Blog
Books
Search Hadith

چار مرتبہ زنا کا اقرار تکرار کرانے کا اعتبار

1247 Hadiths Found

۔ (۶۷۰۰)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ: جَائَ مَاعِزُ بْنُ مَالِکٍ الْأَسْلَمِیُّ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنِّیْ قَدْ زَنَیْتُ فَأَعْرَضَ عَنْہُ، ثُمَّ جَائَ مِنْ شِقِّہِ الْأَیْمَنِ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! إِنَّی قَدْ زَنَیْتُ فَأَعْرَضَ عَنْہُ، ثُمَّ جَائَ مِنْ شِقِّہِ الْأَیْسَرِ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! إِنِّیْ قَدْ زَنَیْتُ، فَقَالَ لَہُ ذَالِکَ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ، فَقَالَ: ((اِنْطَلِقُوْا بِہِ فَارْجُمُوْہُ۔))، قَالَ: فَانْطَلَقُوْا بِہِ، فَلَمَّا مَسَّتْہُ الْحِجَارَۃُ اَدْبَرَ وَاشْتَدَّ، فَاسْتَقْبَلَہُ رَجُلٌ فِیْیَدِہِ لَحْیُ جَمَلٍ فَضَرَبَہُ، فَذُکِرَ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِرَارُہُ حِیْنَ مَسَّتْہُ الْحِجَارَۃُ، قَالَ: ((فَہَلَّا تَرَکْتُمُوْہُ۔)) (مسند احمد: ۹۸۰۸)

۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ماعز بن مالک اسلمی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا : اے اللہ کے رسول! میں نے زنا کیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے منہ پھیر لیا، وہ بائیں جانب سے آ گیا او کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے زنا کیا ہے،یہاں تک کہ اس نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے چار بار اقرار کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو لے جائو اور رجم کر دو۔ لوگ اس کو رجم کرنے کے لئے لے گئے۔ جب اس کو پتھر لگا تو وہ پیٹھ پھیر کر تیزی سے بھاگ گیا، اتنے میں سامنے سے ایک آدمی آیا، اس کے ہاتھ میں اونٹ کے جبڑے کی ہڈی تھی، اس نے اس کو یہی مار دی، جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ بتلایا گیا کہ وہ پتھر لگنے سے اس طرح بھاگ گیا تھا، تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر تم لوگوں نے اس کو چھوڑ کیوں نہیں دیا تھا۔

Haidth Number: 6700

۔ (۶۷۰۱)۔(وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) أَنَّہُ قَالَ: أُتِیَ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھُوَ فِی الْمَسْجِد ِفَنَادَاہُ فقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! إِنِّیْ زَنَیْتُ فَأَعْرَضَ عَنْہُ، فَتَنَحّٰی تِلْقَائَ وَجْہِہِ فَقَالَ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! إِنِّیْ زَنَیْتُ فَأَعْرَضَ عَنْہُ، حَتّٰی ثَنّٰی ذَالِکَ عَلَیْہِ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ، فَلَمَّا شَہِدَ عَلٰی نَفْسِہِ اَرْبَعَ مَرَّاتٍ دَعَاہُ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((أَبِکَ جُنُوْنٌ؟)) قَالَ: لَا، قَالَ: ((فَہَلْ أَحْصَنْتَ؟)) قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اذْھَبُوْا بِہِ فَارْجُمُوْہُ۔)) قَالَ ابْنُ شِہَابٍ: فَاَخْبَرَنِیْ مَنْ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللّٰہ یَقُوْلُ: کُنْتُ فِیْمَنْ رَجَمَہُ فَرَجَمْنَاہُ فِی الْمُصَلّٰی فَلَمَّا اَذْلَقَتْہُ الْحِجَارَۃُ ھَرَبَ فَاَدْرَکْنَاہُ بِالْحَرَّۃِ فَرَجَمْنَا۔ (مسند احمد: ۹۸۴۴)

