Blog
Books
Search Hadith

طوافِ افاضہ کے بعد حائضہ ہو جانے والی خاتون کا حکم

860 Hadiths Found
۔ (تیسری سند) سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: سیدہ صفیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا طوافِ زیارت کرنے کے بعد حائضہ ہو گئیں، جب میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ان کی حیض کی بات بتلائی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا یہ ہم کو روکنے والی ہے؟ میں نے کہا: جی وہ طواف ِ افاضہ کر لینے کے بعد حائضہ ہوئی ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر وہ جا سکتی ہیں، ایک روایت میں ہے: تو پھر جانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

Haidth Number: 4592
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے گریبان سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی قمیص کو پھاڑا گیا اور پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو اپنے پاؤں کی طرف سے اتار دیا، جب لوگوں نے تعجب کے ساتھ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دراصل میں نے حکم دیا تھا کہ فلاں فلاں پانی پر آج کے دن میری ہدیوں کو قلادے ڈالے جائیں اور ان کو اشعار کیا جائے، جبکہ میں نے بھول کر قمیص پہنی ہوئی تھی، اب (جب یاد آیا تو) میں نے اس کو سر کی سمت سے تو نہیں اتارنا تھا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خود مدینہ منورہ میں مقیم تھے، لیکن ہدی کے جانور مکہ مکرمہ کی طرف بھیجے تھے۔

Haidth Number: 4613
۔ سیدنا عثمان بن عفان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ منبر پر خطبہ دے رہے تھے کہ انھوں نے کہا: میں تم کو ایک حدیث بیان کرنے والا ہوں، میں نے خود وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہے، پہلے مجھے وہ حدیث بیان کرنے سے روکنے والی چیز تم پر بخل تھا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی راہ میں ایک رات کا پہرہ ہزار راتوں کے قیام اور ان کے دنوں کے روزوں سے افضل ہے۔

Haidth Number: 4801
۔ سیدنا عثمان بن عفان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، انھوں نے کہا: لوگو! جلدی آ جاؤ، میں بھی جلدی کرنے والا ہوں، پس لوگ پہلے وقت میں جمع ہو گئے، پھر انھوں نے کہا: اے لوگو! میں تم کو ایک ایسی حدیث بیان کرنے والا ہوں کہ جب سے میں نے وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی، اس وقت سے آج تک میں نے اس کے بارے میں کوئی بات نہیں کی، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ کی راہ میں ایک دن کے لیے پہرہ دینا ایک ہزار دنوں کی عبادت سے بہتر ہے، پس آدمی جہاں چاہے، یہ پہرہ دے، کیا میں نے تم کو یہ پیغام پہنچا دیا ہے؟ لوگوں نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! گواہ ہو جاؤ۔

Haidth Number: 4802
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک دن کے لیے پہرہ دینا ایک ماہ کے روزوں اور قیام سے بہتر ہے۔

Haidth Number: 4803
۔ سیدنا سلیمان خیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ انھوں نے سیدنا شرحبیل بن سمط ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بیان کیا، جبکہ وہ ساحل کی سرحدی چوکی پر مقیم تھے، انھو ں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے ایک دن یا ایک رات کے لیے سرحد پر قیام کیا، اس کے لیے پیچھے بیٹھنے والے کے ایک ماہ کے روزوں کے برابر اجر ہو گا اور جو اسی رباط کے دوران فوت ہو گیا، اللہ تعالیٰ اس کے لیے اس کے عمل کا اجر جاری کر دے گا، یعنی اس کی نماز، روزے اور مال خرچ کرنے کا اجر، اس کو قبر کے فتنے سے بچایا جائے گا اور وہ بڑی گھبراہٹ سے امن میں رہے گا۔

Haidth Number: 4804
۔ (دوسری سند) سیدنا سلمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے راستے میں سرحد پر ایک دن اور رات کا پہرہ دینا ایک ماہ کے روزوں اور قیام کی طرح ہے، ایک روایت میں یہ زیادہ الفاظ ہیں: اس روزے دار کی طرح ہے جو افطار نہیں کرتا اور اس قیام کرنے والے کی طرح ہے، جو سست نہیں پڑتا، اور وہ اسی حالت میں فوت ہو جاتا ہے تو دوبارہ زندہ ہو کر اٹھنے تک اس کا اجر اس پر جاری کر دیا جائے گا اور وہ قبر کے فتنے سے امن میں رہے گا۔

