Blog
Books
Search Hadith

مسواک کی فضیلت کا بیان

1247 Hadiths Found
سیدنا تَمّام بن عباس ؓ سے مروی ہے کہ جب لوگ، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس آئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: کیا وجہ ہے کہ تم میرے پاس اس حال میں آئے ہو کہ تمہارے دانتوں پر میل کچیل اور زردی نظر آ رہی ہے، مسواک کیا کرو، اگر امت پر مشقت ڈالنے کا خطرہ نہ ہوتا تو میں نے مسواک کو وضو کی طرح فرض کر دینا تھا۔

Haidth Number: 559
سیدنا جابر بن عبد اللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جنت کی چابی نماز ہے اور نماز کی چابی وضو ہے۔

Haidth Number: 575
سیدنا مصعب بن سعد ؓ سے روایت ہے کہ ابن عامر کی بیماری کے دوران کچھ لوگ ان کے پاس آئے اور ان کی تعریف کرنے لگے، لیکن سیدنا عبد اللہ بن عمر ؓ نے کہا: میں تجھے دھوکہ دینے والوں میں سے نہیں ہوں، میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: بیشک اللہ تعالیٰ خیانت کے مال سے صدقہ اور وضو کے بغیر نماز قبول نہیں کرتا۔

Haidth Number: 576

۔ (۵۷۷)۔ عَنْ أَبِیْ أُمَامَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَۃَؓ قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَخْبِرْنِیْ عَنِ الْوُضُوْئِ، قَالَ: ((مَا مِنْکُمْ مِنْ أَحَدٍ یَقْرَبُ وَضُوْئَہُ ثُمَّ یَتَمَضْمَضُ وَیَسْتَنْشِقُ وَیَنْتَثِرُ اِلَّا خَرَجَتْ خَطَایَاہُ مِنْ فَمِہِ وَ خَیَاشِیْمِہِ مَعَ الْمَائِ حِیْنَ یَنْتَثِرُ، ثُمَّ یَغْسِلُ وَجْہَہُ کَمَا أَمَرَہُ اللّٰہُ تَعَالَی اِلَّا خَرَجَتْ خَطَایَا وَجْہِہِ مِنْ أَطْرَافِ لِحْیَتِہِ مَعَ الْمَائِ، ثُمَّ یَغْسِلُ یَدَیْہِ اِلَی الْمِرْفَقَیْنِ اِلَّا خَرَجَتْ خَطَایَا یَدَیْہِ مِنْ أَطْرَافِ أَنَامِلِہِ ثُمَّ یَمْسَحُ رَأْسَہُ اِلَّا خَرَجَتْ خَطَایَا رَأْسِہِ مِنْ أَطْرَافِ شَعْرِہِ مَعَ الْمَائِ، ثُمَّ یَغْسِلُ قَدَمَیْہِ اِلَی الْکَعْبَیْنِ کَمَا أَمَرَہُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ اِلَّا خَرَجَتْ خَطَایَا قَدَمَیْہِ مِنْ أَطْرَافِ أَصْابِعِہِ مَعَ الْمَائِ، ثُمَّ یَقُوْمُ فَیَحْمَدُ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ وَیُثْنِیْ عَلَیْہِ بِالَّذِیْ ہُوَ لَہُ أَھْلٌ ثُمَّ یَرْکعُ رَکْعَتَیْنِ اِلَّا خَرَجَ مِنْ ذَنْبِہِ کَہَیْئَتِہِ یَوْمَ وَلَدَتْہُ أُمُّہُ۔)) قَالَ أَبُوْ أُمَامَۃَ: یا عَمْرُو بْنُ عَبَسَۃَ! اُنْظُرْ مَا تَقُوْلُ، أَسَمِعْتَ ھٰذَا مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم؟ أَیُعْطَی الرَجُلُ ھٰذَا کُلَّہُ فِیْ مَقَامِہِ؟ قَالَ: فَقَالَ عَمْرٌو بْنُ عَبَسَۃَ: یَا أَبَا أُمَامَۃَ! لَقَدْ کَبِرَتْ سِنِّیْ وَرَقَّ عَظَمِیْ وَاقْتَرَبَ أَجَلِیْ وَمَا بِیْ مِنْ حَاجَۃٍ أَنْ أَکْذِبَ عَلَی اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ وَعَلَی رَسُوْلِہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم، لَوْ لَمْ أَسْمَعْہُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِلَّا مَرَّۃً أَوْ مَرَّتَیْنِ أَوْ ثَلَاثًا، لَقَدْ سَمِعْتُہُ سَبْعَ مَرَّاتٍ أَوْ أَکْثَرَ مِنْ ذٰلِکَ۔ (مسند أحمد: ۱۷۱۴۴)

