) انسرضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار كو بلا كر فرمایا:كیا تم میں تمہارے علاوہ كوئی اور بھی ہے؟ انصار نے كہا:ہمارے بھانجے کےعلاوہ کوئی نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قوم كا بھانجا انہی میں سے ہے
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلمی كو رجم كروانے كے بعد فرمایا:جس گندگی سےاللہ تعالیٰ نے منع فرمایا ہےاس سے بچو۔ جس شخص سے كوئی گناہ سر زد ہو جائے وہ اللہ كے پردے كواوڑھے ركھے(كیوں كہ جس شخص كا معاملہ ہمارے سامنے واضح ہوگیا ہم اس پر اللہ كی كتاب (حد)نافذ كریں گے)
سعید بن سعد بن عبادہ رحمۃ اللہ علیہ كہتے ہیں كہ ہمارے گھر وں كے درمیان ایك بوڑھا لاغر شخص رہتا تھا، اسے كسی گھر كی لونڈی سے خا ثت كرتے دیكھاگیا۔ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ اس كا معاملہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس لے كرگئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے سو كوڑے مارو، لوگوں نے كہا: اے اللہ كے نبی یہ بوڑھا تو بہت كمزور ہے، اگر ہم نے اسے سو كوڑے مارے تو یہ مر جائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایك ٹہنی لو جس میں سو شاخیں ہو اس سے اسے ایك ضرب لگادو
ابو عبدالرحمن سے مروی ہے كہ علیرضی اللہ عنہ نے خطبہ دیتے ہوئے کہا: اے لوگو اپنے غلاموں پر حدود قائم كرو، شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ، كیوں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كی ایك لونڈی نے زنا كیا تو آپ نے مجھے حكم دیا كہ میں اسے كوڑے ماروں ۔ وہ نفاس سے فارغ ہوئی تھی۔ مجھے خدشہ ہوا كہ اگر میں نے اسے كوڑے مارے تو كہیں یہ مرنہ جائے ۔ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے تذكرہ كیا تو آپ نے فرمایا: تم نے اچھا كیا(جب تك یہ تندرست نہ ہوجائےاسے چھوڑ دو)۔
) ابو عبدالرحمن سے مروی ہے كہ علیرضی اللہ عنہ نے ہمیں خطبہ دیا: اے لوگو كسی بھی غلام اور لونڈی نے(قابل حد)گناہ كیا تو ان پر حد قائم كرواوراگر ان دونوں نے زنا کیا تو انہیں حد میں کوڑے لگاؤ۔۔۔ پھركہنے لگے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كی ایك لونڈی نے زنا كا بچہ جنا تو آپ نے مجھے كوڑے مارنے كے لئے بھیجا۔ وہ نفاس سے نئی نئی فارغ ہوئی تھی، مجھے خدشہ ہوا كہ(اگر میں نے اسے كوڑے مارے تو) وہ مر جائے گی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے اچھا كیا(جب تك یہ تندرست نہ ہوجائے اسے چھوڑ دو)۔
) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم كسی راستے میں اختلاف كرو تو سات بازو چوڑائی چھوڑ دو۔( ) یہ حدیث سیدنا ابوہریرہ، عبداللہ بن عباس، عبادۃ بن صامت، انس بن مالک اور جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ: جب تم میں سے کوئی شخص اپنے گھر والوں کے بارے میں قسم اٹھا کر (بزعم خود) سچا بن کر اس پر قائم رہے تو وہ اللہ کا گناہگار ہے۔ وہ اس کا کفارہ ادا کرے جس کا اسے حکم دیا گیا ہے۔ تووہ اللہ کے یہاں اس کفارے سے بھی زیادہ گناہ گار ہوتا ہےجس کا اسے حکم دیا گیا ہے
) ابو موسیٰ اشعریرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابلیس صبح کے وقت اپنے لشكر پھیلا دیتا ہے اور كہتاہےجوچیلہ آج كسی مسلمان كو گمراہ كرے گا میں اسے تاج پہناؤں گا۔ (واپس آکر) ایك چیلہ باہر نكلتا ہے كہتا ہے كہ میں نے آج كسی(مسلمان) كی بیوی كو طلاق دلوا دی۔ ابلیس كہتا ہے: ممکن ہے وہ (دوبارہ) شادی كر لے گا، دوسرا آتا ہے كہتا ہے: میں نے اس(ابن آدم) سے اس كے والدین كی نا فرمانی كروادی۔ ابلیس كہتاہے:ممكن ہے وہ ان سے نیكی كر لے، ایك اور آتا ہے اور كہتاہے: میں نے اس (ابن آدم)سے شرك كروا كر چھوڑا۔ ابلیس كہتا ہے: تم نے كام كیا ہے، ایك اور آتا ہے كہتا ہے: میں نے قتل كروا كر چھوڑا، ابلیس كہتا ہے كہ تم نے كام كیا ہے اور اسے تاج پہنا دیتاہے۔( )
) علیرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ: جب جھگڑا كرنے والے تمہارے پاس آئیں تو ان كا فیصلہ اس وقت تك نہ كرو جب تك پہلے كی بات سننے كے بعد دوسرے كی بات نہ سن لو۔ جب تم ایسا كرو گے تو تمہارے لئے فیصلہ كرنا واضح (آسان) ہو جائے گا
انس بن مالكرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم فیصلہ كرو تو انصاف كرو، اور جب تم قتل كرو تونیكی( عمدہ طریقے سے) كرو۔ كیوں كہ اللہ تعالیٰ احسان كرنے والا ہے اورا حسان( نیكی) كرنے والوں كو پسند فرماتا ہے
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب لونڈی زنا كرے تو اسے كوڑے مارو، پھر زنا كرے تو پھركوڑے مارو، پھر زنا كرے تو پھر كوڑے مارو، پھر اسے بیچ دو بھلے ایک رسی کے بدلے ہی بیچ دو
) معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب لوگ شراب پئیں تو انہیں كوڑے مارو، پھر شراب پئیں توپھر كوڑے مارو، پھر شراب پئیں تو پھر كوڑے مارو، پھر اگر(چوتھی مرتبہ) شراب پئیں تو انہیں قتل كردو
حكیم بن حزام رضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ ابو عبیدہ بن جراحرضی اللہ عنہ نے کسی کسان کو کسی بات پر سزا دی تو خالد بن ولیدرضی اللہ عنہ نے ان سےگفتگو كی۔ ان سے كسی نے كہا: آپ نے امیر كو غصہ دلا دیا؟ خالد نے كہا:میرا مقصد انہیں غصہ دلانا نہیں تھا، لیكن میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے:قیامت كے دن اللہ كے ہاں شدید ترین عذاب والے وہ لوگ ہوں گے جو دنیا میں لوگوں كو سخت ترین اذیتیں دیتے ہونگے
عبداللہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت كے دن شدید ترین عذاب كا مستحق وہ شخص ہوگا جس نےكسی نبی كو قتل كیا ہوگا یا اسے كسی نبی نے قتل كیا ہوگا، اور گمراہ كرنے والا امام اور مصوروں/ مجسمہ سازوں میں سے مصور/ مجسمہ ساز
عمیر مولی ابی اللحم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہتے ہیں كہ میں اپنے مالکوں كے ساتھ ہجرت كی غرض سے آیا۔ جب ہم مدینے كے قریب پہنچے تو وہ خودمدینے میں داخل ہوگئے اور مجھے پیچھے چھوڑ دیا۔ مجھے شدید بھوك لگی، مدینے سے نكلنے والے كچھ لوگ میرے پاس سےگزرےتو مجھے كہا:اگر تم مدینے میں داخل ہو كر اس كے پھل كھا لو (تو تمہاری بھوك ختم ہو سكتی ہے)۔ میں ایك باغ میں داخل ہو ا اور دو خوشے توڑے، میرے پاس باغ كا مالك آیا اور مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس لے گیا، میرا معاملہ آپ كے سامنے ركھا میرے اوپر دو کپڑے تھے۔ توآپ نے مجھ سے فرمایا:ان دونوں خوشوں میں سے كونسا اچھا ہے؟میں نے ایك كی طرف اشارہ كیاتوآپ نےفرمایا:یہ لے لو اور باغ كے مالك كو دوسرا خوشہ دے دیا۔ میرا راستہ چھوڑ دیا( کچھ نہ کہا)۔
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: كیا میں تمہارے بہترین شخص كے بارے میں نہ بتاؤں؟ تم میں بہترین شخص وہ ہے جس كی عمر طویل ہے اور اعمال نیك ہیں
) زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: كیا میں تمہیں بہترین گواہ كے بارے میں نہ بتاؤں ؟ جو شخص مطالبے سے پہلے ہی اپنی(سچی) گواہی پیش كردے
سعید بن ابی سعید رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے وہ اس شخص سے جس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ادھار ادا کیا جائے گا، دودھ والا جانور واپس کیا جائےگا،قرض ادا کیا جائے گا اور ضامن ضمانت اداکرے گا
