Blog
Books
Search Hadith

نمازِ خوف کی مشروعیت کا سبب، اس کا حکم اور یہ کب ادا کی جائے گی نماز خوف کی اقسام میں سے پہلی قسم کا بیان

1247 Hadiths Found

۔ (۲۹۴۹) عَنْ عَطَائِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما أَنَّہُ صَلَّی مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلَاۃَ الْخَوْفِ وَذَکَرَ أَنَّ الْعَدُوَّ کَانُوْا بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْقِبْلَۃِ وَأِنَّا صَفَفْنَا خَلْفَہُ فَکَبَّرَ وَکَبَّرْنَا مَعَہُ جَمِیْعًا، ثُمَّ رَکَعَ وَرَکَعْنَا مَعَہُ جَمِیْعًا،فَلَمَّا رَفَعَ رَأْسَہُ مِنَ الرُّکُوْعِ سَجَدَ وَسَجَدَ مَعَہُ الصَّفُّ الَّذِی یَلِیْہِ، وَقَامَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ فِی نَحْرِالْعَدُوِّ، فَلَمَّا قَامَ وَقَامَ مَعَہُ الصَّفُّ الَّذِی یَلَیْہِ انْحَدَرَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ بِالسُّجُوْدِ،ثُمَّ تَقَدَّمَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ وَتَأَخَّرَ الصَّفُّ الْمُقَدَّمُ، فَرَکَعَ وَرَکَعْنَا مَعَہُ جَمِیْعًا،ثُمَّ سَجَدَ وَسَجَدَ مَعَہُ الصَّفُّ الَّذِی یَلَیْہِ، فَلَمَّا سَجَدَ الصَّفُّ الَّذِی یَلَیْہِ وَجَلَسَ انْحَدَرَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ بِالسَّجُوْدِ،ثُمَّ سَلَّمَ وَسَلَّمْنَا جَمِیْعًا۔ قَالَ جَابِرٌ: کَمَا یَفْعَلُ حَرَسُکُمْ ہَؤُلَائِ بِأُمَرَائِہِمْ۔ (مسند احمد: ۱۴۴۸۹)

سیّدناجابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ اس نے

Haidth Number: 2949

۔ (۲۹۵۰) عَنْ عِکْرِمَۃَ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: مَا کَانَتْ صَلَاۃُ الْخَوْفِ إِلاَّ کَصَلَاۃِ اَحْرَاسِکُمْ ہٰؤُلَائِ الْیَوْمَ خَلْفَ أَئِمَّتِکُمْ، إِلَّا أَنَّہَا کَانَتْ عُقَبًا، قَامَتْ طَائِفَۃٌ وَہُمْ جَمِیْعٌ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَسَجَدَتْ مَعَہُ طَائِفَۃٌ، ثُمَّ قَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَسَجَدَ الَّذِیْنَ کَانُوْا قِیَامًا لِأَنْفُسِہِمْ، ثُمَّ قَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَقَامُوْا مَعَہُ جَمِیْعًا، ثُمَّ رَکَعَ وَرَکَعُوْا مَعَہُ جَمِیْعًا، ثُمَّ سَجَدَ فَسَجَدَ الَّذِیْنَ کَانُوْا مَعَہُ قِیَامًا أَوَّلَ مَرَّۃٍ وَقَامَ الْآخَرُوْنَ الَّذِیْنَ کَانُوْا سَجَدُوْا مَعَہُ أَوَّلَ مَرَّۃٍ ، فَلَمَّا جَلَسَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَالَّذِیْنَ سَجَدُوْا مَعَہُ فِی آخِرِ صَلَاتِہِمْ سَجَدَ الَّذِیْنَ کَاُنْوَ قِیَامًا لِأَنْفُسِہِمْ ثُمَّ جَلَسُوْا، فَجَمَعَہُمْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِالسَّلَامِ۔ (مسند احمد: ۲۳۸۲)

