Blog
Books
Search Hadith

مخفی طور پر صدقہ کرنے کی فضیلت

73 Hadiths Found
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سات قسم کے افراد کو اللہ تعالیٰ اس دن اپنے سائے میں جگہ دے گا، جس دن صرف اسی کا سایہ ہو گا: (۱)عادل حکمران،(۲) وہ نوجوان، جو جوانی کے عالم میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کرے، (۳)وہ آدمی جس کا دل مسجد کے ساتھ لگا رہے، (۴)وہ دو آدمی، جنھوں نے اللہ تعالیٰ کے لیے ایک دوسرے سے محبت کی، وہ اسی بنیاد پر جمع ہوئے او راسی پر ایک دوسرے سے الگ ہوئے، (۵)وہ آدمی جو اس قدر مخفی طور پر صدقہ کرے کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھییہ علم نہ ہو سکے کہ اس کے دائیں ہاتھ نے کیا خرچ کیا ہے، (۶)وہ آدمی، جس نے علیحدگی میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا اور اس کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے، اور (۷)وہ آدمی جسے منصب و جمال والی کوئی عورت اپنی طرف برائی کی دعوت دے، لیکن وہ یہ کہہ کر باز رہے کہ میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہوں۔

Haidth Number: 3631
۔ سیدناابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، انہوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے متعدد سوالات کئے، ان میں سے ایک سوال صدقہ کے بارے میں تھا۔ وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! صدقہ کے بارے میں آپ کیا فرمائیں گے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کا ثواب کئی گنا بڑھا کر دیا جائے گا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس کی کون سی صورت سب سے زیادہ فضیلت والی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کم سرمائے والے آدمی کی محنت کا صدقہ یا فقیر کو پوشیدہ انداز میں صدقہ دینا افضل ہے۔

Haidth Number: 3632
۔ سیدناعقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بلند آواز میں قرآن پڑھنے والا اس آدمی کی مانند ہے جو اعلانیہ صدقہ کرتا ہے اور آہستہ قرآن پڑھنے والا اس آدمی کی طرح ہے جو مخفی طور پر صدقہ کرنے والا ہے۔

Haidth Number: 3633
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک انصاری عورت، جس کا انھوں نے نام بھی لیا تھا لیکن مجھے بھول گیا، سے فرمایا: کیا بات ہے کہ تم ہمارے ساتھ اس سال حج کے لیے نہیں جا رہیں؟ اس نے عرض کیا: اللہ کے نبی کریم! ہمارے پاس دو اونٹنیاں تھیں، میرا شوہر اور بیٹا ایک اونٹنی لے کر سفر پر روانہ ہو رہے ہیں اور ایک اونٹنی پیچھے چھوڑ رہے ہیں،اس پر ہم پانی لاتے ہیں، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چلو جب ماہِ رمضان آئے تو عمرہ کر لینا، کیونکہ اس ماہ میں کیا گیا عمرہ، حج کے برابر ہوتا ہے۔

Haidth Number: 4082
۔ معقل کہتے ہیں: میری ماں سیدنا ام معقل اسدیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے حج کا ارادہ کیا، لیکن ان کا اونٹ لاغر تھا، جب انہوں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس چیز کا ذکر کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ماہِ رمضان میں عمرہ کر لینا، کیونکہ ماہِ رمضان میں ادا کیا گیا عمرہ ، حج کی مانند ہے۔

Haidth Number: 4083
۔ (دوسری سند) سیدہ ام معقل اسدیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں حج کرنا چاہتی ہوں ،لیکن میرا اونٹ کمزور ہے، اب آپ مجھے کیا حکم دیں گے؟آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ماہِ رمضان میں عمرہ کر لینا، کیونکہ ماہِ رمضان میں عمرہ کرنا حج کے برابر ہے۔

Haidth Number: 4084
۔ بنو اسد بن خزیمہ کی ایک خاتون سیدہ ام معقل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: میں نے حج کرنے کا ارادہ کیا، لیکن میرا اونٹ گم ہو گیا، جب میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس کے بارے میں سوال کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ماہِ رمضان میں عمرہ کر لینا، کیونکہ اس مہینے میں عمرہ کرنا حج کے برابر ہے۔

Haidth Number: 4085
۔ (دوسری سند) ابوبکر بن عبد الرحمن کہتے ہیں: جب مروان، سیدہ ام معقل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی طرف گئے تو میں بھی قافلہ میں شامل تھا اور جو لوگ سیدہ ام معقل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے ہاں حاضر ہوئے ان میں میں بھی تھا، پھر انھوں نے یہ حدیث بیان کی، جو میں نے خود ان سے سنی۔

