Blog
Books
Search Hadith

’’سیّدناعبد اللہ بن عمرd عید والے دن نکلے اور نمازِ عید سے پہلے یا بعد میں کوئی نفلی نماز نہ پڑھی، پھر انھوں نے کہا کہ نبی کریمaنے ایسے ہی کیا تھا۔‘‘

506 Hadiths Found
سیّدناعبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما عید والے دن نکلے اور نمازِ عید سے پہلے یا بعد میں کوئی نفلی نماز نہ پڑھی، پھر انھوں نے کہا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایسے ہی کیا تھا۔

Haidth Number: 2871
سیّدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عیدالفطر کے دن نکلے،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پہلے اور بعد میں کوئی نماز نہ پڑھی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عورتوں کے پاس آئے، جبکہ سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو یہ فرمانے لگ گئے: صدقہ کرو۔ پس عورت نے اپنا چھلا اور ہار (سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے کپڑے میں) ڈالنا شروع کر دیا۔

Haidth Number: 2872
سیّدنا ابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عید الفطر کے دن عید گاہ کی طرف نکلنے سے قبل ناشتہ کرتے تھے اور عید کی نماز سے پہلے کوئی نماز نہیں پڑھتے تھے،لیکن جب نماز عید پڑھ لیتے تو (گھر لوٹ کر) دو رکعت ادا کرتے تھے۔

Haidth Number: 2873

۔ (۲۹۱۹) عَنْ ھِشَامٍ عَنْ فَاطِمَۃَ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَتْ: خَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَدَخَلْتُ عَلٰی عَائِشَۃَ فَقُلْتُ: مَا شَأْنُ النَّاسِ یُصَلُّوْنَ؟ فَأَشَارَتْ بِرَأْسِہَا اِلَی السَّمَائِ، فَقُلْتُ: آیَۃٌ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، فَأَطَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْقِیَامَ جِدًّا حَتّٰی تَجَلَّانِی الْغَشْیُ، فَأَخَذْتُ قِرْبَۃً اِلٰی جَنْبِیْ، فَجَعَلْتُ أَصُبُّ عَلٰی رَأْسِی الْمَائَ، فَانْصََرَفَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَقَدْ تَجَلَّتِ الشَّمْسُ، فَخَطَبَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَحَمِدَ اللّٰہَ وَأَثْنٰی عَلَیْہِ، ثُمَّ قَالَ: ((أَمَّا بَعْدُ، مَا مِنْ شَیْئٍ لَمْ أَکُنْ رَأَیْتُہُ اِلَّا قَدْ رَأَیْتُہُ فِی مَقَامِی ھٰذَا حَتَّی الْجَنَّۃَ وَالنَّارَ اِنَّہُ قَدْ أُوْ حِیَ اِلَیَّ أَنَّکُمْ تُفْتَنُوْنَ فِی الْقُبُوْرِ قَرِیْبًا أَوْ مِثْلَ فِتْنَۃِ الْمَسِیْحِ الدَّجَالِ ’’لَا أَدْرِی أَیَّ ذٰلِکَ، قَالَتْ أَسْمَائُ‘‘ یُؤْتٰی أَحَدُکُمْ فَیُقَالُ لَہُ مَا عِلْمُکَ بِہٰذَا الرَّجُلِ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ أَوِ الْمُوْقِنُ لَا أَدْرِی أَیَّ ذَلِکَ، قَالَتْ أَسْمَائُ فَیَقُوْلُ ھُوَ مُحَمَّدٌ،ھُوَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَائَ نَا بِالْبَیِّنَاتِ وَالْھُدٰی فَأَجَبْنَا وَاتَّبَعْنَا ثَـلَاثَ مَرَّاتٍ فَیُقَالُ لَہُ قَدْ کُنَّا نَعْلَمُ اَنْ کُنْتَ لَتُؤْمِنُ بِہِ فَنَمْ صَالِحًا وَأَمَّا الْمُنَافِقُ أَوِ الْمُرْتَابُ لَا أَدْرِی أَیَّ ذٰلِکَ قَالَتْ أَسْمَائُ فَیَقُوْلُ مَا أَدْرِی، سَمِعْتُ النَّاسَ یَقُوْلُوْنَ شَیْئًا فَقُلْتُ)) (مسند احمد: ۲۷۴۶۴)

