اَلتَّقْدِیْسُ کے معنی اس تطہیر الٰہی کے ہیں جو کہ آیت وَیُطَھِّرَکُمْ تَطْھِیْرًا (۳۳:۳۳) اور تمہیں بالکل پاک صاف کردے۔ میں مذکور ہے۔ کہ اس کے معنی تطہیر بمعنی ازالۂ نجاست محسوسہ کے نہیں اور آیت کریمہ: (وَ نَحۡنُ نُسَبِّحُ بِحَمۡدِکَ وَ نُقَدِّسُ لَکَ) (۲:۳۰) اور ہم تیری تعریف کے ساتھ تسبیح و تقدیس کرتے ہیں۔ کے معنی یہ ہیں کہ ہم تیرے حکم کی بجاآوری میں اشیاء کو پاک و صاف کرتے ہیں اور بعض نے اس کے معنی۔ نَصِفُکَ بِالتَّقْدِیْسِ بھی لکھے ہیں۔ یعنی ہم تیری تقدیس بیان کرتے ہیں۔ اور آیت کریمہ: (قُلۡ نَزَّلَہٗ رُوۡحُ الۡقُدُسِ ) (۱۶:۱۰۲) کہہ دو کہ اس کو روح القدس… لے کر نازل ہوئے ہیں، میں روح القدس سے مراد حضرت جبریل علیہ السلام ہیں کیونکہ وہ اﷲ تعالیٰ کی جانب سے قدس یعنی قرآن پاک حکمت اور فیض الٰہی لے کر نازل ہوتے تھے جس سے نفوس انسانی کی تطہیر ہوتی ہے۔ اور البیت المقدس کو بیت مقدس اس لیے کہا جاتا ہے کہ وہ نجاست شرک سے پاک صاف ہے۔ اسی طرح آیت کریمہ: (یٰقَوۡمِ ادۡخُلُوا الۡاَرۡضَ الۡمُقَدَّسَۃَ الَّتِیۡ کَتَبَ اللّٰہُ لَکُمۡ ) (۵:۲۱) تو بھائیو! تم ارض مقدس (یعنی ملک شام) میں جسے خدا نے تمہارے لیے لکھ رکھا ہے۔ داخل ہو۔ میں ارض مقدسہ کے معنی پاک سرزمین کے ہیں۔ اور حَظِیْرَۃُ الْقُدْسِ سے بعض کے نزدیک جنت اور بعض کے نزدیک شریعت مراد ہے اور یہ دونوں قول صحیح ہیں۔ کیونکہ شریعت بھی ایک ایسا حظیرہ یعنی احاطہ ہے جس میں داخل ہونے والا پاک و صاف ہوجاتا ہے۔
Words | Surah_No | Verse_No |
الْقُدُسِ | سورة البقرة(2) | 87 |
الْقُدُسِ | سورة البقرة(2) | 253 |
الْقُدُسِ | سورة المائدة(5) | 110 |
الْقُدُسِ | سورة النحل(16) | 102 |
الْقُدُّوْسُ | سورة الحشر(59) | 23 |
الْقُدُّوْسِ | سورة الجمعة(62) | 1 |
الْمُقَدَّسَةَ | سورة المائدة(5) | 21 |
الْمُقَدَّسِ | سورة طه(20) | 12 |
الْمُقَدَّسِ | سورة النازعات(79) | 16 |
وَنُقَدِّسُ | سورة البقرة(2) | 30 |