Blog
Books
Search Hadith

افطار کے وقت کی فضیلت،افطاری کے وقت کی دعا اور روزہ دار کو افطاری کرانے کی فضیلت کا بیان

860 Hadiths Found
۔ سیدنا ابوامامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر روز افطاری کے وقت اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو جہنم سے آزاد فرماتا ہے۔

Haidth Number: 3718
۔ سیدنا زید بن خالد جہنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی کسی روزہ دار کا روزہ افطار کراتا ہے تو اسے بھی روزے دار کے برابر ثواب ملتا ہے اور روزہ دار کے اجر میں کوئی کمی بھی نہیں ہوتی۔

Haidth Number: 3719

۔ (۳۸۱۹) عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ اَعْرَابِیًّا جَائَ یَلْطِمُ وَجْہَہُ وَیَنْتِفُ شَعْرَہُ، وَیَقُوْلُ: مَا اُرَانِی إِلَّا قَدْ ہَلَکْتُ، فَقَالَ لَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((وَمَا اَھْلَکَکَ؟)) قَالَ: اَصَبْتُ اَہْلِی فِی رَمَضَانَ، قَالَ: ((اَتَسْتَطِیْعُ اَنْ تُعْتِقَ رَقَبَۃً؟)) قَالَ: لَا، قَالَ: ((اَتَسْتَطِیْعُ اَنْ تَصُوْمَ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ؟)) قَالَ: لاَ، قَالَ: ((اَتَسْتَطِیْعُ اَنْ تُطْعِمَ سِتِّیْنَ مِسْکِیْنًا؟)) قَالَ: لاَ، وَذَکَرَ الْحَاجَۃَ، قَالَ: فَاُتِیَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِزِنْبِیْلٍ، وَہُوَ الْمِکْتَلُ فِیْہِ خَمْسَۃَ عَشَرَ صَاعًا اَحْسَبُہُ تَمْرًا، قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰیآلِہِ وَصَحْبِہِ وَسَلَّمَ: ((اَیْنَ الرَّجُلُ؟)) قَالَ: ((اَطْعِمْ ہٰذَا۔)) قَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! مَابَیْنَ لَا بَتَیْہَا اَحَدٌ اَحْوَجُ مِنَّا اَہْلُ بَیْتٍ۔ قَالَ: فَضَحِکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَتّٰی بَدَتْ اَنْیَابُہُ، قَالَ: ((اَطْعِمْ اَہْلَکَ۔)) (مسند احمد: ۱۰۶۹۹)

۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ چہر ے پر ہاتھ مارتے ہوئے اور بالوں کو نوچتے ہوئے ایک بدّو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور یہ کہنے لگا: میرا خیال تو یہی ہے کہ میں ہلاک ہو گیا ہوں۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: کس چیز نے تجھے ہلاک کر دیا ہے؟ اس نے کہا: میں ماہِ رمضان میں (روزے کی حالت میں) اپنی بیوی سے ہم بستری کر بیٹھا ہوں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم ایک گردن (غلام یا لونڈی) آزاد کرنے کی استطاعت رکھتے ہو؟ اس نے کہا: جی نہیں۔آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم دو ماہ مسلسل روزے رکھ سکتے ہو؟ اس نے کہا: جی نہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکتے ہو؟ اس نے کہا: جی نہیں، پھر اس نے اپنے فقرو فاقہ کا بھی ذکر کیا،اتنے میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں ایک ٹوکرا لایا گیا، جس میں پندرہ صاع کھجور تھی۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: وہ آدمی کہاں ہے؟ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ کھجوریں (مسکینوں کو) کھلا دو۔ آگے سے اس نے کہا:اے اللہ کے رسول! مدینہ کے دو حرّوں (سیاہ پتھروں والے میدان) کے درمیان کوئی بھی گھر والے مجھ سے زیادہ محتاج نہیں ہیں۔ یہ بات سن کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس قدر ہنسے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی داڑھیں دکھائی دینے لگیں اور پھر فرمایا: تو پھر اپنے اہل خانہ کو کھلا دو۔

Haidth Number: 3819
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: بعض اوقات رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس قدر کثرت سے روزے رکھنا شروع کر دیتے کہ ہم کہتے کہ اب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزہ نہیں چھوڑیں گے، لیکن پھر اس قدر طویل عرصہ تک روزہ چھوڑ دیتے کہ ہم سمجھتے کہ اب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نفلیروزے نہیں رکھیں گے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ماہِ رمضان کے علاوہ کسی دوسرے مہینے کے پورے روزے نہیں رکھے تھے اور میں نے نہیں دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے شعبان کی بہ نسبت کسی دوسرے مہینے میں زیادہ روزے رکھے ہوں۔

