Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلْحَرَجُ وَالْحَرَاجُ: (اسم) کے اصل معنی اشیاء کے مجتمع یعنی جمع ہونے کی جگہ کو کہتے ہیں۔ اور جمع ہونے میں چونکہ تنگی کا تصور موجود ہے اس لئے تنگی اور گناہ کو بھی حَرَجُ کہا جاتا ہے۔ قرآن میں ہے: (ثُمَّ لَا یَجِدُوۡا فِیۡۤ اَنۡفُسِہِمۡ حَرَجًا) (۴:۶۵) اور … اپنے دل میں تنگ نہ ہوں۔ (وَ مَا جَعَلَ عَلَیۡکُمۡ فِی الدِّیۡنِ مِنۡ حَرَجٍ) (۲۲:۷۸) اور تم پر دین (کی کسی بات) میں تنگی نہیں کی۔ حَرِجَ (س) حَرَجاً۔ صَدْرُہٗ۔ سینہ تنگ ہوجانا۔ قرآن پاک میں ہے: (یَجۡعَلۡ صَدۡرَہٗ ضَیِّقًا حَرَجًا ) (۶:۱۲۵) اس کا سینہ تنگ اور گھٹا ہوا کردیتا ہے۔ ایک قرأت میں حَرِجاً ہے (1) یعنی کفر کی وجہ سے اس کا سینہ گھٹا رہتا ہے اس لئے کہ عقیدۂ کفر کی بنیاد ظن پر ہوتی ہے جس کی وجہ سے انسان کو کبھی سکون نفس حاصل نہیں ہوتا اور بعض کہتے ہیں کہ اسلام کی وجہ سے اس کا سینہ تنگ ہوجاتا ہے جیساکہ آیت : (خَتَمَ اللّٰہُ عَلٰی قُلُوۡبِہِمۡ ) (۲:۷) سے مفہوم ہوتا ہے۔ اور آیت کریمہ: (فَلَا یَکُنۡ فِیۡ صَدۡرِکَ حَرَجٌ مِّنۡہُ ) (۷:۲) اس سے تم کو تنگ دل نہیں ہونا چاہیے۔ میں لَایَکُنْ فعل نہیں کے معنیٰ میں بھی ہوسکتا ہے۔ اور … جملہ دعائیہ بھی۔ بعض نے اسے جملہ خبریہ کے معنیٰ میں لیا ہے جیساکہ آیت کریمہ: (اَلَمۡ نَشۡرَحۡ لَکَ صَدۡرَکَ ) (۹۴:۱) سے مفہوم ہوتا ہے۔ اَلْمُنْحَرِجُ: (صفت فاعلی) گناہ اور تنگی سے دور رہنے والا جیسے مُنْحَوِبٌ، حُوْبٌ (یعنی گناہ) سے بچنے والا۔

Words
Words Surah_No Verse_No
حَرَجًا سورة النساء(4) 65
حَرَجًا سورة الأنعام(6) 125
حَرَجٌ سورة الأعراف(7) 2
حَرَجٌ سورة التوبة(9) 91
حَرَجٌ سورة النور(24) 61
حَرَجٌ سورة النور(24) 61
حَرَجٌ سورة النور(24) 61
حَرَجٌ سورة الأحزاب(33) 37
حَرَجٌ سورة الأحزاب(33) 50
حَرَجٌ سورة الفتح(48) 17
حَرَجٌ سورة الفتح(48) 17
حَرَجٌ سورة الفتح(48) 17
حَرَجٍ سورة المائدة(5) 6
حَرَجٍ سورة الحج(22) 78
حَرَجٍ سورة الأحزاب(33) 38