سیدنا عمرو بن عبسہ ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! وضو کے بارے میں مجھے بتائیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تم میں جو آدمی بھی وضو کا پانی قریب کرتا ہے، پھر کلی کرتا ہے، ناک میںپانی چڑھاتا ہے اور ناک کوجھاڑتا ہے، مگر جب وہ ناک کو جھاڑتا ہے تو پانی کے ساتھ اس کے منہ اور نتھنوں سے گناہ نکل جاتے ہیں، پھر جب وہ اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق چہرہ دھوتا ہے تو داڑھی کے کناروں سے پانی کے ساتھ اس کے چہرے کے گناہ خارج ہو جاتے ہیں، پھر جب وہ کہنیوں سمیت بازوؤں کو دھوتا ہے تو انگلیوں کے پوروں سے بازوؤں کی غلطیاں نکل جاتی ہیں، پھر جب وہ اپنے سر کا مسح کرتا ہے تو اس کے بالوں کے کناروں سے پانی کے ساتھ اس کے سر کے گناہ خارج ہو جاتے ہیں، پھر جب وہ اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق ٹخنوں تک پاؤں دھوتا ہے تو اس کی انگلیوں کے کناروں سے اس کے پاؤں کے گناہ نکل جاتے ہیں، پھر جب وہ کھڑا ہو کر اللہ تعالیٰ کی ایسی حمد و ثنا بیان کرتا ہے، جو اس کے شایانِ شان ہوتی ہے اور پھر دو رکعتیں ادا کرتا ہے تو وہ گناہوں سے اس طرح نکل جاتا ہے، جیسے اس دن تھا، جس دن اس کی ماں نے اس کو جنم دیا تھا۔ ابو امامہ نے کہا: اے عمرو بن عبسہ!ذرا اپنی کہی ہوئی بات پر غور کرو، کیا تم نے یہ باتیں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے سنی ہیں؟ کیا بندے کو یہ سب کچھ ایک مقام پر ہی عطا کر دیا جاتا ہے؟ سیدنا عمرو بن عبسہؓ نے کہا: اے ابو امامہ! میری عمر بڑی ہو گئی ہے، ہڈیاں کمزور ہو گئی ہیں، میری موت کا وقت قریب آ چکا ہے اور مجھے اللہ تعالیٰ پر اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ پر جھوٹ بولنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، اگر میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے ایک یا دو یا تین دفعہ سنا ہوتا (تو میں یہ حدیث بیان نہ کرتا) تو میں نے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے سات یا اس سے بھی زیادہ مرتبہ سنا ہے۔

Haidth Number: 577
سیدناابوامامہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جو آدمی نماز کے ارادے سے وضو کے پانی کی طرف کھڑا ہوتا ہے اور اپنی ہتھیلیاں دھوتا ہے تو پہلے قطرے کے ساتھ اس کی ہتھیلیوں سے گناہ ساقط ہو جاتے ہیں، جب وہ کلی کرتا ہے، ناک میں پانی چڑھاتا ہے اور ناک جھاڑتا ہے تو پانی کے پہلے قطرے کے ساتھ اس کی زبان اور ہونٹوں سے گناہ گر جاتے ہیں، جب وہ اپنا چہرہ دھوتا ہے تو پہلے قطرے کے ساتھ اس کے کانوں اور آنکھوں سے گناہ جھڑ جاتے ہیں اور جب وہ کہنیوں سمیت اپنے بازو اور ٹخنوں تک اپنے پاؤں دھوتا ہے تو وہ اپنے ہر قسم کے گناہ اور ہر قسم کی خطا سے اس دن کی طرح پاک ہو جاتا ہے، جس دن اس کی ماں نے اس کو جنم دیا تھا۔ پھر جب وہ نماز کے لیے کھڑا ہوتاہے تو اللہ تعالیٰ اس کا درجہ بلند کر دیتا ہے اور اگر بیٹھ جاتا ہے یعنی نماز نہیں پڑھتا تو گناہوں سے سالم ہو کر بیٹھتا ہے۔