سیدہ اسماء بنت ابی بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانے میں سورج کو گرہن لگ گیا، پس میں سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا پر داخل ہوئی(وہ بھی اسی نماز میں شریک تھیں)، میں نے کہا: لوگوں کو کیا ہو گیا ہے، وہ نماز پڑھ رہے ہیں؟ انھوں نے سر کے ساتھ آسمان کی طرف اشارہ کیا، میں نے کہا: یہ کوئی (عذاب کی) نشانی ہے؟ انہوں نے (اشارے سے)کہا:ہاں، پس رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بہت لمبا قیام کیا، حتیٰ کہ مجھ پر غشی طاری ہونے لگی، اس لیے میںنے اپنے پہلو میں پڑا ہوا ایک مشکیزہ پکڑ لیا اور اپنے سر پر پانی بہانے لگی، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (نماز سے) فارغ ہوئے تو خطبہ دیا، اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء بیان کی، پھر فرمایا: حمد و ثناء کے بعد! کوئی چیزنہیں، جو میں نے پہلے نہیں دیکھی تھی، مگر وہ اس مقام میں دیکھ لی ہے، میں نے جنت اور آگ کو بھی دیکھا ہے۔ بے شک میری طرف یہ وحی کی گئی ہے کہ تم کو عنقریب قبروں میں مسیح دجال کے فتنے کی طرح آزمایا جائے گا، تم میںسے ایک کے پاس (قبر میں) آیا جائے گا اور اس کو کہا جائے گا: تو اس آدمی (محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) کے بارے میں کیا جانتا ہے ؟ پس ایمان یا یقین رکھنے والا کہے گا: وہ محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہیں، وہ اللہ کے رسول ہیں، ہمارے پاس روشن دلائل اور ہدایت لے کر آئے تھے، پس ہم نے قبول کر لیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی پیروی کی، تین مرتبہ یہ بات کہے گا۔ پس اس کو کہا جائے گا: تحقیق ہم جانتے تھے کہ بے شک تو ان کے ساتھ ایمان رکھتا ہے، پس تو اچھی حالت میں سو جا۔ رہا مسئلہ نفاق یا شک والے آدمی کا تو وہ کہے گا: میں نہیں جانتا، میں نے لوگوں سے کچھ کہتے ہوئے سناتھا، بس میں نے بھی وہ کہہ دیا تھا، (لیکن اب تو میں کچھ نہیں جانتا)۔

Haidth Number: 2919
سیّدنا سمرہ بن جندب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: جب سورج کو گرہن لگا، اس موقع پر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خطبہ دیا اور فرمایا: أَمَّا بَعْدُ (حمد و ثناء کے بعد)۔