سیّدنا عبد اللہ بن عباس کہتے ہیں کہ نماز خوف اسی طرح ہوتی تھی جس طرح آج کل کے تمہارے پہرہ دار اماموں کے پیچھے ادا کرتے ہیں، البتہ ان کی نماز باری باری ہوتی تھی اور وہ سب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے کھڑے ہوتے تھے۔ سب لوگ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے کھڑے ہو کر نماز شروع کرتے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سجدے کرتے تو پہلی صف والے بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ سجدے کرتے اور پچھلی صف والے کھڑے رہتے۔ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سجدوں کے بعدکھڑے ہوتے تو پچھلی صف والے، جو کھڑے رہے تھے، وہ اپنا سجدے کرتے اور پھر سب (دوسری رکعت کے لیے) کھڑے ہو جاتے۔ پھر جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رکوع کرتے تو سب لوگ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ رکوع کرتے اور جب آپ سجدے کرتے تو پہلی رکعت میں جو لوگ کھڑے رہے تھے وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ سجدے کرتے اور جن لوگوں نے پہلی دفعہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ سجدے کئے تھے، وہ اب کی بار کھڑے رہتے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور ایک صف والے سجدوں کے بعد (تشہد کے لیے) بیٹھ جاتے تو کھڑے ہوئے لوگ اپنے سجدے کرکے بیٹھ جاتے ، پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سب لوگوں کو سلام میں جمع کر لیتے۔

Haidth Number: 2950

۔ (۲۹۵۱) عَنْ سُلَیْمٍ بْنِ عَبْدٍ السَّلُوْلِیِّ قَالَ: کُنَّا مَعَ سَعِیْدِ بْنِ الْعَاصِ بِطَبَرِسْتَانِ وَمَعَہُ نَفَرٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: أَیُّکُمْ صَلّٰی مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلَاۃَ الْخَوْفِ؟ فَقَالَ حُذَیْفَۃُ: أَنَا فَأْمُرْ أَصْحَابِکَ یَقُوْمُوْنَ طَائِفَتَیْنِ طَائِفَۃٌ خَلْفَکَ وَطَائِفَۃٌ بِإِزَائِ الْعَدُوِّ فَتُکَبِّرُ وَیُکَبِّرُوْنَ جَمِیْعًا، ثُمَّ تَرْکَعُ فَیَرْکَعُوْنَ جَمِیَعْاً، ثُمَّ تَرْفَعُ فَیَرْفَعُوْنَ جَمِیْعًا، ثُمَّ تَسْجُدُو وَیَسْجُدُ مَعَکَ الطَّائِفَۃُ الَّتِی تَلِیْکَ، وَالطَّائِفَۃُ الَّتِی بِإِزَائِ الْعَدُوِّ قِیَامٌ بِاِزَائِ اتعَدُوِّ، فَإِذَا رَفَعْتَ رَأْسَکَ مِنَ السُّجُوْدِ یَسْجُدُوْنَ، ثُمَّ یَتَأَخَّرُ ہٰؤُلَائِ وَیَتَقَدَّمُ الْآخَرُوْنَ فَقَامُوْا فِی مَصَافِّہِمْ فَتَرْکَعُ فَیَرْکَعُوْنَ جَمِیْعًا، ثُمَ تَسْجُدُ فَتَسْجُدُ الطَّائِفَۃُ التَّیِ تَلِیَْکَ وَالطَّائِفَۃُ اْلأُخْرٰی قَائِمَۃٌ بِإِزَائِ الْعَدُوِّ، فَإِذَا رَفَعْتَ رَأْسَکَ مِنَ السُّجُودِ سَجَدُوْا ثُمَّ سَلَّمْتَ وَسَلَّمَ بَعْضُہُمْ عَلٰی بَعْضٍ، وَتَاْمُرُ أَصْحَابَکَ إِنْ ہَاجَہُمْ ہَیْجٌ مِنَ الْعَدُوِّ فَقَدْ حَلَّ لَہُمْ الْقِتَالُ و