Haidth Number: 578
سیدنا ابو امامہؓ سے یہ بھی مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جب مسلمان بندہ وضو کرتا ہے تو اس کے کانوں، آنکھوں، ہاتھوں اور پاؤں سے گناہ نکل جاتے ہیں، پس اس کے بعد اگر وہ بیٹھ جاتا ہے تو بخشا بخشایا ہوا بیٹھتا ہے۔

Haidth Number: 579

۔ (۵۸۰)۔عَنْ شَہْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَبِیْ أُمَامَۃَ قَالَ: أَتَیْنَاہُ فَاِذَا ہُوَ جَالِسٌ یَتَفَلّی فِیْ جَوْفِ الْمَسْجِدِ فَقَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((اِذَا تَوَضَّأَ الْمُسْلِمُ ذَہَبَ الْاِثْمُ من سَمْعِہِ وَبَصَرِہِ وَیَدَیْہِ وَرِجْلَیْہِ۔)) قَالَ: فَجَائَ أَبُوْ ظَبْیَۃَ وَھُوَ یُحَدِّثُنَا فَقَالَ: مَا حَدَّثَکُمْ؟ فَذَکَرْنَا لَہُ الَّذِیْ حَدَّثَنَا،قَالَ: فَقَالَ: أَجَلْ، سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ عَبَسَۃَ ذَکَرَہُ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَزَادَ فِیْہِ: قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((مَا مِنْ رَجُلٍ یَبِیْتُ عَلَی طُہْرٍ ثُمَّ یَتَعَارُّ مِنَ اللَّیْلِ فَیَذْکُرُ وَیَسْأَلُ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ خَیْرًا مِنْ خَیْرِ الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ اِلَّا آتَاہُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ اِیَّاہُ۔)) (مسند أحمد: ۱۷۱۴۶)

شہر بن حوشب کہتے ہیں: ہم سیدنا ابو امامہ ؓ کے پاس گئے، جبکہ وہ مسجد میں بیٹھ کر جوئیں صاف کر رہے تھے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جب مسلمان وضو کرتا ہے تو اس کے کانوں، آنکھوں، ہاتھوں اور پاؤں سے گناہ گر جاتے ہیں۔ اتنے میں ابو ظبیہ آ گئے، جبکہ وہ ہمیں بیان کر رہے تھے، پھر انھوں نے پوچھا کہ وہ کیا بیان کر رہے تھے؟ پس ہم نے ان کو وہ چیز بتائی جو وہ بیان کر رہے تھے، انھوں نے کہا: جی ہاں، میں سیدنا عمرو بن عبسہ ؓ کو بھی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا تھا، بلکہ اس میں یہ الفاظ زائد بھی تھے: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جو آدمی باوضو رات گزارتا ہے، یعنی وضو کر کے سوتا ہے، پھر جب وہ رات کو اٹھتا ہے اور اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتا ہے اور اس سے دنیا و آخرت کی بھلائی کا سوال کرتا ہے تو وہ اس کو عطا کر دیتا ہے۔

Haidth Number: 580
سیدنا عبد اللہ صنابحی ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جب بندہ وضو کرتا ہے اور کلی کرتا ہے تو اس کے منہ سے غلطیاں نکل جاتی ہیں، جب وہ ناک جھاڑتا ہے تو اس کے ناک سے خطائیں گر جاتی ہیں، جب وہ چہرہ دھوتا ہے تو اس کے چہرے سے گناہ ساقط ہو جاتے ہیں، یہاں تک کہ اس کی آنکھوں کی پلکوں کی جڑوں سے بھی گناہ خارج ہو جاتے ہیں، پھر جب وہ اپنے بازو دھوتا ہے تو اس کے بازوؤں سے خطائیں نکل جاتی ہیں، یہاں تک کہ اس کے ناخنوں کے نیچے سے بھی گر جاتی ہیں، جب وہ سر اور کانوںکا مسح کرتا ہے تو اس کے سر سے، (اور پاؤں کے دھونے سے) پاؤں کے ناخنوںکے نیچے سے گناہ جھڑ جاتے ہیں، پھر مسجد کی طرف اس کا چل کر جانا اور نماز ادا کرنا زائد ہوتا ہے۔

