) زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس جبریل علیہ السلام آئے اور كہا: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ كو حكم دو كہ تلبیہ میں آواز بلند كریں كیوں كہ یہ حج كے شعائر میں سے ہے۔
) عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہے كہ حج اور عمرے پردوام اختیار كرو، كیوں كہ یہ دونوں محتاجی اور گناہوں كو اس طرح ختم كر دیتے ہیں جس طرح بھٹی لوہے كا زنگ ختم كر دیتی ہے
) ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہےكہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:آپ مكہ میں تھے اور واپس جانے كا ارادہ كر رہے تھے۔ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے ابھی بیت اللہ كا طواف نہیں كیا تھا۔ انہوں نے بھی واپس جانے كا ارادہ كر لیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے كہا: جب صبح كی نماز كی اقامت ہو جائےاور لوگ نماز پڑھ رہے ہوں تو اپنے اونٹ پر سوار ہو كر طواف كر لینا ۔ انہوں نے ایسا ہی كیا انہوں نے مکہ سے نکل کر نماز پڑھی۔
) ام سلمہ رضی اللہ عنہا كہتی ہیں كہ اے اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں نے طواف خروج (طواف وداع) تو كیا ہی نہیں ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نماز كی اقامت كہہ دی جائے تو لوگوں كے پیچھے اپنے اونٹ پر سوار ہو كر طواف كر لو
) عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما كہتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم رمی جمار کروگے تو قیامت كے دن تمہارے لئے نور كا باعث ہوگا۔( )
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم جمرہ كو كنكریاں مار لو تو تمہارے لے بیویوں كے علاوہ ہر چیز حلال ہوگئی ۔
) عائشہ رضی اللہ عنہا سےمرفوعا مروی ہےكہ: جب تم میں سےكوئی شخص اپنا حج مكمل كر لے تو وہ اپنے گھر والوں كی طرف واپسی میں جلدی كرے، كیوں كہ یہ اس كے لئے بڑے اجر كا باعث ہے
حفصہ بنت عبدالرحمن بن ابی بكر رضی اللہ عنہا اپنے والد سے بیان كرتی ہیں كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: اپنی بہن عائشہ رضی اللہ عنہا كو اپنے پیچھے بٹھالواور اسے تنعیم سے عمرہ كرواؤ ، جب تم ٹیلےسے اترو، تو اسے احرام باندھنے كا كہو، یہ مقبول عمرہ ہوگا
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے كہ قریش نے كہا: محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور اس كے ساتھیوں كو یثرب كے بخارنے كمزور كر دیا ہے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عمرہ كرنے کےلئے مكہ آئے تو آپ نے اپنے ساتھیوں سے كہا:بیت اللہ کے گرد تین مرتبہ دوڑکرچکرلگاؤتاكہ مشركین تمہاری قوت دیكھ لیں، جب انہوں نےدوڑکرچکرلگائےتوقریش کہنے لگے: بخار نے تو انہیں کمزور ہی نہیں کیا
) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چنے کے برابر چھوٹی کنکریوں سے رمی کرو۔( ) یہ حدیث صحابہ کی جماعت سے جن میں ؟؟؟ بن سنہ، عبدالرحمن بن معاذ تیمی، ام سلیمان، ابن عمرو بن الاحوص، عثمان بن عبید التیمی اور جابر رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ یہ ایسا حج ہے جس میں نہ كوئی ریا ہے اور نہ كوئی دکھاوا۔ ( ) یہ حدیث انس، ابن عباس اور بشر بن قدامہ ؟؟؟ رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔
عائشہ رضی اللہ عنہا كہتی ہیں كہ حج كے موقع پر ذی الحج کی چار یا پانچ راتیں گزر چكی تھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس غصے كی حالت میں آئے۔ میں نے كہا: اے اللہ كے رسول! آپ كو كس شخص نے غصہ دلایا؟ اللہ تعالیٰ اسے آگ میں داخل كرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: كیا تمہیں معلوم نہیں كہ میں نے انہیں ایك حكم دیا تھا لیكن یہ لوگ ابھی تك تردد میں ہیں۔اگر مجھے اس بات کی پہلے خبر ہوتی جو بعد میں ہوئی ہے تو میں قربانی کے جانور کے ساتھ نہ لاتا اور نہ ہی (حج سے پہلے) خریدتا یہاں تک کہ میں بھی ان کی طرح حلال ہوجاتا
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میرا وہ بندہ جس كا جسم میں نے تندرست بنایا، اس كی معیشت كشادہ كی، اس كے پانچ سال گزر جائیں اور وہ حج كا سفر نہ كرے تو وہ(بھلائی سے)محروم ہے
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:حج اورعمرہ بار باركرو كیوں كہ یہ محتاجی اورگناہ اس طرح ختم كر دیتے ہیں جس طرح بھٹی لوہےكا زنگ ختم كر دیتی ہے۔ یہ حدیث عبداللہ بن عباس، عبداللہ بن مسعود، عبداللہ بن عمر، عمر بن خطاب اور جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حائضہ اور نفاس والی جب اس جال میں میقات پر پہنچ جائیں تو غسل كریں، احرام باندھیں اور بیت اللہ كا طواف كے علاوہ تمام مناسك ادا كریں۔
ابو بكر صدیقرضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےپوچھاگیا:كونسا حج افضل ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:جس میں بلند آواز سے تلبیہ پڑھا جائے اور قربانی کے جانوروں کا خون بہایا جائے۔
جابررضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حجاج اور عمرہ كرنے والے اللہ كا وفد ہیں۔ اللہ نے انہیں بلایا انہوں نےاللہ كے بلاوے كو قبول كیا، انہوں نے اللہ سے مانگا ،اللہ تعالیٰ نے انہیں عطا كیا
) عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہے كہ: روئے زمین پر بہترین پانی آبِ زم زم ہے، اس میں كھانے كی قوت اور بیماری سے شفا ہے۔ اور روئے زمین پر بدترین پانی، برہوت وادی كا پانی ہے جو حضر موت كا باقی ماندہ علاقہ ہے۔جو زہریلے کیڑے مکوڑوں میں سے ٹڈی کے پاؤں کی طرح ہے،صبح ہوتی ہے تو زور سے بہتا ہے اور شام کو کوئی نمی باقی نہیں رہتی۔
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے كہا: تمہارا بیت اللہ كا طواف اور صفا ومروہ كے درمیان سعی كرنا، تمہارے حج اور عمرے كے لئے كافی ہے
فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے كہ:جب لوگ عرفہ كی رات اور(عرفات میں)جمع ہونے كی صبح ایك دوسرے كو دھكے دے رہے تھےتورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سےفرمایا:سكینت ووقار اختیار كرو۔ آپ اپنی اونٹنی كو قابو كئے ہوئے تھے۔ جب آپ منیٰ میں داخل ہوئے تو نیچے اتر آئے ، جب محسر میں نیچے اترےتو آپ نے فرمایا: تم (چنے کی مانند)چھوٹی كنكریاں لو جن سے جمرہ كو كنكریاں ماری جائیں گی
بھز بن حكیم اپنے والد سے وہ ان كے دادا(معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ )سے بیان كرتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:بیری كو كاٹنے والا، اللہ تعالیٰ اس كے سر كو جہنم کی آگ میں غوطہ دے گا