، ہم نے کہا: اللہ تعالیٰ آپ پر رحم کرے، کون سی نماز؟ انھوں نے کہا: نمازِ عصر، ہم نے کہا: ہم نے تو ابھی ابھی ظہر کی نماز پڑھی ہے، انھوں نے کہا: تم نے نماز کو چھوڑ دیا ہے، یہاں تک کہ تم اس کو بھول گئے ہو، یا کہا: تم کونماز اس طرح بھلا دی گئی ہے کہ تم نے اس کو چھوڑ دیا ہے، میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: مجھے اور قیامت کو ان دو انگلیوں کی طرح (قریب قریب کر کے) بھیجا گیا ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اپنی انگشت ِ شہادت اور درمیانی انگلی کو کھڑا کر کے اشارہ کیا۔

Haidth Number: 1076
سیدنا علیؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اے علی! تین چیزوں کو لیٹ نہیں کرنا، نماز جب اس کا وقت آ جائے، جنازہ جب حاضر ہو جائے اوروہ عورت کہ جس کا خاوند نہ، جب تو اس کے لیے کوئی مناسب آدمی پا لے۔

Haidth Number: 1077
سیدنا عبد اللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس آیا اور کہا: بیشک فلاں آدمی آج رات نماز سے بھی سویا رہا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: شیطان اس آدمی کے کانوں میں پیشاب کر گیا۔

Haidth Number: 1078
Haidth Number: 1079
سیدنا شداد بن اوس ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: میرے بعد ایسے حکمران ہوں گے کہ وہ نماز کو اس کے وقت سے مؤخر کر دیں گے، پس تم نماز کو اس کے وقت پر ادا کر لینا اور ان کے ساتھ پڑھی جانے والی نماز کو نفلی بنا لینا۔

Haidth Number: 1080

۔ (۱۰۸۱)۔حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ قَالَ: أَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ قَالَ: أَخْبَرَنِیْ عَاصِمُ بْنُ عُبَیْدِ اللّٰہِ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اِنَّہَا سَتَکُوْنُ مِنْ بَعْدِیْ أُمَرَائُ یُصَلُّوْنَ الصَّلَاۃَ لِوَقْتِہَا وَیُؤَخِّرُوْنَہَا عَنْ وَقْتِہَا، فَصَلُّوْہَا مَعَہُمْ، فَاِنْ صَلَّوْہَا لِوَقْتِہَا وَصَلَّیْتُمُوْہَا مَعَہُمْ فَلَکُمْ وَلَہُمْ وَاِنْ أَخَّرُوْہَا عَنْ وَقْتِہَا فَصَلَّیْتُمُوْہَا مَعَہُمْ فَلَکُمْ وَعَلَیْہِمْ، مَنْ فَارَقَ الْجَمَاعَۃَ مَاتَ مِیْتَۃً جَاہِلِیَّۃً، وَمَنْ نَکَثَ الْعَہْدَ وَمَاتَ نَاکِثًا لِلْعَہْدِ جَائَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ لَا حُجّۃَ لَہُ۔)) قُلْتُ لَہُ: مَنْ أَخْبَرَکَ ھٰذَا الْخَبْرَ؟ قَالَ: أَخْبَرَنِیْہِ عَبْدُاللّٰہِ بْنُ عَامِرِ بْنِ رَبِیْعَۃَ عَنْ أَبِیْہِ عَامِرِ بْنِ رَبِیْعَۃَ، یُخْبِرُ عَامِرُ بْنُ رَبِیْعَۃَ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم۔ (مسند أحمد: ۱۵۷۶۹)

سیدنا عاصم بن عبیداللہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: بیشک میرے بعد عنقریب ایسے حکمران آئیں گے جو بسا اوقات وقت پر نماز پڑھیں گے اور کبھی کبھار اس کو وقت سے مؤخر کر دیں گے، پس اگر وہ وقت پر نماز پڑھیں اور تم بھی ان کے ساتھ پڑھو تو اس کا ثواب تمہارے لیے بھی ہو گا اور ان کے لیے بھی، لیکن اگر وہ نماز کو اس کے وقت سے مؤخر کر دیں اور تم بھی ان کے ساتھ پڑھو، تو تمہیں تو ثواب ملے گا، لیکن اس کا وبال ان پر ہو گا، جوجماعت سے علیحدہ ہو گیا، وہ جاہلیت کی موت مرے گا اور جس نے معاہدہ توڑ دیا، عہد کو توڑنے والے کی حیثیت سے ہی مرے گا اور قیامت کے روز وہ اس حال میں آئے گا کہ اس کے حق میں کوئی حجت نہیں ہو گی۔