Haidth Number: 4086
۔ (تیسری سند) ابوبکر بن عبد الرحمن کہتے ہیں کہ مروان نے سیدہ ام معقل اسدیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے یہ حدیث پوچھنے کے لیے پیغام بھیجا، انھوں نے یہ حدیثیوں بیان کی: میرے شوہر نے میرا ایک اونٹ اللہ کی راہ میں وقف کر دیا ، جب میں نے عمرہ کرنے کا ارادہ کیا تو اپنے شوہر سے اونٹ طلب کیا ، لیکن اس نے مجھے اونٹ دینے سے انکار کر دیا،میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور یہ ساری بات بتائی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرے شوہر کو حکم دیا کہ وہ مجھے میرا اونٹ دے دے۔ پھرآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ بھی فرمایا: حج اور عمرہ بھی اللہ کی راہ میں سے ہیں۔ نیز فرمایا: ماہِ رمضان میں عمرہ کرنا حج کے برابر ہوتا ہے ۔ یایوں فرمایا کہ حج سے کفایت کرتا ہے۔

Haidth Number: 4087

۔ (۴۰۸۸) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ رَابِعٍ) قَالَ: أَخْبَرَنِیْ رَسُوْلُ مَرْوَانَ الَّذِیْ أُرْسِلَ إِلٰی أُمِّ مَعْقِلٍ قَالَ: قَالَتْ: جَائَ أَبُوْ مَعْقِلٍ مَعَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَاجًّا، فَلَمَّا قَدِمَ أَبُوْ مَعْقِلٍ قَالَ: قَالَتْ أُمُّ مَعْقِلٍ: قَدْ عَلِمْتَ أَنَّ عَلَیَّ حَجَّۃً، وَأَنَّ عِنْدَکَ بَکْرًا فَأَعْطِنِیْ فَلِاَحُجَّ عَلَیْہِ، قَالَ: فَقَالَ لَہَا: إِنَّکَ قَدْ عَلِمْتِ أَنِّیْ قَدْ جَعَلْتُہُ فِیْ سَبِیْلِ للّٰہِ، قَالَتْ: فَأَعْطِنِیْ صِرَامَ نَخْلِکَ، قَالَ: قَدْ عَلِمْتِ أَنَّہُ قُوتُ أَہْلِی، قَالَتْ: فَإِنِّی مُکَلِّمَۃٌ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَذَاکِرَتُہُ لَہُ، قَالَ: فَانْطَلَقَا یَمْشِیَانِ حَتّٰی دَخَلَا عَلَیْہِ، قَالَ: فَقَالَتْ لَہُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّ عَلَیَّ حَجَّۃً وَإِنَّ لِأَبِیْ مَعْقِلٍ بَکْرًا، قَالَ أَبُوْ مَعْقِلٍ: صَدَقَتْ جَعَلْتُہُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ، قَالَ: ((أَعْطِہَا فَلْتَحُجَّ فَإِنَّہُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ۔)) قَالَ فَلَمَّا أَعْطَاہَا الْبَکْرَ قَالَتْ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنِّی امْرَأَۃٌ قَدْ کَبِرْتُ وَسَقِمْتُ فَہَلْ مِنْ عَمَلٍ یُجْزِیئُ عَنِّیَ مِنْ حَجَّتِی؟ قَالَ: فَقَالَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((عُمْرَۃٌ فِیْ رَمَضَانَ تُجْزِیئُ لِحَجَّتِکِ۔)) (مسند احمد: ۲۷۶۴۸)