سلیم بن عبد سلولی کہتے ہیں:ہم سعید بن عاص کے ساتھ طبرستان کے علاقہ میں تھے، ان کے ہمراہ کچھ صحابہ بھی تھے۔ انہوں نے پوچھا: آپ میں سے کس نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نمازِ خوف پڑھی ہے؟ سیّدنا حذیفہ بن یمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا:میں نے پڑھی ہے۔ آپ اس طرح کریں کہ لوگوں کو حکم دیں کہ وہ آپ کے پیچھے دو صفوں میں کھڑے ہو جائیں۔ ایک گروہ آپ کے پیچھے ہو گا اور دوسرا دشمن کے سامنے۔ آپ اللہ اکبر کہیں گے، سب لوگ بھی اللہ اکبر کہیں گے۔ آپ رکوع کریں گے،سب لوگ بھی آپ کے ساتھ رکوع کریں گے، آپ رکوع سے سر اٹھائیں گے، سب لوگ بھی رکوع سے سر اٹھائیں گے۔ لیکن جب آپ سجدہ کریں گے تو آپ کے ساتھ والی صف سجدے کرے گی اور دوسری صف والے دشمن کے سامنے کھڑے رہیں گے۔ جب آپ سجدے کر لیں گے، تو دوسری صف والے لوگ سجدے کریں گے، پھر پہلی صف والے پیچھے اور پچھلی صف والے آگے آ جائیں گے اور اسی طریقہ کے مطابق سب لوگ آپ کے ساتھ رکوع کریں گے، لیکن جب آپ سجدہ کریں گے تو پہلی صف والے لوگ آپ کے ساتھ سجدے کریں گے اور پچھلی صف والے کھڑے رہیں گے، جب آپ سجدے کر لیں گے تو دوسری صف والے لوگ سجدے کریں گے، اس کے بعد جب آپ سلام پھیریں گے تو سب لوگ آپ کے ساتھ سلام پھیریں گے۔نیز آپ اپنے ساتھیوں کو بتلا دیں کہ اگر دشمن حملہ آور ہو جائے تو ان کے لیے (نماز کے دوران) قتال اور کلام جائز ہو جائے گا۔

Haidth Number: 2951
’سیّدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نمازِ خوف سے پہلے چھ غزوے کئے تھے اور نماز خوف ہجرت کے ساتویں سال مشروع ہوئی۔

Haidth Number: 2952
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لذتوں کو چھڑا دینے والی کو کثرت سے یاد کیا کرو۔

Haidth Number: 2970
سیّدنا براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے، اچانک آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک جگہ لوگوں کو جمع دیکھا اور پوچھا: یہ لوگ کیوں اور کسی چیز پر جمع ہیں؟ کسی نے کہا: یہ ایک قبر پر جمع ہیں، اسے کھود رہے ہیں۔ یہ سن کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پریشان ہو گئے اور اپنے صحابہ کے آگے آگے جلدی جلدی لپکے اور قبر کے پاس کر گھٹنوں کے بل بیٹھ گئے، میں آپ کے سامنے آیا تاکہ دیکھ سکوں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کیا کرتے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس قدر روئے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے آنسوئوں سے زمین تر ہو گئی۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: میرے بھائیو! اس دن کے لیے تیاری کرو۔

Haidth Number: 2971

۔ (۲۹۷۲) عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ قَالَ: کَانَ أَوَّلُ یَوْمٍ عَرَفْتُ فِیْہِ عَبْدَ الرَّحْمٰنِ ابْنَ أَبِی لَیْلٰی رَأَیْتُ شَیْخًا أَبْیَضَ الرَّأْسِ وَاللِّحْیَۃِ عَلٰی حِمَارٍ وَہُوَ یَتْبَعُ جَنَازَۃً فَسَمِعْتُہُ یَقُوْلُ، حَدَّثَنِی فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ، سَمِعَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ أَحَبَّ لِقَائَ اللّٰہِ أَحَبَّ اللّٰہ لِقَائَ ہُ وَمَنْ کَرِہَ لِقَائَ اللّٰہُ کَرِہَ اللّٰہُ لِقَائَ ہُ۔)) قَالَ: فَأَکَبَّ الْقَوْمُ یَبْکُوْنَ، فَقَالَ: ((مَایُبْکِیْکُمْ؟)) فَقَالُوْا: اِنَّا نَکْرَہُ الْمَوْتَ، قَالَ: ((لَیْسَ ذَالِکَ وَلٰکِنَّہُ إِذَا حُضِرَ، {فَأَمَّا إِنْ کَانَ مِنَ الْمُقْرَّبَیْنِ، فَرَوْحٌ وَّرَیْحَانٌ وَّجَنَّۃُ نَعِیْمٍ۔} فَإِذَا بُشِّرَ بِذَالِکَ أَحَبَّ لِقَائَ اللّٰہُ وَاللّٰہُ لِلِقَائِہٖ أَحَبُّ، {وَأَمَّا اِنْ کَانَ مِنَ الْمُکَذِّبِیْنَ الضَّآلِّیْنَ، فَنُزُلٌ مِنْ حَمِیْمٍ۔} قَالَ عَطَائَ (یَعْنِی ابْنَ السَّائِبِ) وَفِی قِرَائَ ۃِ ابْنِ مَسْعُودٍ: {ثُمَّ تَصْلِیَۃُ جَحِیْمٍ} فَإِذَا بُشِّرَ بِذَالِکَ یَکْرَہُ لِقَائَ اللّٰہُ وَاللّٰہُ لِلقَائِہِ أَکْرَہُ۔(مسند احمد: ۱۸۴۷۲)