Haidth Number: 2920

۔ (۲۹۲۱) عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَتْ: خَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلٰی عَھْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَسَمِعْتُ رَجَّۃَ النَّاسِ وَھُمْ یَقُوْلُوْنَ آیَۃً (فَذَکَرَتْ نَحْوَا الْحَدِیْثِ الْمُتَقَدِّمِ وَفِیْہِ) فَصَلَّیْتُ مَعَہُمْ، وَقَدْ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَرَغَ مِنْ سَجْدَتِہِ الْأُوْلٰی قَالَتْ: فَقَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قِیَامًا طَوِیْلًا حَتّٰی رَأَیْتُ بَعْضَ مَنْ یُصَلِّی یَنْتَضِحُ بِالْمَائِ ثُمَّ رَکَعَ فَرَکَعَ رُکُوْعًا طَوِیْلًا، ثُمَّ قَامَ وَلَمْ یَسْجُدْ قِیَامًا طَوِیْلًا، وَھُوَ دُوْنَ الْقِیَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوْعًا طَوِیْلًا وَھُوَ دُوْنَ رُکُوْعِہِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ سَجَدَ، ثُمَّ سَلَّمَ وَقَدْ تَجَلَّتِ الشَّمْسُ، ثُمَّ رَقِیَ الْمِنْبَرَ فَقَالَ: ((أَیُّہَا النَّاسُ! اِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آیَتَانِ مِنْ آیَاتِ اللّٰہِ لَا یَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَیَاتِہِ فَاِذَا رَأَیْتُمْ ذٰلِکَ فَافْزَعُوا اِلَی الصَّلَاۃِ وَاِلَی الصَّدَقَۃِ وَاِلَی ذِکْرِ اللّٰہِ، أَیُّہَا النَّاسُ! اِنَّہُ لَمْ یَبْقَ شَیْئٌ لَمْ أَکُنْ رَأَیْتُہُ اِلَّا رَأَیْتُہُ فِی مَقَامِی ھٰذَا، وَقَدْ أُرِیْتُکُمْ تُفْتَنُوْنَ فِی قُبُوْرِکُمْ، یُسْأَلُ أَحَدُکُمْ مَا کُنْتَ تَقُوْلُ وَمَا کُنْتَ تَعْبُدُ؟ فَاِنْ قَالَ: لَا أَدْرِی، رَأَیْتُ النَّاسَ یَقُوْلُوْنَ شَیْئًا فَقُلْتُہُ وَیَصْنَعُوْنَ شَیْئًا فَصَنَعْتُہُ، قِیْلَ لَہُ أَجَلْ، عَلَی الشَّکِّ عِشْتَ وَعَلَیْہِ مُتَّ ھٰذَا مَقْعَدُکَ مِنَ النَّارِ، وَاِنْ قَالَ: أَشْہَدُ أَنْ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلُ اللّٰہِ، قِیْلَ: عَلَی الْیَقِیْنِ عِشْتَ وَعَلَیْہِ مُتَّ، ھٰذَا مَقْعَدُکَ مِنَ الْجَنَّۃِ، وَقَدْ رَأَیْتُ خَمْسِیْنَ أَوْ سَبْعِیْنَ أَلْفًا یَدْخَلُوْنَ الْجَنَّۃَ فِی مِثْلِ صُوْرَۃِ الْقَمَرِ لَیْلَۃَ الْبَدْرِ فَقَامَ اِلَیْہِ رَجُلٌ۔)) فَقَالَ: ادْعُ اللّٰہَ أَنْ یَجْعَلَنِی مِنْہُمْ، فَقَالَ: ((اَللّٰھُمَّ اجْعَلْہُ مِنْہُمْ، أَیُّہَا النَّاسُ! اِنَّکُمْ لَنْ تَسْأَلُوْنِیْ عَنْ شَیْئٍ حَتّٰی أَنْزِلَ اِلَّا أَخْبَرْتُکُمْ بِہِ۔)) فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: مَنْ أَبِی؟ قَالَ: ((أَبُوْکَ فُلَانٌ۔)) الَّذِی کَانَ یُنْسَبُ اِلَیْہِ۔ (مسند احمد: ۲۷۵۳۲)

سیدہ اسماء بنت ابی بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانے میں سورج بے نور ہوگیا، میں نے لوگوں کی ملی جلی آوازیں سنیں، وہ کہہ رہے تھے: نشانی، نشانی۔(پھر گزشتہ حدیث کی طرح اس نے حدیث بیان کی۔ اس میں مزید امور یہ بھی ہیں:) میں نے ان کے ساتھ نماز پڑھی، (جب میں پہنچی تو) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پہلی رکعت سے فارغ ہو چکے تھے، رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لمبا قیام کیا، حتیٰ کہ میں نے بعض نماز پڑھنے والے لوگوں کو دیکھا کہ وہ پانی کے چھینٹے مار رہے تھے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رکوع کیا اور لمبا رکوع کیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوئے اور قیام شروع کر دیااور سجدہ نہ کیا، یہ قیام پہلے قیام سے کم تھا، پھر طویل رکوع کیا، البتہ وہ پہلے رکوع سے کچھ کم تھا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سجدہ کیا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سلام پھیرا تو سورج صاف ہوچکا تھا، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم منبر پر تشریف لے گئے اور فرمایا: لوگو! بے شک سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، یہ کسی کی موت و حیات کی وجہ سے بے نور نہیں ہوتیں، جب تم ان کواس طرح دیکھو تو نماز پڑھنے، صدقہ کرنے اور اللہ کا ذکر کرنے کی طرف لپکو۔ اے لوگو! کوئی چیز ایسی نہیں کہ جو میں نے نہیں دیکھی تھی، مگراس مقام میں دیکھ لی اور میں نے تم کو بھی دیکھا کہ تم قبروں میں آزمائے جا رہے ہو، تم میں سے ہر ایک سے سوال کیا جا رہا ہے کہ توکیا کہتا تھا؟ تو کس کی عبادت کرتا تھا؟ اگر کوئی جواباً یہ کہے گا: میں تو نہیں جانتا، میں نے لوگوں کو جو کچھ کہتے ہوئے سنا، خود بھی وہی کہہ دیا، ان کو جو کچھ کرتے ہوئے دیکھا، خود بھی وہی کچھ کر دیا۔ اس جواب پر اسے کہا جائے گا: اچھا، ٹھیک ہے، تو نے شک پر زندگی گزار دی اور اسی پر تو مرا، یہ آگ تیرا ٹھکانا ہے۔ اور اگر کوئی یہ کہے گا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سواء کوئی معبود نہیں اور بے شک محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اللہ کے رسول ہیں، تو اسے کہا جائے گا: تو نے یقین پر زندگی بسر کی اور تو اسی پر مرا، یہ جنت کا تیرا ٹھکانہ ہے۔ یقینا میں نے پچاس یا ستر ہزار لوگوں کو دیکھا کہ وہ چودہویں رات کے چاند جیسا چہرہ لے کر جنت میں داخل ہو رہے تھے۔)) ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا: (اے اللہ کے رسول!) اللہ سے دعا کیجیے کہ مجھے بھی ان میں داخل کردے، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! اس کو ان میں داخل کردے۔ لوگو! میرے اترنے سے پہلے تم جس چیز کا بھی سوال کرو گے، میں تم کو اس کا جواب دے دوں گا۔ پس ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے کہا: میرا باپ کون ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تیرا باپ فلاں شخص ہے۔ (یعنی اسی آدمی کا نام لیا) جس کی طرف اس کو منسوب کیا جاتا تھا۔

