Blog
Books
Search Hadith

امام کے ساتھ ایک آدمی کے کھڑے ہونے کا بیان

1247 Hadiths Found
سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی جائے نماز کے سامنے میرے لیے کوئی چیز بچھائی جاتی ، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز پڑھ رہے ہوتے اور میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے ہوتی۔

Haidth Number: 2621
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اقامت کے بعد فرض نماز کے علاوہ کوئی نماز نہیں ہوتی ۔ ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں: مگر وہ نماز جس کے لیے اقامت کہی گئی ہے۔

Haidth Number: 2674
(دوسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب نماز کی اقامت کہہ دی جائے تو فرض نماز کے علاوہ اور کوئی نماز نہیں ہوتی۔

Haidth Number: 2675
سیّدنا عبد اللہ بن سرجس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: صبح کی نماز کھڑی کر دی گئی، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا، وہ فجر کی دو سنتیں پڑھ رہا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے (نماز سے فارغ ہونے کے بعد) اس سے پوچھا: تو نے کون سی نماز کو فرضی نماز سمجھا ہے، اکیلی نماز کو یااس نماز کو جو ہمارے ساتھ پڑھی ہے۔

Haidth Number: 2676
عبد اللہ بن مالک (ابن بحینہ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں :رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک آدمی کے پاس سے گزرے، جبکہ اقامت کہہ دی گئی تھی، اور وہ فجر کی دو سنتیں پڑھ رہا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو کچھ فرمایا، لیکن ہم نہ سمجھ سکے۔ جب ہم نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے اس آدمی کو گھیر لیا اور اسے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تجھے کیا فرمایاتھا؟ اس نے کہا:آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایاتھا کہ قریب ہے کہ تم میں سے کوئی ایک فجر کی نماز کی چار رکعت پڑھنی شروع کردے ۔

Haidth Number: 2677
Haidth Number: 2678
مالک بن بحینہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا، جبکہ اقامت کہی جا چکی تھی، لیکن اس نے فجر کی دو سنتیں پڑنا شروع کر دیں، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز سے فارغ ہو ئے تو لوگوں نے اسے گھیر لیا اورآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا: کیا تو نے نماز فجر کی چار رکعتیں پڑھی ہیں۔

Haidth Number: 2679
سیّدنا عبد اللہ بن مالک (ابن بحینہ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صبح کی نماز کے لیے تشریف لائے اور سیّدنا ابن قِشب نماز پڑھ رہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے کندھے پر ہاتھ مارا اور فرمایا: اے ابن قِشب! کیا تو صبح کی نماز چار رکعت یا دو دفعہ پڑھ رہا ہے؟ یہ شک ابن جریج کو ہوا۔

Haidth Number: 2680
سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:صبح کی نماز کے لیے اقامت کہہ دی گئی، ایک آدمی کھڑا ہوا اوردو سنتیں پڑھنے لگا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو اس کے کپڑے کے ذریعے کھینچا اورفرمایا: کیا تو صبح کی نماز کی چار رکعت پڑھ رہا ہے۔