عطاء بن سائب کہتے ہیں: پہلا دن، جس میں عبدالرحمن بن ابی لیلی سے میری معرفت ہوئی، اس میں یوں ہوا کہ میں نے گدھے پر سوار ایک بزرگ دیکھا، اس کے سر اور داڑھی کے بال سفید تھے اور وہ ایک جنازے کے پیچھے چل رہا تھا اور یہ بیان کر رہا تھا: مجھے فلاں بن فلاں صحابی نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ تعالیٰ سے ملنا پسند کرتا ہے، اللہ تعالیٰ بھی اس سے ملنا پسند کرتا ہے۔ یہ سن کر لوگ رونے لگ گئے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: تم روتے کیوں ہو؟ لوگوں نے کہا: ہم سب موت کو ناپسند کرتے ہیں (اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہم اللہ تعالیٰ سے ملنے کو پسند نہیں کرتے)۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بات اس طرح نہیں ہے، جب کسی کی موت قریب آجاتی ہے تو اگر وہ اللہ تعالیٰ کے مقرّب بندوں میں سے ہوتا ہے تو اس کے لیے راحت، خوشبو اور نعمتوں والا باغ ہوتا ہے، اس لیے جب اسے ان چیزوں کی بشارت دی جاتی ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو پسند کرنے لگتا ہے اور اللہ تعالیٰ اس کی ملاقات کو زیادہ چاہنے والا ہوتا ہے۔لیکن اگر وہ شخص جھٹلانے والے گمراہوں میں سے ہوتا ہے تو اس کی میزبانی کھولتا ہوا پانی ہوتا ہے اور پھر بھڑکتی ہوئی آگ میں داخل ہونا ہوتا ہے، اس لیے جب اسے ان چیزوں کی بشارت سنائی جاتی ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو ناپسند کرنے لگتا ہے اور اللہ تعالیٰ بھی اس کی ملاقات کو بہت ناپسند کرنے والا ہوتا ہے۔

Haidth Number: 2972

۔ (۲۹۷۳) عَنْ عَامِرٍ قَالَ: قَالَ شُرَیْحُ بْنُ ہَانِیٍٔ: بَیْنَمَا أَنَا فِی مَسْجِدِ الْمَدِیْنَۃِ إِذْ قَالَ أَبُوْ ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ: سَمِعْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((لَا یُحِبُّ رَجُلٌ لِقَائَ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ إِلَّا أَحَبَّ اللّٰہُ لِقَائَہُ وَلَا أَبْغَضَ رَجُلٌ لِقَائَ اللّٰہِ إِلَّا أَبْغَضَ اللّٰہُ لِقَائَ ہُ۔)) فَأَتَیْتُ عَائِشَۃَ، فَقُلْتُ: لَئِنْ کَانَ مَا ذَکَرَ أَبُوْ ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَقَّا لَقَدْ ہَلَکْنَا۔ فَقَالَتْ: إِنَّمَا الْہَالِکُ مَنْ ہَلَکَ فِیْمَا قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، وَمَا ذَالِکَ؟ قَالَ: قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((لَا یُحِبُّ رَجُلٌ لِقَائَ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ إِلَّا أَحَبَّ اللّٰہُ لِقَائَ ہُ وَلَا أَبْغَضَ رَجُلٌ لِقَائَ اللّٰہِ إِلَّا أَبْغَضَ اللّٰہُ لِقَائَ ہُ۔)) قَالَتْ: وَأنَا أَشْہَدُ أَنِّیْ سَمِعْتُہُ یَقُوْلُ ذَالِکَ، فَہَلْ تَدْرِی لِمَ ذَالِکَ؟ إِذَا حَشْرَجَ الصَّدْرُ وَطَمَحَ الْبَصَرُ وَاقْشَعَرَّ الْجِلْدُ، وَتَشَنَّجَتِ الأَصَابِعُ، فَعِنْدَ ذَالِکَ مَنْ أَحَبَّ لِقَائَ اللّٰہِ أَحَبَّ اللّٰہُ لِقَائَ ہُ، وَمَنْ أَبْغَضَ لِقَائَ اللّٰہُ أَبْغَضَ اللّٰہِ لِقَائَ ہُ۔ (مسند احمد: ۸۵۳۷)