Haidth Number: 581

۔ (۵۸۲)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ آخَرَ)۔ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا أَبُوْسَعَیْدٍ مَوْلَی بَنِیْ ہَاشِمٍ ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ أَبُوْ غَسَّانَ ثَنَا زَیْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِیْ عَبْدِ اللّٰہِ الصُّنَابِحِیِّ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ مَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ خَرَجَتْ خَطَایَاہُ مِنْ فِیْہِ وَأَنْفِہِ، وَمَنْ غَسَلَ وَجْہَہُ خَرَجَتْ خَطَایَاہُ مِنْ أَشْفَارِ عَیْنَیْہِ، وَمَنْ غَسَلَ یَدَیْہِ خَرَجَتْ خَطَایَاہُ مِنْ أَظْفَارِہِ أَوْ مِنْ تَحْتِ أَظْفَارِہِ، وَمَنْ مَسَحَ رَأْسَہُ وَأُذُنَیْہِ خَرَجَتْ خَطَایَاہُ مِنْ رَأْسِہِ أَوْ شَعْرِ أُذُنَیْہِ، وَمَنْ غَسَلَ رِجْلَیْہِ خَرَجَتْ خَطَایَاہُ مِنْ أَظْفَارِہِ أَوْ مِنْ تَحْتِ أَظْفَارِہِ، ثُمَّ کَانَتْ خُطَاہُ اِلَی الْمَسْجِدِ نَافِلَۃً۔)) (مسند أحمد: ۱۹۲۷۴)

۔ (دوسری سند) سیدنا ابو عبد اللہ صنابحی ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جس نے کلی کی اور ناک میں پانی چڑھایا، اس کے منہ اور ناک سے گناہ نکل جائیں گے، جس نے چہرہ دھویا، اس کی آنکھ کی پلکوں کی جڑوں سے گناہ خارج ہو جائیں گے، جس نے بازو دھوئے، اس کے ناخنوں سے یا ناخنوں کے نیچے سے گناہ نکل جائیں گے، جس نے سر اور کانوں کا مسح کیا، اس کے سر سے یا دونوں کانوں کے بالوں سے گناہ ساقط ہو جائیں گے اور جس نے پاؤں دھوئے، اس کے ناخنوں سے یا ناخنوں کے نیچے سے غلطیاں نکل جائیں گی، پھر اس کا مسجد کی طرف چلنا زائد ہو گا۔

Haidth Number: 582
Haidth Number: 583
سیدنا عثمان بن عفان ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جس نے وضو کیا اور اچھا وضو کیا، اس کے جسم سے اس کے گناہ نکل جائیں گے، یہاں تک کہ ناخنوںکے نیچے سے بھی نکل جائیں گے۔

Haidth Number: 584

۔ (۵۸۵)۔عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍؓ قَالَ: لَاأَقُوْلُ الْیَوْمَ عَلَی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَا لَمْ یَقُلْ، سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ قَالَ عَلَیَّ مَالَمْ أَقُلْ فَلْیَتَبَوَّأْ بَیْتًا مِنْ جَہَنَّمَ۔)) وَسَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((رَجُلَانِ مِنْ أُمَّتِیْ یَقُوْمُ أَحَدُہُمَا مِنَ اللَّیْلِ فَیُعَالِجُ نَفْسَہُ اِلَی الطَّہُوْرِ وَعَلَیْہِ عُقَدٌ فَیَتَوَضَّأُ، فَاِذَا وَضَّأَ یَدَیْہِ اِنْحَلَّتْ عُقْدَۃٌ، وَاِذَا وَضَّأَ وَجْہَہُ اِنْحَلَّتْ عُقْدَۃٌ وَاِذَا مَسَحَ رَأْسَہُ اِنْحَلَّتْ عُقْدَۃٌ، وَاِذَا وَضَّأَ رِجْلَیْہِ اِنْحَلَّتْ عُقْدَۃٌ، فَیَقُوْلُ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ الَّذِیْنَ وَرَائَ الْحِجَابِ: انْظُرُوْا اِلَی عَبْدِیْ ھٰذَا یُعَالِجُ نَفْسَہُ، مَاسَأَلَنِیْ عَبْدِیْ ھٰذَا فَہُوَ لَہُ۔)) (مسند أحمد: ۱۷۵۹۷)