Haidth Number: 4805
۔ سیدنا فضالہ بن عبید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو ان مراتب میں سے کسی مرتبہ پر فوت ہو گیا تو وہ قیامت کے روز اسی پر اٹھایا جائے گا۔ حیوہ راوی نے کہا: مرتبے سے آپ کی مراد سرحدی چوکی پر قیام اور حج وغیرہ تھا۔

Haidth Number: 4806
۔ سیدہ ام درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے مسلمانوں کے کسی سرحدی علاقوں میں سے کسی علاقے پر تین دن کا پہرہ دیا تو یہ اس کو ایک سال کے رباط سے کفایت کرے گا۔

Haidth Number: 4807
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو رباط کی حالت میں فوت ہو گیا، اس کو قبر کے فتنے سے بچا لیا جائے گا، بڑی گھبراہٹ سے امن دے دیا جائے گا،جنت سے صبح و شام اس کو رزق دیا جائے گا اور اس کے لیے قیامت کے دن تک رباط والے آدمی کا اجر لکھ دیا جائے گا۔

Haidth Number: 4808
۔ سیدنا معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے اللہ تعالیٰ کے راستے میں مسلمانوں کی حفاظت کرنے کے لیے پہرہ دیا اور اس کا یہ عمل نفلی طور پر ہو، نہ کہ سلطان کی طرف سے مجبوری کی بنا پر تو وہ اپنے آنکھوں سے آگ کو نہیں دیکھ سکے گا، ما سوائے قسم کو پورا کرنے کے لیے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اور نہیں ہے تم میں سے کوئی بھی، مگر اس آگ میں وارد ہونے والا ہے۔

Haidth Number: 4809
۔ سیدنا فضالہ بن عبید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر میت کے عمل کو ختم کر دیا جاتا ہے، ما سوائے اس آدمی کے جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں رباط کی حالت میں مرتا ہے، اس کا عمل تو قیامت کے دن تک بڑھتا رہتا ہے اور وہ قبر کے فتنے سے مامون رہتا ہے۔

Haidth Number: 4810
۔ سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی اسی قسم کی حدیث ِ نبوی بیان کی ہے۔

Haidth Number: 4811

۔ (۴۸۱۲)۔ عَنْ أَبِيْ رَیْحَانَۃَ قَالَ: کُنَّا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِيْ غَزْوَۃٍ فَأَتَیْنَا ذَاتَ لَیْلَۃٍ إِلٰی شَرَفٍ فَبِتْنَا عَلَیْہِ فَأَصَابَنَا بَرْدٌ شَدِیْدٌ حَتّٰی رَأَیْتُ مَنْ یَحْفِرُ فِي الأرْضِ حُفْرَۃً یَدْخُلُ فِیْھَا یُلْقِي عَلَیْہِ الْحَجَفَۃَ،۔ یَعْنِي التُّرْسَ۔ فَلَمَّا رَأٰی ذٰلِکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنَ النَّاسِ، نَادٰی: ((مَنْ یَحْرُسُنَا فِي ھٰذِہِ اللَّیْلَۃِ وَ أَدْعُوْ لَہُ بِدُعَائٍ یَکُوْنُ فِیْہِ فَضْلا؟)) فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الأنْصَارِ: أَنَا یَا رَسُوْلَ اللّٰہ! فَقَال: ((اُدْنُہْ۔)) فَدَنَا، فَقَالَ: ((مَنْ أَنْتَ؟)) فَتَسَمّٰی لَہُ الأنْصَارِيُّ، فَفَتَحَ رَسُوْلُ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِالدُّعَائِ فَأَکْثَرَ مِنْہُ۔ قَالَ أَبُو رَیْحَانَۃَ: فَلَمَّا سَمِعْتُ مَا دَعَا بِہِ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقُلْتُ: أَنَا رَجُلٌ آخَرُ، فَقَالَ: ((اُدْنُہْ۔)) فَدَنَوْتُ، فَقَالَ: ((مَنْ أَنْتَ؟)) قَالَ: فَقُلْتُ: أَنَا أَبُوْ رَیْحَانَۃَ، فَدَعَا بِدُعَائٍ ھُوَ دُوْنَ مَا دَعَا لِلأنْصَارِيِّ ثُمَّ قَالَ: ((حُرِّمَتِ النَّارُ عَلٰی عَیْنٍ دَمَعَتْ، أَوْ بَکَتْ مِنْ خَشْیَۃِ اللّٰہِ، وَ حُرِّمَتِ النَّارُ عَلٰی عَیْنٍ سَھِرَتْ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ۔)) ((وَقَالَ)): حُرِّمَتِ النَّارُ عَلٰی عَیْنٍ أُخْرٰی ثَالِثَۃٍ لَمْ یَسْمَعْھَا مُحَمَّدُ بْنُ سُمَیْرٍ۔ قَالَ عَبْدُ اللّٰہ: قَالَ أَبِيْ: وَ قَالَ غَیْرُہُ یَعْنِيْ غَیْرَ زَیْدٍ: أَبُوْ عَلِيِّ نِ الْجَنَبِيُّ۔ (مسند أحمد: ۱۷۳۴۵)