۔ (دوسری سند) مسلمانوں میں سے ایک آدمی کو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لایاگیا، آپ مسجد میں تشریف فرما تھے، اس نے آواز دی: اے اللہ کے رسول! میں نے زنا کیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اعراض کرتے ہوئے اس کے سامنے سے اپنا رخ پھیر لیا۔ وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے چہرے کے سامنے آیا اور پھر کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے زنا کیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر اعراض کرتے ہوئے اپنا چہرہ اس کی جانب سے پھیر لیا،یہاں تک کہ اس نے چار مرتبہ تکرار کیا اور اپنے خلاف چار گواہیاں دے دیں، اب کی بار نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو بلایا اور پوچھا: کیا تو پاگل ہے؟ اس نے کہا: جی نہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیاتو شادی شدہ ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو لے جائو اور رجم کر دو۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: میں بھی اسے رجم کرنے والوں میں شامل تھا، ہم نے اسے عید گاہ میں رجم کیا، جب اسے پتھر لگے تو وہ بھاگ نکلا، لیکن ہم نے اسے حرّہ میں پالیا اور رجم کر دیا۔

Haidth Number: 6701

۔ (۶۷۰۲)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بن بُرَیْدَۃَ عَنْ اَبِیْہِ قَالَ: کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِذْ جَائَ رَجُلٌ یُقَالُ لَہُ: مَاعِزُ بْنُ مَالِکٍ فَقَالَ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! إِنِّیْ قَدْ زَنَیْتُ وَاِنِّیْ أُرِیْدُ أَنْ تُطَہِّرَنِی، فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((ارْجِعْ۔)) فَلَمَّا کَانَ مِنَ الْغَدِأَتَاہُ اَیْضًا فَاعْتَرَفَ عِنْدَہُ بِالزِّنَا، فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((ارْجِعْ۔)) ثُمَّ أَرْسَلَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِلٰی قَوْمِہِ فَسَأَلَھُمْ عَنْہُ فَقَالَ لَھُمْ: ((مَا تَعْلَمُوْنَ مِنْ مَاعِزِ بْنِ مَالِکٍ الْاَسْلَمِیِّ، ھَلْ تَرَوْنَ بِہِ بَأْسًا أَوْ تُنْکِرُوْنَ مِنْ عَقْلِہِ شَیْئًا؟)) قَالُوْا: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! مَانَرٰی بِہِ بَأْسًا وَمَا نُنْکِرُ مِنْ عَقْلِہِ شَیْئًا، ثُمَّ عَادَ اِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الثَّالِثَۃَ فَاعْتَرَفَ عِنْدَہُ بِالزِّنَا اَیْضًا فَقَالَ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! طَہِّرْنِی، فَأَرْسَلَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِلٰی قَوْمِہِ اَیْضًا فَسَأَلَھُمْ عَنْہُ فَقَالُوْا لَہُ کَمَا قَالُوْا لَہُ الْمَرَّۃَ الْأُوْلٰی: مَا نَرٰی بِہِ بَأْسًا وَمَا نُنْکِرُ مِنْ عَقْلِہِ شَیْئًا، ثُمَّ رَجَعَ اِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الرَّابِعَۃَ اَیْضًا فَاعْتَرَفَ عِنْدَہُ بِالزِّنَا، فَأَمَرَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَحَفَرْنَا لَہُ حُفْرَۃً، فَجُعِلَ فِیْہَا اِلَی صَدْرِہِ ثُمَّ أَمَرَ النَّاسَ أَنْ یَرْجُمُوْہُ، وَقَالَ بُرَیْدَۃُ: کُنَّا نَتَحَدَّثُ اَصْحَابَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَیْنَنَا، اَنَّ مَاعِزَ بْنَ مَالِکٍ لَوْ جَلَسَ فِیْ رَحْلِہِ بَعْدَ اِعْتِرَافِہِ ثَلَاثَ مِرَارٍ لَمْ یَطْلُبْہُ وَاِنَّمَا رَجَمَہُ عِنْدَ الرَّابِعَۃِ۔ (مسند احمد: ۲۳۳۳۰)