۔ (چوتھی سند) ابوبکر بن عبد الرحمن کہتے ہیں: مروان نے جس قاصد کو سیدہ ام معقل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی طرف بھیجا تھا، اس نے مجھے بیان کیا کہ سیدہ ام معقل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: سیدنا ابو معقل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ حج کو جانے لگے، جب وہ گھر آئے تو میں نے کہا: آپ جانتے ہیں کہ مجھ پر بھی حج فرض ہے اور آپ کے پاس ایک اونٹ ہے، آپ وہ مجھے دے دیں تاکہ میں بھی حج کر سکوں۔انھوں نے کہا: تم جانتی ہو کہ میںاسے اللہ کی راہ میں وقف کر چکا ہوں، اس لیے وہ آپ کو نہیں دیا جا سکتا۔ سیدہ ام معقل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: تو پھر آپ نے جو کھجوریں چن لی ہیں، وہ مجھے دے دیں، انھوں نے کہا: تم جانتی ہو کہ وہ تو میرے اہل و عیال کی خوراک ہیں، سیدہ ام معقل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: تو پھر میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس کا ذکر کرتی ہوں۔چنانچہ وہ دونوں چل پڑے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں پہنچ گئے۔ سیدہ ام معقل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھ پر حج فرض ہے اور ابو معقل کے پاس ایک اونٹ بھی ہے۔ سیدنا ابو معقل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اس کی بات درست ہے ،مگر میں تو اسے اللہ کی راہ میں وقف کر چکا ہوں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم وہ اونٹ اسے دے دو، تاکہ یہ اس پر حج کر سکے، اور حج بھی اللہ تعالی کی راہ میں سے ہے۔ جب سیدنا ابو معقل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اسے اونٹ دے دیا تو وہ کہنے لگی: اے اللہ کے رسول! میں اب کافی عمر رسیدہ ہو چکی ہوں اور بیمار بھی رہتی ہوں ،کیا کوئی عمل ایساہے جو میرے حج کا عوض بن سکے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ماہِ رمضان میں عمرہ کرنا حج سے کفایت کرے گا۔

Haidth Number: 4088
۔ ابو عمران جونی کہتے ہیں: ہم فارس کی طرف جہاد کے لئے گئے ہوئے تھے، اس وقت ایک صحابی نے مجھے بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا ہے: جو آدمی ایسے چھت پر رات گزارے، جس پر کوئی پردہ یا رکاوٹ نہ ہو اور وہ گر کر مر جائے تو اس سے اللہ تعالی کی حفاظت اٹھ جاتی ہے، اسی طرح جو آدمی اس حال میں سمندری سفر کرے کہ وہ متلاطم خیز ہو اور پھر وہ مرجائے تو اس سے بھی اللہ کی حفاظت اٹھ جاتی ہے۔

Haidth Number: 4089
۔ (دوسری سند) ابو عمران جونی کہتے ہیں: ہم فارس کے علاقے میں تھے ، زہیر بن عبد اللہ نامی ایک شخص ہمارا امیر تھا، اس نے کہاکہ ایک آدمی نے اسے بیان کیا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی ایسی چھت کے پردے کے اوپر یا چھت پر رات گزارے، جس پر کوئی ایسا پردہ یا رکاوٹ نہ ہو جو اس کی ٹانگ کو روک سکے تو اللہ تعالی کی حفاظت اس سے اٹھ جاتی ہے، اسی طرح سمندر کے متلاطم ہونے کے بعد اس کا سفر کرے تو اس سے بھی اللہ تعالی کی حفاظت اٹھ جاتی ہے۔

Haidth Number: 4090
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی خاتون محرم کے بغیر سفر نہ کرے۔ ایک آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا: فلاں غزوے میں میرا نام لکھا گیاہے ،جبکہ میری اہلیہ حج کے لئے جانا چاہتی ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو لوٹ جا اور اس کے ساتھ حج کر۔

Haidth Number: 4091
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو عورت اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہے، اس کے لئے حلال نہیں کہ وہ ایک دن رات کا سفر محرم کے بغیر کرے۔ ایک روایت میں صرف ایک رات کا ، ایک روایت میں تین دنوں کا اور ایک روایت میں ایک مکمل دن کے سفر کا ذکر ہے۔

Haidth Number: 4092
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دن کے آخر میں طواف افاضہ کیا، جب نمازِ ظہر پڑھی، پھرآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم منیٰ کو واپس چلے گئے اور ایام تشریق منیٰ میں گزارے، زوال آفتاب کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جمروں کی رمی کرتے تھے، ہر جمرہ کو سات سات کنکریاں مارتے اور ہر کنکری کے ساتھ اللہ اکبر پکارتے، پہلے اور دوسرے جمرے کے پاس کھڑے ہو کر طویل دعائیں کرتے اور گڑگڑاتے۔ پھر تیسرے جمرہ (جمرۂ عقبہ) کی رمی کرکے وہاں کھڑے نہ ہوتے تھے۔

Haidth Number: 4557
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے زوال آفتاب کے وقت یا زوال کے بعد جمروں کی رمی کرتے تھے۔

Haidth Number: 4558
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پہلے جمرے کی بہ نسبت دوسرے جمرے کے پاس دعا کے لئے زیادہ دیر ٹھہرتے تھے اور پھر جمرۂ عقبہ کے پاس آ کر اس کی رمی کرتے، لیکن اس کے پاس ٹھہرتے نہیں تھے۔

