Blog
Books
Search Hadith

سورۂ زخرف {وَلَمَّا ضَرَبَ ابْنُ مَرْیَمَ مَثَلًا…} کی تفسیر

14 Hadiths Found

۔ (۸۷۴۶)۔ عَنْ أَ بِییَحْیٰی مَوْلَی ابْنِ عُقَیْلٍ الْأَ نْصَارِیِّ قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَقَدْ عُلِّمْتُ آیَۃً مِنْ الْقُرْآنِ مَا سَأَ لَنِی عَنْہَا رَجُلٌ قَطُّ فَمَا أَ دْرِی أَ عَلِمَہَا النَّاسُ فَلَمْ یَسْأَ لُوا عَنْہَا، أَ مْ لَمْ یَفْطِنُوْا لَہَا فَیَسْأَ لُوْا عَنْہَا، ثُمَّ طَفِقَ یُحَدِّثُنَا فَلَمَّا قَامَ تَلَاوَمْنَا أَ نْ لَا نَکُونَ سَأَ لْنَاہُ عَنْہَا، فَقُلْتُ: أَ نَا لَہَا إِذَا رَاحَ غَدًا فَلَمَّا رَاحَ الْغَدَ، قُلْتُ: یَا ابْنَ عَبَّاسٍ! ذَکَرْتَ أَ مْسِ أَ نَّ آیَۃً مِنْ الْقُرْآنِ لَمْ یَسْأَ لْکَ عَنْہَا رَجُلٌ قَطُّ فَلَا تَدْرِی أَ عَلِمَہَا النَّاسُ فَلَمْ یَسْأَ لُوا عَنْہَا أَ مْ لَمْ یَفْطِنُوا لَہَا، فَقُلْتُ: أَ خْبِرْنِی عَنْہَا، وَعَنِ اللَّاتِی قَرَأْتَ قَبْلَہَا، قَالَ: نَعَمْ، إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ لِقُرَیْشٍ: ((یَا مَعْشَرَ قُرَیْشٍ! إِنَّہُ لَیْسَ أَ حَدٌ یُعْبَدُ مِنْ دُونِ اللّٰہِ فِیہِ خَیْرٌ۔))، وَقَدْ عَلِمَتْ قُرَیْشٌ أَ نَّ النَّصَارٰی تَعْبُدُ عِیسَی ابْنَ مَرْیَمَ، وَمَا تَقُولُ فِی مُحَمَّدٍ؟ فَقَالُوْا: یَا مُحَمَّدُ! أَ لَسْتَ تَزْعُمُ أَ نَّ عِیسَی کَانَ نَبِیًّا، وَعَبْدًا مِنْ عِبَادِ اللّٰہِ صَالِحًا، فَلَئِنْ کُنْتَ صَادِقًا فَإِنَّ آلِہَتَہُمْ لَکَمَا تَقُولُونَ، قَالَ: فَأَ نْزَلَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ {وَلَمَّا ضُرِبَ ابْنُ مَرْیَمَ مَثَلًا إِذَا قَوْمُکَ مِنْہُ یَصِدُّونَ} [الزخرف: ۵۷] قَالَ: قُلْتُ: مَا یَصِدُّونَ، قَالَ یَضِجُّونَ: {وَإِنَّہُ لَعِلْمٌ لِلسَّاعَۃِ} [الزخرف: ۶۱] قَالَ: ہُوَ خُرُوجُ عِیسَی ابْنِ مَرْیَمَ عَلَیْہِ السَّلَام قَبْلَ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ۔ (مسند احمد: ۲۹۱۸)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں:قرآن مجید کی ایک آیت ہے، میں تو اس کو جانتا ہوں، لیکن کبھی کسی آدمی نے اس کے بارے میں مجھ سے سوال نہیں کیا، اب مجھے یہ معلوم نہیں ہے کہ لوگوں کو اس کا علم ہے، اس لیے سوال نہیں کرتے، یا وہ اس کو سمجھ ہینہیں سکے کہ اس کے بارے میں سوال کریں، پھروہ ہم سے اور باتیں کرتے رہے اور جب کھڑے ہو کر چلے گئے تو ہم ایک دوسرے سے ملامت کرنے لگے کہ ہم نے ان سے اس آیت کے بارے میں دریافت ہی نہیں کیا، میں (ابو یحیی) نے کہا:کل جب وہ آئیں گے تو میںپوچھوں گا، چنانچہ جب دوسرے دن آئے تو میں نے کہا: اے ابن عباس ! کل آپ نے ایک آیت کا ذکر کیا تھا کہ اس کے متعلق آپ سے کسی آدمی نے پوچھا نہیں ہے، اب معلوم نہیں لوگوں کوا س کا پتہ چل گیا ہے، اس لیے نہیں پوچھا یا وہ اس کو سمجھ ہی نہ سکے؟ انہوں نے کہا: جی، بتاتا ہوں، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قریشیوں سے فرمایا: اے قریشیوں کی جماعت! اللہ تعالیٰ کے سوا جس کی بھی پرستش کی جائے گی، اس میں خیر نہیں ہو گی۔ اب قریشیوں کو پتہ تھا کہ عیسائی عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کی عبادت کرتے تھے اور یہ بھی جانتے تھے کہ عیسائی، محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بارے میں کیا کہتے ہیںیعنی وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نبوت کے منکر ہیں۔ تو قریش کے لوگوں نے کہا:اے محمد! کیا تم ہی لوگ یہ دعوی نہیں کرتے کہ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام نبی اور اللہ تعالیٰ کے نیک بندے تھے، تو پھر اگر آپ اس بات میں سچے ہیں تو ان کے معبود بھی ویسے ہی ہوئے، جیسے تم کہتے ہو (پس عیسی علیہ السلام میں کوئی خیر نہ رہی)؟ پس اللہ تعالی نے یہ آیت نازل کی: {وَلَمَّا ضُرِبَ ابْنُ مَرْیَمَ مَثَلًا إِذَا قَوْمُکَ مِنْہُ یَصِدُّونَ}… جب ان کے لئے مریم کے بیٹے کی مثال بیان کی گئی تو تیری قوم اس سے منہ پھیرتی ہے۔ راوی نے کہا: یَصِدُّونَ کا کیا مطلب ہے، اس نے کہا: شور کرنا، جبکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: {وَإِنَّہُ لَعِلْمٌ لِلسَّاعَۃِ} حالانکہ عیسیٰ علیہ السلام کا نکلنا قیامت سے پہلے والی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔

Haidth Number: 8746
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تین دن لگاتار گندم کی روٹی سے سیر نہیں ہوئے، یہاں تک کہ وفات پا گئے۔

Haidth Number: 11322
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں کہ ایسے بھی ہوتا کہ حضرت محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی آل کا ایک ایک مہینہ گزر جاتا، لیکن وہ آگ تک نہیں جلاتے تھے، بس کھجور اور پانی کے علاوہ کھانے کے لیے کچھ نہیں ہوتا تھا، البتہ بعض اوقات گوشت آ جاتا تھا۔

Haidth Number: 11322
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر ایک چاند، دوسرا چاند اور تیسرا چاندگزر جاتا (یعنی دو تین تین ماہ گزر جاتے تھے) کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے گھروں میں سے کسی گھر میں آگ نہیں جلائی جاتی تھی۔ عروہ بن زبیر نے کہا: اے خالہ جان! تو پھر تم لوگ کس چیز پر گزارا کرتے تھے؟ انھوں نے کہا: دو سیاہ رنگ کی چیزیںیعنی کھجور اور پانی۔

Haidth Number: 11322
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: اس ذات کی قسم جس نے محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نہ چھاننی دیکھی اور نہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چھانے ہوئے آٹے کی روٹی کھائی، بعثت سے لے کر وفات تک یہی کیفیت رہی۔ عروہ کہتے ہیں: میں نے کہا: تو پھر آپ لوگ جو کیسے کھاتے تھے (یعنی چھاننے کے بغیر جو کی روٹی کیسے کھاتے تھے)؟ انھوں نے کہا: بس آٹے پر پھونک مار کر چھلکا اڑا دیتی تھیں۔

Haidth Number: 11322
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: ایک رات کو آلِ ابو بکر نے بکری کی ٹانگ ہماری طرف بھیجی، میں نے اس کو پکڑا اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو کاٹا، یا معاملے ایسے تھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پکڑا اور میں نے کاٹا، ہمارے پاس وہ تیل نہیں ہوتا تھا، جس سے چراغ جلایا جاتا تھا، (اگر وہ ہوتا تو ہم سالن تیار کرتے)، آل محمد پر ایسا مہینہ بھی گزرتا تھا کہ وہ نہ اس میں کوئی روٹی پکاتے تھے اور نہ ہنڈیا تیار کرتے تھے۔ حمید راوی کہتے ہیں: جب میں نے یہ حدیث صفوان بن محرز کو بیان کی تو انھوں نے کہا: نہیں، ایک ایک ماہ نہیں، بلکہ دو دو ماہ تک ایسا معاملہ ہو جاتاتھا۔

Haidth Number: 11322
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ جب لوگوں نے دو سیاہ چیزوں پانی اور کھجور سے سیر ہونا شروع کیا تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم انتقال فرما گئے۔

Haidth Number: 11322

۔ (۳۰/۱۱۳۲۲)۔ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ، عَنْ أَبِیہِ، عَنْ عَائِشَۃَ، أَنَّہَا قَالَتْ: یَا ابْنَ أُخْتِی، کَانَ شَعْرُ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَوْقَ الْوَفْرَۃِ، وَدُونَ الْجُمَّۃِ، وَایْمُ اللّٰہِ یَا ابْنَ أُخْتِی، إِنْ کَانَ لَیَمُرُّ عَلَی آلِ مُحَمَّدٍ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الشَّہْرُ، مَا یُوقَدُ فِی بَیْتِ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ نَارٍ، إِلَّا أَنْیَکُونَ اللُّحَیْمُ، وَمَا ہُوَ إِلَّا الْأَسْوَدَانِ: الْمَائُ وَالتَّمْرُ، إِلَّا أَنَّ حَوْلَنَا أَہْلَ دُورٍ مِنَ الْأَنْصَارِ جَزَّاَہُمُ اللّٰہُ خَیْرًا فِی الْحَدِیثِ وَالْقَدِیمِ، فَکُلُّ یَوْمٍیَبْعَثُونَ إِلَی رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِغَزِیرَۃِ شَاتِہِمْ، یَعْنِی: فَیَنَالُ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ ذَلِکَ اللَّبَنِ، وَلَقَدْ تُوُفِّیَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَمَا فِی رَفِّی مِنْ طَعَامٍ یَأْکُلُہُ ذُو کَبِدٍ إِلَّا قَرِیبٌ مِنْ شَطْرِ شَعِیرٍ، فَأَکَلْتُ مِنْہُ حَتَّی طَالَ عَلَیَّ لَا یَفْنَی، فَکِلْتُہُ فَفَنِیَ ، فَلَیْتَنِی لَمْ أَکُنْ کِلْتُہُ، وَایْمُ اللّٰہِ لَأَنْ کَانَ ضِجَاعُہُ مِنْ أَدَمٍ حَشْوُہُ لِیفٌ۔ (مسند احمد: ۲۵۲۷۷)

سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، انھوں نے کہا: اے میرے بھانجے! رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بال وفرہ سے زیادہ اور جُمّہ سے کم تھے، اے میرے بھانجے! اللہ کی قسم ہے، آل محمد کا پورا مہینہ اس طرح گزر جاتا ہے کہ گھر میں آگ جلانے تک کی نوبت نہیں آتی تھا، بس کبھی کبھار تھوڑا بہت گوشت (بطورِ ہدیہ) آ جاتا تھا، نہیں تو پانی اور کھجور سے ہی گزارا کرنا پڑتا تھا، البتہ ہمارے ارد گرد انصاری لوگوں کے گھر تھے، اللہ تعالی ان کو دنیا و آخرت میں جزائے خیر دے، وہ روزانہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف زیادہ دودھ والی بکری بھیج دیتے تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کا دودھ پی لیتے تھے۔ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فوت ہوئے تو میری الماری میں نصف (وسق) جو کے تھے، میں ان سے کھاتی رہا، جب کافی عرصہ ہو گیا اور وہ ختم نہیں ہو رہے تھے تو میں نے ان کو ماپ لیا، پس وہ ختم ہو گئے، کاش میں ان کو نہ ماپتی، اللہ کی قسم ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا بچھونا چمڑے کا ہوتا تھا اور اس میں کھجور کی چھال بھری ہوتی تھی۔

Haidth Number: 11322
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ دنیا کی تین چیزیں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو پسند تھیں: کھانا، عورتیں اور خوشبو، دو چیزیں تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو مل گئیں،یعنی عورتیں اور خوشبو، البتہ تیسری چیز کھانا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو نہ مل سکی۔

Haidth Number: 11322
سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو جو کی روٹی کا ایک ٹکڑا پکڑایا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تین دن ہو گئے ہیں، اب یہ پہلی چیز ہے، جو تیرے باپ کو کھانے کے ملی ہے۔

Haidth Number: 11322
سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے اللہ تعالی کی راہ میں بہت ڈرایا گیا، اتنا کسی کو نہیں ڈرایا گیا اور مجھے اللہ تعالی کے راستے میں اتنی تکلیف دی گئی کہ اتنی تکلیف کسی کو نہیں دی گئی، ایسے ایسے تیس تیس شب و روز بھی گزرے ہیں کہ میرے لیے اور بلال کے لیے کوئی ایسی چیز نہیں ہوتی تھی، جس کو کوئی جاندار کھا سکے، ما سوائے اس چیز کے، جس کو بلال کی بغل چھپا لیتی تھی۔

Haidth Number: 11322
سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی ٔ کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ایک دن جو کی روٹی اور ایسے سالن کے لیے دعوت دی گئی، جس سے زیادہ دیر تک پڑا رہنے کی وجہ سے بد بو آ رہی تھی اور میں نے خود آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ایک دن میں کئی بار فرماتے ہوئے سنا کہ اس ذات کی قسم، جس کے ہاتھ میں محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) کی جان ہے، آل محمد کے پاس اناج اور کھجور کا ایک صاع بھی نہیں ہے۔ جبکہ اس وقت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نو بیویاں تھیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مدینہ میں ایکیہودی کے پاس اپنی زرہ گروی رکھی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے اناج ادھار لیا تھا، اب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس (قرض واپس کرنے کے لیے) اتنا مال نہیں تھا کہ وہ زرہ چھڑا سکیں۔

Haidth Number: 11322
جناب ِ قتادہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آتے، جبکہ ان کا روٹی بنانے والا باورچی ان کے پاس کھڑا ہوتا، ایک دن انھوں نے کہا: کھاؤ، میں نہیں جانتا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پتلی بڑی چپاتی اور بال اتار کر بھونی ہوئی بکری دیکھی ہو، یہاں تک کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے پروردگار سے جا ملے۔

Haidth Number: 11322
سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ تنگی اور قلت کی وجہ سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس روٹی اور گوشت والا دوپہر کا کھانا اور شام کا کھانا جمع نہیں ہوا۔

Haidth Number: 11322