۔ سیدنا بریدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا، ماعز بن مالک نامی آدمی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا: اے اللہ کے نبی! میں نے زنا کیا ہے اور میں چاہتا ہوں کہ آپ مجھے پاک کردیں، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: واپس چلا جا۔ وہ دوسرے دن پھر آگیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس زنا کا اعتراف کیا،نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: واپس چلا جا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے بارے میں لوگوں سے پوچھا اور فرمایا: تم لوگ ماعز بن مالک اسلمی کے بارے میں کیا جانتے ہو، کیا وہ تمہارے خیال کے مطابق ایسا ویسا ہے، یا تمہیں اس کی عقل پر کوئی اعتراض ہے؟ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے نبی! ہم اس میں کوئی ایسی ویسی چیز محسوس نہیں کرتے اور نہ ہی ہمیں اس کی عقل پر کوئی اعتراض ہے، اُدھر وہ تیسری مرتبہ پھر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لوٹ آیا اور زنا کرنے کا اعتراف کیا اور کہا: اے اللہ کے نبی! آپ مجھے پاک کریں، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر اس کی قوم کو بلا بھیجا اور اس کے متعلق دریافت کیا، انہوں نے وہی پہلے والا جواب دیا ہمارے خیال میں کوئی ایسی ویسی بات نہیں ہے اور نہ ہی اس کی عقل میں کوئی خرابی ہے، اُدھر ماعز چوتھی بار نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لوٹ کر آیا اور زنا کا اعتراف کیا۔ اب کی بار نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حکم دیا اور ہم نے اس کے لیے ایک گڑھا کھودا اور اسے سینہ تک اس میں گاڑھ دیا، پھر لوگوں کو حکم دیا کہ وہ اسے رجم کر دیں۔ سیدنا بریدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:ہم لوگ آپس میں باتیں کیا کرتے تھے کہ اگر ماعز تین بار زنا کا اعتراف کرنے کے بعد اپنے گھر میں بیٹھ جاتا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کو طلب نہ کرتے، لیکن جب اس نے چوتھی مرتبہ اعتراف کیا تھا تو آپ نے اسے رجم کر نے کا حکم دے دیا۔

Haidth Number: 6702
۔ سیدنا جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ماعز آیا اور اس نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس چار مرتبہ زنا کا اقرار کیا، تب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو رجم کر نے کا حکم دیا۔

Haidth Number: 6703
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ بنو اسلم قبیلے کا ایک آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اورزنا کا اعتراف کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے منہ پھیر لیا، اس نے پھر اعتراف کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بھی اس سے اعراض کر لیا، اس نے پھر اعتراف کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بھی اپنا رخ پھیر لیا،یہاں تک کہ جب اس نے اپنے خلاف چار مرتبہ گواہی دی تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: کیا تجھے جنون کی بیماری تو نہیں ہے؟ اس نے کہا: جی نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تو شادی شدہ ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حکم دیا اور اس کو عید گاہ میں رجم کیا گیا، جب اس کو پتھر لگے تو وہ بھاگا، لیکن پھر اس کو پا لیا گیا اور پتھر مارے گئے، یہاں تک کہ وہ فوت ہو گیا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے بارے خیر و بھلائی کی باتیں کیں، لیکن اس کی نمازِ جنازہ ادا نہ کی۔

Haidth Number: 6704
۔ سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ،ماعز بن مالک کو ملے اور اس سے پوچھا: اے ماعز! جو بات مجھ تک پہنچی ہے، کیا وہ سچ ہے؟ اس نے کہا: کون سی بات آپ کو میرے بارے میں معلوم ہوئی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھ تک یہ بات پہنچی ہے کہ تو نے فلاں کی لونڈی کے ساتھ زنا کیا ہے۔ اس نے کہا: جی ہاں، ایسے ہوا ہے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو لوٹا دیا،یہاں تک کہ اس نے چار بار گواہی دی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حکم دیا اور اس کو رجم کیا گیا۔

Haidth Number: 6705
۔ سیدنا ابوذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ہم ایک سفر میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے، ایک آدمی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا : اس بد نصیب نے زنا کیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے رخ موڑ لیا، پھر اس نے دوسری، تیسری، حتیٰ کہ چوتھی مرتبہ اقرار کرلیا، تب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سواری سے نیچے اترے۔ ایک روایت میں ہے: اس آدمی نے ایک مرتبہ اقرار کیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو ردّ کر دیا،یہاں تک کہ اس نے چار بار اقرار کیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نیچے اترے اور ہمیں حکم دیا، پس ہم نے اس کے لئے ایک چھوٹا سا گڑھا کھودا، وہ کوئی زیادہ گہرا نہ تھا اور اسے سنگسار کر دیا گیا،پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غم و حزن کے عالم میں سفر کو جاری کیا، ہم بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ چلے، یہاں تک کہ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک مقام پر اترے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وہ کیفیت چھٹ گئی، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: اے ابو ذر! کیا تم نے اپنے ساتھ کی طرف نہیں دیکھا، اس کو بخش دیا گیا ہے اور جنت میں داخل کر دیا گیا ہے۔