صفوان بن سلیم رحمۃ اللہ علیہ صحابہ كے چند بیٹوں (ايك روايت ميں تيس )سے وہ اپنے آباء سے بیان كرتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خبردار جس شخص نے كسی ذمی سے ظلم كیا، یا اس كا حق مارا، یا اس كی طاقت سے زیادہ كا اسے مكلف بنایا یا اس كی رضامندی كے بغیر اس سے كوئی چیز لی تو قیامت كے دن میں اس كا وكیل ہوں گا
) عمرو بن احوص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع كے موقع پرفرمایا: خبردار، ظلم كرنے والا خود پر ظلم كرتا ہے، باپ پر اس كے بیٹے كی وجہ سے ظلم نہ كیا جائے اور بیٹے پر اس كے باپ كی وجہ سے ظلم نہ كیا جائے
ابو رمثہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ میں اپنے والد كے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس آیا تو آپ نے فرمایا: تمہارے ساتھ یہ كون ہے؟ انہوں نے كہا : میرا بیٹا ہے ، میں اسے گواہ بنا رہا ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خبردار تم اس پر ظلم نہیں كرو گے اور یہ تم پر ظلم نہیں كرے گا۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ خزاعہ نے اپنے ایك مقتول كے بدلے جسے بنی لیث نے قتل كیا تھا، فتح مكہ كے سال بنی لیث كا ایك آدمی قتل كر دیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس معاملے کی اطلاع دی گئی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پرسوارہوئے اور لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مكہ سے قتل یا ہاتھی (ابو عبداللہ راوی كو شك ہے) كو روكا ، اور مكہ والوں پر اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور مومنین كو غلبہ دیا۔ خبردار یہ مجھ سے پہلے كسی كے لئے حلال نہیں تھا، اور نہ میرے بعد كسی كے لئے حلال ہوگا۔ خبردار یہ میرے لئے دن كی ایك گھڑی كے لئے حلال ہوا ، خبردار میری یہ گھڑی بھی اب حرام ہے۔ اس كا كانٹا نہ توڑا جائے اس كا درخت نہ كاٹا جائے اس كی گری ہوئی چیز نہ اٹھائی جائے سوائے اس شخص کے جو اس كا اعلان كرتا رہے۔ جو شخص قتل كر دیا گیا اس كے ورثاء كو دو اختیار ہیں یا تو اس كی دیت دی جائے ، یا پھر مقتول كے ورثاءكو قصاص دیا جائے۔ اہل یمن سے ایك آدمی آیا اس نے كہا: اے اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم (مجھ یہ خطبہ) لكھوا دیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فلاں شخص كے لئے لكھ دو۔ ایك قریشی نے كہا: اے اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سوائے اذخر كے ،كیوں كہ ہم اسے اپنے گھروں میں استعمال كرتے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:سوائے اذخر كے۔امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اضافہ كیا كہ: ولید نے كہا: میں نے اوزاعی سے پوچھا: اس یمنی كا یہ كہنا كہ : اے اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میرے لئے لكھوا دیجئے كا كیا مطلب ہے؟ اوزاعی نے كہا: وہ خطبہ جو اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا
) عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے میری امت پر شراب ،جوا، مکئی، جو اور گندم جَوسےبنائی گئی نبیذ،شطرنج یا طبلہ/ ڈگڈگی اور شراب کاجام حرام كیا اور مجھے نمازِ وتر زیادہ عطا كی
عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ قرض ادا كرنےتک مقروض كے ساتھ ہوتا ہے جب تك وہ اللہ كے نا پسندیدہ كام میں نہ ہو۔کہتے ہیں کہ عبداللہ بن جعفر اپنے پہرے دار(خادم)سے کہتے تھے :جاؤ میرے لئے قرض لےکرآؤکیوں کہ جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان سنا ہےمجھے یہ بات ناپسند ہے کہ میں کوئی رات اللہ کے بغیرگذاروں۔