عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے كہا كہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے:میرے پاس جبریل علیہ السلام آئے اور كہا : اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! یقینا اللہ عزوجل نے شراب پر، اسے كشید كروانے والے پر، كشید كرنے والے پر، پینے والے پر، اٹھانے والے پر، جس كی طرف لے جائی جائے اس پر، بیچنے والے پر، خریدنے والے پر، پلانے والے پر اور طلب كرنے والے پر لعنت فرمائی ہے۔( )
) عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں كہ: جاہلیت میں جب لوگ عقیقہ كرتے توعقیقے كے خون میں روئی كاٹكڑا بھگوتے، جب بچے كا سرمونڈتے تواس روئی كو بچے كے سر پر ركھتے،نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خون كی جگہ تم خلوق (خوشبو) لگاؤ، یعنی ذبح كے دن بچے كے سر پر۔
عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے كہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس آئے توآپ صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس كھانا رکھا ہواتھا، آپ نے فرمایا: بیٹےمیرے قریب ہوجاؤ، اللہ كا كانام لو، اپنے دائیں ہاتھ سے كھاؤ اور اپنے سامنے سے كھاؤ۔
ابوہریرہرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ: جب تم میں سے كسی شخص كا خادم اس كے لئے كھانا تیار كر ے، جس كی گرمی سردی اس نے برداشت كی ہوتووہ اسے اپنے ساتھ بٹھائے،اگر وہ انكار كرے تواس كے ہاتھ میں ایك لقمہ ہی دے دے۔
ابن جریج سے مروی ہے کہتے ہیں مجھے ابوزبیر نے خبر دی کہا میں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا ہےكہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے كوئی شخص كھانا كھائے تو جب اپنے ہاتھ صاف نہ کرے جب تك اسے چاٹ نہ لے یا چٹوا نہ لے، اور جب تك پلیٹ چاٹ نہ لے یا چٹوانہ لے،نہ اٹھائے كیونكہ آخری كھانے میں بركت ہوتی ہے۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ جب تماارا كوئی خادم كھانا لائے تووہ اسے اپنے ساتھ بٹھالے۔ اگر اسے اپنے ساتھ نہ بٹھائے تواس میں سے كچھ دے دے۔
ابوہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تماُرا خادم كھانا لائے تواسے اپنے ساتھ بٹا لو، (اگر اپنے ساتھ نہ بٹھاؤ) تواسے ایك یا دولقمے دے دو۔ كیونكہ اس نے گرمی اور پكانے كی مشقت برداشت كی ہے۔
عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے موقوفا مروی ہےكہ جب تمہارا خادم كھانا لائے تواسے اپنے ساتھ بٹھالویا اس میں سے اسے دے دو۔ كیونكہ اس نے گرمی اور دھویں كی تكلفی برداشت كی ہے۔
جابررضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تماْرا بھائی كسی كوكھانے كی دعوت دے تووہ اسے قبول كرے، پھر اگر چاہے توكھالے اور اگر چاہے تونہ دعا کردے
ابوہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے كسی شخص كوكھانے كے لئے بلایا جائے تودعوت قبول كرے، اگر روزہ دار نہ ہوتوكھالے، اور اگر روزے دار ہوتودعا کرے۔
ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم شكار كرواورتنْ دن بعد اسے پاؤ اور تماُرا ترپ بھی اس مںق ہوتو اسےكھالو اگر بد بودار نہ ہوا ہو۔
سمرہ بن جندبرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم اپنے گھر والوں كو شام کے وقت دودھ سے سراب كر دوتوجس مردار سے اللہ تعالیٰ نے منع كان ہے اس سے بچ جاؤ
انسرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:جب تم سر سبز زمنن مں سفر كروتوجانوروں كوان كا حق دو اور جب بنجر زمنْ سے گزرو تو جانوروں كواس سے نجات دلاؤ یعنی تیز چلو، (رات میں) سفركولازم كر لو، كو نكہ رات كے وقت زمن لپی ح جاتی ہے، اور جب تم پڑاؤڈالوتوراستےمیں پڑاؤ مت ڈالوكیونكہ یہ ہر جانور کا ٹھکانہ ہے۔
ابوہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب تم مںا سے كوئی شخص پانی(دودھ وغر ہ) پئےِ توبرتن مںْ سانس نہ لے۔ دوبارہ پناّ چاہے تواسے ہٹالے، پھر دوبارہ منہ سے لگالے۔