۔ سیدنا ابو ریحانہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ایک غزوہ میں تھے، ہم ایک رات ایک ٹیلے پر آئے اور وہاں رات گزاری، لیکن وہاں اتنی سخت سردی تھی کہ میں نے بعض لوگوں کو دیکھا وہ زمین میں گڑھا کھودتے اور اس میں داخل ہو کر اوپر ڈھال ڈال دیتے، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ صورتحال دیکھی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے آواز دی: اس رات کو ہمارا پہرہ کون دے گا، اس کے عوض میں اس کے لیے ایسی دعائیں کروں گا کہ ان میں فضیلت ہو گی؟ ایک انصاری نے کہا: جی میں پہرہ دوں گا اے اللہ کے رسول! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: ذرا قریب ہو جا۔ پس وہ قریب ہو گیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو کون ہے؟ انصاری نے اپنا نام بتایا، پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے لیے دعائیں کرنا شروع کیں اور بہت زیادہ کیں، جب میں ابو ریحانہ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وہ دعائیں سنیں تو میں نے کہا: میں پہرہ دینے کے لیے دوسرا آدمی ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ذرا قریب ہو جا۔ پس میں قریب ہو گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو کون ہے؟ میں نے کہا: میں ابو ریحانہ ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھے بھی دعائیں تو دیں مگر وہ انصاری والی دعاؤں سے کم تھیں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس آنکھ پر آگ کو حرام قرار دیا گیا ہے، جو اللہ کے ڈر کی وجہ سے روتی ہے اور اس آنکھ پر بھی آگ حرام ہے، جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں جاگتی ہے۔ راوی کہتا ہے: ایک اور آنکھ پر بھی آگ حرام تھی، لیکن محمد بن سمیر نے وہ حصہ نہیں سنا۔

Haidth Number: 4812
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سرزمینِ حجاز سے یہود ونصاری کو جلاوطن کیا، اور جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خیبر پر غالب آ گئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہودیوں کو وہاں سے نکالنے کا ارادہ کیا تھا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غالب آ گئے تھے تو وہ زمین اللہ تعالی، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور مسلمانوں کی ہو گئی تھی، بہرحال جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو وہاں سے نکالنے کا ارادہ کیا تو یہودیوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ مطالبہ کیا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کو یہیں برقرار رکھیں، وہ نصف پھل کے عوض اس علاقے کی کھیتیوں کا کام کریں گے، پس رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: ہم جب تک چاہیں گے، تم لوگوں کو یہاں برقرار رکھیں گے۔ پس وہ وہیں ٹھہرے رہے، یہاں تک کہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان کو تیماء اور اریحاء کی طرف جلا وطن کر دیا تھا۔

