Blog
Books
Search Hadith

پانی پینے کے دوران برتن سے باہر تین سانس لینا مستحب ہے

448 Hadiths Found
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب پانی پیتے تو دو سانس لیتے تھے۔

Haidth Number: 7475
۔ سیدنا ابوہریرہ اور سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: شریطہ نہ کھاؤ، کیونکہ یہ شیطان کا ذبیحہ ہے۔

Haidth Number: 7619
۔ سیدنا ابوواقد لیثی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو وہاں کچھ لوگ تھے، جو بکریوں کے سرین اور اونٹوں کی کوہانیں کاٹ کر (کھا لیتے)،نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو زندہ جانور سے گوشت کاٹ لیا جائے، وہ گوشت مردار ہے۔

Haidth Number: 7620
۔ سیدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس تھا، ایک دیہاتی آدمی آیا اور اس نے کہا: اے اللہ کے نبی! میرے ایک بھائی کو تکلیف ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو کیا تکلیف ہے؟ اس نے کہا: اس کو جنونی کیفیت طاری ہو جاتی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے میرے پاس لائو۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے سامنے بٹھا لیا اور سورۂ فاتحہ، سورۂ بقرہ کی پہلی چار آیات، {وَإِلَہُکُمْ إِلٰہٌ وَاحِدٌ}والی دو آیتیں، آیۃ الکرسی، سورۂ بقرہ کی آخری تین آیتیں، سورۂ آل عمران کی آیت {شَہِدَ اللّٰہُ أَنَّہُ لَا إِلٰہَ إِلَّا ہُوَ}، سورۂ اعراف کی آیت {إِنَّ رَبَّکُمْ اللّٰہُ الَّذِی خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ}، سورۂ مومنون کا آخر {فَتَعَالَی اللّٰہُ الْمَلِکُ الْحَقُّ}، سورۂ جن کی آیت{وَأَنَّہُ تَعَالٰی جَدُّ رَبِّنَا}، سورۂ صافات کی ابتدائی دس آیات، سورۂ حشر کی آخری تین آیات، سورۂ اخلاص اور سورۂ فلق اور سورۂ ناس کے ساتھ دم کیا۔ اور اس دم کے بعد وہ آدمی اس طرح کھڑا ہوا، جیسے اسے تکلیف ہی نہیں تھی۔

Haidth Number: 7732
۔ خارجہ بن صلت اپنے چچا سے بیان کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں:ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سے عرب کے ایک قبیلہ کے پاس آئے، انہوں نے ہم سے کہا: ہمیں اطلاع ملی ہے کہ تم اس آدمی یعنی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سے خیر لے کر لوٹے ہو، تو کیا تمہارے پاس کوئی دوا یا دم ہے، ہمارے ہاں ایک مریض ہے، اس کو جنون کی بیماری لاحق ہو گئی ہے اوراس کو بیڑیوں میں جکڑا ہوا ہے، خارجہ کے چچا کہتے ہیں: میں اسے تین دن روزانہ صبح و شام دو دو مرتبہ سورۂ فاتحہ پڑھ کر اپنا لعاب منہ میں جمع کرتا، پھر اس پر پھوہار مار کر دم کرتا رہا، وہ ایسے شفایاب ہوا ، جیسے اس کو رسیوں سے کھول دیا گیا ہو، انہوں نے مجھے انعام کے طور پر سو بکریاں دیں، میں نے کہا: میں یہ وصول نہیں کروں گا، جب تک کہ میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھ نہ لوں، جب میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے میری عمر کی قسم! یہ اس کے لئے حرام ہیں، جو باطل دم کے ذریعہ وصول کرے، تم نے توحق دم کے ذریعہ وصول کی ہیں، لے لو۔

