Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلَْطَرُ کے معنی بارش کے ہیں اور جس دن بارش برسی ہو اسے یَوْمٌ مَّطِیْرٌ وَمَا طِرٌ وَمُمْطِرٌ کہتے ہیں۔ وَادٍ مَطِیْرٌ باراں رسید وادی۔ مَطَرَتْنَا السَّمَآئُ وَاَمْطَرَتْنَا کے معنی بارش برسنا کے ہیں۔ مَامُطِرْتُ مِنْہُ بِخَیْرٍ: مراازوخیرے نہ رسید۔ بعض نے کہا کہ مَطَرَا اچھی اور خوشگوار بارش کے لیے بولتے ہیں اوراَمْطَرَ عذاب کی بارش کے لیے (1) چنانچہ قرآن پاک میں ہے۔ (وَ اَمۡطَرۡنَا عَلَیۡہِمۡ مَّطَرًا ۚ فَسَآءَ مَطَرُ الۡمُنۡذَرِیۡنَ) (۲۶۔۱۷۳) اور ان پر ایک بارش برسائی سو جو بارش ان (لوگوں) پر برسی جو ڈرائے گئے تھے بری تھی۔ (وَ اَمۡطَرۡنَا عَلَیۡہِمۡ مَّطَرًا ؕ فَانۡظُرۡ کَیۡفَ کَانَ عَاقِبَۃُ الۡمُجۡرِمِیۡنَ ) (۷۔۸۴) اور ہم نے ان پر (پتھروں کی) بارش برسائی۔ سو دیکھ لو کہ گنہگاروں کا کیسا انجام ہوا۔ (وَ اَمۡطَرۡنَا عَلَیۡہِمۡ حِجَارَۃً ) (۱۵۔۷۴) اور ان پر (کھنگرکی) پتھریاں برسائیں۔ (فَاَمۡطِرۡ عَلَیۡنَا حِجَارَۃً مِّنَ السَّمَآءِ) (۸۔۳۲) تو ہم پر آسمان سے پتھر برسا۔ مَطَّرَ وَتَمَطَّرَ کے معنی بارش کی طرح تیز رفتاری کے ساتھ زمین پر چلے جانے کے ہیں۔ چنانچہ باراں کی رفتار گھوڑے کو فَرَسٌ مُّتَمَطِرٌ کہا جاتا ہے: اَلْمُسْتَمْطِرُ: بارش طلب کرنے والا، کھلا میدان جہاں بارش سے کوئی روک نہ ہو۔ اور کنایہ کے طور پر طالب خیر یعنی سائل کو مُسْتَمْطِرٌ کہا جاتا ہے۔ شاعر نے کہا ہے (المتقارب) (۴۱۱) فَوَادٍ خِطَائٌ وَوَادٍ مَطِرٌ ایک وادی میں وہ قدم یعنی آہستہ چلتا ہے اور دوسری میں بارش کی طرح دوڑتا ہے۔

Words
Words Surah_No Verse_No
اُمْطِرَتْ سورة الفرقان(25) 40
فَاَمْطِرْ سورة الأنفال(8) 32
مَطَرَ سورة الفرقان(25) 40
مَطَرُ سورة الشعراء(26) 173
مَطَرُ سورة النمل(27) 58
مَّطَرًا سورة الشعراء(26) 173
مَّطَرًا سورة النمل(27) 58
مُّمْطِرُنَا سورة الأحقاف(46) 24
مَّطَرًا سورة الأعراف(7) 84
مَّطَرٍ سورة النساء(4) 102
وَاَمْطَرْنَا سورة الأعراف(7) 84
وَاَمْطَرْنَا سورة هود(11) 82
وَاَمْطَرْنَا سورة الحجر(15) 74
وَاَمْطَرْنَا سورة الشعراء(26) 173
وَاَمْطَرْنَا سورة النمل(27) 58