Haidth Number: 5147
۔ ابو عامر ہوزنی سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: سیدنا ابو کبشہ انماری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ میرے پاس آئے اور کہا: مجھے جفتی کے لیے اپنا گھوڑا دو، کیونکہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جس نے جفتی کے لیے کسی کو گھوڑا دیا اور اس کے نتیجے میں گھوڑا پیدا ہوا تو اس کے لیے ایسے ستر گھوڑوں کا ثواب ہو گا، جو اللہ کے راستے میں سواری کے لیے دیئے جائیں۔

Haidth Number: 5192
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو خچر کا نر یا مادہ بطور تحفہ دیا گیا، میں نے کہا: یہ کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ خچر نسل کا نر یا مادہ ہے۔ میں نے کہا: یہ کیسے پیدا ہوتا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب گدھے سے گھوڑی کی جفتی کرائی جاتی ہے تو ان سے یہ پیدا ہوتا ہے، میں نے کہا: تو پھر کیا ہم فلاں گدھے سے فلاں گھوڑی کی جفتی نہ کروائیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، صرف وہ لوگ ایسا کام کرتے ہیں، جو علم نہیں رکھتے۔

Haidth Number: 5193
۔ سیدنا دحیہ کلبی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا میں آپ کے لیے گدھے سے گھوڑی کی جفتی نہ کرواؤں، تاکہ خچر پیدا ہو اور آپ اس پر سواری کریں؟ لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ لوگ یہ کام کرتے ہیں، جو علم نہیں رکھتے۔

Haidth Number: 5194
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں اس بات سے منع فرمایا ہے کہ ہم گھوڑی کی جفتی گدھے سے کروائیں۔

Haidth Number: 5195
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے گھوڑوں اور دوسرے چوپائیوں کو خصی کرنے سے منع فرمایا ہے، سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے کہا: خصی نہ کرنے سے نسل بڑھتی ہے۔

Haidth Number: 5196

۔ (۵۲۳۵)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، و عَنْ بَعْضِ شُیُوخِہِمْ، أَنَّ زِیَادًا مَوْلٰی عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ أَبِی رَبِیعَۃَ حَدَّثَہُمْ عَمَّنْ حَدَّثَہُ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَلَسَ بَیْنَ یَدَیْہِ، فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! إِنَّ لِی مَمْلُوکِینَ یَکْذِبُونَنِی وَیَخُونُونَنِی وَیَعْصُونَنِی وَأَضْرِبُہُمْ وَأَسُبُّہُمْ، فَکَیْفَ أَنَا مِنْہُمْ، فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یُحْسَبُ مَا خَانُوکَ وَعَصَوْکَ وَیُکَذِّبُونَکَ وَعِقَابُکَ إِیَّاہُمْ، إِنْ کَانَ دُونَ ذُنُوبِہِمْ کَانَ فَضْلًا لَکَ عَلَیْہِمْ، وَإِنْ کَانَ عِقَابُکَ إِیَّاہُمْ بِقَدْرِ ذُنُوبِہِمْ کَانَ کَفَافًا، لَا لَکَ وَلَا عَلَیْکَ، وَإِنْ کَانَ عِقَابُکَ إِیَّاہُمْ فَوْقَ ذُنُوبِہِمْ اقْتُصَّ لَہُمْ مِنْکَ الْفَضْلُ الَّذِی بَقِیَ قِبَلَکَ۔)) فَجَعَلَ الرَّجُلُ یَبْکِی بَیْنَ یَدَیْ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَیَہْتِفُ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَا لَہُ مَا یَقْرَأُ کِتَابَ اللّٰہِ {وَنَضَعُ الْمَوَازِینَ الْقِسْطَ لِیَوْمِ الْقِیَامَۃِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَیْئًا، وَإِنْ کَانَ مِثْقَالَ حَبَّۃٍ مِنْ خَرْدَلٍ أَتَیْنَا بِہَا وَکَفٰی بِنَا حَاسِبِینَ}۔)) فَقَالَ الرَّجُلُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! مَا أَجِدُ شَیْئًا خَیْرًا مِنْ فِرَاقِ ہٰؤُلَائِ یَعْنِی عَبِیدَہُ إِنِّی أُشْہِدُکَ أَنَّہُمْ أَحْرَارٌ کُلُّہُمْ۔ (مسند أحمد: ۲۶۹۳۳)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، ایک راوی کہتا ہے: ہمارے بعض شیوخ نے ہمیں بیان کیا کہ عبد اللہ بن عباد کے غلام زیاد سے مروی ہے اور وہ کسی صحابی سے بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے آ کر بیٹھ گیا اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے کچھ غلام ہیں، وہ مجھ سے جھوٹ بولتے ہیں، میرے ساتھ خیانت کرتے ہیں اور میری نافرمانی کرتے ہیں، میں پھر ان کو مارتا ہوں اور گالیاں دیتا ہوں، اب میرا اور ان کا کیا معاملہ ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: ان کی خیانت، نافرمانی اور جھوٹ بولنے کے جرم میں سز دینا، اگر یہ سزا ان کے جرم سے کم ہوئی تو تیری ان پر فضیلت ہو گی، اگر یہ سزا ان کے گناہوں کے مطابق ہو گی تو معاملہ برابر سرابر ہو گا، نہ تیرے حق میں کوئی چیز ہو گی اور نہ تیری مخالفت میں، لیکن اگر یہ سزا ان کے جرم سے زیادہ ہوئی تو زائد سزا کا تجھ سے قصاص لیا جائے گا۔ یہ بات سن کر وہ آدمی، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے رونے اور چیخنے لگا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو کیا ہو گیا ہے، کیا اس نے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان نہیں پڑھا: {وَنَضَعُ الْمَوَازِینَ الْقِسْطَ لِیَوْمِ الْقِیَامَۃِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَیْئًا وَإِنْ کَانَ مِثْقَالَ حَبَّۃٍ مِنْ خَرْدَلٍ أَتَیْنَا بِہَا وَکَفٰی بِنَا حَاسِبِینَ}… اور ہم قیامت کے دن ایسے ترازو رکھیں گے جو عین انصاف ہوں گے، پھر کسی شخص پر کچھ ظلم نہ کیا جائے گا اور اگر رائی کے ایک دانہ کے برابر عمل ہوگا تو ہم اسے لے آئیں گے اور ہم حساب لینے والے کافی ہیں۔ (سورۂ انبیائ: ۴۷) یہ سن کر اس آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے نزدیک تو یہی چیز بہتر ہے کہ میں ان غلاموں کو الگ کر دوں، اب میں آپ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ وہ سارے کے سارے آزاد ہیں۔