Haidth Number: 7733
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ کرام میں سے کچھ لوگ عرب کے ایک قبیلہ کے پاس آئے اور ان سے مہمانی کا مطالبہ کیا، اس قبیلہ والوں نے مہمانی سے انکار کردیا، اسی دوران ان کے سردار کو کسی زہریلی چیزنے ڈس لیا، انہوں نے ان صحابہ کرام سے کہا: کیا تم میں سے کوئی دم کرسکتا ہے یا اس کا علاج کرسکتا ہے؟ انہوں نے کہا: تم نے ہماری مہمانی کرنے سے انکار کردیا ہے، اس لیے ہم اس وقت تک دم نہیں کریں گے، جب تک تم اس کی مزدوری نہ دو گے،پس انہوں نے بکریوں کا ایک ریوڑ دینا مقرر کر دیا، دم کرنے والے نے سورۂ فاتحہ پڑھنی شروع کی اور تھوک منہ میں جمع کی اور تھوک کی پھوہار سے دم کیا، وہ آدمی صحت یاب ہوگیا، وہ بکریاں لائے، انہوں نے کہا: یہ بکریاں ہم نہیں لیں گے، یہاں تک کہ ہم ان کے متعلق نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت نہ کرلیں، پس جب انہوں نے اس بارے میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسکرائے اور دم کرنے والے سے فرمایا: تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ اس سورت سے دم کیا جاتا ہے، یہ بکریاں لے لو اور بیچ میں میرا حصہ بھی مقرر کردو۔

Haidth Number: 7734
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک دستہ بھیجا، سیدنا ابو سعید کہتے ہیں: میں بھی ان میں شامل تھا، ہم ایک بستی میں آئے، ہم نے وہاں کے رہنے والوں سے کھانا طلب کیا، انہوں نے ہمیں کھانا کھلانے سے انکار کردیا، ہمارے پاس بستی والوں میں سے ایک آدمی آیا اور اس نے کہا: اے گروہ عربٖ! تم میں کوئی ایسا آدمی ہے جو دم کرلیتا ہو؟ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: کیسا دم کرنا ہے؟ اس نے کہا: اس بستی کا رئیس موت کی کشمکش میں ہے، پس ہم اس کے ساتھ گئے، میں نے اسے سورۂ فاتحہ پڑھ کر دم کیا، میں نے کئی مرتبہ اسے دہرا کر پڑھا، پس اس کو عافیت ہو گئی، اس نے ہمارے لئے کھانا اور بکریاں بھیجیں، جو ہانک کر ہمارے پاس لائی گئیں، میرے ساتھیوں نے کہا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس بارے میں ہمیں کوئی حکم نہیں دیا، ہم اس میں سے کچھ نہیں لیں گے، یہاں تک کہ ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس حاضر ہوں، ہم نے بکریاں ہانکیں، حتی کہ ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آ گئے، جب ہم نے یہ بات نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے بیان کی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کھالو اور ہمیں بھی اپنے ساتھ کھلائو، تمہیں کس طرح معلوم تھا کہ یہ دم ہے؟ میں نے کہا: بس میرے دل میں یہ بات ڈال دی گئی تھی۔

Haidth Number: 7735
۔ عبدالرحمن بن ابولیلیٰ کہتے ہیں:میں سیدنا حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ کسی زمین کی طرف گیا، انہوں نے پینے کے لئے پانی مانگا، کسان چاندی کے برتن میں ان کے پاس پانی لایا، سیدنا حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے وہ برتن اس کے منہ پر دے مارا، ہم نے کہا: خاموش رہو، خاموش رہو، اب اگر ہم نے ان سے کچھ اس بارے میں پوچھا تو وہ کچھ نہیں بتائیں گے، ہم خاموش رہے، کچھ دیر بعد انھوں نے خود کہا: کیا تمہیں معلوم ہے میں نے یہ برتن اس کے چہرے پر کیوں پھینکا؟ ہم نے کہا: جی نہیں، انھوں نے کہا: میں نے اسے اس سے پہلے بھی روکا تھا کہ چاندی کے برتن میں پانی پینا منع ہے اور بیان کیا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سونے کے برتنوں میں نہ پیو۔ سیدنا معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: سونے اور چاندی کے برتنوں میں نہ پیو، حریر اور دیباج نہ پہنو، یہ چیزیں دنیا میں ان کے لیے ہیں اور آخرت میں تمہارے لیے ہیں۔

Haidth Number: 7958
۔ سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو چاندی کے برتنوں میں پیتاہے، وہ اپنے پیٹ میں دوزخ کی آگ کے گھونٹ بھرتا ہے۔

Haidth Number: 7959
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چاندی کے برتن میں پینے والے کے بارے میں فرمایا: گویا کہ وہ اپنے پیٹ میں دوزخ کی آگ کے گھونٹ بھرتا ہے۔