سیدنا عقبہ بن عامرؓ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں آج رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی طرف وہ بات منسوب نہیں کروں گا، جو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ارشاد نہیں فرمائی، کیونکہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جس نے مجھ پر وہ بات کہی، جو میں نے نہیں کہی، وہ جہنم سے گھر تیار کر لے۔ نیز میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: میری امت کے دو آدمی، ان میں سے ایک وہ ہے جو رات کو کھڑا ہوتا ہے، پس وہ اپنے نفس کو وضو کے پانی کی طرف آمادہ کرتا ہے، جبکہ اس پر کئی گرہیں ہوتی ہیں، پس جب وہ وضو کرتا ہے اور اپنے ہاتھ دھوتا ہے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے، جب وہ اپنا چہرہ دھوتا ہے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے، جب وہ اپنے سر کا مسح کرتا ہے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے اور جب وہ اپنے پاؤں کو دھوتا ہے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے۔ پس اللہ تعالیٰ پردوںکے پیچھے والی مخلوق یعنی فرشتوں سے کہتا ہے: تم میرے اس بندے کی طرف دیکھو، یہ اپنے نفس کو آمادہ کرتا ہے، یہ مجھ سے جس چیز کا سوال کرے گا، وہ اس کی ہو جائے گی۔

Haidth Number: 585

۔ (۵۸۶)۔عَنْ حُمْرَانَ بْنِ أَبَانَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَؓ، أَنَّہُ دَعَا بِمَائٍ فتَوَضَّأَ وَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ ثُمَّ غَسَلَ وَجْہَہُ ثَلَاثًا وَذِرَاعَیْہِ ثَلَاثًا وَمَسَحَ بِرَأْسِہِ وَظَہْرِ قَدَمَیْہِ ثُمَّ ضَحِکَ فَقَالَ لِأَصْحَابِہِ: أَلَا تَسْأَلُوْنِّیْ عَمَّا أَضْحَکَنِیْ؟ فَقَالُوْا: مِمَّ ضَحِکْتَ یَا أَمِیْرَ الْمُؤُمِنِیْنَ؟ قَالَ: رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دَعَا بِمَائٍ قَرِیْبًا مِنْ ہٰذِہِ الْبُقْعَۃِ فَتَوَضَّأَ کَمَا تَوَضَّأْتُ ثُمَّ ضَحِکَ، فَقَالَ: ((أَلَا تَسْأَلُوْنِّیْ مَا أَضْحَکَنِیْ؟)) فَقَالُوْا: مَا أَضْحَکَکَ؟ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! فَقَالَ: ((اِنَّ الْعِبْدَ اِذَا دَعَا بِوَضُوْئٍ فَغَسَلَ وَجْہَہُ حَطَّ اللّٰہُ عَنْہُ کُلَّ خَطِیْئَۃٍ أَصَابَہَا بِوَجْہٍ، فَاِذَا غَسَلَ ذِرَاعَیْہِ کَانَ کَذٰلِکَ، وَاِنْ مَسَحَ بِرَأْسِہِ کَانَ کذٰلِکَ، وَاِذَا طَہَّرَ قَدَمَیْہِ کَانَ کَذٰلِکَ۔)) (مسند أحمد: ۴۱۵)

سیدنا عثمان بن عفان ؓ سے مروی ہے کہ انھوں نے پانی منگوایا اور وضو کیا، کلی کی، ناک میں پانی چڑھایا، پھر تین بار چہرہ دھویا، تین دفعہ بازو دھوئے اور پھر اپنے سر اور پاؤں کے ظاہری حصے کو مسح کیا اور پھر ہنس پڑھے اور اپنے ساتھیوں سے کہا: کیا تم مجھ سے اس چیز کے بارے میں سوال نہیں کرو گے، جس نے مجھے ہنسایا ہے؟ لوگوں نے کہا: اے امیر المؤمنین! آپ کیوں ہنسے ہیں؟ انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کود یکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے پانی منگوایا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ اسی جگہ کے قریب تھے، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے میرے اس وضو کی طرف وضو کیا اور پھر مسکرا پڑے اور فرمایا: کیا تم لوگ مجھ سے اس چیز کے بارے میں سوال نہیں کرو گے، جس کی وجہ سے میں مسکرایا ہوں؟ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کس چیز نے آپ کو ہنسا دیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: بیشک جب بندہ وضو کا پانی منگوا کر چہرہ دھوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے چہرے سے ہر اس گناہ کو مٹا دیتا ہے، جس کا چہرے نے ارتکاب کیا ہوتا ہے، پھر جب وہ اپنے بازو دھوتا ہے تو اسی طرح ہوتا ہے، جب وہ مسح کرتا ہے تو اسی طرح ہوتا ہے اور جب وہ اپنے پاؤں دھوتا ہے تو اسی طرح ہوتا ہے۔