Haidth Number: 5235
۔ سیدنا ابو مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں اپنے ایک غلام کو مار رہا تھا، پیچھے سے کسی آدمی نے مجھے آواز دی اور کہا: ابو مسعود! ہو ش کر، ابو مسعود! ہوش کر، جب میں اس کی طرف متوجہ ہوا تو کیا دیکھتا ہوں کہ وہ تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تھے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! جتنی قدرت تجھ کو اس غلام پر حاصل ہے، اللہ تعالیٰ اس سے تجھ پر زیادہ قدرت والا ہے۔ یہ سن کر میں نے قسم اٹھائی کہ میں کبھی بھی کسی غلام کو نہیں ماروں گا۔

Haidth Number: 5236
۔ (دوسری سند) سیدنا ابو مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ وہ اپنے ایک غلام کو مار رہے تھے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ تجھ پر اس سے زیادہ قدرت والا ہے۔ انھوں نے کہا: اے اللہ کے نبی! میں اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے ا س کو آزاد کرتا ہوں۔

Haidth Number: 5237
۔ زاذان کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اپنے ایک غلام کو بلایا اور اس کو آزاد کیا اور زمین سے ایک چیز اٹھاتے ہوئے اور اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اس عمل میں اس کے بقدر بھی میرے لیے اجر نہیں ہے، کیونکہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ جس نے اپنے غلام کو تھپڑ مارا، اس کا کفارہ یہ ہے کہ وہ اس کو آزاد کر دے۔