جابر بن عبداللہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم گوشت پكاؤ توشوربہ یا پانی زیادہ كر لاَ كرو، كوَنكہ اس طرح كرنے سے پڑوسوبں كے لئے بھی گنجائش نكل آئے گی
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انو ں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے: جب تم مںك سے كوئی شخص كھانا كھائے اور لقمہ گر جائے توجواسے لگا ہے اسے صاف كر كے كھالے۔ اسے شطا ن كے لئے نہ چھوڑے، اور جب تك اپنا ہاتھ چاٹ نہ لے رومال سے صاف نہ كرے۔ كیونكہ انسان نہیں جانتا كہ كونسے لقمے میں اس كے لئے بركت ہے، شیطان ہر چیز پر انسان كے راستے میں گھات لگائے بٹھا ہے۔ حتی كہ اس كے كھانے كے وقت بھی، اور پلٹن جب تك چاٹ نہ لے یا چٹوا نہ لے نہ اٹھائے۔ كیونكہ كھانے كے آخری حصے میں بركت ہوتی ہے۔
) ابوہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مكھی تمہارے دودھ (چائے وغیرہ) میں گر جائے تواسے (پورا) ڈبودے كیونكہ اس كے ایك پر میں بیما ری اور دوسرے میں شفا ہوتی ہے۔
انسرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عائشہ رضی اللہ عنہا كے گھر میں داخل ہوئے توگوشت دیكھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس میں سے ہمارے لئےبھون دو، انھوں نے كہا: اے اللہ كے رسول یہ (بریرہ رضی اللہ عنہا کے لئے بطور) صدقہ (آیا) ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس گوشت میں سے ہمارے لئے بھون دوکیونکہ یہ اپنی جگہ پہنچ چكا ہے۔
) ابوہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كتے، میں كہ مجھے معلوم تھا كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ ركھا ہوا ہے، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم كی افطاری كے لئے کدوکے برتن میں نبیذ تیار کی ۔ پھر میں اسے آپ كے پاس لایا، کیا دیکھتاہوں کہ نبیذجوش مار رہی ہے توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے دیوار پر دے مارو، كیونكہ یہ ان لوگوں كا مشروب ہے جواللہ اور یوم آخرت پر ایمان نہیں ركھتے۔
محمد بن زیادسے مروی ہے كہ عبداللہ بن حارثرضی اللہ عنہ ہمارے پاس سے گزرے توكہنے لگے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: كھاناكھلاؤ، سلام پھیلاؤ، جنتوں كے وارث بن جاؤ۔( )
ابوہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے كچھ كھجوریں دیں۔ مںُ نے اسے کھجور کے پتوں کے بنے ہوئے ٹوکرے میں ركھ كر گھر كی چھت کے ساتھ لٹكا دیا اور ہم اس میں سے كھاتے رہے حتی كہ اس كی آخری كھجوریں شام والوں كے ہاتھ لگںْ۔ جب انولں نے مدیہپ پر حملہ كات۔( )
جابر بن سمرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ (حرہ) میں ایك آدمی كی اونٹنی تھی۔اس نے ایك آدمی كووہ اونٹنی دے دی، اونٹنی بیمار ہوگئی، جب وہ مرنے لگی تواس كی بیوی نے اس سے كہا: اگر تم اسے نحر كر دواور ہم اس كا گوشت كھائیں، اس نے انكار كر دیا۔وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس آیا اور اس بات كا تذكرہ كیا ، آپ نے فرمایا: كیا تمہا رے پاس اتنی خوراك ہے جو تمہیں كافی ہو؟ اس نے كہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: تب اسے كھالو۔ اونٹنی مرچکی تھی، اس نے كہا: ہم نے اس کا،گوشت اور چربی تقریباً بیس دن كھائی، پھر اس كا مالك ملا تواس نے اس سے كہا: تم نے اسے نحر كیوں نہ كر دیا؟ اس نے كہا: مجھے تم سے شرم آتی تھی۔( )
جابررضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس سے ایك گدھا گزرا، جس كے چراے پرنشانات بنائے گئے تھےآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:كیا تمہیں یہ اطلاع نہیں ملی كہ جس شخص نے جانور كے چہرےپر نشانات بنائےیا اس كے چہر ے پر مارا، میں نے اس پر لعنت كی ہے؟آپ نے اس كام سے منع فرمادیا۔
سالم بن عبداللہ( بن عمر) رضی اللہ عنہ اپنے والد سے بیان كرتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھری تیز كرنے اور جانوروں سے چھپانے كا حكم دیا اور جب تم میں سے كوئی شخص ذبح كرےتوپہلے جلدی کرے۔