Haidth Number: 4559

۔ (۴۵۶۰) عَنِ الزُّھْرِیِّ، قَالَ: بَلَغَنَا أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ إِذَا رَمَی الْجَمْرَۃَ الْأُوْلٰی الَّتِی تَلِیْ الْمَسْجِدَ رَمَاھَا بِسَبْعِ حَصَیَاتٍیُکَبِّرُ مَعَ کُلِّ حَصَاۃٍ، ثُمَّ یَنْصَرِفُ ذَاتَ الْیَسَارِ إِلٰی بَطْنِ الْوَادِی فَیَقِفُ وَیَسْتَقْبِلُ الْقِبْلَۃَ رَافِعًا یَدَیْہِیَدْعُوْا، وَکَانَ یُطِیْلُ الْوُقُوْفَ، ثُمَّ یَرْمِی الثَّانِیَۃَ بِسَبْعِ حَصَیَاتٍ،یُکَبِّرُ مَعَ کُلِّ حَصَاۃٍ، ثُمَّ یَنْصَرِفُ ذَاتَ الْیَسَارِ إِلٰی بَطْنِ الْوَ ادِی فَیَقِفُ وَیَسْتَقْبِلُ الْقِبْلَۃَ رَافِعًا یَدَیْہِیَدْعُوْا، ثُمَّ یَمْضِی حَتّٰییَأْتِیَ الْجَمْرَۃَ الَّتِی عِنْدَ الْعَقَبَۃِ فَیَرْمِیْہَا بِسَبْعِ حَصَیَاتٍیُکَبِّرُعِنْدَ کُلِّ حَصَاۃٍ ثُمَّ یَنْصَرِفُ وَلَا یَقِفُ، قَالَ: الزُّھْرِیُّ سَمِعْتُ سَالِمًا، یُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِمِثْلِ ھٰذَا، وَکَانَ ابْنُ عُمَرَ یَفْعَلُ مِثْلَ ھٰذَا۔ (مسند احمد: ۶۴۰۴)

۔ امام زہری کہتے ہیں: ہمیں یہ حدیث پہنچی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسجد کی طرف والے پہلے جمرہ کی رمی کرتے تو اسے سات کنکریاں مارتے اور ہر کنکری کے ساتھ اللہ اکبر کہتے، اس کے بعد بائیں جانب مڑتے اور وادی میں قبلہ رخ کھڑے ہو کر ہاتھ اٹھاکر دعا کرتے اور کافی دیر تک دعا کرتے رہتے، اس کے بعد آپ دوسرے جمرے کی رمی کرتے، اس کو بھی سات کنکریاں مارتے اور ہر کنکری کے ساتھ اللہ اکبر کہتے، پھر بائیں جانب ہٹ کر وادی میں قبلہ رخ ہو کر کھڑے ہو جاتے اور ہاتھ اٹھا کر دعا کرتے رہتے،بعد ازاں آگے بڑھتے اور جمرۂ عقبہ کے پاس پہنچ کر اسے سات کنکریاں مارتے اور ہر کنکری کے ساتھ اللہ اکبر کہتے اور وہاں سے واپس پلٹ آتے اور اس جمرہ کے پاس نہیں ٹھہرتے تھے۔ امام زہری نے کہا : میں نے سالم سے سنا، وہ یہ حدیث سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے اور وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسی طرح بیان کرتے تھے، اور سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا عمل بھی اسی طرح ہوتا تھا۔

Haidth Number: 4560
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول!ہم آپ کے لئے منیٰ میں گھر یا کوئی خیمہ نہ لگا دیں، جو آپ کو دھوپ سے بچائے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی نہیں، منی تو اس آدمی کے لیے اونٹ بٹھانے کی جگہ ہے، جو وہاں پہلے پہنچ جائے۔