شریح بن ہانی کہتے ہیں: میں مدینہ کی مسجد میں تھا، سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے وہاں یہ حدیث بیان کی کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو پسند کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس کی ملاقات کو پسند کرتا ہے اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو ناپسند کرتا ہے، اللہ تعالیٰ بھی اس سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے۔ میں یہ حدیث سن کر سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس چلا گیا اور کہا: اگر بات اسی طرح ہو جیسے سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بیان کی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم سب ہلاک ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ارشاد کے مطابق جو ہلاک ہوا، وہ تو واقعی ہلاک ہونے والا ہے، بھلا بات ہے کون سی؟ میں نے کہا: سیّدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو پسند کرتا، اللہ تعالیٰ بھی اس کی ملاقات کو پسند کرتا ہے اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو ناپسند کرتا ہے، اللہ تعالیٰ بھی اس سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے ۔یہ سن کر سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: میں بھی گواہی دیتی ہوں کہ میں نے بھی یہ حدیث رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہے۔ بھلا کیا تم جانتے ہو ایسا کیوں ہو گا؟ جب سینے سے سانس کے گھٹنے کی آواز آنے لگے گی، نظر کھلی رہ جائے گی، رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے اور انگلیاں اکڑ جائیں گے، اس موقعہ پر جو شخص اللہ تعالیٰ کی ملاقات پسند کرتاہے، اللہ تعالیٰ بھی اس کی ملاقات پسند کرتا ہے اور جو شخص اللہ تعالیٰ سے ملنے کو پسند نہ کرتا، اللہ تعالیٰ بھی اس سے ملنا پسند نہیں کرتا۔

Haidth Number: 2973
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ عز وجل کا ارشاد ہے: جب بندہ میری ملاقات کو پسند کرتا ہے تو میں بھی اس سے ملنے کو پسند کرتا ہوں، اور جب بندہ میری ملاقات کو ناپسند کرتا ہے تو میں بھی اس سے ملنے کو پسند نہیں کرتا ۔کسی نے سیدہ ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا:ہم میں سے ہر ایک موت کو ناپسند کرتا ہے اور اس سے ڈرتا ہے؟ انہوں نے کہا: جب موت کا وقت قریب آتا ہے تو سب کچھ سامنے آ جاتا ہے۔

Haidth Number: 2974
سیّدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو چاہتا ہے، اللہ تعالیٰ بھی اس کی ملاقات کو چاہتا ہے اور جو شخص اللہ تعالیٰ سے ملنے کو ناپسند کرتاہے، اللہ تعالیٰ بھی اس سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے ۔ہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ہم سب موت کو ناپسند کرتے ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (جو تم سمجھ رہے ہو) یہ موت کو ناپسند کرنا نہیں ہے۔ بات یہ ہے جب مومن کی وفات کا وقت قریب آتا ہے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک بشارت دینے والا فرشتہ آ کر اسے اس کے انجام سے مطلع کرتا ہے، اس وقت اسے اللہ تعالیٰ کی ملاقات سب سے زیادہ محبوب ہوتی ہے، تواللہ تعالیٰ بھی اس سے ملنے کو پسند کرنے لگتا ہے، لیکن جب فاجر یا کافر کی موت کا وقت قریب آتا ہے تواس کے پاس آنے والا اسے اس کے برے انجام پر مطلع کرتا ہے، سو وہ اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو ناپسند کرنے لگتا ہے اور اللہ تعالیٰ اس سے ملنے کو پسند نہیں کرتا۔