Haidth Number: 586
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جب مسلمان یا مؤمن بندہ وضو کرتا ہے اور اپنا چہرہ دھوتا ہے تو پانی کے ساتھ یا پانی کے آخری قطرے کے ساتھ اس کے چہرے کا ہر وہ گناہ زائل ہو جاتا ہے، جس کی طرف اس نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہوتا ہے، پھر جب وہ اپنے ہاتھ دھوتا ہے تو پانی کے ساتھ یا پانی کے آخری قطرے کے ساتھ اس کے ہاتھ سے ہر وہ گناہ ساقط ہو جاتا ہے، جس کی طرف اس نے ہاتھ پھیلایا ہوتا ہے، (باقی اعضا کا بھی یہی سلسلہ جاری رہتا ہے) یہاں تک کہ وہ گناہوں سے پاک صاف ہو جاتا ہے۔

Haidth Number: 587

۔ (۶۱۶)۔عَنْ حُمْرَانَ (بْنِ أَبَانَ) قَالَ: دَعَا عُثْمَانُؓ بِمَائٍ وَہُوَ عَلَی الْمَقَاعِدِ فَسَکَبَ عَلٰی یَمِیْنِہِ فَغَسَلَہَا (وَفِی رِوَایَۃٍ: فَأَفْرَغَ عَلٰی یَدَیْہِ ثَلَاثًا فَغَسَلَہُمَا) ثُمَّ أَدْخَلَ یَمِیْنَہُ فِی الْاِنَائِ فَغَسَلَ کَفَّیْہِ ثَلَاثًا ثُمَّ غَسَلَ وَجْہَہُ ثَلَاثَ مِرَارٍ وَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ وَاسْتَنْثَرَ وَغَسَلَ ذِرَاعَیْہِ اِلَی الْمِرْفَقَیْنِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِہِ، (وَفِی رِوَایَۃٍ: وَأَمَرَّ بِیَدَیْہِ عَلٰی ظَاہِرِ أُذُنَیْہِ ثُمَّ مَرَّ بِہِمَا عَلٰی ظَاہِرِ لِحْیَتِہِ) ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَیْہِ اِلَی الْکَعْبَیْنِ ثَلَاثَ مِرَارٍ ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((مَنْ تَوَضَّأَ نَحْوَ وُضُوئِیْ ھٰذَا ثُمَّ صَلّٰی رَکْعَتَیْنِ لَا یُحَدِّثُ نَفْسَہُ فِیْہِمَا غُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہِ، وَفِی رِوَایَۃٍ: غُفِرَ لَہُ مَا کَانَ بَیْنَہُمَا وَبَیْنَ صَلَاتِہِ بِالأَمْسِ )) (مسند أحمد:۴۱۸)

حمران بن ابان کہتے ہیں: سیدنا عثمانؓ نے پانی منگوایا، جبکہ وہ مقاعد میں تھے، انھوں نے دائیں ہاتھ پر پانی بہایا، ایک روایت کے مطابق دونوں ہاتھوں پر تین دفعہ پانی ڈالا اور ان کو دھویا، پھر اپنا دایاں ہاتھ برتن میں داخل کیا اور ہتھیلیوں کو تین دفعہ دھویا، پھر تین مرتبہ چہرہ دھویا اور کلی کی اور ناک میں پانی چڑھایا اور ناک کو جھاڑا اور کہنیوں سمیت بازوؤوں کو تین بار دھویا اور پھر سر کا مسح کیا، ایک روایت میں ہے: اپنے دونوں ہاتھوں کو کانوں کے ظاہری حصے کے اوپر سے گزارا اور پھر ان کو داڑھی کے ظاہری حصے پر پھیر دیا، پھر تین دفعہ اپنے پاؤں کو ٹخنوں تک دھویا اور پھر کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ جس نے میرے اس وضوء کی طرح وضوء کیا اور پھر دو رکعتیں اس طرح ادا کیں کہ وہ ان میں اپنے نفس سے گفتگو نہ کرے، تو اس کے سابقہ گناہ بخش دیئے جائیں گے۔ ایک روایت میں ہے: اس کے وہ گناہ بخش دیئے جائیں گے، جو اس نماز اور کل والی نماز کے درمیان ہوں گے۔