Haidth Number: 4561

۔ (۵۰۲۸)۔ عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِی کَرِبَ الْکِنْدِیِّ، أَنَّہُ جَلَسَ مَعَ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ وَأَبِی الدَّرْدَائِ وَالْحَارِثِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ الْکِنْدِیِّ، فَتَذَاکَرُوْا حَدِیثَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَائِ لِعُبَادَۃَ: یَا عُبَادَۃُ! کَلِمَاتُ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی غَزْوَۃِ کَذَا وَکَذَا فِی شَأْنِ الْأَخْمَاسِ، فَقَالَ عُبَادَۃُ: قَالَ إِسْحَاقُ فِی حَدِیثِہِ: إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلَّی بِہِمْ فِی غَزْوِہِمْ إِلَی بَعِیرٍ مِنْ الْمُقَسَّمِ، فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَتَنَاوَلَ وَبَرَۃً بَیْنَ أُنْمُلَتَیْہِ، فَقَالَ: ((إِنَّ ہٰذِہِ مِنْ غَنَائِمِکُمْ، وَإِنَّہُ لَیْسَ لِی فِیہَا إِلَّا نَصِیبِی مَعَکُمْ إِلَّا الْخُمُسُ، وَالْخُمُسُ مَرْدُودٌ عَلَیْکُمْ، فَأَدُّوا الْخَیْطَ وَالْمِخْیَطَ، وَأَکْبَرَ مِنْ ذٰلِکَ وَأَصْغَرَ)) الحدیث۔(مسند أحمد: ۲۳۱۵۷)

۔ سیدنا مقدام بن معدی کرب کندی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ وہ سیدنا عبادہ بن صامت ، سیدنا ابو درداء اور سیدنا حارث بن معاویہ کندی کے پاس بیٹھا ہوا تھا، ان لوگوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ایک حدیث کا ذکر کیا، سیدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا عبادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: اے عبادہ: فلاں فلاں غزوے میں خمس کے بارے میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی باتیں، سیدنا عبادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: بیشک رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک غزوے کے دوران ہمیں نماز پڑھائی، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے اس مالِ غنیمت کا ایک اونٹ تھا، جس کو ابھی تک تقسیم نہیںکیا گیا تھا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سلام پھیرا تو کھڑے ہوگئے،اپنے دو پوروں میں اونٹ کے بال پکڑے اور فرمایا: یہ بال بھی تمہاری غنیمتوں میں سے ہیں اور اس مال میں تمہارے ساتھ میرا حصہ نہیں ہے، مگر خمس، اور وہ خمس بھی تم پر لوٹا دیا جائے گا، لہذا دھاگہ اور سوئی اور ان سے چھوٹی بڑی چیزیں، سب کچھ ادا کر دو۔

Haidth Number: 5028
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے دیکھا کہ غنیمتوں کے پانچ حصے بنائے جاتے تھے، پھر ان کے حصے بنائے جاتے تھے، جو حصہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ہوتا تھا، اس کے لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خود منتخب کرتے تھے، (یعنی جس کو چاہتے دیتے اور جس کو چاہتے نہ دیتے)۔

Haidth Number: 5029
۔ ابو زبیر سے مروی ہے کہ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سوال کیا گیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خمس کا کیا کرتے تھے؟ انھوں نے کہا: اس میں سے اللہ تعالیٰ کے راستے میں ایک آدمی کو سواری دیتے، پھر ایک آدمی کو دیتے اور پھر ایک آدمی کو دیتے۔

Haidth Number: 5030
۔ سیدنا جبیر بن مطعم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں :جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خیبر کا حصہ بنو ہاشم اور بنو مطلب میں تقسیم کیا تو میں (جبیر) اور سیدنا عثمان بن عفان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! یہ بنو ہاشم ہیں، ان کی فضیلت کا انکار نہیں کیا جا سکتا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اس مقام کی وجہ سے، جو ان سے اللہ تعالیٰ نے بیان کیا، لیکن آپ غور کریں کہ یہ جو ہمارے بھائی بنو مطلب ہیں، آپ نے ان کو دے دیا اور ہمیں چھوڑ دیا، جبکہ ہم اور بنو مطلب آپ سے ایک مقام پر ہیں، (یعنی آپ سے ہمارا اور ان کا رشتہ داری کا درجہ ایک ہے)، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ لوگ نہ مجھ سے جاہلیت میں جدا ہوئے ہیں اور نہ اسلام میں، بس بنو ہاشم اور بنومطلب ایک ہی چیز ہیں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی انگلیوں میں تشبیک ڈالی۔

Haidth Number: 5031
۔ (دوسری سند) سیدنا جبیر اور سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما ، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے بات کرنے کے لیے آئے، اس بات کی وجہ یہ تھی کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غزوۂ حنین کا خمس بنو ہاشم اور بنو مطلب میں تقسیم کیا تھا، پس انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے ہمارے بھائیوں بنو مطلب اور بنو عبد مناف میں مال تقسیم کیا ہے، لیکن ہمیں کچھ نہیں دیا، جبکہ آپ سے ہماری اور ان کی رشتہ داری ایک جیسی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تو ہاشم اور مطلب کو ایک چیز خیال کرتا ہو۔ سیدنا جبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بنو عبد شمس اور بنو نوفل کو اس خمس میں سے کچھ نہیں دیا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ مال بنو ہاشم اور بنو مطلب میںتقسیم کیا تھا۔