Haidth Number: 6706
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا:کیا میں تمہیں وہ پانچ باتیں بتا نہ دوں جو میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہیں؟ پھر انھوں نے ان کا ذکر کیا، ان میں ایک بات یہ تھی: جو کسی مؤمن مرد یا عورت پر زنا کی تہمت لگاتا ہے، اللہ تعالی اس کو رَدْغَۃ الخَبَال یعنی جہنمیوں کے پیپ میں ٹھہرائے گا۔

Haidth Number: 6747
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی توبہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس آدمی نے اپنے غلام پر تہمت لگائی، جبکہ وہ اس تہمت سے بری ہو، تو اللہ تعالی قیامت کے دن اس پر حد قائم کرے گا، الّا یہ کہ وہ اسی طرح ہو، جیسے اس کے آقا نے اس کے بارے میں کہاہو۔

Haidth Number: 6748
۔ سیدنا ابوذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے اپنی لونڈی کو زنا کارقرار دیا، جبکہ اس نے اس کو زنا کرتے ہوئے دیکھا نہ ہو تو اللہ تعالیٰ روزِ قیامت اس کو آگ کے کوڑے سے حدّ لگائے گا۔

Haidth Number: 6749
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ چور پر لعنت کرے، وہ خود چوری کرتا ہے اور اس کا ہاتھ کاٹ دیا جاتا ہے، وہ رسی چراتا ہے اور اس کا ہاتھ کاٹ دیا جاتا ہے۔

Haidth Number: 6752

۔ (۶۷۵۳)۔ عَنْ یَحْیَ بْنَ یَحْیَ الْغَسَّانِیِّ قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِیْنَۃَ فَلَقِیْتُ أَبَا بَکْرِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ وَھُوَ عَامِلٌ عَلَی الْمَدِیْنَۃِ، قَالَ: أُتِیْتُ بِسَارِقٍ فاَرْسَلَتْ اِلَیَّ خَالَتِی عَمْرَۃُ بِنْتُ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ اَنْ لَّا تَعْجَلْ فِی أَمْرِ ھٰذَا الرَّجُلِ حَتّٰی آتِیَکَ فَأُخْبِرَکَ مَاسَمِعْتُ مِنْ عَائِشَۃَ فِی أَمْرِ السَّارِقِ، قَالَ: فَأَتَتْنِی وَأَخْبَرَتْنِی أَنَّہَا سَمِعْتْ عَائِشَۃَ تَقُوْلُ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اقْطَعُوْا فِی رُبُعِ الدِّیْنَارِ، وَلَا تَقْطَعُوْا فِیْمَا ھُوَ أَدْنٰی مِنْ ذٰلِکَ۔)) وَکَانَ رُبُعُ الدِّیْنَارِیَوْمَئِذٍ ثَلَاثَۃَ دَرَاھِمٍ فَالدِّیْنَارُ اِثْنَیْ عَشَرَ دِرْھَمًا، قَالَ: وَکَانَتْ سَرِقَتُہُ دُوْنَ رُبُعِ الدِّیْنَارِ فَلَمْ أَقْطَعْہُ۔ (مسند احمد: ۲۵۰۲۰)

۔ یحییٰ بن یحییٰ غسانی کہتے ہیں: میں مدینہ منورہ آیا اور مدینہ کے عامل ابوبکر بن محمد کو ملا، انھوں نے کہا: میرے پاس ایک چور لایا گیا اورمیری خالہ عمرہ بنت عبد الرحمن نے میری طرف پیغام بھیجا کہ اس آدمی کے بارے میں جلدی فیصلہ نہ کرنا، مجھے آلینے دو تاکہ میں تجھے وہ حدیث بتا سکوں جو میں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے چور کے بارے میں سنی ہے، پس وہ میرے پاس آئیں اور انہوں نے مجھے بتایا کہ انھوں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے چور کے بارے میں سنا ، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چور کا ہاتھ دینار کے چوتھے حصہ میں کاٹو، اس سے کم میں نہ کاٹو۔ ان دنوں میں دینار کا چوتھا حصہ تین درہم کے برابر ہوتا تھا، تو دینار بارہ درہم کا ہوا، اس چور کی چوری دینار کے چوتھے حصہ سے کم تھی ، لہذا میں نے اس کا ہاتھ نہیں کاٹا۔