Haidth Number: 5238
۔ سیدنا معاویہ بن حکم سلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اپنی ایک حدیث بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں: میری ایک لونڈی تھی، وہ احد اور جوانیہ کی طرف میری بکریاں چراتی تھی، ایک دن جب میں نے اس پر چھاپہ مارا تو دیکھا کہ بھیڑیا ایک بکری لے گیا تھا، میں انسان ہی ہوں اور انسانوں کی طرح غصے ہوتا ہوں، اس لیے میں نے اس کو زور سے مارا، جب میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ واقعہ سنایا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس مارنے کو میرے حق میں بہت بڑا (جرم) خیال کیا، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا میں اس کو آزاد نہ کر دوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو میرے پاس لاؤ۔ پس میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لے آیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے پوچھا: اللہ تعالیٰ کہاں ہے؟ اس نے کہا: آسمانوں میں ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں کون ہوں؟ اس نے کہا: آپ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو آزاد کر دے، کیونکہ یہ مؤمنہ ہے۔ راوی نے ایک بار یوں روایت بیان کی: یہ مؤمنہ ہے، تو اس کو آزاد کر دے۔

Haidth Number: 5239
۔ معاویہ بن سوید سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے اپنے ایک غلام کو تھپڑ مارا، پھر جب میں آیا تو میرے ابو جان نمازِ ظہر پڑھا رہے تھے، میں نے ان کے ساتھ نماز پڑھی، جب انھوں نے سلام پھیرا تو میرا ہاتھ پکڑا اور غلام سے کہا: اس سے قصاص لے لو، لیکن اس نے معاف کر دیا، پھر وہ یہ حدیث بیان کرنے لگے کہ عہد ِ نبوی کی بات ہے کہ ہم سات افراد مقرن کی اولاد تھے، ہماری صرف ایک لونڈی تھی، ہم میں سے کسی نے اس کو تھپڑ مار دیا، جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس بات کا پتہ چلا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو آزاد کر دو۔ ہم نے کہا: جی ہماری تو صرف ایک ہی لونڈی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر یہ لوگ اس سے خدمت کروائیں، لیکن جونہی یہ غنی ہو جائیں، اس کو آزاد کر دیں۔

Haidth Number: 5240
۔ (دوسری سند) سیدنا سوید بن مقرن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے آلِ سوید بن مقرن کی لونڈی کو تھپڑ مار دیا، سیدنا سوید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اس سے کہا: کیا تجھے پتہ نہیں ہے کہ چہرہ حرمت والا ہوتا ہے، میں اپنے بھائیوں میں ساتواں تھا، یعنی ہم سات بھائی تھی اور ہمارے پاس صرف ایک خادمہ تھی، جب ہم میں سے ایک بھائی نے اس کو تھپڑ مار ا تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم اس کو آزاد کر دیں۔

Haidth Number: 5241
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ابو مذکورہ نامی ایک انصاری صحابی نے یعقوب نامی اپنے غلام کو اپنے موت کے بعد آزاد کر دیا، جبکہ اس کے پاس اس کے علاوہ اور کوئی مال نہیں تھا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس غلام کو بلایا اور فرمایا: کون اس کو خریدے گا؟ کون اس کو خریدے گا؟ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے سسر سیدنا نُعَیم بن عبد اللہ نحام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے آٹھ سو درہم کے عوض اس کو خرید لیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو دے دیا اور فرمایا: جب کوئی آدمی فقیر ہو تو وہ اپنے آپ پر خرچ کرنے سے ابتدا کرے، اگر مال بچ جائے تو اپنے اہل وعیال پر خرچ کرے، اگر ان سے بھی بچ جائے تو دوسرے رشتہ داروں پر خرچ کرے، اگر پھر بھی بچ جائے تو اِدھر اُدھر خرچ کر سکتا ہے۔

Haidth Number: 5275
۔ (دوسری سند) اسی طرح کی روایت ہے، البتہ اس میں ہے: عمرو نے کہا کہ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: یعقوب نامی یہ قبطی غلام تھا اور (سیدنا عبد اللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی امارت کے) پہلے سال فوت ہو گیا تھا۔

Haidth Number: 5276
۔ سیدناجابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ہی مروی ہے کہ ایک آدمی نے اپنے ایک غلام کو مُدَبّر بنا یا تھا، جبکہ اس پر قرض بھی تھا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس غلام کو مالک کا قرض ادا کرنے کے لیے بیچ دیا تھا۔

Haidth Number: 5277