Haidth Number: 2975
سیّدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی اللہ تعالیٰ سے ملنا پسند کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس سے ملنا پسند کرتا ہے اور جو آدمی اللہ تعالیٰ سے ملنے کو پسند نہیں کرتا، اللہ تعالیٰ بھی اس سے ملنا پسند نہیں کرتا۔

Haidth Number: 2976
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اُسی طرح کی حادیث مروی ہے، اس میں یہ الفاظ زیادہ ہیں: اور موت کا معاملہ تو اللہ تعالیٰ کی ملاقات والے مسئلہ سے پہلے کا ہے۔

Haidth Number: 2977
سیّدنا معاذ بن جبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم چاہتے ہو تو میں تمہیں یہ بتلا دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اہل ایمان سے سب سے پہلے کیا فرمائے گا اور وہ اس کو کیا کہیں گے؟ ہم نے کہا: جی ہاں اے اللہ کے رسول اللہ! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ مومنوں سے کہے گا: کیا تم میری ملاقات پسند کرتے تھے؟ وہ کہے گے: جی ہاں، اے ہمارے ربّ! اللہ تعالیٰ پوچھے گا: کیوں؟ وہ کہیں گے: ہم تیری معافی اور بخشش کی امید رکھتے تھے۔ پس وہ کہے گا: تمہارے لیے میری بخشش واجب ہو چکی ہے۔

Haidth Number: 2978
سیّدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنا گریبان چاک کرے،رخسار پیٹے اور جاہلیت والی پکار پکارے، وہ ہم میں سے نہیں۔

Haidth Number: 3046
Haidth Number: 3047
سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب احد سے واپس ہوئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انصاری خواتین کی آواز سنی، جو اپنے شوہروں کی شہادت پر رو رہی تھیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لیکن حمزہ، اس کے لیے تو رونے والیاں کوئی نہیں ہیں۔ جب یہ بات انصاری خواتین کو پہنچی تو وہ آئیں اور سیّدنا حمزہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پر رونے لگیں۔ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کو بیدار ہوئے اور ان کو روتے ہوئے سنا تو فرمایا: ان پر افسوس ہے، یہ رات سے روتی رہیں، ان سے کہو کہ لوٹ جائیں اور آج کے بعد کوئی کسی فوت ہونے والے پر نہ روئیں۔

Haidth Number: 3048
یزید بن اوس کہتے ہیں:سیّدنا ابو موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پر بے ہوشی طاری ہو گئی، جب لوگ رونے لگے تو انہوں نے کہا: جس آدمی سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے براء ت کا اظہار کیا ، میں بھی اس سے بری ہوں۔ لوگوں نے ان کی بیوی سے پوچھا کہ (رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کن لوگوں سے براء ت کا اظہار کیا)۔ اس نے کہا: جو مصیبت کے وقت سرمنڈائے، یا دامن پھاڑے یا ممنوعہ الفاظ کہتے ہوئے بلند آواز میں روئے۔

Haidth Number: 3049
صفوان بن محرز کہتے ہیں:سیّدنا ابو موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پر بے ہوشی طاری ہوئی، لوگ رونے لگے۔ جب ان کو افاقہ ہوا تو انھوں نے کہا: جس آدمی سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے براء ت کا اظہار کیا، میں بھی اس سے بری ہوں، یعنی اس سے جو (مصیبت کے وقت) سرمنڈائے یا کپڑے پھاڑے یا بلند آواز سے واویلا کرے۔