Haidth Number: 2681

۔ (۲۶۹۵) حدثنا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِی أَبِی ثَنَا أَبُو عَامِرٍ عَبْدُالْمَلِکِ بْنُ عَمْرٍو قَالَ ثَنَا زُھَیْرٌ یَعْنِی ابْنَ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیْلٍ عَنْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ یَزِیْدَ الْأَنْصَارِیِّ عَنْ أَبِی لُبَابَۃَ الْبَدْرِیِّ بْنِ عَبْدِ الْمُنْذِرِ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((سَیِّدُ الْأَیَّامِ یَوْمُ الْجُمُعَۃِ وَأَعْظَمُہَا عِنْدَ اللّٰہِ تَعَالٰی، وَأَعْظَمُ عِنْدَ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ مِنْ یَوْمِ الْفِطْرِ وَیَوْمِ الْأَضْحٰی وَفِیْہِ خَمْسُ خِلَالٍ: خَلَقَ اللّٰہُ فِیْہِ آدَمَ، وَأَھْبَطَ اللّٰہُ فِیْہِ آدَمَ اِلَی الْأَرْضِ، وَفِیْہِ تَوَفَّی اللّٰہُ آدَمَ، وَفِیْہِ سَاعَۃٌ لَا یَسْأَلُ الْعَبْدُ فِیْہَا شَیْئًا اِلَّا آتَاہُ اللّٰہُ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی اِیَّاہُ، مَالَمْ یَسْأَلْ حَرَامًا وَفِیْہِ تَقُوْمُ السَّاعَۃُ، مَا مِنْ مَلَکٍ مُقَرَّبٍ وَلَا سَمَائٍ وَلَا أَرْضٍ وَلَا رِیَاحٍ وَلَا جِبَالٍ وَلَا بَحْرٍ اِلَّا ھُنَّ یُشْفِقْنَ مِنْ یَوْمِ الْجُمُعَۃِ۔)) (مسند احمد: ۱۵۶۳۳)

سیّدنا ابولبابہ بدری بن عبد المنذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جمعہ کا دن اللہ تعالیٰ کے ہاں دنوں کا سردار اور عظیم ترین ہے، بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کے ہاں عید الفطر اور عید الاضحی کے دنوں سے بھی عظیم ہے، اس میں پانچ خصائل ہیں: (۱) اللہ تعالیٰ نے اس میں آدم علیہ السلام کو پیدا کیا،(۲) اسی میں ان کو زمین پر اتارا، (۳) اور اسی میں ان کو فوت کیا، (۴)اس میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ جس میں بندہ اللہ تعالیٰ سے جس چیز کا بھی سوال کرتا ہے، وہ اسے عطا کر دیتا ہے، جب تک حرام کاسوال نہ کرے، اور (۵)اسی دن میں قیامت قائم ہوگی، یہی وجہ ہے کہ مقرب فرشتے، آسمان، زمین، ہوائیں، پہاڑ، سمندر، یہ تمام جمعہ کے دن سے ڈرتے ہیں (کہ کہیں اسی جمعہ کو قیامت برپا نہ ہو جائے)۔

Haidth Number: 2695
سیّدنا سعد بن عبادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک انصاری، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا: جمعہ کے دن کے بار ے میں بتلائیں کہ اس میں کون کون سی خوبیاں ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس میں پانچ خوبیاں ہیں، …۔ گزشتہ روایت کی طرح۔

Haidth Number: 2696

۔ (۲۶۹۷) عَنْ أَبِی ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّہُ قَالَ: خَرَجْتُ اِلَی الطُّوْرِ فَلَقِیْتُ کَعْبَ الْأَخْبَارِ فَجَلَسْتُ مَعَہُ فَحَدَّثَنِی عَنِ التَّوْرَاۃِ وَحَدَّثْتُہُ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَکَانَ فِیْمَا حَدَّثْتُہُ أَنْ قُلْتُ: اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((خَیْرُ یَوْمٍ طَلعَتْ فِیْہِ الشَّمْسُ یَوْمُ الْجُمُعَۃِ، فِیْہِ خُلِقَ آدَمُ وَفِیْہِ أُھْبِطَ وَفِیْہِ تِیْبَ عَلَیْہِ وَفِیْہِ مَاتَ وَفِیْہِ تَقُوْمُ السَّاعَۃُ، وَمَا مِنْ دَابَّۃٍ اِلَّا وَھِیَ مُسِیْخَۃٌ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ مِنْ حِیْنَ تُصْبِحُ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ شَفَقًا مِنَ السَّاعَۃِ اِلَّا الْجِنَّ وَالْاِنْسَ وَفِیْہِ سَاعَۃٌ لَا یُصَادِفُہَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ وَھُوَ یُصَلِّیْ یَسْأَلُ اللّٰہَ شَیْئًا اِلَّا أَعْطَاہُ اِیَّاہُ۔)) قَالَ کَعْبٌ: ذٰلِکَ فِی کُلِّ سَنَۃٍ مَرَّۃً، فَقُلْتُ: بَلْ فِی کُلِّ جُمُعَۃٍ، فَقَرَأَ کَعْبٌ التَّوْرَاۃَ، فَقَالَ: صَدَقَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَ أَبُو ھُرَیْرَۃَ: ثُمَّ لَقِیْتُ عَبْدَاللّٰہِ بْنَ سَلَامٍ فَحَدَّثْتُہُ بِمَجْلِسِی مَعَ کَعْبٍ وَمَا حَدَّثْتُہُ فِی یَوْمِ الْجُمُعَۃِ، فَقُلْتُ لَہُ: قَالَ کَعْبٌ: ذٰلِکَ فِی کُلِّ سَنَۃٍ یَوْمٌ، قَالَ عَبْدُاللّٰہِ بْنُ سَلَامٍ: کَذَبَ کَعْبٌ، ثُمَّ قَرَأَ کَعْبٌ التَّوْرَاۃَ، فَقَالَ: بَلْ ھِیَ فِی کُلِّ جُمُعَۃٍ، قَالَ عَبْدُاللّٰہِ بْنُ سَلَامٍ: صَدَقَ کَعْبٌ۔ (مسند احمد: ۱۰۳۰۸)

سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں پہاڑ کی طرف نکلا اور کعب احبار سے ملاقات ہوئی، میں ان کے ساتھ بیٹھا، انھوں نے مجھے تورات کی باتیں بیان کیں اور میں نے ان کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی احادیث بیان کیں، میں نے ان کو یہ بھی کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بہترین دن کہ جس میں سورج طلوع ہوتا ہے، وہ جمعہ کا دن ہے، اس میں آدم علیہ السلام پیدا ہوئے، اسی میں (زمین پر) اتارے گئے، اسی دن ان کی توبہ قبول ہوئی اور وہ اسی دن فوت ہوئے اور اسی میں قیامت قائم ہوگئی، اِس دن کو صبح سے طلوع آفتاب تک ہر جانور قیامت کے ڈر سے کان لگائے ہوئے ہوتا ہے، جن وانس کے علاوہ۔ اس دن میںایک ایسی گھڑی ہے کہ جو مسلمان اس میں اللہ تعالیٰ سے جو دعا کرتا ہے، وہ اسے عطا کر دیتاہے۔ کعب نے کہا: یہ گھڑی سال میں ایک مرتبہ ہوتی ہے۔ میں نے کہا: یہ تو ہر جمعہ کو ہوتی ہے۔ پھر کعب نے تورات پڑھی اور کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سچ فرمایا ہے (یہ واقعی ہر جمعہ کو ہوتی ہے)۔ سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:پھر میری ملاقات سیّدنا عبد اللہ بن سلام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ہوئی، میں نے ان کو کعب کے ساتھ اپنی مجلس اور اس میں ہونے والی جمعہ کے دن کے بارے میں گفتگو بیان کی اور کہا کہ کعب نے کہا یہ گھڑی سال میں ایک مرتبہ ہے۔ یہ سن کر سیّدنا عبد اللہ بن سلام نے کہا کہ کعب نے غلط بات کی ہے۔ میںنے کہا: جی پھر اس نے تورات پڑھی اور کہا کہ واقعی یہ ہر جمعہ کو ہوتی ہے۔ یہ سن کر انھوں نے کہا: کعب نے سچ کہا۔

Haidth Number: 2697
سیّدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو مسلمان بھی جمعہ کے دن یا رات کو فوت ہو گا، اللہ تعالیٰ اس کو فتنۂ قبر سے محفوظ رکھے گا۔

Haidth Number: 2698
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ کسی آدمی نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: جمعہ کے دن کی وجۂ تسمیہ کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (اس کو جمعہ اس لیے کہا جاتا ہے، کیونکہ) اس میں تیرے باپ آدم علیہ السلام کی مٹی بنائی گئی اور اسی میں صَعْقَہ اور بَعْثَہ ہوگا اور اسی میں بَطْشَہ ہوگا اور اس کی آخری تین گھڑیوں میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ جو بھی اس میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرے گا، اس کی دعا قبول کی جائے گی۔