Haidth Number: 7960
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو جمائی آ جائے تو وہ حسب ِ استطاعت اس کو روکے، کیونکہ شیطان منہ میں داخل ہو جاتا ہے۔

Haidth Number: 8232
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یہ بھی بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی نماز میں جمائی لے تو اپنے منہ پر ہاتھ رکھ لے، کیونکہ شیطان جمائی کے ساتھ منہ میں داخل ہو جاتا ہے۔

Haidth Number: 8233
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ چھینک کو پسند کرتا ہے اور جمائی کو ناپسند کرتا ہے، جو آدمی چھینکے اور اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کہے تو سننے والے پر حق ہے کہ وہ یَرْحَمُکَ اللّٰہُ کہے اور جب تم میں سے کوئی جمائی لے تو اسے مقدور بھر روکے اور آہ آہ کی آواز نہ نکالے، کیونکہ جب تم میں سے کوئی منہ کھولتا ہے تو شیطان اس سے ہنستا ہے۔ حجاج کے روایت میں ہے : رہا مسئلہ جمائی کا، تو یہ شیطان کی طرف سے ہے۔

Haidth Number: 8234
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جمائی شیطان کی طرف سے ہے، لہٰذا جب تم میں سے کسی کو جمائی آ جائے تو اس کو مقدور بھر روکے۔

Haidth Number: 8235
۔ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی پردہ کھولے اور اجازت سے پہلے کسی کے گھر میں نظر ڈالے، اس نے حد جتنا جرم کیا، اس کے لئے ایسا کرنا حلال نہیں تھا، اور اگر کوئی آدمی اس کی آنکھ پھوڑ دیتا ہے، تو اس کی آنکھ رائیگاں اور ہدر ہو جائے ہے، اگر کوئی آدمی اس دروازے پر سے گزرتا ہے، جس پر پردہ نہیں اور وہ اس گھر کی پردہ والی چیز دیکھ لیتا ہے تو اس پر غلطی کا الزام نہیں لگایا جائے گا، بلکہ ایسی صورت میں غلطی گھر والوں کی ہو گی۔

Haidth Number: 8289
۔ سیدنا سہل بن سعد ساعدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ آدمی نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے حجرہ پر لٹکے ہوئے پردے سے دیکھا، آپ کے ہاتھ میں کنگھی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر میں جانتا ہوتا کہ یہ مجھے دیکھ رہا ہے تو میں اس کے قریب آ کر اس کی آنکھ میں یہ کنگھی مار دیتا، نظر کی وجہ سے ہی اجازت لینے کو مشروع قرار دیا گیاہے۔

Haidth Number: 8290
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو لوگوں کے گھر میں ان کی اجازت کے بغیر جھانکے گا، ان کو اجازت ہے کہ وہ اس کی آنکھ پھوڑ دیں۔

Haidth Number: 8291
۔ سیدنا حذیفہ بن یمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب رحمت والی آیت کی تلاوت کرتے تو اللہ تعالیٰ سے اس کا سوال کرتے، جب عذاب کے ذکر پر مشتمل آیت کے پاس سے گزرتے تو پناہ مانگتے اور جب ایسی آیت سے گزرتے، جس میں اللہ تعالیٰ کی تقدیس بیان کی گئی ہوتی تواس کی تسبیح بیان کرتے۔