Haidth Number: 3933
۔ (دوسری سند) اس میں یہ اضافہ ہے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ماہِ شعبان میں شاذو نادر ہی کسی دن کا روزہ چھوڑتے تھے، بلکہ یوں کہہ دینا چاہیے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پورے ماہِ شعبان کے روزے رکھتے تھے۔

Haidth Number: 3934
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سال کے کسی مہینہ میں شعبان سے زیادہ روزے نہیں رکھتے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گویا پورے شعبان کے روزے رکھتے تھے۔

Haidth Number: 3935
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بعض اوقات تو اس قدرکثرت سے روزے رکھتے کہ ہم کہنے لگتے کہ اب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزے نہ چھوڑیں گے، لیکن پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اتنے لمبے عرصے کے لیے روزے چھوڑ دیتے کہ ہمیں یہ خیال آنے لگتا کہ اب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزے نہیں رکھیں گے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہر رات کو سورۂ بنی اسرائیل اور سورۂ زمر کی تلاوت کیا کرتے تھے۔

Haidth Number: 3936
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو نفلی روزے رکھنے کے لیے سب سے زیادہ پسندیدہ شعبان کا مہینہ تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس ماہ میں روزے رکھ کر اسے ماہِ رمضان کے ساتھ ملا دیتے۔

Haidth Number: 3937
۔ خالد بن معدان کہتے ہیں کہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے نفلی روزوں کے متعلق پوچھا کیا گیا، انہوں نے کہا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ماہِ شعبان میں روزے رکھتے تھے اور سوموار اور جمعرات کے دنوں کے روزے کا خصوصی اہتمام کرتے تھے۔

Haidth Number: 3938
۔ سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شعبان اور رمضان کے مہینوں میں روزے رکھا کرتے تھے۔

Haidth Number: 3939
۔ سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے یہ بھی روایت ہے، وہ کہتی ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کبھی نہیں دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو ماہ کے لگاتار روزے رکھے ہوں، ماسوائے اس صورت کے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شعبان کو رمضان کے ساتھ ملا دیتے تھے۔

Haidth Number: 3940
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ بسا اوقات رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بغیر ناغہ کیے اس انداز میں نفلی روزے رکھنا شروع کر دیتے، کہ ہم کہنے لگتے کہ اس سال تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ارادہ کوئی روزہ ترک نہ کرنے کا ہے، لیکن پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (اس تسلسل کے ساتھ) روزے چھوڑنا شروع کر دیتے کہ ہم کہنے لگتے کہ اس سال آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کوئی روزہ نہیں رکھنا۔ ماہِ شعبان کے روزے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سب سے زیادہ پسند تھے۔

Haidth Number: 3941
۔ سیدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے دیکھا ہے کہ آپ ماہِ شعبان میں باقی مہینوں کی بہ نسبت زیادہ روزے رکھتے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ مہینہ، جو رجب اور رمضان کے وسط میں ہے، اس سے لوگ غافل ہیں،یہ ایسا مہینہ ہے کہ اس میں لوگوں کے اعمال رب العالمین کی طرف اٹھائے جاتے ہیںاور میں چاہتا ہوں کہ میرے اعمال اس حال میں اوپر جائیں کہ میں روزہ سے ہوں۔

Haidth Number: 3942
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ ایک اعرابی نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آ کر کہا: اے اللہ کے رسول! آپ عمرہ کے بارے میں ذرا بتلائیں کہ کیایہ واجب ہے؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی نہیں، لیکن اگر تم عمرہ کرو گے تو یہ تمہارے لیے بہتر ہو گا۔

Haidth Number: 4108
۔ عمرو بن دینار کہتے ہیں کہ لوگوں نے یہ بات ذکر کی کہ ایک آدمی عمرے کا احرام باندھتا ہے، پھر وہ احرام کھول دیتا ہے توکیا صفا مروہ کی سعی کرنے سے پہلے وہ اپنی بیوی سے ہم بستری کر سکتا ہے، پھر ہم نے سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے اس کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا: نہیں، جب تک وہ صفا مروہ کی سعی نہ کر لے، اس وقت تک یہ کام نہیں کر سکتا، پھر ہم نے سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ سوال کیا، تو انہوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے، بیت اللہ کے گرد سات چکر لگائے، پھر مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعتیں ادا کیںاور پھر صفا مروہ کی سعی کی۔ اس کے بعد سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے یہ آیت پڑھی: {لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ أَسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ} … یقینا تمہارے لئے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے۔ (سورۂ احزاب: ۲۱)

Haidth Number: 4109
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب احرام باندھنے کا ارادہ کرتے تو خطمی بوٹی اور اُشنان گھاس سے اپنا سر دھوتے اور سر پر کچھ زیتون کا تیل بھی لگاتے تھے۔