Haidth Number: 6753
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چور کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا، مگر دینار کے چوتھائی حصے میںیااس سے زیادہ میں۔

Haidth Number: 6754
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی کا ہاتھ کاٹا تھا، اس نے عورتوں کے چبوترے سے ڈھال چوری کی تھی، اس کی قیمت تین درہم تھی۔

Haidth Number: 6755
۔ سیدنا سعد بن ابی وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ڈھال کی قیمت کے برابر کی چوری میں ہاتھ کاٹ دیا جائے گا۔

Haidth Number: 6756
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانے میں ڈھال کی قیمت دس درہم تھی۔

Haidth Number: 6757
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دس درہم سے کم میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔

Haidth Number: 6758
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ نے تم پر شراب، جوا اور نرد (یا شطرنج یا آلۂ موسیقی) کو حرام قرار دیا ہیَ نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔

Haidth Number: 6770
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جبریل علیہ السلام میرے پاس آئے اور کہا: اے محمد! بے شک اللہ تعالی نے شراب کے معاملے میں پر لعنت کی ہے: خود شراب پر، اس کو نچوڑنے والے پر، نچڑوانے والے پر،پینے والے پر،اٹھانے والے پر،جس کی طرف اٹھاکر لے جائی جائے اس پر، فروخت کرنے والے پر، خریدنے والے پر، پلانے والے پر اور پینے کا مطالبہ کرنے والے پر۔

Haidth Number: 6771
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے دنیا میں شراب پی، وہ اسے آخرت میں نہیں پئے گا، الّا یہ کہ وہ توبہ کر لے۔