Haidth Number: 2699
سیّدنا ابودرداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابودرداء! دوسری راتوں میں سے جمعہ کی رات کو قیام کے لیے اور دوسرے دنوں میں سے جمعہ کے دن کو روزہ کے لیے خاص نہ کر۔

Haidth Number: 2700
سیّدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو اہل مدینہ کے لیے دو دن تھے، وہ دورِ جاہلیت سے ان میں کھیلتے چلے آ رہے تھے۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے ان دو دنوں کے بدلے ان سے بہتر دن عطا کر دیئے ہیں، ایک عید الفطرکا دن ہے اور دوسرا عید الاضحی کا۔

Haidth Number: 2826
سیّدنا فاکہ بن سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ،جو کہ صحابی تھے، بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جمعہ، عرفہ، عید الفطر اور عید الاضحی کے دنوں میں غسل کرتے تھے۔ اسی مناسبت سے سیّدنا فاکہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی اپنے گھر والوں کو ان دنوں میں غسل کرنے کا حکم دیا کرتے تھے۔

Haidth Number: 2827
سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ایک زرد رنگ کی دھاریوں والا، جس میں ریشم کی آمیز ش تھی یا ریشمی حُلّہ دیکھ کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: اگر آپ یہ خرید لیں اورجمعہ کے دن یامختلف وفود کی آمد پر پہنا کریں۔ لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ لباس وہ لوگ پہنتے ہیں جن کا (آخرت میں) کوئی حصہ نہیں ہوتا۔

Haidth Number: 2828
سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دونوں عیدوں کی نمازوں کے لیے ایک رستے سے جاتے تھے اور دوسرے رستے سے واپس لوٹتے تھے۔

Haidth Number: 2829
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب ایک راستے سے عِیْدَین کے لیے نکلتے تو دوسرے راستے سے لوٹتے تھے۔

Haidth Number: 2830
سیّدنا مغیرہ بن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ عہد نبوی میں جس دن (آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بیٹے) ابراہیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ فوت ہوئے سورج کو گرہن لگ گیا، لوگوں نے یہ کہنا شروع کردیا کہ ابراہیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی وفات کی وجہ سے گرہن لگا ہے۔ لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، یہ کسی کی موت اور زندگی کی وجہ سے بے نور نہیں ہوتے، جب تم یہ چیز دیکھو تو دعا کیا کرو اور نماز پڑھا کرو، حتیٰ کہ وہ صاف ہوجائے۔

Haidth Number: 2885
سیّدناجابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب سورج اور چاند یا ان میں سے ایک بے نور ہو جائے اور تم اس چیز کو دیکھ لو تو نماز پڑھا کرو، حتی کہ گرہن ختم ہو جائے، وہ جس کو بھی لگا ہوا ہو۔

Haidth Number: 2886
سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک سورج اور چاند کسی کی زندگی اور موت کی وجہ سے بے نور نہیں ہوتے، بلکہ یہ دونوں اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے نشانی ہیں، اس لیے جب تم ان دونوں کو (گرہن زدہ) دیکھو تو نماز پڑھا کرو۔

Haidth Number: 2887
سیّدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانے میں بعض نشانیوں کو برکت کے طور پر دیکھتے تھے اور تم ان کو بطور تخویف یعنی ڈرکے طور پر دیکھتے ہو۔ سیّدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانے میں بعض نشانیوں کو برکت کے طور پر دیکھتے تھے اور تم ان کو بطور تخویف یعنی ڈرکے طور پر دیکھتے ہو۔

Haidth Number: 2888
سیّدناابومسعودبدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک سورج اور چاند کسی کی موت اور زندگی کے موقع پر بے نور نہیں ہوتے، یہ تو اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، لہٰذا جب تم ان کو اس حالت میں دیکھو تو نماز پڑھا کرو۔

