یہ عدد سے کنایہ کے لئے آتا ہے اور یہ دو قسم پر ہے۔استفہامیہ (۱) اور خبر یہ (۲) ۔استفہامیہ ہو تو اس کا مابعد اسم تمیز بن کر منصوب ہوتا ہے اور اس کے معنی کتنی تعداد یا مقدار کے ہوتے ہیں جیسے کَمْ رَجُلَا ضَرَبْتَ:اور جب خبر یہ ہو تو اپنی تمیز کی طرف مضاف ہوکر اسے مجرور کردیتا ہے اور کثرت کے معنی دیتا ہے’’یعنی کتنے ہیٗٗجیسے کَمْ رَجْلِ ضَرَبْتُ:میں نے کتنے ہی مردوں کو پیٹا اور اس صورت میں کبھی اس کی تمیز پر من جارہ داخل ہوتا ہے۔چنانچہ قرآن پاک میں ہے: (کَمۡ مِّنۡ قَرۡیَۃٍ اَہۡلَکۡنٰہَا) (۷۔۴) اور کتنی ہی بستیاں ہیں کہ ہم نے تباہ کرڈالیں۔ (وَ کَمۡ قَصَمۡنَا مِنۡ قَرۡیَۃٍ کَانَتۡ ظَالِمَۃً ) (۲۱۔۱۱) اور ہم نے بہت سی بستیوں کو جو ستم گار تھیں ہلاک کرڈالا۔