Haidth Number: 6772

۔ (۶۸۰۳)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: سَحَرَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَہُوْدِیٌّ مِنْ یَہُوْدِ بَنِی زُرَیْقٍیُقَالُ لَہُ: لَبِیْدُ بْنُ الْأَعْصَمِ، حَتّٰی کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُخَیَّلُ إِلَیْہِ أَنَّہ یَفْعَلُ الشَّیْئَ وَمَا یَفْعَلُہُ، قَالَتْ: حَتّٰی إذا کَانَ ذَاتَ یَوْمٍ أَوْ ذَاتَ لَیْلَۃٍ دَعَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ثُمَّ دَعَا ثُمَّ قَالَ: ((یَا عَائِشَۃُ! شَعَرْتُ أَنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ قَدْ أَفْتَانِی فِیْمَا اِسْتَفْتَیْتُہُ فِیْہِ، جَائَ نِی رَجُلَانِ فَجَلَسَ أَحَدُھُمَا عِنْدَ رَأْسِی وَالْآخَرُ عِنْدَ رِجْلَیَّ، فَقَالَ الَّذِیْ عِنْدَ رَأْسِیْ لِلَّذِیْ عِنْدَ رِجْلَیَّ أَوِ الَّذِیْ عِنْدَ رِجْلَیَّ لِلَّذِیْ عِنْدَ رَأْسِی: مَاوَجَعُ الرَّجُلِ؟ قَالَ: مَطْبُوْبٌ، قَالَ: مَنْ طَبَّہُ؟ قَالَ: لَبِیْدُ بْنُ الْأَعْصَمِ، قَالَ: فِیْ أَیِّ شَیْئٍ؟ قَالَ: فِیْ مُشْطٍ وَمُشَاطَۃٍ وَجُفِّ طَلْعَۃٍ ذَکَرٍ، قَالَ: وَاَیْنَ ھُوَ؟ قَالَ: فِیْ بِئْرِ أَرْوَانَ۔)) قَالَتْ: فَأَتَاھَا فِی نَاسٍ مِنْ اَصْحَابِہٖ (وَفِیْ لَفْظٍ: فَذَھَبَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِلَی الْبِئْرِ فَنَظَرَ إِلَیْہَا وَعَلَیْہَا نَخْلٌ) ثُمَّ جَائَ فَقَالَ: ((یَا عَائِشَۃُ! کَأَنَّ مَائَ ھَا نُقَاعَۃُ الْحِنَّائِ وَلَکَأَنَّ نَخْلَہَا رُؤُوْسُ الشَّیَاطِیْنَ۔)) قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! فَہَلَّا أَحْرَقْتَہ؟ (وَفِیْ لَفْظٍ: فَأَحْرِقْہُ) قَالَ: ((لَا، أَمَّا اَنَا فَقَدْ عَافَانِی اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ وَکَرِھْتُ أَنْ أُثِیْرَ عَلَی النَّاسِ مِنْہُ شَرًّا۔)) قَالَتْ: فَأَمَرَ بِہَا فَدُفِنَتْ۔ (مسند احمد: ۲۴۸۰۴)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: بنوزریق کے لَبِید بن اعصم نامی ایکیہودی نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر جادو کیا،یہاں تک کہ اس کا اتنا اثر ہو گیا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ خیال آتا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کوئی کام کیا ہے ، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کیا نہیں ہوتا تھا، یہاں تک کہ ایک دن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دعا کی، پھر دعا کی فرمایا: عائشہ! مجھے سمجھ آ گئی ہے کہ اللہ تعالی نے میری دعا قبول کر لی ہے، میرے پاس دو آدمی آئے، ان میں ایک میرے سر کے پاس بیٹھ گیا اور دوسرا میرے پاؤں کے پاس، سر کے پاس بیٹھنے والے نے پاؤں کے پاس بیٹھنے والے سے یا پاؤں والے نے سر والے سے کہا: اس بندے کو کیا ہوا ہے؟ اس نے کہا: اس پر جادو ہوا ہوا ہے، اس نے کہا: کس نے اس پر جادو کیا ہے؟ اس نے کہا: لبید بن اعصم نے، اس نے کہا: کس چیز میں؟ اس نے کہا: کنگھی میں، کنگھی کرتے وقت گرنے والے بالوں میں اور نر کھجور کے شگوفے کے غلاف میں ہے، اس نے کہا: یہ عمل اب کہاں ہے؟ اس نے کہا: یہ اروان کے کنویں میں ہے۔ سیدہ کہتی ہیں: لوگ اس کنویں کی طرف گئے، ایک روایت میں ہے: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خود اس کنویں کی طرف تشریف لے گئے، اس کے پاس لگی ہوئی کھجوریں تھیں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے واپس آ کر فرمایا: اے عائشہ! اس کا پانی ایسے لگ رہا تھا، جیسے اس میں مہندی بھگوئی گئی ہے، اور اس کی کھجوریں شیطانوں کے سروں کی مانند نظر آ رہی تھیں۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس (جادو والے عمل کو نکال کر) جلا کیوں نہیں دیا؟ ایک روایت میں ہے: آپ اس کو جلا دیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، اللہ تعالی نے مجھے عافیت دے دی ہے اور اب میں ناپسند کرتا ہوں کہ لوگوں میں اس شرّ کو خواہ مخواہ پھیلائوں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حکم دیا اور اس عمل کو دفن کر دیا گیا۔