Haidth Number: 2921
سیدہ اسمائ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے یہ بھی مروی ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں سورج گرہن کی نماز میں غلام آزاد کرنے کا حکم دیا۔

Haidth Number: 2922
Haidth Number: 2923

۔ (۲۹۲۴) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا تَصِفُ صَلَاۃَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی الْکُسُوْفِ بِطُوْلِ الْقِیَامِ، وَأَنَّہُ صَلَّاھَا رَکْعَتَیْنِ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ رُکُوْعَانِ ((کَمَا تَقَدَّمَ فِی أَحَادِیْثِھَا السَّابِقَۃِ وَفِیْہِ)) قَالَتْ: فَانْصَرَفَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَقَدْ تَجَلَّتِ الشَّمْسُ فَخَطَبَ النَّاسَ فَحَمِدَ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ وَأَثْنٰی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ: ((اِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ مِنْ آیَاتِ اللّٰہِ، وَاِنَّہُمَا لَا یَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَیَاتِہِ، فَاِذَا رَأَیْتُمُوْھُمَا فَکَبِّرُوا وَادْعُوْا اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ وَصَلُّوا وَتَصَدَّقُوا، یَا أُمَّۃَ مُحَمَّدٍ مَا مِنْ أَحَدٍ أَغْیَرَ مِنَ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ أَنْ یَزْنِیَ عَبْدُہُ أَوْ تَزْنِیَ أَمَتُہُ، یَا أُمَّۃَ مُحَمَّدٍ! وَاللّٰہِ! لَوْ تَعْلَمُوْنَ مَا أَعْلَمُ لَبَکَیْتُمْ کَثِیْرًا وَلَضَحِکْتُمْ قَلِیْلًا، أَلَا ھَلْ بَلَّغْتُ؟)) (مسند احمد: ۲۵۸۲۶)

سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نمازِ کسوف کی طوالت ِ قیام کا ذکر کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو رکعت نماز پڑھی، ہر رکعت میں دو رکوع تھے، (جیسا کہ سابقہ احادیث میں گزر چکا ہے، مزید وہ کہتی ہیں): جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو سورج صاف ہوچکا تھا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لوگوں کو خطبہ دیا، اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء بیان کی، پھر فرمایا: بے شک سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں، یہ کسی کی موت اور زندگی کی وجہ سے بے نور نہیں ہوتے، پس جب تم ان دونوں کو اس طرح دیکھو تو اللہ کی بڑھائی بیان کیا کرو، اس سے دعا کیاکرو، نماز پڑھا کرو اور صدقہ کیا کرو۔ اے امت ِ محمد! کوئی بھی نہیں جو اس معاملے میں اللہ تعالیٰ سے زیادہ غیرت مند ہو کہ اس کا بندہ یا باندی زنا کرے۔اے امت ِ محمد! اللہ کی قسم! اگر تم وہ کچھ جان لیتے جو میں جانتا ہوں تو تم زیادہ روتے اور کم ہنستے، خبر دار! کیا میں نے (اللہ کا پیغام) پہنچا دیا ہے؟!