Haidth Number: 616
سیدنا عثمان بن عفانؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے وضو کیا اور تین دفعہ چہرہ دھویا، تین دفعہ ہاتھ دھوئے اور اپنے سر کا مسح کیا اور اپنے پاؤں دھوئے۔

Haidth Number: 617
سیدنا عبد اللہ بن عاصمؓ سے مروی ہے، وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کا وضو بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں: پھر انھوں نے اپنے پاؤں کو ٹخنوں تک دھویا اور کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کا وضو اس طرح ہوتا تھا ۔ ایک روایت میں ہے: پھر اپنے پاؤں کو دھویا، یہاں تک کہ ان کو صاف کر لیا۔

Haidth Number: 682
یزید بن ابی مالک اور ابو ازہر کہتے ہیں کہ سیدنا معاویہ ؓ نے ان کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کا وضو کر کے دکھایا، پھر انھوں نے اعضا کو تین تین مرتبہ ، البتہ پاؤں کو دھوتے وقت تعداد کا خیال نہ رکھا۔

Haidth Number: 683
ہَمَّام کہتے ہیں: سیدنا جریر بن عبد اللہ ؓ نے پیشاب کیا، پھر وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا۔ کسی نے ان سے کہا: آپ یہ مسح کر رہے ہیں، جبکہ آپ نے تو پیشاب بھی کیا ہے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، کیونکہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے پیشاب کیا، پھر وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا۔ ابراہیم کہتے ہیں: لوگوں کو یہ حدیث بہت پسند آتی تھی، کیونکہ سیدنا جریرؓ سورۂ مائدہ کے نزول کے بعد مسلمان ہوئے تھے۔

Haidth Number: 725
سیدنا عبد اللہ بن عباسؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے موزوں پر مسح کیا، یہ بات تو ٹھیک ہے، لیکن ان لوگوں سے پوچھو تو سہی کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے سورۂ مائدہ کے نزول سے پہلے مسح کیا یا بعد میں، اللہ کی قسم ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے سورۂ مائدہ کے بعد مسح نہیں کیا، مجھے تو موزوں پر مسح کرنے کی بہ نسبت یہ بات زیادہ پسند ہے کہ جنگل میں کسی راہ گیر کی کمر پر ہاتھ پھیر لوں۔

Haidth Number: 726
سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے عراق میں سیدنا سعد بن ابی وقاصؓ کو دیکھا کہ جب وہ وضو کرتے تو موزوں پر مسح کرتے تھے، میں نے ان پر اس چیز کا انکار کیا، پھر ہوا یوں کہ جب ہم سیدنا عمر بن خطابؓ کے پس جمَعَ ہوئے تو انھوں نے مجھے کہا: موزوں پر مسح کرنے کے بارے میں مجھ پر جو انکار کیا تھا، ذرا اس کے بارے میں اپنے باپ سے پوچھو۔ پس میں نے یہ بات اپنے باپ سیدنا عمر ؓ کے لیے ذکر کی، انھوں نے جواباً کہا: جب سیدنا سعد ؓتم کو کوئی چیز بیان کریں تو اس کا ردّ نہ کیا کرو، کیونکہ بیشک رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ موزوں پر مسح کرتے تھے۔