Haidth Number: 5032
۔ سیدنا جبیر بن مطعم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بنو عبد شمس اور بنو نوفل کو خمس میں سے کچھ نہیں دیا اور یہ مال بنو ہاشم اور بنو مطلب میں تقسیم کیا، پھر سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی تقسیم کی طرح خمس کو تقسیم کیا کرتے تھے، البتہ وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قرابتداروں کو اس طرح نہیں دیتے تھے، جیسے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دیتے تھے (یعنی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم برابر برابر تقسیم کر دیتے تھے، لیکن سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ حاجت کے مطابق کسی کو کم دیتے تھے اور کسی کو زیادہ)، پھر سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اس مال کا بعض حصہ ان کو دیتے تھے۔

Haidth Number: 5033

۔ (۵۰۳۴)۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلٰی، قَالَ: سَمِعْتُ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ عَلِیًّا ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ یَقُولُ: اجْتَمَعْتُ أَنَا وَفَاطِمَۃُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا وَالْعَبَّاسُ وَزَیْدُ بْنُ حَارِثَۃَ عِنْدَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَقَالَ الْعَبَّاسُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! کَبِرَ سِنِّی وَرَقَّ عَظْمِی وَکَثُرَتْ مُؤْنَتِی، فَإِنْ رَأَیْتَ یَا رَسُولَ اللّٰہِ أَنْ تَأْمُرَ لِی بِکَذَا وَکَذَا وَسْقًا مِنْ طَعَامٍ فَافْعَلْ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((نَفْعَلُ۔)) فَقَالَتْ فَاطِمَۃُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! إِنْ رَأَیْتَ أَنْ تَأْمُرَ لِی کَمَا أَمَرْتَ لِعَمِّکَ فَافْعَلْ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((نَفْعَلُ ذٰلِکَ۔)) ثُمَّ قَالَ زَیْدُ بْنُ حَارِثَۃَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! کُنْتَ أَعْطَیْتَنِی أَرْضًا کَانَتْ مَعِیشَتِی مِنْہَا ثُمَّ قَبَضْتَہَا، فَإِنْ رَأَیْتَ أَنْ تَرُدَّہَا عَلَیَّ فَافْعَلْ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((نَفْعَلُ)) قَالَ: فَقُلْتُ: أَنَا یَا رَسُولَ اللّٰہِ! إِنْ رَأَیْتَ أَنْ تُوَلِّیَنِی ہٰذَا الْحَقَّ الَّذِی جَعَلَہُ اللّٰہُ لَنَا فِی کِتَابِہِ مِنْ ہٰذَا الْخُمُسِ، فَأَقْسِمُہُ فِی حَیَاتِکَ کَیْ لَا یُنَازِعَنِیہِ أَحَدٌ بَعْدَکَ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((نَفْعَلُ ذَاکَ۔)) فَوَلَّانِیہِ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَسَمْتُہُ فِی حَیَاتِہِ، ثُمَّ وَلَّانِیہِ أَبُو بَکْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَقَسَمْتُہُ فِی حَیَاتِہِ، ثُمَّ وَلَّانِیہِ عُمَرُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَقَسَمْتُ فِی حَیَاتِہِ، حَتّٰی کَانَتْ آخِرُ سَنَۃٍ مِنْ سِنِی عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَإِنَّہُ أَتَاہُ مَالٌ کَثِیرٌ۔ (مسند أحمد: ۶۴۶)