Haidth Number: 8384

۔ (۸۳۸۵)۔ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ سَمِعَہُ مِنْ شَیْخٍ فَقَالَ مَرَّۃً سَمِعْتُہُ مِنْ رَجُلٍ مِنْ أَہْلِ الْبَادِیَۃِ أَعْرَابِیٍّ، سَمِعْتُ أَ بَاہُرَیْرَۃَیَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ قَرَأَ {وَالْمُرْسَلَاتِ عُرْفًا} فَبَلَغَ {فَبِأَیِّ حَدِیثٍ بَعْدَہُ یُؤْمِنُونَ} فَلْیَقُلْ: آمَنَّا بِاللّٰہِ، وَمَنْ قَرَأَ {وَالتِّینِ وَالزَّیْتُونِ} فَلْیَقُلْ: بَلٰی وَأَ نَا عَلَی ذَلِکَ مِنْ الشَّاہِدِینَ، وَمَنْ قَرَأَ {أَ لَیْسَ ذٰلِکَ بِقَادِرٍ عَلَی أَ نْ یُحْیِیَ الْمَوْتَی} فَلْیَقُلْ: ((بَلٰی۔)) قَالَ إِسْمَاعِیلُ: فَذَہَبْتُ أَ نْظُرُ ہَلْ حَفِظَ وَکَانَ أَ عْرَابِیًّا فَقَالَ: یَا ابْنَ أَ خِی أَ ظَنَنْتَ أَ نِّی لَمْ أَ حْفَظْہُ لَقَدْ حَجَجْتُ سِتِّینَ حَجَّۃً، مَا مِنْہَا سَنَۃٌ إِلَّا أَ عْرِفُ الْبَعِیرَ الَّذِی حَجَجْتُ عَلَیْہِ۔ (مسند احمد: ۷۳۸۵)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی سورۂ مرسلات پڑھے اور جب وہ اس آیت {فَبِأَ یِّ حَدِیثٍ بَعْدَہُ یُؤْمِنُونَ} پرپہنچے تو کہے: آمَنَّا بِاللّٰہِ (ہم اللہ تعالی پر ایمان لائے ہیں)، جو آدمی سورۂ تین کی تلاوت کرے تو وہ آخر میںکہے: بَلٰی وَأَ نَا عَلٰی ذَلِکَ مِنْ الشَّاہِدِینَ (کیوں نہیں، اور میں اس پر گواہوں میں سے ہوں)، اور جو آدمی جب یہ آیت {أَ لَیْسَ ذٰلِکَ بِقَادِرٍ عَلَی أَ نْ یُحْیِیَ الْمَوْتٰی} پڑھے، تو وہ کہے: بَلٰی (کیوں نہیں)۔ اسماعیل راوی نے کہا: میں نے کوشش کی کہ پتہ چلائوں اس اعرابی نے اسے اچھی طرح یاد بھی کیا ہے یا نہیں، اس نے آگے سے کہا: بھتیجے! تیرا کیا خیال ہے کہ میں نے اسے یاد نہیں کیا، میں نے ساٹھ حج کئے ہیں اور میں ہر سال والے اس اونٹ کو پہچان سکتا ہوں، جس پر میں نے حج کیا۔

Haidth Number: 8385
۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے یوں پڑھایا: {وَلَقَدْ یَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّکْرِ فَہَلْ مِنْ مُدَّکِرٍ} ایک آدمی نے کہا: اے ابو عبدالرحمن! مُدَّکِرٍ ہے یا مُذَّکِّرٍ ؟انہوں نے کہا، مجھے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مُدَّکِرٍ پڑھایا تھا۔

Haidth Number: 8428
۔ ابو تمیمہ ہجیمی سے مروی ہے، وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ردیف سے بیان کرتے ہیں کہ وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سواری پر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا، اچانک جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سواری پھسلی تو اس نے کہا: شیطان کا ستیاناس ہو۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ نہ کہو، اس طرح سے وہ خود کو بڑا سمجھتا ہے یہاں تک کہ وہ خوشی سے پھول کر پہاڑ جتناہو جاتا ہے اور کہتاہے میں نے اپنی قوت سے اسے گرا دیا ہے، لیکن جب تم بسم اللہ کہو گے تووہ چھوٹا ہو جاتا ہے، یہاں تک کہ مکھی کے برابر ہو جاتا ہے۔

Haidth Number: 8471
۔ سیدنا ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک ایک آیت پر ٹھہر ٹھہر کر تلاوت کرتے :{بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔ مَالِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ۔} (یعنی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک ایک آیت پر ٹھہر تے تھے)۔