Haidth Number: 6803

۔ (۶۸۰۴)۔ (وَعَنْھَا مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَتْ: لَبِثَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سِتَّۃَ أَشْہُرٍ یَرٰی أَنَّہ، یَأْتِی وَلَا یَأْتِی، فَأَتَاہُ مَلَکَانِ فَجَلَسَ أَحَدُھُمَا عِنْدَ رَأْسِہِ وَالْآخَرُ عِنْدَ رِجْلَیْہِ، فَقَالَ أَحَدُھُمَا لِلْآخَرَ: مَا بَالُہُ؟ قَالَ: مَطْبُوْبٌ، قَالَ: مَنْ طَبَّہ،؟ قَالَ: لَبِیْدُ بْنُ الْأَعْصَمِ، قَالَ: فِیْمَ؟ قَالَ: فِیْ مُشْطٍ وَمُشَاطَۃٍ فِیْ جُفِّ طَلْعَۃٍ ذَکَرٍ فِی بِئْرِ ذَرْوَانَ تَحْتَ راَعُوْفَۃٍ، فَاسْتَیْقَظَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْ نَوْمِہِ فَقَالَ: ((أَیْ عَائِشَۃُ! اَلَمْ تَرٰی أَنَّ اللّٰہَ أَفْتَانِی فِیْمَا اسْتَفْتَیْتُہُ۔)) فَأَتَی الْبِئْرَ فَأَمَرَ بِہِ فَأُخْرِجَ فَقَالَ: ((ھٰذِہِ الْبِئْرُ الَّتِیْ أُرِیْتُہَا وَاللّٰہِ! کَأَنَّ مَائَ ھَا نُقَاعَۃُ الْحِنَّائِ وَکَأَنَّ رُؤُوْسَ نَخْلِہَا رُؤُوْسُ الشَّیَاطِیْنِ۔)) فَقَالَتْ عَائِشَۃُ: لَوْ أَنَّکَ کَأَنَّہَا تَعْنِی أَنْ یَتَنَشَّرَ، قَالَ: ((أَمَا وَاللّٰہِ! قَدْ عَافَانِی اللّٰہُ وَأَنَا أَکْرَہُ أَنْ أُثِیْرَ عَلَی النَّاسِ مِنْہُ شَرًّا۔)) (مسند احمد: ۲۴۸۵۱)

۔ (دوسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم چھ ماہ تک اسی حالت میں رہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دیکھتے ہیں کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک کام کیا ہے، لیکن کیا نہیں ہوتا تھا، پس دو فرشتے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے، ان میں سے ایک آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سر کے پاس اور دوسرا پاؤں کے پاس بیٹھ گیا، ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا: ان کا کیا حال ہے؟ اس نے کہا: آپ سحر زدہ ہیں، اس نے کہا: کس نے جادو کیا ہے؟ اس نے کہا: لبید بن اعصم نے۔ اس نے کہا: کس چیز میں کیا ہے؟ اس نے کہا: کنگھی میں اور کنگھی کرتے وقت گرنے والے بالوں میں کیا ہے اور یہ عمل ذروان کنویں میں پتھر کے نیچے نر کھجور کے شگوفے کے غلاف میں ہے، اتنے میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نیند سے بیدار ہو گئے اور فرمایا: اے عائشہ!کیا تم دیکھتی نہیں ہو کہ اللہ تعالی نے میری دعا قبول کر لی ہے، پھر آپ کنوئیں کے پاس آئے اور حکم دیا، پس اس عمل کو نکالا گیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہی وہ کنواں ہے جو مجھے دکھایا گیا ،اللہ کی قسم! اس کا پانی اس طرح لگ رہا تھا، جیسا کہ اس میں مہندی بھگوئی ہوئی ہو اور اس کے کھجور کے درختوں کے سرے شیطانوں کے سروں کی مانند تھے۔ سیدہ نے کہا: اگر آپ اس سے دم کروا لیتے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مجھے عافیت دے دی ہے، اور میں نہیں چاہتا یہ شرّ لوگوں پر پھیل جائے۔

Haidth Number: 6804
۔ (تیسری سند) اسی طرح کی حدیث مروی ہے،البتہ اس میں ہے: وہ عمل کنگھی اور کنگھی کرتے وقت گرنے والے بالوں میں اور نرکھجور کے شگوفے کے غلاف میں ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: وہ کہاں ہے؟ انھوں نے کہا: ذی اروان میں ہے، سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے اس عمل کو لوگوں کے لیے نکالا کیوں نہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی نے مجھے شفا دے دی ہے اور میں نہیں چاہتا کہ لوگوں میں شرّ کو بھڑکا دوں۔

Haidth Number: 6805
۔ سیدنا زید بن ارقم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ یہودیوں میں سے ایک آدمی نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر جادو کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس وجہ سے کئی دن بیمار رہے، بالآخر جناب جبریل علیہ السلام نے آ کر کہا : یہودیوں میں سے ایک آدمی نے آپ پر جادو کیا ہے اور اس مقصد کے لیے جادو کی گرہیں لگائی ہیں، جادوں کایہ عمل فلاں کنویں میں پڑا ہے، آپ کسی آدمی کو بھیجیں جو اس عمل کو نکال کر لے آئے، پس رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بھیجا، وہ اس کو نکال کر لے آئے اور ان گرہوںکو کھول دیا،یوں لگا جیسے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو رسی سے کھول دیا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس چیز کا نہ اس یہودی سے ذکر کیااور نہ اس کے چہرے کی طرف دیکھا،یہاں تک کہ وہ مر گیا۔