۔ عبد الرحمن بن ابو لیلی سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے امیر المؤمنین سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سنا، انھوں نے کہا: میں، سیدہ فاطمہ، سیدنا عباس اور سیدنا زید بن حارثہ ، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جمع ہوئے، سیدنا عباس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میری عمر بڑی ہو گئی ہے، میری ہڈیاں کمزور پڑ گئی ہیں، جبکہ مجھ پر کلفت اور بوجھ زیادہ ہے، اس لیے اگر آپ میرے لیے اتنے اتنے وسق اناج کا حکم دینا مناسب سمجھتے ہیں تو دے دیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہم ایسے ہی کریں گے۔ پھر سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: اے اللہ کے رسول! جیسے آپ نے اپنے چچا جان کے لیے حکم دیا ہے، اسی طرح اگر میرے لیے مناسب سمجھتے ہیں تو حکم دے دیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہم ایسا بھی کر دیں گے۔ پھر سیدنا زید بن حارثہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے مجھے ایک زمین دی تھی، میری معیشت کا انحصار اسی پر تھا، لیکن پھر آپ نے مجھ سے لے لی ہے، اگر آپ مناسب سمجھتے ہیں تو وہ زمین مجھے واپس کر دیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہم کریں گے۔ پھر میں (علی) نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگر آپ مناسب سمجھیں تو مجھے اس حق کا والی بنا دیں، جو اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں خمس کی صورت میں ہمیں عطا کیا ہے، میں ہی آپ کی زندگی میں اس کی تقسیم کروں، تاکہ کوئی شخص آپ کے بعد یہ حق ہم سے چھین نہ سکے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہم ایسے ہی کریں گے۔ پس رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے اس کا ذمہ دار بنا دیا اور میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی حیات ِ مبارکہ میں اس کو تقسیم کرتا رہا، پھر سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے وہ حق میرے ہی سپرد کیے رکھا اور میں ان کی خلافت میں اس کو تقسیم کرتا رہا، پھر سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی مجھے اس کا والی بنایا اور میں ان کی خلافت میں تقسیم کرتا رہا، یہاں تک کہ ان کے دورِ خلافت کا آخری سال شروع ہو گیا، اس وقت ان کے پاس بہت زیادہ مال آیا تھا۔

Haidth Number: 5034
۔ یزید بن ہرمز سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب نجدہ حروری نے سیدنا ابن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی امارت سے خروج کیا تو اس نے سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کی طرف پیغام بھیجا اور ان سے قرابتداروں کے حصے کے بارے میں سوال کیا کہ ان کے علم کے مطابق وہ کس کو دیا جائے گا، انھوں نے کہا: وہ ہمارے لیے ہے، جو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے رشتہ دار ہیں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس حصے کو ہم لوگوں میں تقسیم کیا تھا، جب سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اس مال میں کچھ حصہ ہمیں دیا اور ہم نے اس کو اپنے حق سے کم خیال کیا تو ہم نے ان کو واپس کر دیا اور قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے جو حصہ ان پر پیش کیا تھا، اس کی تفصیل یہ تھی کہ وہ نکاح کرنے والے کا تعاون کریں گے، ان کے قرض داروں کا قرضہ ادا کریں گے اور ان کے فقیر لوگوں کو دیں گے، انھوں نے اس سے زیادہ دینے سے انکار کر دیا۔

Haidth Number: 5035

۔ (۵۰۳۶)۔ عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ الشِّخِّیرِ، قَالَ: کُنَّا بِہٰذَا الْمِرْبَدِ بِالْبَصْرَۃِ، قَالَ: فَجَائَ أَعْرَابِیٌّ مَعَہُ قِطْعَۃُ أَدِیمٍ أَوْ قِطْعَۃُ جِرَابٍ، فَقَالَ: ہٰذَا کِتَابٌ کَتَبَہُ لِی النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَ أَبُو الْعَلَائِ: فَأَخَذْتُہُ فَقَرَأْتُہُ عَلَی الْقَوْمِ فَإِذَا فِیہِ ((بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ، ہٰذَا کِتَابٌ مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِبَنِی زُہَیْرِ بْنِ أُقَیْشٍ، إِنَّکُمْ إِنْ أَقَمْتُمُ الصَّلَاۃَ، وَأَدَّیْتُمُ الزَّکَاۃَ، وَأَعْطَیْتُمْ مِنْ الْمَغَانِمِ الْخُمُسَ، وَسَہْمَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَالصَّفِیَّ، فَأَنْتُمْ آمِنُونَ بِأَمَانِ اللّٰہِ وَأَمَانِ رَسُولِہِ۔)) قَالَ: قُلْنَا: مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَقَالَ: سَمِعْتُہُ یَقُولُ: ((صَوْمُ شَہْرِ الصَّبْرِ وَثَلَاثَۃِ أَیَّامٍ مِنْ کُلِّ شَہْرٍ یُذْہِبْنَ وَحَرَ الصَّدْرِ)) (مسند أحمد: ۲۳۴۶۶)