Haidth Number: 4156
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: حجۃ الوداوع کے موقع پر میں نے اپنے ان ہاتھوں سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو احرام باندھتے وقت اور احرام کھولتے وقت مختلف اشیاء سے بنی ہوئی خو شبو لگائی تھی،یعنی جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم احرام باندھنے لگے تو اس وقت لگائی اور جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دس ذوالحجہ کو طوافِ افاضہ سے پہلے جمرۂ عقبہ کو کنکریاں ماریں تو اس وقت خوشبو لگائی تھی۔

Haidth Number: 4157
۔ عروہ کہتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے پوچھا: آپ نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کونسی خوشبو لگائی تھی؟ انہوں نے کہا: سب سے عمدہ خوشبو (یعنی کستوری)۔

Haidth Number: 4158
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتی ہیں: گویا میں اب بھی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سر پر لگی ہو کستوری کی چمک دیکھ رہی ہوں، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم احرام کی حالت میں ہوتے۔

Haidth Number: 4159
۔ (دوسری سند) سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتی ہیں: گویا کہ میں اب بھی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مانگ میں خوشبو کی چمک دیکھ رہی ہوں، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تلبیہ پڑھ رہے ہوتے۔

Haidth Number: 4160
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیویاں جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی معیت میں حج و عمرہ کے لئے روانہ ہوتیں تو ان پر خوشبو ملی ہوئی ہوتی تھی، وہ احرام سے پہلے خوشبو ملتی تھیں، پھر غسل کرتی تھیں اور وہ ان پر ہوتی تھی، ان کو پسینہ آتا تھا اور وہ غسل کرتی تھیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کو منع نہیں کرتے تھے۔

Haidth Number: 4161
۔ سلیمان بن یسار کہتے ہیں: سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ذوالحلیفہ میں خوشبو کی مہک محسوس کی اور پوچھا: یہ خوشبو کس سے آ رہی ہے؟ سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: امیر المومنین! مجھ سے۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میری زندگی کی قسم! تم سے آ رہی ہے،انھوں نے کہا: مجھے تو ام المؤمنین سیدہ ام حبیبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے یہ خوشبو لگائی ہے اور ان کا خیال ہے کہ انہوں نے احرام باندھتے وقت رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بھی خوشبو لگائی تھی، لیکن سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: جائو اور اس کو قسم دوکہ وہ اس کو ہر صورت میں دھو ڈالے، پھر وہ سیدہ کی طرف گئے اور انھوں نے اس کو دھو ڈالا۔

Haidth Number: 4162
۔ محمد بن منتشر نے سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے احرام کے وقت خوشبو لگانے کے بارے میں سوال کیا، انہوں نے کہا: اگر میںگندھک مل لوں، تو یہ مجھے خوشبو لگانے سے زیادہ پسندیدہ ہو گا، پھر انھوں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ مسئلہ پوچھا اور سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بات بھی ان کو بتائی، تو سیدہ نے کہا: اللہ تعالیٰ ابو عبد الرحمن پر رحم فرمائے، میں خود رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو خوشبو لگایا کرتی تھی، اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی بیویوں کے پاس جاتے، پھر جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صبح کو احرام باندھتے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے خوشبو آ رہی ہوتی تھی۔

Haidth Number: 4163
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو یہ دعا پڑھی: اَللّٰہُمَّ لَا تَجْعَلْ مَنَایَانَا بِہَا، حَتّٰی تُخْرِجَنَا مِنْہَا۔ (یااللہ! ہماری موتیں مکہ میں نہ بنا، یہاں تک کہ تو ہم کو یہاں سے باہر لے جا۔)

Haidth Number: 4322
۔ عمرو بن دینا رسے روایت ہے کہ ایک آدمی نے سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ سوال کیا کہ کیا کوئی آدمی صفا مروہ کی سعی کرنے سے پہلے اپنی بیوی سے مجامعت کرسکتا ہے؟ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب تشریف لائے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پہلے بیت اللہ کا طواف کیا، بعد ازاں دو رکعت نماز ادا کی، اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صفا مروہ کی سعی کی۔ پھر سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے یہ آیت تلاوت کی: {لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ أُسْـوَۃٌ حَسَنَۃٌ۔} (تمہارے لئے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عمل میں بہترین نمونہ ہے۔)

Haidth Number: 4377
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے جن صحابہ نے عمرہ کا احرام باندھا تھا،انہوں نے بیت اللہ کا طواف اورصفا مروہ کی سعی کرنے کے بعد احرام کھول دیاتھا، اس کے بعد منیٰ سے واپسی پر انہوں نے حج کے لئے طواف کیاتھا اور جن لوگوں نے حج قران کا احرام باندھا تھا، انہوں نے ایک ہی طواف کیا تھا۔