Haidth Number: 2924
Haidth Number: 3030
سیدہ ام مبشر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے سیّدنا کعب بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جبکہ وہ مرض الموت میں مبتلا تھے، سے کہا: میرے بیٹے مبشر کو میرا سلام پہنچا دینا۔ سیّدناکعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: ام مبشر! اللہ تعالیٰ آپ کو معاف کرے، کیا آپ نے نہیں سنا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا ہے: مسلمان کی روح ایک پرندہ ہوتی ہے، جنت کے درختوں سے کھاتی رہتی ہے، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کو اس کے جسم میں لوٹا دے گا۔ اس نے کہا: تم نے سچ کہا، پس میں اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرتی ہوں۔

Haidth Number: 3031
سیّدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ رسول الہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مومنوں کی روحیں ایک دن کے فاصلہ پر جا کر دوسری روح سے ملتی ہیں، اگرچہ دنیا میں انہوں نے ایک دوسرے کو کبھی بھی نہ دیکھا ہو۔

Haidth Number: 3032
(دوسری سند)آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مومنوں کی روحیں ایک دن، رات کے فاصلہ پر ایک دوسری کو جا کر ملتی ہیں، جبکہ انہوں نے ایک دوسرے کو نہیں دیکھا ہوتا۔

Haidth Number: 3033
محمد بن منکدر کہتے ہیں: میں سیّدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس گیا،جبکہ ان کی وفات کا وقت قریب تھا، میں نے ان سے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں میرا سلام عرض کر دینا۔

Haidth Number: 3034
سیّدنا انس بن مال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارے اعمال، تمہارے فوت شدہ رشتہ داروں کے سامنے پیش کئے جاتے ہیں، اگر اعمال اچھے ہوں تو وہ خوش ہوتے ہیں اور اگر اچھے نہ ہوں تو وہ کہتے ہیں: اے اللہ! ان لوگوں کو اس قت تک موت نہ دینا، جب تو ان کو اس طرح ہدایت نہ دے دے، جس طرح تو نے ہم کو ہدایت دی تھی۔

Haidth Number: 3035
سیدہ ام ہانی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں:میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا کہ جب ہم مرجائیں گے تو کیا ہم ایک دوسرے کو ملیں گے اور ایک دوسرے کو دیکھیں گے؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمام روحوں کو پرندوں کی شکل دے دی جاتی ہے، پھر وہ درختوں سے کھاتی رہتی ہیں، جب قیامت کا دن ہو گا تو ہر روح اپنے جسم میں داخل ہو جائے گی۔

Haidth Number: 3036
سیّدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو لوگ میت کو اٹھاتے ہیں، اسے غسل دیتے ہیں اور اسے قبر میں اتارتے ہیں، میت ان سب کو پہچانتا ہے۔

Haidth Number: 3037
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مدینہ منورہ میں صحابہ کرام کو نجاشی کی وفات کی خبر دی، پھر صحابہ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اقتدا میں نمازِ جنازہ ادا کی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھاتے ہوئے چار تکبیرات کہیں۔

Haidth Number: 3174
سیّدنا جابر بن عبدا للہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دن ہو یا رات، تم اپنے مردوں پر نماز پڑھتے ہوئے چار تکبیرات کہا کرو۔

Haidth Number: 3175
ابو سلمان موذن سے روایت ہے کہ ابوسریحہ( حذیفہ بن اسید)فوت ہو گئے اور سیّدنا زید بن ارقم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان کی نماز جنازہ ادا کی اور اس میں چار تکبیرات کہیں اور کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بھی ایسے ہی کیا تھا۔

Haidth Number: 3176
ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں: سیّدنازید بن ارقم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہمارے جنازوں میں چار تکبیرات کہا کرتے تھے، ایک جنازہ میں انہوں نے پانچ تکبیرات کہہ دیں، جب لوگوں نے اس کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسی طرح تکبیرات کہا کرتے تھے۔

Haidth Number: 3177
(دوسری سند) عبد الاعلی کہتے ہیں:میں نے سیّدنازید بن ارقم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی اقتدا میں نماز جنازہ ادا کی،انہوں نے پانچ تکبیرات کہیں، ابو عیسیٰ عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ ان کی طرف گئے اور ان کا ہاتھ پکڑ کر کہا: کیا آپ بھول گئے تھے؟ انہوں نے کہا: جی نہیں، میں نے اپنے خلیل ابو القاسم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے نماز جنازہ پڑھی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بھی پانچ تکبیرات کہی تھیں، لہٰذا میں اس عمل کو ترک نہیں کروں گا۔