۔ یزید بن عبد اللہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم بصرہ کے اس باڑے میں تھے، ایک بدّو آیا، اس کے پاس چمڑے یا مشکیزے کا ایک ٹکڑا تھا، اس نے کہا: یہ خط ہے، یہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرے لیے لکھا تھا، ابو العلاء کہتے ہیں: میں نے وہ خط پکڑا اور لوگوں کو پڑھ کر سنایا، اس کی عبارت یہ تھی: بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ، یہ خط محمد رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف سے بنو زہیر بن اقیش کو لکھا گیا ہے، اگر تم لوگ نماز ادا کرتے رہے، زکوۃ دیتے رہے، غنیمتوں میں سے خمس، اپنے نبی کا حصہ اور منتخب حصہ دیتے رہے تو تم اللہ کی امان اور اس کے رسول کی امان کے ساتھ باامن رہو گے۔ پھر ہم نے اس سے کہا: تو نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کیا سنا، اس نے کہا: میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: صبر والے مہینے کے روزے اور ہر ماہ میں سے تین روزے سینے کے کینے کو ختم کر دیتے ہیں۔

Haidth Number: 5036

۔ (۵۹۲۶)۔ عَنْ یَزِیْدَ بْنِ اَبِیْ مَالِکٍ قَالَ: حَدَّثَنَا اَبُوْ سِبَاعٍ قَالَ: اِشْتَرَیْتُ نَاقَۃً مِنْ دَارِ وَاثِلَۃَ بْنِ الْاَسْقَعِ، فَلَمَّا خَرَجْتُ بِہَا َادْرَکَنَا وَاثِلَۃُ وَھُوَ یَجُرُّ رِدَائَہُ فَقَالَ: یَاعَبْدَاللّٰہِ! اِشْتَرَیْتَ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: ھَلْ بَیَّنَ لَکَ مَا فِیْہَا؟ قُلْتُ: وَمَا فِیْہَا؟ إِنَّہَا لَسَمِیْنَۃٌ ظَاھِرَۃُ الصِّحَّۃِ، قَالَ: أَرَدْتَ بِہَا سَفَرًا اَمْ أَرْدَتَ بِہَا لَحْمًا؟ قُلْتُ: بَلْ أَرَدْتُ عَلَیْہَا الْحَجَّ قَالَ: فَاِنَّ بِخُفِّہَا نَقْبًا، قَالَ: فَقَالَ صَاحِبُہَا: أَصْلَحَکَ اللّٰہُ أَیْ ھٰذَا تُفْسِدُ عَلَیَّ؟ قَالَ: إِنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((لَا یَحِلُّ لِأَحَدٍ یَبِیْعُ شَیْئًا اِلَّا یُبَیِّنُ مَافِیْہِ وَلَا یَحِلُّ لِمَنْ یَعْلَمُ ذٰلِکَ اِلَّا یُبَیِّنُہُ۔)) (مسند احمد: ۱۶۱۰۹)

۔ ابوسباع کہتے ہیں: میں نے واثلہ بن اسقع کے گھرسے ایک اونٹنی خریدی، جب میں اسے لے کر باہر آیاتو سیدنا واثلہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ دوڑے اور اپنی چادر گھسیٹتے ہوئے میرے پاس پہنچے اور کہنے لگے: اسے اللہ کے بندے! کیا تو نے یہ اونٹنی خرید لی ہے؟ میں نے کہا:جی ہاں، انھوں نے کہا:جس سے خریدی ہے، اس نے اس کا عیب بتایا تھا؟ میں نے کہا:اس میں کیاعیب ہے؟ بظاہر تو موٹی تازی ہے اور صحت مند لگ رہی ہے۔ انہوں نے کہا: اچھا یہ بتائیں کہ یہ سفر کے لئے خریدی ہے یاگوشت کھانے کے لئے؟ میںنے کہا: جی میں تو اس پر سوار ہوکر حج کرنا چاہتاہوں، انہوں نے کہا: اس کے پاؤ ں میں سوراخ ہے، اونٹنی کے مالک نے کہا: اللہ تیری اصلاح کرے، اب تو اس سے کیا چاہتا ہے، اس کو مجھ پر خراب کرتاہے؟ انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: کسی کے لئے حلال نہیں ہے کہ وہ کوئی عیب دار چیز بیچے، مگر وہ اس کی وضاحت کر دے، (عیب) جاننے والے آدمی کے لیے حلال نہیں ہے، مگر یہ کہ وہ اس عیب کو بیان کر دے۔

Haidth Number: 5926
۔ سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسلمان، مسلمان کابھائی ہے، کسی مسلمان کے لئے حلال نہیں ہے کہ وہ اپنے بھائی سے اپنے سامان کا ایسا عیب چھپائے کہ اگر خریدار کو اس کا پتہ چل جائے تو وہ اس چیز کو چھوڑ دے۔

Haidth Number: 5927