Haidth Number: 4378

۔ (۴۵۸۸)۔ عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ، قَالَ : إِنَّ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ وَ ابْنَ عَبَّاسٍ اخْتَلَفَا فِي الْمَرْأَۃِ تَحِیضُ بَعْدَ الزِّیَارَۃِ فِي یَوْمِ النَّحْرِ بَعْدَمَا طَافَتْ بِالْبَیْتِ ، فَقَالَ زَیْدٌ : یَکُونُ آخِرَ عَھْدِھَا الطَّوَافُ بِالْبَیْتِ ، وَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: إِذَ اطَافَتْ یَوْمَ النَّحْرِ تَنْفِرُ إِنْ شَائَ تْ ، فَقَالَ الأَ نْصَارُ : لا نُتَابِعُکَ یَا ابْنَ عَبَّاسٍ وَ أَنْتَ تُخَالِفُ زَیْدًا ، فَقَالَ : وَ اسْأَلُوا صَاحِبَتَکُمْ ( أُمَّ سُلَیْمٍ ) ، فَقَالَتْ: حِضْتُ بَعْدَمَا طُفْتُ بِالْبَیْتِ یَوْمَ النَّحْرٍ ، فَأَمَرَنيْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ أَنْفِرْ۔ وَحَاضَتْ صَفِیَّۃُ ، فَقَالَتْ لَھَا عَائِشَۃُ: الْخَیْبَۃُ لَکِ إِنَّکِ لَحَابِسَتُنَا، فَذُکِرَ ذٰلِکَ لِلنَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ : ((مُرُوھَا فَلْتَنْفِرْ۔)) (مسند احمد: ۲۷۹۷۸)

۔ عکرمہ کہتے ہیں: سیدنا زید بن ثابت اور سیدنا عبد اللہ بن عباس fکا اس عورت کے بارے میں اختلاف ہو گیا، جو طوافِ زیارت کے بعد حائضہ ہو جاتی ہے، سیدنا زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: روانگی سے پہلے اس کا آخری کام بیت اللہ کا طواف ہی ہو گا، اور سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے کہا: اگر اس نے نحر والے دن طواف کر لیا ہو تو جب چاہے روانہ ہو سکتی ہے، انصاریوں نے اس اختلاف کو دیکھ کر کہا: اے ابن عباس! ہم تیری پیروی نہیں کریں گے، کیونکہ تو زید کے مخالف ہے، انھوں نے کہا: تم لوگ اپنے خاندان کی خاتون سیدہ ام سلیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے پوچھ لو، سیدہ ام سلیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: مجھے بھی نحر والے دن بیت اللہ کا طواف کرنے کے بعد حیض آیا تھا، اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے (طواف وداع کے بغیر) روانہ ہو جانے کا حکم دیا تھا۔ اسی طرح جب سیدہ صفیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا حائضہ ہو گئیں تو سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے ان سے کہا: خسارہ ہو تیرے لیے، بیشک تو ہم کو روکنے والی ہے، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ بات بتلائی گئی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو حکم دو کہ وہ روانہ ہو جائے۔

Haidth Number: 4588
۔ طاؤوس کہتے ہیں: میں سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کے ساتھ تھا، سیدنا زید بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے کہا: تم یہ فتوی دیتے ہو کہ حائضہ عورت بیت اللہ کا طواف کیے بغیر جا سکتی ہے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، انھوں نے کہا: تم یہ فتوی نہ دو، سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے کہا: اگر تم نہیں مانتے تو فلاں انصاری خاتون سے پوچھ لو، کیا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو اس چیز کا حکم دیا تھا؟ سیدنا زید وہاں سے ہنستے ہوئے اور یہ کہتے ہوئے لوٹ پڑے: میرا یہی خیال ہے کہ تو نے سچ کہا ہے۔

Haidth Number: 4589
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے (حجۃ الواداع سے فارغ ہو کر) روانہ ہونے کا ارادہ کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دیکھا کہ سیدہ صفیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اپنے خیمے کے دروازے پر غمزدہ ہو کر کھڑی ہیں، دراصل ان کو حیض آ گیا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یا بانجھ خاتون، سر منڈی اے! تو ہمیں روکنے والی ہے؟ اچھا کیا تو نے نحر والے دن طوافِ افاضہ کر لیا ہے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر روانہ ہو جا۔

Haidth Number: 4590
۔ (دوسری سند) جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے طواف ِ افاضہ کر لیا تو سیدہ صفیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے ساتھ وہ کچھ کرنا چاہا جو خاوند اپنی بیوی سے کرتا ہے (راوی کی مراد حق زوجیت کی ادائیگی تھی)، لیکن جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا گیا کہ وہ تو حائضہ ہیں تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: او بانجھ خاتون، کیا یہ ہم کو روک لے گی۔ پھر لوگوں نے بتایا کہ سیدہ نے نحر والے دن طوافِ افاضہ کر لیا تھا، اس وجہ سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس سمیت روانہ ہو گئے۔

Haidth Number: 4591