Haidth Number: 3178
یحییٰ بن عبد اللہ کہتے ہیں:میں نے مدائن میں سیّدنا حذیفہ بن یمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے غلام عیسیٰ کی اقتدا میں نماز جنازہ ادا کی، انہوں نے پانچ تکبیرات کہیں، پھرہماری طرف متوجہ ہوئے اور کہا: مجھے وہم ہوا ہے نہ میں بھولا ہوں، میں نے تو اسی طرح تکبیرات کہی ہیں، جس طرح میرے آقا سیّدنا حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہی تھیں، انہوں نے ایک جنازہ پڑھااور پانچ تکبیرات کہیں، پھر ہماری طرف متوجہ ہو کر کہا: میں بھولا ہوں نہ مجھے وہم ہوا ہے، بات یہ ہے کہ میں نے اسی طرح تکبیرات کہی ہیں جس طرح رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کہی تھیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پانچ تکبیرات کہیں ہیں۔

Haidth Number: 3179
ابراہیم ہجری کہتے ہیں کہ سیّدناعبد اللہ بن ابی اوفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اپنی بیٹی کی نماز جنازہ پڑھائی اور چار تکبیرات کہیں، پھر کچھ دیر کے لیے کھڑے رہے۔ جب بعض مقتدیوں نے سبحان اللہ کہہ کر لقمہ دیا تو انہوں نے سلام پھیر کر کہا: کیا تمہارا یہ خیال تھا کہ میں پانچویں تکبیر کہنے والا ہوں؟ لوگوں نے کہا: جی ہاں، پھر انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب چوتھی تکبیر کہہ لیتے تو کچھ دیر اسی حالت میں کھڑے رہتے، پھر جب جنازہ رکھ دیا گیا تو وہ بیٹھ گئے اور ہم بھی اس کے پاس بیٹھ گئے۔

Haidth Number: 3180
۔ ابن ساعدی مالکی کہتے ہیں: سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے صدقات کا عامل مقرر کیاہے، جب میں نے اس کام سے فارغ ہو کر سارا حساب ان کے حوالے کیا تو انھوں نے حکم دیا کہ مجھے اس خدمت کی اجرت دی جائے۔ لیکن میں نے کہا: میں نے یہ کام اللہ تعالیٰ کے لیے کیا ہے اور میرا اجر بھی اللہ تعالیٰ پر ہے،لیکن انہوں نے کہا: جو چیز تم کو دی جا رہی ہے، اس کو لے لو، کیونکہ میں نے بھی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عہد میں اسی طرح کا ایک کام کیا تھا اور جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے اس عمل کی اجرت دی اورمیں نے تیرے والی بات کہی تو آپ نے مجھ سے فرمایا تھا: تمہیںجو چیز بن مانگے مل رہی ہو اس کو لے لیا کرو اور خود بھی کھایا کرو اور صدقہ بھی کیا کرو۔

Haidth Number: 3460
۔ سیدنا مستورد بن شداد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی ہمارے کسی کام کا ذمہ دار بنے تو اگراس کا گھر نہ ہو تو وہ (سرکاری خزانے سے) گھر بنا لے، اگر بیوی نہ ہو تو وہ شادی کر لے، اگر اس کا خادم نہ ہو تو وہ خادم بھی بنا لے اور اگر اس کی سواری نہ ہو تو سواری بھی بنا لے، اگر کسی نے اس کے علاوہ کوئی چیز لی تو وہ خائن ہو گا۔

Haidth Number: 3461
۔ (دوسری سند) اسی طرح کی حدیث مروی ہے، البتہ اس میں ہے: …کہ وہ خائن یا چور ہو گا۔

Haidth Number: 3462
۔ سیدناابو موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس دیانت دار خزانچی کو جو حکم دیا جائے، اگر وہ اسی کے مطابق اور نفس کی خوشی کے ساتھ پوری طرح اس شخص کو دے دے، جس کا اسے کہا گیا تھا، تو وہ دو صدقہ کرنے والوںمیں سے ایک ہو گا۔

Haidth Number: 3463
۔ سیدناعقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے زکوٰۃ کی وصولی کے لئے روانہ کیا، جب میں نے صدقہ کے مال میں سے کچھ کھانے کی اجازت طلب کی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی اجازت دے دی۔

Haidth Number: 3464
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عامل کو اس کے کام او رمحنت میںسے دو، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا کام کرنے والامحروم نہیں رہتا۔

Haidth Number: 3465