Haidth Number: 6806
۔ عمرہ کہتی ہیں کہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیمار ہو گئیں اور ان کی بیماری طول پکڑ گئی، ایک آدمی مدینہ منورہ میں آیا، وہ طب اور حکمت کا کام کرتا تھا، سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے بھتیجے اس حکیم کے پاس آئے اور سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی تکلیف کے متعلق دریافت کیا، اس نے کہا: اللہ کی قسم! تم لوگ جو کچھ بتارہے ہو، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس خاتون پر جادو ہوا ہے اور اس کی لونڈی نے اس پر جادو کیا ہے، جب اس لونڈی سے پوچھا گیا تو اس نے کہا: ہاں! میں نے جادو کیا ہے، میں چاہتی تھی کہ تو جلدی مر جائے، تاکہ میں آزاد ہو جائوں، دراصل وہ لونڈی مدبرہ تھی، سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا : اسے اس آدمی کے ہاں فروخت کرو جو عرب میں لونڈیوں کے معاملے میں سخت ترین ہو اور اس کی قیمت سے اس جیسی ایک اور لونڈی خرید لو۔

Haidth Number: 6807
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پانچ خصلتوں والا آدمی جنت میں داخل نہیں ہو گا: شراب نوشی پر ہمیشگی اختیار کرنے والا، جادو کی تصدیق کرنے والا، قطع رحمی کرنے والا، کہانت کرنے والااور احسان جتانے والا۔

Haidth Number: 6808
۔ سیدنا ابوموسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تین آدمی جنت میں داخل نہیں ہوں گے:شراب نوشی پر ہمیشگی اختیار کرنے والا،قطع رحمی کرنیوالااور جادو کی تصدیق کرنے والا اور جو آدمی اس حال میں مرے کہ وہ شراب نوشی پر ہمیشگی کرتا ہو اس کو تو اللہ تعالیٰ غوطہ کی نہر سے پلائے گا۔

Haidth Number: 6809
۔ سیدناعثمان بن ابی العاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے نبی دائود علیہ السلام نے رات کو ایک وقت کا تعین کر رکھا تھا، جس میں وہ اپنے اہل وعیال کو بیدا کرتے اور فرماتے :اے آل دائود! اٹھو اور نماز پڑھو، یہ ایسی گھڑی ہے کہ جس میں اللہ تعالیٰ دعا قبول کرتے ہیں،ما سوائے جادو گر اور ٹیکس وصول کنندہ کی دعا کے۔

Haidth Number: 6810
۔ سیدنا عثمان بن عفان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، نوجوان مہاجروں کے پاس تشریف لائے اور فرمایا: تم میں سے جو طاقت رکھتا ہے، وہ شادی کرلے، کیونکہیہ نگاہ کو سب سے زیادہ پست کرنے والی اور شرمگاہ کی سب سے زیادہ حفاظت کرنے والی ہے، اور جس میں اس کی طاقت نہ ہو تو وہ روزے رکھے، بیشک روزہ شہوت کو توڑ دینے والا ہے۔

Haidth Number: 6828
۔ علقمہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں مِنٰی میں سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ چل رہا تھا، ان کی سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ملاقات ہو گئی اور وہ ان سے کھڑے ہو کر باتیں کرنے لگے، سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے کہا: اے ابو عبد الرحمن! کیا ہم کسی نوجوان لڑکی سے آپ کی شادی نہ کر دیں، ممکن ہے کہ وہ تمہارا بیتا ہوا زمانہ تازہ کر دے؟ سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اگر آپ شادی کے بارے میںیہ بات کہہ رہے ہیں، تو یقینا نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں فرمایا تھا کہ اے نوجوانو ںکی جماعت! تم میں سے جو شادی کی طاقت رکھتا ہے، وہ شادی کر لے، بیشکیہ نگاہ کو پست کرنے والی اور شرمگاہ کو محفوظ کرنے والی ہے اور جو اس کی طاقت نہیں رکھتا وہ روزے رکھے، بیشک روزہ شہوت کو توڑ دینے والا ہے۔

Haidth Number: 6829