Haidth Number: 8472

۔ (۸۴۹۷)۔ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: اُحِیْلَتِ الصَّلَاۃُ ثَلَاثَۃَ اَحْوَالٍ وَاُحِیْلَ الصِّیَامُ ثَلَاثَۃَ اَحْوَالٍ، فَاَمَّا اَحْوَالُ الصَّلَاۃِ فَإِنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَدِمَ الْمَدِیْنَۃَ وَہُوَ یُصَلِّیْ سَبْعَۃَ عَشَرَ شَہْرًا إِلٰی بَیْتِ الْمَقْدِسِ (الْحَدِیْثَ) قَالَ: وَاَمَا اَحْوَالُ الصِّیَامِ فَإِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَدِمَ الْمَدِیْنَۃَ فَجَعَل یَصُوْمُ مِنْ کُلِّ شَہْرٍ ثَلَاثَۃَ اَیَّامٍ، وَقَالَ یَزِیْدُ: فَصَامَ سَبْعَۃَ عَشَرَ شَہْرًا مِنْ رَبِیْعِ الْاَوَّلِ إِلٰی رَمَضَانَ، مِنْ کُلِّ شَہْرٍ ثَلَاثَۃَ اَیَّامٍ، وَصَامَ یَوْمَ عَاشُوْرَائَ، ثُمَّ إِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ فَرَضَ عَلَیْہِ الصِّیَامَ فَاَنْزَلَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ: {یَا اَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ (إِلٰی ھٰذِہِ الآیَۃِ) وَعَلَی الَّذِیْنَیُطِیْقُوْنَہُ فِدْیَۃٌ طَعَامُ مِسْکِیْنٍ} قَالَ: فَکَانَ مَنْ شَائَ صَامَ وَمَنْ شَائَ اَطْعَمَ مِسْکِیْنًا فَاَجْزَأَ ذَالِکَ عَنْہُ، قَالَ: ثُمَّ إِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ اَنْزَلَ اْلآیَۃَ الْاُخْرٰی: {شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِی اُنْزِلَ فیِہِ الْقُرْآنُ (إِلٰی قَوْلِہِ) فَمَنْ شَہِدَ مِنْکُمُ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ} فَاَثْبَتَ اللّٰہُ صِیَامَہُ عَلَی الْمُقِیْمِ الصَّحِیْحِ، وَرَخَّصَ فِیْہِ لِلْمَرِیْضِ وَالْمُسَافِرِ وَثَبَّتَ الإِطْعَامَ لِلْکَبِیْرِ الَّذِی لَایَسْتَطِیْعُ الصِّیَامَ فَھٰذَانِ حَالَانِ، قَالَ: وَکَانُوْا یَاْکُلُوْنَ وَیَشْرَبُوْنَ، وَیَاْتُوْنَ النِّسَائَ مَالَمْ یَنَامُوْا فَإِذَا نَامُوْا اِمْتَنَعُوْا، قَالَ: ثُمَّ إِنَّ رَجُلاً مِنَ الْاَنْصَارِ یُقَالُ لَہُ صِرْمَۃُ، ظَلَّ یَعْمَلُ صَائِمًا حَتّٰی اَمْسٰی فَجَائَ إِلٰی اَہْلِہِ فَصَلَّی الْعِشَائَ ثُمَّ نَامَ فَلَمْ یَاْکُلْ، وَلَمْ یَشْرَبْ حَتَّی اَصْبَحَ فَاَصْبَحَ صَائِمًا، قَالَ: فَرَآہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَقَدْ جَہِدَ جَہْدًا شَدِیْدًا، قَالَ: ((مَالِیْ اَرَاکَ قَدْ جَہِدْتَّ جَہْدًا شَدِیْدًا؟۔)) قَالَ: یَا رَسُوْلُ اللّٰہِ! إِنِّی عَمِلْتُ اَمْسِ فَجِئْتُ حِیْنَ جِئْتُ فَاَلْقَیْتُ نَفْسِی فَنِمْتُ وَاَصْبَحْتُ حِیْنَ اَصْبَحْتُ صَائِمًا، قَالَ: وَکَانَ عُمَرُ قَدْ اَصَابَ مِنَ النِّسَائِ مِنْ جَارِیَۃٍ اَوْ مِنْ حُرْۃٍ بَعْدَ مَانَامَ، وَاَتَی النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہٖوَصَحْبِہِوَسَلَّمَفَذَکَرَذَالِکَلَہُفَاَنْزَلَاللّٰہُ عَزَّوَجَّلَ: {اُحِلَّ لَکُمْ لَیْلَۃَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ إلٰی نِسَائِکُمْ (إِلٰی قَوْلِہٖعَزَّوَجَلَّ) ثُمَّاَتِمُّوْاالصِّیامَ إِلٰی الَّیْلِ۔} (مسند احمد: ۲۲۴۷۵)