Haidth Number: 2889
سیّدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانے میں سورج کو گرہن لگ گیا، اس لیے الصلاۃ جامعۃ کی آواز دی گئی۔ پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک رکعت میں دو رکوع کئے، پھر کھڑے ہوئے اور پھر ایک رکعت میں دو رکوع کیے، پھر سورج صاف ہوگیا۔ سیدہ عائشہ صدیقہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: میں نے کبھی بھی ایسا سجدہ نہیں کیا اور نہ ایسا رکوع کیا جو اس سے زیادہ لمبا ہو۔

Haidth Number: 2890
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: عہد نبوی میں سورج کو گرہن لگا، پس رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وضو کیا اور حکم دیا، پس الصلاۃ جامعۃ کی آواز دی گئی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (نے نماز شروع کر دی اور) لمبا قیام کیا، میرا خیال ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سورۂ بقرہ کی تلاوت کی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رکوع کیا اور طویل رکوع کیا، پھر سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ کہا اور پھر گزشتہ قیام کی طرح قیام کیا اور سجدہ نہ کیا، اس کے بعد دوبارہ رکوع کیا اور پھر سجدہ کیا، پھر (دوسری رکعت کے لیے) کھڑے ہوئے اور اسی طرح کیا، جس طرح پہلی رکعت میں کیا تھا، یعنی ایک رکعت میں دو رکوع کیے، پر (تشہد کے لیے) بیٹھ گئے اور اتنے میں سورج صاف ہو گیا۔

Haidth Number: 2891
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارا رب کہتا ہے: اگر میرے بندے میری اطاعت کریں تو میں ان پر رات کو بارش نازل کروں گا، ان کے لیے دن کو سورج طلوع کروں گا اوران کو گرج کی آواز نہیں سناؤں گا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ کے بارے میں اچھا گمان رکھنا اس کی اچھی عبادت میں سے ہے۔ رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مزید فرمایا: اپنے ایمان کی تجدید کرتے رہا کرو ۔کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم اپنے ایمان کی تجدید کیسے کریں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کا کثرت سے ذکر کیا کرو۔

Haidth Number: 2925
سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی زبان پر مقیم آدمی پر چار، مسافر پر دو اور خوف والے پر ایک رکعت فرض کی ہے۔

Haidth Number: 2947

۔ (۲۹۴۸) عَنْ أَبِیْ عَیَّاشٍ الزُّرَقِی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: کُنَّا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِعُسْفَانَ فَاسْتَقْبَلَنَا الْمُشْرِکُوْنَ عَلَیْہٖمْ خَالِدُ بْنُ الْوَلِیْدِ وَہُمْ بَیْنَنَا وَبَیْنَ الْقِبْلَۃِ فَصَلّٰی بِنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الظُّہْرَ فَقَالُوْا: قَدْ کَانُوْا عَلٰی حَالٍ لَوْ أَصَبْنَا غِرَّتَہُمْ، قَالُوْا: تَأْتِیْ عَلَیْہِمُ الْآنَ صَلَاۃٌ ہِیَ أَحَبُّ إِلَیْہِمْ مِنْ أَبْنَائِہِمْ وَأَنْفُسِہِمْ، ثُمَّ قَالَ: فَنَزَلَ جِبْرِیْلُ عَلَیْہِ السَّلَامُ بِہٰذِہِ الْآیَاتِ بَیْنَ الظَّہْرِ وَالْعَصْرِ {وَاِذَا کُنْتَ فِیْہِمْ فَأَقَمْتَ لَہُمْ الصَّلَاۃَ …} قَالَ: فَحَضَرَتْ فَأَمَرَہُمْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأخَذُوْا السَّلَاحَ، قَالَ: فَصَفَفْنَا خَلْفَہُ صَفَّیْنِ، قَالَ: ثُمَّ رَکَعَ فَرَکَعْنَا جَمِیْعًا، ثُمَّ رَفَعَ فَرَفَعْنَا جَمِیْعًا، ثُمَّ سَجَدَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِالصَّفِّ الَّذِیْ یَلَیْہِ وَالآخَرُوْنَ قِیَامٌ یَحْرُسُوْنَھُمْ فَلَمَّا سَجَدُو وَقَامُوْا جَلَسَ اْلآخَرُوْنَ فَسَجَدُوْا فِی مَکَانِھِمْ ثُمَّ تَقَدَّمَ ھٰؤُلَائِ إِلَی مَصَافِّ ھٰؤُلَائِ وَجَائَ ھٰؤُلَائِ إِلٰی مَصَافِّ ھٰؤُلَائِ، قَالَ: ثُمَّ رَکَعَ فَرَکَعُوا جَمِیْعًا، ثُمَّ رَفَعَ فَرَفَعُوْا جَمِیْعًا، ثُمَّ سَجَدَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَالصَّفُّ الَّذِی یَلِیْہِ، وَالآخَرُوْنََ قِیَامٌ یَحْرُسُوْنَھُمْ، فَلَمَّا جَلَسَ جَلَسَ الآخَرُوْنَ فَسَجَدُوْ فَسَلَّمَ عَلَیْھِمْ ثُمَّ انْصَرَفَ، قَالَ: فَصَلَّاھَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی اٰلِہِ وَسَلَّمَ مَرَّتَیْنِ، مَرَّۃً بِعُسْفَانَ، وَمَرَّۃً بَأَرْضِ بَنِی سُلَیْمٍ۔ (مسند احمد: ۱۶۶۹۶)