Haidth Number: 1081

۔ (۱۰۸۲)۔عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَؓ قَالَ: بَیْنَمَا أَنَا جَالِسٌ فِیْ مِسْجِدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مُسْنِدِیْ ظُہُوْرِنَا اِلَی قِبْلَۃِ مَسْجِدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سَبْعَۃُ رَہْطٍ، أَرْبَعَۃٌ مَوَالِیْنَا وَثَلَاثَۃٌ مِنْ عَرَبِنَا، اِذْا خَرَجَ اِلَیْنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلَاۃَ الظُّہْرِ حَتَّی انْتَہٰی اِلَیْنَا فَقَالَ: ((مَا یُجْلِسُکُمْ ہَاہُنَا؟)) قُلْنَا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! نَنْتَظِرُ الصَّلَاۃَ، قَالَ: فَأَرَمَّ قَلِیْلًا ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ فَقَالَ: ((أَتَدْرُوْنَ مَا یَقُوْلُ رَبُّکُمْ عَزَّوَجَلَّ؟)) قَالَ: قُلْنَا: اللّٰہُ وَرَسُوْلُہُ أَعْلَمُ، قَالَ: ((فَاِنَّ رَبَّکُمْ عَزَّوَجَلَّ یَقُوْلُ: مَنْ صَلَّی الصَّلَاۃَ لِوَقْتِہَا وَحَافَظَ عَلَیْہَا وَلَمْ یُضَیِّعْہَا اسْتِخْفَافًا بِحَقِّہَا فَلَہُ عَلَیَّ عَہْدٌ أَنْ أُدْخِلَہُ الْجَنَّۃَ، وَمَنْ لَمْ یُصَلِّہَا لِوَقْتِہَا وَلَمْ یُحَافِظْ عَلَیْہَا وَضَیَّعَہَا اسْتِخْفَافًا بِحَقِّہَا فلَاَ عَہْدَ لَہُ، اِنْ شِئْتُ عَذَّبْتُہُ وَاِنْ شِئْتُ غَفَرْتُ لَہُ۔)) (مسند أحمد: ۱۸۳۱۲)

سیدنا کعب بن عجرہ ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں مسجد ِ نبوی میں بیٹھا ہوا تھا، ہم سات افراد اِس مسجد کی قبلہ والی دیوار کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھے تھے، چار ہمارے غلام تھے اور ہم تین عرب تھے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ہمارے پاس رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ تشریف لائے، یہاں تک ہمارے پاس پہنچے، یہ نمازِ ظہر کا وقت تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تمہیں کس چیز نے یہاں بٹھایا ہوا ہے؟ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم نماز کا انتظار کر رہے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ تھوڑی دیر کے لیے خاموش ہو گئے اور پھر اپنا سر مبارک اٹھایا اور فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ تمہارا ربّ کیا کہتا ہے؟ ہم نے کہا: جی اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: بیشک تمہارا ربّ کہتا ہے: جس نے بروقت نماز ادا کی اور اس کی مکمل حفاظت کی اور اس کے حق کو ہلکا سمجھتے ہوئے اس کو ضائع نہیں کیا، پاس اس کے لیے مجھ پر عہد ہے کہ میں اس کو جنت میں داخل کروں گا، اور جس نے نماز کو وقت پر ادا نہ کیا اور اس کی مکمل حفاظت نہ کی اور اس کے حق کو ہلکا سمجھتے ہوئے اس کو ضائع کر دیا، اس کے لیے میرا کوئی عہد نہیں ہے، اگر میں چاہوں تو اس کو عذاب دوں اور چاہوں تو معاف کر دوں۔

Haidth Number: 1082
صحابیٔ رسول سیدنا ابو یسر کعب بن عمرو انصاری ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تم میں کوئی آدمی پوری نماز پڑھتا ہے، کوئی نصف ادا کرتا ہے، کوئی ایک تہائی اور کوئی ایک چوتھائی، …۔ یہاں تک کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ دسویں حصے تک پہنچ گئے۔

Haidth Number: 1083
سیدنا نوفل بن معاویہؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جس کی نماز اس سے رہ گئی تو گویا کہ اس کا اہل اور مال اس سے چھین لیے گئے۔

Haidth Number: 1084