Haidth Number: 727

۔ (۷۲۸)۔حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا عُبَیْدُاللّٰہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ: رَأَی ابْنُ عُمَرَ سَعْدَ بْنَ مَالِکٍ یَمْسَحُ عَلٰی خُفَّیْہِ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: وَاِنَّکُمْ لَتَفْعَلُونَ ہَذَا؟ فَقَالَ سَعْدٌ: نَعَمْ، فَاجْتَمَعْنَا عِنْدَ عُمَرَ ؓ، فَقَالَ سَعْدٌ: یَا أَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ! اَفْتِ ابْنَ أَخِیْ فِی الْمَسْحِ عَلٰی الْخُفَّیْنِ، فَقَالَ عُمَرُ ؓ: کُنَّا وَنَحْنُ مَعَ نَبِیِّنَا ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَمْسَحُ عَلٰی خِفَافِنَا، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ ؓ: وَاِنْ جَائَ مِنَ الْغَائِطِ وَالْبَولِ؟ فَقَالَ عُمَرُ ؓ: نَعَمْ وَاِنَ جَائَ مِنَ الْغَائِطِ وَالْبَوْلِ، قَالَ نَافِعٌ: فَکَانَ ابْنُ عُمَرَ بَعْدَ ذَالِکَ یَمْسَحُ عَلَیْہِمَا مَا لَمْ یَخْلَعْہُمَا وَمَا یُوَقِّتُ لِذَالِکَ وَقْتًا، قَالَ عَبْدُالرَّزَّاقِ: فَحَدَّثْتُ بِہِ مَعْمَرًا فَقَالَ: حَدَّثَنِیْہِ أَیُّوْبُ عَنْ نَافِعٍ مِثْلَہُ۔ (مسند أحمد: ۲۳۷)

نافع کہتے ہیں: سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ نے سیدنا سعد ؓ کو موزوں پر مسح کرتے ہوئے دیکھ کر کہا: تم لوگ بھی یہ مسح کرتے ہو؟ انھوںنے کہا: جی ہاں۔ پھر جب ہم سیدنا عمرؓ کے پاس جمع ہوئے تو سیدنا سعد ؓ نے کہا: اے امیر المؤمنین! میرے بھتیجے (ابن عمر) کو موزوں پر مسح کرنے کے بارے میں فتوی دو۔ سیدنا عمر ؓ نے کہا: ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ موزوں پر مسح کیا کرتے تھے۔ سیدنا ابن عمر ؓ نے کہا: اگرچہ بندہ پیشاب اور پائخانہ سے فارغ ہو کر آیا ہو؟ سیدنا عمر ؓ نے کہا: جی ہاں، اگرچہ وہ پیشاب اور پائخانہ کر کے آیا ہو۔ اس کے بعد سیدنا ابن عمر ؓ جب تک موزے اتارتے نہیں تھے، اس وقت تک ان پر مسح کرتے رہتے تھے اور اس کے لیے وقت کی کسی مقدار کا تعین بھی نہیں کرتے تھے۔

Haidth Number: 728
سیدنا بلالؓ سے مروی ہے ، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو موزوں اور پگڑی پر مسح کرتے ہوئے دیکھا۔

Haidth Number: 729
سیدنا عمرؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے وضو ٹوٹ جانے کے بعد وضو کیا اور اس میں موزوں پر مسح کیا۔

Haidth Number: 730
سیدنا عمرؓ سے ہی مروی ہے، وہ کہتے ہے: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو سفر میں موزوں پر مسح کرتے ہوئے دیکھا۔

Haidth Number: 731
سیدنا عمرو بن امیہ ضمری ؓ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو موزوں اور پگڑی پر مسح کرتے ہوئے دیکھا تھا۔

Haidth Number: 732
سیدنا بلالؓ سے مروی کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: موزوں اور پگڑی پر مسح کرو۔ (ایک روایت میں ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے موزوں اور پگڑی پر مسح کیا )۔

Haidth Number: 733
سیدنا بریدہ اسلمیؓ سے مروی ہے کہ نجاشی نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو کالے رنگ کے دو سادے موزے بطورِ تحفہ بھیجے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے وہ پہنے اور وضوکرتے وقت ان پر مسح کیا۔

Haidth Number: 734
سیدنا سعد بن ابی وقاصؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے موزوں پر مسح کرنے کے بارے فرمایا: ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

Haidth Number: 735
علی بن مدرک کہتے ہے: میں نے سیدنا ابو ایوبؓ کو دیکھا کہ انھوں نے اپنے موزے اتار دیئے، جب لوگوں نے (اعتراض کی نگاہ سے) دیکھا تو انھوں نے کہا: خبردار! میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو موزوں پر مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے، لیکن مجھے پاؤں کو دھونا پسند ہے۔

Haidth Number: 736