سیّدنا ابو عیاش زرقی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہمراہ عسفان کے مقام پر تھے، مشرکین ہمارے مدمقابل آ گئے، ان کی قیادت خالد بن ولید کر رہے تھے، وہ لوگ ہمارے اور قبلہ کے درمیان تھے۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں ظہر کی نماز پڑھائی، وہ لوگ آپس میں کہنے لگے:یہ مسلمان نماز میں مشغول تھے، کاش کہ ہم ان کی غفلت سے فائدہ اٹھا لیتے۔ پھر انھوں نے کہا: ابھی کچھ دیر بعد ان کی ایک اور نماز کاوقت ہونے والا ہے، وہ ان کو اپنی جانوں اور اولادوں سے بھی زیادہ عزیز ہے۔اسی وقت ظہر اور عصر کے درمیان جبریل علیہ السلام یہ آیات لے کر نازل ہوئے۔ {وَاِذَا کُنْتَ فِیْہِمْ فَأَقَمْتَ لَہُمْ الصَّلَاۃَ …} (جب تو ان میں ہو، پس ان کے لیے نماز قائم کرے…۔) جب عصر کاوقت ہوا تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حکم دیا کہ صحابہ کرام اسلحہ لے کر کھڑے ہوں، ہم نے آپ کے پیچھے دو صفیں بنا لیں، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رکوع کیا تو ہم سب نے رکوع کیا اور جب آپ رکوع سے اٹھے تو ہم بھی اٹھ گئے۔ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سجدہ کیا تو صرف آپ کے پیچھے والی پہلی صف والوں نے سجدہ کیا اور دوسری صف والے کھڑے ہو کر پہرہ دیتے رہے۔ جب وہ لوگ سجدے کرکے کھڑے ہوئے تو دوسری صف والوں نے بیٹھ کر اپنی اپنی جگہ سجدہ کیا، پھر (دوسری رکعت کے شروع میں) اگلی صف والے پیچھے اور پچھلی صف والے آ گئے۔ پھر اسی طرح سب نمازیوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ رکوع کیا اور رکوع سے سر اٹھایا، پھر جب آپ نے سجدہ کیا تو پہلی صف والوں نے آپ کے ساتھ سجدہ کیا اور دوسری صف والے کھڑے ہو کر پہرہ دیتے رہے، جب آپ اور پہلی صف والے لوگ سجدہ کرکے بیٹھ گئے تو دوسری صف والوں نے بیٹھ کر سجدہ کر لیا (اور سب تشہد میں بیٹھ گئے، پھر) سب نے مل کر سلام پھیر ا اور نماز سے فارغ ہوئے۔رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس انداز میں دو دفعہ نماز پڑھائی، ایک دفعہ عسفان میں اور دوسری دفعہ بنو سلیم کے علاقہ میں۔

Haidth Number: 2948