Haidth Number: 3050
سیدہ ام عطیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: جب یہ آیت نازل ہوئی:{ ٰٓیاَیُّھَا النَّبِیُّ اِذَا جَآئَکَ الْمُؤْمِنٰتُ یُبَایِعْنَکَ عَلٰٓی اَنْ لَّا یُشْرِکْنَ بِاللّٰہِ شَیْئًا وَّلَا یَسْرِقْنَ وَلَا یَزْنِیْنَ وَلَا یَقْتُلْنَ اَوْلَادَھُنَّ وَلَا یَاْتِیْنَ بِبُھْتَانٍ یَّفْتَرِیْنَہٗ بَیْنَ اَیْدِیْھِنَّ وَاَرْجُلِھِنَّ وَلَا یَعْصِیْنَکَ فِیْ مَعْرُوْفٍ} (سورۂ ممتحنہ: ۱۲) یعنی: اے نبی! جب اہل ایمان خواتین آپ کے پاس آئیں تو وہ ان باتوں کی بیعت کریں کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گی، چوری نہیں کریں گی، زنا نہیں کریں گی، اپنی اولادوں کو قتل نہیں کریں گی اور کسی پر بہتان طرازی نہیں کریں گی اور کسی معروف کام میں آپ کی حکم عدولی نہیں کریں گی۔ ان معروف کاموں میں سے ایک نوحہ بھی تھا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! فلاں خاندان والوں نے دورِ جاہلیت میں نوحہ کرنے میں میرا ساتھ دیا تھا۔ اب میرے لیے ضروری ہے کہ میں بھی ان کا ساتھ دوں۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (ٹھیک ہے) مگر فلاں خاندان والے۔

Haidth Number: 3051
سیدہ ام عطیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: ہم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیعت کی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جن امور پر ہم سے بیعت لی، ان میں سے ایک چیز یہ تھی کہ ہم نوحہ نہ کریں، لیکن اتنے میں ایک انصاری عورت نے کہا: فلاں خاندان والوں نے دورِ جاہلیت میں نوحہ کے سلسلے میں میرا تعاون کیا، اب ان کے ہاں ایک مرگ ہو چکی ہے، اس لیے میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیعت اس وقت تک نہیں کروں گی جب تک ان کے تعاون کی طرح ان کی مدد نہ کر آؤں۔ پس وہ چلی گئی، پھر واپس کر آ کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیعت کی۔ام عطیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں:ہم میں بیعت کرنے والی کسی ایک خاتون نے بھی وفا نہیں کی، ما سوائے اِس عورت اور ام سلیم بنت ملحان کے۔

Haidth Number: 3052
سیدہ ام عطیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں:رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہم سے بیعت لیتے وقت اس بات کا عہد لیا تھا کہ ہم نوحہ بھی نہیں کریں گی۔ ہم میں سے صرف ان پانچ عورتوں نے اس عہد کو پورا کیا تھا: ام سلیم، زوجۂ معاذ، بنت ِ ابو سبرہ اور ایک اور خاتون۔

Haidth Number: 3053

۔ (۳۰۵۴) عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: لَمَا جَائَ نَعْیُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی طَالِبٍ وَ زَیْدِ بْنِ حَارَثَۃَ وَعَبْدِ اللّٰہِ بْنِ رَوَاحَۃَ، جَلَسَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُعْرَفُ فِی وَجْہِہِ الْحُزْنُ، قَالَتْ عَائِشَۃُ: وَأَنَا أَطَّلِعُ مِنْ شَقِّ الْبَابِ، فَأَتَاہُ رَجُلٌ، فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّ نِسَائَ جَعْفَرٍ فَذَکَرَ مِنْ بُکَائِہِنَّ فَأَمَرَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ یَنْھَاہُنَّ فَذَہَبَ الرَّجَلُ، ثُمَّ جَائَ فَقَالَ: قَدْ نَہَیْتُہُنَّ وَإِنَّہُنَّ لَمْ یُطِعْنَہُ حَتّٰی کَانَ فِی الثَّالِثَۃِ، فَزَعَمَتْ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اُحْثُوْا فِی وُجُوْہِہِنَّ التَّرَابَ۔)) فقَالَتْ عَائِشَۃُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا : قُلْتُ: أَرْغَمَ اللّٰہُ بِأَنْفِکَ، وَاللّٰہِ مَا أَنْتَ بِفَاعِلٍ مَا قَالَ لَکَ وَلَا تَرَکْتَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۲۴۸۱۷)

سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: جب سیّدنا جعفر بن ابی طالب، سیّدنازید بن حارثہ اور سیّدنا عبد اللہ بن رواحہ کی شہادت کی خبر آئی تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیٹھ گئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے چہرہ پر غم کے آثار نمایاں تھے۔ میں دروازے کے سوراخ سے دیکھ رہی تھی کہ ایک آدمی نے آ کر کہا:اے اللہ کے رسول! جعفر کے خاندان کی عورتیں رو رہی ہیں۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا کہ ان کو روکے۔ وہ گیا اور پھر واپس آ کر کہنے لگا: میں نے انہیں منع تو کیا ہے، لیکن انھوں نے میری بات نہیں مانی، تیسری مرتبہ پھر ایسا ہی ہوا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم پھر ان کے مونہوں میں مٹی ڈال دو۔ میں نے کہا: اللہ تیری ناک خاک آلود کرے! اللہ کی قسم! رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تجھے جو حکم دیا، نہ تو تو نے اس پر عمل کیا اور نہ تو نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو چھوا۔

Haidth Number: 3054
سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: جب سیّدنا ابو سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا انتقال ہوا تو میں نے کہا: پردیسی تھا اور پردیس میں فوت ہو گیا، پس میں رو پڑی۔ (مدینہ کی) بالائی بستیوں سے ایک خاتون آئی، اس کا ارادہ تھا کہ (نوحہ کرنے میں) میری مدد کرے گی، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے جس گھر سے شیطان کونکال دیا ہے تم دوبارہ اس کو وہاں داخل کرنا چاہتی ہو۔ پس یہ سن کر میں نہ روئی۔

Haidth Number: 3055
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص میت کو غسل دے، (اس سلسلہ کے تمام امور کی) ادائیگی میں امانت کا خیال رکھے اور میت کی (پردہ والی اور ناپسندیدہ چیزوں کا) افشا نہ کرے تو وہ اپنے گناہوں سے اس دن کی طرح پاک ہو جاتا ہے، جس دن اس کی ماں نے اس کو جنم دیا تھا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میت کا قریبی رشتہ دار اس کے امور کا ذمہ دار بنے، بشرطیکہ اسے (ان امور کا) علم ہو، وگرنہ جس کو تم تقوے اور امانت والا سمجھو (اس کو یہ ذمہ داری سونپ دو)۔

Haidth Number: 3096
Haidth Number: 3097
سیّدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: فرشتوں نے آدم علیہ السلام کی روح کو قبض کیا، پھر ان کو غسل دے کر کفن پہنایا اور خوشبو لگائی، بعد ازاں ان کی قبر کھودی اور لحد تیار کی۔ پھران کی نماز جنازہ پڑھی اور ان کی قبر میں داخل ہوئے اور ان کو قبر میں اتار دیا، پھر اس پر اینٹیں رکھ کرقبر سے باہر آئے اور اس پر مٹی ڈال کر کہا: اے بنی آدم! تمہارے لیے مردوں کو دفن کرنے کا یہ طریقہ ہے۔

Haidth Number: 3098
سیّدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص دنیا میں دوسرے آدمی پر پردہ ڈالے گا، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس پر پردہ ڈالے گا۔

Haidth Number: 3099
سیّدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک دن خطبہ دیا اورایسے آدمی کا ذکر کیا گیا، جو فوت ہوا اور اسے معمولی سا کفن دے کر رات کو ہی دفن کر دیا گیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز پڑھے بغیر رات کو دفن کرنے سے منع کر دیا، الّا یہ کہ بندہ مجبور ہو جائے، پھر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو کفن دے تو وہ اچھا کفن دیا کرے۔

Haidth Number: 3110
سیّدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس آدمی میں استطاعت ہو تو وہ (میت کو) یمن کے دھاری دار کپڑے میں کفن دے۔

Haidth Number: 3111
سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سفید لباس پہنا کرو، کیونکہ یہ تمہارے بہترین لباسوں میں سے ہے اور اپنے مردوں کو اسی میں کفن دیا کرو۔اور تمہارے سرموں میں بہترین سرمہ اثمد ہے، یہ بینائی کو تیز کرتا اور پلکوں کو اگاتا ہے۔

Haidth Number: 3112