۔ سیدنامعاذ بن جبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ تین مراحل میں نماز کی فرضیت اور تین مراحل میں ہی روزے کی فرضیت ہوئی، نماز کے مراحل یہ ہیں: جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہجرت کر کے مدینہ منورہ تشریف لائے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سترہ ماہ تک بیت اللہ کی طرف رخ کرکے نماز پڑھتے رہے، …… (کتاب الصلاۃ میں مکمل حدیث گزر چکی ہے) روزے کے مراحل یہ ہیں: جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہجرت کر کے مدینہ منورہ تشریف لائے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہر ماہ میں تین روزے رکھا کرتے تھے، یزید راوی کہتا ہے: ربیع الاول سے لے کر ماہِ رمضان کے روزوں کی فرضیت تک کل سترہ ماہ کے دوران آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہر ماہ میں تین روزے رکھتے رہے، نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دس محرم کا روزہ بھی رکھا تھا، پھر اللہ تعالی نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر ماہِ رمضان کے روزے فرض کر دیئے اور یہ آیات نازل فرمائیں: {یَا اَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ۔} (اے ایمان والو! تم پر اسی طرح روزے فرض کئے گئے ہیں، جس طرح کہ تم سے پہلے والے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے، تاکہ تم پرہیزگار بن جائو۔ )نیز فرمایا: { وَعَلَی الَّذِیْنَیُطِیْقُوْنَہُ فِدْیَۃٌ طَعَامُ مِسْکِیْنٍ} (اور جو لوگ روزہ رکھنے کی طاقت رکھتے ہیں، وہ (روزہ کی بجائے) ایک مسکین کوبطور فدیہ کھانا کھلا دیا کریں۔) ان آیات پر عمل کرتے ہوئے جو آدمی چاہتا وہ روزہ رکھ لیتا اور جو کوئی روزہ نہ رکھنا چاہتا وہ بطورِ فدیہ ایک مسکین کو کھانا کھلا دیتا اور یہی چیز اس کی طرف سے کافی ہو جاتی، اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے یہ حکم نازل فرمایا: {شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِی اُنْزِلَ فیِہِ الْقُرْآنُ ھُدًی لِّلنَّاسِ وَبَیِّنَاتٍ مِّنَ الْھُدٰی وَالْفُرْقَانِ فَمَنْ شَہِدَ مِنْکُمُ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ} (ماہِ رمضان وہ مہینہ ہے، جس میں لوگوں کو ہدایت کے لئے اور ہدایت کے واضح دلائل بیان کرنے کے لئے قرآن مجید نازل کیا گیا ہے، جو حق و باطل میں امتیاز کرنے والا ہے، اب تم میں سے جو آدمی اس مہینہ کو پائے وہ روزے رکھے۔) اس طرح اللہ تعالیٰ نے مقیم اورتندرست آدمی پراس مہینے کے روزے فرض کر دیئے، البتہ مریض اور مسافر کو روزہ چھوڑنے کی رخصت دے دی اور روزہ کی طاقت نہ رکھنے والے عمر رسیدہ آدمی کے لیے روزے کا یہ حکم برقرار رکھا کہ وہ بطورِ فدیہ مسکین کو کھانا کھلا دیا کرے، یہ دو حالتیں ہو گئیں، تیسری حالت یہ تھی کہ لوگ رات کو سونے سے پہلے تک کھا پی سکتے تھے اور بیویوں سے ہم بستری کر سکتے تھے، لیکن جب نیند آ جاتی تو اس کے بعد یہ سب کچھ ان کے لئے ممنوع قرار پاتا تھا، ایک دن یوں ہوا کہ ایک صرمہ نامی انصاری صحابی روزے کی حالت میں سارا دن کام کرتا رہا، جب شام ہوئی تو اپنے گھر پہنچا اور عشاء کی نماز پڑھ کر کچھ کھائے پئے بغیر سو گیا،یہاں تک کہ صبح ہو گئی اور اس طرح اس کا روزہ بھی شروع ہو چکا تھا، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے دیکھا کہ وہ کافی نڈھال ہوچکا تھا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے پوچھا کہ: بہت نڈھال دکھائی دے رہے ہو، کیا وجہ ہے؟ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! کل سارا دن کام کرتا رہا، جب گھر آیا تو ابھی لیٹا ہی تھا کہ سو گیا( اور اس طرح میرے حق میں کھانا پینا حرام ہو گیا اور) جب صبح ہوئی تو میں نے تو روزے کی حالت میں ہی ہونا تھا۔ اُدھر سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بھی ایک معاملہ تھا کہ انھوں نے نیند سے بیدار ہونے کے بعد اپنی بیوییا لونڈی سے ہم بستری کر لی تھی اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آ کر ساری بات بتلا دی تھی، اس وقت اللہ تعالی نےیہ حکم نازل فرمایا: {اُحِلَّ لَکُمْ لَیْلَۃَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ إلٰی نِسَائِکُمْ ھُنَّ لِبَاسٌ لَّکُمْ وَاَنْتُمْ لِبَاسٌ لَّھُنَّ عَلِمَ اللّٰہُ اَنَّکُمْ کُنْتُمْ تَخْتَانُوْنَ اَنْفُسَکُمْ فَتَابَ عَلَیْکُمْ وَعَفَا عَنْکُمْ فَالْئٰنَ بَاشِرُوْھُنَّ وَابْتَغُوْا مَا کَتَبَ اللّٰہُ لَکُمْ وَکُلُوْا وَاشْرَبُوْا حَتّٰییَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الْاَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ثُمَّ اَتِمُّوْا الصِّیَامَ إِلَی الَّیْلِ۔} (روزے کی راتوںمیں اپنی بیویوں سے ملنا تمہارے لیے حلال کیاگیا، وہ تمہارا لباس ہیں اور تم ان کے لباس ہو، تمہاری پوشیدہ خیانتوں کا اللہ تعالی کو علم ہے، اس نے تمہاری توبہ قبول فرما کر تم سے درگزر فرما لیا، اب تمہیں ان سے مباشرت کی اور اللہ تعالی کی لکھی ہوئی چیز کو تلاش کرنے کی اجازت ہے، تم کھاتے پیتے رہو یہاں تک کہ صبح کا سفید دھاگہ سیاہ دھاگے سے ظاہر ہو جائے، پھر رات تک روزے کو پورا کرو۔

Haidth Number: 8497
۔ عبد اللہ بن عبید کہتے ہیں کہ صحابہ کرام کا ایک گروہ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آیا، انھوں نے روٹی اور سرکہ پیش کیا اور کہا: کھاؤ، یہ چیز پیش کرنے کی وجہ یہ ہے کہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ بہترین سالن سرکہ ہے، اس میں آدمی کی ہلاکت ہے کہ اس کے پاس اس کے بھائیوں کا ایک گروہ جائے اور وہ گھر میںموجودہ چیز کو بطورِ ضیافت پیش کرنے کو حقیر سمجھے اور اس میں لوگوں کی ہلاکت ہے کہ جو چیز ان کی میزبانی میں پیش کی جائے، وہ اس کو حقیر سمجھیں۔

Haidth Number: 9090
۔ سیدنا سلمان فارسی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ان کے پاس ایک آدمی گیا، انھوں نے ضیافت میں ماحضر پیش کیا اور کہا: اگر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں تکلف سے منع نہ کیا ہوتا یا اگر ہم کو اپنے ساتھی کے تکلف کرنے سے منع نہ کیا جاتا تو ہم تمہارے لیے تکلّف کرتے۔

Haidth Number: 9091
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن فرمائے گا: اے ابن آدم! میں نے تجھے گھوڑے اور اونٹ پر سوار کیا اور عورتوں سے تیری شادی کروائی، پھر تجھے ایسا بنا دیا کہ تو خوشحال ہوا اور بلند رتبے والا بنا، پس اب ان چیزوں کا شکر کہاں ہے؟

Haidth Number: 9237
۔ سیدنا مغیرہ بن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس قدر طویل قیام کرتے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاؤں سوج جاتے تھے، کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! تحقیق اللہ تعالیٰ نے تو آپ کے پچھلے گناہ معاف کر دیئے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا میں بہت زیادہ شکر گزار بندہ نہ بنوں۔

Haidth Number: 9238
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ اس چیز کو پسند کرتا ہے کہ وہ اپنے بندے پر اپنی نعمت کا اثر دیکھے۔

Haidth Number: 9239
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یہ بھی بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کھانے والا اور شکر ادا کرنے والے صبر کرنے والے روزے دار کی طرح ہے۔

Haidth Number: 9240
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے لوگوں کا شکر ادا نہیں کیا، اس نے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا نہیں کیا۔

Haidth Number: 9241